conversations
listlengths
2
2
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: جاپانی کمپنی نے ہائبرڈ گاڑیوں کی اسمبلنگ کے لیے مراعات طلب کرلیں", "role": "user" }, { "content": "لاہور جاپان کے دو کار ساز کمپنیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مجوزہ سالہ پالیسی میں برقی گاڑیوں کے لیے تجویز کردہ مراعات کی طرح ہائبرڈ گاڑیوں کی مقامی سطح پر اسمبلنگ کے لیے مراعات کی پیش کش کی جائےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ ای ڈی بی کے اسٹیک ہولڈرز کے لیے جاری کی گئی مسودہ پالیسی پر اپنے تبصرے میں ہونڈا اٹلس کارز اور پاک سوزوکی کمپنی نے بورڈ کے ساتھ ساتھ وزارت صنعت پر زور دیا ہے کہ وہ شعبے کی پرانی صنعتوں کو بھی ایسی ہی مراعات دیںدونوں کمپنیوں نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ کورونا وائرس سے ہونے والے نقصانات کے پیش نظر کم سے کم ایک سال کے لیے اپنی مقامی اسمبلی کی حوصلہ افزائی کرکے الیکٹرک گاڑیاں اور ہائبرڈ ٹیکنالوجی کو ملک میں لانے کے لیے ای ڈی بی کی تیار کردہ پالیسی کے اعلان کو موخر کرےمزید پڑھیں پاکستان نے پہلی مکمل برقی گاڑی متعارف کرادیپاک سوزوکی کمپنی کے ایک ایگزیکٹو نے ڈان کو کراچی سے ٹیلیفون پر بتایا کہ اس سے ہمیں ذہن سازی کے لیے مزید وقت ملے گا موجودہ صورتحال سے نکلنے کے لیے صنعت کو کافی وقت درکار ہوگاای ڈی بی کے چیف ایگزیکٹو رضا عباس شاہ کو لکھے گئے خطوں میں ہونڈا اور سوزوکی دونوں نے کہا کہ مکمل ناک ڈان سی کے ڈی ہائبرڈ گاڑیوں پر کسٹم ڈیوٹی الیکٹرک گاڑیوں ای وی کے برابر فیصد مقرر کی جائےپالیسی کے مسودہ میں ای وی سے متعلقہ سی کے ڈی کی درمد پر فیصد اور ہائبرڈ سے متعلقہ سی کے ڈی پر 10 فیصد کسٹم ڈیوٹی تجویز کی گئی ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان کی پہلی الیکٹرک کار کمپنی نے گاڑیاں متعارف کرادیں انہوں نے ٹو انڈسٹری ڈویلپمنٹ پالیسی اے ائی ڈی پی 20162021 کے تحت ہنڈائی اور کیا جیسے نئے داخل ہونے والی کمپنیوں کو دی جانے والی 20 فیصد رعایت واپس لے کر تمام صنعتوں کے لیے برقی اور ہائبرڈ گاڑیاں کے درمدی پارٹس پر تجویز کردہ 30 فیصد ڈیوٹی کو بھی کم کرکے 10 فیصد کرنے کا مطالبہ کیاڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ہونڈا اٹلس کارز کے ایک ایگزیکٹو نے کہا کہ چونکہ دونوں ای وی اور ہائبرڈ کاروں کی مقامی اسمبلی کے پلانٹ اور مشینری میں تازہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی لہذا اس مسودہ کی پالیسی میں موجودہ مینوفیکچررز اور نئی کمپنیوں کے مابین کوئی امتیاز نہیں برتنا چاہیےاس کے علاوہ کار سازوں نے تجویز دی کہ اسپیئر پارٹس کی درمد پر ڈیوٹی 45 فیصد سے کم کرکے 25 فیصد کردی جائے اور مکمل طور پر تعمیر شدہ یونٹوں سی بی یو پر دگنی کرکے 50 فیصد کردی جائےان کا کہنا تھا کہ یہ کام اس کے اخراجات اور قیمتوں کو کم کرنے میں مدد کرنے کے لیے ہوگا", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: پاکستان کی شرح نمو کم ہو کر 26 فیصد رہنے کا امکان ہے ایشیائی ترقیاتی بینک", "role": "user" }, { "content": "ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی نے رواں مالی سال کے دوران زرعی نمو میں سست روی اور کووڈ19 کے پھیلا کے اثرات اور حکومت کی جانب سے استحکام کی کوششوں سے سال 212020 میں بحالی سے قبل پاکستان کی معاشی نمو کم ہو کر 26 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہےایشیائی ترقیاتی بینک کی شائع کردہ سالانہ رپورٹ ایشین ڈیولپمنٹ اٹ لک 2020 میں کہا گیا کہ مالی سال 212020 میں مجموعی ملکی پیداوار کی نمو میں اضافہ ہو کر 32 فیصد ہو نے کی توقع ہے جس کی وجہ مائیکرواکنامک عدم توازن کی درستی سے سرمایہ کاری میں دوبارہ اضافہ کرنسی کی قدر میں کمی کو قابو کرنا اور ٹڈی دل کے حملوں میں کمی ہےرپورٹ میں کہا گیا کہ کووڈ19 کے پھیلا سے نمو میں کمی کا خطرہ ہے کیوں کہ اس وبا کو روکنے کے لیے نجی کاروبار عارضی طور پر بند ہیں جس سے صارفین کی طلب میں کمی واقع ہوئی ہےرپورٹ کے مطابق اس وبا نے پاکستان میں سماجی تحفظ کے شعبے کو مضبوط بنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے بالخصوص یہ کہ جس طرح ضرورت بڑھ رہی ہے اس حساب سے سماجی ترقی پر خرچ نہیں کیا جارہایہ بھی پڑھیں کورونا وائرس پاکستان کی شرح نمو میں مزید فیصد کمی کی پیشگوئی ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا تھا کہ حکومت جس طرح کورونا وائرس کے اثرات سے نمٹنے پاکستان کی میکرو اکنامک صورتحال کو مستحکم کرنے اور جامع ترقی کی بنیاد قائم کرنے کے لیے تنظیمی اصلاحات پر عملدرامد کے لیے کوشاں ہے ویسے ہی اسے احساس پروگرام کا استحکام یقینی بنانے کے لیے پر عزم رہنے کی ضرورت ہےرپورٹ میں کہا گیا کہ موڈیز کی جانب سے پاکستان کا ریٹنگ اٹ لک منفی سے مثبت کیے جانے توانائی کی پیداوار اور کاروبار کے ماحول بہتر بنانے کے لیے اہم اصلاحاتی ڈھانچے پر عملدرامد سے بھی سرمایہ کاری کو فروغ ملے گااس کے علاوہ دو دہائیوں کے دوران ہونے والے ٹڈی دل کے سب سے خطرناک حملے سے کپاس گندم اور اہم فصلوں کو نقصان پہنچا جس سے زرعی نمو سست ہونے کی توقع ہےخیال رہے کہ حکومت نے ٹڈی دل پر قابو پانے کے لیے نیشنل ایمرجنسی نافذ کی تھیمزید پڑھیں کورونا وائرس مارچ میں 200 ارب روپے محصولات کا شارٹ فالدوسری جانب مالی سال 2020 کے دوران مہنگائی میں اضافہ کے بعد اس کی شرح 115 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے جس کی وجہ مالی سال کے پہلے حصے میں اشیائے خور نوش کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ اور ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں 98 فیصد کی کمی ہےتاہم مالی سال 212020 کے دوران مہنگائی 83 فیصد رہنے کا امکان ہے جس میں مرکزی بینک کی جانب سے مہنگائی کو روکنے اورمعاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے مزید پالیسی ایکشن لینے کی توقع ہےرپورٹ میں بتایا گیا کہ دیہی اور شہری علاقوں کی مارکیٹوں میں قیمتوں کا جائزہ لینے والے نئے طریقے سے مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران دیہی علاقوں میں اشیائے خوراک کی مہنگائی 163 فیصد جبکہ شہروں میں یہ شرح 145 فیصد رہیتاہم مالی سال کے دوسرے حصے میں فراہمی کا سلسلہ بہتر ہونے سے اشیائے خوراک کی مہنگائی عارضی اور ختم ہونے کا امکان ہےاس کے علاوہ سال 2020 کے دوسرے حصے کے دوران بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کی پیش گوئی سے اشیا اور خدمات کی ٹرانسپورٹ اور پیداواری لاگت کم ہوگی جسے صارفین کو منتقل کیا جاسکتا ہےمزید یہ کہ برمدات سے منسلک کچھ شعبوں مثلا ٹیکسٹائل اور چمڑے کی صنعت میں معتدل نمو کی توقع ہےیہ بھی پڑھیں کورونا سے پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک کی معیشت بری طرح متاثر ہوگی رپورٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے استحکام کو ترجیح دینے کی وجہ سے مالی سال 202019 کے دوران مجموعی ملکی خسارہ کم ہو کر فیصد رہنے کی توقع ہےمالی سال کے پہلے حصے کے دوران خسارے میں کمی ہوئی کیوں کہ ایک سال قبل ریونیو کی کلیکشن جی ڈی پی کے 61 فیصد سے بڑھ کر 73 فیصد ہوگئی تھیمزید یہ کہ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کی بدولت ہیلتھ کیئر اور سماجی اخراجات زیادہ رہنے کا امکان ہےدوسری جانب پیٹرولیم پر ٹیکس کی کمی سے تیل کی قیمتوں میں کمی کا حکومت کی امدن پر الٹا اثر پڑ سکتا ہےعلاوہ ازیں یہ بھی بتایا گیا کہ کرنٹ اکانٹ خسارہ مسلسل کمی کے ساتھ مالی سال 202019 میں جی ڈی پی کے 28 فیصد رہنے کا امکان ہے جس میں کرنسی کی قدر میں کمی سے تجارتی خسارے میں کمی درامدی طلب پر قابو پانے کے لیے ریگولیٹری ڈیوٹیز عائد کرنا اور بیرون ملک کام کرنے والوں کی جانب سے تسیلات زر کی بحالی شامل ہے جو مالی سال 162015 اور 182017 میں کم ہوگئی تھیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: سندھ لاک ڈان کے خلاف صوبائی حکومت پر دبا بڑھنے لگا", "role": "user" }, { "content": "کراچی میں ٹیکسٹائل اور چمڑے سے وابستہ برمد کنندگان نے برمدی رڈرز پورا کرنے کے لیے صوبائی حکومت سے کام کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کردیا علاوہ ازیں انہوں نے زور دیا کہ دیگر صوبائی حکومتوں نے تاجروں کو کام کرنے کی اجازت دے دی ہےمزیدپڑھیں حکومت کا تعمیراتی صنعت کی سرگرمیاں بحال کرنے کا فیصلہاس حوالے سے برمد کنندگان نے بتایا کہ سندھ حکومت 125 ٹیکسٹائل اور چمڑے کے برمد کنندگان کو اجازت دینے میں سستی کا مظاہرہ کررہی ہےخیال رہے کہ کمشنر ملتان ڈویژن نے 15 کے قریب ٹیکسٹائل یونٹس کو اپنے برمدی رڈرز کی تکمیل 14 اپریل تک مکمل کرنے کی اجازت دے دی ہے جبکہ کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر حکومت پنجاب کے جاری کردہ حفاظتی اقدامات اور معیاری پریٹنگ طریقہ کار ایس او پیز پر سختی سے عمل کیا جارہا ہے اسی طرح کمشنر لاہور ڈویژن نے نشاط ملز کو 31 مارچ تک برمدی رڈرز کے لیے کارخانے فعال کرنے کی اجازت دی تھیوہیں خیبرپختونخوا میں بھی 31 مارچ سے محکمہ صنعت تجارت اور تکنیکی تعلیم نے ٹیکسٹائل ایکسپورٹ یونٹ سمیت جانوروں کی فیڈ ملز پی وی سی پائپ زراعت سے متعلق صنعت صحت عامہ اور صفائی ستھرائی دفاع اور توانائی سے متعلق صنعتوں کو عام تعطیلات سے مستثنی قرار دے دیا تھا یہ بھی پڑھیں سندھ تاجروں نے لاک ڈان میں نرمی کا مطالبہ کردیاواضح رہے کہ برمد کنندگان نے مذکورہ معاملہ اسلام باد میں وزیر خزانہ کے سامنے اٹھایا جس میں ٹیکسٹائل اور چمڑے کی صنعت کو اجازت دینے کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال ہوا بعد ازاں کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران پاکستان کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن سٹی تاجر اتحاد کراچی ٹمبر گروپ کراچی ئرن اینڈ اسٹیل مرچنٹس ایسوسی ایشن اور پاکستان ٹمبر ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے ایک گروپ نے روز دیا کہ تقریبا 15 سے 16سو کنٹینرز ہر روز درمدی سامان لے جانے والے بندرگاہ پر پہنچتے ہیں لیکن لاک ڈان شروع ہونے کے بعد سے اب تک 20 ہزار کنٹینر جمع ہوچکے ہیںانہوں نے 15 مارچ سے 15 اپریل تک اضافی چارجز کے علاوہ کنٹینرز پر چارجز واپس لینے کا بھی مطالبہ کیالاہور کے تاجروں کا شہباز شریف سے رابطہدوسری جانب لاہور میں چھوٹے تاجروں اور دکانداروں نے مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف سے ملاقات میں زور دیا کہ وہ مالی پیکج کے حصول میں ان کی مدد کریں پاکستان انجمن تاجران کے جنرل سیکریٹری نعیم میر نے ڈان کو بتایا ویڈیو کانفرنس کے دوران ہم نے اپوزیشن لیڈر کو ان مشکل صورتحال سے گاہ کیا جن کا ہم سامنا کر رہے ہیں یہ بھی پڑھیں کورونا وائرس مارچ میں 200 ارب روپے محصولات کا شارٹ فالانہوں نے بتایا کہ ہم نے شہباز شریف کو بتایا کہ میڈیکل اور فوڈ چین کے علاوہ تمام کاروبار بند ہیں اور سب سے زیادہ متاثرہ دکاندار ہیں تاہم اس بارے میں تنظیم تاجران پاکستان کے چیف کاشف چوہدری تبصرہ کرنے سے گریزاں رہے یہ خبر اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس پاکستان کی شرح نمو میں مزید فیصد کمی کی پیشگوئی", "role": "user" }, { "content": "موڈیز انویسٹرز سروس نے کورونا وائرس کی وجہ سے رواں مالی سال میں پاکستان کی شرح نمو میں مزید فیصد کمی کی پیش گوئی کردی ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں مزید کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے حالیہ اقدامات سے ملکی بینکوں پر وبا کے اثرات کم ہوں گے مزید پڑھین موڈیز نے پاکستان کا معاشی منظرنامہ منفی سے مستحکم قرار دے دیا واضح رہے کہ 17 مارچ کو موڈیز نے خطے میں زیادہ تر بیرونی ترقی پر مشتمل عوامل کا حوالہ دیتے ہوئے دسمبر میں پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو 29فیصد سے کم ہوکر 25 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی تھیتاہم نیویارک سے تعلق رکھنے والی اس ایجنسی نے پاکستان کے لیے اس سے بھی کم ترقی کا اشارہ کیا ہےاپنے ایک بیان میں ایجنسی نے کہا کہ ہمیں مالی سال 2020 جو 30 جون کو ختم ہورہا ہے اس کے لیے پاکستان کی اصل جی ڈی پی ترقی سے 25 فیصد تک کی توقع ہے جو ہماری پہلے کی گئی 29 فیصد کی پیش گوئی سے بھی کم ہےموڈیز انویسٹرز سروس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ نقل حرکت پر پابندی سے سروسز پر انتہائی منفی اثرات پڑیں گے انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کا شعبہ ملک کا اہم مینوفیکچرنگ سیکٹر ہے اور اس کی برمدات تقریبا 60 فیصد ہے تاہم یہ سپلائی چین میں خلل پڑنے یا رڈرز کے ملتوی ہونے کی وجہ سے متاثر ہورہی ہےیہ بھی پڑھیں موڈیز نے پاکستانی بینکوں کے درجے کو مستحکم سے منفی کردیابیان میں مزید کہا گیا کہ فروری 2020 کے خر تک مینوفیکچرنگ لون خاص طور پر ٹیکسٹائل اور فوڈ سیکٹر پر نجی شعبے کے قرضوں کا 62 فیصد حصہ تھاموڈیز نے توقع ظاہر کی مرکزی بینک کی جانب سے حالیہ پالیسی اقدامات سے بڑے پاکستانی بینکوں کی مدد کی جاسکے گیعلاوہ ازیں 26 مارچ کو اسٹیٹ بینک نے شرح سود 150 بیسز پوائنٹس کم کرکے 11 فیصد کردی تھی اور بینکوں کے کیپیٹل کنزرویشن بفرز سی سی بی کو 100 بیسز پوائنٹس کو کم کرکے 15 فیصد کردیا گیا تھا مزید یہ کہ نئے اور موجودہ قرضوں کے لیے شرائط میں نرمی کا اعلان کیا گیا تھا موڈیز نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ معاشی سست روی میں کاروباری پیداوار اور قرضوں میں اضافے کے دوران بینکوں کے اثاثہ جات پر منفی نتائج کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے مزیدپڑھیں مالی خسارہ دور کرنے کے لیے منی بجٹ کے مجوزہ اقدامات ناکافی قرارساتھ ہی ایجنسی کے مطابق ملک کے بڑے بینک حبیب بینک لمیٹڈ نیشنل بینک پاکستان یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ ایم سی بی بینک لمیٹڈ اور الائیڈ بینک لمیٹڈ زیادہ یا بہت زیادہ حکومتی مدد سے فائدہ اٹھائیں گے جو ان کے کریڈٹ پروفائلز کو اسٹینڈ الون کریڈٹ سے مدد دے گا", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: حکومت کا تعمیراتی صنعت کی سرگرمیاں بحال کرنے کا فیصلہ", "role": "user" }, { "content": "حکومت نے تعمیراتی صنعت کو بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا اور اس سلسلے میں کل ایک بڑے پیکج کا اعلان کیا جائے گااس بات کا اعلان وزیراعظم عمران خان نے اسلام اباد میں کاروباری شخصیات میں ٹیکس ریفنڈز کے چیک تقسیم کرنے کے لیے معقدہ تقریب میں کیاوزیراعظم عمران خان نے کہا کہ باقاعدہ طور پر رجسٹرڈ ورکر کی مدد اور ان تک پہنچنا زیادہ اسان ہے لیکن جو افراد یومیہ اجرت کمانے والے ہیں اور ان کا کہیں اندراج نہیں ان تک احساس پروگرام کے ذریعے پہنچنے کی کوشش کی جارہی ہےوزیراعظم نے بتایا کہ ان افراد کو ایس ایم ایس مہم کے ذریعے اعلان کردہ 12 ہزار ارب روپے میں سے فنڈز فراہم کیے جائیں کیوں کہ یہ گھرانے اس وقت سب سے زیادہ مشکل میں ہیںیہ بھی پڑھیں کورونا سے پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک کی معیشت بری طرح متاثر ہوگی رپورٹان کا کہنا تھا کہ کاروبار کو اس لیے سپورٹ کرنا ہے کہ بزنس کمیونٹی کے بغیر ملک اگے بڑھ ہی نہیں سکتا اور حکومت کا شروع سے یہی فیصلہ ہے کہ ملک میں صنعت کو فروغ دینا ہے بزنس کو مراعات اور جس طرح 60 کی دہائی میں پاکستان میں صنعتی ترقی ہورہی تھی وہی ماحول فراہم کرنا ہےوزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس ریفنڈز دینا اسی منصوبے کا حصہ ہے جو پہلے نہیں دیے جاتے تھے جس کی وجہ ہماری صنعت دوبارہ سرمایہ کاری نہیں کرسکتی تھی اور اگے نہیں بڑھ سکتی تھیانہوں نے بتایا حکومت کی پوری کوشش ہے کہ بزنسز کو ریفنڈ دیے جائیں تا کہ ان کے پاس لیکویڈٹی ہو اس کے علاوہ وزارت تجارت صنعت کو ہدایت کی گئی ہے تمام چیمبرز اف کامرس سے رابطے کر کے اس بات پر غور کیا جائے کہ کس طرح مل کر اس مشکل وقت سے نکلا جائےوزیراعظم نے کہا یہ مشکل صرف ہمارا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا کا ہے بلکہ امیر ترین ملک امریکا بھی مشکلات کا شکار ہے جن کی صرف معیشت زد میں ہے لیکن ہمیں بھوک کے مسئلے کا بھی سامنا ہےمزید پڑھیں وفاقی کابینہ نے بھی معاشی ریلیف پیکج کی منظوری دے دیان کا کہنا تھا کہ بزنس کمیونٹی کے لیے ضروری ہے کہ وزارت تجارت اور صنعت تمام اسٹیک ہولڈرز اور چیمبرز کے ساتھ مل بیٹھ کر روزانہ کی بنیاد پر اس بات کا جائزہ لیں کہ اس مشکل وقت سے کس طرح نکلا جائےوزیراعظم کا مزید کہا کہ ہم روزانہ اجلاس کر کے پوری قیادت کورونا وائرس کے باعث ملکی اور معاشی حالات کا جائزہ لیتی ہےان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک طرف یہ دیکھنا ہے کہ وائرس نہ پھیلے جس کے حوالے سے اللہ کا خاص کرم ہے کہ دیگر ممالک میں جو تعداد ہے پاکستان میں اس سے کہیں کم ہے اور اپنے وسائل سے اس پر قابو پالیں گےان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ لاک ڈان میں لوگوں کا اجتماع نہ ہو اور ایسی جگہیں مثلا شادیاں اسکولز کھیلوں کے مقابلے بند کردیے ہیں اور اس میں ہفتے کی توسیع بھی کردی ہے اور عوام کو بھی خود ایسی جگہوں پر جانے سے گریز کا کہا جارہا ہے جہاں مجمع اکٹھا ہوتا ہےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس مارچ میں 200 ارب روپے محصولات کا شارٹ فالان کا کہنا تھا کہ ساتھ ہی ہمیں اس بات کا توازن بھی رکھنا ہے کہ کس صنعت کو جاری رکھا جائے جس پر مسلسل غور جاری ہے کہ کون سی صنعت چلتی رہے تو لوگوں کے روزگار کا سلسلہ بھی جاری رہے گا اور وائرس کے پھیلا کا خوف بھی نہیں رہے گا یہ حکومت کا اس وقت کا سب سے بڑا چیلنج ہےانہوں نے بتایا کہ وزارت صنعت تجارت نے ان صنعتوں کی فہرست تیار کی ہوئی ہے کہ کون کون سی صنعتیں چل سکتی ہیں جس میں وائرس کے پھیلا کا خطرہ کم ہےان کا کہنا تھا کہ کل میں تعمیراتی صنعت کے لیے ایک بڑے پیکج کا اعلان کروں گا حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تعمیراتی صنعت کو مراعات دینی ہیں اور اس کو چلانے میں مدد فراہم کرنی ہےوزیراعظم نے کہا کہ اس پیکج پر ہم کافی عرصے سے کام کررہے تھے جس کا اعلان کل کردیا جائے گا کیوں کہ ہمارا یہ خیال ہے کہ سڑکیں بننے سے کورونا کے پھیلا کا خوف نہیں ہوگا کیوں کہ وہاں لوگوں کا ہجوم اکٹھا نہیں ہوگا یوں تعمیراتی صنعت سے منسلک دیگر صنعتیں بھی چلنا شروع ہوجائیں گیمزید پڑھیں سندھ تاجروں نے لاک ڈان میں نرمی کا مطالبہ کردیا وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اس کے لیے ان صنعتوں کو حدود شرائط سے اگاہ کیا جائے گا کہ کن ایس او پیز کو مد نظر رکھ کر کام کیا جاسکتا ہے لیکن ہم نے تعمیراتی صنعت کو کھولنے کا فیصلہ کرلیا ہے کیوں کہ کہیں یہ نہ ہو کہ کورونا سے بچاتے بچاتے لوگوں کو بھوک سے مرنے سے نہ بچا پائیںانہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور دیگر ممالک میں ایک بہت بڑا طبقہ ایسا ہے جو اس صورتحال سے متاثر ہو کر بے روزگار ہے اور ہمارے وسائل اتنے نہیں کہ سب تک پہنچا جاسکے اس لیے فیصلہ کیا گیا کہ تعمیراتی صنعت کو کھول دیا جائے گا اور کل اس سلسلے میں ایک بڑے پیکج کا اعلان کردیا جائے گاخیال رہے کہ کل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث عوام پر لگائی گئی پابندیوں کا سلسلہ مزید ہفتوں تک جاری رہے گاکابینہ کے فیصلوں سے اگاہ کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا تھا کہ اس وقت پاکستان میں جس رفتار سے کیسز بڑھے ہیں اور ہلاکتیں ہوئی ہیں جس میں پابندیاں اس کو روکنے میں اثر انداز ہوئی ہیں اور اس سے کمی واقع ہوئی ہےان کا کہنا تھا کہ اگر ہم یہ بندش نہ لگاتے تو کیسز کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی تھیں اس بندش سے خاطر خواہ بہتری سامنے ئی ہے اس لیے مزید بندش کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی بلکہ جس سطح پر بندش ہے اسی سطح کو برقرار رکھا جائے گاوزیر منصوبہ بندی نے کہا تھا کہ اس میں کمی کے لیے ہمیں مشکلات کا سامنا ہے لوگوں کی مدنی ختم ہوگئی ہے اس کا بھی خیال رکھنا ہے اور ایسا شعبہ جہاں لوگوں کو ملازمت مل سکتی ہے اور ایسی چیزیں بھی ہیں کہ لوگ زیادہ جمع بھی نہیں ہوسکتے ہیں اس پر وزیراعظم جائزہ لے رہیں ہیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: سندھ تاجروں نے لاک ڈان میں نرمی کا مطالبہ کردیا", "role": "user" }, { "content": "کراچی صنعتکاروں نے سندھ حکومت سے جزوی طور پر اپنا کاروبار دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کردیا واضح رہے کہ فوڈ خوراک اور فارما دوا ساز صنعتوں کو پہلے سے ہی اس جاری لاک ڈان سے استثنی دیا گیا تھا تاہم اب تجارتی تنظیمیں حکومت پر زور دے رہی ہیں کہ استثنی کی اس فہرست میں مزید اداروں کو شامل کیا جائےمزیدپڑھیں کورونا سے پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک کی معیشت بری طرح متاثر ہوگی رپورٹاس ضمن میں شہری اور صوبائی حکام کے ساتھ ایک اجلاس میں صنعت کاروں نے اپنے 125 یونٹوں کی فہرست پیش کی جنہیں فعال کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیاواضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ہفتے اسی گروپ نے 75 یونٹوں کی نشاندہی کی تھیعلاوہ ازیں انہوں نے تاجروں کے بھی اس مطالبے کی دہرایا جس میں مارکیٹوں اور دکانوں کی مسلسل بندش سے افراتفری پیدا ہونے کے خدشہ بڑھ رہا ہےواضح رہے کہ صنعتی اداروں کے وفد نے چیف سیکریٹری سندھ سیکریٹری صنعت اور کمشنر کراچی سے ملاقات کی تاکہ انہیں صنعتوں کو کھولنے پر راضی کرسکیں تاکہ کارکنوں کی تنخواہیں ادا کی جا سکیں اور مارکیٹیں جزوی طور پر کھل جانے کی صورت میں چیزوں کی ترسیل دوبارہ ممکن ہوسکےکورنگی ایسوسی ایشن ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عمر ریحان نے کہا کہ صنعتکاروں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام یونٹوں کو جزوی طور پر کام کرنے کی اجازت دےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس مارچ میں 200 ارب روپے محصولات کا شارٹ فالانہوں نے کہا کہ تاجروں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ صنعتوں اس کے مزدور اور عملے کے لیے نئے معیار ایس او پی اور حفاظتی اقدامات طے کرے جبکہ ہم ان نئے ایس او پیز پر عمل کرنے کے تیار ہیںشیخ عمر ریحان نے کہا کہ چیف سیکریٹری نے عندیہ دیا کہ حکومت صرف ان یونٹوں کی اجازت دینے پر غور کر سکتی ہے جن کی اپنی لیبر کالونیاں ہیں ادھر سائٹ ایسوسی ایشن انڈسٹری کے چیئرمین سلیمان چاولہ نے بتایا کہ صنعتوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ کھانے پینے کی اشیا اور ادویات سمیت مختلف مصنوعات کے پیکیجنگ یونٹوں کو بھی مستثنی قرار دے علاوہ ازیں کونسل ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن زبیر موتی والا نے کہا کہ سیکریٹری انڈسٹریز اب بھی صنعت کاروں کے ساتھ اس منصوبے پر کام کررہے ہیں جس کے تحت لیبر کالونیوں والے یونٹس کو نئے ایس او پیز اور احتیاطی تدابیر کے بعد کام کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہےمزیدپڑھیں تجارتی افسران برمدات کے رڈرز کی منسوخی پر کام کریں گےدوسری جانب تاجروں کے گروپس نے بھی صوبائی حکومت پر دبا ڈالا تھا کہ وہ دکانیں اور بازار کھولنے کی اجازت دےل سٹی ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری احمد شمسی نے کہا کہ حکومت سندھ تاجروں سے بات چیت کرے تاکہ وہ حفاظتی اقدامات اپنانے کے بعد اپنا کاروبار دوبارہ شروع کرسکیںانہوں نے کہا کہ اگر مارکیٹ کو مکمل کھولنا ممکن نہیں ہے تو پھر حکومت کو بازاروں کو کھولنے اور بند کرنے کے لیے وقت طے کرنے پر غور کرنا چاہیے تاکہ یومیہ اجرت والے اور دیگر عملہ اپنی روزی روٹی کما سکےمزید برں کراچی الیکٹرانک ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد عرفان رضوان کے مطابق کمشنر کراچی نے پہلے ان کے وفد کو گاہ کیا کہ کراچی میں لاک ڈان اپریل تک نافذ العمل رہے گا لیکن بعد ازاں اس تاریخ میں 14 اپریل تک توسیع کردی گئیمزیدپڑھیں کورونا وائرس اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن چارجز ختم کردیےدریں اثنا سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل احمد پراچہ نے وزیراعلی سندھ سے اپیل کی تھی کہ وہ دکانیں کھولنے کی اجازت دیں کیونکہ لاک ڈان کی وجہ سے دکانداروں اور کارکنوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہورہا ہے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مالکان تنخواہیں دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیںیہ خبر اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس مارچ میں 200 ارب روپے محصولات کا شارٹ فال", "role": "user" }, { "content": "اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے پیش نظر معاشی سرگرمیوں میں سست روی کی وجہ سے مارچ میں 200 ارب روپے کے محصولات کا نقصان ہوا ہے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف بی نے خبردار کیا کہ اگر تجارتی سرگرمیاں شروع نہیں ہوئیں تو ئندہ مہینوں میں مزید نقصان کا اندیشہ ہے مزید پڑھیں کورونا وائرس محصولات کی وصولی میں 300 ارب روپے نقصان کا تخمینہ صوبائی اعداد شمار کے مطابق ایف بی نے مارچ میں 325 ارب روپے کے محصولات جمع کیے جبکہ ہدف 525 تھا اس طرح 200 ارب روپے کا نقصان ریکارڈ کیا گیا محصولات کی وصولی میں غیرمعمولی کمی کے نتیجے میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ حکومت مالی سال کے لیے طے شدہ ہدف کے حصول میں ناکام رہے گی اس حوالے سے بتایا گیا کہ ایف بی جولائی سے مارچ کے ٹیکس ریونیو وصولی میں طے شدہ ہدف کے حصول میں ناکام رہا جو 470 ارب روپے تھا واضح رہے کہ عالمی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف نے پہلے ہی محصولات میں کمی کا ہدف کم کردیا تھا ئی ایم ایف نے محصولات سے متعلق ہدف 55 کھرب ارب روپے سے کم کر کے 52 کھرب 70 ارب روپے کردیا تھا ایف بی کے ایک سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ئی ایم ایف 10 اپریل کو ٹیکس وصولی کے اہداف میں بڑے پیمانے پر کٹوتی کا اعلان کرنے جا رہا ہے یہ بھی پڑھیں کورونا وائرس اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن چارجز ختم کردیےایف بی کے چیئرمین شبر زیدی غیر معینہ مدت کی چھٹی پر ہیں اور ان کی جگہ اس وقت ملک ایف بی کے امور رکن ایڈمنسٹریشن نوشین امجد کے زیر انتظام چل رہے ہیںایف بی نے ایک جاری بیان میں ٹیکس دہندگان سے اپیل کی کہ وہ حکومت کے محصولات کے وسائل میں اضافہ کرنے کے لیے اپنا ٹیکس وقت پر ادا کریںاس میں مزید کہا گیا کہ ایف بی عملہ لاک ڈان کے دوران اپنے فرائض پوری طرح ادا کررہا ہے کیونکہ وہ ایسے مشکل وقت میں حکومت کے لیے محصول وصول کرنے کے لیے پرعزم ہیںبیان میں کہا گیا کہ یہ ذمہ داری بھی ٹیکس دہندگان پر عائد ہوتی ہے کہ وہ ٹیکس دہندگان کو بروقت ادائیگی کریں کیونکہ اس وبائی مرض پر قابو پانے اور ایسے لوگوں پر خرچ کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا جنہیں اس نازک وقت میں مدد کی اشد ضرورت ہےواضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے وسط میں ایف بی نے کورونا وائرس کے پیش نظر معاشی سرگرمیوں میں سست روی کے خطرے کے پیش نظر رواں مالی سال کی خری سہ ماہی اپریل تا جون کے دوران 300 ارب روپے سے زائد کے محصولاتی نقصان کا تخمینہ لگایا تھا مزید پڑھیں کورونا وائرسورلڈ بینک کے فنڈز سے کروڑ ڈالر اے ڈی بی کے 6ارب 50 کروڑ ڈالر مختصاس حوالے سے ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ مارچ میں اب تک ریونیو کی کارکردگی اچھی رہی لیکن کاروباری سرگرمیوں کے لاک ڈان یا شٹ ڈان کی صورت میں محصول پر بہت زیادہ اثر پڑے گا", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: لاک ڈان کے باعث ملک میں بجلی گیس اور تیل کی طلب میں واضح کمی", "role": "user" }, { "content": "اسلام اباد کورونا وائرس کے باعث ملک میں بجلی قدرتی گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی طلب میں ڈرامائی طور پر کمی ائی ہے جس سے رسد کی فراہمی میں سنگین اپریشنل اور مالی مشکلات پیدا ہوگئی ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینئر حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ بجلی کی کھپت 30 فیصد کم ہوگئی ہے جس کے بعد حکام روانی برقرار رکھنے کے لیے ان علاقوں میں بھی بلا تعطل بجلی کی فراہم کرنے پر مجبور ہیں جہاں نقصان کی شرح کافی زیادہ ہےمثال کے طور پر گزشتہ برس ہونے والی کھپت کی بنیاد پر لگایا گیا تخمینہ 12 ہزار 500 سے 13 ہزار میگا واٹ تھا لیکن پیر کے روز بجلی کی طلب ہزار 500 میگا واٹ تک کم ہوگئیذرائع کا کہنا تھا کہ جنوری اور فروری میں بجلی کی کھپت تخمینے کے تقریبا برابر رہی جو 11 ہزار 500 میگا واٹ سے 12 ہزارمیگا واٹ تھییہ بھی پڑھیں کورونا سے پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک کی معیشت بری طرح متاثر ہوگی رپورٹ اس کے برعکس مارچ میں بجلی کا نظام چلانے والوں کی جانب سے 15 ہزار میگا واٹ کے تخمینے کے باوجود کھپت 10 ہزار سے 10 ہزار 500 میگا واٹ رہیاس ضمن میں ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ اپریل کے لیے بجلی کی کھپت کا تخمینہ 18 ہزار گیگا واٹ ہے لیکن موجودہ صورتحال کے تناظر میں اس ہدف تک پہنچنا ممکن نظر نہیں ارہاانہوں نے واضح کیا کہ نہ صرف کووڈ 19 بلکہ ملک میں بارشوں کے حالیہ سلسلے کی وجہ سے بھی بجلی کی طلب متاثر ہوئی لیکن سب سے زیادہ کمی لاک ڈان کی وجہ سے صنعتوں اور کاروباری سرگرمیوں کی بندش کے باعث ہےان کا کہنا تھا کہ اس کا نتیجہ چارجز میں اضافے کی صورت میں نکلے گا جس سے بالاخر صارفین کے لیے قیمتیں متاثر ہوں گی اور کمپنی کو نقدی کے بہا میں مسائل کا سامنا ہوگامزید پڑھیں تجارتی افسران برمدات کے رڈرز کی منسوخی پر کام کریں گےاسی طرح گیس کی کھپت میں 40 سے 50 فیصد کمی ہوئی ہے اور صارفین کی جانب سے کم استعمال کی وجہ سے گیس نیٹ ورک کی لائنوں میں بھری ہوئی گیس تشویشناک سطح تک پہنچ چکی ہےاس کے علاوہ مائع قدرتی گیس ایل این جی کی درامد میں بڑی کمی کردی گئی ہے کیوں کہ درامد کرنے والی کمپنیوں کو لیکویڈیٹی کے نقصانات اور خسارے کا سامنا تھاعہدیدار کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں گیس کی فروخت نصف ہوگئی ہے مثلا سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ ایس این جی پی ایل میں ایل این جی کی فروخت لگائے گئے تخمینے 800 ملین کیوبک فیٹ یومیہ کے بجائے کم ہو کر 430 ایم ایم سی ایف ڈی ہوگئیاسی طرح سی این جی کا شعبہ بھی 40 ایم ایم سی ایف ڈی کے تخمینے کے برعکس صرف 15 ایم ایم سی ایف ڈی استعمال کررہا ہےیہ بھی پڑھیں اشیا کی بلاتعطل سپلائی کیلئے وزیر اعظم کی تمام ہائی ویز کھولنے کی ہدایتیوں موجودہ صورتحال میں صرف کھاد کے پلانٹس کا فعال ہونا ہی گیس کمپنیوں کے لیے واحد امید ہے جبکہ توانائی کے شعبے سے بھی اپریل میں 450 ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی کے ارڈرز دیے گئے تھے جو اب موجودہ صوتحال میں غیر یقینی دکھائی دے رہے ہیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: وفاقی کابینہ نے بھی معاشی ریلیف پیکج کی منظوری دے دی", "role": "user" }, { "content": "اقتصادی رابطہ کمیٹی کے بعد وفاقی کابینہ نے بھی حکومت کے معاشی ریلیف پیکج کی منظوری دے دیوفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد حماد اظہر اور ڈاکٹر ظفر مرزا کے ہمراہ میڈیا بریفنگ کے دوران اسد عمر نے کہا کہ کورونا کا مسئلہ وفاقی حکومت یا کسی خاص صوبائی حکومت کا مسئلہ نہیں ہے یہ کسی ایک ملک کا بھی مسئلہ نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے تو تمام فیصلے مل کر اور مربوط طریقے سے کرنے کے لیے قومی رابطہ کمیٹی قائم کی گئی تھی جس کے اجلاس ہوچکے ہیںانہوں نے کہا کہ قومی رابطہ کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پریشنل سطح پر تعاون بڑھانے کے لیے پس میں ہم ہنگی کو بہتر کیا جائے تاکہ کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرمد کے لیے مربوط طریقے سے کام کیا جاسکےان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے نیشنل کمانڈ سینٹر قائم کیا گیا ہے جس میں ہمارا اجلاس ہوا جس میں وفاق کے ساتھ صوبوں کے نمائندے بھی شریک ہوئے سینٹر کا مقصد صوبوں کی واز وفاق تک پہنچانا اور وفاق کے فیصلوں پر صوبوں کے ذریعے عمل درمد کرانا ہے اس میں عسکری ادارے بھی شامل ہیں اور لیفٹننٹ جنرل حمود الزمان کو سینٹر کے پریشنز کا سربراہ بنایا گیا ہےاسد عمر نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں عالمی قیادت کو جو فیصلے کرنے ہیں وہ یہ کیسے توازن پیدا کیا جائے ایک طرف کو بیماری کو پھیلنے سے روکنا ہے اور دوسرا یہ اس سے کہیں ایسی صورتحال نہ پیدا ہو کہ لوگوں پر معاشی دبا بڑھے اور معاشرے میں بھوک اور افلاس پھیل جائےانہوں نے کہا کہ کابینہ میں اس پر بھی ہوئی کہ وہ شہری جو کورونا وائرس کا شکار ہوجاتے ہیں ہم نے وہ ماحول نہیں بنانا جس سے وہ معاشرے کے مجرم لگیں یہ اخلاقی طور پر غلط بات ہے دوسرا اس سے یہ خطرہ بھی پیدا ہورہا ہے کہ لوگ پھر بتائیں گے نہیںمزید پڑھیں ملک میں کورونا وائرس کے اثرات وزیراعظم نے ریلیف پیکج کا اعلان کردیاان کا کہنا تھا کہ مختلف صوبوں نے مختلف نوعیت کی بندشیں لگائی ہیں کل قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بات چیت کے ذریعے کوشش کریں گے اس حوالے سے ایک مربوط اعلان ہو اور امید ہے کہ واضح حکمت عملی کا اعلان کردیا جائے گاوفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ٹیسٹنگ کی صلاحیت بڑھانا بھی ضروری ہے 13 مارچ کو ہمارے پاس 30 ہزار لوگوں کے ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت موجود تھی وہ صلاحیت کل بڑھ کر لاکھ 80 ہوجائے گی اور امید ہے کہ 15 اپریل تک ہمارے پاس لاکھ ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت ہوگیپیکج کے ذریعے ضروری اشیا کی پیداوارترسیل کو یقینی بنائیں گے حماد اظہروفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے وفاقی کابینہ کے فیصلوں سے گاہ کرتے ہوئے بتایا کہ چند روز قبل حکومت نے معاشی ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھا گزشتہ روز اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پیکج کی منظوری دی تھی کابینہ نے بھی اس پیکج کی منظوری دے دی ہےانہوں نے کہا کہ اس پیکج میں دیہاڑی دار مزدوروں کے لیے 200 ارب روپے رکھے گئے ہیں صنعتوں کے قرضوں کے سود کی ادائیگیوں کے لیے ماہ کی تاخیر کے انتظامات کیے گئے ہیں مستحق افراد کی تعداد بڑھانے کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب روپے رکھے گئے ہیں گندم کی خریداری کے لیے ریکارڈ 280 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی اور بجلی گیس کے بلوں کی ادائیگی میں تاخیر کے لیے بندوبست کیا گیا ہےان کا کہنا تھا کہ پاکستان کل لاک ڈان کی صورتحال میں ہے اس معاشی ریلیف پیکج کے ذریعے ہم نے اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہماری روز مرہ کی اشیا کی پیداوار اور ترسیل کو یقینی بنایا جائےیہ بھی پڑھیں ایک کروڑ غریب افراد کو یکمشت 12 ہزار روپے وظیفہ دینے کا فیصلہکورونا کے مریضوں سے برا برتا افسوسناک ہے ظفر مرزااس موقع پر معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ چند ہسپتالوں میں جس طرح کورونا کے مریضوں سے برتا کیا جارہا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہےانہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جارہا ہے جیسے وہ مجرم ہوں اس کا نقصان یہ ہوگا کہ لوگ خوفزہ ہوجائیں گے اور سامنے نہیں ئیں گےظفر مرزا نے ایک بار پھر شہریوں پر زور دیا کہ وہ سماجی فاصلے سے متعلق ہدایات پر عمل کریں تاکہ ملک میں وائرس کے پھیلا کو محدود کیا جاسکےواضح رہے کہ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی ائے روز کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جبکہ سندھ میں اج مزید اموات کی تصدیق ہونے کے بعد ملک میں مجموعی ہلاکتیں 26 تک پہنچ گئیںسندھ پنجاب گلگت بلتستان اسلام اباد اور بلوچستان میں منگل کے روز مزید 100 متاثرین کے کورونا ٹیسٹ مثبت انے کی تصدیق کی گئی جس کے بعد متاثرین کی مجموعی تعداد 1876 ہوگئی ہے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا سے پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک کی معیشت بری طرح متاثر ہوگی رپورٹ", "role": "user" }, { "content": "اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ کورونا وائرس بحران کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی حالات سے پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوں گے اور اس نقصان سے نمٹنے کے لیے 25 کھرب ڈالر تک کے معاون پیکیج کی ضرورت ہوگیاقوام متحدہ کی تجارت اور ترقی سے متعلق کانفرنس یو این سی ٹی اے ڈی کی گزشتہ روز جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان ارجنٹائن اور افریقہ کے صحرائی ممالک کو خوفناک امتزاج کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا جس میں قرضوں کے اضافے شامل ہیں جس کے ساتھ ساتھ صحت کے شعبے پر تباہ کن اثرات بھی رونما ہوں گےرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معیشتیں اعلی سرمایے کے بہا سے بری طرح متاثر ہوں گی اشیا کی گرتی ہوئی قیمتوں اور کرنسی کی قدر میں کمی کی وجہ سے برمدات کے منافع میں کمی ہوگی جس کا مجموعی اثر 2008 کے بحران سے کہیں زیادہ خراب ہوگامزید پڑھیں کورونا وائرس وزیر اعلی پنجاب کا انصاف امداد پیکج کا اعلانرپورٹ کی نگرانی کرنے والے یو این سی ٹی اے ڈی کے ترقیاتی حکمت عملی کے ڈائریکٹر رچرڈ کوزول رائٹ نے کہا کہ یہ واقعی بہت خراب ہو گاانہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں کو اس قسم کی تجاویز کو بہت سنجیدگی سے لینا چاہیے کیونکہ یہ واحد راستہ ہے جس سے ہم پہلے ہی سے ہونے والے نقصان کو روکنے کے لیے دیکھ سکتے ہیں اور جو بدتر ہوں گےکوزول رائٹ نے تخمینہ لگایا کہ اس سال اور اگلے سال میں کورونا وائرس 20 سے 30 کھرب ڈالر کے مالی خسارے کا سبب بنے گایہ بھی پڑھیں روس کورونا کی غلط معلومات پھیلانے پر سال کی سزارپورٹ میں کہا گیا کہ ترقی پذیر ممالک کو اس سال معاشی بحران کا سامنا کرنے کے لیے 25 کھرب ڈالر کے امدادی پیکیج کی ضرورت ہوگیمطلوبہ اقدامات میں 10 کھرب ڈالر کا لیکویڈیٹی انجیکشن اور ایک کھرب ڈالر کا قرض سے نجات پیکیج شامل ہوگا اور ہنگامی صحت سروسز اور متعلقہ پروگراموں کے لیے حکومت کے کنٹرول میں بالترتیب مزید 50 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہوگیترقی پذیر ممالک کو کووڈ 19 کا جھٹکا کے عنوان سے جاری رپورٹ میں دیے گئے اعداد شمار بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے پہلے تخمینے سے ملتے جلتے ہیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: تجارتی افسران برمدات کے رڈرز کی منسوخی پر کام کریں گے", "role": "user" }, { "content": "اسلام باد ٹیکسٹائل کے برمد کنندگان سفارت خانوں میں تعینات پاکستان کے تجارتی افسران کے دفاتر کو غیر ملکی خریداروں کو اپنے احکامات منسوخ کرنے میں مدد کے لیے استعمال کرنے کی وزارت تجارت کی پیش کش سے متاثر نہیں ہیںیہ پیش کش سیکریٹری تجارت احمد نواز سکھیرا نے پیر کو ایک ٹوئٹ کے ذریعے کی تھیاس کے جواب میں نیویارک اور دی ہیگ میں پاکستانی سفیروں کے تجارتی افسران نے اپنے فون نمبر اور ای میل ایڈریس کو ٹوئٹ کیا اور برمد کنندگان کو رابطے کی دعوت دی گئی مزید پڑھیں کوروناوائرس پاکستان میں بھی ٹرین کی کوچز ئسولیشن وارڈ میں تبدیلڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کی چند ایسوسی ایشنز کے مطابق غیر ملکی خریداروں کے تقریبا ایک ارب 30 کروڑ ڈالر مالیت کے رڈرز کو یا تو منسوخ کردیا گیا ہے یا ملتوی کردیا گیا ہےان کا مقف ہے کہ ان کے مدمقابل ممالک کی حکومتوں نے ان غیر ملکی خریداروں کو وزیراعظم جتنی اعلی سطح کی اپیلیں جاری کیں اور یہ محسوس کیا کہ سفارت خانوں میں تجارتی افسران بڑے کارپوریشنز کی سوچ کو تبدیل کرنے کے قابل نہیں ہیںپاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن پی جی ایم ای اے کے چیف کورڈینیٹر اعجاز اے کھوکھر کا کہنا ہے کہ اس پیغام کو اعلی سطح سے بھیجا جانا ضروری ہے یہاں تک کہ وزیر اعظم سے بھیانہوں نے کہا کہ بھارت اور بنگلہ دیش میں عالمی خریداروں سے ارڈز منسوخ یا مخر نہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے کیوں کہ اس سے مزدور متاثر ہوں گے اور مزید لوگ غربت کی سطح سے نیچے چلے جائیں گےانہوں نے رائے دی کہ بھارتی ٹیکسٹائل کے وزیر نے عالمی خریداروں کے لیے ایک بہت مضبوط پیغام دیا ایسے پیغامات ہمارے وزیر اعظم اور تجارت کے مشیر کی طرف سے بھی جانے چاہیے ہیںیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس مقبوضہ کشمیر کے ڈاکٹرز مواصلاتی بندش پر لائن ٹریننگ سے محروم3انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ان ارڈرز کو حاصل کرنا سان کام نہیں ہےپاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے پیٹرن ان چیف خرم مختار نے ڈان کو بتایا کہ اس سلسلے میں کوششیں کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہےانہوں نے کہا کہ ان اسٹورز میں رڈرز ملتوی یا منسوخ ہو رہی ہیں جس نے کورونا وائرس پھیلنے کے بعد اپنے پریشن بند کردیے ہیںان میں انڈی ٹیکس گروپ جے سی پینی میسی ایچ اینڈ ایم کوہلس بیڈ باتھ اینڈ بیونڈ نائکی پی کاک امیرکن ایگل اور ائیکیا جیسے ریٹیلرز شامل ہیںاس کے علاوہ ہوٹل کے کاروبار کرنے والے خریداروں نے بھی پاکستان سے اپنی درمدات مخر کردیںایئر لائنز اور ہوٹل کی صنعت پوری دنیا میں کورونا وائرس پھیلنے سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس اے ڈی بی سے پاکستان کیلئے مزید 20 لاکھ ڈالر کی گرانٹ منظور", "role": "user" }, { "content": "پاکستان ایشین ڈیولپمنٹ بینک اے ڈی بی نے کورونا وائرس کے تناظر میں پاکستان کے لیے مزید 20 لاکھ ڈالر گرانٹ کی منظوری دے دی اے ڈی بی کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ نئی گرانٹ پہلے سے منظور شدہ گرانٹ لاکھ ڈالر کی تکمیل کے لیے ہے واضح رہے کہ مذکورہ گرانٹ 20 مارچ کو بذریعہ بینک ملی تھی مزید پڑھیں اقوام متحدہ نے امداد کے لیے حکومتی تجاویز طلب کرلی وزیر خارجہمجموعی طور پر منظور شدہ فنڈز 20 لاکھ 50 ہزار ڈالر پر مشتمل ہے اعلامیے کے مطابق ایشیا پیسیفک ڈیزاسٹر ریسپانس فنڈ کے تحت ملنے والی مالی اعانت سے کورونا وائرس کے پیش نظر ہنگامی طبی سامان خریدنے میں معاونت ملے گی پاکستان کے لیے اے ڈی بی کے کنٹری ڈائریکٹر ژاونگ یانگ نے کہا کہ اے ڈی بی پاکستان پر اس وبائی بیماری کے غیر معمولی اثرات کو تسلیم کرتا ہے اور کورونا وائرس پر قابو پانے کی جنگ میں پاکستان کی مدد کرنے کے لیے پرعزم ہے انہوں نے کہا کہ یہ گرانٹ وائرس کا پتہ لگانے انفیکشن کی روک تھام اور کنٹرول کو بہتر بنانے اور وبائی امراض کا جواب دینے کی پاکستان کی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد فراہم کرے گا اس سے قبل عالمی فلاحی ادارے کسفیم نے دنیا کے امیر ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ کورونا جیسی وبا سے نمٹنے اور اس سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے دنیا بھر کے غریب ممالک کو مالی مدد فراہم کریںمزید پڑھیں کورونا وائرس اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی عالمی جنگ بندی کی اپیلکسفیم کے مطالبے سے قبل ہی اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت سمیت دیگر فلاحی ادارے بھی اس طرح کا مطالبہ کر چکے ہیں جب کہ اقوام متحدہ نے کورونا سے متاثرہ ممالک کے لیے بھی اب ڈالر امداد کی تقسیم کا غاز کر دیا ہےعالمی ادارے کا کہنا تھا کہ اس وقت غریب ممالک کی 40 فیصد بادی صاف پانی غذائی قلت اور صحت کی سہولیات کی عدم فراہمی کا شکار ہے اور وہاں پر مہاجرین کی بھی بہت بڑی تعداد ایسے ہی مسائل سے نبرد زما ہےاگر بات کی جائے جنوبی ایشیائی ایسوسی ایشن برائے علاقائی تعاون سارک کے تحت کورونا وائرس ایمرجنسی فنڈز کی تو پاکستان نے سارک کے استعمال اور طریقہ کار سے متعلق مزید وضاحت کا تقاضہ کیا تھاواضح رہے کہ کورونا وائرس ایمرجنسی فنڈ کی جانب سے 15 مارچ کو سارک سربراہان کے اجلاس میں بھارتی وزیراعطم نریندر مودی نے وائرس کے خلاف مثر اقدامات اٹھانے کے لیے فنڈز میں ایک کروڑ ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھامزید پڑھیں کورونا وائرس اقوام متحدہ کے ارب ڈالر کے امدادی منصوبے کا غازمذکورہ فنڈ کا مقصد اس عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے خطے میں ممالک کی مدد کرنا ہے تاہم فنڈ کے متعلق دیگر تفصیلات نہیں بتائی گئیں جس میں فنڈ کی ایڈمنسٹریشن سمیت اس کا طریقہ استعمال بھی ہےدنیا بھر میں ہزاروں اموات کا سبب بننے والے نوول کورونا وائرس سے پاکستان میں بھی اموات اور نئے کیسز نے کا سلسلہ نہ رک سکاملک میں متاثرین کی تعداد 1700 سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ گزشتہ رات تک اموات کے بعد اب تک 24 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیںاگر مجموعی طور پر ملک میں کیسز کو دیکھیں تو پنجاب سب سے گے ہے اور وہاں 638 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ اس کے بعد سندھ ہے جہاں متاثرین کی تعداد 627 ہےاسی طرح خیبرپختونخوا میں 221 بلوچستان میں 152 گلگت بلتستان میں 128 اسلام باد میں 58 اور زاد کشمیر میں افراد اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیںیہ بھی پڑھیں چین میں وائرس کی دوسری لہر کا خدشہ 78 نئے کیسز رپورٹتاہم جہاں اس وائرس سے اتنے افراد متاثر ہوئے وہیں سرکاری اعداد شمار کے مطابق 58 مریض ایسے تھے جو صحتیاب بھی ہوئے ہیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: سعودی عرب کا تیل کی برمد روزانہ ایک کروڑ بیرل سے بڑھانے کا منصوبہ", "role": "user" }, { "content": "سعودی عرب نے رواں برس مئی سے تیل کی برمد کو بڑھا کر روزانہ ایک کروڑ لاکھ بیرل کرنے کا منصوبہ بنالیا ہےغیر ملکی خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت توانائی کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ملک میں توانائی کے لیے تیل کے استعمال سمیت دیگر شعبوں میں کمی کے باعث کیا گیا ہےخیال رہے کہ سعودی عرب کا روس کی سربراہی میں تیل کی برمد کرنے والے ممالک اوپیک سے سالہ معاہدہ حال ہی میں ختم ہوگیا تھا جس کے بعد خام تیل کی برمد میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا گیا تھاسعودی عہدیدار کا کہنا تھا کہ خام تیل کی برمد مئی سے شروع ہوگی جو تقریبا روزانہ لاکھ بیرل ہوگیمزید پڑھیںعالمی منڈی میں تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم ہوگئیان کا کہنا تھا کہ بجلی کی پیداوار کے لیے گیس پلانٹ سے حاصل ہونے والی قدرتی گیس کو خام تیل کے متبادل کے طور پر استعمال کرنے کے نتیجے میں اس کی برمد میں اضافے کا فیصلہ ہوا ہےانہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی طلب میں کورونا وائرس کے باعث واضح کمی ئی ہےقبل ازیں سعودی عرب نے کہا تھا کہ ملک کی سب سے بڑی کمپنی رامکو کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ریکارڈ ایک کروڑ 23 لاکھ بیرل روزانہ کی بنیاد پر سپلائی کرےحکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ ان فیصلوں کے ذریعے تیل کے حوالے سے اسٹریٹجی کو برقرار رکھنے کی کوشش کی جارہی ہےسعودی عرب دنیا میں پیدا ہونے والے خام تیل کا 10ویں حصے سے زائد پیدا کرتا ہے لیکن عالمی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں کے باعث طلب میں کمی رہی ہےیہ بھی پڑھیںچین میں معاشی سست روی سے متاثرہ 20 ممالک میں پاکستان بھی شاملرپورٹ کے مطابق رامکو تیل کی برمد کے حوالے سے اپنی حکمت عملی یکم اپریل سے اپریل تک جاری کرے گاخیال رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں سعودی عرب کی جانب سے قیمتوں میں کمی اور اپریل میں خام تیل کی پیداوار میں اضافے کے منصوبے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 30 فیصد تک کم ہوگئی تھیںعالمی سطح پر کورونا وائرس کے پھیلا پر تشویش کا شکار مارکیٹ میں استحکام کے لیے اوپیک کی پیداوار میں کمی کی پیش کش کو روس کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد سعودی عرب نے قیمت میں کمی کا اعلان کیا تھاسعودی عرب نے کہا تھا کہ اپریل میں ہر مقام کے لیے تمام گریڈ کے خام تیل کی فروخت کی لاگت کو کم کرکے ڈالر سے ڈالر فی بیرل کردی جائے گیسعودی عرب روس اور دیگر بڑے تیل پیدا کرنے والے ممالک نے اس سے قبل 2014 اور 2016 میں مارکیٹ میں اپنے حصے کے لیے جنگ کی تھی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ہنگامی فنڈ کی منظوری دے دی گئی", "role": "user" }, { "content": "اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اقدامات کے لیے 100 ارب روپے کےہنگامی فنڈ سمیت 12 کھرب 1200 ارب روپے کے فوری مالی پیکج کی منظوری دے دیخزانہ ڈویژن سے جاری اعلامیے کے مطابق مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی صدارت میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کا مقصد وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کورونا وائرس کے حوالے سے ریلیف پیکج کے اعلان کو حتمی شکل دینا تھااعلامیے کے مطابق ای سی سی نے کووڈ19 کورونا وائرس کے اثرات کم کرنے کے لیے ئین پاکستان کی دفعہ 84 اے کے تحت 100 ارب روپے کے اضافی ہنگامی فنڈ کی منظوری دیمزید پڑھیں ملک میں کورونا وائرس کے اثرات وزیراعظم نے ریلیف پیکج کا اعلان کردیاای سی سی کی طرف سے نادار افراد کو احساس پروگرام کے تحت نقد مالی امداد کے ذریعے سہولت فراہم کرنے کے لیے خصوصی پیکج کی بھی منظوری دی گئی جس کے تحت ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں سے مالی تعاون کیا جائے گامستحق خاندانوں کو مالی تعاون کے طریقہ کار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ماہ کے لیے تعاون کیا جائے گا جو ایک ہی قسط میں ادا کیا جائے گا اور یہ رقم کفالت پروگرام کے شراکت دار بینک کے ذریعے دی جائے گی جو 12 ہزار روپے ہوگیاعلامیے کے مطابق وزارت صنعت پیداوار کی جانب سے مالی تعاون کے لیے جامع تجاویز پیش کی گئیں اور ای سی سی نے 200 ارب روپے کے مالی تعاون کی منظوری دی جو صنعتوں میں روزانہ کی اجرت پر کام کرنے والوں کو دی جائے گی کیونکہ کورونا وائرس کے باعث انہیں اجرت نہیں مل سکیای سی سی کو بتایا گیا کہ 30 لاکھ مزدوروں کے متاثر ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور انہیں ماہانہ کم از کم 17 ہزار 500 روپے دیے جائیں گےای سی سی نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے لیے 50 ارب روپے جاری کرنے کی بھی منظوری دی اور کہا گیا کہ یوٹیلٹی اسٹورز بنیادی ضرورت کی اشیا پر ایک جامع منصوبہ بنا چکے ہیںاقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایف بی کے لیے 75 ارب روپے کی بھی منظوری دی تاکہ دس سال سے واجب الادا سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کے ریفنڈز ڈیوٹی ڈرا بیکس اور کسٹم ڈیوٹیز ادا کی جاسکیںیہ بھی پڑھیںایک کروڑ غریب افراد کو یکمشت 12 ہزار روپے وظیفہ دینے کا فیصلہکمیٹی نے مختلف غذائی اجناس کی درمد اور فراہمی پر عائد مختلف ٹیکسوں اور ڈیوٹیز میں کمی کی اجازت بھی دی تاکہ معاشرے کے مختلف طبقات پر کورونا وائرس کے منفی اثرات کا خاتمہ کیا جاسکےوزارت تجارت کو 30 ارب روپے کے اضافی گرانٹ کی منظوری بھی دی گئی تاکہ برمد کنندگان کو رواں مالی سال میں معاشی نمو کی سست روی سے ہونے والے نقصان کا ازالہ کیا جاسکےای سی سی نے پاکستان ریلوے کو خسارے پورے کرنے کے لیے ارب روپے کے اضافی گرانٹ کی منظوری بھی دی ریلوے نے کورونا وائرس کے باعث اپنی سروس معطل کردی ہےمذکورہ فنڈ سے ریلوے کے 70 ہزار ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جائیں گییاد رہے کہ 24 مارچ کو وزیراعظم عمران خان نے ملک میں عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلنے کے نتیجے میں معاشی سرگرمیوں میں انے والے تعطل اور اس کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے عوام اور مختلف شعبوں کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھاریلیف پیکج کے اہم انکات میں مزدور طبقے کے لیے 200 ارب روپے ایکسپورٹ اور انڈسٹری کے لیے 100 ارب روپے غریب خاندانوں کے لیے 150 ارب روپے اور ہزار روپے فی گھرانہ دینے کا اعلان شامل تھاوزیر اعظم کے پیکج میں یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب روپے گندم کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے 280 ارب روپے پیٹرولیم مصنوعات میں فی لیٹر 15روپے کمی بجلی گیس کے بل ماہ کی اقساط میں ادا کرنے کا ریلیف میڈیکل ورکرز کے لیے 50 ارب روپے شامل تھےانہوں نے کہا تھا کہ اشیائے خورونوش پر ٹیکسز میں کمی ایمرجنسی صورتحال کے لیے 100 ارب روپے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے لیے 25 ارب روپے مختص کیے جائیں گےوزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ خطرہ ہمیں کورونا سے نہیں بلکہ کورونا سے خوف میں کر غلط فیصلے کرنے سے ہے کیونکہ ہم جو بھی فیصلہ کرتے ہیں اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: امیر ممالک کورونا سے نمٹنے کے لیے غریب ممالک کو امداد دیں کسفیم", "role": "user" }, { "content": "عالمی فلاحی ادارے کسفیم نے دنیا کے امیر ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کورونا جیسی وبا سے نمٹنے اور اس سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے دنیا بھر کے غریب ممالک کو مالی مدد فراہم کریںکسفیم کے مطالبے سے قبل ہی اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت سمیت دیگر فلاحی ادارے بھی اس طرح کا مطالبہ کر چکے ہیں جب کہ اقوام متحدہ نے کورونا سے متاثرہ ممالک کے لیے بھی اب ڈالر امداد کی تقسیم کا غاز کر دیا ہےعالمی فلاحی اداروں کے علاوہ بھی امریکا جیسے امیر ممالک نے کورونا سے نبرد زما ممالک کے لیے فنڈز کا اعلان کر رکھا ہے تاہم کسفیم نے مطالبہ کیا ہے کہ اب تک غریب ممالک کے لیے ہونے والے اعلانات سے بڑھ کر کام کرنے کی ضرورت ہےرائٹرز تھومسن فانڈیشن کے مطابق کسفیم نے 30 مارچ کو دنیا کے امیر ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ کورونا وائرس جیسی عالمی وبا سے نمٹنے والے غریب ممالک کے لیے بہت بڑی امداد رقم کی فراہم کریںرپورٹ کے مطابق کسفیم نے دولت مند ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ افریقہ اور ایشیا کے غریب ممالک کے لیے کم سے کم 160 ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کریںکسفیم کا کہنا تھاکہ اس وقت دنیا بھر کے تین ارب لوگ صاف پانی سے محروم ہیں جب کہ دنیا بھر میں لاکھوں افراد بنیادی صحت کی سہولت سے بھی محروم ہیںعالمی ادارے کے مطابق غریب ممالک پہلے ہی صحت کی سہولیات اور مناسب خوراک سے محروم ہیں اور کئی ممالک میں رہنے والے مہاجرین بھی وبائی مرض کے نشانے پر ہیں اور وہاں کوئی بھی ئسولیشن مرکز نہیںیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس اقوام متحدہ کے ارب ڈالر کے امدادی منصوبے کا غازکسفیم کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے جہاں دنیا بھر کے لاکھوں بچے متاثر ہونے کا خدشہ ہے وہیں اس وبا سے 70 فیصد خواتین کے بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے اور خواتین دنیا بھر میں صحت کی خدمات سر انجام دینے سمیت دیگر کئی رضاکارانہ کام بھی تنخواہ کے بغیر سر انجام دیتی ہیںکسفیم نے دنیا کے امیر ترین گریڈ ٹوئنٹی جی ٹوئنٹی ممالک کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں احسن انداز سے نبھائیں اور وہ غریب ممالک کے لیے کم سے کم 160 ارب ڈالر کی فوری امداد کا اعلان کریںعالمی ادارے نے دنیا کے دولت مند ممالک پر زور دیا کہ وہ افریقہ سمیت جنوبی ایشیائی ممالک سمیت جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے لیے کورونا سے نمٹنے کے لیے مالی امداد کا اعلان کریںعالمی ادارے کا کہنا تھا کہ اس وقت غریب ممالک کی 40 فیصد بادی صاف پانی غذائی قلت اور صحت کی سہولیات کی عدم فراہمی کا شکار ہے اور وہاں پر مہاجرین کی بھی بہت بڑی تعداد ایسے ہی مسائل سے نبرد زما ہےکسفیم کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے بھی 80 فیصد طلبا متاثر ہوئے ہین اور وہ کئی ہفتوں سے تعلیم سے محروم ہیں تاہم غریب ممالک کے طلبہ اسکول کھلنے کے بعد بھی نشانے پر ہوں گے اس لیے ایسے ممالک کی مدد کی جانی چاہیے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: اشیا کی بلاتعطل سپلائی کیلئے وزیر اعظم کی تمام ہائی ویز کھولنے کی ہدایت", "role": "user" }, { "content": "اسلام اباد وزیر اعظم عمران خان نے اشیا کی بلا تعطل فراہمی اور دیگر رکاوٹوں کو ختم کرنے غذائی اشیا کی فارمز اور فیکٹریوں سے مارکیٹ تک فراہمی کو یقین بنانے کے لیے تمام نیشنل ہائی ویز کھولنے کا حکم دے دیاانہوں نے کورونا وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے ملک گیر لاک ڈان سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے یومیہ اجرت کمانے والوں اور غریب عوام کے گھروں کے دروازے پر راشن فراہم کرنے کے وعدے کو دوہراتے ہوئے کہا کہ اسے ہم نوجوان رضاکاروں کی فوج کے ذریعے کریں گے جس کا اج باضابطہ اغاز ہوجائے گاعمران خان نے یہ احکامات وزیر اعظم ہاس میں حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی کے کور کمیٹی کے اجلاس کے دوران دیےمزید پڑھیں شام نیوزی لینڈ بولیویا یوراگوئے میں کورونا سے پہلی ہلاکتیںاجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت نے تمام طبی پیشہ ور افراد بشمول ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو پرسنل پروٹیکشن ایکوئپمنٹ پی پی ای فراہم کرنا شروع کردیئے ہیں اور ملک بھر کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے قرنطینہ قائم کردیا گیا ہےبتایا گیا کہ اگر کوئی طبی پیشہ ور شخص کی اپنے فرائض سرانجام دیتے ہوئے موت ہوجائے تو اس کے اہل خانہ کو شہدا پیکج دیا جائے گاوزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعون نے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کور کمیٹی کو اگاہ کیا گیا کہ وزیر اعظم کے ملک بھر اشیا کی ٹرانسپورٹ بحال کرنے کے احکامات کے باوجود 80 فیصد اشیا کی ٹرانسپورٹ صوبائی حکومتوں کی متعدد پابندیوں کے باعث سڑکوں پر نہیں ہےیہ بھی پڑھیں اج لاک ڈاون کا اٹھواں روز ہے راشن معلوم نہیں کہاں رہ گیاان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے غذائی قلت کی رپورٹس پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور ذخیرہ اندوزوں بلیک مارکیٹنگ کرنے والوں اور اضافی قیمت وصول کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم دیا ہےان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے صوبوں کے ساتھ مشاورت کی ہے اور جلد وہ ملک بھر میں ضروری اجناس کی سپلائی کے حوالے سے روڈ میپ کا اعلان کریں گے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ایران کا کووڈ19 سے نمٹنے کیلئے ریلیف پیکج کا اعلان", "role": "user" }, { "content": "ایران نے عالمی وبا کووڈ19 کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کردیاایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کی رپورٹ کے مطابق صدر حسن روحانی کی زیر صدارت نیشنل ہیڈکوارٹرز میں ہونے والے ایک اجلاس میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے پیکج کی منظوری دی گئیرپورٹ میں کہا گیا کہ پیکج میں شامل رقم کو کورونا وائرس کے خلاف حفاظتی اقدامات کے لیے نیشنل ہیڈ کوارٹرز کے مطالبے پر بند ہونے سے سامنے نے والے کاروباری نقصان کو پورا کرنے اور صحت کے شعبے میں مالی تعاون کے لیے مختص کیا جائے گایہ بھی پڑھیںایران میں وائرس سے ڈیڑھ ہزار سے زائد ہلاکتیں 20 ہزار متاثرینحکومت کے ترجمان علی ربیعی کا کہنا تھا کہ یہ رقم ایران میں گھروں موجود افراد مزدوروں اور معاشرے کے غریب طبقے میں تقسیم کی جائے گیانہوں نے کہا کہ کاروباری نقصان کے لیے ایک کروڑ 60 لاکھ یورو قرض کے طور پر دیا جائے گا جنہوں نے اپنے ملازمین کو روزگار سے فارغ کرنے سے انکار کیا تھاعلی ربیعی کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے لیے طبی لات ادویات اور ئی سی یو کی گنجائش میں اضافے کے اقدامات بھی ایجنڈے کا حصہ ہیںان کا کہنا تھا کہ مختص کی گئی رقم کا ایک حصہ انشورنس فنڈ کو بھی دیا جائے گامزید پڑھیں کورونا سے ہلاکتیں 31 ہزار تک جا پہنچیں مریض لاکھ 65 ہزار سے متجاوزایرانی صدر حسن روحانی نے اجلاس کے دوران کہا کہ نیشنل ہیڈکوارٹرز کورونا وائرس کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے جہاں کووڈ19 سے متاثرہ افراد مفت علاج کی سہولت حاصل کررہے ہیںان کا کہنا تھا کہ حکومت نے علاج کے 90 فیصد اخراجات برداشت کرنے کا وعدہ کیا ہےخیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد لاکھ 62 ہزار 73 تک پہنچ گئی ہے جہاں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں اٹلی امریکا چین اسپین اور ایران شامل ہیںکورونا وائرس سے دنیا بھر میں اب تک مجموعی ہلاکتیں 30 ہزار 852 ہوچکی ہیں جن میں سے صرف ممالک اٹلی اور اسپین میں ہلاکتوں کی تعداد 16 ہزار ہوچکی ہےیہ بھی پڑھیںکورونا وائرس اسپین میں پہلی بار ریکارڈ 838 ہلاکتیںایران کی وزارت صحت کے ترجمان کیانوش جہانپور کا کہنا تھا کہ ایران میں 38 ہزار 309 افراد متاثر ہوئے جن میں سے 12 ہزار 391 صحت یاب ہوچکے ہیںان کا کہنا تھا کہ اب تک ہلاکتوں کی تعداد ہزار 640 تک پہنچ گئی ہے جبکہ مزید ہزار 467 افراد کی حالت تشویش ناک ہے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس بینکوں کو گھر کی دہلیز پر چیک وصول کرنے کی اجازت", "role": "user" }, { "content": "اسٹیٹ بینک پاکستان نے کورونا وائرس کے عدم پھیلا کے پیش نظر سماجی فاصلے کو یقینی بنانے اور صارفین کو سہولت پہنچانے کے لیے تمام کمرشل بینکس کو گھر کی دہلیز پر چیک وصول کرنے کی اجازت دے دی واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کے مذکورہ اقدام کے تحت متعلقہ عملہ صارفین کے گھر سے چیک موصول کرسکے گا یہ بھی پڑھیں کورونا وائرس ترقی پذیر ممالک کیلئے بھاری فنڈنگ درکار ہے ئی ایم ایف مرکزی بینک کے سرکلر کے مطابق بینک اور ایم ایف بی سروس مہیا کرسکتے ہیں جس کے تحت صارفین کی درخواست پر رجسٹرڈ ایڈریس سے چیک وصول کرنے کا انتظام کیا جائے گا علاوہ ازیں بینک اور ایم ایف بیز ڈراپ باکس چیک جمع کرنے کی سہولت بھی پیش کرسکتے ہیں جس کے تحت صارفین منتخب برانچوں میں نصب اپنے بینکوں کے ڈراپ باکسز میں اپنے چیک ڈال سکتے ہیںمرکزی بینک کے سرکلر کے مطابق بینک براہ راست چیک ڈپازٹ کی سہولت مہیا کرسکتے ہیں جس کے تحت وصول کنندہ ادائیگی یا رقم نکالنے والے بینک میں کراس چیک براہ راست بینک میں پیش کرسکتا ہے اسٹیٹ بینک نے بینکوں پر زور دیا کہ اپنے صارف کے اکانٹ سے رقم ڈیبٹ کرنے سے پہلے ادائیگی کرنے والے یا رقم منتقل کرنے والے بینک کو لازمی طور پر تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہے مزیدپڑھیں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم ڈالر 166 روپے پر اگیاعلاوہ ازیں متعلقہ بینک صارفین کو فون کرکے تصدیق کرسکتا ہے اور چیک کی توثیق کے لیے دیگر ضروری معلومات کا جائزہ بھی لے سکتا ہے مرکزی بینک نے کہا کہ اسی طرح کسٹمر اکانٹ میں کریڈٹ کرنے سے پہلے بینک صارف کی تصدیق کو یقینی بنائے سرکلر کے مطابق بینک اپنے کارپوریٹ ترجیحی صارفین کو متعلقہ تفصیلات کے ساتھ چیک کی اسکین شدہ تصاویر کے ساتھ درج شدہ ای میل کے ذریعے یا اپنے بینکوں کے موبائل ایپس کے ذریعے اپنے اکانٹ سے وصول کنندگان کو رقوم منتقل کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں مرکزی بینک نے واضح کیا کہ خطرات اور ذمہ داریوں سے متعلق تمام شرائط ضوابط کے بارے میں صارف کی رضا مندی ضروری ہے یہ خبر 29 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس ترقی پذیر ممالک کیلئے بھاری فنڈنگ درکار ہے ئی ایم ایف", "role": "user" }, { "content": "انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جیورجیوا نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے سبب عالمی معیشت زوال کی جانب گامزن ہے اور ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لیے بھاری فنڈنگ درکار ہےانہوں نے لائن پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم عالمی کساد بازاری میں داخل ہو چکے ہیں جو 2009 میں عالمی مالیاتی بحران کے بعد رونما ہونے والی صورتحال سے بھی بدتر ہو گیمزید پڑھیں کورونا وائرس پاکستان میں نئے کیسز سے تعداد 1398 اموات 11 ہوگئیںکرسٹینا جیورجیوا نے کہا کہ کم مدن کے حامل 80 سے زائد ممالک پہلے ہی ئی ایم ایف سے ایمرجنسی امداد کی درخواست کر چکے ہیںان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں معیشت رکنے سے ہمیں عالمی مارکیٹوں کی مدد کے لیے بھی کم از کم 25 کھرب ڈالر کی خطیر رقم درکار ہےترقی پذیر ملکوں کو حالیہ ہفتوں میں 83 ارب ڈالر کا نقصان ہوا اور وہ اس سے سنبھل بھی سکتے ہیں لیکن ان کے وسائل انتہائی محدود ہیں اور اکثر ممالک بھاری قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیںیہ بھی پڑھیں برطانیہ میں پاکستانی نژاد ڈاکٹر کورونا وائرس کے باعث جاں بحقجیورجیوا نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ان کے مالی وسائل اور سرمایہ ناکافی ثابت ہو گا اور ہمارے فنڈز کا مقصد ان ملکوں کی کورونا وائرس کے خلاف لڑائی کو مزید م0ثر بنانا ہےواشنگٹن میں قرض دینے والوں کی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ئی ایم ایف کی سربراہ نے فنڈز میں 50 ارب ڈالر کے اضافے کی درخواست کیانہوں نے امریکی سینیٹ کی جانب سے منظورہ کردی 22 کھرب ڈالر کے پیکج کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ معاشی سرگرمیاں رکنے سے دنیا کی سب سے بڑی معیشت کو تحفظ کی فراہمی کے لیے یہ پیکج بہت ضروری تھامزید پڑھیں وزیر اعظم کے بعد برطانوی اسٹیٹ سیکریٹری بھی کورونا کا شکارکورونا وائرس کے بحران کے سبب عالمی مالیاتی ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ نے اپنے تباہی پر قابو پانے اور ریلیف فنڈ میں فوری بہتری کی منظوری دی ہے جس کے تحت غریب اور سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کے لیے قرض فراہم کیے جائیں گےکووڈ19 اور اس کے نتیجے میں عالمی معیشت پر مرتب ہونے والے تباہ کن اثرات کے سبب غریب رکن ممالک کو مدد کی اشد ضرورت ہے اور خصوصا ان ممالک میں قرض کی ادائیگیوں میں توازن بری طرح متاثر ہوا ہےاس مشکل وقت میں مدن وسائل کم ہونے اور خرچ بڑھنے سے مشکلات کا شکار یہ ممالک ئی ایم ایف کی جانب سے امداد کی بدولت اپنی طبی سہولیات اور صحت کے حوالے سے معاملات پر ترجیجی بنیادوں پر خرچ کر سکیں گےخصوصا جن ممالک کی فی کس مدن عالمی بینک کی حد سے کم ہے وہ دو سال کے لیے ئی ایم ایف کی قرض سے سہولت سے استفادہ کر سکیں گےیہ بھی پڑھیں ایران کورونا سے بچنے کے لیے زہریلا کیمیکل پینے سے 300 افراد ہلاکئی ایم ایف نے فنڈز جمع کرنے کی مہم کا بھی غاز کردیا ہے جس سے وہ موجودہ وبا کی صورتحال میں ایک ارب ڈالر جمع کر سکیں گےئی ایم ایف کے پاس غریب ملکوں کی مدد کے لیے صرف 20 کروڑ ڈالر دستیاب تھے جس کے سبب انہوں نے امیر اور بڑے ملکوں سے مدد کی درخواست کی تھیاس اپیل پر برطانیہ نے 15 کروڑ پانڈ کی مدد کا اعلان کیا تھا جبکہ جاپان اور چین جیسے دیگر ممالک بھی فنڈز کا اعلان کیا ہےیہ خبر 28مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: پی ائی اے سمیت دنیا کی کئی ایئرلائنز کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ", "role": "user" }, { "content": "کراچی عالمی وبا کورونا وائرس کا پھیلا روکنے کے لیے جہاں دنیا کے متعدد ممالک میں لاک ڈان کی وجہ سے فضائی سفر روک دیا گیا ہے وہیں دنیا کی کئی ایئر لائنز کے مستقبل قریب میں دیوالیہ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس صورتحال سے سب زیادہ متاثر ہونے والوں میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن پی ائی اے بھی شامل ہےامریکی ویب سائٹ بلوم برگ پر شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق پی ائی اے ترجمان نے کہا کہ پی ائی اے کا نقصان اور قرض اس قدر بڑھ گیا ہے کہ کمپنی کے لیے اکیلے اسے سنبھالنا ممکن نہیں اور اس کے لیے حکومت کو مختلف تجاویز دی گئی ہیں جس میں ڈیٹ سے ایکویٹی تبادلہ اور طویل مدتی بانڈز کا اجرا شامل ہےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس دنیا میں متاثرین لاکھ 75 ہزار سے زائد اموات 26 ہزار سے تجاوز کرگئیںخیال رہے کہ دنیا میں ایئر لائن کا شعبہ اس سے قبل اتنی بری طرح کبھی بھی متاثر نہیں ہوا حتی کہ امریکا میں ہونے والے گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد بھی اتنا نقصان نہیں ہوا تھا جتنا کورونا وائرس کے سبب پروازوں کی بندش سے ہواانٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے مطابق رواں برس ایئر لائنز کو امدن کی مد میں ڈھائی کھرب ڈالر تک کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہےدوسری جانب سڈنی کے سی اے پی اے سینٹر برائے ہوا بازی نے حال ہی میں کہا تھا کہ اگر مدد نہ ملی تو زیادہ تر ایئر لائنز مئی کے اختتام تک دیوالیہ ہوجائیں گیوائرس کی طرح بحران بھی شدید ہے جس سے بجٹ اپریٹر سے لے کر قومی ایئر لائنز تک ہر ایک متاثر ہورہا ہے اس کے علاوہ طیارہ ساز اور اشیا فراہم کرنے والے بھی سخت دبا میں ہیںمزید پڑھیں کورونا وائرس کے مقابلے کیلئے متحد ہونا ضروری ہے چین کا امریکا کو پیغامایڈورڈ الٹمین نے 1960 میں دیوالیہ پن کی پیش گوئی کے لیے بنائے گئے زیرو اسکور کے طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے بلوم برگ نے دستیاب اعداد شمار کی بنیاد پر کمرشل ایئر لائنز کی فہرست تیار کی تا کہ دیکھا جاسکے کون سی ایئر لائن سب سے زیادہ تباہی کے خطرے میں ہے اس حساب کتاب میں حکومت کی جانب سے بیل اٹس اور افعال جاری رکھنے کے لیے فنڈنگ کے دیگر ذرائع کو شامل نہیں کی گیاجہاں اس فہرست میں ایشیائی ایئرلائنز زیادہ تر قرضوں کے بھاری حجم کے باعث شامل ہیں وہیں یورپی ایئرلائنز بھی اتنی مضبوط نظر نہیں ارہیں جیسا کہ برطانیہ کی مقامی ایئرلائن فلائی بی کی بندش نے ثابت کیایہ بھی پڑھیں برطانیہ کی سب سے بڑی ایئر لائن فلائی بی کورونا وائرس کے باعث بند دنیا بھر میں حکومتیں مالی معاونت کے سلسلے میں فضائی کمپنیوں سے بات چیت کررہی ہیںدوسری جانب قطر ایئرویز کے چیف ایگزیکٹو افسر اکبر الباقر نے خبردار کیا تھا کہ بہت سی ایئرلائنز تباہ ہوجائیں گی اور ان کے دوبار کھڑے ہونے کی گنجائش بھی محدود ہوگی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ائی ایم ایف کا کورونا وائرس کے اثرات سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی مدد کا عندیہ", "role": "user" }, { "content": "عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف نے اعلان کیا ہے کہ کورونا وائرس کے معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات کے تناظر میں ائی ایم ایف کی ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹار ایف ائی سہولت کے تحت اسلام اباد کی جانب سے زر مبادلہ کے ذخائر بڑھانے اور بجٹ سپورٹ کے لیے مالی معاونت کی درخواست پر غور کیا جائے گاائی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جارجیوا نے ائی ایم ایف کے اسلام اباد دفتر سے میڈیا کو جاری بیان میں کہا کہ ہماری ٹیم اس درخواست کے جواب میں تیزی سے کام کررہی ہیں تاکہ ائی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ جتنی جلد مکمن ہو تجویز پر غور کرسکےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چند روز قبل ایک میڈیا بریفنگ میں وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان نے مختلف قرض دہندہ اور امدادی اداروں سے ارب ڈالر کی مالی معاونت کا انتظام کیا ہے جس میں ائی ایم ایف سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کا اضافی فنڈ بھی شامل ہےیہ بھی پڑھیں حکومت کی قرض دہندہ امدادی اداروں سے ارب ڈالر حاصل کرنے کی کوششیں اس اعلان کے بعد ائی ایم ایف عہدیدار کرسٹلینا جارجیا نے پاکستان کی جانب سے ار ایف ائی کے تحت درخواست دینے کی تصدیق کی تھی تاکہ عوام اور معیشت کے لیے فوری ریلیف یقینی بنایا جاسکےائی ایم ایف عہدیدار نے کہا کہ اس ہنگامی مالی تعاون سے حکومت کو فوری اور اضافی ادائیگیوں کے توازن کی ضروریات دور کرنے میں مدد اور پالیسیز کو سپورٹ ملے گی جس سے ملک کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شعبے مثلا سماجی تحفظ یومیہ اجرت کمانے والوں اور نظام صحت کو باسانی فنڈ پہنچانا ممکن ہوگاقبل ازیں مارچ کو ائی ایم ایف نے اعلان کیا تھا کہ وہ ہنگامی مالی تعاون کی تیزی سے تقسیم سمیت مختلف قرض دہندہ سہولتوں کے ذریعے کمزور ممالک کی مدد کرے گا اور یہ رقم ابھرتی ہوئی اور کم امدن والی منڈیوں کے لیے 50 ارب ڈالر تک ہوسکتی ہےمزید پڑھیں معاشی پیکج پیٹرولیم مصنوعات اگلے ماہ میں مزید سستی ہوں گی مشیر خزانہ اس میں سے سب سے غریب اراکین کے لیے ریپڈ کریڈٹ فیسیلٹی ار سی ایف کے تحت 10 ارب ڈالر صفر شرح سود پر دستیاب ہوں گےیہاں یہ بات مد نظر رہے کہ پاکستان کی جانب سے اضافی فنڈ کی درخواست کو ار سی ایف کے تحت زیر غور نہیں لایا جائے گا جس میں شرح سود صفر ہے بلکہ یہ مالی تعاون ار ایف ائی کے تحت کیا جائے گا جس کی شرائط اسٹینڈ بائے ارینجمنٹموجودہ شرح سود ڈیڑھ فیصد کے تحت طے کی جاتی ہیں اور اسے سوا سال سے سال کی مدت میں ادا کرنا ہوتا ہےمالیاتی ادارے کے عہدیدار نے موجودہ ائی ایم ایف پروگرام اور اس کے نتائج پر بھی بات کی اور کہا کہ حکام پاکستان کو درپیش اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اپنی اصلاحاتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن اب اس پیش رفت کو کووڈ 19 کے پھیلا سے عالمی معیشتوں اور مالی صورتحال پر پڑنے والے تباہ کن اثرات سے خطرہ ہےیہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا فیصلہانہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومت نے فوری طور پر ایک معاشی پیکج منظور کیا جس کا مقصد کورونا وائرس کا پھیلا روکنا اور متاثرہ خاندانوں اور کاروباروں کو مدد فراہم کرنا ہےان کا مزید کہنا تھا کہ اسی طرح اسٹیٹ بینک پاکستان نے بھی بروقت اقدامات کرتے ہوئے شرح سود میں کمی کی تا کہ کریڈٹ کے بہا کو مدد ملے جبکہ عارضی ریگولیٹری ریلیف اقدامات بھی کیے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم ڈالر 166 روپے پر اگیا", "role": "user" }, { "content": "انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام دیکھا گیا اور ڈالر کی قیمت 166 روپے ہوگئیایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن اف پاکستان ای سی اے پی کے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق جمعے کی صبح مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 167 روپے تھی جو انٹر بینک میں کاروبار کے اختتام پر 166 روپے پر اگئیمزید پڑھیں روپے کی قدر میں کمی کی خبر کے اسٹاک مارکیٹ پر برے اثراتواضح کے اسٹیٹ بینک کی مداخلت سے قبل جمعے کے روز ڈالر کی قیمت 1695 روپے تک پہنچ چکی تھی جو ایک ریکارڈ ہے جس کے بعد مرکزی بینک نے مقامی کرنسی کو مدد فراہم کرنے کے لیے مداخلت کی جس کے بعد یہ کاروبار کے پہلے حصے کے اختتام پر 165 روپے پر اگیاٹیرس مارکس کی تجزیہ کار ایمان خان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے مبینہ طور پر اس وقت مداخلت کی جب ڈالر 170 روپے کی نفسیاتی حد کے قریب پہنچ گیا ڈالر سب سے زیادہ 1695 پر فروخت ہوا اور مرکزی بینک کی مداخلت کے بعد یہ 16475 کی سطح پر اگیا اور پہلے سیشن کے اختتام پر یہ 16550 کی سطح پر تھاانہوں نے مزید کہا کہ ہاٹ منی کی وجہ سے اج دبا کم تھا جس کے بعد ہم نے بہا میں کمی اتے ہوئے دیکھی جس کے بعد ڈالر 162 سے 165 روپے کے درمیان فروخت ہواہاٹ منی کا بہا جو رواں ماہ میں 15 ارب ڈالر کی حد عبور کرگیا تھا 26 مارچ کو کروڑ 15 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا جو اس سے قبل کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھاکچھ اسی طرح کا تجزیہ ای سی اے پی کے سابق جنرل سیکریٹری ظفر پراچا کی جانب سے بھی دیا گیا جن کا کہنا تھا کہ مرکزی بین نے اس وقت مداخلت کی جب ڈالر کی قیمت 170 روپے کے قریب پہنچ چکی تھی اور اس مداخلت نے اسے 164 روپے پر پہنچا دیاواضح رہے کہ مرکزی بینک کی جانب سے مداخلت کے لیے استعمال کی جانے والی سرمایہ کاری اب تک معلوم نہیں ہوسکی اس حوالے سے ظفر پراچا کا کہنا تھا کہ مداخلت کے لیے مرکزی بینک کی جانب سے 15 کروڑ ڈالر یا اس سے کم سرمائے کا استعمال کیا گیا ہوگا تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ ابھی واضح طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا یہ سب مفروضے ہیںیہ بھی پڑھیں انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 167 روپے تک پہنچ گئیدوسری جانب اسٹیٹ بینک کے مطابق ڈالر 1655 روپے پر فروخت ہوا جو گزشتہ روز کے 1661 روپے کے مقابلے میں 60 پیسے کم ہےخیال رہے کہ ملک میں جاری مجموعی صورتحال کا اثر معاشی طور پر بھی نظر رہا ہے اور گزشتہ روز مسلسل دوسرے روز روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا تھاجمعرات کی دوپہر ڈیڑھ بجے کے قریب انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں روپے 50 پیسہ اضافہ دیکھا گیا اور یہ 167 روپے تک پہنچ گیا تھااس سے قبل اسٹیٹ بینک پاکستان کے فراہم کردہ اعداد شمار میں بتایا گیا تھا کہ ایک روز قبل روپے کے مقابلے میں ڈالر 159 سے بڑھ کر 161 روپے 60 پیسے تک پہنچ گیا تھا", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: تاجر سندھ حکومت کے سست رویے پر نالاں پیداواری یونٹس چلانے کی اجازت مانگ لی", "role": "user" }, { "content": "کراچی برمد کنندگان اور صنعت کاروں نے سندھ حکومت پر الزام لگایا کہ وہ لاک ڈان کے دوران زیر التوا شپمنٹ کو کلیئر کرانے کے لیے برمدی شعبے کے پیداواری یونٹوں کو چلانے کی اجازت دینے میں غیرضروری تاخیر کا سبب بن رہی ہےواضح رہے کہ صوبائی حکومت نے ٹیکسٹائل اور چمڑے کے ملبوسات برمد کنندگان سے ایک معلوماتی فارم پر کرنے کی ہدایات کی تھی جس میں برمدی رڈرز پیداواری اہداف کو پورا کرنے کے لیے ضروری عملہ ان کی صحت حفاظت اور ماحول کا انتظام لاک ڈان کے دوران کارکنوں کے لیے سماجی فاصلے کا طریقہ کار اور کارکنوں کی اسکریننگ کے انتظامات سمیت دیگر شامل تھیں مزید پڑھیں وزارت توانائی نے ملک میں پیٹرول کی درامد روک دیمحکمہ داخلہ کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری جنرل ایڈمنسٹریشن کے سیکریٹری اور لیبر ڈیپارٹمنٹ کے سیکریٹری کی زیر صدارت 25 مارچ کو کمیٹی کے اجلاس میں برمد کنندگان کو اپنے یونٹوں کو چلانے کی اجازت دینے کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھااجلاس کو بتایا گیا کہ متعدد برمد کنندگان نے صوبائی حکومت سے رجوع کیا تاکہ انہیں کچھ یونٹ چلانے کی اجازت دی جاسکے کیونکہ انہیں پہلے ہی غیر ملکی رڈر مل چکے ہیں اور اسٹاک شپمنٹ کے لیے تیار ہیںبرمد کنندگان نے حکام کو ٹرانسپورٹ اور کام کی جگہ کی حفاظت سے متعلق حکومت اور عالمی ادارہ صحت کے رہنما اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی یقین دہانی کرائی انہوں نے کہا کہ نادانستہ صورتحال کے باعث مینوفیکچرز صوبائی حکومت پر الزام نہیں لگائیں گےیہ بھی پڑھیں ایک کروڑ غریب افراد کو یکمشت 12 ہزار روپے وظیفہ دینے کا فیصلہدوسری جانب ٹیکسٹائل اور چمڑے کے برمد کنندگان یونٹوں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دینے میں صوبائی حکومت کے سست رویے سے نالاں ہیںپاکستانی ملبوسات فورم کے چیف کورڈینیٹر اور کراچی انڈسٹریل فورم کے چیئرمین جاوید بلانی نے کہا کہ انہوں نے 75 ٹیکسٹائل ایکسپورٹ یونٹ کھولنے کے لیے درخواست بھیجی لیکن صوبائی حکومت نے ان کی درخواست پر توجہ نہیں دیانہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی برمدی کھیپ کو لوڈ کرنے کے لیے کم از کم سے دن درکار ہیں اور ساتھ ہی کارکنوں اور عملے کی تنخواہیں دے سکیں گے مزید پڑھیں انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 167 روپے تک پہنچ گئیجاوید بلانی نے کہا کہ اگر دن میں برمدی کھیپ کو کلیئر کرنے کے بعد لاک ڈان یا کرفیو نافذ کیا جاتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا پاکستان لیدر گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن پی ایل جی ایم ای اے کے چیئرمین فواد اعجاز خان نے کہا کہ اٹلی فرانس اور اسپین کو چھوڑ کر برمدات کورونا وائرس سے پاک ممالک کو فضائی اور سمندری راستوں کے ذریعے روانہ کی جارہی ہیںتاہم وزیر اعلی مراد علی شاہ کی جانب سے تجویز کی منظوری کے بعد بھی سندھ حکومت غیر ضروری طور پر برمدی یونٹس کو اجازت دینے میں بہت زیادہ دن لے رہی ہےانہوں نے کہا کہ ڈی جی رینجرز نے یہ بھی کہا تھا کہ کچھ دن سے یونٹوں کو دوبارہ کھولنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہےمزید پڑھیں روپے کی قدر میں کمی کی خبر کے اسٹاک مارکیٹ پر برے اثراتفواد اعجاز خان نے کہا کہ برمد کنندگان ان کارگو کو فریٹیر سروس ڈی ایچ ایل قطر اور امارات ایئر لائنز کے ذریعے متعلقہ ممالک کو ارسال کرنے کے لیے انتظام کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت بشمول مشیر برائے صنعت عبدالرزاق داد برمدات کا تسلسل چاہتے ہیں لیکن حکومت سندھ غیر ضروری تاخیر کا باعث بن رہی ہے یہ خبر 27 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: وزارت توانائی نے ملک میں پیٹرول کی درامد روک دی", "role": "user" }, { "content": "کراچی وزارت توانائی نے ملک بھر میں لاک ڈان کے باعث طلب میں کمی ہونے کی وجہ سے تمام ائل مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سیز کو پیٹرول کی درامد روکنے کی ہدایت کردیڈائریکٹر جنرل ائل کی جانب سے ائل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کو ارسال کردہ ہدایات میں کہا گیا کہ چونکہ او ایم سیز کے پاس اس صنعت کا اطمینان بخش ذخیرہ ہے اس لیے تمام او ایم سیز سے درخواست کی جاتی ہے کہ اپریل 2020 سے اپنی طے شدہ درامدات روک دیں اور ریفائنریز سے لینے والے حصے میں اضافہ کردیں تاکہ ریفائنری کے افعال ایک مناسب سطح پر جاری رہیںاس کے ساتھ ہدایات میں یہ بھی کہا گیا کہ مزید یہ کہ تمام او ایم سیز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ مطلوبہ مصنوعات کے ذخیرے کے لیے مقامی ریفائنریز کے ساتھ اپنے تجارتی معاہدوں کو اپڈیٹ یا حتمی شکل دیںیہ بھی پڑھیں معاشی پیکج پیٹرولیم مصنوعات اگلے ماہ میں مزید سستی ہوں گی مشیر خزانہاس کے علاوہ ریفائنریز کو بھی یہ ہدایت کی گئی کہ اپنی خام تیل کی درامد روک دیںدوسری جانب اسی روز ہی ڈائریکٹر جنرل ائل نے علیحدہ ہدایات جاری کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات اور اس سے متعلق افعال کو ضروری خدمات قرار دے دیاہدایات میں کہا گیا کہ اسی کے مطابق ملک میں کام کرنے والی تمام ریفائنریز اور ائل مارکیٹنگ کمپنیوں ان کے ذیلی ٹھیکیداروں اہلکاروں الات اور گاڑیوں کی نقل حرکت اور دیگر افعال کو جاری رکھنے کے لیے ضروری ہےان ہدایات میں پارکو اے ار ایل این ار ایل بائیکو پی ایس او شیل ٹوٹل پارکو اٹک پیٹرولیم ہیسکو بی انرجی گیس اینڈ ائل ضروری خدمات میں شامل ہیں جن کی سپلائی چین بنا کسی تعطل کے لازمی جاری رہنی چاہیےکیمیکلز کی درامداتدوسری جانب محکمہ تجارت نے صحت تحفظ کے لیے درکار کیمیکلز درامد کرنے کی منظوری دے دییہ بھی دیکھیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں15 روپے کی فوری کمی کا اعلان اس حوالے سے امپورٹ پالیسی ارڈر 2016 کے اپینڈکس بی میں ترمیم کے لیے نوٹیفکیشن جاری کیے گئےایس ار او 257 کے مطابق ایسیٹون اینتھرینیلیک ایسڈ ایتھائی ایتھر ہائیڈروکلورک ایسڈ اور سلفیورک ایسڈ کی تجارتی درامد کی اجازت دی گئیاسی طرح ایس ار او 258 کے تحت یکم مئی 2020 تک درامد شدہ کھانے کی اشیا پر اسٹیکر چسپان کرنے کی شرط ختم کردی گئیتاہم ان اشیا کی کلیئرنس کی تصدیق کرنے کے لیے کسی قومی والے ادارے سے حلال سرٹیفکیٹ حاصل ہونا لازم ہے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ایک کروڑ غریب افراد کو یکمشت 12 ہزار روپے وظیفہ دینے کا فیصلہ", "role": "user" }, { "content": "اسلام اباد کم امدن والے طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک کروڑ افراد کو وزیراعظم کے اعلان کردہ ریلیف پیکج کے تحت وفاقی حکومت کی جانب سے ماہ کا یکمشت 12 ہزار روپے وظیفہ ملے گا تا کہ کورونا وائرس کے سبب ان کی امدنی پر پڑنے والے اثرات کم کیے جاسکیںوزارت خزانہ کی ایک دستاویز کے مطابق حکومت اس پیکج کے تحت ایک کھرب 44 ارب روپے فراہم کرے گی اور یہ رقم حکومت کی جانب سے غریبوں کے لیے مختص احساس پروگرام کے پہلے سے موجود فنڈز میں ایک اضافہ ہوگیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے یومیہ اجرت والے ملازمین کے لیے بھی کھرب روپے کا اعلان کیا تھا جو صوبوں میں تقسیم کیے جاسکتے ہیں تاہم اس رقم کی تقسیم کی حکمت عملی تشکیل دینا ابھی باقی ہےیہ بھی پڑھیں ملک میں کورونا وائرس کے اثرات وزیراعظم نے ریلیف پیکج کا اعلان کردیا احساس پروگرام چلانے والے حکومت کے اعلی عہدیداروں نے تجویز دی تھی کہ ہلاکت خیز وبا سے بری طرح متاثر ہونے والے غریب عوام کے لیے ہزار روپے ماہانہ کا اعلان کیا جائے لیکن وزرت خزانہ نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے ماہانہ ہزار روپے دینے کا فیصلہ کیا جس پر احساس کے عہدیداروں نے مستحق اور غریب افراد کو ایک ساتھ 12 ہزار روپے دینے کا فیصلہ کرلیاخیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے عالمی وبا سے معیشت پر پڑنے والے اثرات کی وجہ سے غریب اور کم امدن والے طبقے زراعت برامدات اور صنعتی سیکٹر کے لیے 11 کھرب 50 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھاایک دستاویز کے مطابق حکومت کے فیصلے سے مستفید ہونے والے ایک کروڑ افراد میں سے 50 لاکھ وہ ہیں جو پہلے ہی احساس کفالت پروگرام کے تحت ماہانہ معاوضہ حاصل کررہے ہیں جبکہ 30 لاکھ افراد وہ ہیں جن کی ماہانہ امدن 20 ہزار روپے ہے جبکہ 20 لاکھ افراد یومیہ اجرت کمانے والے ریڑھی لگانے والے ہیں جو حکومت کے پروگرام میں رجسٹرڈ نہیںمزید پڑھیں معاشی پیکج پیٹرولیم مصنوعات اگلے ماہ میں مزید سستی ہوں گی مشیر خزانہ اس ضمن میں جب ڈان نے غربت کے خاتمے وزیراعظم کی معاون خصوصی ثانیہ نشتر سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ پورا پروگرام ایس ایم ایس کی بنیاد پر ہے کہ جو افراد احساس کفالت میں رجسٹرڈ ہیں وہ جلد ایس ایم ایس وصول کریں گے کہ بتائے گئے بینکوں سے 12 ہزار روپے کی رقم وصول کرلیںانہوں نے بتایا کہ جو افراد اس وقت حکومت کے پروگرام میں رجسٹرڈ نہیں اور وزیراعظم کے پیکج سے مالی معاونت حاصل کرنے کے خواہاں ہیں انہیں اپنے قومی شناختی کارڈ نمبر ایک خاص موبائل فون نمبر پر ایس ایم ایس کے ذریعے بھیجنے کا کہا جائے گاانہوں نے کہا کہ اس کیٹیگری کی اہلیت غربت کے ڈیٹا بیس کے تحت پرکھی جائے گی اگر کوئی اس ڈیٹا بیس میں شامل نہیں ہوا تو ان افراد سے اپنی اسناد ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں جمع کروانے کا کہا جائے گا جہاں ان کی مالی حالت کا جائزہ لے کر اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ کیا وہ احساس پروگرام کے لیے اہل ہیںیہ بھی پڑھیں کاروباری برادری کی وفاقی حکومت سے ریلیف کے لیے لابنگانہوں نے یہ بھی بتایا کہ جب احساس پروگرام کو اہل افراد کے قومی شناختی کارڈ نمبر کی فہرست حاصل ہوگی تو اسے نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹرڈ اتھارٹی نادرا کی معاونت سے ایک فلٹر سے گزارا جائے گا تا کہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ درخواست دہندہ حکومت کے مقررہ معیار پر پورا اترتا ہے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 167 روپے تک پہنچ گئی", "role": "user" }, { "content": "ملک میں جاری مجموعی صورتحال کا اثر معاشی طور پر بھی نظر رہا ہے اور اب مسلسل دوسرے روز روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا ہےجمعرات کی دوپہر ڈیڑھ بجے کے قریب انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں روپے 50 پیسہ اضافہ دیکھا گیا اور یہ 167 روپے تک پہنچ گیااس سے قبل اسٹیٹ بینک پاکستان کے فراہم کردہ اعداد شمار میں بتایا گیا تھا کہ ایک روز قبل روپے کے مقابلے میں ڈالر 159 سے بڑھ کر 161 روپے 60 پیسے تک پہنچ گیا تھامزید پڑھیں انٹر بینک میں ڈالر 1625 روپے پر پہنچ گیامرکزی بینک کے تازہ اعداد شمار میں یہ سامنے یا کہ مارچ کے پہلے 20 روز میں ٹی بلوں سے ہونے والی سرمایہ کاری کا حجم ایک ارب 61 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا جس کے باعث بانڈز میں خالص غیر ملکی حصول کی رقم ارب 40 کروڑ ڈالر سے کم ہوکر ایک ارب 46 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہوگئیماہرین کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی کے پیچھے بڑی وجہ مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی ہے کیونکہ زائد شرح سود ٹریژری بلز میں ہاٹ منی کی حوصلہ افزائی کے ذریعے روپے کی مدد کرتی ہےیہاں یہ واضح رہے کہ تقریبا نصف سال تک توازن میں رہنے کے بعد کرنسی میں رواں ماہ سے اتار چڑھا دیکھا جارہا اور مارچ کو روپے کی قدر ایک ہی دن میں روپے 65 پیسے کم ہوگئییہ بھی پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کئی روز تک مندی کے بعد اج تیزی کا رجحاناس کے بعد سے ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے اور یہ اب تک 11 روپے 75 پیسے 76 فیصد بڑھ چکا ہے اور 15425 پیسے کے مقابلے میں سہ پہر تک 167 تک پہنچ چکا تھاخیال رہے کہ جہاں ایک طرف ڈالر کی قدر بڑھ رہی ہے وہی دوسری طرف گزشتہ کئی روز سے پاکستان کا بازار حصص یعنی اسٹاک مارکیٹ بھی مندی کا شکار نظر ئی اور ہفتوں میں مرتبہ کاروبار کو روکنا پڑااس مندی کے باعث اب تک اربوں روپے کی سرمایہ کاری مارکیٹ سے نکل چکی ہے اور سرمایہ کار پریشانی کا شکار ہیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: روپے کی قدر میں کمی کی خبر کے اسٹاک مارکیٹ پر برے اثرات", "role": "user" }, { "content": "پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کئی روز تک مندی کے رجحان کے بعد اج صبح تیزی دیکھنے میں ائی تاہم دوپہر کو روپے کی قدر میں کمی کی خبر کے بعد اس میں دوبارہ مندی سے انڈیکس تقریبا گزشتہ روز کے برار ہی پوائنٹس پر بند ہوااسٹاک مارکیٹ میں تیزی کے رجحان کی وجہ سے حکومت کی جانب سے 12 کھرب روپے کے پیکج اور پالیسی شرح میں کمی بتائی گئی جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو وائرس کے پھیلاو سے ملک میں معاشی سرگرمیوں میں سست روی کے بعد کچھ ریلیف اور امید نظر ائیمزید پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ایس ای 100 انڈیکس 2100 سے زائد پوائنٹس کمبینچ مارک انڈیکس کا اغاز اج 27 ہزار 228 پوائنٹس سے ہوا جس میں مسلسل تیزی دیکھی گئی تھی اور تقریبا دوپہر 12 بجکر 25 منٹ پر کے ایس ای 100 انڈیکس 826 پوائنٹس یا 303 فیصد بڑھ کر 28 ہزار 54 پوائنٹس پر اگیا تھاتاہم اس تیزی کو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کی خبر نے مندی میں تبدیل کردیاواضح رہے کہ روپے کی قدر میں کمی ملک سے غیر ملکی کرنسی کے باہر جانے کی نشاندہی کرتی ہےانڈیکس نے اج کی بلند ترین سطح کو چھونے کے بعد اپنے تمام حصول کھونا شروع کردیے اور 27 ہزار 267 پوائنٹس پر بند ہوا جو گزشتہ روز سے 38 پوائنٹس یا 014 فیصد زیادہ ہےصورتحال پر ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے اے کے ڈی سیکیورٹیز کے ڈپٹی ہیڈ اف ریسرچ علی اصغر پونا والا کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں اج ریلیف نظر ایا ہےانہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ قیمتوں کے متلاشیوں کو مارکیٹ کے شرکا کے حق میں پالیسی اقدامات کے سلسلے میں ریلیف ملا ہے جہاں قرضوں کی مالی اعانت کی حدوں میں اضافہ اور ٹیکس اقدامات میں کمی کو لیکویڈیٹی کو بہتر بنانے کے لیے دیکھا گیا ہےیہ بھی پڑھیں اسٹاک ایکسچینج میں 2008 کے بعد سب سے برا ہفتہ ریکارڈان کا کہنا تھا کہ بینکوں خوراک سیمنٹ اور بجلی کے شعبوں سمیت وسیع البنیاد شعبے کی کارکردگی سے پتہ چلتا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے بینچ مارک شرح میں حالیہ کمی کے بعد سرمایہ کار ایکویٹی کی جانب بڑھ رہے ہیںانہوں نے مزید کہا کہ سرمایہ کار بینکنگ شعبے میں نرمی کے بارے میں وضاحت کے منتظر ہیں جہاں ابتدائی اطلاعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بینکوں ڈی ایف ئی کو مارک اپ ادائیگیوں اور قرضوں کی تنظیم نو میں کچھ ریلیف دینے کی اجازت دی جاسکتی ہےعلی اصغر پونا والا کے مطابق روپے کی قدر میں کمی مارکیٹ میں تبدیلی کی وجہ بنی جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے تھوڑا بہت حاصل کیا گیا فائدہ فورا محفوظ کرنا شروع کردیاماہرین کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کی بڑی وجہ مرکزی بینک کی جانب سے اعلان کیے گئے شرح سود میں کمی تھی کیونکہ سود کی اعلی شرح روپے کی قدر کو فائدہ پہنچاتی ہے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس طبی سامان کی درمد کیلئے فوریکس کے قوانین میں نرمی", "role": "user" }, { "content": "اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر طبی سامان بشمول لات ادویات کی درمدات کے لیے فارن ایکسچینج ریگولیشنز کے قوائد میں نرمی کردی ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے اعلامیے کے مطابق مرکزی بینک نے کورونا وائرس کے علاج کے لیے طبی لات ادویات اور اس سے متعلقہ دیگر اشیا کی درمد پر کسی حد تک بغیر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تمام محکموں سرکاری نجی شعبے کے ہسپتالوں فلاحی اداروں سمیت کمرشل درمدکنند گان کو امپورٹ ایڈوانس پیمنٹ اور امپورٹ اوپن اکانٹ کی اجازت دی تھی علاوہ ازیں بینکوں کو بین الاقوامی ڈونر ایجنسیوں اور غیر ملکی حکومتوں کے ذریعہ عطیات کیے گئے سامان کی درمد کے لیے الیکٹرانک امپورٹ فارم ای ایف ایف کی منظوری کی اجازت دے دی یہ بھی پڑھیں کورونا وائرس لاک ڈان کی وجہ سے ئل گیس کی ترسیل ضروری خدمات قرارواضح رہے کہ مرکزی بینک کا یہ اقدام ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر اٹھایا گیا اسٹیٹ بینک نے کہا کہ وائرس سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملی کے لیے ضروری سامان کی بروقت دستیابی ضرورت ہےمرکزی بینک نے کہا کہ اس مہلک وائرس کے انتہائی تیزی سے پھیلا کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے یہ اقدامات کیے ہیں تاکہ ضروری لات کی درمد بہترین انداز میں ہوسکے علاوہ ازیں کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک نے ایڈوانس پیمنٹ اور اوپن اکانٹ کے تحت اشیا کی درمد سے متعلق اپنی فارن ایکسچینج ریگولیشنز میں بھی ترامیم کی ہیں واضح رہے کہ حکومت نے گزشتہ روز ٹریژری بلوں کی نیلامی کے ذریعے 552 ارب روپے قرض حاصل کیا خیال رہے کہ اس سے قبل اسٹیٹ بینک پاکستان نے شرح سود میں مزید 150 بیسز پوائنٹس کم کرکے اسے 11 فیصد پر لانے کا فیصلہ کیا تھا مزید پڑھیں حکومت کی قرض دہندہ امدادی اداروں سے ارب ڈالر حاصل کرنے کی کوششیںسماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں مرکزی بینک نے کہا تھا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں یہ بات سامنے ئی کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث انتہائی غیر یقینی کی صورتحال پائی جاتی ہے کہ یہ کس طرح پاکستان اور عالمی معیشت کو متاثر کرے گاعلاوہ ازیں اسٹیٹ بینک نے ملک میں مہنگائی کے دباو میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے شرح سود 75 بیسز پوائنٹس کمی کے ساتھ ساڑھے 12 فیصد کرنے کا اعلان کیا تھااسٹیٹ بینک نے معاشی اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اقدامات کا بھی اعلان کیا تھا مرکزی بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ زری پالیسی کمیٹی نے اجلاس میں پالیسی ریٹ 75 بیسز پوائنٹس کم کرکے 1250 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں حالیہ سست روی قیمتوں کی توقعات میں کمی عالمی سطح پر تیل کی قیمت میں کمی اور کورونا وائرس کے باعث بیرونی اور ملکی طلب میں سست رفتار سے مہنگائی میں کمی کا عکاس ہےیہ بھی پڑھیں معاشی پیکج پیٹرولیم مصنوعات اگلے ماہ میں مزید سستی ہوں گی مشیر خزانہبیان میں کہا گیا تھا کہ مہنگائی کے حوالے سے توقع ہے کہ اسٹیٹ بینک کی 11 تا 12 فیصد کی پیش گوئی کے اندر رہے گی اور وسط مدتی ہدف میں سے فیصد کی حد میں اجائے گی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: لاک ڈان کے باعث طلب کم ہونے پر دودھ کی قیمتوں میں نمایاں کمی", "role": "user" }, { "content": "کراچی کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈان کے دوران چائے کے ہوٹلز کی بندش کے باعث دودھ کی کھپت میں نمایاں کمی دیکھنے میں رہی ہے اور تازہ دودھ کی قیمتوں میں بھی کمی ہوگئی ہےاس حوالے سے ایک ڈیری فارمر اور ہول سیل سپلائر عبدالوہاب کا کہنا تھا کہ چائے کے ہوٹلز کی بندش کے باعث دودھ اور دیگر تازہ اشیا کی کھپت میں کمی ہوئی ہےشہر قائد میں لاک ڈان کے دوران دودھ کی فروخت میں مشکلات پیش انے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈان کے باعث نقل حمل کے حوالے سے کچھ مسائل پیش ائے تاہم مجموعی طور پر صورتحال بہتر ہےمزید پڑھیں کورونا وائرس لاک ڈان کی وجہ سے ئل گیس کی ترسیل ضروری خدمات قرارخیال رہے کہ کراچی میں کورونا وائرس کے باعث حکومت نے تمام چائے کے ہوٹلز اسٹالز اور لسی کی دکانوں بند کروادی ہیںدوسری جانب ایک دودھ فروش محمد رمضان نے بتایا کہ دودھ کی قیمتوں میں 30 سے 40 فیصد کمی دیکھنے میں ائی اور 110 روپے فی لیٹر والا دودھ ان روز کے دوران 70 روپے فی لیٹر میں فروخت ہوادودھ فروشوں نے اپنی دکانوں پر دودھ کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے بینرز اور پوسٹرز بھی لگادہے ہیں تاکہ وہ گاہکوں کی توجہ کا مرکز بن سکیںعلاوہ ازیں کئی دکانداروں نے فروخت میں اضافے کے لیے خاص افرز بھی تیار کی یں جبکہ دودھ فروش ایک لیٹر دودھ خریدنے پر 250 سے 500 ملی گرام دودھ مفت بھی دے رہے ہیںیہ خبر 26 مارچ 2020 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس کے باعث لاک ڈان ئل گیس کی ترسیل ضروری خدمات قرار", "role": "user" }, { "content": "حکومت نے بعض صوبوں میں لاک ڈان کی صورتحال کی وجہ سے بلا تعطل ترسیل کے لیے گیس ئل اور متعلقہ اداروں کے پریشنز کو ضروری خدمات قرار دے دیا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر 15 روپے کمی کے اعلان کے بعد مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریٹیلرز نے پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں کمی سے انکار کردیا مزید پڑھین حکومت کی قرض دہندہ امدادی اداروں سے ارب ڈالر حاصل کرنے کی کوششیںمعاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے بتایا کہ تیل گیس کے کچھ شعبوں کے پریشنز بشمول ایل این جی پورٹ ہینڈلنگ صوبائی لاک ڈان کی وجہ سے دبا میں ئیں اور صورتحال کو کم کرنے کے لیے خصوصی مداخلت کرنا پڑیاس کے علاوہ پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ملک کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیل اور گیس کی فراہمی ضروری خدمات میں شامل ہوگئیں ہیں لہذا پاکستان میں این اینڈ پی کمپنیاں ان کے ذیلی ٹھیکیداروں عملے سازوسامان اور گاڑیوں کی نقل حرکت کو لازمی قرار دے دیا لہذا اس ضمن میں تمام صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ سے کہا گیا کہ وہ بہترین قومی مفاد میں تیل اور گیس کمپنیوں بشمول ئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی پاکستان پیٹرولیم یونائٹڈ توانائی پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ اینی ایم او ایل گروپ ماری پیٹرولیم کویت غیر ملکی پیٹرولیم ایکسپلوریشن کمپنی پولش ئل اینڈ گیس او پی ایل اورینٹ پیٹرولیم اور پاکستان ئل فیلڈز کو بلا تعطل ترسیل میں تعاون کریں یہ بھی پڑھیں معاشی پیکج پیٹرولیم مصنوعات اگلے ماہ میں مزید سستی ہوں گی مشیر خزانہایک نیوز کانفرنس میں سوال کے جواب میں پیٹرولیم کے معاون ندیم بابر نے بتایا کہ او ایم سی پیٹرولیم قیمتوں میں اضافے پر لطف اندوز ہوتے رہے اور حکومت نے ان سے یہ حصص بانٹنے کے لیے کبھی دبا نہیں ڈالا اس لیے وہی طریقہ کار جاری رہے گا اب انہیں کچھ انوینٹری نقصانات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے یہ رسک پیٹرولیم کاروبار کا حصہ ہے کیونکہ او ایم سی کو کچھ دنوں تک اسٹاک برقرار رکھنے کی ضرورت تھیانہوں نے کہا کہ حکومت اس بات کی جانچ کرے گی کہ اگر ان کو تبادلے کی شرح میں کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ شیڈول سے ایک ہفتہ قبل قیمت میں کٹوتی ہوتی ہے تو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے سامنے معاملہ پیش کیا جائے گا ندیم بابر نے کہا کہ او ایم سی نے انوینٹری نقصانات کو کم کرنے کے لیے ماہانہ کی بجائے 15 یا ہفتہ وار قیمتوں پر نظر ثانی کا مطالبہ بھی کیا مزیدپڑھیں بازار حصص میں مندی برقرار 100 انڈیکس میں پھر 1300 سے زائد پوائنٹس کی کمیانہوں نے کہا کہ حکومت تیل کی قیمتوں میں معمولی تبدیلیاں نہیں کرے گی بلکہ ایک مہینے میں مکمل طریقہ کار پر غور کرے گی اور اگر مستقبل قریب میں بین الاقوامی شرح قیمت میں غیرمعمولی اتار چڑھا نہیں ہوا تو قیمتوں کا تعین کرنے کی حکمت عملی کے ایک پیکیج کو ای سی سی میں پیش کیا جائے گا ایک سوال کے جواب میں معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا کہ بجلی کے بل کی قسطوں پر تاخیر سے ادائیگی کرنے والے سرچارج نہیں ہوں گے انہوں نے کہا کہ اگر کورونا وائرس سے ئندہ مہینوں میں صورتحال مایوس کن رہی تو کم مدنی والے گھرانوں سےبجلی کے بل ماہ میں مکمل ادائیگی وصول کی جائے گیان کا کہنا تھا کہ سندھ میں لاک ڈان کی وجہ سے عملے کی عدم دستیابی سے ایل این جی ٹرمینل کے پریشنز متاثر ہور ہے ہیں جس کے باعث وفاقی حکومت کو اس چیلنج پر قابو پانے کے لیے معیاری پریٹنگ طریقہ کار جاری کرنا پڑا", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: حکومت کی قرض دہندہ امدادی اداروں سے ارب ڈالر حاصل کرنے کی کوششیں", "role": "user" }, { "content": "اسلام اباد پاکستان نے زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور کورونا وائرس کے اثرات سے لڑنے کے لیے بجٹ سپورٹ میں اضافہ کرنے کے لیے مختلف قرض دہندہ اور امدادی اداروں سے اضافی ارب ڈالر کی مالی معاونت کا انتظام کرلیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ہم نے اضافی فنڈز متحرک کرنے کے لیے پیشرفت کی ہے اور عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف کے ساتھ انہی شرائط کہ جس پر فنڈ پروگرام جاری ہے اضافی ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے فنڈ تیزی سے فراہم کرنے کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہےمشیر خزانہ نے بتایا کہ وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ مالیاتی پیکج اور ایمرجنسی رسپانس کا مجموعی حجم 12 کھرب 40 ارب روپے ہےیہ بھی پڑھیں معاشی پیکج پیٹرولیم مصنوعات اگلے ماہ میں مزید سستی ہوں گی مشیر خزانہانہوں نے وضاحت کی کہ سرکاری پیسہ ضائع ہوئے بغیر متعینہ شعبوں میں ریلیف پہنچانے کے لیے ایک میکانزم کی تشکیل میں چند ہفتے لگیں گےاس کے ساتھ انہوں نے مالیاتی منڈیوں میں کیپیٹل ویلیو ٹیکس کے خاتمے کا بھی اعلان کیاایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے کورونا وائرس کے پیش نظر تشکیل دیے گئے 50 ارب ڈالر کے خصوصی فنڈ میں اضافی فنڈز حاصل نہیں کررہا کیوں کہ اس کا اہل ہونے کے لیے ایک خاص سطح کے معاشی نقصان کی ضرورت ہے اور امید ہے کہ پاکستان اس سطح تک نہیں جائے گاان کا کہنا تھا کہ اگر ہم ایمرجنسی فنڈ کے اہل نہیں تو ہماری ترجیح ہے کہ فوری بنیادوں پر اضافی فنڈز حاصل کرنے کا وعدہ کروالیا جائےمزید پرھیں بازار حصص میں مندی برقرار 100 انڈیکس میں پھر 1300 سے زائد پوائنٹس کی کمیانہوں نے بتایا کہ حکومت نے عالمی بینک سے ایک ارب ڈالر کی معاونت اور دیگر منصوبوں کے لیے پہلے سے جاری غیر استعمال شدہ فنڈز کو کسی اور جگہ استعمال کرنے کے لیے درخواست کی ہےمشیر خزانہ نے یہ بھی بتایا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک فوری طور پر 35 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا اور ہنگامی ضروریات پوری کرنے کے لیے رواں برس جون تک 90 کروڑ ڈالر فراہم کرنے کی بھی درخواست کی گئی ہےوزیر اقتصادی امور حماد اظہر نے بتایا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک کی جانب سے 60 کروڑ ڈالر مجموعی اضافی فنڈز کا وعدہ کیا گیا ہےانہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے جاپان انٹرنیشل کوواپریشن ایجنسی اور برطانیہ کے ڈپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ کے علاوہ دیگر ممالک سے ریسکیو معاونت کی بات کی ہے کیوں کہ کووڈ 19 سے ہونے والے نقصانات کے جائزے میں اقوام متحدہ کے ادارے میں شامل ہوگئے ہیںیہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا فیصلہانہوں نے بتایا کہ اگلے مرحلے میں حکومت بجٹ اور اقتصادی سپورٹ کے لیے مختلف قرض دہندہ اداروں سے مالی معاونت کے حصول کی کوشش کرے گیدوسری جانب مشیر خزانہ متعدد مرتبہ پوچھنے کے باوجود اس سوال کو نظر انداز کرتے رہے کہ ملک کو ہونے والے معاشی نقصان کا مجموعی تخمینہ کیا ہے اور 12 ارب روپے کا سرکاری پیسہ لگانے کے بعد اس نقصان کو کس حد تک کم کیا جاسکتا ہے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: معاشی پیکج پیٹرولیم مصنوعات اگلے ماہ میں مزید سستی ہوں گی مشیر خزانہ", "role": "user" }, { "content": "مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے وزیراعظم کے اعلان کردہ معاشی پیکج کے حوالے سے کہا ہے کہ سوا کھرب روپے کے پیکج میں کم مدنی اور کاروباری افراد کو سہولت دی جائے گی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مزید کم ہوں گیاسلام باد میں وزیر تجارت عبدالرزاق داد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہنا کہ ہماری معیشت ایک اچھے انداز میں مستحکم ہورہی تھی پچھلے مہینوں میں برمدات میں اضافہ ہوا اور بیرونی سرمایہ کاری بھی ارب ڈالرز تک پہنچیانہوں نے کہا کہ کرنٹ اکانٹ خسارہ 20 ارب سے کم ہو کر ارب رہ گیا ہزار ارب کے قرضے بھی ادا کیے گئے اور ادائیگیوں کا توازن بھی مثبت رہامزید پڑھیںملک میں کورونا وائرس کے اثرات وزیراعظم نے ریلیف پیکج کا اعلان کردیاعبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ سرمایہ تاریخ میں اس سے پہلے کبھی بھی ماہ میں اتنا جمع نہیں ہوا تھا جتنا پچھلے ماہ میں کیا گیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 70 فیصد بڑھ گیا تھا اسی سے این ایف سی کے ذریعے صوبوں کو پیسے دیے گئے اور اسٹیٹ بینک کے خزانے میں ارب ڈالر اضافہ ہواانہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کے حوالے سے یہ تمام چیزیں مثبت خبر کے طور پر ابھر رہی تھیں دنیا میں سراہا جارہا تھا کہ پاکستان کی معیشت مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جارہی ہےکوروناوائرس سے معیشت کو پہنچنے والے نقصانات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے مسئلے سے معیشت پر برے اثرات پڑنے کا خدشہ ہے کیونکہ وہ ممالک جہاں ہم برمد کررہے ہیں ان کی معیشت کمزور ہورہی ہے جس سے ہماری برمدات میں کمی ئے گیانہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے ہمارے ورکر جو پیسے بھیج رہے تھے اس میں پچھلے ماہ سے اضافہ ہورہا ہے جس میں کمی سکتی ہے اسی طرح ہمارے ملک میں اقتصادی سرگرمیاں کم ہوں گی اور ٹیکس بھی کم ہوگاکمزور طبقے کے لیے 200 ارب کا پیکجحکومت کی پالیسی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزئراعظم نے جو پروگرام پیش کیا تھا وہ سوا کھرب کا پیکج ہے اور اس کے بنیادی نکات میں مزدور اس موقع پر اپنی روزگار کھو دیں گے اس کے متاثرین کے لیے ہم 200 ارب روپ رکھ رہے ہیں جو کاروباری برادری اور صوبائی حکومتوں سے مشاورت سے دیا جائے گایہ بھی پڑھیںکاروباری برادری کی وفاقی حکومت سے ریلیف کے لیے لابنگوضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ 200 ارب وفاق دے گا جبکہ صوبائی حکومتیں دینا چاہیں تو وہ الگ ہوگاان کا کہنا تھا کہ برمد کنندگان کو ایک سو ارب روپے کا ٹیکس ریفنڈ فوری طور پر دیں گے تاکہ ان کا کام نہ رکےانہوں نے کہا کہ چھوٹے کاروبار اور زراعت کے شعبے کے لیے بھی ایک سو ارب روپے کا پیکیج رکھ رہے ہیں اور زراعت کے شعبے میں کوشش ہوگی کہ کھاد کی قیمت کم کی جائے اور دوسرے پہلوں سے بھی مدد کی جائےپیکج کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چھوٹے کارخانے یا چھوٹے کاروبار کو بینکوں کے پاس سود میں وقفہ دیا جائے اور سان شرائط پر انہیں قرضے دیے جائیں گےانہوں نے کہا کہ چوتھی چیز متاثرین اور اقتصادی طور پر کمزور ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو مالی امداد دینے جارہے ہیں اس وقت پاکستان میں 50 لاکھ لوگوں کو امداد دی جارہی ہے اور ہم مزید 70 لاکھ لوگوں کو امداد دینے جارہے ہیںمشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ان افراد کو ماہ کے لیے ہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گے جس کی مجموعی رقم تقریبا 150 ارب روپے ہے اور اسی میں پناہ گاہ کے پروگرامز بھی ہیں جس کے لیے مزید فنڈ بڑھایا جائے گامزید پڑھیںپاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ایس ای 100 انڈیکس 2100 سے زائد پوائنٹس کمان کا کہنا تھا کہ یوٹیلٹی اسٹورز کو 50 ارب روپے دے رہے ہیں جس سے کھانے پینے کی اشیا سستی ملیں گیحکومتی پیکج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 82 لاکھ ٹن گندم اپنے کسانوں سے خریدنے جارہے ہیں جس کی لاگت 280 ارب روپے ہوگی جس سے کسانوں کے لیے سانی اور دوسرے شعبوں میں طلب بڑھے گیبجلی اور گیس صارفین کو بل میں سہولتپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو کمی کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت فوری طور 15 روپے گرانے کا فیصلہ کیا اور نے والے مہینوں میں اس میں مزید کمی کی جائے گئی مگر بڑھایا نہیں جائے گاان کا کہنا تھا کہ گیس اور بجلی کے چھوٹے صارفین کو بل دینے میں مہلت دی جائے گی جس کے تحت مہینے کی اقساط کی سہولت دی جائے گیمزیدپڑھیںگیس کمپنیوں کو قیمتوں میں کمی ریونیو ہدف کم کرنے کی ہدایتعبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ہیلتھ ورکر کے یونیفارم اور دیگر لات کے لیے 50 ارب روپے رکھے جارہے ہیں کھانے کی چیزوں میں اضافی ٹیکس کو بالکل ختم کیا جارہا ہے یا زبردست کمی کی جارہی ہےاین ڈی ایم اے کورونا وائرس سے نمٹنے والا ادارہ ہے جس کے لیے 25 ارب روپے دے رہے ہیں اور مزید ضرورت پڑی تو اس میں اضافہ کیا جائے گاانہوں نے کہا کہ ہم ایک سو ارب روپے کا اضافی فنڈ مقرر کر رہے ہیں جس میں کاروباری برادری اور دوسرے مطالبات ئیں گے جس میں ان کی مدد کریں گےعبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ہم ایک مانیٹری کے حوالے سے پیکج دیں گے جس میں شرح سود میں کمی کی گئی ہے اس کے علاوہ قرض دینے اور اس پر سود کی شرح کو واپس کرنے کے لیے سے مہینے کی مہلت دیں گے خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے ملک میں عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلنے کے نتیجے میں معاشی سرگرمیوں میں انے والے تعطل اور اس کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے عوام اور مختلف شعبوں کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کردیا تھاوزیر اعظم نے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سب سے زیادہ خطرہ ہمیں کورونا سے نہیں بلکہ کورونا سے خوف میں کر غلط فیصلے کرنے سے ہے کیونکہ ہم جو بھی فیصلہ کرتے ہیں اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیںان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ملک کے حالات دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم جو فیصلہ کریں گے کہیں اس کے منفی اثرات معاشرے میں کورونا سے زیادہ تباہی تو نہیں مچا دیں گےانہوں نے ریلیف پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے مزدور طبقے کے لیے 200 ارب روپے مختص کیے ہیں اور اس کے علاوہ ہم صوبوں سے مشاورت کر رہے ہیں اور ان کے ساتھ مل کر بے روزگار ہونے والے مزدوروں کے لیے کاروباری برادری سے بھی بات کر رہے ہیں کہ وہ صنعت بند ہونے کی صورت میں انہیں نوکریوں سے فارغ نہ کریںوزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس وقت برامدات کا شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہے اور ان کے لیے ہم نے دو فیصلے کیے ہیں جس کے تحت انہیں فوری طور پر 100ارب کے ٹیکس ری فنڈ کر دیے جائیں گے تاکہ ان کے پاس فوری طور پر رقم میسر ہو تاکہ یہ اپنے مزدوروں پر بھی خرچ کر سکیںانہوں نے کہا کہ چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعت کے لیے ساتھ ساتھ زراعت کے لیے 100 ارب روپے رکھے ہیں اور ان کے قرض پر سود کی ادائیگی مخر کر دی ہے جبکہ ان کو رعایتی قرض بھی دیا جائے گا اور اس کے علاوہ کسانوں کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے بھی ہم نے رقم مقرر کردی ہےانہوں نے کہا تھا کہ ہم سب سے زیادہ مشکل حالات میں زندگی گزارنے والے خاندانوں کے لیے مہینے کے لیے 150 ارب روپے رکھ رہے ہیں جس کے تحت ان خاندانوں کو ہزار روپے ماہوار دیے جائیں گے اور ہماری کوشش ہو گی کہ اس میں صوبے بھی ہمارے ساتھ شامل ہو جائیں تاکہ ہم ان کی مزید مدد کر سکیںعمران خان نے کہا تھا کہ ہم پناہ گاہوں میں توسیع کریں گے کیونکہ موجودہ پناہ گاہوں میں بہت رش ہے اور ہم بہت زیادہ احتیاط کے ساتھ ان کی مکمل چیکنگ کر کے دیکھ رہے ہیںانہوں نے کہا کہ ملک میں بیروزگاری کو دیکھتے ہوئے پناہ گاہوں میں توسیع کریں گے تاکہ لوگ وہاں کر کھانا کھا سکیں اور رہ سکیں لیکن اس بات کا خیال رکھا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس سے ان کی مکمل چیکنگ کے بعد اندر نے دیا جائےوزیر اعظم نے یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے بھی 50 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا تھا تاکہ یوٹیلٹی اسٹور میں مستقل چیزیں رہیں اور عام دمی اس سے کھانے پینے کی چیزیں خرید سکیںان کا کہنا تھا کہ ہم نے گندم کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے 280 ارب روپے رکھے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے کسانوں کے ہاتھ میں پیسہ ئے گا اور کم از کم ہمارے دیہی علاقوں میں حالات بہتر رہیں گے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: انٹر بینک میں ڈالر 1625 روپے پر پہنچ گیا", "role": "user" }, { "content": "کورونا وائرس کے باعث ملک کے مختلف حصوں میں جہاں جزوی مکمل لاک ڈان ہے تو وہیں انٹر بینک میں ڈالر ساڑھے روپے کی چھلانگ لگا کر 162 روپے 50 پیسے پر پہنچ گیاگزشتہ روز انٹر بینک ڈالر کی قدر 159 روپے تھی جس میں بدھ کے روز 222 فیصد کا اضافہ ہوا ڈالر کی قدر میں بڑا اضافہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز اور اس کے باعث کاروبار میں تعطل کی وجہ سے شرح سود میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کرنے کے ایک روز بعد ہی سامنے گیامرکزی بینک کی زری پالیسی کمیٹی کے 17 مارچ کے اجلاس میں بھی شرح سود میں 75 بیسز پوائنٹس یعنی صفر اعشاریہ 75 فیصد کمی کا فیصلہ کیا گیا تھا یوں ایک ہفتے میں شرح سود میں 225 فیصد کمی کی گئییہ بھی پڑھیں ڈالر کی قدر 158 روپے 60 پیسے تک پہنچ گئیایکسچینج کمپنیز ایسویس ایشن کے سابق سیکریٹری جنرل ظفر پراچا نے کہا کہ شرح سود میں کمی کے باعث سرمایہ کاروں بالخصوص غیر ملکیوں نے مارکیٹ کے ٹریژری بلز سے سرمایہ نکالنا شروع کردیا جس سے ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوا ہےواضح رہے کہ تقریبا نصف سال تک استحکام کے بعد کرنسی مارکیٹ میں 10 مارچ سے ڈالر کی قدر میں اضافہ دیکھا جارہا ہے اور اسی دن روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 365 روپے کا اضافہ ہوا تھاگزشتہ دو ہفتے کے دوران ڈالر کی قدر میں 825 روپے 535 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور یہ 15425 روپے سے 1625 روپے کا ہوگیا ہےدوسری جانب لاک ڈان کے باعث اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی کوئی خرید فروخت نہیں ہوئیتاہم ایک روز قبل ایکسچینج کمپنیوں کے محمود پیمانے پر پریشنز کے باوجود اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 160 روپے تھی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: بازار حصص میں مندی برقرار 100 انڈیکس میں پھر 1300 سے زائد پوائنٹس کی کمی", "role": "user" }, { "content": "پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایک مرتبہ پھر مندی کا رجحان برقرار رہا اور کے ایس ای 100 انڈیکس ایک ہزار 336 پوائنٹس کم پر بند ہوگیابدھ کو کاروبار کا غاز ہوا تو ایک گھنٹے کا وقت گزرنے سے قبل ہی کے ایس ای 100 انڈیکس فیصد سے زائد ایک ہزار 270 پوائنٹس گر کر 27 ہزار 294 پوائنٹس پر گیااس کے علاوہ کے ایس ای 30 انڈیکس 533 فیصد تک گر کر 11 ہزار 859 پوائنٹس گیا جس کے بعد کاروبار کو روکنا پڑاکے ایس ای 100 انڈیکساسکرین شاٹ یہاں یہ مدنظر رہے کہ رواں ہفتے میں دوسرے جبکہ ہفتوں میں 8ویں مرتبہ روکا گیا تھا مزید پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ایس ای 100 انڈیکس 2100 سے زائد پوائنٹس کمواضح رہے کہ سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان کے اپنائے گئے نئے قوانین کے مطابق کورونا وائرس کے پھیلا کے دوران غیر معمولی صورتحال کی روشنی میں انفرادی اسٹاک میں ٹریڈنگ روکنے کے عمل پر نظرثانی کرتے ہوئے اسے 75 فیصد سے فیصد کردیا گیااس کے علاوہ مارکیٹ میں کاروبار روکنے کے عمل کو بھی فیصد سے کم کرکے فیصد میں تبدیل کیا گیا ہے اور اسے کے ایس ای 30 انڈیکس کے بڑے کیمپ سے جوڑا گیا ہےج کاروبار کی معطلی معلوم کے 45 منٹ بجائے گھنٹے تک رہی جس کے بعد دوبارہ جب کاروبار کھلا تو ہیجانی صورتحال نظر ئیتاہم ایک موقع پر انڈیکس میں 600 پوائنٹس کی ریکوری ہوئی اور یہ 27 ہزا 994 پوائنٹس تک پہنچا لیکن یہ مارکیٹ کے بند ہونے تک اسی رجحان کو برقرار نہ رکھ سکا اور انڈیکس ایک ہزار 336 پوائنٹس کی بندش کے بعد 27 ہزار 228 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوگیاعلاوہ ازیں اے کے ڈی سیکیورٹی میں ڈپٹی ہیڈ ریسرچ علی اصغر پونا والا نے ڈان کو بتایا کہ موجودہ سطح 27 ہزار 295 پوائنٹس پر کے ایس ای 100 انڈیکس کے نے نے سال 2020 کے دوران اپنی قدر کا ایک تہائی حصہ مٹادیاانہوں نے مزید بتایاکہ پاکستان میں 26 فروری کو پہلا کیس رپورٹ ہونے کے بعد سے تقریبا29 فیصد کمی دیکھی گئی اور 20 سیشنز میں سے 15 سیشنز سرخ رہےعلی اصغر پونا والا کے مطابق اس طرح کے بینچ مارک تقریبا 27 ہزار 300 خری مرتبہ تقریبا سال قبل اس وقت دیکھے گئے تھے جب اپریل 2014 میں 100 انڈیکس 27 ہزار 159 پوائنٹس پر بند ہوا تھاواضح رہے کہ گزشتہ روز بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا تھا اور کے ایس ای 100 انڈیکس ہزار ایک سو پوائنٹس پر بند ہوا تھایہ بھی پڑھیں ملک میں کورونا وائرس کے مزید کیسز متاثرین کی تعداد 997 ہوگئیمنگل کو کے ایس ای 100 انڈیکس ایک ہزار 826 پوائنٹس گرنے جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 928 پوائنٹس گرنے کے بعد کاروبار کو عارضی طور پر معطل کردیا گیااس سے قبل گزشتہ ہفتے مرتبہ جبکہ اس سے قبل گزرنے والے ہفتے میں بھی مرتبہ کاروبار کو روکنا پڑا تھاواضح رہے کہ کورونا وائرس کے باعث مختلف صوبوں اور علاقوں کی جانب سے لاک ڈان کے اعلان اور رمی کو طلب کیے جانے کے ایک روز بعد سے ہی مارکیٹ مندی کا شکار نظر رہی ہےیاد رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور ملک میں مجموعی متاثرین کی تعداد 1000 کے قریب پہنچ چکی ہےملک میں سب سے زیادہ کیسز سندھ میں سامنے ئے ہیں جہاں تعداد 410 ہے جبکہ اس کے بعد پنجاب میں 296 کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا فیصلہ", "role": "user" }, { "content": "اسٹیٹ بینک پاکستان نے شرح سود میں مزید 150 بیسز پوائنٹس کم کرکے اسے 11 فیصد پر لانے کا فیصلہ کرلیاسماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں مرکزی بینک نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں یہ بات سامنے ئی کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث انتہائی غیر یقینی کی صورتحال پائی جاتی ہے کہ یہ کس طرح پاکستان اور عالمی معیشت کو متاثر کرے گا بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ اجلاس میں ملکی اور عالمی صورتحال کے حوالے سے حاصل ہونے والی نئی معلومات پر بھی غور کیا گیا جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ ملک میں شرح نمو اور مہنگائی کے لک کو مدنظر رکھتے ہوئے شرح سود میں مزید کمی کی جائے واضح رہے کہ ایک ہفتے قبل ہی اسٹیٹ بینک نے ملک میں مہنگائی کے دباو میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے شرح سود 75 بیسز پوائنٹس کمی کے ساتھ ساڑھے 12 فیصد کرنے کا اعلان کیا تھااسٹیٹ بینک نے معاشی اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اقدامات کا بھی اعلان کیایہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک کا شرح سود 1325 فیصد برقرار رکھنے کا اعلانمرکزی بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ زری پالیسی کمیٹی نے اجلاس میں پالیسی ریٹ 75 بیسز پوائنٹس کم کرکے 1250 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں حالیہ سست روی قیمتوں کی توقعات میں کمی عالمی سطح پر تیل کی قیمت میں کمی اور کورونا وائرس کے باعث بیرونی اور ملکی طلب میں سست رفتار سے مہنگائی میں بہتری کا عکاس ہےبیان میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی کے حوالے سے توقع ہے کہ اسٹیٹ بینک کی 11 تا 12 فیصد کی پیش گوئی کے اندر رہے گی اور وسط مدتی ہدف میں سے فیصد کی حد میں اجائے گی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس اشیائے خورونوش کی برمد روکنے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر", "role": "user" }, { "content": "کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر سبزی اور دیگر کھانے پینے کی اشیا کی برمد روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئیسپریم کورٹ میں درخواست رٹیکل 184 کے تحت ایڈووکیٹ ذوالفقار بھٹہ نے دائر کی ہے جس میں انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ کورونا وائرس سے دنیا کے کئی ممالک نے لاک ڈان کرکے بیرون رابطوں کو منقطع کردیا ہے اور اپنے شہریوں کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایات جاری کی ہیںدرخواست میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں جاری لاک ڈاون اور سبزیوں اور اشائے خور ونوش کی برامد کے باعث ان کی دستیابی مشکل اور مہنگے داموں ہو رہی ہےمزید پڑھیںوزیراعظم عمران خان کا کورونا وائرس کے پیش نظر ریلیف پیکج کا اعلانایڈووکیٹ ذوالفقار بھٹہ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کا اس کے علاوہ کوئی علاج نہیں ہے کہ لوگوں کا مدافعتی نظام کو بہتر بنایا جائے اور علاج کے لیے اس وقت بہترین خوراک سبزیاں اور پھل ہیںانہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں سبزیاں اور پھلوں کی برامد کے باعث کینو 250 سے 300 روپے درجن فروخت کیا جارہا ہے جبکہ غریب کے لیے اتنا مہنگا پھل خریدنا ناممکن ہےسپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ کینو میں وٹامن سی پایا جاتا ہے جو کورونا وائرس کے خلاف مدافعتی نظام کے لیے مفید ہے اس لیے عدالت کینو اور سبزیوں کی برامدات پر پابندی کا حکم جاری کرےعدالت سے استدعا کرتے ہوئے درخواست گزار نے کہا کہ سبزیوں اور پھلوں کی وافر اور سستے داموں فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کی جائےدوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث معاشی سرگرمیوں میں انے والے تعطل اور اس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے مختلف شعبہ جات کے لیے ریلیف پیکیج کا اعلان کردیا ہےیہ بھی پڑھیںکورونا وائرس پنجاب سندھ گلگت میں مزید کیسز ملک میں 916 متاثرین ہوگئےوزیر اعظم نے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب سے زیادہ خطرہ ہمیں کورونا سے نہیں ہے بلکہ کورونا سے خوف میں کے غلط فیصلے کرنے سے ہے کیونکہ ہم بھی جو بھی فیصلہ کرتے ہیں اس کے اثرات مرتب ہوتے اور ہمیں اپنے ملک کے حالات دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ ہم جو فیصلہ کریں گے کہیں اس کے اثرات معاشرے میں کورونا سے زیادہ تباہی تو نہیں مچا دیں گےانہوں نے کہا کہ میں اپنے غریبوں کے بارے میں سوچنا ہے کہ وہ ان حالات میں کہاں سے اپنے گھر کا چولہا جلائیں گے اگر ہمارے معاشی حالات اٹلی اور چین جیسے ہوتے تو کرفیو لگانا سان ہوتاوزیراعظم نے ریلیف پیکج کے حوالے سے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 15 روپے کی فوری کمی کی گئی ہے بجلی اور گیس کے بل قسطوں میں ادا کیے جاسکتے ہیں طبی سامان کے لیے 50 ارب روپے وقف کیے گئے ہیںانہوں نے کہا کہ ملک میں کھانے پینے کی اشیا پر بھی ٹیکس کم کر دیا گیا ہےوزیراعظم نے بتایا کہ مزدوروں کے لیے 200 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور ایکسپورٹ کئ شعبے کو فوری بنیاد پر 100 ارب روپے کے ٹیکس ری فنڈ فراہم کیے جائیں گےان کا کہنا تھا کہ چھوٹی صنعت اور زرعی شعبے کے لیے بھی 100 ارب روپے رکھے گئے ہیں اور ان کے لیے کم سود پر قرضے بھی دیے جائیں گےانہوں نے بتایا کہ معاشرے کے انتہائی غریب طبقے کے لیے 150 ارب روپے مختص کیے جارہے ہیں جس کے تحت ہر غریب خاندان کو ہزار روپے ماہانہ فراہم کیے جائیں گےخیال رہے کہ پاکستان میں بھی کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے اور یہ تعداد 916 تک پہنچ چکی ہےپنجاب میں بھی کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں مجموعی اموات کی تعداد جبکہ پنجاب میں مزید 16 کیسز سندھ میں مزید 13 کیسز اور گلگت بلتستان میں مزید کیسز سامنے انے کے بعد ملک میں متاثرین کی مجموعی تعداد 916 ہوچکی ہے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ایس ای 100 انڈیکس 2100 سے زائد پوائنٹس کم", "role": "user" }, { "content": "کورونا وائرس کے باعث مختلف صوبوں اور علاقوں کی جانب سے لاک ڈان کے اعلان اور رمی کو طلب کیے جانے کے ایک روز بعد ہی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا اور کے ایس ای 100 انڈیکس ہزار ایک سو پوائنٹس کم ہوگیامنگل کو کاروباری دن کا غاز معمول کے مقابلے میں گھنٹے بعد 1130 بجے ہوا اور شروع میں ہی کے ایس ای 100 انڈیکس ایک ہزار 826 پوائںٹس گرکیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 928 پوائنٹس گرکیا جس کے بعد کاروبار کو عارضی طور پر معطل کردیا گیاکے ایس ای 100 انڈیکساسکرین شاٹ مزید پڑھیں کورونا وائرس مزید نئے کیسز سے ملک میں متاثرین کی تعداد 887 ہوگئیواضح رہے کہ یہ ہفتوں میں 7ویں مرتبہ ہے کہ کاروبار کو شدید مندی کے باعث روکنا پڑااس سے قبل گزشتہ ہفتے مرتبہ جبکہ اس سے قبل گزرنے والے ہفتے میں بھی مرتبہ کاروبار کو روکنا پڑا تھابعد ازاں مارکیٹ کا غاز ہوا تو بھی مندی کا یہ رجحان جاری رہا جو کاروبار کے اختتام تک دیکھنے میں یاجب کاروبار بند ہوا تو کے ایس ای 100 انڈیکس ہزار 102 پوائنٹس کم ہوکر 28 ہزار 564 پوائنٹس پر گیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس فیصد سے زائد ایک ہزار 10 پوائنٹس کم ہوکر 12 ہزار 527 پوائنٹس پر گیاخیال رہے کہ گزشتہ دنوں ایک رپورٹ میں پچھلے ہفتے کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ گزرنے والا ہفتہ اسٹاک مارکیٹ کے لیے ڈرانا خواب تھا جس میں کے ایس ای 100 انڈیکس میں ہزار 393 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی اور تاریخ کی سب سے شدید مندی کو ظاہر کیاکے ایس ای 30 انڈیکساسکرین شاٹ گزشتہ ہفتے اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے دوران 15 فیصد کمی ئی جو دسمبر 2008 کے عالمی مالیاتی بحران کے بعد شرح کے لحاظ سے سب سے بڑی کمی تھیپاکستانی مارکیٹ تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس سے متاثر ہورہی جہاں کیسز کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا وہیں سرمایہ کار بھی مارکیٹ سے اپنا پیسہ نکال کر محفوظ جگہ منتقل کر رہے ہیںیہ بھی پڑھیں اسٹاک ایکسچینج میں 2008 کے بعد سب سے برا ہفتہ ریکارڈرپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ سرمایہ کار انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں اور انہیں لاک ڈان اور اہم شہروں میں دفاتر بند ہونے سے صنعتی معاشی اثرات مرتب ہونے سے متعلق تشویش تھیواضح رہے کہ دنیا بھر میں پھیلنے والے کورونا وائرس کے جہاں عالمی اسٹاک مارکیٹ پر اثرات پڑے وہیں پاکستان میں بھی اس عالمی وبا کے نے کےبعد سے مارکیٹ بدترین صورتحال سے دوچار ہےگزشتہ ہفتوں میں مارکیٹ میں تقریبا ہر روز ہی مندی نظر ئی اور اب ملک کے مختلف صوبوں خاص طور پر سندھ کے دارالحکومت کراچی میں مکمل لاک ڈان کے اثرات مارکیٹ پر پڑتے نظر رہے ہیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: خوراک دوا ساز کمپینوں کے سوا تمام صنعتی زونز بند", "role": "user" }, { "content": "سندھ حکومت نے 15 روز کے لاک ڈان کے دوران ادویات ساز اور تیار خوراک بنانے والی کمپنیوں کو اپنے افعال جاری رکھنے کی اجازت دی ہے جبکہ دیگر صنعتی یونٹس کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صنعتی نمائندوں نے بتایا کہ دوا ساز اور خوراک کے علاوہ مینوفیکچررز بھی صنعتی پیداوار زیرو ہونے کے باوجود وزارت داخلہ کی جانب سے ملازمین اور مزدوروں کو نوکری سے نہ نکالنے کے احکامات پر عمل کررہے ہیںسائٹ ایسوسی ایشن اف انڈسٹری کے صدر سلیمان چاولہ نے کہا کہ ہزار یونٹس کے فیکٹری مالکان اپنے ایک لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ یومیہ اجرت کے ملازمین کو خوراک اور دیگر اشیائے ضروریات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے کام کررہے ہیں جو شہر میں صنعتوں کی بندش کے باعث امدن کھو دینے کے خطرے کا شکار ہیںیہ بھی پڑھیں حکومت نے11 کھرب 60 ارب روپے کا ریلیف پیکج تیار کرلیاسلیمان چاولہ کا کہنا تھا کہ غیر پیداواری دنوں میں ہم کسی ایک بھی ملازم کو نوکری سے نہیں نکالیں گے اور ملازمین کو یکم اپریل سے قبل تنخواہیں فراہم کرنے کی کوششیں بھی کی جارہی ہیںاس ضمن میں کورنگی ایسوسی ایشن اف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عمر ریحان نے کہا کہ وہ اس صنعتی علاقے میں یومیہ اجرت کے ملازمین کی تعداد نہیں بتاسکتے جہاں ان کے اندازے مطابق 10 سے 15 لاکھ افراد ساڑھے ہزار صنعتی یونٹس میں کام کر کے اپنے اہل خانہ کے لیے روزگار کماتے ہیںان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں نہ تو ہم کسی ملازم کو نکال رہے ہیں اور نہ ہی ان کی تنخواہوں میں کٹوتی کررہے ہیںاس کے علاوہ یکم اپریل سے قبل تنخواہوں کی ادائیگی کے ساتھ ورکرز کو خوراک فراہم کرنے کے انتظامات بھی کیے جارہے ہیںمزید پڑھیں وفاقی حکومت کا کورونا وائرس کے پیش نظر معاشی ریلیف پیکیج کا اعلانایف بی ایریا ایسوسی ایشن اف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر عبداللہ عابد نے کہا کہ صنعتی علاقے میں موجود ہزار یونٹس میں کام کرنے والے کسی ملازم کو نوکری سے نکالنے کا ہم سوچ بھی نہیں سکتےان نے کہنا تھا کہ کئی ملازمین اندرون سندھ سے تعلق رکھتے ہیں جو مارچ کی ایڈوانس تنخواہوں کے ساتھ پہلے ہی اپنے گھروں کو جاچکے ہیں جبکہ کئی فیکٹریوں میں ورکرز کو اشیائے خورونوش مثلا اٹا چاول دالیں چائے اور چینی بھی فراہم کی گئی ہےدوسری جانب نارتھ کراچی ایسوسی ایشن اف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر نسیم اختر نے کہا کہ ہم اپنے ملازمین عملے کے اراکین اور مزدوروں کو اس بات کی یقین دہانی کروائیں گے کہ امتحان کی اس گھڑی میں تنخواہوں میں کوئی کٹوتی نہیں کی جائے گییہ بھی پڑھیں ایف بی کو اشیائے خورو نوش پر ٹیکسز کم کرنے کیلئے سمری پیش کرنے کی ہدایتانہوں نے مزید بتایا کہ ایسوسی ایشن کے ویلفیئر کلینک میں رجسٹرڈ 24 ہزار غریبوں کو 10 لاکھ روپے کی اشیائے خور نوش فراہم کی جارہی ہیںمزید یہ کہ یومیہ اجرت کے ملازمین کو ائندہ 15 روز کے اشیائے ضروریات فراہم کرنے کے بھی انتظامات کیے جارہے ہیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس بینک جراثیم سے پاک قرنطینہ کی گئی نقد رقم فراہم کریں گے", "role": "user" }, { "content": "کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہسپتالوں اور کلینکس سے وصول کی جانے والی تمام کرنسی کو صاف جراثیم سے پاک ڈس انفیکٹڈ سیل اور قرنطینہ کریں اور اسے سرکلولیشن سے روکیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر کی سربراہی میں بینکوں کے ساتھ بذریعہ ویڈیو لنک ایک اجلاس ہوا جس میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث لاک ڈان کے تناظر میں کلائنٹس کو بلا تعطل سروسز کی فراہمی کو یقینی بنانے کا جائزہ لیا گیااس اجلاس کے بعد جاری ایک بیان کے مطابق بینکوں کی جانب سے فٹ تصدیق شدہ اور ڈس انفیکٹڈ نقدی کے اجرا کی ضرورت کو تسلیم کیا جارہا ہے اور اسٹیٹ بینک کی طرف سے تفصیلی ہدایات بھی فراہم کی گئی ہیںمزید پڑھیں کورونا وائرس اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن چارجز ختم کردیےساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ بینکس ہسپتالوں سے یومیہ وصول ہونے والی اس رقم کے بارے میں رپورٹ دیں گے جو بعد میں اتنی رقم ہی اکانٹ کے لیے فراہم کرے گا تاکہ اسے قرنطینہ کیا جائےمذکورہ بیان کے مطابق مزید برں بینکوں کو کافی حد تک نئے یا ڈس انفیکٹڈ نقدی فراہم کرنے کے لیے انتظامات کیے جارہے ہیں تاکہ وہ صارفین کو نئی رقم یا دوبارہ جاری کی گئی رقم دینے کے قابل ہوسکیں جو کم از کم 15 روز کے لیے قرنطینہ میں ہیںعلاوہ ازیں بینکوں کو یہ یقین دلایا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے پاس اتنی تعداد میں کیش موجود ہے اور وہ اس سلسلے میں تمام ضروریات پر پورا اترے گاتاہم ساتھ ہی یہ بھی ہدایت کی گئی کہ بینکوں کی جانب سے مسلسل اور ہروقت اے ٹی ایمز کی دستیابی یقینی بنائی جائے اور تمام کال سینٹرز اور ہیلپ لائنز پورے ہفتے 24 گھنٹے کام کریںاسٹیٹ بینک کی جانب سے کہا گیا کہ برانچز کی بڑے پیمانے پر بندش پریٹو برانچز میں رش اور بھیڑ کو بڑھا سکتی ہے جو اس وبا کو روکنے کی کوششوں کے منافی ہوسکتا ہےمزید برں یہ بھی کہا گیا کہ لاک ڈان کے دوران برانچز کا دورہ کرنے والے صارفین کی بیناد پر کچھ دنوں میں تمام صورتحال کا جائزہ لیا جائے گایہ بھی پڑھیں کورونا وائرس اسٹیٹ بینک کی متاثرہ سرمایہ کاروں کیلئے 100 ارب روپے کی اسکیمساتھ ہی کہا گیا کہ بینکس اگر اپنے کلائنٹس کو بہتر سہولیات فراہم کرنا چاہتے ہیں تو اپنی برانچز کا پریشن صبح 10 بجے سے شروع کرسکتے ہیںخیال رہے کہ دنیا بھر سمیت پاکستان میں تیزی سے پھیلتے کورونا وائرس کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے پہلے نقد رقم کے استعمال سے بچنے کے لیے لائن بینکنگ کے ذریعے رقم کی منتقلی پر تمام چارجز ختم کردیے تھےمرکزی بینک کی جانب سے اس قدم کا مقصد وائرس کے پھیلا کے دوران بینک اسٹاف اور صارفین کے درمیان نقد کے استعمال کو کم سے کم کرنا تھاواضح رہے کہ اب تک پاکستان میں اس وائرس سے 878 افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ ملک میں اموات کی تعداد ہے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ملک میں ضرورت کے مطابق اشیائے خورونوش کے ذخائر موجود ہیں خسرو بختیار", "role": "user" }, { "content": "اسلام اباد حکومت نے معیشت کے مختلف شعبہ جات کو کورونا وائرس کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے تیار کردہ ریسکیو پیکج کا تخمینہ 11 کھرب 60 ارب روپے یعنی ملک کی مجموعی ملکی پیداوار کا 27 فیصد لگایا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک خسرو بختیار نے کہا ہے کہ ملک میں تمام اشیائے خورو نوش کا اطمینان بخش ذخیرہ موجود ہےمذکورہ پیکج کا اعلان متوقع طور پر وزیراعظم اج منگل کے روز کریں گے جس میں برامدات تحظ خوراک سماجی تحفظ کے نیٹ ورک مالیاتی مارکیٹ چھوٹے اور متوسط کاروباروں ادویات اور ان سے متعلق اشیا بجلی گیس اور پیٹرولیم کی مصنوعات شامل ہیںایک سینئر عہدیدار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ریلیف پیکج میں کھرب روپے برامد کنندگان اور کھرب یومیہ اجرت کے ملازمین ایک کھرب روپے چھوٹے کاروبار گندم کی خریداری کی صورت میں کھرب 80 ارب روپے کسانوں کے لیے مختص کیے گئےیہ بھی پڑھیں کراچی ضرورت سے زیادہ ٹا خریدنے سے قلت قیمتوں میں اضافہاسی طرح 50 ارب روپے یوٹیلیٹی اسٹورز ایک کھرب 20 ارب روپے غریب خاندانوں 50 ارب روپے طبی عملے اور سرکاری ملازمین 50 ارب روپے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں 30 ارب روپے مالیاتی مارکیٹوں 13 ارب روپے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی اور 75 ارب روپے اشیائے خورونوش کی قیمتوں کے لیے مختص کیے گئےعہدیدار نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ اف ریونیو کو خوراک اور شعبہ طب سے متعلق 61 اشیا پر ٹیکس میں کمی کی ہدایات کی گئی ہےوفاقی حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک پاکستان کے ساتھ مشاورت کر کے برامداتی صنعتوں کی سپورٹ کرنے کے لیے بھی ریلیف کا منصوبہ بنایا گیا ہے کیوں کہ برامداتی ارڈرز ان کے ہاتھوں سے نکل رہے ہیں اور انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ان کے ملازمین متاثر نہ ہوںعہدیدار کا کہنا تھا بین الاقوامی منڈیوں میں تیل کی قیمت کم ہونے سے حکومت کے پاس بچت کی رقم موجود ہے جس کا ایک بڑا حصہ قیمتوں میں کمی کر کے عوام تک پہنچایا جائے گامزید پڑھیں ایف بی کو اشیائے خورو نوش پر ٹیکسز کم کرنے کیلئے سمری پیش کرنے کی ہدایتتاہم تیل کی قیمتوں سے ہونے والی بچت کے مکمل اثرات صارفین تک لیکویڈیٹی چیلنجز کے باعث نہیں پہنچائے جاسکتے اور ایک حصہ حکومت کے پاس ہی رہے گاذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر توانائی کی قیمتوں میں کمی اور پیکج میں شامل کچھ دیگر ایڈجسٹمنٹس پر اب بھی کام ہورہا ہےدوسری جانب دیگر وزارتوں کی طرح وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے بھی ویڈیو کانفرنس کے ذریعے صوبائی حکومتوں اور کاروباری افراد کے ساتھ مشاورت کیاجلاس میں مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ محصولات نے اجلاس کے اراکین کو بتایا کہ حکومت کو درپیش چیلنجز اور اس صورتحال میں حکومت نے تین چیزوں پر اپنی توجہ مرکوز رکھی ہے جس میں کورونا وائرس کا پھیلا روکنا اس کے ساتھ عوام کو صحت عامہ کی سہولیات مناسب قیمت پر ضروری اشیاء خورد نوش کی فراہمی اور تاجر برادری کو معاونت فراہم کرنا چاہتی ہے تاکہ اس بحرانی دور میں عوام کے پاس مناسب نقد رقم اور تاجر برادری کو کاروبار چلانے میں سانی ہو اور وبا کے دنوں میں معیشت کو نقصان نہ پہنچےیہ بھی پڑھیں وفاقی حکومت کا کورونا وائرس کے پیش نظر معاشی ریلیفاس حوالے سے سیکریٹری خزانہ نے بتایا کہ سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان نے کراچی اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لئے وزارت داخلہ سندھ کو تجاویز دیدی ہیں لہذا خوراک کی صنعت کو بدستور کھلا رکھا جائے گا تاکہ کاروبار معمول کے مطابق چلتا رہے اور جہاں بھی کوئی مشکل پیش ئے گی وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کاروبار چلانے اور تاجر برادری کو سہولیات فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گیوزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ تاجر برادری کو یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کا خصوصی خیال رکھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ بحران کے اس دور میں ان کی امداد ہم سب کی سماجی ذمہ داری ہےملک میں وافر مقدار میں اشیا خورونوش موجود ہیں خسرو بختیاردوسری جانب ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک خسرو بختیار نے کہا کہ ملک میں ضرورت کے مطابق تمام اجناس او اشیا خورونوش کے ذخائر موجود ہیںانہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت اٹھارہ لاکھ ٹن گندم دستیاب ہے اور بدھ کے روز سے سندھ میں پاسکو اور سندھ حکومت کی جانب سے خریداری شروع ہوجائے گیوفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ کہ رواں سال حکومت نے 82 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کا ہدف مقرر کیا ہے جس پر 288 ارب روپے کی لاگت ئے گی جبکہ گزشتہ سال 40 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کی گئی تھیانہووں نے بتایا کہ ملک میں 70 لاکھ ٹن چاول کی پیداوار ہوتی ہے پاکستان کی ضرورت 35 لاکھ ٹن ہے پاکستان زیادہ تر دالیں درامد کر رہا ہے تاہم ملکی پیداوار بھی حاصل ہوتی ہے چنے کا ماہ تک کا اسٹاک ملک میں دستیاب ہے اور مجموعی طور پر ملک میں ماہ کے لیے دالوں کا اسٹاک بھی موجود ہے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: وفاقی حکومت کا کورونا وائرس کے پیش نظر معاشی ریلیف پیکیج کا اعلان", "role": "user" }, { "content": "وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر عوام اور کاروباری برادری کو ریلیف دینے کے لیے معاشی پیکیج کا اعلان کردیااسلام باد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومت کی معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا جس میں کورونا وائرس کے باعث ملکی معاشی صورت حال پر پڑنے والے اثرات اور معاشی پیکیج پر تبادلہ خیال کیا گیااعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے کورونا وائرس کے پیش نظر معاشی ریلیف پیکیج کی منظوری دے دی جس کے تحت ملک بھر میں 70 لاکھ دیہاڑی دار افراد کو ہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گےمزید پڑھیںہم لاک ڈان نہیں کرسکتے عوام خود کو قرنطینہ کرلیں عمران خاناجلاس میں برمد کنندگان کے لیے 200 ارب روپے کا ریلیف پیکج بھی منظور کیا گیاوزیراعظم کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس کے بعد کہا گیا کہ وزیراعظم تعمیراتی شعبے کے لیے بھی ریلیف پیکج کا اعلان کریں گے اور ٹیکس پر بڑا ریلیف دیا جائے گااس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے صورت حال پر مسلسل نظر رکھنے کا بھی حکم دیا اور کہا کہ موجودہ صورت حال میں غریب اور پسے ہوئے طبقے کا خیال رکھا جائےانہوں نے کہا کہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کو مسائل نہیں ہونے چاہیےوفاقی حکومت کی معاشی ٹیم نے وزیراعظم کو ملک کی موجودہ معاشی صورت حال پر بھی بریفنگ دییہ بھی پڑھیںایف بی کو اشیائے خورو نوش پر ٹیکسز کم کرنے کیلئے سمری پیش کرنے کی ہدایتبیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ملک بھر میں کھانے پینے اور دیگر اشیائے ضروریات کی موجودگی پر اظہار اطمینان کیاخیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے باعث ملک میں لاک ڈان کی تجویز کو رد کرتےہوئے کہا تھا کہ ہمارے ملک میں 25 فیصد عوام غربت کا شکار ہیں اور لاک ڈان سے مزید مسائل کا سامنا کرنا پڑے گاوزیراعظم کا کہنا تھا کہ لاک ڈان سے ملک کی معیشت پر برے اثرات پڑیں گےقوم سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں ایسا کرسکتا ہوں مگر ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ 25 فیصد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور ان کے پاس اتنے وسائل نہیں ہوں گے کہ یہ دو ہفتوں تک اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پال سکیںانہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اتنی صلاحیت نہیں کہ لوگوں کو گھروں میں کھانا پہنچا سکیںعمران خان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے حالات اٹلی اور چین جیسے ہوتے تو پورے ملک میں لاک ڈان کردیتا مگر ہم ایسا نہیں کرسکتےانہوں نے واضح کیا کہ کورونا کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ غریبوں کا ہے ہمیں کورونا سے بحیثیت قوم نمٹنا ہے اور امید ہے ہم اس سے نکل ئیں گےخیال رہے کہ عالمی وبا قرار دیا جانے والے کورونا وائرس کے کیسز میں روز بروز پاکستان میں اضافہ ہورہا ہےپاکستان میں رواں سال فروری کے اختتام پر ملک میں پہلا کورونا وائراس کا کیس سامنے ایا تھا اور اب ملک میں وائرس سے متاثرین کی تعداد پیر کی شب تک 873 تک پہنچ چکی تھی جبکہ اس سے ملک میں اموات بھی سامنے ائیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس کی روک تھام کے اقدامات کے باوجود عالمی اسٹاک مارکیٹس مندی کا شکار", "role": "user" }, { "content": "عالمی وبا کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے باوجود یورپی اسٹاک مارکیٹس کورونا وائرس کے خوف سے خسارے کی نئی شرح کو چھونے لگیںلندن کا ایف ٹی ایس سی 100 انڈیکس فیصد سے زائد گرگیا جبکہ فرینکفرٹ اور پیرس میں مرکزی انڈیکس مزید فیصد گرا قبل ازیں ایشیائی مارکیٹس تیزی سے گر رہی تھیںبرطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں معیشت کے ایک فرضی تعطل پر نے کے ساتھ خام تیل کی قیمتوں میں بھی کمی واقع ہوئی ہےرپورٹ کے مطابق یہ وہ خدشات ہیں جن کا سامنا پالیسی میکرز کررہے ہیں تاکہ نے والی عالمی کساد بازاری کے اثرات کو کم کیا جاسکےیہ بھی پڑھیں اسٹاک ایکسچینج میں 2008 کے بعد سب سے برا ہفتہ ریکارڈرگنائزیشن برائے اکنامک کوورڈنیشن اینڈ ڈیولپمنٹ او ای سی ڈی نے دنیا کو خبردار کیا کہ کورونا وائرس کے باعث معیشت پر ہونے والے اثرات سے بحالی میں برسوں لگ سکتے ہیںاس حوالے سے او ای سی ڈی کی سیکریٹری جنرل ایجنل گوریا نے کہا کہ اقتصادی دھچکا مالیاتی بحران سے کہیں زیادہ بڑا ہے اور یہ کہ ممالک اس سے جلد نکل ئیں گے محض خوش فہمی ہےادھر ایشیا میں عالمی معاشی بحران کے اثرات نمایاں ہیں اور ہانک کانگ کا ہینگ سینگ انڈیکس تقریبا فیصد گر گیا جبکہ چین کے شنگھائی کمپوزٹ میں 24 فیصد کمی ہوئی تاہم نیوزی لینڈ کے مین شیئر انڈیکس نے 10 فیصد سے زائد کمی کے ساتھ دن کا غاز کیا لیکن 76 فیصد کے قریب تک بحال ہوگیادوسری جانب سڈنی میں اے ایس ایکس 200 انڈیکس ابتدائی کاروبار کے دوران فیصد گر گیا اور کاروبار کے اختتام پر 56 فیصد پر بند ہوامزید پڑھیں کورونا کی بدترین صورتحال میں پاور کمپنیوں کا اہم ملازمین کو روکنے کا امکاناسی طرح بھارت میں جہاں 14 گھنٹوں کے کرفیو کا اعلان کیا گیا تھا اس کا سینیکس انڈیکس 10 فیصد گرنے کے بعد 45 منٹ کے لیے ٹریڈنگ روک دی گئی تاہم اس کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رہا اور 12 فیصد کی کمی ہوئیادھر کاروبار اور بڑے پیمانے پر سفری بندشوں سے دنیا بھر میں توانائی کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے ایسے میں بینٹ خام تیل فیوچر فیصد سے زائد حد تک گر گیا اور اس کی قیمت 26 ڈالر فی بیرل سے بھی کم ہوگئیرپورٹ کے مطابق اس صورتحال کی ایک وجہ اس خوف کا بڑھنا بھی ہے کہ دنیا بھر میں حکام عالمی اقتصادی سرگرمیوں میں نے والی اس سست روی کے اثرات سے لڑنے کے لیے کیا اقدامات اٹھائیں گےخیال رہے کہ دنیا بھر میں ممالک 14 ہزار 500 سے زائد ہلاکتوں کا سبب بننے والے اس وائرس کا پھیلا کم کرنے کے لیے نئے اقدامات کا اعلان کررہے ہیں جس میں عوام کو گھروں میں رہنے کا حکم شراب خانوں اور ریسٹورنٹس بند کرنے کی ہدایات بھی شامل ہیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا کی بدترین صورتحال میں پاور کمپنیوں کا اہم ملازمین کو روکنے کا امکان", "role": "user" }, { "content": "امریکا میں کورونا وائرس کا پھیلا کی صورتحال مزید خراب ہونے کی صورت میں بجلی کی صنعت پاور پلانٹس اور کنٹرول سینٹرز کو فعال رکھنے کے لیے ضروری عملے کو سائٹ پر ہی قیام کرنے کا کہا جاسکتا ہے لہذا ان کے بستروں کمبلوں اور اشیائے خورو نوش اکٹھا کرنے کا کام کیا جارہا ہےاگر اس ہنگامی منصوبے پر عمل ہوگیا تو یہ بجلی فراہم کرنے والوں کی جانب سے اپنے اعلی صلاحیتوں کے حامل ورکرز کو صحت مند رکھنے کا غیر معمولی اقدام ہوگا کیوں کہ نجی صنعت اور حکومت دونوں ان عالمی وبا کے اثرات کم سے کم کرنے کے لیے تگ دو کررہے ہیںڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں امریکا کی سب سے بڑی پاور انڈسٹری ایسوسی ایشن ایڈیسن الیکٹرک انسٹیٹیوٹ میں سیکیورٹی اور تیاری کے نائب صدر اسکاٹ رنسن کا کہنا تھا کہ ان چیزوں پر توجہ مرکوز رکھنی جو بجلی اور گیس کی فراہمی بحال رکھیںیہ بھی پڑھیں چین اٹلی کے بعد امریکا کورونا وائرس سے متاثرہ تیسرا بڑا ملک قرارنیوکلیئر انرجی انسٹیٹیوٹ کی صدر ماریہ کورسنک کا کہنا تھا کہ ملک کے تقریبا 60 فیصد جوہری بجلی گھر ایک خاص گروہ کو تنہا کرنے پر غور کررہے ہیں تاکہ بجلی گھر چلتے رہیں جس کے لیے تیار کھانے ڈسپوزایبل برتن لانڈری اور ذاتی استعمال کی اشیا کو اسٹاک کیا جارہا ہےخیال رہے کہ امریکا کی وفاقی حکومت تیل اور گیس کے انفرا اسٹرکچرز اور نیوکلیئر ری ایکٹرز کو انتہائی اہم انفرا اسٹرکچر تصور کرتی ہےاس سلسلے میں امریکا کے ڈپارٹمنٹ ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈی ایچ ایس کو ہہنگامی صورتحال میں تمام افعال جاری رکھنے کے لیے منصوبہ بندی میں تعاون کی ذمہ داری دی گئی ہےاس حوالے سے گریٹ ریور انرجی کوپرییٹو جو 10 جوہری پلانٹس سے 17 لاکھ افراد کو بجلی فراہم کرتے ہیں کا کہنا تھا کہ افعال کو جاری رکھنے کے لیے ضروری عملے کو الگ کرنے کا امکان ہےمزید پڑھیں اٹلی اسپین میں کورونا سے مزید اموات دنیا بھر میں 14ہزار سے زائد افراد ہلاکلہذا اگر انتہائی اہم ورکرز کو سائٹ پر رکھنا پڑا تو انہیں صحتیاب رکھنے کے مقصد کے لیے مرکزی کنٹرول سینٹر میں کوٹس اور کمبل تیار ہیںاس حوالے سے ایک انتظامی عہدیدار نے کہا کہ ہمیں معلوم تھا یہ وبا رہی ہے گریٹ ریور کمپنی نے 2009 میں نے والے ایچ ون این ون برڈ فلو وبا کے بعد ایک تفصیلی وبائی منصوبہ تیار کیا تھا جس پر چند ہفتے قبل دوبارہ نظر ڈالی گئیانہوں نے بتایا کہ کمپنی نے اس وقت صرف درمیانے درجے کے خطرے کا منصوبہ فعال کیا ہے جس میں سہولیات کو قابو رکھنا اور ملازمین میں مزید فاصلہ رکھنا اور غیر ضروری ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی اجازت دینا شامل ہےتاہم میک فارلینڈ نامی کمپنی کا کہنا تھا کہ اگر کورونا وائرس نے خطے کو بری طرح متاثر کیا تو ملازمین کو الگ کرنے کا عمل کیا جائے گا یہ بھی پڑھیں ایران نے کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے امریکی امداد کی پیشکش مسترد کردیان کا کہنا تھا کہ ورکرز کو بیرونی دنیا سے الگ کرنے کا پروٹوکول رضاکارانہ طور پر ہوگا لیکن اس کی مزید تفصیلات واضح نہیں کی انہوں نے مزید بتایا کہ کمپنی اپنے دو تہائی عملے کو کھونے کی صورتحال کی منصوبہ بندی کر رہی ہے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کراچی ضرورت سے زیادہ ٹا خریدنے سے قلت قیمتوں میں اضافہ", "role": "user" }, { "content": "کراچی میں شہریوں کو مختلف اقسام خصوصا برانڈڈ ٹے کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور دکاندار اجناس کی کمی کا بتاتے ہیں یا ٹے کی من مانی قیمت وصول کر رہے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چاول دالیں چینی گھی کوکنگ ئل چائے کی پتی اور دودھ وغیرہ کے مقابلے میں ٹے کی طلب میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے مذکورہ حالات کا ذمہ دار متمول صاحب حیثیت افراد کو قرار دیا جارہا ہے جنہوں نے لاک ڈان کی اطلاعات کے پیش نظر اپنے گھروں میں ٹے دیگر اشیا خرید کر ذخیرہ کرلیںایسے صارفین نے سپر اسٹورز اور بڑی مارکیٹس سے زیادہ سے زیادہ کھانے پینے کی اشیا خریدیں جبکہ یومیہ یا ماہانہ اجرت پر کام کرنے والے افراد صرف کچھ دنوں کا کھانے پینے کا انتظام ہی کرسکے تمام صورتحال سے متعلق مختلف علاقوں میں موجود چھوٹے تاجروں کا کہنا تھا کہ انہیں ایک ہفتے کے تعطل سے ٹے کی سپلائی مل رہی ہے ساتھ ہی یہ الزام بھی لگایا کہ متعدد ملز نے جان بوجھ کر مارکیٹوں میں ٹے کی سپلائی روک دیانہوں نے بتایا کہ ملز اپنے ٹے کی فراہمی براہ راست دکانداروں کو کر رہی ہیں تاکہ نقد وصولی ہوسکے اس کے علاوہ کچھ دکانداروں نے اپنی دکانوں پر ٹے کے تھیلے رکھنے کے باوجود نئے صارفین کو ٹا فروخت کرنے سے انکار کیا اور اپنے پرانے گاہکوں کو پہلے ترجیح دیان کا کہنا تھا کہ ٹے کی فراہمی کے لیے انہیں دن میں کئی مرتبہ ملز اور ان کے تقسیم کاروں کو فون کرنا پڑ رہا ہے لیکن وہ محدود فراہمی کرنے کے لیے بھی ایک ہفتے کا وقت لے رہے ہیںتاہم ریٹیلرز کا کہنا تھا کہ بہت سے صاحب حیثیت افراد نے اپنے گھروں میں ٹے کا ذخیرہ کرلیا ہے جو عید الفطر تک کام سکتا ہےدوسری جانب تمام صورتحال کے باعث ٹے کی قیمتیں بڑھنے کے باوجود صوبائی اور شہری حکومتیں نوٹس لینے میں ناکام ہیں غیرمعمولی خریداری ختم کرنے کا مطالبہادھر پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن سندھ زون کے ایک ممبر نے بتایا کہ ملز دن رات نئی گندم پیس رہی ہیں لیکن وہ خریداروں کی بڑی مانگ کا مقابلہ نہیں کرسکتی کیونکہ ہر مل کی ایک مخصوص پیداواری صلاحیت ہےانہوں نے بتایا کہ ایک ایسا خاندان جس کے ٹے کی ضرورت ہر مہینے میں 10 سے 20 کلوگرام ہوتی ہے وہ 40 سے 60 کلوگرام ٹا خرید چکا ہے جو اگلے تین ماہ تک کافی ہے انہوں نے صارفین کو غیرمعمولی خریداری سے منع کیا ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ بہت سارے تنخواہ دار افراد جن کی مدنی عام طور پر ہر ماہ کے خری دنوں میں ختم ہوجاتی ہے انہوں نے بھی ضرورت سے زیادہ ٹا خرید لیا انہوں نے واضح کیا کہ گندم کی قیمتوں میں معمولی اضافے کے باوجود ملرز نے قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: اسٹاک ایکسچینج میں 2008 کے بعد سب سے برا ہفتہ ریکارڈ", "role": "user" }, { "content": "کراچی گزرنے والا ہفتہ اسٹاک مارکیٹ کے لئے ڈرانا خواب تھا جس نے کے ایس ای 100 انڈیکس میں ہزار 393 پوائنٹس کی کمی دیکھی جو تاریخ کے سب سے شدید مندی کی ظاہر کرتی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹاک مارکیٹ میں میں کاروباری ہفتے کے دوران 15 فیصد کمی ئی جو دسمبر 2008 کے عالمی مالیاتی بحران کے بعد فیصد کے لحاظ سے سب سے بڑی کمی ہے اسٹاک مارکیٹ 30 ہزار 667 پوائنٹس پر بند ہواپاکستانی مارکیٹ تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس سے متاثر ہورہی ہے جہاں کیسز کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے وہیں سرمایہ کار بھی مارکیٹ سے اپنا پیسا نکال کر محفوظ جگہ منتقل کر رہے ہیںمزید پڑھیں اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی 100 انڈیکس 2400 سے زائد پوائنٹس گرگیاسرمایہ کار انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں اور انہیں تشویش ہے کہ حکومت کی جانب سے لاک ڈان اور اہم شہروں دفاتر بند ہونے سے صنعتی معاشی اثرات کیا مرتب ہوں گےجہاں سرمایہ کار عالمی معاشی سست روی سے پریشان ہیں وہیں ملک کے لیے اس وقت سب سے بڑی خوشخری عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی ہےمعاشی طور پر دیکھا جائے تو فروری کے مہینے میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 61 فیصد تک ہواکاروباری ہفتے کا غاز منفی رجحان کے ساتھ ہوایہ بھی پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج 100 انڈیکس میں 1700 سے زائد پوائنٹس کمی کے بعد ریکوریسب سے اہم پیش رفت میں مارنیٹری پالیسی کمیٹی کے ریٹ 75 بی پی ایس ہونے کا اعلان تھامقامی سرمایہ کاروں کی اسٹیٹ بینک کے رد عمل نے حوصلہ شکنی کی جس نے متوقع 100 سے 300 بی پی ایس پالیسی ریٹ کرنے کے بجائے 75 بی پی ایس کیگزشتہ ہفتے ہونے والے کل کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے اسٹاک کی فروخت میں سے غیر ملکیوں نے کروڑ ڈالر کے اسٹاک فروخت کیے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ایف بی کو اشیائے خورو نوش پر ٹیکسز کم کرنے کیلئے سمری پیش کرنے کی ہدایت", "role": "user" }, { "content": "اسلام باد غذائی اشیا کے مہنگے ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی بورڈ ریوینیو ایف بی سے اجناس کی قیمتوں میں ڈیوٹی اور ٹیکسز کم کرنے کی سمری پیش کرنے کی ہدایت کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ ریونیو کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس افسران کی ایک ٹیم اشیائے خور نوش کی ایک فہرست مرتب کررہی ہے جسے منگل کے روز وفاقی کابینہ میں غور کے لئے پیش کیا جائے گاگزشتہ ماہ وزارت خزانہ نے نیشنل ٹیرف کمیشن کو بھی ضروری اشیائے خور ونوش پر ریگولیٹری ڈیوٹی ڈی سمیت ڈیوٹی اسٹرکچر مرتب کرنے کا کام سونپا تھا جس کی وجہ سے گھریلو اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوامزید پڑھیں فروری میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر 124 فیصد ہوگئیغیر متناسب اشیائے خور نوش کو کسٹم ڈیوٹی سے استثنی حاصل ہےعہدیدار نے بتایا کہ ہم نے پہلے ہی متعلقہ محکمہ کو گاہ کردیا ہے کہ خام کھانے کی اشیا پر کسٹم ڈیوٹی نہیں ہےاس کے برخلاف ایف بی درمدی مرحلے پر سیلز اور ود ہولڈنگ ٹیکس انکم ٹیکس جمع کرتا ہےمقامی کسانوں کے برمدات کے فائدے کو کرنے کے لیے کچھ اشیا پر باقاعدہ اور اضافی کسٹم ڈیوٹی بھی عائد ہیںایف بی کی فہرست کے مطابق وہ ٹماٹر کی درمد پر 55 فیصد انکم ٹیکس وصول کررہی ہے جبکہ سبزیوں پر کسٹم ڈیوٹی یا سیلز ٹیکس نہیں ہے تاہم پیاز کی درمد پر حکومت 20 فیڈف سیلز ٹیکس اور 55 فیصد انکم ٹیکس وصول کرتی ہےلو پر حکومت 25 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی 17 فیصد سیلز ٹیکس اور درمد پر 55 فیصد انکم ٹیکس جمع کرتی ہےاسی طرح حکومت نے گندم پر 60 فیصد ڈی گندم کے ٹے پر 25 فیصد چینی پر 40 فیصد اور بغیر ہڈی کے گوشت پر فیصد نافذ کیا ہےیہ بھی پڑھیں خفیہ ایجنسیاں دہشت گردی کا مقابلہ کریں گی یا مہنگائی کی تحقیقات بلاول کا سوالدالوں پر درمدی مرحلے میں تقریبا فیصد انکم ٹیکس بھی ہےملائیشیا اور انڈونیشیا سے پام ئل کی درمد پر ڈیوٹی بہت زیادہ ہے جس میں تبدیلیوں سے مقامی مارکیٹ میں خوردنی تیل کی قیمتیں کم ہوسکتی ہیںذرائع کے مطابق ان اشیا کی فہرست کابینہ میں پیش کی جائے گیانہوں نے بتایا کہ ٹیکس واپس لینے کی صورت میں ہم ان تمام اشیا کے محصولات کے اثرات کا بھی جائزہ لے رہے ہیںانہوں نے مزید کہا کہ یہاں تقریبا 20 ضروری اشیا موجود ہیں جن پر اس کی درمدات پر ٹیکسوں کی چھوٹ کے لیے غور کیا جائے گا", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس ڈرز منسوخی کا تناسب بڑھ رہا ہے ٹیکسائل ایکسپورٹرز", "role": "user" }, { "content": "دنیا کے مختلف ممالک بالخصوص یورپی ریاستوں میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈان کی وجہ سے زیادہ تر تجارتی رڈرز غیر معینہ مدت کے لیے مخر ہونے کے بعد بعض ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز برمدکنندگان یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کو نکالنے پر مجبور ہوگئےپاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن پی ٹی ای اے کے سیکریٹری جنرل عزیز اللہ نے بتایا کہ کورونا وائرس سے بیشتر شہروں کو لاک ڈان کا سامنا ہے خاص طور پر یورپ کے متعدد ممالک کے درمد کنندگان نے شپ منٹ کے لیے تیار 50 فیصد سے زائد برمدی رڈرز میں تاخیر کردی ہے مزیدپڑھیں وزارت صنعت نے کرشنگ سیزن میں چینی درمد کرنے کی درخواست واپس لے لیواضح رہے کہ پی ٹی ای اے 254 ان رجسٹرڈ ممبر ملز کی نمائندگی کرتی ہے جہاں تقریبا لاکھ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین ہیںدوسری جانب صنعت کو درپیش خطرے کے پیش نظر حکام نے سپورٹ پالیسوں کا ایک پیکج تیار کرنے کا فیصلہ کیا ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کمیونٹی کی ایک ٹیم نے حکومت کے ساتھ اسلام باد میں مشاورت کی جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا کہ اس سلسلے میں منگل کو ایک پیکج سامنے لایا جائے گا جبکہ مرکزی بینک نے بھی برمد کنندگان کے لیےکچھ اسکیموں میں نرمی کا اعلان کردیاتمام صورتحال سے متعلق کراچی میں لکی ٹیکسٹائل کے سہیل ٹبا نے بتایا کہ ان کی کمپنی کے نصف کے قریب صارفین نے غیر معینہ مدت تک ڈیلیوری ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ وہ نے والے دنوں میں مزید ایسی ہی توقع کر رہے ہیں مزیدپڑھیں وزیر اعظم کا کورونا وائرس کے منفی اثرات سے بچانے کیلئے معاشی پیکج لانے کا اعلانجب ان سے پوچھا گیا کہ ان لمحات میں کمپنی کے پریشن پر کس طرح اثر پڑا ہے تو انہوں نے بتایا کہ ڈینم یونٹ ہفتے میں صرف دن کام کرتا ہے اور دوسری لائنیں بھی پیداوار کم کر رہی ہیںتاہم اس موقع پر انہوں نے واضح کیے بغیر بتایا کہ ئندہ ہفتے مزید فیصلے کیے جائیں گے ادھر گل احمد ٹیکسٹائل کے بشیر علی محمد نے کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی عالمی صورتحال پر مایوس کن حالات کا تذکرہ کیا انہوں نے کہا کہ ترسیل کے التوا کا ایک طرح سے یہ مطلب ہے کہ رڈر منسوخ ہوجائے کیونکہ فیشن انڈسٹری میں ہر ماہ بعد معاملات بدل جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم بیرون ملک اپنے کلائنٹس سے مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ وہ کچھ اسٹاک اٹھانے پر راضی ہوجائے یہ بھی پڑھیں ای سی سی نے چینی کی برمد پر پابندی کی منظوری دے دی درمد کی تجویز موخربشیر علی نے کہا تاہم ہمیں اپنے ہونے والے نقصانات کو سنبھالتے ہوئے ان سے اپنے تعلقات کو بہتر رکھنا ہے ان کے مطابق حکومت کی جانب سے جن اقدامات کا اعلان کیا جارہا تھا ان میں اسٹیٹ بینک پاکستان بھی شامل تھا اور اس اس سے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملے گیدوسری جانب پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن پی ایچ ایم اے نے حکومت پر زور دیا کہ وہ لاکھوں ملازمین کی بحالی میں مدد کے لیے فوری امدادی پیکج کا اعلان کرےپی ایچ ایم اے کے وائس چیئرمین شفیق بٹ نے کہا چونکہ برمدات کے رڈرز کی منسوخی کے بعد یہ صنعت مزدوروں سے کنارہ کشی اختیار کرنے پر غور کر رہی ہے لہذا ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر ملازمین کے لیے ایک ریلیف پیکج کا اعلان کرےانہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس ریفنڈز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے صنعتیں ملازمین کو ادائیگی سے قاصر ہیں جبکہ وہ ملازمین جو مستقل بنیادوں پر کام کرتے ہیں ان کو بھی نوٹس دینا شروع کردیا گیا ہے یہ خبر 21 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس کے پیش نظر طبی لات کی درمدات ٹیکس سے مستثنی", "role": "user" }, { "content": "اسلام باد حکومت نے تشخیص کرنے والے 61 اور پرسنل پروٹیکٹو ایکویپمنٹ پی پی پیز یا ذاتی تحفظ کے لات کی درمد کو ماہ کے لیے تمام ڈیوٹیز اور ٹیکسز سے مستثنی قرار دے دیا تا کہ مقامی مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کم کیا جاسکےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس مقصد کے لیے حکومت نے عالمی بینک کے منصوبے میں تاحال استعمال نہ ہونے والے کروڑ ڈالر کو کورونا وائرس سے بچا کے لات کی خریداری کے لیے خرچ کرنے کی بھی اجازت دے دیڈیوٹی سے استثنی کا فیصلہ فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے جاری کردہ مختلف نوٹیفکیشنز ایس او 235 ایس او 236 اور ایس او 237 کے ذریعے سامنے یایہ بھی پڑھیں افواہوں کے بعد کلوروکوئن دوا بھی پاکستانی میڈیکل اسٹورز سے غائبپاکستان میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے ان اشیا بالخصوص پی پی ایز کی مقامی مارکیٹ میں کمی کے باعث اس فیصلے کا انتظار تھاوائرس کی روک تھام کے لیے وزیر اقتصادی امور حماد اظہر نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ وفاقی حکومت نے کروڑ ڈالر کے غیر استعمال شدہ فنڈز کو عالمی بینک کے منصوبوں سے نکال کر کورونا وائرس کے لیے لات کی خریداری کے لیے منظور کرلیا اس میں 75 لاکھ ڈالر پنجاب ایک کروڑ ڈالر سندھ 70 لاکھ ڈالر خیبرپختونخوا 20 لاکھ ڈالر بلوچستان اور ایک کروڑ 35 لاکھ ڈالر مرکز سے شامل ہیںانہوں نے یہ واضح کیا کہ ان فنڈز کو صوبوں کے درمیان مختص وفاقی حکومت نے نہیں کیا بلکہ یہ صوبوں میں غیر استعمال شدہ فنڈز کا دوسرے مقاصد کے لیے استعمال ہے جو وہی صوبے استعمال کریںمزید پڑھیں خیبرپختونخوا متاثرہ مریضوں سے رابطہ کرنیوالے ڈاکٹرز قرنطینہ منتقلجاری کردہ نوٹیفکیشنز کے مطابق حکومت نے پی پی ایز مثلا لباس ماسکس دستانوں عینک اور سر ڈھانکنے کی ٹوپیوں کی درمدات کو کسٹم ڈیوٹی ریگولیٹری ڈیوٹی ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی سیلز ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنی کردیاواضح رہے کہ ان اشیا پر کسٹم ڈیوٹی پہلے سے ہی معمولی تھی لیکن اس پر درمدات کا 17 فیصد اسٹینڈرڈ سیلز ٹیکس لاگو ہوتا تھا جبکہ 45 سے فیصد تک انکم ٹیکس کا نفاذ بھی ہوتانوٹیفکیشن کے مطابق حکومت نے پاڈرڈ پیوریفائنگ ریسپائریٹرز نائٹرائل گلوز لیٹیکس گلوز گاگلز فیس شیلڈ گن بوٹس میکینٹوش بیڈ شیٹس سرجیکل ماسکس یئر کمپریسر کے ساتھ ملٹی موڈ وینٹیلیٹر 21 بی پی کے ساتھ وائٹل سائن مانیٹر ئی سی یو موٹرائزڈ بیڈ بمع کیبنٹ اور اوپری ٹیبل سرنج انفیوژن پمپ انفیوژن پمپ اور الیکٹرک سکشن مشین کی درمدات پر ڈیوٹیز اور ٹیکسز ختم کردیےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس سندھ پنجاب اور بلوچستان میں مزید کیسز سے ملک میں 495 افراد متاثراس کے علاوہ حکومت میڈیکل لات کی برمدات پر بھی پابندی لگائے گی اور وزارت تجارت کی جانب سے اب تک ماسکس کی برمدات کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیا گیانوٹیفکیشن کا ڈرافٹ اب تک محکمہ قانون کے پاس ہے جبکہ کسٹم حکام ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے ایک مراسلے پر ماسکس کی برمد روک چکے ہیںاس کے ساتھ وزارت تجارت کو ایک لاکھ لیٹر فی ماہ 999 فیصد خالص ایتھانول کی دستیابی بھی یقینی بنانی ہے اور اس مقصد کے لیے ایتھانول سے بنے ہینڈ سینیٹائزرز کی بڑے پیمانے پر تیاری کے لیے مقامی مینوفیکچررز سے مشاورت کی جائے گی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا کے باعث 34 ٹرینوں کو مکمل طور پر بند کر دیا شیخ رشید", "role": "user" }, { "content": "وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کورونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر مزید ٹرینوں کو معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 34 ریل گاڑیوں کو مکمل طور پر بند کردیا گیا ہےشیخ رشید احمد نے مزید ٹرینوں کی بندش کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے باعث ریلوے نے 34 ٹرینوں کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے جس سے دو لاکھ مسافروں کی تعداد کم ہو کر ایک لاکھ 60 ہزار تک پہنچ گئی ہےان کا کہنا تھا کہ ٹرینیں 134 سے کم کردی ہیں اور اب 100 ٹرینیں ٹریک پر چلا کریں گی جس میں 12 سے 15 ٹرینیں فریٹ کی چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہےمزید پڑھیںکورونا وائرس کے باعث 12 ٹرینیں بند کرنے کا اعلانوفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ جن مسافروں نے اپنی منزل پر پہنچنے کے لیے ٹکٹیں بک کروائی تھیں وہ بند ہونے والی ٹرینوں کے بجائے کسی بھی ٹرین سے جا سکتے ہیں یا ٹکٹیں واپس لے سکتے ہیںانہوں نے کہا کہ اب تک ریلوے نے بند ہونے والی ریل گاڑیوں کی وجہ سے کروڑ روپے واپس کردیے ہیںریلوے اسٹیشنوں میں حفاظتی اقدامات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ریلوے نے اسٹیشنوں پر کورونا وائرس سے بچنے کے لیے صفائی کے انتظامات کر دیے ہیں اور مسافروں کے معیار پر پورا اترنے کی کوشش کررہے ہیںخیال رہے کہ وزیر ریلوے نے گزشتہ روز کورونا وائرس کے پھیلا کے پیش نظر مسافروں کے رش کو کم کرنے کے لیے 12 ٹرینیں بند کرنے کا اعلان کیا تھاوزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریلوے حکام کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد 22 مارچ سے 12 ٹرینوں کو بند کر رہے ہیں اور اگر مزید ضرورت محسوس ہوئی تو 25 تاریخ کو دوبارہ اجلاس کرکے یکم اپریل سے مزید 20 ٹرینیں بند کی جائیں گیتاہم ایک روز بعد ہی انہوں نے 34 ٹرینوں کو مکمل بند کرنے کا اعلان کر دیایہ بھی پڑھیںکورونا وائرس کراچی میں پہلی ہلاکت پنجاب میں مزید کیسز سے ملک میں 464 افراد متاثرانہوں نے 22 مارچ سے بند ہونے والی ٹرینوں کے حوالے سے کہا تھا کہ خوشحال خان خٹک اکبر ایکسپریس سندھ ایکسپریس شاہ لطیف ایکسپریس اور روہی ایکسپریس اپ اینڈ ڈان بند کی گئی ہیںشیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ہم نے گزشتہ سے روز میں کروڑ روپے ری فنڈ کردیے ہیں اور جو لوگ ان ٹرینوں کی ٹکٹس ری فنڈ کروانا چاہیں گے انہیں 100 فیصد رقم کی ادائیگی کی جائے گیمیڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے واضح کیا تھا کہ مال گاڑیاں ویسے ہی چلتی رہیں گی اور سامان کی نقل حمل جاری رہے گیانہوں نے کہا تھا کہ ہم ٹرینوں کی صفائی کا خاص انتظام کرنے جارہے ہیں اس کے علاوہ ریلوے اسٹیشنز کو صاف کر رہے ہیں جبکہ ہمارے پاس موجود طبی لات سے مسافروں کی اسکریننگ بھی کی جائے گیواضح رہے کہ دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والا کووڈ 19 نوول کورونا وائرس دنیا کے 160 ممالک تک پھیل چکا ہے اور اب تک اس سے دنیا بھر میں لاکھ لاکھ 22 ہزار سے زائد افراد متاثر متاثر ہوچکے ہیںاس عالمی وبا کے باعث اب تک 10 ہزار 30 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں سب سے زیادہ اٹلی ہزار 405 اور چین میں ہزار 253 افراد جان سے گئےتاہم یہ وائرس دنیا بھر کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے اور اب تک ملک میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد464 تک جا پہنچی ہے جبکہ اس عالمی وبا سے پاکستان میں افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس ہمارے لیے جانی سے زیادہ مالی مسائل کا سبب", "role": "user" }, { "content": "ایک طرف جہاں چین کورونا وائرس پر قابو پانے کے بعد کسی حد تک سکون کا سانس لے رہا ہے وہیں دوسری طرف ترقی یافتہ ترقی پذیر ممالک کورونا وائرس کی وبا سے پریشان نظر ارہے ہیں اور صورتحال قابو سے باہر ہوتی جارہی ہے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دیے جانے کے بعد کئی ممالک نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات اٹھانا شروع کردیے ہیں پاکستان میں بھی چند روز قبل تک صورتحال زیادہ تشویشناک نہیں تھی مگر وبائی پھیلا میں رفتہ رفتہ تیزی انے پر اب وفاقی اور صوبائی سطح پر افراتفری دکھائی دینے لگی ہے جہاں ایک طرف وبا کے پھیلنے سے حکومت کے صحت عامہ کے بجٹ میں اضافہ ہورہا ہے تو دوسری طرف معاشی سست روی سے حکومت کے حاصل کردہ معاشی اہداف میں کمزوری کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں جب اس وبائی مرض نے پاکستان میں اپنے اثرات دکھانے شروع کیے تو وزیراعظم پاکستان عمران خان نے عوام کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا خیال یہ تھا کہ وہ قوم کو مستقبل سے متعلق کوئی لائحہ عمل دیں گے مگر انہوں نے ماہر طبیب کی طرح قوم کو یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ کورونا وائرس اصل میں ہے کیا اور یہ کیسے ہوتا ہے انہوں نے اس خطاب میں کچھ اور باتیں بھی کیں جو کچھ اس طرح ہیں وزیراعظم نے یہ بات تسلیم کی کہ سال 2019ء پاکستان کی معیشت کے لیے مشکل سال تھا جس میں معاشی سست روی اور بے روز گاری میں اضافہ ہوا ہےوزیراعظم نے ملک میں لاک ڈاون کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک طرف سے کورونا وائرس سے بچائیں گے اور دوسری طرف لوگ بھوک سے مرجائیں گے ہمارے غریب لوگوں کا کیا بنے گا لہذا ہمیں سوچ سمجھ کر قدم اٹھانے ہوں گےوزیراعظم نے کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی معاشی مشکلات پر نظر رکھنے کے لیے کمیٹی کے قیام کا اعلان بھی کیا گزشتہ چند ماہ کے دوران ٹے اور چینی کی مہنگی قیمتوں کے باعث تنقید کا نشانہ بننے والے وزیراعظم عمران خان نے اس کمیٹی کو مہنگائی خصوصا اشیائے خورو نوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کا ٹاسک دیا ہے اور ساتھ ہی ذخیرہ اندوزوں کو بھی وارننگ دی ہے کہ اگر مصنوعی قلت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تو ریاست سخت طریقے سے نمٹے گی اس خطاب میں صنعتی اور کاروباری برادری کو توقع تھی کہ وزیراعظم کسی قسم کے معاشی پیکج کا بھی اعلان کریں گے مگر اس پیکج کو انہوں نے ئی ایم ایف سے منظوری ملنے تک مخر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ئی ایم ایف سے بات کریں گے جبکہ منگل کی صبح امریکی خبر رساں ادارے نے عمران خان کا انٹرویو جاری کیا ہے جس میں وزیراعظم نے عالمی مالیاتی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستان سمیت ترقی پذیر ملکوں کا قرض معاف کردیں وزیراعظم کے خطاب اور انٹرویو سے یہ تاثر ملتا ہے کہ پاکستان اپنے معاشی فیصلے کرنے میں عالمی مالیاتی اداروں کے اشارے یا حکم کا منتظر ہے اس وقت حکومت اتنی بھی بااختیار نہیں ہے کہ عالمی فنڈ سے پوچھے بغیر اپنی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے اقدامات اٹھا سکے دوسری اہم بات یہ ہے کہ حکومت کو ابھی تک اس بات کا اندازہ بھی نہیں کہ سعودی عرب اور یورپ میں لاک ڈان سے پاکستان کی ترسیلات زر اور برمدات سے حاصل ہونے والے زرمبادلہ ذخائر میں کمی کا سامنا ہوگا ئی ایم ایف نے کورونا وائرس سے متاثرہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ملکوں کی مالی معاونت کے لیے 50 ارب ڈالر کے فنڈ کا اعلان کیا ہے اس کے علاوہ غریب ملکوں کے لیے 10 ارب ڈالر قرض کے لیے مختص کیے ہیں ئی ایم ایف یہ قرض صفر شرح سود پر دے گا اس حوالے سے اب تک ئی ایم ایف سے 20 ملکوں نے مالی معاونت کے لیے رابطہ کرلیا ہے اگر پاکستان کو اس فنڈ سے فائدہ اٹھانا ہے تو قرضوں کی معافی کے بجائے ان بلا سود قرضوں کے حصول کے لیے پالیسی بنانی چاہیے وزیراعظم نے جب قوم سے خطاب کیا تو اس سے چند گھنٹے پہلے ہی سندھ کی صوبائی حکومت نے جزوی لاک ڈان کا اعلان کیا تھا کورونا وائرس سے متعلق حکومت سندھ کے سخت اقدامات کے ملکی صوبائی معیشت پر سنگین اثرات بھی مرتب ہوسکتے جس کا اشارہ پہلے ہی ماہرین کررہے ہیں پاکستان کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوگا جب ریاست کے حکم پر کاروبار 15 دن کے لیے بند ہوئے ہوں گے حکومت کے ان سخت اقدامات کی وجہ سے روزمرہ اور دیہاڑی دار مزدور کے ساتھ ساتھ کاروبار سے وابستہ ملازم اور مالکان سب کے سب متاثر ہوں گے اور کاروبار سے منسلک مقامی سپلائی چین پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے ایسا نہیں ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے معاشی اثرات پر تمام ادارے سوئے ہوئے ہیں پہلے امریکی برطانوی اور دیگر مرکزی بینکوں کی جانب سے مانیٹری پالیسی میں نرمی کرتے ہوئے بنیادی شرح سود میں کمی کی گئی اور اب اسٹیٹ بینک نے بھی اپنی بنیادی شرح سود میں کمی کردی ہے منگل کی سہہ پہر گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے ایک ان کیمرہ بریفنگ کا اہتمام کیا تھا رضاباقر کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا کی طرح پاکستان کی معیشت بھی بری طرح متاثر ہوگی پاکستانی برمدات جو پہلے ہی دبا کا شکار ہیں ان میں مزید کمی ئے گی ساتھ ہی پاکستان کے درمدی بل میں بھی کمی واقع ہوگی کیونکہ عالمی سطح پر ایندھن کی مارکیٹ کئی دہائیوں کی کم ترین سطح پر گئی ہے مگر مجموعی قومی پیداوار میں بہتری توقع کے مطابق نہیں ہوگی پاکستان کی معیشت میں 35 فیصد جی ڈی پی کا ہدف حاصل نہیں ہوسکے گا اسٹیٹ بینک کی پیش گوئی ہے کہ اس سال معاشی شرح نمو فیصد رہے گی اس کے علاوہ عالمی سطح پر ایندھن کی قیمتوں میں گراوٹ کی وجہ سے ملک میں مہنگائی جو فروری میں 124 فیصد تھی اس میں کمی کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں گورنر اسٹیٹ بینک نے ملکی معاشی ترقی کے لیے بنیادی شرح سود کو 75 بیسز پوائنٹس یا 075 فیصد کم کرتے ہوئے بنیادی شرح سود 125فیصد کرنے کا اعلان کیابنیادی شرح سود میں کمی کے حوالے سے راقم نے گورنر اسٹیٹ بینک سے سوال کیا کہ کا کہنا ہے کہ معیشت کی بنیادوں کو ٹھیک کردیا گیا ہے اگر کورونا وائرس نہ ہوتا تو کس قدر بنیادی شرح سود کو کم کرنے کا کیس بنتا تھاسوال کا جواب دیتے ہوئے رضا باقر کا کہنا تھا کہ اس وقت معیشت کو کورونا وائرس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے اور انہی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسٹیٹ بینک نے بنیادی شرح سود کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس وقت معیشت کو کورونا سے الگ کر کے دیکھنا مشکل ہوگا بنیادی شرح سود میں کمی کا مقصد اس وقت دبا کی شکار معاشی شرح نمو کو تقویت پہنچانا ہے بنیادی شرح سود میں کمی اسٹاک مارکیٹ کی توقعات کے برعکس ثابت ہوئی اور معروف سرمایہ کار عقیل کریم ڈیڈھی نے اپنا سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے خیال میں اسٹیٹ بینک کو بنیادی شرح سود میں سے فیصد کی کمی کرنا چاہیے تھی یہ صنعت کو ریلیف دینے کا بہترین موقع تھا جو گنوادیا گیا ہے اس موقع پر گورنر اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس سے معیشت کو ہونے والے نقصان اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کی غرض سے سستے قرضوں کی اسکیموں کا بھی اعلان کیاعارضی معاشی ری فنانس سہولتگورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ معیشت کی بنیاد اسٹاک مارکیٹ میں گراوٹ یا اضافے پر نہیں ہے اسٹیٹ بینک حقیقی سرمایہ کاری کو فروغ دینا چاہتا ہے اسی لیے اگر بنیادی شرح سود میں کمی اسٹاک مارکیٹ کی توقعات کے مطابق نہ بھی ہو پھر بھی پیداواری شعبے کے لیے قرض کی نئی اسکیم متعارف کرارہے ہیں جس کو عارضی معاشی ری فنانس سہولت کا نام دیا ہے یہ قرض روایتی اور اسلامی دونوں بینکوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے اس اسکیم کے تحت ارب روپے مالیت کا قرض 7فیصد شرح سود پر 10 سال کے لیے حاصل کیا جاسکتا ہے عارضی معاشی ری فنانس سہولت کے تحت قرض کسی بھی پیداواری یونٹ کے لیے لیا جاسکتا ہے جس میں مقامی طلب کا کاروبار یا برمدی سیکٹر بھی شامل ہوسکتا ہے گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ برمدی شعبے میں صنعت لگانے کے لیے پہلے ہی اسٹیٹ بینک نے ایل ٹی ایف ایف اسکیم کو جاری کیا ہوا ہے جس میں سرمایہ کار فیصد کی شرح سود پر فنانسنگ حاصل کررہے ہیںگورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اگر اب کسی کو بھی ملک میں نئی صنعت لگانی ہو تو اس کے لیے سود کی شرح 125فیصد کے بجائے صرف فیصد ہوگی اور سرمایہ کار ساڑھے فیصد کم شرح پر نئی سرمایہ کاری کرسکیں گے اس اسکیم کی مدت ایک سال ہوگی تاکہ لوگ جلد از جلد سرمایہ کاری کریں اور معیشت میں پیدا ہونے والی سست روی کو کم سے کم کیا جاسکے ہاٹ منی کا معیشت سے اخراجگورنر اسٹیٹ بینک پر حکومتی بانڈز میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے ہاٹ منی لانے پر کڑی نتقید کی جاتی ہے اور وہ اس تنقید کا بھرپور جواب دینے کوشش بھی کرتے ہیں منگل کو ہونے والی اس ان کیمرہ بریفنگ میں بھی متعدد مرتبہ ہاٹ منی کے اخراج کے حوالے سے بات کی گئی جس پر رضا باقر کا مقف یہی تھا کہ پاکستان نے گزشتہ چند ماہ میں اپنے زرمبادلہ ذخائر میں 10ارب ڈالر سے زائد کا اضافہ کیا ہے جس میں سے ارب ڈالر کا قرض بھی اتارا ہے پاکستان کے پاس زرمبادلہ حاصل کرنے کی صلاحیت موجود ہے اگر ہاٹ منی کے ارب ڈالر کی پوری رقم چلی بھی جاتی ہے پھر بھی پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے حوالے سے قابل بھروسہ ذخائر موجود ہوں گےئی ایم ایف کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے ترقی پذیر ملکوں سے 42 ارب ڈالر کے مساوی سرمائے کا وٹ فلو ہوا ہے گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ جب معاشی سست روی یا گراوٹ ہوتی ہے تو سرمایہ محفوظ کرنسی کی جانب جاتا ہے پاکستان میں اسٹیٹ بینک روپے کی چھپائی کرتا ہے جبکہ امریکا کا مرکزی بینک ڈالر چھاپتا ہے اور اس وقت سرمایہ ڈالر میں منتقل ہورہا ہے مگر شاید رضا باقر یہ بھول گئے کہ سعودی عرب اور یورپ میں لاک ڈان کی وجہ سے ملکی ترسیلات زر میں کمی ہوسکتی ہے اس کے علاوہ برمدات میں کمی تو خود گورنر صاحب نے تسلیم کی ہے اب لے دے کر ایک ہی ذریعہ رہ جاتا ہے اور وہ ہے دوست ملکوں سے مالی معاونت یا پھر ئی ایم ایف یا دیگر اداروں سے مزید قرض ہسپتالوں کے لیے سستے قرضے کی اسکیمپاکستان میں نجی شعبے کا طبی خدمات سہولیات میں سرمایہ کاری کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے ایک ہسپتال تو اسٹاک مارکیٹ میں بطور منافع بخش کمپنی رجسٹر بھی ہے اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس سے بچنے کے لیے ایسے ہسپتالوں کو سستا قرض فراہم کرنے کی اسکیم متعارف کروائی ہے جس کے تحت کورونا وائرس سے جڑی ادویات لات خصوصا وینٹی لیٹرز کی خریداری کے لیے ہسپتالوں کو صرف فیصد شرح سود پر 20 کروڑ روپے تک قرضہ سال کی مدت کے لیے دیا جاسکتا ہے اس مقصد کے لیے اسٹیٹ بینک نے ارب روپے مختص کیے ہیں اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مدثر حسنین کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے تقریبا درجن ہسپتالوں سے رابطہ کرکے انہیں کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر مطلوب سازو سامان کو مدظر رکھتے ہوئے اسکیم تیار کی ہے اسٹیٹ بینک کی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کے لیے جس وینٹی لیٹر کی ضرورت ہے وہ 15سے 25 لاکھ روپے میں خریدا جاسکتا ہے کورونا وائرس اور مقامی کاروبار پر اثرات کورونا وائرس پر وفاق اور صوبہ سندھ میں جو تضاد ہے وہ سامنے رہا ہے حکومت سندھ نے صوبے میں 15روزہ جزوی لاک ڈاون کا اعلان تو کردیا ہے مگر اس دوران معیشت اور عوام کے روزگار کو پہنچنے والے نقصان پر کوئی حکمت عملی جاری نہیں کی ہے جس سے عوام کی پریشانی بجا طور پر بڑھ رہی ہے ہمارے خرچے کیسے پورے ہوں گےحکومت سندھ کے جزوی لاک ڈاون کے اعلان کے بعد زینب مارکیٹ میں کام کرنے والے دکانداروں میں بے چینی اور تشویش پائی جاتی تھی ان کا کہنا تھا کہ ان کا کاروبار روزانہ کی رولنگ پر چلتا ہے ہر ہفتے ہول سیلر کو ادائیگی لازمی ہے پہلے ہی کاروبار میں بسم اللہ دیر سے ہوتی ہے مگر اس مستقل بندش سے جو ٹک ٹک کام چل رہا تھا وہ بھی بند ہوجائے گا سیلز مین کو دیہاڑی دینی ہے ہول سیلر کو ادائیگی کرنی ہے اور بندش کے باوجود کرایہ بھی پورے مہینے کا ہی دینا ہوگا یہ سارے خرچے کیسے پورے ہوں گے جب دکان ہی بند رہے گی کچھ ایسی ہی کہانی ریکس سینٹر کے فرسٹ فلور پر موجود ایک ہول سیلر کی بھی تھی ان کا کہنا تھا کہ 15دن کی ادائیگی کے وعدے پر مال اٹھایا ہے فیکٹری سے مسلسل مال تو رہا ہے مگر مارکیٹ بند ہوگئی ہے اب مال سے گودام بھرا ہے مگر ریٹیلر پیسے نہیں دیں گے اور رولنگ رک جائے گی بے بس ہوگیا ہوں اگر مال لینے سے انکار کیا تو کوئی اور مال اٹھا لے گا اور اس کی سپلائی چین متاثر ہوجائے گی یہ 15دن کی بات نہیں کئی مہینوں کا دکھ ہےکراچی میں چائے کے ہوٹل پر بیٹھے افراد سے رائے لینا چاہی تو ایک ساتھ خاموش بیٹھے صاحبان پھٹ پڑے ان میں سے ایک صاحب نے بتایا کہ ان کا شلوار قمیض سینے کا کارخانہ ہے جبکہ ان کے ساتھ بیٹھے دوسرے شخص کی کریم سینٹر میں کرتے کی بڑی دکان ہےکارخانے کے مالک نے کہا کہ دکاندار کے رڈر پر اس کے پسندیدہ ڈیزائن کے شلوار قمیض بڑی تعداد میں تیار کروا دیے ہیں مگر اب مارکیٹ بند ہونے کا اعلان ہوگیا ہے دکاندار مال اٹھانے کو تیار نہیں اور میں نے کپڑے والے کو اور کاری گروں کو ادائیگی کرنی ہے جبکہ گیس بجلی کا بل بھی اسی لاک ڈاون کے دوران ادا کرنا ہوں گے لاکھوں روپے کا مال گودام میں پڑا سڑتا رہے گا اور رقم پھنسی رہے گی اس کارخانے کے مالک کا کہنا تھا کہ 15 دنوں تک کاروبار کی بندش کا مطلب ہے کہ اب ایک مہینے تک کی رولنگ گئی اور اس رولنگ کو سیدھا ہوتے ہوتے کئی ماہ لگ جائیں گے حکومت کے لیے معیشت دھاری تلوار بن گئیسندھ اور خصوصا کراچی میں 15دن تک کاروبار بند رکھنے کے اثرات پورے ملک کے کاروبار اور حکومت کے ٹیکس ریونیو پر بھی پڑیں گے اس وقت حکومت کے لیے معیشت دھاری تلوار ثابت ہورہی ہے حکومت سندھ کی جانب سے جزوی لاک ڈان کے معیشت پر اثرات کا اندازہ لگانے کے لیے سندھ بورڈ ریونیو ایس بی ار کے اعداد شمار کا جائزہ لینا ہوگا رواں سال حکومت سندھ نے 145 ارب روپے ایس بی کا ہدف رکھا تھا مگر حکام کا کہنا ہے کہ معاشی سست روی سے ٹیکس وصولی 10 ارب روپے سے کم ہوکر 135 ارب روپے تک پہنچ سکتی یے سرکاری دفاتر اور کاروبار بند ہونے سے یومیہ ایس بی کا نقصان تقریبا 37 کروڑ روپے ہوسکتا ہے جو 15 دن کی بندش میں ارب 55 کروڑ تک پہنچ سکتا ہے تاہم معروف چارٹرڈ اکانٹنٹ اور معاشی تجزیہ کار اشفاق تولا کہتے ہیں کہ بندرگاہ بینکس نجی کاروبار کھلے ہوئے ہیں اس کا مطلب ہے کہ مکمل لاک ڈان کی صورتحال کا سامنا نہیں ہے لہذا حکومت سندھ کے ٹیکسوں میں کمی تو ہوسکتی ہے مگر یہ کمی کتنی ہوگی یہ کہنا مشکل ہے وفاق ایوان ہائے تجارت صنعت کے سابق نائب صدر مظہر اے ناصر کا کہنا ہے کہ ماضی میں جو لاک ڈان مختلف سیاسی جماعتوں نے کیا تھا اس سے یہ لاک ڈان کافی مختلف اور محدود ہے تفریح صنعت اور شاپنگ مالز تو بند ہیں لیکن باقی پوری معیشت کھلی ہے صنعتوں میں کام جاری ہے اس وجہ سے یہ نہیں کہا جاسکتا ہے کہ ماضی کی طرح یومیہ 100 ارب روپے کا معاشی نقصان ہوگا ابھی صرف 25 فیصد معیشت بند ہے تو یومیہ نقصان بھی 25 سے 30 ارب روپے سے زیادہ نہیں ہوگا مظہر ناصر کا کہنا تھا کہ یومیہ اجرت والے محنت کش اس لاک ڈان سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ان کی فلاح اور انہیں روزگار یا مالی معاونت کے لیے ریاستی کمیونٹی کی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہےملک میں کورونا وائرس کے پھیلا کی وجہ سے حکومتی شعبہ صحت کے اخراجات میں اضافہ ہورہا ہے ایک طرف مریضوں کے لیے ئسولیشن وارڈز اور وہاں علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی مشتبہ افراد کے ٹیسٹ اور قرنطینہ کے لیے سہولیات کی فراہمی اور دیگر اقدامات کے لیے اخراجات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے تو دوسری طرف کاروبار کی بندش سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں گراوٹ یومیہ کاروباری لین دین بند ہونے سے حکومت کو ملنے والے ٹیکسوں میں کمی کے بھی امکانات پیدا ہوگئے ہیں 15 دن بندش سے حکومت کی ٹیکس وصولی میں کمی کے علاوہ ملک بھر میں مختلف مصنوعات کی سپلائی چین بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے جس کے باعث ملک کے دیگر حصوں میں مختلف اشیا کی قلت پیدا ہونے کے علاوہ مقامی معیشت میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے اس وقت تصور کرلیں کہ کراچی کا 50 فیصد کاروبار بند ہے تو یومیہ کراچی شہر سے 15 سے 16 ارب روپے کا پیدواری نقصان ہورہا ہے مگر اس نقصان کا اندازہ دستاویزی معیشت کا ہے کراچی کی غیر دستاویزی معیشت بھی بہت بڑی ہے جس کا اندازہ لگانا مشکل ہےمعاشی تجزیہ کار خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت میں سالانہ پیداوار یا جی ڈی پی کا حجم 300 ارب ڈالر ہے اگر کراچی کی معیشت کو ملک کی مجموعی معیشت کا 25 فیصد بھی مان لیا جائے تو صرف کراچی شہر کی سالانہ پیداوار 75 ارب ڈالر بنتی ہے اگر اس کو یومیہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو یہ 20 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ بنے گا اور اگر ڈالرز کو پاکستانی کرنسی میں تبدیل کیا جائے تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ کراچی میں 32 سے 33 ارب روپے یومیہ کی معاشی سرگرمی ہوتی ہےاس پورے عمل کے حوالے سے نہ تو وفاقی حکومت اور نہ ہی سندھ سمیت کسی صوبائی حکومت نے کسی معاشی حکمت عملی کا اعلان کیا ہے حکومتوں کو کثیر الجہتی اقدامات کرتے ہوئے نہ صرف کورونا وائرس سے بچا کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے بلکہ اس سے معیشت پر پڑتے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے بھی لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا اس بات کا فیصلہ کرنا ہوگا کہ حکومت امداد دینے والے اداروں سے معاونت کی کس قدر طلبگار ہیں یا پھر پاکستان اپنے قرضوں کو معاف کرانا چاہتا ہے اس کے علاوہ مقامی معیشت میں وسائل کو متحرک کرنے کے لیے بھی اقدامات کرنے ہوں گے جس کے لیے پاکستان چین اقتصادی راہدری کے منصوبوں میں تیزی لانے کے علاوہ حکومت کو ترقیاتی منصوبوں پر اخراجات میں اضافہ کرنا ہوگا", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ملک سے عارضی سرمایہ کاری کا اخراج ایک ارب 30 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا", "role": "user" }, { "content": "کراچی غیر ملکی سرمایہ کاروں نے رواں ماہ کے دوران ملک کی مالیاتی مارکیٹ سے ایک ارب 38 کروڑ 80 لاکھ ڈالر سے زائد رقم نکال لی جس میں ایک ارب 28 کروڑ ڈالر کی ہاٹ منی یا عارضی سرمایہ کاری بھی شامل ہےاسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث ابھرتی ہوئی مارکیٹس سے بڑے پیمانے پر فروخت ہوئیں اور گزشتہ 45 دنوں میں سرمایہ کاروں نے 30 ارب ڈالر کی رقم محفوظ جگہوں خصوصا کرنسیز میں لگادیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈالر کے علاوہ تقریبا ہر دوسری چیز پریشان کن فروخت کی وجہ سے تہہ بالا ہوچکی ہے باوجود اس کے کہ اسٹیٹ بینک پاکستان سمیت دنیا بھر کے مرکزی بینکس ہنگامی اقدامات کا اعلان کرچکے ہیں جس کے تحت پاکستان میں شرح سود 75 بیسز پوائنٹس کم کردی گئیںیہ بھی پڑھیں12 روز کے دوران ملک سے 60 کروڑ ڈالر کی عارضی سرمایہ کاری خارجملک میں غیر ملکی سرمایہ کار یکم مارچ سے اب تک کروڑ 56 لاکھ 45 ہزار ڈالر مالیاتی مارکیٹس سے نکال چکے ہیںاس میں ایک ارب 28 کروڑ ڈالر ٹریژری بلزٹیبلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز سے نکالنے گئے کروڑ 32 لاکھ 82 ہزار ڈالر شامل ہیں جس سے ابتدائی 20 دنوں کے درمیان نکلنے والی خالص رقم منفی ایک ارب 35 کروڑ ڈالر ہوگئیدوسری جانب رواں مالی سال کے دوران ٹریژری بلز سے نکلنے والی مجموعی ہاٹ منی یا عارضی سرمایہ کاری ارب 43 کروڑ ڈالر تک جا پہنچی ہےذرائع نے ان فلوز یعنی سرمایہ کاری نکالے جانے کا ذمہ دار کرنسی مارکیٹ میں بڑے پیمانے پرہونے والے اتار چڑھا کو ٹھہرایا جیسا کہ مارچ کو برطانوی پانڈ 206 روپے 34 پیسے میں دستیاب تھا جبکہ یکم مارچ کو اس کی قیمت 197 روپے 90 پیسے تھیمزید پڑھیں ڈالر کی قدر 158 روپے 60 پیسے تک پہنچ گئیقبل ازیں رواں ہفتے اسٹیٹ بینک پاکستان نے کورونا وائرس کے باعث مشکلات دور کرنے کے لیے ایک کھرب ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا تھاپالیسی اسٹیٹمنٹ دیتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا تھا کہ مالیاتی مارکیٹس میں فروخت کی صورتحال کے ذمہ دار بیرونی عناصر ہیں جو پاکستان کے لیے کوئی غیرمعمولی بات نہیںواضح رہے کہ تمام ابھرتی ہوئی مارکیٹس سے رقم کے بہا کی صورتحال اسی طرح کی ہے بشمول بھارت کہ جہاں غیرملکی پورٹ فولیو کے حامل سرمایہ کار مارچ میں اسٹاک اور بانڈز سے ارب 50 کروڑ ڈالر تک نکال چکے ہیںیہ بھی پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج شدید مندی کے بعد مثبت رجحان پر بنداس دوران سرمایہ کار کرنسی مارکیٹس بالخصوص ڈالر کی جانب متوجہ ہوچکے ہیں یوں کرنسی مارکیٹس میں کورونا وائرس کے پھیلا کی وجہ سے عجیب غریب رجحان پائے جانے کے بعد گزشتہ روزبلوم برگ ڈالر انڈیکس اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس محصولات کی وصولی میں 300 ارب روپے نقصان کا تخمینہ", "role": "user" }, { "content": "اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے کورونا وائرس کے پیش نظر معاشی سرگرمیوں میں سست روی کے خطرے کے پیش نظر رواں مالی سال کی خری سہ ماہی اپریل تا جون کے دوران 300 ارب روپے سے زائد کے محصولاتی نقصان کا تخمینہ لگایا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب حکومت وائرس کے پھیلا پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے تو وہی دسری جانب ایف بی کے اعلی عہدیدار مختلف شعبوں کے ساتھ محصولات ریونیو کی وصولی پر کورونا وائرس کے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیںمزیدپڑھیں کورونا وائرس اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن چارجز ختم کردیےاس حوالے سے ایک عہدیدار نے بتایا کہ مارچ میں اب تک ریونیو کی کارکردگی اچھی رہی لیکن کاروباری سرگرمیوں کے لاک ڈان یا شٹ ڈان کی صورت میں محصول پر بہت زیادہ اثر پڑے گاانہوں نے کہا کہ محصولات کے بڑے شعبہ جات میں سے ایک پیٹرولیم میں اس کی کھپت کے مقابلے میں 20 فیصد سے زیادہ کمی دیکھی گئی ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ انٹرسٹی نقل حمل تقریبا معطل ہوگئی ہے اس کے علاوہ لگژری اشیا کی خریداری میں بھی غیرمعمولی کمی دیکھنے میں ئی ہےاس صورتحال سے متعلق ذرائع نے بتایا کہ ایف بی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملٹی نیشنل اور دیگر بڑی کمپنیاں بھی اپنی تجارتی سرگرمیوں کو کم کرسکتی ہیں جس کی وجہ سے محصولات میں بڑی کمی نے کا امکان ہے اور ہم ان تمام پیشرفتوں کو قریب سے دیکھ رہے ہیں یہ بھی پڑھیں کورونا وائرسورلڈ بینک کے فنڈز سے کروڑ ڈالر اے ڈی بی کے 6ارب 50 کروڑ ڈالر مختصخیال رہے کہ پہلے مہینوں میں ایف بی رواں مالی سال کے ٹیکس وصولی کے ہدف 484 ارب روپے کے حصول میں ناکام رہا ہے اور اس عرصے میں ایف بی نے 32 کھرب ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 27 کھرب 25 ارب روپے وصول کیے تاہم اس کے باوجود ان اعداد شمار میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 1635 فیصد اضافہ دیکھا گیا کیونکہ گزشتہ سال یہ وصولی اس عرصے میں 23 کھرب 42 ارب روپے تھیایف بی کے ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ قائم مقام چیئرپرسن نوشین امجد نے وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ اور محصولات ڈاکٹر حفیظ شیخ کو پاکستان میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد سے مختلف شعبوں کی کارکردگی پر ابتدائی پریزینٹیشن دی تھی علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے وزارت خزانہ اور ایف بی سے کہا تھا کہ وہ ان شعبوں کی نشاندہی کریں جن کو خصوصی مدد کی ضرورت ہےمزیدپڑھیں کورونا وائرس اسٹیٹ بینک کی متاثرہ سرمایہ کاروں کیلئے 100 ارب روپے کی اسکیمذرائع نے مزید بتایا کہ معاونت ان شعبوں کے لیے ٹیکسوں میں کمی یا مالی پیکیج کی شکل میں ملے گی لیکن پیکیج سے متعلق حتمی فیصلہ وزیر اعظم کریں گے ایک اور ذرائع کے مطابق ایف بی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کے لیے رواں مالی سال کے خری مہینوں میں محصولات کی وصولی پر کورونا وائرس کے ممکنہ اثرات سے متعلق تشخیص کے لیے ایک رپورٹ بھی تیار کر رہا ہے ذرائع نے بتایا ہم ئی ایم ایف کو پیش کرنے کے لیے جلد ہی اپنی جائزہ رپورٹ کو حتمی شکل دیں گے یہ بھی پڑھیں پاکایران تجارت 13 روز بعد بحالعلاوہ ازیں گزشتہ دنوں ئی ایم ایف نے بھی حکومتوں کو کہا تھا کہ اگر کورونا وائرس کی وجہ سے تجارتی مارکیٹوں کو خراب صورتحال کا سامنا ہے تو زرمبادلہ کی مداخلت ضروری ہوسکتی ہےئی ایم ایف نے پالیسی سے متعلق متعدد اقدامات تجویز کیے تھے جو پوری دنیا کی حکومتیں اپنی معیشتوں کو کورونا وائرس کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے استعمال کر سکتی ہیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کراچی میں لاک ڈان کا خوف سپر مارکیٹس اسٹور پر پریشان خریداروں کا رش", "role": "user" }, { "content": "کراچی کے مبینہ لاک ڈان کے خوف کے باعث مقامی شہری کئی بڑی سپر مارکیٹس کے پارکنگ لاٹ میں گھریلو سامان سے لدی ہوئی ٹرالیاں لے جاتے ہوئے نظر ئےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان ٹرالیوں میں ٹے کے تھیلے چاول دالیں چینی کے پیکٹس خوردنی تیل کی بوتلیں گھی کے ڈبے دودھ اور خشک دودھ کے کارٹن بسکٹس بیکری کی اشیا انڈے پیاز لو صابن شیمپو ہینڈ سینیٹائزرز کی بوتلیں وغیرہ شامل تھیںان میں سے کہیں ایک شخص ایک ساتھ ٹرالیاں لے جاتا نظر یا اور کہیں ایک ہی خاندان کے کئی افراد الگ الگ ٹرالیاں لے جاتے نظر ئےاس صورتحال پر شہناز نامی ایک خاتون خریدار کا کہنا تھا کہ محفوظ رہنا پچھتانے سے بہتر ہے اگر لاک ڈان ہوگیا تو ہم کیا کریں گے کس طرح کھائیں گےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس سندھ میں مزید کیسز سے ملک میں مجموعی تعداد 304 ہوگئیانہوں نے بتایا کہ جیسے ہی ان کے شوہر کو تنخواہ ملی وہ فورا خریداری کے لیے گئیںکونسی اشیا وہ زیادہ اہم سمجھتی ہیں اس حوالے سے خاتون نے بتایا کہ انہوں نے ٹا چاول دالیں اور چینی خریدی ہے ہم افراد کا خاندان ہیں اور خوارک کے حوالے سے غفلت نہیں برت سکتے اگر بعد میں بھی مارکیٹ کھلی رہیں اور ان کے پاس اسٹاک ختم ہوگیا تو کیا ہوگاایک اور خاتون نے کہا کہ انہوں نے اتنا سامان خرید لیا ہے جو ان کے اہل خانہ کے لیے 20 روز تک کے لیے کافی ہوگا ان کا کہنا تھا کہ مجھے کچھ رقم بھی پس پشت رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی میڈیکل ایمرجنسی کی صورت میں کام سکےحیران کن طور پر لوگ کرکٹ کے بلے بیڈمنٹن کے ریکٹس اور فٹ بال بھی خریدتے نظر ئے ایک خاتون نے اس حوالے سے پوچھنے پر بتایا کہ بچے گھر میں بیٹھ کر بور ہورہے ہیں اس سے وہ گھر میں کرکٹ اور بیڈمنٹن کھیل سکیں گےمزید پڑھیں کورونا وائرس پی ٹی اے نے موبائل فون رجسٹریشن کی مدت 90 روز تک بڑھادیتاہم کچھ افراد ایسے بھی تھے جو بالکل بھی پریشان نظر نہیں ئے نگہت ساجد نامی خاتون اپنی ٹرالی میں صرف سے جھاڑو لے جاتی نظر ئیں ان کا کہنا تھا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ سب ٹھیک ہوجائے گا یہ وقت بھی گزر جائے گاانہوں نے بتایا کہ موجودہ بحرانی صورتحال کے دوران وہ گھر کی صفائی کے ساتھ کچھ اور گھریلو کام جاری رکھنا چاہتی ہیںواضح رہے کہ ملک میں اب تک کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 304 تک جا پہنچی ہے جبکہ اس عالمی وبا سے پاکستان میں افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیںمذکورہ وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے صوبائی حکومتوں نے شاپنگ مالز اور تفریحی مقامات کے علاوہ کچھ سرکاری دفاتر کو بھی بند کردیا ہے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس ئی ایم ایف کی حکومتوں کو مارکیٹ میں استحکام کیلئے مداخلت کی تجویز", "role": "user" }, { "content": "بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف نے حکومتوں کو کہا ہے کہ اگر کورونا وائرس کی وجہ سے تجارتی مارکیٹوں کو خراب صورتحال کا سامنا ہے تو زرمبادلہ کی مداخلت ضروری ہوسکتی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ئی ایم ایف نے پالیسی سے متعلق متعدد اقدامات تجویز کیے جو پوری دنیا کی حکومتیں اپنی معیشتوں کو کورونا وائرس کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے استعمال کر سکتی ہیں واضح رہے کہ کورونا وائرس سے دنیا بھر میں لاکھ سے زائد افراد متاثر جبکہ ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں اور وبا کے نتیجے میں معاشی بحران کی کیفیت نے جنم لے لیا ہے مزید پڑھیں کرنٹ اکانٹ خسارے پر قابو پالیاروپے کی قدر مستحکم ہوگئی ہے عمران خانرپورٹ کے مطابق ئی ایم ایف نے مشورہ دیا کہ بیرونی جھٹکوں کے نتیجے میں ایکسچینج ریٹ متاثر ہوسکتی ہے اگر مارکیٹ کے حالات خراب ہو جائیں تو زرمبادلہ کی مداخلت ضروری ہوسکتی ہے ئی ایم ایف نے مشورہ دیا کہ بحران یا بحران کے قریب ترین صورتحال کے پیش نظر عارضی مدت کے لیے بڑے پیمانے پر سرمائے کے بہا کے اقدامات کرنے کی ضرورت ہوگی عالمی مالیاتی ادارے نے مرکزی بینکوں پر زور دیا کہ وہ مارکیٹ کی مدد کے لیے قرض دیں ئی ایم ایف نے کہا کہ مالیاتی مدد طلب کی ضرورت کو پورا اور اعتماد کی بحالی کا باعث بنے گی اور گھروں اور فرموں کے لیے قرض لینے والے اخراجات کو کم کرے گا یہ بھی پڑھیں کرنٹ اکانٹ خسارہ ماہ میں 72 فیصد کم ہوگیاعلاوہ ازیں شرح میں کٹوتی کے حوالے سے مالیاتی پالیسی اثاثوں کی خریداریوں میں توسیع کے بارے میں رہنمائی کا باعث بنے گی ئی ایم ایف نے مشورہ دیا کہ اس طرح کے عارضی ہدف بنائے جانے والے اقدامات سے ممکنہ طور پر متاثرہ شعبوں کی مدد ہوگی ہدایات میں متاثرہ افراد اور فرموں کے لیے حکومتوں کی بڑی مدد فراہم کرنے پر زور دیا گیا ئی ایم ایف نے کہا کہ شٹ ڈان سے متاثر کاروبار کے لیے اجرت میں سبسڈی کے ذریعے اداروں کو دیوالیہ سے بچایا جا سکتا ہے جس سے دیرپا اثرات مرتب ہوں گے اور مجموعی طلب پر منفی اثرات کم ہوں گے انہوں نے کہا کہ کم مدنی والے گھرانوں میں نقد رقم کی منتقلی سے کم سے کم معیار زندگی قائم رہے گا کورونا وائرس تفتان بارڈر کی بندش کے باعث 1400 کارگو ٹرک پھنس گئے ئی ایم ایف نے بڑی معیشتوں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں پر زور دیا کہ وہ کم مدنی والے ممالک کو مراعات پر مبنی مالی اعانت فراہم کریں اس سے قبل ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس مختلف چینلز کے ذریعے ترقی پذیر ایشیائی ممالک پر نمایاں اثرات مرتب کرے گااے ڈی بی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ مقامی طلب میں تیزی سے کمی سیاحت اور کاروباری سفر تجارتی اور پیداواری روابط میں کمی فراہمی میں خلل اور صحت پر اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے جس کا انحصار وائرس پھیلنے پر ہےاس حوالے سے کیے گئے تجزیے میں 77 ارب ڈالر سے سو 47 ارب ڈالر تک کے عالمی اثرات یا عالمی شرح نمو کے حوالے سے 04 فیصد تک اثرات بتائے گئےدوسری جانب کورونا وائرس کے پھیلا کی وجہ سے عالمی سطح پر شٹ ڈان کے نتیجے میں خام تیل کی قیمتیں 18 سال کی کم ترین سطح پر اگئی ہیںمزیدپڑھیں کورونا وائرس یو اے ای میں جمعے کے اجتماعات 10 منٹ میں مکمل کرنے کی ہدایاتپٹرولیم درمدات ملک کے مجموعی درامدی بل کا ایک چوتھائی سے زیادہ حصہ بنتی ہیںپاکستان کے تناظر میں منگل کے روز اسٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں سے کرنٹ اکانٹ میں بہتری ئے گی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج 100 انڈیکس میں 1700 سے زائد پوائنٹس کمی کے بعد ریکوری", "role": "user" }, { "content": "پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کے بعد مسلسل دوسرے روز کاروباری کی عارضی معطلی کے بعد مارکیٹ کے اختتام تک کے ایس ای 100 انڈیکس 38 پوائنٹس کی کمی کے بعد 30 ہزار 378 پوائنٹس پر بند ہوگیاکے ایس ای 100 انڈیکساسکرین شاٹ جمعرات کو کاروبار کا غاز ہوا تو ایک ہفتے سے زائد عرصے سے جاری مندی کا رجحان ختم نہ ہوسکا اور ابتدا میں ہی کے ایس ای 100 انڈیکس ایک ہزار 752 پوائنٹس گر کر 28 ہزار 664 پوائنٹس کی سطح پر گیامزید پڑھیں کرنٹ اکاونٹ خسارہ مہینوں میں 71 فیصد کم ہوگیاکے ایس ای 100 انڈیکس کے ساتھ ہی 30 انڈیکس میں بھی 692 فیصد یا 916 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے باعث کاروبار کو 45 منٹ کے لیے روک دیا گیایہاں یہ مدنظر رہے کہ یہ رواں ہفتے میں تیسری جبکہ ہفتوں میں چھٹی مرتبہ ہے کہ مندی کے باعث کاروبار کو معطل کرنا پڑاواضح رہے کہ بورس رولز کے مطابق کے ایس ای 30 انڈیکس فیصد یا اس سے زائد گر جائے اور منٹ تک برقرار رہے تو کاروبار کو 45 منٹ کے لیے روک دیا جاتا ہےبعد ازاں کاروبار جب دوبارہ بحال ہوا تو ایک وقت کو انڈیکس مزید گرتا دیکھا گیا تاہم پھر اس میں ریکوری ہوئی اور دن 12 بجکر 15 منٹ پر 100 انڈیکس 247 پوائنٹس کی کمی کے بعد 30 ہزار 168 پوائنٹس پر گیاجس کے بعد وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ 100 انڈیکس میں ریکوری دیکھی گئی اور یہ تقریبا 1700 پوائنٹس ریکوری کے بعد انڈیکس 30 ہزار 378 پوائنٹس تک گیاتاہم مارکیٹ کے اختتام تک کے ایس ای انڈیکس پورے دن میں دیکھی جانے والی مندی کے مقابلے میں بہتر رہا اور صرف 38 پوائنٹس کی کمی کے بعد 30 ہزار 378 پوائنٹس پر بند ہوگیاخیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کے ایس ای 100 انڈیکس ہزار 200 پوائنٹس کم ہونے کے بعد 30 ہزار 416 پوائنٹس پر بند ہوا تھاگزشتہ روز جب کاروباری دن کا غاز ہوا تھا تو تقریبا ایک گھنٹے بعد 1682 پوائنٹس کی کمی کے بعد کاروبار کو معطل کرنا پڑا تھایہ بھی پڑھیں اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کے ایس ای 100 انڈیکس 2200پوائنٹس کم ہوگیامنگل یعنی 17 مارچ کو بھی سرمایہ کاروں میں کورونا وائرس کے حوالے سے بے چینی کے باعث شدید مندی کا رجحان جاری رہا تھا اور ایک ہزار پوائنٹس کی کمی کے ساتھ کے ایس ای100 انڈیکس 32 ہزار 650 پوائنٹس پر بند ہوا تھااگر رواں ہفتے کے غاز کی بات کریں تو پیر کو کاروبار کا اختتام چار ماہ کی کم ترین سطح ہزار 416 پوائنٹس کے ساتھ 33 ہزار 644 پوائنٹس پر ہوا تھا جبکہ اسی روز کے ایس ای 100 انڈیکس ایک ہزار 651 پوائنٹس گرنے پر کاروبار روکا گیا تھاپیر کو دیکھی جانے والی شدید مندی کے باعث مارکیٹ سے 382 ارب روپے کی بھاری رقم صاف ہوگئی تھی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کرنٹ اکانٹ خسارہ مہینوں میں 71 فیصد کم ہوگیا", "role": "user" }, { "content": "اسٹیٹ بینک اف پاکستان کے مطابق ملک کا کرنٹ اکانٹ خسارہ سی اے ڈی رواں مالی سال کے مہینوں میں 7104 فیصد تک کم ہوکر ارب 84 کروڑ ڈالر ہوگیا جو گزشتہ مالی سال کے اسے دورانیے میں ارب 81 کروڑ ڈالر تھاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جی ڈی پی کے لحاظ سے دیکھا جائے تو جولائی سے فروری تک کرنٹ اکانٹ خسارہ 15 فیصد تک رہ گیا جو گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران فیصد تھا جس کی اہم وجہ 2606 فیصد تجارتی توازن میں کمی تھیپاکستان کے ادارہ شماریات پی بی ایس کے تجارتی ڈیٹا میں دیکھا گیا کہ ملک کی درامدات میں 1381 فیصد کمی ائی تاہم برامدات کا شعبہ گزشتہ 24 ماہ میں روپے کی قدر میں تقریبا 50 فیصد کمی کے باوجود متاثر کرنے میں ناکام رہامزید پڑھیں کرنٹ اکانٹ خسارے پر قابو پالیاروپے کی قدر مستحکم ہوگئی ہے عمران خانبرامدات میں جولائی سے فروری کے درمیان 362 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 15 ارب کروڑ تھی اور اب 15 ارب 64 کروڑ روپے ہوگئی ہےمالی سال کے دیگر ماہ میں برامدات وائرس کے پھیلا سے عالمی شٹ ڈاون کی وجہ سے رکی رہیں گیماہانہ حساب سے سی اے ڈی میں جنوری کے 53 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 21 کروڑ ڈالر رہی جو 60 فیصد کمی ظاہر کرتی ہےحکومت نے رواں مالی سال کے غاز میں مارکیٹ پر مبنی ایکسچینج ریٹ غیر ضروری درمدات پر پابندی برمدات اور برمدی شعبوں میں اہم مراعات میں توسیع سمیت متعدد اقدامات متعارف کروائے تھےیہ بھی پڑھیں کرنٹ اکانٹ خسارہ ماہ میں 72 فیصد کم ہوگیاپاک چین اقتصادی راہداری کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد حکومت نے چین سے مشینری اور تعمیرات سے متعلق درمدات کو بھی کم کردیا ہےاس کے علاوہ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے بعد رواں مالی سال کے باقی مہینوں میں بھی خسارہ مزید کم ہونے کا امکان ہےواضح رہے کہ کورونا وائرس کے پھیلا کی وجہ سے عالمی سطح پر شٹ ڈان کے نتیجے میں خام تیل کی قیمتیں 18 سال کی کم ترین سطح پر اگئی ہیںپٹرولیم درمدات ملک کے مجموعی درامدی بل کا ایک چوتھائی سے زیادہ حصہ بنتی ہیںمنگل کے روز اسٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں سے کرنٹ اکانٹ میں بہتری ئے گی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن چارجز ختم کردیے", "role": "user" }, { "content": "کراچی عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلا کے تناظر میں اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی نے نقد کے استعمال سے بچنے کے لیے لائن بینکنگ کے ذریعے رقم کی منتقلی پر تمام چارجز ختم کردیےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک کی جانب سے اس قدم کا مقصد وائرس کے پھیلا کے دوران بینک اسٹاف اور صارفین کے درمیان نقد کے استعمال کو کم سے کم کرنا ہےعلاوہ ازیں ایس بی پی کی جاری کردہ گائیڈ لائنز کے تحت بڑی رقم کی منتقلی کے لیے اے ٹی ایمز کا استعمال کرنے والے یا بینک کی برانچز کا دورہ کرنے والے صارفین کو کوئی رقم نہیں ادا کرنا ہوگیمزید پڑھیں کورونا وائرسورلڈ بینک کے فنڈز سے کروڑ ڈالر اے ڈی بی کے 6ارب 50 کروڑ ڈالر مختصمرکزی بینک کی جانب سے مالیاتی شعبے کو یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ وہ انٹرنیٹ بینکنگ یا موبائل ڈیوائسز کے ذریعے تعلیمی فیس اور قرض کی دوبارہ ادائیگی کی سہولت بھی فوری فراہم کرےاس حوالے سے اسٹیٹ بینک کے بیان میں کہا گیا کہ ان اقدامات کا مقصد بینک برانچز یا اے ٹی ایمز جانے کی ضرورت کو کم کرنا اور انٹرنیٹ بینکنگ موبائل فون بینکنگ وغیرہ جیسی ڈیجیٹل ادائیگی سروسز کے استعمال کو فروغ دینا ہےساتھ ہی مرکزی بینک نے بینکوں کو یہ بھی تجویز دی ہے کہ وہ صارفین کے لیے ہر وقت اے ٹی ایمز پی او ایس انٹرنیٹ بینکنگ پیمنٹ گیٹ ویز موبائل بینکنگ اور کال سینٹرز سمیت متبادل ڈیلوری چینلز کی دستیابی یقینی بنائیںیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس اسٹیٹ بینک کی متاثرہ سرمایہ کاروں کیلئے 100 ارب روپے کی اسکیمخیال رہے کہ دنیا بھر میں پھیلنے والے کورونا وائرس کا پاکستان میں بھی تیزی سے پھیلا شروع ہوچکا ہے اور 26 فروری کو پہلا کیس سامنے نے کے بعد اب تک 301 تصدیق شدہ کیسز رپورٹ ہوچکے ہیںاس کے علاوہ افراد کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ افراد صحتیاب بھی ہوچکے ہیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: وزارت صنعت نے کرشنگ سیزن میں چینی درمد کرنے کی درخواست واپس لے لی", "role": "user" }, { "content": "اسلام باد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے کچھ تکنیکی اور ضمنی گرانٹس منظور کرنے کے لیے منعقدہ اجلاس میں وزارت صنعت پیداوار نے خری لمحات میں چینی درمد کرنے کی درخواست واپس لے لیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کی صدارت مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کی جس میں پاکستان اسٹیٹ ئل پی ایس او کی جانب سے پورٹ قاسم اتھارٹی کو 10 سال کے عرصے میں ایک ارب 69 کروڑ 60 لاکھ روپے کی ادائیگی کی بھی منظوری دی گئیباخبر ذرائع نے بتایا کہ کرشنگ سیزن کے عروج پر ہونے کے باوجود وزارت صنعت نے ای سی سی میں لاکھ ٹن چینی کی ڈیوٹی فری درمد کی درخواست دی تھیایک عہدیدار کے مطابق بعدازاں ای سی سی کےاجلاس کے غاز سے قبل سیکریٹری کابینہ نے بتایا کہ وزارت صنعت نے سمری واپس لے لی ہےیہ بھی پڑھیں ای سی سی نے چینی کی برمد پر پابندی کی منظوری دے دی درمد کی تجویز موخر اس حوالے سے باضابطہ طور پر کوئی وجہ نہیں بتائی گئی لیکن ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کی جانب سے اس اعلان کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی میں انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی ئی ایس ئی کا نمائندہ بھی شامل ہے کے بعد وزارت دفاع کرسنگ سیزن کے موقع پر چینی درمد نہ کرنے پر مجبور ہوئییاد رہے کہ گزشتہ ماہ وزیراعظم عمران خان نے وفاقی تحقیقاتی ادارےایف ئی اے انٹیلیجنس بیورو ئی بی اور پنجاب کے محکمہ انسداد بدعنوانی کے سینئر نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی تھیمذکورہ کمیٹی اس بات کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی تھی کہ کرشنگ سیزن کے وسط میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا تھی اور قیمتوں کی ہیرا پھیری یا کارٹلائزیشن کے پیچھے کون ملوث تھامزید پڑھیں چینی مافیاسیاستدانوں کا گٹھ جوڑ صارفین اور کسانوں کو دھوکا دینے میں ملوثاجلاس میں وزارت بحری امور کی درخواست پر پی ایس او کے ذریعے ایل این جی کی درمد پر بندرگاہ کے اخراجات وارفیج کی مد میں ایک ارب 69 کروڑ 60 لاکھ روپے کے واجبات کے معاملے کا بھی جائزہ لیا گیا اور ہدایت کی گئی کہ واجبات بغیر سود کے 10 یکساں اقساط میں 10 سال کی مدت میں ادا کیے جائیںتاہم وزارت بحری امور کی درخواست پر ای سی سی نے ایک کمیٹی بنادی جو جنوری 2023 میں حالات کا جائزہ لے گی اور بقیہ واجبات کی قبل از وقت ادائیگی کے امکان کی صورت میں تجاویز اور سفارشات مرتب کرے گیخیال رہے کہ وزارت کی جانب سے موجودہ حکومت کے دور میں سرچارج کے ساتھ مکمل ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا تھااس کے علاوہ ای سی سی نے فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے لیے عالمی بینک کے فنڈ سے چلنے والے پاکستان رائزز ریونیو پروگرام سے ارب 15 کروڑ 20 لاکھ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دییہ بھی پڑھیں چینی اور ٹے کے بحران میں حکومت کی کوتاہی قبول کرتا ہوں وزیر اعظم مزید یہ کہ اجلاس میں اسلام باد کیپیٹل ٹیریٹری کے لیے کروڑ 44 لاکھ 47 ہزار روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری بھی دی گئی اس گرانٹ کو اسلام باد کیپٹل ٹیریٹری کی حدود میں نیشنل پروگرام فار امپرومنٹ واٹر کورس فیز ٹو گندم کی پیداوار میں اضافے وزیراعظم کے پروگرام سیو دی کالف اور مرغبانی کے پروگراموں پر عملدرمد کے لیے استعمال میں لایا جائے گا", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرسورلڈ بینک کے فنڈز سے کروڑ ڈالر اے ڈی بی کے 6ارب 50 کروڑ ڈالر مختص", "role": "user" }, { "content": "کوروناوائرس کو عالمی ادارہ صحت نے وبا قرار دیا ہے جس کے بعد جہاں تمام ممالک حفاظتی اقدامات کررہے ہیں وہی ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک جیسے عالمی ادارے نے بھی مالی سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کردیا ہےورلڈ بینک نے حکومت پاکستان کی درخواست پر تکمیل کے قریب منصوبوں کی تنظیم نو کا فیصلہ کرلیا اور کروڑ ڈالر کی رقم کو ملک میں کورونا وائرس سے نمٹنے میں مدد کے لیے مختص کردیایاد رہے کہ 16 مارچ کو وزارت فنانس کے معاشی امور کے ڈویژن نے عالمی بینک سے درخواست کی تھی کہ وہ اپنے دو جاری منصوبوں کی تنظیم نو کرتے ہوئے واٹر سیکٹر کپیسٹی بلڈنگ اینڈ ایڈوائزری سروس پراجیکٹ کی استعمال نہ کی گئی 25 کروڑ ڈالر اور سندھ واٹر سیکٹر امپروومنٹ پراجیکٹ کی 15 کروڑ ڈالر کی رقم کو منسوخ کر دےمزید پڑھیں پاکستان ملازمتوں کیلئے کاروباری اصلاحات کرے عالمی بینکعالمی بینک نے دونوں منصوبوں کے کاغذات کو ازسرنو شکل دیتے ہوئے کروڑ ڈالر کی رقم حکومت پاکستان کی جانب سے کورونا وائرس سے نمٹنے کی کوششوں کے لیے مختص کردیا ہےواٹر سیکٹر کپیسٹی بلڈنگ اینڈ ایڈوائزری سروس منصوبے کا مقصد دریائے سندھ میں پانی کے وسائل کی سرمایہ کاری اور مینجمنٹ کی منصوبہ بندی بہتر بنانا تھا ورلڈ بینک نے 2015 میں منصوبے کی اضافی فنانسنگ کی منظوری دی تھی اور اس منصوبے کو 2021 میں ختم ہونا تھاعالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پیشرفت نہ ہونے کے باعث اس منصوبے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا تھا ٹیم کا اہم عملہ اور ڈائریکٹر ٹیکنیکل نے استعفی دے دیا تھا اور وزارت بی وسائل کی جانب سے منصوبے کے ڈائریکٹر کو بھرتی کیے جانے کے معاہدے پر عمل نہیں کیا گیا تھایہ بھی پڑھیں پاکستان نے منصوبوں کی منسوخی کیلئے رابطہ نہیں کیا ورلڈ بینکادھر پاکستانی روپے کی قدر کم ہونے اور ڈالر کی قدر بڑھنے سے سندھ واٹر سیکٹر امپروومنٹ پراجیکٹ فیز1 پر عملدرمد تاخیر کا شکار ہوااس سلسلے میں حکومت پاکستان نے ورلڈ بینک سے درخواست کی تھی کہ وہ ستمبر 2007 میں منظور کیے گئے قرض میں سے 15 کروڑ ڈالر کو عبوری طور پر منسوخ کردے مجوزہ طور پر ازسرنو شکل دینے کی درخواست کے نتیجے میں فنڈز منسوخ ہو گئے جبکہ بقیہ منصوبے پر عملدرمد اس سال اکتوبر میں منصوبے کی خری تاریخ تک ممکن ہےمارچ 2020 تک منصوبے کی ادائیگی 25760 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے جو ورلڈ بینک کی انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن کے وعدے کے مطابق 93 فیصد فنانسنگ بنتی ہےمزیدپڑھیں عالمی بینک سے 23 ارب ڈالر کی فنڈنگ میں سرخ فیتہ حائلاس منسوخی کے نتیجے میں پاکستان کے بپاشی کے نظام کی بحالی اور بہتری کے لیے مختص فنڈنگ کم ہو کر 13780 کروڑ ڈالر سے 12280 کروڑ ڈالر رہ جائے گیپانی کی بہتر مینجمنٹ سے سندھ میں کم از کم 30 فیصد اراضی پر زرعی پیداوار ملازمت کے مواقع اور مدنی میں بہتری ہو گیایشیائی ترقیاتی بینک نے ارب 50 کروڑ ڈالر مختص کردیےایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی نے کورونا سے نمٹنے کے لیے رکن ممالک کو ارب 50 کروڑ ڈالر مختص کرنے کا اعلان کردیااے ڈی بی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ادارے کے صدر مساٹسوگا اساکوا نے کہا کہ یہ وبا عالمی سطح پر سنگین بحران بن گیا ہے جس کے لیے قومی علاقائی اور عالمی سطح پر بھرپور اقدامات کی ضرورت ہےان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے رکن ممالک کو اس حوالے سے جارحانہ اقدامات کے لیے ساتھ دے رہے ہیں تاکہ غریب نادار افراد اور خطے بھر میں وسیع پیمانے پر تمام افراد کا تحفظ کیا جائے اور معاشی حوالے سے یقینی بنایا جائے کہ تمام ممالک فوری طور پر نقصانات کا ازالہ کرپائیںاے ڈی بی کے صدر نے کہا کہ رکن ممالک اور متعلقہ اداروں سے مذاکرات کے بعد ہم نے اپنے رکن ممالک کی فوری ضرورت کے پیش نظر ارب 50 کروڑ ڈالر مختص کررہے ہیںانہوں نے کہا کہ اے ڈی بی مزید مالی تعاون کے لیے بھی تیار ہے اور حالات کی سنگین کے مطابق ارب 50 کروڑ ڈالر کے پیکیج کی پالیسی کا جائزہ لیا جائے گااعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اے ڈی بی فروری 2020 سے کووڈ19 کے حوالے سے 22 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہنگامی بنیادوں پر جاری کر چکا ہےاے ڈی بی نے وضاحت کی ہے کہ مالی سہولت تمام رکن ممالک کے لیے دستیاب ہوگی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس اسٹیٹ بینک کی متاثرہ سرمایہ کاروں کیلئے 100 ارب روپے کی اسکیم", "role": "user" }, { "content": "برمدی رڈر میں تاخیر کے پیش نظر اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی نے نئے منصوبوں کی منصوبہ بندی کرنے والے سرمایہ کاروں کے لیے 100 ارب روپے کی ری فنانسنگ اسکیم کا اعلان کردیا تاکہ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی سست روی کا مقابلہ کیا جاسکے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں عارضی معاشی ری فنانس سہولت ٹی ای ایف سے متعلق اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر نے کہا کہ بینک ہر منصوبے پر قرض کی فراہمی کے لیے 10 سال کی مدت میں فیصد کی مقررہ شرح پر پلانٹ اور مشینری لگانے کے لیے زیادہ سے زیادہ ارب روپے کا قرضہ فراہم کرے گا مزید پڑھیں پاکایران تجارت 13 روز بعد بحالگورنر اسٹیٹ بینک نے وضاحت کیا کہ کمپنیوں کے پاس کریڈٹ سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لیے 31 مارچ 2021 تک لیٹر کریڈٹ موجود ہوں گے اور وہ بجلی کے شعبے کے علاوہ تمام مینوفیکچرنگ بزنس تک رسائی حاصل کر سکتے ہیںانہوں نے مزید کہا کہ مرکزی بینک قرض کی ادائیگیوں پر کورونا وائرس کے اثرات کا پتہ لگانے کے لیے بینکاری کے شعبے سے رابطے میں ہےہپستالوں کے لیے مالی اعانت اسٹیٹ بینک کے گورنر نے ملک بھر میں کورونا وائرس کے تدارک میں مصروف ہسپتالوں اور مراکز صحت کے لیے ایف سی سی اسکیم کا غاز کردیا رضا باقر نے کہا کہ یہ اسکیم صوبائی یا وفاقی صحت ایجنسیوں کے ساتھ رجسٹرڈ ہسپتالوں اور طبی مراکز کو فیصد مالی اعانت فراہم کرے گی یہ بھی پڑھیں کورونا وائرس کے پیش نظر چمن پر پاکافغان سرحد روز کیلئے بندانہوں نے کہا کہ طبی ادارے اس سہولت سے کورونا وائرس کے متاثرہ افراد کا علاج کرنے سمیت دیگر ضروری طبی لات بھی خرید سکتے ہیںگورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اس اسکیم کا مجموعی حجم ارب روپے جبکہ ایک ہسپتال میں زیادہ سے زیادہ مالی امداد کی 20 کروڑ مقرر کی گئی ایک سوال کے جواب میں رضا باقر نے کہا کہ ابتدائی جواب کی جانچ پڑتال کے بعد مرکزی بینک ان اسکیموں کے حجم کو بڑھا دے گابینکوں کو ایڈوائزری دریں اثنا اسٹیٹ بینک نے بینکوں ترقیاتی مالیاتی اداروں اور مائیکرو فنانس اداروں کی تمام شاخوں میں کورونا وائرس کے پھیلا کے خلاف جنگ میں مدد کے لیے اقدامات بھی تجویز کیےمزید بھی پڑھیں کورونا وائرس ملک کے ایئرپورٹس پر خودکار تھرمل اسکینرز نصبایک نوٹی فکیشن کے ذریعے اسٹیٹ بینک نے تمام مالیاتی اداروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے متعلق مالیاتی شعبے کے ملازمین اور صارفین میں گاہی پیدا کریں اور حکومت کی طرف سے جاری کردہ رہنما اصولوں پر عملدرمد کریں نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ کرنسی نوٹوں اور دیگر لات سے رابطے کو کم کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریںعلاوہ ازیں اس امر پر زور دیا گیا کہ موجودہ حالات میں کاروباری کا دوبارہ جائزہ لینے اور مناسب تدابیر کے منصوبوں کو تیار کرنے پر زور دیا گیا یہ خبر 18 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کے ایس ای 100 انڈیکس 2200پوائنٹس کم ہوگیا", "role": "user" }, { "content": "دنیا بھر میں پھیلنے والے کورونا وائرس سے جہاں عالمی اسٹاک مارکیٹ پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں وہیں ملک میں اس وبا کے کیسز میں اضافے کے ساتھ ہی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی مسلسل مندی دیکھی گئی اور کاروباری ہفتے کے تیسرے دن کے ایس ای 100 انڈیکس ہزار 200 پوائنٹس کم ہونے کے بعد 30 ہزار 416 پوائنٹس پر بند ہوگیابدھ کو کاروباری دن کا غاز ہوا تو گزشتہ کئی روز سے جاری مندی کے بادل مارکیٹ میں چھائے رہے اور مارکیٹ کھلنے کے تقریبا ایک گھنٹے بعد 1682 پوائنٹس کی کمی کے بعد کاروبار کو معطل کرنا پڑاکے ایس ای 100 انڈیکساسکرین شاٹ واضح رہے کہ یہ ہفتوں میں پانچویں مرتبہ ہے کہ کے ایس ای 100 اور 30 انڈیکس میں شدید کمی کے باعث کاروبار کو 45 منٹ کے لیے معطل کرنا پڑامزید پڑھیں اسٹیٹ بینک نے شرح سود 125 فیصد کردیجس وقت کاروبار معطل کیا گیا اس وقت کے ایس ای 100 انڈیکس ایک ہزار 682 پوائنٹس کی کمی سے 30 ہزار 934 پوائنٹس پر گیا تھا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 626 فیصد یعنی 895 پوائنٹس کم ہوگیا تھایہ مدنظر رہے کہ بورس رولز کے مطابق کے ایس ای 30 انڈیکس فیصد یا اس سے زائد گر جائے اور منٹ تک برقرار رہے تو کاروبار کو 45 منٹ کے لیے روک دیا جاتا ہے100 انڈیکساسکرین شاٹ بعد ازاں کاروبار کا غاز ہوا تو مارکیٹ میں وہی مندی کا رجحان برقرار رہا اور ایک موقع پر کے ایس ای 100 انڈیکس ہزار ایک سو 39 پوائنٹس تک گر گیاتاہم وقت کے ساتھ ساتھ مندی کا یہ سلسلہ برقرار رہا اور مارکیٹ میں کاروبار کے اختتام تک کے ایس ای 100 انڈیکس ہزار 200 پوائنٹس کم ہوکر 30 ہزار 416 پوائنٹس پر بند ہوگیاخیال رہے کہ گزشتہ روز یعنی 17 مارچ کو بھی سرمایہ کاروں میں کورونا وائرس کے حوالے سے بے چینی کے باعث شدید مندی کا رجحان جاری رہا تھا اور ایک ہزار پوائنٹس کی کمی کے ساتھ کے ایس ای100 انڈیکس 32 ہزار 650 پوائنٹس پر بند ہوا تھاحالیہ مندی سے رواں برس تقریبا 20 فیصد کمی ریکارڈ ہوچکی ہے اور 13 جنوری کو حاصل ہونے والی بہترین سطح سے مزید 25 فیصد خسارہ ریکارڈ کیا جاچکا ہےاگر رواں ہفتے کے غاز کی بات کریں تو پیر کو کاروبار کا اختتام چار ماہ کی کم ترین سطح ہزار 416 پوائنٹس کے ساتھ 33 ہزار 644 پوائنٹس پر ہوا تھا جبکہ اسی روز کے ایس ای 100 انڈیکس ایک ہزار 651 پوائنٹس گرنے پر کاروبار روکا گیا تھاپیر کو دیکھی جانے والی شدید مندی کے باعث مارکیٹ سے 382 ارب روپے کی بھاری رقم صاف ہوگئی تھییہ بھی پڑھیں کورونا وائرس کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل دوسرے روز بھی شدید مندییاد رہے کہ گزشتہ ہفتے کے خری روز بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایک ہزار 682 پوائنٹس کی کمی کے بعد کاروبار کو روک دیا گیا تھااس سے قبل 12 مارچ کو بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا تھا اور کے ایس ای 100 انڈیکس 453 فیصد یا ایک ہزار 707 پوائنٹس کی کمی پر بند ہوا تھاعلاوہ ازیں گزشتہ ہفتے کے غاز یعنی مارچ کو کاروبار شروع ہونے کے کچھ ہی دیر بعد کے ایس ای 100 انڈیکس ہزار 302 پوائنٹس گر گیا تھا جس کے باعث مارکیٹ سے 184 ارب روپے کا بھاری سرمایہ صاف ہوگیا تھا", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: اسٹیٹ بینک نے شرح سود 125 فیصد کردی", "role": "user" }, { "content": "اسٹیٹ بینک نے ملک میں مہنگائی کے دباو میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے شرح سود 75 بیسز پوائنٹس کمی کے ساتھ ساڑھے 12 فیصد کرنے کا اعلان کردیااسٹیٹ بینک نے معاشی اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اقدامات کا بھی اعلان کیا ہےیہ بھی پڑھیںکورونا وائرس کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل دوسرے روز بھی شدید مندیمرکزی بینک کی جانب سے جاری پالیسی کے مطابق زری پالیسی کمیٹی نے اجلاس میں پالیسی ریٹ 75 بیسز پوائنٹس کم کرکے 1250 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں حالیہ سست روی قیمتوں کی توقعات میں کمی عالمی سطح پر تیل کی قیمت میں کمی اور کورونا وائرس کے باعث بیرونی اور ملکی طلب میں سست رفتار سے مہنگائی میں بہتری کا عکاس ہےپالیسی میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی کے حوالے سے توقع ہے کہ اسٹیٹ بینک کی 11 تا 12 فیصد کی پیش گوئی کے اندر رہے گی اور وسط مدتی ہدف میں سے فیصد کی حد میں اجائے گیاعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کاروباری اداروں کے لیے اسٹیٹ بینک کی نئی عارضی معاشی ری فنانس سہولت کے تحت نئے صنعتی پلانٹ اور مشینری کے لیے 10 سال تک فیصد کی مقررہ شرح پر بینک کے قرضوں کے لیے ری فنانس کی جارہی ہےاسٹیٹ بینک نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث متوقع معاشی سست روی سے نمٹنے کے لیے ضروری سرمایہ فراہم کیا جائے گازری کمیٹی کے فیصلے کے حوالے سے کہا گیا کہ اجلاس میں زور دیا گیا کہ جب مہنگائی اور بہتری کے حوالے سے مزید معلومات دستیاب ہوئیں اور ضرورٹ پڑی تو مزید اقدامات کیے جائیں گے اور ان فیصلوں کے لیے کمیٹی نے بیرونی اور مالیاتی شعبوں میں اہم رجحانات اور امکانات کے نتیجے سے مانیٹری حوالے سے پیدا ہونے والے حالات اور مہنگائی کی صورت حال کو پیش نظر رکھا ہےمزید پڑھیںڈالر کی قدر 158 روپے 60 پیسے تک پہنچ گئی خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک نے گزشتہ برس شرح سود 13 اعشاریہ 25 فیصد مقرر کی تھی اور مہنگائی کی شرح میں استحکام انے کے بعد اس کو مزید بڑھنے سے روک دیا گیا تھا تاہم اس کے بعد بھی مہنگائی میں کمی ریکارڈ کی گئی تھی جس کہ وجہ مرکزی بینک نے عالمی مارکیٹ میں تیل کی کم ہونے والی قیمت کو قرار دیا تھاصنعتی یونٹس کے لیے فیصد شرح سود پر قرضاسٹیٹ بینک نے زری پالیسی کے ساتھ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے عارضی معاشی ری فنانس سہولت اور شریعہ کمپلائنٹ کے تحت اقدامات پر مبنی پالیسی بھی جاری کردی ہےبیان میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک نئے صنعتی یونٹس قائم کرنے کے لیے بینکوں کو 10 سال کے لیے فیصد ریٹ پر ری فنانس کی سہولت دے گایہ بھی پڑھیں12 روز کے دوران ملک سے 60 کروڑ ڈالر کی عارضی سرمایہ کاری خارجاس حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ 100 ارب روپے کی اسکیم ہے اور زیادہ سے زیادہ قرض ارب روپے تک دیا جائے گااس سہولت سے سوائے توانائی کے شعبے کے دیگر تمام پیداواری صنعتوں کے لیے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے جبکہ توانائی کے شعبے کے لیے اسی طرح کی اسکیم موجود ہےاسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ یہ سہولت ایک سال کے لیے دستیاب ہوگی جس کے لیے مارچ 2021 تک ختم ہونے والے لیٹر اف کریڈٹ ایل سی کھولنے کی ضرورت ہوگیکووڈ19 سے نمٹنے کے لیے اقداماتمرکزی بینک نے کورونا وائرس کووڈ19 سے نمٹنے کے لیے عارضی معاشی ری فنانس سہولت برائے کووڈ19 اور شریعہ کمپلائنٹ کے تحت اس وبا سے نمٹنے والے ہسپتالوں اور میڈیکل سینڑز سے تعاون کے لیے پالیسی بھی جاری کی ہےاس اسکیم کے تحت اسٹیٹ بینک تمام بینکوں کو مالی تعاون کے لیے ری فنانس سہولت دے گا جو کورونا وائرس کی تشخیص روکنے اور علاج کے لیے مشینری کی خریداری میں سہولت کے تحت برس کے لیے فیصد ریٹ کے ساتھ قرض دیا جائے گامزید پڑھیںچاروں صوبوں میں کورونا کے مزید 55 کیسز ملک میں متاثرین کی تعداد 237 ہوگئیاعلامیے کے مطابق اسٹیٹ بینک یہ سہولت بینکوں کو صفر فیصد کی بنیاد پر فراہم کرے گیاسٹیٹ بینک نے واضح کیا ہے کہ اس سہولت سے وہی ہسپتال اور میڈیکل سینٹر مستفید ہوسکتے ہیں جو وفاق یا صوبائی محکمہ صحت میں رجسٹرڈ ہیں اور جو کووڈ19 کے کنٹرول میں مصروف ہیںکورونا وائرس کے حوالے سے پالیسی کے تحت اسکیم کے لیے ارب روپے رکھے گئے ہیں اور کسی بھی ہسپتال یا میڈیکل سینڑ کو 20 کروڑ روپے تک قرض کی سہولت دی جائے گیاسٹیٹ بینک نے اپنے بیان میں کہا کہ اس اسکیم سے وائرس کے پھیلاو اور انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنے میں مدد ملے گی اور یہ اسکیم ستمبر 2020 تک دستیاب ہوگی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل دوسرے روز بھی شدید مندی", "role": "user" }, { "content": "پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں سرمایہ کاروں میں کورونا وائرس کے حوالے سے بے چینی کے باعث کاروباری ہفتے کے دوسرے روز بھی شدید مندی کا رجحان جاری رہا اور ایک ہزار پوائنٹس کی کمی کے ساتھ کے ایس ای100 انڈیکس 32 ہزار 650 پوائنٹس پر بند ہوااسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا اغاز 33 ہزار 894 پوائنٹس پر مثبت رجحان سے ہوا لیکن یہ رجحان برقرار نہ رہ سکا اور مارکیٹ ایک وقت میں ایک ہزار 268 پوائنٹس تک گر گئی تاہم دن کے اختتام پر مارکیٹ میں معمولی بہتری ائیتازہ مندی سے رواں برس 20 فیصد کمی ریکارڈ ہوئی اور 13 جنوری کو حاصل ہونے والی بہترین سطح سے مزید 25 فیصد خسارہ ہوا ہےمزید پڑھیںاسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی 100 انڈیکس 2400 سے زائد پوائنٹس گرگیااے کے ڈی سیکیورٹیز کے ریسرچ ہیڈ علی اصغر پونا والا کہنا تھا کہ مارکیٹ کا رجحان وسیع طور پر خسارے کی جانب اشارہ ہے جس میں بینک اور سیمنٹ کا شعبہ سمیت دیگر کمپنیاں شامل ہیں جو عالمی سطح پر سپلائی میں رکاوٹوں کے باعث دباو کے زیر اثر ہیں اور مقامی سطح پر طلب میں کمی ہوئی ہےان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کیسز میں اچانک اضافے سے فوری طور پر مالی اور دیگر حوالوں سے مضبوط پالیسی پیش کرنے کی ضرورت پیش ائیعلی اصغر پونا والا کہنا تھا کہ ایک ایسی معیشت جو پہلی ہی سست روی کا شکار تھی بظاہر مزید نیچے گئی ہےانہوں نے مزید کہا کہ برامد کنندگان کو دیے گئے ارڈرز منسوخ ہوگئے ہیں خاص کر یورپی یونین سے انے والے ارڈرز شامل ہیں جس کو کورونا وائرس کا نیا مرکز قرار دیا گیا ہےکورونا وائرس سے معیشت پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ دیگر ممالک بالخصوص چین سے سپلائی پر انے والی رکاوٹوں سے اثرات مرتب ہوں گے اور اگلے چند ہفتوں تک یہ اثرات ہوں گےیہ بھی پڑھیںپاکستان اسٹاک ایکسچینج شدید مندی کے بعد مثبت رجحان پر بندخیال رہے کہ پی ایس ایکس میں گزشتہ روز کاروبار کا اختتام چار ماہ کی کم ترین سطح ہزار 416 پوائنٹس کے ساتھ 33 ہزار 644 پوائنٹس پر ہواپیر کو جب کاروباری ہفتے کا غاز ہوا تو مارکیٹ میں مندی کا رجحان دیکھا گیا اور کے ایس ای 100 انڈیکس ایک ہزار 651 پوائنٹس گر کر 34 ہزار 409 پوائنٹس پر پہنچ گیا تھا جس کے بعد کاروبار کو کچھ دیر کے لیے روک دیا گیابعد ازاں 45 منٹ تک کاروبار معطل رہنے کے بعد جب دوبارہ بحال ہوا تو بھی مارکیٹ میں مندی کا رجحان برقرار دیکھا گیا اور 11 بجکر 42 منٹ پر کے ایس ای 100 انڈیکس ایک ہزار 601 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 34 ہزار 459 پوائنٹس پر موجود رہایاد رہے کہ گزشتہ ہفتے کے خری روز بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایک ہزار 682 پوائنٹس کی کمی کے بعد کاروبار کو روک دیا گیا تھا تاہم بعد ازاں مارکیٹ بند ہونے پر مثبت رجحان دیکھنے میں یا تھا اور 100 انڈیکس میں 10419 پوائنٹس کی بہتری دیکھی گئی تھیمزید پڑھیںڈالر کی قدر 158 روپے 60 پیسے تک پہنچ گئیاس سے قبل 12 مارچ کو بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا تھا اور کے ایس ای 100 انڈیکس 453 فیصد یا ایک ہزار 707 پوائنٹس کی کمی پر بند ہوا تھاعلاوہ ازیں گزشتہ ہفتے کے غاز یعنی مارچ کو کاروبار شروع ہونے کے کچھ ہی دیر بعد کے ایس ای 100 انڈیکس ہزار 302 پوائنٹس گر گیا تھا جس کے باعث مارکیٹ سے 184 ارب روپے کا بھاری سرمایہ صاف ہوگیا تھا", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ایکنک نے تعمیر شدہ کرتار پور راہداری منصوبے کی منظوری دے دی", "role": "user" }, { "content": "اسلام اباد حکومت نے تقریبا ایک کھرب 68 ارب روپے لاگت کے بڑے ترقیاتی منصوبے منظور کرلیے جس میں 16 ارب 50 کروڑ روپے کے منصوبے کرتار پور راہداری کی تعمیر کے بعد منظوری بھی دی گئییہ منصوبے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی صدارت میں ہونے والے قومی اقتصادی کونسل ایکنک کے اجلاس میں منظور کیے گئے جس میں غیر ملکی فنانسنگ کے منصوبوں کی مالیت تقریبا 44 ارب روپے ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایکنک نے پاکستان رائزیز ریونیو پروجیکٹ بھی منظور کیا جس کی لاگت 12 ارب 48 کروڑ روپے ہے اور زر مبادلہ کا عنصر کروڑ ڈالر ہےاس منصوبے کا مقصد امدن میں مستحکم اضافے ٹیکس بیس کو وسیع کر کے ٹیکس اخراجات میں کمی اور ائی سی ٹی منصوبوں کے ساتھ فیڈرل بورڈ اف ریونیوایف بی ار کو جدید بنا کر ملک کی مالی رکاوٹوں کا خاتمہ ہےیہ بھی پڑھیں کرتار پور راہداری کے ریکارڈ کی وضاحت کیلئے ایف ڈبلیو او کے ڈائریکٹر جنرل طلباجلاس میں تعمیر ہوجانے کے بعد کرتار پور راہداری منصوبے کی انجینئرنگ پروکیورمنٹ اور تعمیر کی بنیاد پر ضلع نارووال میں 16 ارب 54 کروڑ 60 لاکھ روپے کی لاگت پر گوردوارا کرتار پور صاحب کی بھی منظوری دی گئیاس پر سابق وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے رسمی کارروائیوں کی تکمیل کے بغیر اتنے بڑے منصوبے کی تعمیر کے بعد منظوری کے حوالے سے سوالات اٹھائےانہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو نیب نے انہیں جیل میں ڈال دیا اور ارب 90 کروڑ روپے کے منصوبے پر مقدمات قائم کردیے جس پر ضابطے کی تمام کارروائیاں پوری کرنے اور متعلقہ فورم سے منظوری کے بعد نیلامی کے عمل کے ذریعے عملدرامد ہوا تھاانہوں نے سوال کیا کہ کیا نیب اب موجودہ وزیر منصوبہ بندی یا وزیر خزانہ کے خلاف تحقیقات کرے گامزید پڑھیں پپی اے سی نے اسکروٹنی کے بغیر دفاعی خریداری پر اعتراضات دور کردیےاس کے ساتھ ایکنک نے 15 ارب 23 کروڑ 10 لاکھ روپے مالیت کے وندر ڈیم منصوبے کی بھی منظوری دی جو بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں موجود دریائے وندر پر تعمیر ہوگااس کے علاوہ ایکنک نے بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں کچھی کنال منصوبے جس کے فیز1 پر کام باقی ہے کے لیے 22 ارب 92 کروڑ روپے کی نظر ثانی شدہ لاگت منظور کیاجلاس میں اس منصوبے کے لیے شرط عائد کی گئی کہ منصوبے کی وسعت اور لاگت پر کوئی فرق نہیں ائےاس کے ساتھ ساتھ اجلاس میں لاہور واٹر اینڈ ویسٹ واٹر منیجمنٹ کے لاہور کے علاقے لاریچ کالونی سے گلشن راوی تک سیوریج سسٹم کے منصوبے کی بھی منظوری دی گئی جس کی نظر ثانی شدہ لاگت 14 ارب 43 کروڑ 10 لاکھ روپے ہےیہ بھی پڑھیں ایکنک اجلاس کراچی کیلئے 95 ارب روپے کے منصوبوں کی منظوریعلاوہ ازیں فیصل اباد شہر کے لیے ایسٹرن ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ 44 ایم جی ڈی کے فیز ون کی بھی منظوری دی گئی جس کی لاگت 19 ارب7 کروڑ 10 لاکھ روپے ہےاس منصوبے میں غیر ملکی عنصر حکومت ڈنمارک کی جانب سے 17 ارب 23 کروڑ 80 لاکھ روپے یعنی 35 فیصد گرانٹ اور 65 فیصد قرض شامل ہے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ڈالر کی قدر 158 روپے 60 پیسے تک پہنچ گئی", "role": "user" }, { "content": "انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر محض ایک روز پہلے قدرے بہتری کے بعد ایک مرتبہ پھر گرگئی اور ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر 158 روپے 60 پیسے ہوگئیرپورٹ کے مطابق اوپن مارکیٹ میں مقامی کرنسی روپے بہتر ہوئی اور 156 اعشاریہ 50 پر کھڑی ہے جو کاروباری ہفتے کے اخری روز 158 اعشاریہ 50 پر بند ہونے کے برعکس ہےخیال رہے کہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے اغاز میں روپے کی قدر میں گراووٹ شروع ہوئی تھی اور جمعرات کو ڈالر کی قدر 159 اعشاریہ 30 روپے تک پہنچ گئی تھی جبکہ پہلے 154 اعشاریہ 25 تھی جو مجموعی طور پر روپے پیسے یا اعشاریہ 27 فیصد کمی ہوئی تھیمزید پڑھیں12 روز کے دوران ملک سے 60 کروڑ ڈالر کی عارضی سرمایہ کاری خارجکاروباری ہفتے کا اختتام اعشاریہ روپے کی بہتری کے بعد 156 اعشاریہ روپے پر ہوا تھا جو نئے ہفتے کے پہلے روز جاری نہیں رہ سکافوریکس ایسوسی ایشن اف پاکستان کے صدر ملک بوستان کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی غیر ملکی سرمایہ کاروں کی ڈالر کی خریداری میں عدم دلچسپی کے باعث ہوئی ہے کیونکہ ہفتہ وار چھٹیوں کی وجہ سے کاروباری سرگرمیوں سے دور ہوگئے ہیںروپے کی قدر میں کمی کے حوالے سے تازہ صورت حال پر وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹریژری بل کی غیر یقینی صورت حال کے باوجود غیر ملکیوں کو سرمایہ واپس لینے کی اجازت دی گئی تھی جس سے ڈالر کی قیمت میں دباو واپس اگیا ہےیہ بھی پڑھیںپاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی 100 انڈیکس 2400 سے زائد پوائنٹس گرگیا انہوں نے کہا کہ یہ انٹربینک کے معاملات ہیں اس کا اسٹیٹ بینک کے ذخائر سے تعلق نہیں ہے اس لیے یہ عارضی معاملہ ہونا چاہیےتجزیہ کاروں کے مطابق روپے کی قدر میں کمی کی ایک وجہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں مندی بھی ہے جہاں کے ایس ای100 انڈیکس 2400 پوائنٹس سے بھی زیادہ نیچے اگیا تھا جبکہ اسٹاک مارکیٹ بھی روپے کی قدر کی طرح جمعے کو مثبت رجحان پر بند ہوئی تھی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی 100 انڈیکس 2400 سے زائد پوائنٹس گرگیا", "role": "user" }, { "content": "پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں نئے کاروباری ہفتے کے پہلے روز مندی کا رجحان غالب رہا اور دن کا اختتام چار ماہ کی کم ترین سطح ہزار 416 پوائنٹس یا اعشاریہ فیصد کمی کے ساتھ 33 ہزار 644 پوائنٹس پر ہواپیر کو جب کاروباری ہفتے کا غاز ہوا تو مارکیٹ میں مندی کا رجحان دیکھا گیا اور کے ایس ای 100 انڈیکس ایک ہزار 651 پوائنٹس گر کر 34 ہزار 409 پوائنٹس پر پہنچ گیا جس کے بعد کاروبار کو کچھ دیر کے لیے روک دیا گیامزید پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج شدید مندی کے بعد مثبت رجحان پر بندواضح رہے کہ یہ مسلسل دوسرے ہفتے میں چوتھی مرتبہ ہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کے باعث کاروبار کو 45 منٹ کے لیے روکا گیاکے ایس ای 100 انڈیکساسکرین شاٹ اسی طرح کے ایس ای 30 انڈیکس میں بھی 553 فیصد تک کی کمی دیکھنے میں ئی جس کے بعد 10بجکر 13 منٹ پر کاروبار کو روک دیا گیابورس رولز کے مطابق کے ایس ای 30 انڈیکس فیصد یا اس سے زائد گر جائے اور منٹ تک برقرار رہے تو کاروبار کو 45 منٹ کے لیے روک دیا جاتا ہےدوسری جانب اے کے ڈی سیکیورٹریز کے ڈپٹی ہیڈ ریسرچ علی اصغر پونا والا کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے کا منفی رجحان رواں ہفتے بھی جاری ہے کیونکہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز دوگنے ہونے پر سرمایہ کاروں میں خوف ہراس پھیل گیا ہے جبکہ وائرس سے تجارتی رکاوٹیں اور غیریقینی صورت حال دنیا بھر میں اب بھی باقی ہےانہوں نے کہا کہ کے ایس ای 100 انڈیکس کاروباری دن کے غاز سے ہی 500 پوائنٹس کی کمی سے شروع ہوا جس کے بعد یہ مزید کم ہوکر ایک ہزار 100 پوائنٹس ہوا جو بعد میں ایک ہزار 650 پوائنٹس تک گر کیابعد ازاں 45 منٹ تک کاروبار معطل رہنے کے بعد جب دوبارہ بحال ہوا تو بھی مارکیٹ میں مندی کا رجحان برقرار دیکھا گیا اور 11 بجکر 42 منٹ پر کے ایس ای 100 انڈیکس ایک ہزار 601 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 34 ہزار 459 پوائنٹس پر موجود رہاتاہم وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ مندی میں اضافہ دیکھا جارہا ہے اور 1235 منٹ تک کے ایس ای 100 انڈیکس ہزار 209 پوائنٹس کم ہوگیاکے ایس ای 100 انڈیکساسکرین شاٹ یہ بھی پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی 100 انڈیکس ایک ہزار 742 پوائنٹس گر گیامارکیٹ میں جاری مسلسل ہیجانی صورتحال اس وقت شدید تر ہوگئی جب دوپہر بجکر 10 منٹ کے قریب کے ایس ای 100 انڈیکس ہزار 412 پوائنٹس تک کم ہوکر 33 ہزار 648 پوائنٹس پر گیاجس کے کچھ ہی دیر بعد کے ایس ای 100 انڈیکس ہزار 440 پوائنٹس تک گرکیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس میں ایک ہزار 173 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئیعلاوہ ازیں مارکیٹ کے حوالےسے نیکسٹ کیپیٹل لمیٹڈ میں فارن انسٹیٹیوشنل سیلز کے سربراہ فیضان منشی کا کہنا تھا کہ کے ایس ای 100 انڈیکس دنیا بھر کی عالمی مارکیٹوں کے رجحان کی پیروی کررہا ہے جہاں مندی کی ایک بڑی وجہ کورونا وائرس ہےیاد رہے کہ گزشتہ ہفتے کے خری روز بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایک ہزار 682 پوائنٹس کی کمی کے بعد کاروبار کو روک دیا گیا تھا تاہم بعد ازاں مارکیٹ بند ہونے پر مثبت رجحان دیکھنے میں یا تھا اور 100 انڈیکس میں 10419 پوائنٹس کی بہتری دیکھی گئی تھیاس سے قبل 12 مارچ کو بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی شدید مندی کا رجحان دکھا گیا تھا اور کے ایس ای 100 انڈیکس 453 فیصد یا ایک ہزار 707 پوائنٹس کی کمی پر بند ہوا تھاعلاوہ ازیں گزشتہ ہفتے کے غاز یعنی مارچ کو کاروبار شروع ہونے کے کچھ ہی دیر بعد کے ایس ای 100 انڈیکس ہزار 302 پوائنٹس گر گیا تھا جس کے باعث مارکیٹ سے 184 ارب روپے کا بھاری سرمایہ صاف ہوگیا تھا", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: گیس کمپنیوں کو قیمتوں میں کمی ریونیو ہدف کم کرنے کی ہدایت", "role": "user" }, { "content": "اسلام اباد پالیسی میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے حکومت نے گیس کی کمپنیوں کے بورڈ اف ڈائیریکٹرز اور منیجنگ ڈائریکٹرز کو باضابطہ طور پر صارفین کو کم قیمتوں کے ذریعے ریلیف پہنچانے کے لیے ریونیو کے بڑے حصے کو چھوڑنے کی ہدایت کردیایک مراسلے میں پیٹرولیم ڈویژن نے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایس ایس جی سی ایل سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ ایس این جی پی ایل کے چیئرپرسنز کو صارفین کے لیے قیمتوں میں ریونیو ضروریات کو کم کرنے کے لیے اپنے بورڈز سے منظوری لینے کی ہدایت کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مراسلے میں کمپنیوں کو اپنے ان اکانٹڈ فار گیس یو ایف جی کے بینچ مارک اوگرا کے منظور شدہ 63 فیصد سے کم کر کے فیصد کرنے کی ہدیات کردی جس سے گیس کمپنیوں کے ریونیو میں ایک سال میں 10 ارب روپے کی کمی اجائے گییہ بھی پڑھیں گیس کمپنیوں نے موسم سرما میں 55 ارب روپے کی سبسڈی کا بل تیار کرلیا مزید یہ کہ گیس کمپنیوں سے ریٹ اف ریٹرن اوگرا کے منظور شدہ 17 اور 175 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کرنے کا بھی کہا گیا جس سے ان کے ریونیو میں ایک سال کے عرصے میں ارب روپے کی کمی ائے گیاس کے علاوہ دی گئی ہدایات میں اثاثوں پر فرسودگی کی شرح ایک فیصد گھٹانے کا بھی مطالبہ کیا گیا جس سے پڑنے والے مالی اثرات ارب روپے کے برابر ہوں گےسب سے اہم یہ کہ دونوں گیس کمپنیوں کو مزید ارب روپے کی گنجائش پیدا کرنے کے لیے مجموعی ترسیلی اور تقسیمی لاگت کو کم کر کے معقول بنانے کی بھی ہدایت کی گئیسیکریٹری پیٹرولیم اسد حیات الدین کا تحریر کردہ مراسلہ دونوں کمپنیوں کے بورڈز اور انتظامیہ کو بھجوادیا گیا جس میں کہا گیا کہ گیس کے صارفین کو ریلیف پہنچانے کے لیے قیمتوں میں کمی کے متعدد اپشنز کا جائزہ لے کر ان عوامل کی نشاندہی کی گئیمزید پڑھیں گیس کی کم از کم قیمت میں 39 فیصد تک کا اضافہمراسلے میں یہ بھی کہا گیا کہ وزیراعظم افس کی تجویز پر ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل اور اوگرا کے ساتھ ابتدائی مشاورتی اجلاس کیا گیا جس میں چاروں معاملات اور کمپنیوں کے مطلوبہ اقدام پر غور کیا گیاباخبر ذرائع نے بتایا کہ ریگولیٹر نے مذکورہ مشاورتی اجلاس میں واضح طور پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے مطالبات ملک کے موجودہ قوانین کے تحت زیر غور نہیں لائے جاسکتے کیوں کہ ٹیرف میں تمام بینچ مارک ریگولیٹری طریقہ کار کے ذریعے مقرر کیے گئے ہیںاس کے علاوہ ریگولٹری میکانزم کے تحت اس طرح کے مطالبات اجلاسوں اور مراسلوں پر پورے نہیں کیے جاسکتے کیوں کہ شدید صورتحال میں پالیسی رہنمائی ریگولیٹر کے لیے اس وقت قابل قبول ہوتی ہے جب وفاقی کابینہ اس کی باقاعدہ منظوری دےیہ بھی پڑھیں بجلی گیس کی قیمتوں میں کمی کیلئے وزیراعظم کی غیرمعمولی حل تلاش کرنے کی ہدایتہر حال میں وزیراعظم دفتر کی جانب سے مجوزہ بینچ مارکس دونوں گیس کمپنیوں کو خسارے میں چلنے والے ادارے میں تبدیل کردیں گے کیوں کہ وہ اس وقت بہت کم منافع پر کام کررہی ہیںاس ضمن میں باخبر ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ریگولیٹری بینچ مارکس میں کمی کی تجاویز وزیراعظم کے انسپیکشن کمیشن اور فرنٹیئر ورکس ارگنائزیشن کے کنسلٹنٹس کی جانب سے گیس فراہمی کے سلسلے میں بھاری نقصانات پر تحفظات کا اظہار کرنے سے شروع ہوئیاس سلسلے میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں گیس کمپنیوں کے بینچ مارک میں کمی کے حوالے سے اگاہ کیا گیا تو انہوں نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: رامکو کا 2019 کا منافع 21 فیصد تک کم ہوگیا", "role": "user" }, { "content": "دنیا کی سب سے بڑی تیل پیدا کرنے والی سعودی کمپنی رامکو نے اپنے 2019 کے منافع میں تیل کی قیمتوں اور پیداوار میں کمی کے باعث 21 فیصد کمی ظاہر کی ہے اور کہا ہےدسمبر میں 29 ارب 40 کروڑ ڈالر کی ابتدائی عوامی پیش کش ئی پی او سے اسٹاک مارکیٹ میں داخل ہونے کے بعد رامکو کی یہ پہلا منافع کا اعلان تھا جس میں کمپنی نے اپنی کل لاگت 17 کھرب ڈالر بتائی تھیرامکو کے سی ای او امین ناصر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کمپنی نے کورونا وائرس کے پھیلا کی وجہ سے 2020 میں اپنے اخراجات کو کم کرنے کا منصوبہ بنایا ہےمزید پڑھیں رامکو نے 17 کھرب ڈالر مالیت کی ئی پی او ظاہر کردی رامکو نے بیان میں کہا کہ کمپنی کو موجودہ مارکیٹ کی صورتحلا اور تیل کی قیمتوں کی وجہ سے 2020 میں کیپیٹل اخراجات 25 ارب سے 30 ارب روپے ہونے کی امید ہے جبکہ 2021 اور اس سے گے کے اخراجات پر نظر ثانی کی جارہی ہےخیال رہے کہ برینٹ کروڈ ایل سی او فیوچرز میں تیل 3385 ڈالر فی بیرل میں فروخت ہورہا تھا جو رامکو کے لسٹڈ ہونے کے وقت 64 ڈالر فی بیرل تھامنافع میں کمی کے باوجود رامکو کا کہنا ہے کہ انہوں نے 2019 میں 73 ارب 20 کروڑ روپے حصہ ادا کیا اور 2020 میں 75 ارب ڈالر ادا کرنے کا ارادہ کر رہے ہیںیہ بھی پڑھیں سعودی عرب کا کئی سال بعد تیل کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کا اعلان رامکو جس کی 98 فیصد حصص خلیجی ریاست کے پاس ہیں نے 2019 میں 88 ارب 20 کروڑ روپے کا منافع ظاہر کیا جو 2018 میں 111 ارب 10 کروڑ روپے تھاتجزیہ کاروں نے امید ظاہر کی تھی کہ 2019 میں رامکو 92 ارب 60 کروڑ ڈالر کا منافع کمائے گی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس سے یورپ میں شٹ ڈان پاکستان کی ٹیکسٹائل برامدات متاثر", "role": "user" }, { "content": "کراچی یورپی خریداروں نے پاکستانی ٹیکسٹائل برامدکنندگان سے رابطہ کر کے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کے سبب شپمنٹس ملتوی کردیںعالمی ادارہ صحت نے جمعہ کو کورونا وائرس کی وبا کا مرکز یورپ کو قرار دے دیا تھامزید پڑھیں کورونا سے بچنے کے لیے بھارت میں گائے کا پیشاب پینے کی پارٹیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین پاکستان کا دوسرا بڑا تجارتی پارٹنر ہے اور 20 فیصد پاکستانی برامدات کو ڈیوٹی فری رسائی حاصل ہے جبکہ 70 فیصد کو ترجیحی درجہ حاصل ہےکورونا وائرس کے پھیلا کے سبب حالات پیچیدہ نظر اتے ہیں رپورٹس کے مطابق زارا کے شراکت دار انڈیٹیکس نے اسپین میں اسٹورز بند کر دیے ہیں اور امکان ہے کہ دیگر مشہور برانڈز بھی ان کے نقش قدم پر چلیں گےپاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیف کوارڈینیٹر اور پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین محمد جاوید باجوہ نے کہا کہ یورپ میں کورونا وائرس کے کیسز انے کے بعد دو اہم پیشرفت سامنے ائی ہیں ٹیکسٹائل کے یورپی یونین کے درامد کنندگان نے پاکستانی سپلائرز سے کہا ہے کہ وہ اپنی پیداوار کم کردیں جبکہ دیگر نے کہا ہے کہ انہیں ایک سے ڈیڑھ ماہ بعد اپنا مال چاہیےکونسل اف ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن کے چیئرمین زبیر موتی والا نے کہا کہ یورپین خریدار شپمنٹس میں ایک سے تین ہفتے التوا پر اصرار کر رہے ہیں لیکن خوش قسمتی سے ابھی تک یورپ سے پرانے ارڈرز منسوخ نہیں کیے گئےیہ بھی پڑھیں ڈونلڈ ٹرمپ کے کورونا ٹیسٹ کے نتائج اگئے زبیر موتی والا نے خدشہ ظاہر کیا کہ یورپ میں وائرس کے تیزی سے پھیلا کے سبب صورتحال خطرناک شکل اختیار کر سکتی ہے لیکن غیریقینی صورتحال کے باوجود ہم نے پیداوار جاری رکھی ہوئی ہےسائٹ ایسوسی ایشن اف انڈسٹری کے صدر سلیمان چاولہ نے کہا کہ یورپ اور امریکا کے درامد کنندہ نے پاکستانی برامدکنندگان سے کہا کہ وہ اپنی ٹیکسٹائل کی مصنوعات بنانے کا سلسلہ جاری رکھیں اور شپمنٹس کو ایک ہفتہ ملتوی کردیں انہوں نے بتایا کہ یورپی ممالک میں برامدات 15 سے 21 دن میں پہنچتی ہیںان کا کہنا تھا کہ درامد کنندگان نے مقامی برامدکنندگان کو یورپ کے پورٹ بند ہونے کے حوالے سے اگاہ کردیا ہے اب صورتحال ایک سے دو ہفتے میں واضح ہو گیپاکستان لیدر گارمینٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین فواد اعجاز خان نے کہا کہ یورپ میں کورونا وائرس سے برامد کنندگان کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ ان میں سے کچھ کے تازہ ارڈرز میں 50 فیصد تک کمی ائی ہے کچھ یورپی خریداروں نے مقامی برامدکنندگان سے یہاں تک کہا کہ وہ صرف درخواست کیے جانے پر شپمنٹس بھیجیں علاوہ ازیں یورپ میں متعدد مشہور اسٹورز بند کر دیے گئے ہیںمزید پڑھیں نئے کورونا وائرس سے ہلاکت 18 دن میں ہوسکتی ہے تحقیقعالمی سطح پر تقریبا ڈیڑھ لاکھ افراد وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بھی ساڑھے پانچ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جس میں سے ہزار 173 افراد چین میں لقمہ اجل بنےیورپ میں اٹلی سب سے زیادہ متاثر ہونے والے والا ملک ہے جہاں 18ہزار سے زائد افراد وائرس کی زد میں ائے جبکہ 1400 سے زائد ہلاک ہو چکے ہیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: پاکبھارت تجارت نہ ہونے سے خطے پر منفی اثرات مرتب ہوئے ایشیائی ترقیاتی بینک", "role": "user" }, { "content": "ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اشیا کی تجارت نہ ہونے کے باعث جنوبی ایشیا کی علاقائی تجارت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک کے انسٹیٹیوٹ کے ورکنگ پیپر کے مطابق جنوبی ایشیا کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہمیں یورپی یونین اور ایسوسی ایشن اف ساتھ ایسٹ ایشین نیشنز کے تجربات سے سیکھ کر کثیرالجہتی انسٹیٹوٹ کو فروغ دیتے ہوئے علاقائی تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہےمزید پڑھیں پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر قرض معاہدے پر دستخطان کا کہنا تھا کہ مربوط وسیع معیشت اور تجارت پر توجہ دینے کے لیے خطے کو علاقائی تعاون کے لیے ساتھ ایشین ایسوسی ایشین کو فروغ دینا چاہیےورکنگ پیپر میں کہا گیا کہ اس کے سیکریٹریٹ کو مضبوط اور تجارتی معاشی اور غیر روایتی سیکیورٹی خدشات سے پاک باڈی ہونا چاہیے جس کی ایک سوچ ہواس سلسلے میں مشورہ دیا گیا کہ جنوبی ایشیا کو 2022 تک تمام اراکین کے لیے سارک کی سطح پر مفت تجارتی معاہدے پر عملدرامد کرنا چاہیے اور نئے انفرا اسٹرکچر کی تشکیل اور تمام سرحدی تنازعات کے حل کے لیے اپس میں تعاون کرنا چاہیےیہ بھی پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کا قرض منظور کردیااس حوالے سے مزید کہا گیا کہ معاشی ازادی خودمختاری علاقائی انضمام اور غیر روایتی سیکیورٹی خطرات جیسے اہم مسائل کو اولین ترجیح دینی چاہیےچند کامیابیوں کے باوجود سارک کے ادارہ جاتی انتظام کے تحت جنوبی ایشیائی ممالک کا معاشی انضمام زیادہ مضبوط نہیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایشیا دنیا میں تیزی سے ترقی کرنے والے خطے کے طور پر ابھر کر سامنے ایا ہے جہاں اوسطا جی ڈی پی میں فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے جس سے غربت اور بیروزگاری میں کمی کا امکان ہےالبتہ رکن ممالک میں علاقائی تعاون کی بات کی جائے تو سارک معاشی ترقی کے اصل محرکات سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہا جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ملکوں کے اپنے پڑوسیوں سے زیادہ خطے کے باہر کے ممالک سے بہتر تعلقات ہیںورکنگ پیپر میں کہا گیا کہ جنوبی ایشیا کے معاشی انضمام سے غریب عوام کو مختلف شعبوں میں فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے جیسے ٹرانسپورٹ بہتر توانائی وسیع تر معلومات کمیونیکیشن ٹیکنالوجی اور لوگوں کے اپس کے رابطے کو بہتر بنایا جا سکتا ہےمزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کی معاشی ترقی میں کمی کی پیشگوئیان کا کہنا تھا کہ بھارت کے سوا دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کی معیشت پیداواری نیٹ ورک میں حصہ لینے میں ناکام رہیں جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کا پیداواری نیٹ ورک اور ویلیو چین پیداواری سرگرمیاں مربوط بنانے کی ضرورت ہےاس کے ساتھ ساتھ ایک یکساں ایشیائی مارکیٹ تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سرحدی رکاوٹیں ہٹا کر ایشیا کی مفت نقل حمل سروسز مزدوری معلومات اور سرمائے کے لیے سہولیات فراہم کی جا سکیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: بلند شرح سود کو بھول جائیں نئے کاروبار کرنے والوں کیلئے دلکش افرز", "role": "user" }, { "content": "پاکستان میں اس وقت بنیادی شرح سود 1325 فیصد ہے جو موجودہ عالمی معاشی حالات میں صرف زیادہ نہیں بلکہ بہت زیادہ ہے اگر دنیا کے دیگر ملکوں میں بنیادی شرح سود پر نظر ڈالی جائے تو پتا چلتا ہے کہ امریکا میں 175 فیصد اور چین میں 405 فیصد ہے جبکہ برطانیہ کینیڈا چیک ری پبلک اسرائیل ناروے اور سوئیڈن میں تو بنیادی شرح سود منفی کی سطح پر ہے بلند بنیادی شرح سود والے ملکوں میں پاکستان کا 16واں نمبر ہے ارجنٹینا 44 فیصد شرح سود کے ساتھ پہلے نمبر اور 35 فیصد کے ساتھ زمبابوے دوسرے نمبر پر موجود ہے اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اس نے مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور معیشت کو اوور ہیٹنگ سے بچانے کے لیے بنیادی شرح سود کو 1325 فیصد پر منجمند رکھا ہوا ہے تاجروں اور صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ اس بلند شرح سود کی وجہ سے ان کا کاروبار خاصا متاثر ہورہا ہے اس کی وجہ وہ یہ بتاتے ہیں کہ اس وقت پاکستان میں کوئی ایسا کاروبار نہیں جو 10 فیصد سے زائد نفع دینے کے قابل ہو اب سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان میں ہر شعبے کے لیے بنیادی شرح سود وہی ہے جو اسٹیٹ بینک نے مقرر کی ہوئی ہے یا پھر چند مخصوص ترقی پذیر شعبہ جات کے لیے سود میں کسی قسم کی رعایت بھی دی گئی ہےیہ سوال سن کر اپ کے ذہن میں فورا وزیراعظم کا کامیاب نوجوان پروگرام کا نام ئے گا مگر چند شعبے ایسے بھی ہیں جہاں پر حکومت بنیادی شرح سود کے مقابلے میں بہت ہی کم شرح سود پر قرضہ اور ضمانت دونوں فراہم کررہی ہے اس تحریر کا مقصد عوام کو ان اسکیموں سے متعارف کرانا ہے اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ثمر حسین کے مطابق اسٹیٹ بینک نے چھوٹے اور متوسط تاجروں کے لیے متعدد ایسی اسکیمیں ترتیب دی ہوئی ہیں جن میں بنیادی شرح سود کافی کم ہے اور ان کا دستاویزی عمل بھی سہل سادہ ہے ان اسکیموں کی تفصیلات اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر دستیاب ہےان سستے قرضوں سے عدم اگاہی اور بینک ملازمین کی نامناسب تربیت کی وجہ سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد ان اسکیموں سے فائدہ نہیں اٹھا پا رہی اب اسٹیٹ بینک تمام بینکوں کو اس بات کا پابند بنارہا ہے کہ وہ قرض خواہوں سے بار بار چکر نہ لگوائیں ایک مرتبہ دستاویزات لیں اور قرض کی منظوری دیں اس حوالے سے ایک ویب پورٹل بنانے کی تجویز بھی زیر غور ہے برمدی شعبے کے لیے ورکنگ کیپٹل اور مشینری خریداری کے لیے سستا قرض اسکیماسٹیٹ بینک نے برمدی شعبے میں ورکنگ کیپٹل کام چلانے کے لیے سرمایہ کے لیے قلیل مدتی فنانسنگ اسکیم متعارف کرائی ہے جسے ایکسپورٹ ری فنانس پکارا جاتا ہے اس اسکیم کے تحت برمد کنندگان فیصد شرح سود یا منافع پر روایتی یا اسلامی بینکوں سے قرضہ حاصل کرسکتے ہیں یہ قرضہ 180 دنوں کے لیے ایکسپورٹرز کو فراہم کیا جاتا ہے اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اگر ایکسپورٹر ہدف سے زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے تو اسے مزید بھی رعایت دی جاسکتی ہے طویل مدتی قرض اسکیمطویل مدتی قرض اسکیم کی صورت میں برمدی شعبے کو پاکستان یا بیرون ملک سے نئی مشینری یا پلانٹ کی خریداری میں سہولت فراہم کی جاتی ہےطویل مدتی قرض بھی اسلامی اور روایتی بینکوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے اس اسکیم کے تحت قرض پر فیصد شرح سود یا منافع مقرر ہے جبکہ ٹیکسٹائل کے صنعت کاروں کو فیصد پر قرض فراہم کیا جاتا ہے اس اسکیم میں صنعت کار ارب 50 کروڑ روپے تک قرضہ حاصل کرسکتے ہیں قرض کی واپسی کی مدت 10 سال ہے جس میں مزید سال کی توسیع کی جاسکتی ہے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے سستے قرض کی سہولتچھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے ایس ایم ای معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں دنیا کا 90 فیصد کاروبار ایس ایم ای کی صورت میں ہوتا ہے اور 50 فیصد ملازمت کے مواقع بھی اسی شعبے سے پیدا ہوتے ہیں عالمی بینک کے مطابق سال 2030ء تک دنیا کو 60 کروڑ ملازمتوں کی ضرورت ہوگی جس کے لیے متعدد ممالک ایس ایم ای کے شعبے پر خاص توجہ دیے ہوئے ہیں ابھرتی منڈیوں میں یہی شعبہ زیادہ تر رسمی ملازمتوں کے مواقع پیدا کرتا ہے اور وہاں ہر 10 رسمی ملازمتوں میں سے ملازمتیں ایس ایم ای کی پیدا کردہ ہوتی ہیں اسٹیٹ بینک نے پاکستان میں ایس ایم ای کے شعبے کو قرضہ فراہمی کی متعدد اسکیمیں متعارف کرائی ہیں تاکہ کم شرح سود اور سان دستاویزی عمل کے ذریعے کاروبار کے لیے انہیں قرضہ فراہم کیا جاسکے بدقسمتی سے پاکستان میں ایس ایم ای کے حوالے سے تازہ اعداد شمار دستیاب نہیں ہیں تقریبا ایک دہائی پرانے سروے میں یہ بات سامنے ئی تھی کہ ملک میں 32 لاکھ چھوٹے یا درمیانے درجے کے کاروبار ہیں اس حوالے سے ثمر حسین کا کہنا ہے کہ ان کے اندازے کے مطابق ملک میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کی تعداد اب 50 لاکھ سے زیادہ ہی ہوگیایس ایم ای شعبے کے لیے متعدد اسکیموں کا مختصر احوال مندرجہ ذیل ہےطویل مدتی قرض اسکیم برائے ایس ایم ایایس ایم ای شعبے کے لیے طویل مدتی قرض اسکیم میں شرح سود فیصد مقرر کی گئی ہے اس اسکیم کے تحت نئی صنعت کے قیام یا پھر موجودہ یونٹ میں مشینری کو تبدیل کرنے کے لیے رعایتی قرض کی درخواست دی جاسکتی ہے مشینری کی خریداری کے علاوہ قرض کا 20 فیصد حصہ فیکٹری کی تعمیرات کے لیے استعمال کرنے کی اجازت بھی ہوگی اس اسکیم کے تحت چھوٹے کاروباری ادارے سے وابستہ افراد زیادہ سے زیادہ کروڑ 50 لاکھ جبکہ درمیانے درجے کے کاروباری ادارے سے وابستہ افراد 20 کروڑ روپے تک قرضہ حاصل کرسکتے ہیں قرض ادائیگی کی مدت 10 برس مقرر کی گئی ہے اپ یہ قرضہ روایتی یا اسلامی بینکوں سے بھی حاصل کرسکتے ہیںچھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے سستا قرضکاروبار چلانے اور روزمرہ کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ورکنگ کپیٹل کی ضرورت ہوتی ہے جسے پورا کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے شعبہ جات کے لیے سستے قرض اسکیم متعارف کرائی ہے اس وقت انفارمیشن ٹیکنالوجی فرنیچر سرجیکل کھجور جیمز اینڈ جیولری چمڑہ سبزیوں اور پھلوں کے پروسیسنگ یونٹس کے لیے دستیاب ہے ورکنگ کیپٹل کے لیے 30 کروڑ روپے سالانہ ٹرن اوور رکھنے والی درمیانے درجے کی صنعتیں اور کاروباری ادارے فیصد شرح سود پر کروڑ روپے تک کا ورکنگ کیپٹل قرضہ لے سکتے ہیں اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اگر مزید کسی شعبے نے اس حوالے سے دلچسپی کا اظہار کیا تو اسے بھی یہ سہولت فراہم کی جاسکتی ہےخواتین کے لیے سستا قرض اسکیمعالمی بینک کے مطابق دنیا کی بادی کی ورک فورس میں 40 فیصد حصہ خواتین کا ہے مگر صرف ایک کروڑ خواتین مختلف نوعیت کے چھوٹے بڑے کاروبار کی ملکیت رکھتی ہیں اس کی بڑی وجہ خواتین کو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے روایتی مالیاتی نظام میں فنانسنگ کی سہولت دستیاب نہ ہونا ہے اسی مشکل کو حل کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے امدادی اداروں کی مدد سے خواتین کے لیے خصوصی قرض اسکیم متعارف کرائی ہے جس میں خواتین روایتی یا اسلامی بینکوں کے ذریعے قرضہ حاصل کرسکتی ہیں خواتین کو یہ قرضہ ذاتی ضمانت پر فراہم کیا جائے گا اس اسکیم میں کم از کم 20 فیصد کوٹہ بلوچستان کی خواتین کے لیے مختص کیا گیا ہے خواتین 15 لاکھ روپے تک قرض فیصد شرح سود یا منافع پر لے سکتی ہیں جس کی مدد سے وہ اپنا بیوٹی پارلر اسٹور بوتیک چھوٹے سلائی کڑھائی کے کارخانے قائم کرسکتی ہیں خواتین کے لیے قرض کی سہولت بڑھانے کے لیے اسٹیٹ بینک نے 60 فیصد تک رسک کی شیئرنگ کے ساتھ ساتھ لیکوئیڈٹی کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہےخصوصی افراد کے لیے اسٹیٹ بینک کی کریڈٹ گارنٹی اسکیماپنا کاروبار شروع کرنے کے خواہاں جسمانی معذوری کے شکار افراد یا خواجہ سرا کسی بھی اسلامی یا کمرشل بینک کے ذریعے 15 لاکھ روپے تک کا قرضہ حاصل کرسکتے ہیں ان افراد کو یہ قرض ذاتی ضمانت پر دیا جائے گا جس پر شرح سود یا منافع فیصد ہوگا اور سال کے عرصے میں قرض واپس کرنا ہوگا اس اسکیم میں ڈیفالٹ کرنے والے قرضوں پر اسٹیٹ بینک 60 فیصد تک چھوٹ فراہم کرتا ہےچھوٹے اور پسماندہ بادگاروں کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیماس اسکیم کے تحت چھوٹے اور پسماندہ باد گاروں یا ہاریوں کو زمین یا جائیداد رہن رکھے بغیر رسک شیئرنگ کی بنیاد پر قرضہ فراہم کیا جائے گا اس اسکیم کے تحت ایکڑ نہری زمین یا 10 ایکڑ بارانی زمین والے بادگاروں کو ایک لاکھ روپے تک سستے قرض کی سہولت دی گئی ہے قرض ادائیگی کی مدت فصل کے پیداواری سائیکل کی بنیاد پر عموما ایک سال جبکہ گنے کی فصل کے لیے 18 ماہ تک مقرر کی گئی ہےیہ قرض فصل کے دورانیے یا زیادہ سے زیادہ ایک سال کی مدت کے لیے دیا جائے گا گنے کی فصل کے لیے 18 ماہ قرض کی مدت ہے اس اسکیم میں رسک شیئرنگ 500 فیصد مقرر کیا گیا ہے کم قیمت گھروں کے لیے سستا قرض اسکیمپاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متعدد افراد شہید ہوئے یا زندگی بھر کے لیے معذور ہوگئے اس کے علاوہ ملک کے سابقہ قبائلی ایجنسیوں میں بڑے پیمانے پر گھر منہدم ہوئے جس کے باعث بے گھر افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اسٹیٹ بینک نے ایسے متاثرین کے لیے گھروں کی خریداری یا تعمیر کو سان بنانے کے لیے خصوصی اسکیم متعارف کی ہے جس سے شہدا کی بیوائیں بچے خصوصی افراد اور ان کے ساتھ ساتھ خواجہ سرا بھی مستفیض ہوسکتے ہیں اس اسکیم کے تحت گھروں کی تعمیر کے لیے 27 لاکھ روپے تک قرض فراہم کیا جاسکتا ہے اس قرض پر شرح سود یا منافع صرف فیصد مقرر کیا گیا ہے قرض ادائیگی کا وقت ماہ کی رعایتی مدت کے ساتھ ساڑھے 12 سال مقرر کیا گیا ہے یہ قرضہ اسلامی بینکوں سے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے اس اسکیم کے تحت صرف ان افراد کو ہی قرضہ فراہم کیا جائے گا جو کسی قسم کے رہائشی یونٹ فلیٹ یا گھر کی ملکیت نہ رکھتے ہوں جنہوں نے پہلے سے کسی بینک سے ہاسنگ فنانس حاصل نہ کیا ہو یہ قرض صرف پلاٹ کی خریداری سمیت رہائشی یونٹ کی تعمیر کے لیے فراہم کیا جائے گامتبادل توانائی کے لیے سستا قرضہ اسکیمملک میں جاری توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے متبادل یا گرین توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے سستا قرض اسکیم متعارف کرائی ہے اس اسکیم کو درجات میں تقسیم کیا گیا ہے درجہ اولکوئی شخص اگر اپنے استعمال یا پھر قومی گرڈ کو بجلی فروخت کرنے کے لیے ایک تا 50 میگا واٹ یونٹ بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کو قائم کرنا چاہتا ہے وہ اس سستے قرض کو حاصل کرنے کا اہل ہوگا اس اسکیم کے تحت ارب روپے تک کا قرضہ فراہم کیا جاسکتا ہے جسے 12 برس کی مدت میں لوٹانا ہوگا درجہ دومایسے افراد جو اپنے گھر کے استعمال یا پھر تجارتی مراکز زرعی اور ایس ایم ای شعبے کو بجلی کی فراہمی کے لیے ایک میگا واٹ متبادل توانائی پر مشتمل بجلی پیدا کرنے والا یونٹ لگانا چاہتے ہیں تو انہیں 40 کروڑ روپے تک کا قرض 10 سال کی مدت کے لیے فیصد شرح سود پر مل سکتا ہے درجہ سومیہ قرضہ کی سرٹیفیکشن ریگولیشن سال 2018ء سے تصدیق شدہ کاروباری افراد اور سپلائرز کو لیز کی بنیاد پر ہوائی اور شمسی توانائی کے سسٹم کی تنصیب یا پھر حتمی مالکانصارفین کو بجلی فروخت کرنے کے لیے فراہم کیا جائے گااس اسکیم کے تحت فیصد شرح سود پر ایک ارب روپے تک کا قرضہ لیا جاسکتا ہے جس کی مدت 10سال ہوگی زرعی اسٹوریج بنانے کے لیے سستا قرض اسکیمملک کی ایک بڑی بادی زراعت سے وابستہ ہے مگر زرعی انفرااسٹرکچر اس وقت نہ ہونے کے برابر ہے جس کے باعث کسان کو اپنی فصل کی مناسب انداز میں حفاظت یا اسٹور کرنے کے علاوہ اسے مارکیٹ تک پہنچانے کی سہولت دستیاب نہیں ہوتی اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ملک میں جدید کولڈ اسٹوریج اور سائلوس بنانے کی ضرورت ہے اسٹیٹ بینک نے اس شعبے میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے کم شرح سود یا منافع پر قرض کی اسکیم متعارف کرائی ہے لہذا نئے اسٹوریج مراکز کے قیام پرانے اسٹوریج کو توسیع دینے اسے جدید بنانے اور مشینری کی تبدیلی کے لیے اس اسکیم سے استفادہ کیا جاسکتا ہے اسکیم کے ذریعے زرعی اجناس اور پیداوار کو محفوظ رکھنے کے لیے اسٹیل دھاتی کنکریٹ کے سائلوس گودام درجہ حرارت کنٹرول میں رکھنے والے گودام کے لیے قرضہ حاصل کیا جاسکتا ہےاسکیم کے تحت 50 کروڑ روپے تک قرضہ فیصد منافع یا سود پر لیا جاسکتا ہے قرض کی مدت سال ہے جبکہ ایس ایم ای کے لیے یہ مدت 10سال رکھی گئی ہے جس میں ماہ کی رعایت بھی شامل ہوگی سندھ کی رائس ہسکنگ ملوں کے لیے سستے قرض اور گارنٹی کی سہولتاس قرضہ اسکیم کو ہسکنگ یا چھڑائی کے عمل کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے متعارف کروایا گیا ہے اسکیم کے تحت زیادہ سے زیادہ ایک کروڑ روپے تک قرضہ لیا جاسکتا ہے اس قرض پر سود کی شرح فیصد اور ادائیگی کے لیے سال کی مدت مقرر کی گئی ہےفصلوں اور لائف اسٹاک کے لیے انشورنس کی اسکیماسٹیٹ بینک نے وفاقی حکومت کے تعاون سے فصلوں اور لائف اسٹاک کے لیے بینکوں کے قرض پر انشورنس کی اسکیم متعارف کرائی ہے اس اسکیم کا مقصد کسان برادری کو ہونے والے نقصان کے رسک کو کم سے کم کرنا ہے زرعی شعبے میں بڑی فصلوں یعنی گندم چاول گنا کپاس اور مکئی کی پیداوار کے لیے قرض کے حصول پر کسانوں کو مفت انشورنس فراہم کی جارہی ہے جبکہ لائیو اسٹاک یعنی گائیں بیل بھینس رکھنے والے جن افراد کے پاس 10 جانور ہوں گے ان پر انشورنس اسکیم کا اطلاق ہوگا جس کا پریمیم حکومت پاکستان ادا کرتی ہےاس اسکیم کے تحت قدرتی فات موسمی تغیر بارشوں طوفان فروسٹ سائیکلون سیلاب قحط سالی فصلوں میں پھیلنے والی بیماریوں کے نتیجے میں فصلوں کو پہنچنے والے نقصان اور قدرتی فات حادثات سیلاب قحط سالی ندھی اور موسلادھار بارشوں کی وجہ سے جانوروں کی ہلاکت کی صورت میں کلیم ادا کیا جائے گا وہ ابادگار جو 25 ایکڑ بلوچستان میں 32 ایکڑ زمین رکھتے ہیں وہ اس اسکیم سے مستفیض ہوسکیں گےپاکستان میں جہاں ایک طرف بلند شرح سود بھی ہے وہیں دوسری طرف مخصوص شعبوں کے لیے فنانسنگ کی سستی اور سان اسکیمیں بھی متعارف کرائی گئی ہیں جو لوگ خصوصا نوجوان اسٹارٹ اپ کی دنیا میں قدم رکھ رہے ہیں انہیں ان سستے قرضوں کی اسکیموں سے فائدہ اٹھانا چاہیے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: بل گیٹس مائیکرو سافٹ کے بورڈ ڈائریکٹرز سے الگ ہوگئے", "role": "user" }, { "content": "ٹیکنالوجی کی دنیا کی مشہور معروف کمپنی مائیکرو سافٹ نے اعلان کیا ہے کہ کمپنی کے شریک بانی اور دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک بل گیٹس فلاحی کاموں پر مزید توجہ دینے کے لیے بورڈ ڈائریکٹرز سے دستبردار ہو گئے ہیںفرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 64سالہ بل گیٹس نے روزہ مرہ امور کی انجام دہی ایک دہائی قبل ہی ترک کردی تھی تاکہ وہ اپنی بیوی میلنڈا کے ہمراہ شروع کی گئی فانڈیشن کے کاموں پر توجہ دے سکیںمزید پڑھیں 96 ارب ڈالر کے مالک بل گیٹس کس طرح اپنی دولت خرچ کرتے ہیںبل گیٹس 2014 تک مائیکرو سافٹ کے بورڈ ڈائریکٹرز کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے اور اب وہ مکمل طور ہر مائیکرو سافٹ سے الگ ہو گئے ہیںمائیکرو سافٹ کی چیف ایگزیکٹو ستیا نیڈیلا نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں بل گیٹس کے ساتھ کام کرنا اور ان سے سیکھنا ہمارے لیے اعزاز کی بات ہےانہوں کہا کہ بل گیٹس نے سافٹ ویئر کی ہر کسی تک رسائی کی قوت پر یقین اور معاشرے کو درپیش چیلنجز کے حل کے جذبے کے ساتھ کمپنی کی بنیاد رکھی تھیستیا نیڈیلا نے کہا کہ بل گیٹس تکنیکی مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہیں گے اور مائیکرو سافٹ ان کے تکنیکی جوش جذبے اور مشوروں سے فائدہ اٹھاتی رہے گییہ بھی پڑھیں 12 ئیڈیاز جن کے مالک ارب پتی بن گئےانہوں نے کہا کہ میں بل گیٹس کی دوستی کے لیے ان کی بہت شکر گزار ہوں اور میری نظریں ان کے ساتھ کام کرنے پر مرکوز ہیںواضح رہے کہ بل گیٹس سال 2000 میں چیف ایگزیکٹو فیسر کے عہدے سے مستعفی ہوئے تھے تاکہ اپنی فلاحی تنظیم کو مزید وقت دے سکیں جبکہ ان کی جگہ یہ عہدہ اسٹیو بالمار نے سنبھالا تھا2014 میں انہوں نے مائیکرو سافٹ کے چیئرمین کا عہدہ بھی چھوڑ دیا تھا اور اس وقت ستیا نیڈیلا کمپنی کی تیسری چیف ایگزیکٹو فیسر بن گئی تھیںیاد رہے کہ بل گیٹس نے 1975 میں پال ایلن کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر مائیکرو سافٹ کی بنیاد رکھی تھیمزید پڑھیں بل گیٹس 99 ارب روپے کی کشتی خریدنے کے لیے تیاردو بہنوں کے ہمراہ وہ سیٹل میں پروان چڑھے ان کے والد ایک اٹارنی تھے جبکہ والدہ اسکول میں ٹیچر تھیں13سال کی عمر سے ہی بل گیٹس کو کمپیوٹنگ کا شوق ہو گیا تھا اور ہارورڈ میں پڑھائی ادھوری چھوڑنے کے بعد انہوں مائیکرو سافٹ کی بنیاد رکھی تھی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ٹیلی نار پاکستان 5جی کا کامیاب تجربہ کرنے والی تیسری کمپنی", "role": "user" }, { "content": "اسلام باد ٹیلی نار پاکستان ملک میں فائیو جی کا کامیاب تجربہ کرنے والی تیسری ٹیلی کام کمپنی بن گئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹیلی نار پاکستان کے چیف ایگزیکٹو افسر سی ای او عرفان وہاب خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جس طرح ٹیلی کام سیکٹر کے لیے کاروبار کرنے کی لاگت کو کم کرنے کے لیے ملائیشیا اور چین سمیت بعض ممالک نے اقدامات اٹھائے ویسے ہی ہماری حکومت کو بھی چاہیے کہ اجتماعی شراکت کا فارمولا نافذ کرےمزید پڑھیں زونگ کا فائیو جی کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعوی انہوں نے مزید کہا کہ دنیا گے بڑھ رہی ہے اور ٹیلی کام کمپنیاں بہت کچھ شیئر بھی کررہی ہیں لیکن پاکستان میں ہم اب تک بنیادی ڈھانچوں مثلا ٹاورز کی سرمایہ کاری کررہے ہیںدوسری جانب ٹیلی نار پاکستان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ویڈیو بھی جاری کی جس پر کمپنی کا کہنا تھا کہ فائیو جی کے کامیاب تجربے کے بعد کمپنی ڈیجیٹل دنیا کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا کمپنی کے مطابق فائیو جی کی رفتار 15 گیگا بائٹ فی سیکنڈ تک ریکارڈ کی گئی ہےخیال رہے کہ ٹیلی نار پاکستان سے قبل زونگ اور جاز نے پاکستان میں فائیو جی کے کامیاب تجربے کا دعوی کیا تھاگزشتہ سال اگست میں زونگ نے فائیو جی کے کامیاب تجربے کا دعوی کیا تھا اور اس موقع پر کمپنی کے سی ای او وانگ ہا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ زونگ صارفین کو بہتر سے بہتر سروس فراہم کرنے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہےتاہم زونگ کے کامیاب تجربے کے ماہ بعد موبی لنک جاز نے بھی فائیو جی کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعوی کیا تھایہ بھی پڑھیں زونگ کے بعد جاز کا بھی فائیو جی کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعوی یاد رہے کہ جب زونگ کی جانب سے 5جی کا تجربہ کیا تھا تو انہوں نے اس کی تشہیر بھی کی تھی جس پر پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی پی ٹی اے نے موبائل نیٹ ورک کمپنی کو اپنے فائیو جی اشتہارات واپس لینے اور انہیں بند کرنے کا حکم بھی دیا تھاپی ٹی اے کے مطابق زونگ کو صرف فائیو جی کا تجربہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی اسے یہ سروس عام کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھیعلاوہ ازیں گزشتہ سال پی ٹی اے نے سینیٹ کمیٹی سے فائیوجی کا مکمل منصوبہ پیش کرنے کے لیے مزید ماہ مانگتے ہوئے واضح کیا تھا کہ پاکستان میں سروس شروع کرنے کے لیے سے سال درکار ہیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: وال اسٹریٹ کا دہائیوں میں بدترین دن ایشیائی مارکیٹوں میں بھی مندی", "role": "user" }, { "content": "وال اسٹریٹ میں 1987 کے بعد سب سے شدید مندی کے بعد ایشیائی مارکیٹ میں بھی کمی دیکھی گئی جہاں جاپان تھائی لینڈ اور بھارت کے بینچ مارک میں 10 فیصد تک کمی دیکھی گئیغیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس اے پی کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس پر تشویش بڑھنے اور دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکا کی مارکیٹ گرنے کے بعد دنیا بھر میں اعتماد میں کمی ئی جس کی وجہ سے مارکیٹوں میں یہ رد عمل سامنے یابنکاک اور ممبئی کی مارکیٹوں میں 10 فیصد تک کمی نے کے بعد عارضی طور روک دیا گیا تھا تجارت کے بحال ہونے کے بعد تھائی لینڈ ایس ای ٹی 100 86 فیصد اور ممبئی کی سینسیکس میں 94 فیصد کمی ئیمزید پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی ایک ہفتے میں تیسری مرتبہ کاروبار روک دیا گیا کورونان وائرس سے اب بحالی کی جانب جانے والے چین میں نقصانات اتنے شدید نہیں رہے جہاں شنگھائی کمپوزیٹ انڈیکس فیصد کم ہوئی ایشیا میں جمعے کے روز کے دھے دن تک زیادہ تر دیگر مارکیٹوں میں نقصانات فیصد سے فیصد رہاوال اسٹریٹ پر راتوں رات ہونے والی فروخت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد وال اسٹریٹ کے بڑے فوائد کو ختم کردیاایس اینڈ پی 500 گزشتہ ماہ ہی اپنی تاریخ کی بلندی کو چھونے کے بعد 95 فیصد مزید کم ہوئی جس کے بعد اس میں مجموعی طور پر کمی 267 فیصد ہوگئی جس نے وال اسٹریٹ کی تقریبا 11 سالوں سے غیر معمولی مارکیٹ کی دوڑ کو باضابطہ طور پر ختم کیادوسری جانب ڈا جونز انڈسٹریل ایوریج ہزار 352 پوائنٹس یا 10 فیصد ڈوب گیا جو 19 اکتوبر 1987 کو تقریبا 23 فیصد گرنے کے بعد اس کا سب سے بڑا نقصان ہےیہ بھی پڑھیں 12 روز کے دوران ملک سے 60 کروڑ ڈالر کی عارضی سرمایہ کاری خارج یورپی منڈیاں بدترین دور کا سامنا کر رہی ہیں اور اس میں انہیں مزید برے دن کا سامنا کرنا پڑا جہاں ایک ہی دن میں مارکیٹ 12 فیصد کرگئی جبکہ یورپ کے مرکزی بینک نے مزید بانڈ خریدنے اور معیشت کے لیے مزید مدد کی پیش کش بھی کی ہےئی جی کے جنگی پان نے ایک تبصرہ میں کہا کہ مضبوط امریکی مالیاتی ردعمل کی کمی اور یورپ سے امریکا نے والوں کے لیے تازہ ترین سفری پابندیاں عالمی منڈی پر اثر انداز ہوئی ہیںیہ مندی دنیا بھر تقریبات کی منسوخی اور شٹ ڈانز کی وجہ سے سامنے ئی جس میں حال ہی میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا کے زیادہ تر یورپ کا سفر معطل کیا جانا بھی شامل تھاوال اسٹریٹ میں اسٹاکس کاروبار دن کے غاز میں ہی اتنی تیزی سے گرے کے اس نے خود کار طور پر تجارت کو 15 منٹ کے لیے روکنے پر مجبور کردیا اور جو ایک ہفتے میں دوسری مرتبہ ہوا یہ طریقہ کار 1987 میں اپنایا گیا تھا تاہم 1997 کے بعد سے یہ نظام تک کام عمل میں نہیں یا تھاکورونا وائرس نے اس وقت تک دنیا بھر میں ایک لاکھ 28 ہزار افراد کو متاثر کیا اور ہزار 700 سے زائد افراد اس کی وجہ سے ہلاک بھی ہوچکے ہیں جبکہ صرف امریکا میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 39 ہوگئی ہے جبکہ ہزار 300 سے زائد افراد اس سے متاثر ہیںدوسری جانب تیل کی منڈی میں بھی گزشتہ ہفتے کے بڑے جھٹکے کے بعد اب تک مندی جاری ہےامریکی بینچ مارک میں خام تیل 18 فیصد گر کر 3090 ڈالر فی بیرل پر گیا جبکہ برینٹ میں 14 فیصد کمی ہوئی جس کے بعد 3275 ڈالر فی بیرل تیل کی قیمت ہوگئی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج شدید مندی کے بعد مثبت رجحان پر بند", "role": "user" }, { "content": "پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں کاروباری ہفتے کے اخری روز شدید مندی غالب رہی تاہم دن کے اختتامی لمحات میں مثبت رجحان واپس ایا اور کے ایس ای100انڈیکس 104 اعشاریہ 19 پوائنٹس کی بہتری کے ساتھ 36 ہزار 60 اعشاریہ 88 پوائنٹس پر بند ہواپی ایس ایکس میں کاروبار 34 ہزار 266 اعشاریہ 91 پوائنٹس کی کم ترین سطح تک گیا لیکن 104 اعشاریہ 19 پوائنٹس بحالی کے بعد 36 ہزار 60 پوائنٹس پر مثبت رجحان کے ساتھ بند ہوگیاقبل ازیں پی ایس ایکس میں شدید مندی کا رجحان رہا اور جمعے کو کاروبار کے غاز پر ہی 100 انڈیکس ایک ہزار 682 پوائنٹس کی کمی کی حد کو چھو گیا جس کے باعث کاروبار کو وقتی طور پر روک دیا گیاواضح رہے کہ یہ ایک ہفتے میں تیسری مرتبہ ہے کہ شدید مندی کے باعث کاروبار کو عارضی طور پر 45 منٹ کے لیے معطل کیا گیامزید پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی 100 انڈیکس ایک ہزار 742 پوائنٹس گر گیاکاروباری ہفتے کے اخری روز بھی مندی کے بال چھٹ نہ سکے اور کے ایس ای کے پوائنٹس گرنے کا سلسلہ بدستور جاری رہا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس بھی 596 فیصد کم ہوکر 15 ہزا 39 پوائنٹس کی سطح پر گیا جس کے بعد کاروبار روک دیا گیا ڈان سے گفتگو میں اے کے ڈی سیکیورٹیز کے ڈپٹی ہیڈ ریسرچ علی اصغر پوناوالا نے کاروباری کی بندش کے حوالے سے کہا کہ کاروبار 925 منٹ پر روکا گیا جو 45 منٹ تک جاری رہے گاعلی اصغر پونا والا کا کہنا تھا کہ کاروبار اس وقت روکا جاتا ہے جب کے ایس ای 30 انڈیکس فیصد سے نیچے گر جائے اور یہ عمل منٹ یا اس سے زائد تک برقرار رہےانہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں کورونا وائرس کے باعث وہی رجحان دیکھنے میں رہا ہے جو گزشتہ چند روز سے تھاان کا کہنا تھا کہ کچھ دنوں سے مارکیٹ میں ہیجانی صورت حال دیکھ رہے ہیںاسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا دوبارہ اغاز 45 منٹ کی معطلی کے بعد ہوا جب مارکیٹ میں کام شروع ہوا تو 100 انڈیکس بہتری کی جانب جاتا دکھائی دیا اور 10 بج کر 21 منٹ تک یہ 121 فیصد یا 434 پوائنٹس تک کم دیکھا گیاتاہم وقتی بہتری کے بعد مارکیٹ ایک مرتبہ پھر مزید گرنا شروع ہوگئی اور 10 بج کر 35 منٹ تک 100انڈیکس ایک ہزار 114 پوائنٹس کم ہوگیاواضح رہے کہ جمعرات کو بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی شدید مندی کا رجحان دکھا گیا تھا اور کے ایس ای100 انڈیکس 453 فیصد یا ایک ہزار 707 پوائنٹس کی کمی پر بند ہوا تھایہ بھی پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج ہزار 302 پوائنٹس کی تاریخی کمی کے بعد ریکوریمارکیٹ کی یہ صورت حال عالمی مارکیٹوں میں مندی کے خوف عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دینے اور امریکا کی جانب سے یورپ سے سفری پابندی لگائی گئی تھیاس سے قبل ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر محفوظ راہ تلاش کرنے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں نے گزشتہ ہفتوں کے دوران اپنے عارضی سرمائے یعنی ہاٹ منی کا تقریبا چھٹا حصہ ٹریژری بلز سے نکال لیا تھااسٹیٹ بینک کے اسپیشل کنورٹیبل روپی اکانٹ کی جانب سے جاری کردہ اعداد شمار میں بتایا گیا تھا کہ رواں ماہ کے ابتدائی 12 روز کے دوران ٹریژری بلز سے نکلنے والی رقم 60 کروڑ 65 لاکھ 40 ہزار ڈالر تک پہنچ گئییاد رہے کہ رواں ہفتے کے غاز یعنی مارچ کو کاروبار شروع ہونے کے کچھ ہی دیر بعد کے ایس ای 100 انڈیکس ہزار 302 پوائنٹس گر گیا تھا جس کے باعث مارکیٹ سے 184 ارب روپے کا بھاری سرمایہ صاف ہوگیا تھا", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: 12 روز کے دوران ملک سے 60 کروڑ ڈالر کی عارضی سرمایہ کاری خارج", "role": "user" }, { "content": "کراچی کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر محفوظ راہ تلاش کرنے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں نے گزشتہ ہفتوں کے دوران اپنے عارضی سرمایے جسے ہاٹ منی کہا جاتا ہے کا تقریبا چھٹا حصہ ٹریژری بلز سے نکال لیااسٹیٹ بینک کے اسپیشل کنورٹیبل روپی اکانٹ کی جانب سے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق رواں ماہ کے ابتدائی 12 روز کے دوران ٹریژری بلز سے نکلنے والی رقم 60 کروڑ 65 لاکھ 40 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیچنانچہ اس عرصے کے دوران ایکویٹی ٹریژری بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈ پی ائی بی سمیت ملک کی مالیاتی مارکیٹ سے نکلنے والی مجموعی سرمایہ کاری 67 کروڑ 13 لاکھ 70 ہزار ڈالر پہنچ گئییہ بھی پڑھیں ترسیلات زر میں 845 فیصد اضافہ 17 ارب ڈالر سے متجاوزڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مختصر مدتی رقم کے اس بہا کے ساتھ ساتھ پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز سے طویل مدت کی نصف غیرملکی سرمایہ کاری کا بھی صفایا ہوگیایوں رواں مالی سال کے دوران پہلی مرتبہ پی ائی بی سے خارج ہونے والی رقم رواں ماہ کروڑ 32 لاکھ 82 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیایس سی ار اے کے اعداد شمار کے مطابق مالی سال کے دوران ٹیژری بلز میں انے والی رقم ارب 43 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی تھی جس میں سے زیادہ سرمایہ کاری امریکا اور برطانیہ سے ائیمزید پڑھیں ٹریژری بلز میں غیر ملکی سرمایہ کاری ارب 20 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی پاکستان میں باسانی انے اور جانے والی نوعیت کے سبب ہاٹ منی کے بہا کو مختلف خطرات کا سامنا رہتا ہے جس میں کرنسی شرح سود اور بین الاقوامی منڈیوں میں قیمتوں میں اضافہ شامل ہےتاہم گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر بارہا رقم کے اس بہا کا دفاع یہ کہتے ہوئے کرتے رہے ہیں کہ پاکستانی قرض کی مارکیٹ بہت بڑی ہے صرف مارکیٹ کا قابل ضمانت سرمایہ ہی 90 کھرب یا 57 ارب ڈالر ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار مثلا بڑی ڈیپ مارکیٹس منڈی کو متاثر کیے بغیر باسانی یا جا سکتے ہیں تاہم اس صورتحال میں مزید دبا کورونا وائرس کے باعث پڑا اور سرمایہ کاری کے اخراج سے کرنسی مارکیٹ بھی دبا میں اگئی جس کے نتیجے میں پیر کے روز روپے کی قدر ایک ڈالر کے مقابلے 159 روپے 30 پیسے تھی جو 327 فیصد کم ہو کر 154 روپے 25 پیسے ہوگئی ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی ایک ہفتے میں تیسری مرتبہ کاروبار روک دیا گیا ابھرتی ہوئی منڈیوں میں سے سرمایہ کاری کے اخراج کے رجحان کے ساتھ ساتھ تیل کی قیمتوں میں واضح کمی اور کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلا نے منڈیوں میں فروخت کا رجحان رہا ہےانٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ اف فنانس کے جاری کردی اعداد شمار کے مطابق پورٹ فولیو منیجرز نے گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران ابھرتی ہوئی منڈیوں سے 30 ارب ڈالر تک نکال لیے ہیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی 100 انڈیکس ایک ہزار 742 پوائنٹس گر گیا", "role": "user" }, { "content": "پاکستان میں اسٹاک مارکیٹ کو ایک مرتبہ پھر مندی کا سامنا ہے اور جمعرات 12 مارچ کو کاروبار شروع ہونے کے بعد سہ پہر تک کے ایس ای 100 انڈیکس میں ایک ہزار 742 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئیاس حوالے سے بتایا جارہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلا کو عالمگیر وبا قرار دینے اور امریکا کی جانب سے یورپ پر سفری پابندی عائد کرنے کے پیش نظر مقامی اسٹاک مارکٹ پر عالمی منڈیوں کی صورتحال کے اثرات ہیںاس سے تین روز قبل پیر کے روز کے ایس ای 100 انڈیکس نے ایک دہائی سے زائد عرصے میں ایک دن میں ہونے والی سب سے بڑی کمی کا سامنا کیا تھاج صبح 12 بج کر منٹ پر کے ایس ای 100 انڈیکس 302 فیصد کم ہو کر 36 ہزار 56761 کی سطح پر گیا تھایہ بھی پڑھیں کورونا وائرس ٹرمپ نے یورپ سے امریکا کے سفر پر پابندی عائد کردیتاہم اس کے بعد بھی مارکیٹ میں مزید مندی کا رجحان سامنے یا اور دوپہر بجکر منٹ پر اس میں 324 فیصد یعنی ایک ہزار 248 پوائنٹس کی کمی ہوئی جو کچھ ہی دیر میں ایک ہزار 324 پوائنٹس تک پہنچ گئیدوپہر بجکر 12 منٹ پر مارکیٹ میں اچانک 13 سو سے زائد پوائنٹس کمی کے بعد 100 انڈیکس 36 ہزار 349 پوائنٹس پر گیا جس کے بعد کاروبار کو 45 منٹ کے لیے روک دیا گیاماہرین نے ڈان کو بتایا کہ نئے قوانین کے مطابق اگر کے ایس ای 30 انڈیکس فیصد یا اس سے زائد گرے اور منٹ تک یہ سلسلہ برقرار رہے تو کاروبار کو 45 منٹ کے لیے روک دیا جاتا ہےلہذا مارکیٹ میں مندی کے دوران کے ایس ای 30 انڈیکس 436 فیصد یا 708 پوائنٹس کی کمی سے 16 ہزار 220 ہوگیاتاہم کاروبار کی بحالی کے بعد بھی بازار حصص میں منفی رجحان جاری رہا اور یہ بجکر 12 منٹ پر 100انڈیکس ایک ہزار 742 پوائنٹس گر کر 35 ہزار 930 پوائنٹس تک گیاقبل ازیں سے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے اے کے ڈی سیکیورٹیز کے نائب سربراہ علی اصغر پونا والا نے کہا کہ چیزیں منفی رجحان میں اضافہ کررہی ہیں جو مارکیٹ میں منفی رجحان کا باعث بن رہا ہےانہوں نے کہا کہ منفی رجحان کی بڑی وجہ کورونا وائرس سے متعلق سفری پابندیاں خطے اور بین الاقوامی منڈیوں کے ذریعے پھیلنے والا خوف ہےخیال رہے کہ ایشیائی اسٹاک مارکیٹس جو عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کو عالمگیر وبا قرار دینے کے اعلان کے رد عمل میں سرخ ہوگئی تھیں امریکی صدر کی جانب سے سفری پابندیوں کے اعلان کے بعد گویا تش فشاں کی طرح پھٹ پڑیںٹوکیو مارکیٹ میں فیصد سے زائد کمی دیکھی گئی جبکہ ہانگ کانگ میں صبح کے وقت 38 فیصد کمی ہوئی سڈنی مارکیٹ فیصد نیچے ئی جبکہ بینکاک تقریبا فیصد اسی طرح سیئول ویلینگٹن ممبئی اور تائے پی میں فیصد کمی ہوئی سنگاپور اور جکارتہ میں فیصد مندی دیکھنے میں ئی اور شنگھائی مارکیٹ نے 13 فیصد کی کمی دیکھیمزید پڑھیں کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو 20 کھرب ڈالر تک نقصان کا خطرہمقامی مارکیٹ کے حوالے سے علی اصغر پونا والا کا کہنا تھا کہ جب پاکستان میں پہلی کارپوریشن نے ایک کورونا وائرس کے کیس کا اعلان کیا تو اس کا اثر انتظامیہ پر بھی پڑا جو مارکیٹ میں دیکھا گیااس کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستانی روپے کا عدم استحکام بھی ایک کردار ادا کررہا ہے اور خطرے کے رجحان کا سبب بن رہا ہےمزید وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حتی کے نسبتا مستحکم سیکٹرز مثلا بینکس میں کافی منافع بخش کام جاری تھااس ضمن میں نیکسٹ کیپیٹل لمیٹڈ کے فارن انسٹیٹیوشنل کے سربراہ محمد فیضان نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ رجحان کی موجودہ صورتحال کی وجہ عالمی فروخت ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج ہزار 302 پوائنٹس کی تاریخی کمی کے بعد ریکوریان کا کہنا تھا کہ عالمی منڈیوں میں فروخت جاری تھی اور بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں بھی کمی ہوئیانہوں نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر مجموعی طور پر پائے جانے والے منفی رجحان کا اثر پاکستان میں بھی ہورہا ہےامریکا کی جانب سے سفری پابندیوں کے اثرات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سفری پابندیاں مارکیٹ پر اثر انداز نہیں ہوتیں بلکہ عالمی تجارت میں رکاوٹیں مارکیٹ پر اثر ڈالتی ہیںخیال رہے کہ پیر کے روز کاروبار کے غاز کے چند منٹ بعد ہی کے ایس ای 100 انڈیکس ہزار 302 پوائنٹس گر گیا تھا جس کے باعث مارکیٹ سے 184 ارب روپے کے بھاری سرمایے کا صفایا ہوگیا تھا", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ٹو سیکٹر سے منسلک تمام شعبوں کی فروخت میں 468 فیصد تک کمی", "role": "user" }, { "content": "کراچی رواں مالی سال کے پہلے ماہ کے دوران پورا ٹو سیکٹر دبا کا شکار نظر یا اور اس سے منسلک مختلف شعبوں میں فروخت میں 97 سے 468 فیصد تک کمی دیکھنے میں ئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جنوری کے 10 ہزار 95 یونٹس کے مقابلے میں فروری میں 10 ہزار 345 یونٹس فروخت ہونے کے باوجود مالی سال 2020 کے پہلے ماہ میں کار کی فروخت 434 فیصد کمی سے 79 ہزار 537 یونٹس ہوگئیاعداد شمار پر نظر ڈالیں تو بدترین فروخت کی کٹیگری میں سوزوکی ویگن نے اپنی برتری برقرار رکھی اور ماہ کے دوران اس کی فروخت میں 73 فیصد کمی کے ساتھ یہ ہزار 812 یونٹس رہی جبکہ سوزوکی بولان دوسرے نمبر پر رہی اور اس کی فروخت 64 فیصد کمی کے ساتھ ہزار 73 یونٹس ہوگئیمزید پڑھیں ٹیکس مہم گاڑیوں کی فروخت میں کمی کی وجہ قراراس کے علاوہ ہونڈا سوک کی فروخت میں 63 فیصد کم ہوئی جبکہ جولائی سے فروری کے درمیان سٹی کی فروخت 10 ہزار 665 یونٹس ہوگئیاسی طرح سوزوکی سوئفٹ اور ٹویوٹا کورولا کی فروخت بالترتیب 55 اور 51 فیصد کمی سے ایک ہزار 466 اور 18 ہزار 902 یونٹس ہوگئی جبکہ سوزوکی کلٹس کی فروخت میں 33 فیصد کمی ئی اور یہ ماہ میں ہزار 845 یونٹس رہیتاہم پاکستان ٹوموٹو مینوچکررز ایسوسی ایشن پاما کے اعداد شمار سے 800 سی سی سوزوکی مہران کی عدم موجودگی کو کچھ حد تک لٹو 660 سی سی کی فروخت نے کور کیا اور مالی سال کے ماہ میں 27 ہزار 72 یونٹس فروخت ہوئےتاہم ویگن بولان اور کلٹس میں واضح کمی کے باوجود لٹو کی اس فروخت نے پاک سوزوکی موٹر کمپنی پی ایس ایم سی کو کچھ حد تک مدد فراہم کیخیال رہے کہ روپے کی قدر میں کمی مختلف انجن کے پاور پر 25 سے 75 فیصد کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ایف ای ڈی پارٹس اور ایساسریز پر اضافی کسٹمز ڈیوٹی اے سی ڈی اور اضافی شرح سود کے باعث کار اسمبلروں کی جانب سے مسلسل قیمتوں میں اضافے نے خریداروں کو مارکیٹ سے دور کردیا ہےہیوی وہیکل اسمبلرز ہینو ماسٹر ئیسوزو اور جے اے سی کو بھی معاشی سست روی کے اثرات کا سامنا کرنا پڑا اور ماہ میں ٹرک کی فروخت 432 فیصد سے ہزار 435 یونٹس ہوگئی جبکہ بس کی فروخت 247 فیصد کمی کے ساتھ 488 ہوگئیبڑی گاڑیوں میں کمی کے رججان کا اثر ڈیزل کی فروخت پر بھی ہوا اور جولائی سے فروری 2020 میں یہ 14 فیصد کم ہوکر 42 لاکھ 11 ہزار ملین ٹن رہایہ بھی پڑھیں گاڑیوں کی فروخت میں کمی کے باعث ٹو سیکٹر مشکلات کا شکاراسی طرح اگر ایل سی ویز جیپس اور وینز پر نظر ڈالیں تو ٹویوٹا اور ہونڈا بی وی سیلز کی فروخت انتہائی کم ہوئی اور یہ بالترتیب 50 اور 45 فیصد کمی سے 913 اور ایک ہزار 832 یونٹس رہی جبکہ سوزوکی راوی ٹویوٹا ہائلکس اور جے اے سی کی فروخت بالترتیب ہزار 660 ہزار 892 اور 325 یونٹس رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں بالترتیب 12 ہزار 300 ہزار 318 اور 452 یونٹس رہیتاہم اگر اور پہیوں والی گاڑیوں کی بات کریں تو رواں مالی سال کے ماہ میں ہونڈا سوزوکی اور یاماہا کی فروخت بالترتیب اور ایک فیصد کمی سے لاکھ 194 14 ہزار 540 اور 16 ہزار 742 یونٹس رہیاسی طرح راوی روڈ پرنس اور یونائیٹڈ موٹرسائیکل کی فروخت بالترتیب 42 26 اور 12 فیصد کم ہوکر 10 ہزار 522 83 ہزار 400 اور لاکھ 25 ہزار 561 یونٹس تک رہی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: حکومت کا پبلک سیکٹر ترقیاتی پروگرامز میں ایک کھرب روپے کٹوتی کا عندیہ", "role": "user" }, { "content": "اسلام باد حکومت نے رواں برس مالی مشکلات پر قابو پانے کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں ایک کھرب روپے 15 فیصد کمی وفاقی بیوروکریسی کے اخراجات میں بڑا اضافہ اور صوبوں کو منتقل کی جانے والی رقم کی ری ایڈجسٹمنٹ کرنے کا عندیہ دیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ کی جانب سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اراکین کو دی گئی بریفنگ میں کہا گیا کہ حکومت رواں ماہ کے دوران سلسلہ وار اقدامات اٹھانے والی ہے تاکہ عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کی جانب سے اپریل میں 45 کروڑ ڈالر کی قسط کے لیے دوسرا جائزہ مکمل کیا جائےئندہ مالی سال کی بجٹ حکمت عملی کے طور پر نوید کامران نے وفاقی بجٹ کی کچھ خامیوں پر روشنی ڈالی جس میں پینشن کے اخراجات میں اضافہ قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ صوبوں کو منتقل کیے جانے والے وفاقی فنڈز کی غیر مستحکم شرح اور سبسڈیز اور سپورٹ پروگرام کی مد میں غیر حقیقت پسندانہ رقوم مختص کرنا شامل ہےیہ بھی پڑھیں سینیٹ کمیٹی کو 44غیر منظورشدہ منصوبوں کو ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے پر تحفظاتقائمہ کمیٹی کے چیئرمین فیض اللہ نے میڈیا نمائندگان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ حکمت عملی کو جلد حتمی شکل دے کر کابینہ میں منظوری کے لیے پیش کردیا جائے گا اور اس کے بعد جلد ہی اسے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں برائے خزانہ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جائے گاانہوں نے کہا کہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 55 کھرب روپے کے ریونیو ہدف کو کم کر کے 52 کھرب 38 ارب روپے کردیا گیا ہے اور مزید کمی کے لیے حکومت ئی ایم ایف سے بات کررہی ہےانہوں نے بتایا کہ رواں برس نان ٹیکس ریونیو کی صورتحال بہتر رہی اور 11 کھرب کے ہدف کے مقابلے میں ماہ کے دوران 10 کھرب 25 ارب روپے اکٹھے ہوئےچیئرمین قائمہ کمیٹی کے مطابق اجلاس میں بتایا گیا کہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام پی ایس ڈی پی بجٹ ہدف کے کھرب ایک ارب روپے کے مقابلے کھرب روپے رہے گیمزید پڑھیں ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز کے اجرا میں تیزیانہوں نے کہا کہ سیکریٹری خزانہ نے عندیہ دیا ہے کہ موجودہ مالی سال کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی اور سکوک بانڈز سے فنڈز اکٹھے کرنے کی کوشش کی جائے گیکمیٹی نے مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمت میں کمی کا فائدہ عوام کو پہنچایا جائےاجلاس میں بتایا گیا کہ حکومت ئی ایم ایف پروگرام کے اصولوں پر مکمل عملدرمد کررہی ہے جس میں مرکزی بینک سے ادھار نہ لینا خود مختار ضمانتوں کی حدود نہ توڑنا اور رواں کوئی ضمنی گرانٹ نہ دینا شامل ہےاس کے علاوہ سرکاری قرضوں اور ان کی ادائیگی کے منصوبوں کو ئندہ بجٹ میں عارضی طور پر مختصر مدت کی ادائیگیوں کو طویل مدت کی ادائیگیوں میں تبدیل کر کے مرکزی اسٹریم لائن کردیا جائے گایہ بھی پڑھیں ایکنک اجلاس ایک کھرب 19 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوریسیکریٹری خزانہ نے زور دیا کہ صوبوں کو انحصار کرنے کی عادت چھوڑ کر ئندہ مالی سال کے بجٹ میں مدن پیدا کرنے والے نئے طریقے شروع کرنے پر غور کرنا پڑے گاسیکریٹری خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت کو 17 سے 22 گریڈ کے وفاقی اور صوبائی افسران کی تنخواہوں اور مراعات میں تفاوت کو دور کرنا پڑے گا کیوں کہ اس وقت وفاقی بیوروکریسی واضح طور پر گھاٹے میں ہے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: سعودی عرب کا کئی سال بعد تیل کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کا اعلان", "role": "user" }, { "content": "سعودی عرب کا کہنا ہے کہ وہ ایک دہائی سے زائد عرصے بعد پہلی بار تیل کی پیداوار بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہےسعودی حکام کی جانب سے یہ بیان اس کے اس اعلان کے ایک روز بعد سامنے یا ہے کہ اس کے تیل کی سپلائی میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہےدنیا کے 100سے زائد ممالک میں پھیلنے والے کورونا وائرس نے تیل کی صنعت پر بھی بری طرح اثر ڈالا ہے اور مارکیٹ شیئر کی لڑائی میں خام تیل کی عالمی قیمتیں کئی گنا نیچے گئی ہیںغیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق سی ای او امین ناصر نے بیان میں کہا کہ سعودی عرب کی وزارت توانائی نے تیل پیدا کرنے والی سعودی کمپنی رامکو کو یومیہ پیداوار ایک کروڑ 20 لاکھ بیرل سے بڑھا کر ایک کروڑ 30 لاکھ بیرل کرنے کی ہدایت کی ہےانہوں نے کہا کہ کمپنی اس ہدایت پر جلد از جلد عملدرمد کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہی ہےیہ بھی پڑھیں روس بمقابلہ سعودی عرب تیل کی قیمتوں پر کیا اثر ڈال سکتا ہےاس منصوبے پر عملدرمد کا کوئی ٹائم فریم نہیں دیا گیا جس میں تیل کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگیروس سے تیل کے معاملے پر تنا کے بعد سعودی عرب نے گزشتہ روز کہا تھا کہ وہ اپریل میں اپنی تیل کی سپلائی کو ریکارڈ سطح پر لے جائے گاریاض نے تیل کی پیداوار اور اس کی قیمتوں میں اضافے کے لیے نئے مذاکرات کی ماسکو کی تجویز مسترد کردی تھیبدھ کے روز برینٹ خام تیل کی قیمت 12 فیصد کمی کے بعد 3677 ڈالر فی بیرل رہیگزشتہ ہفتے تیل برمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک اور روس کے درمیان تیل سپلائی کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد سعودی عرب کا پیداوار بڑھانے کا یہ اعلان ماسکو سے تیل کی قیمت کی جنگ کو بڑھاوا دینے کے قدم کے طور پر دیکھا جائے گامزید پڑھیں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم ہوگئیسعودی رامکو کا کہنا تھا کہ وہ اپریل میں خام تیل کی سپلائی اپنی پیداواری صلاحیت سے یومیہ لاکھ بیرل بڑھا کر ایک کروڑ 23 لاکھ بیرل کردے گیتیل پیدا کرنے والے دو بڑے ممالک سعودی عرب اور روس کے درمیان تنازع کے باعث پیر کو خام تیل کی قیمت میں 25 فیصد تک کمی ئی تھی جس کے بعد وال اسٹریٹ اور دیگر اسٹاک مارکیٹوں میں گھبراہٹ دیکھی گئی تھی جو پہلے ہی کورونا وائرس کی وبا سے بری طرح متاثر ہوئی ہیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: انٹر بینک میں ڈالر کی اڑان جاری 158 روپے 60 پیسے کا ہوگیا", "role": "user" }, { "content": "انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر بڑھنے کا سلسلہ بدھ کے روز بھی جاری رہا اور انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 80 پیسے اضافے کے ساتھ 158 روپے 60 پیسے کا ہوگیامارکیٹ کے غاز میں ڈالر کی قدر 157 روپے 80 پیسے تھی جس میں صفر اعشاریہ 51 فیصد اضافہ ہواڈالر کی قدر ماہ تک مستحکم رہنے کے بعد پیر کے روز سے اس میں اضافہ شروع ہوا اور ایک ہی دن میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت 365 روپے 236 فیصد اضافے سے 157 روپے 90 پیسے پر پہنچ گئی تھی اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی اڑان جاری ہے اور بدھ کے روز اس کی قدر ایک روپے اضافے سے 158 روپے ہوگئیڈالر کی قدر میں حالیہ اضافے کی وجہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا مارکیٹ سے سرمایہ واپس نکالنے کو قرار دیا جارہا ہےیہ بھی پڑھیں ایکسچینج ریٹ مستحکم مقامی مارکیٹ میں ڈالر کی مد میں کمیایکسچینج کمپنی پاکستان کے سابق جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کار اسٹاک مارکیٹ میں اپنے اثاثے فروخت کر رہے ہیں جس کے باعث ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوا ہےٹی بلز جن میں اضافے کی غرض سے خطیر رقم لگائی جاتی ہے وہ بھی ایک ہفتے سے کم وقت میں میچور ہونے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی نہیں ہونی چاہیے تھی کیونکہ ڈالر کی قدر خود یورو کے مقابلے میں کم ہو رہی ہے تاہم کورونا وائرس کی وبا کے باعث سرمایہ کاروں میں گھبراہٹ پائی جاتی ہے اور افواہوں نے جنم لیا ہےفارکس ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر ملک بوستان نے بھی اس مقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ کیونکہ سرکاری بلز میچور ہونے جارہے ہیں سرمایہ کاروں کی اکثریت مارکیٹ میں دوبارہ سرمایہ کاری کے بجائے اپنا پیسہ نکال رہی ہے جس کے باعث انٹر بینک میں ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوا ہےمزید پڑھیں ڈالر کی قدر میں بہتری پر خوش نہیں ہوں ڈونلڈ ٹرمپخیال رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں ترسیلات زر 537 فیصد بڑھ کر 15 ارب 12 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ہوگئیںاگرچہ رواں مالی سال کے ماہ میں سالانہ کے حساب سے مدنی میں اضافہ ہوا تاہم اضافے کی شرح مالی سال 2019 کے اسی عرصے کے 1044 فیصد کے مقابلے میں کم رہی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: رواں مالی سال ماہ کے دوران ترسیلات زر میں 537 فیصد اضافہ", "role": "user" }, { "content": "کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں ترسیلات زر 537 فیصد بڑھ کر 15 ارب 12 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ہوگئیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک نے بتایا کہ پہلے ماہ میں بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر 15 ارب 12 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہی جو سال 192018 کے اسی عرصے کے 14 ارب 35 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 537 فیصد زیادہ ہےاگرچہ رواں مالی سال کے ماہ میں سالانہ کے حساب سے مدنی میں اضافہ ہوا تاہم اضافے کی شرح مالی سال 2019 کے اسی عرصے کے 1044 فیصد کے مقابلے میں کم رہیمزید پڑھیں رواں مالی سال پہلی ششماہی میں ترسیلات زر میں اضافہماہ فروری میں ترسیلات زر سالانہ کی بنیاد پر 1647 فیصد بڑھ کر ایک ارب 82 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ایک ارب 58 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھی تاہم اس میں ماہانہ بنیادوں پر گزشتہ ماہ جنوری کے ایک ارب 90 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے حساب سے 435 فیصد کمی دیکھی گئیرپورٹ کے مطابق سعودی عرب مدنی کا سب سے بڑا ذریعہ رہا اور جولائی 2019 سے فروری 2020 کے دوران ریاست سے نے والی ترسیلات زر کی مالیت ارب 47 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی ارب 34 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے مقابلے 395 فیصد بڑھیاسی طرح متحدہ عرب امارات اس حوالے سے دوسرے نمبر پر رہا اور وہاں سے ان 80 ماہ میں نے والی مدنی کی مالیت ارب 13 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے ارب کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 322 فیصد زیادہ تھییہی نہیں بلکہ فروری کے لیے یہی اعداد شمار سالانہ کی بنیاد پر 15 فیصد بڑھ کر 38 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہے جو 2019 کے اسی عرصے میں 33 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھےعلاوہ ازیں امریکا سے نے والی ترسیلات زر 139 فیصد اضافے سے ماہ میں ارب 55 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ہوگئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ارب 24 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھی اسی طرح برطانیہ سے نے والی رقم کی مالیت ارب 30 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے ارب 19 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 55 فیصد اضافہ ہےاسی طرح دیگر خلیجی تعاون کونسل میں موجود پاکستانیوں نے بھی جولائی سے فروری کے دوران اپنے ملک میں ایک ارب 45 کروڑ 40 لاکھ ڈالر بھیجے جو گزشتہ سال کے انہیں مہینوں کے ایک ارب 37 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سے 575 فیصد زائد ہےیہ بھی پڑھیں ترسیلات زر سے متعلق اسٹیٹ بینک کے اقدامات پر کرنسی ڈیلرز کی تنقیدساتھ ہی یورپین یونین کے ممالک سے بھی ترسیلات زر میں معمولی اضافہ دیکھا گیا اور یہ 43 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال کے ماہ کے 39 کروڑ 35 لاکھ ڈالر سے 957 فیصد زیادہ تھیمزید برں ملائیشیا جہاں سے مالی سال 2019 کے ماہ میں 445 فیصد کی ترقی ہوئی تھی وہاں سے مدنی کچھ خاطر خواہ نہیں نظر ئی اور جنوب مشرقی ایشیائی ملک سے جولائی سے فروری کے دوران ایک ارب کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر ئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے ایک ارب 10 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے مقابلے صرف 236 فیصد زیادہ تھی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ریکوڈک کیس میں پاکستان حکم امتناع برقرار رکھے جانے کا خواہاں", "role": "user" }, { "content": "پاکستانی حکومت ایسے مواقع تلاش کر رہی ہے جس کے تحت ارب 90 کروڑ ڈالر کے جرمانے پر عملد درمد پر حکم امتناع حاصل کیا جاسکے جسے عالمی ادارہ تصفیہ برائے سرمایہ کاری تنازع ئی سی ایس ئی ڈی کی جانب سے بلوچستان میں ریکو ڈک کان کنی معاہدے کو منسوخ کرنے پر عائد کیا گیا تھاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان اٹارنی جنرل برائے پاکستان کے دفتر سے کیا گیااٹارنی جنرل کے دفتر کا کہنا تھا کہ نومبر 2019 کو انہوں نے پاکستان پر تیتھیان کاپر کمپنی ٹی سی سی کو جرمانہ ادا کرنے کے ئی سی ایس ئی ڈی کے 12 جولائی 2019 کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی تھیمنسوخی کی درخواست کے ساتھ ساتھ پاکستان نے اسے عارضی طور پر روکنے کی درخواست بھی دائر کی تھی جسے 18 نومبر 2019 کو منظور کرلیا گیا تھافی الوقت ئی سی ایس ئی ڈی کی جانب سے عائد جرمانے کو حکم امتناع کا سامنا ہے جس کا مطلب ہے کہ ٹی سی سی کو اس کے نفاذ کے لیے اقدامات کرنے کی اجازت نہیںمزید پڑھیں ریکوڈک کیس میں ارب ڈالر جرمانہ پاکستان نے امریکی عدالت سے رجوع کرلیااے جی فس کا کہنا تھا کہ ئی سی ایس ئی ڈی سیکریٹریٹ اب ٹربیونل کو منسوخی کے عمل کے حوالے سے نوٹیفائی کرتے گا اور اس میں مزید امتناع کا مطالبہ کرے گاحال ہی میں اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کی قیادت میں ایک وفد نے لندن کا دورہ کیا تھا تاکہ سماعت کے دوران پاکستان کے مقف کو تیار کیا جاسکےواضح رہے کہ ٹیتھیان کاپر کمپنی کی انتظامیہ نے 11 ارب 43 کروڑ روپے کے نقصانات کا دعوی کیا تھاکمپنی کی جانب سے یہ دعوی بلوچستان حکومت کی جانب سے کمپنی کے لیے لیزنگ درخواست مسترد ہونے کے بعد ئی سی ایس ئی ڈی میں 2012 میں دائر کیا گیا تھاجس کے بعد پاکستانی حکومت اور عالمی کمپنی کے درمیان یہ کیس سال تک جاری رہا تھاٹی سی سی نے کیس 12 جنوری 2012 میں دائر کیا تھا جبکہ ئی سی ایس ئی ڈی نے اس کے لیے ٹریبیونل 12 جولائی 2012 کو قائم کیا تھاواضح رہے کہ ریکو ڈک جس کا مطلب بلوچی زبان میں ریت کا ٹیلہ ہے بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ایک چھوٹا گاں ہے جو ایران اور افغانستان سرحد کے قریب واقع ہےریکوڈک دنیا میں سونے اور تانبے کے پانچویں بڑے ذخائر کے حوالے سے جانا جاتا ہےیہ بھی پڑھیں ریکوڈک پر لگنے والے جرمانے کا ذمہ دار کونجولائی 1993میں اس وقت کے وزیراعلی بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی نے ریکو ڈک منصوبے کا ٹھیکہ سٹریلوی کمپنی پی ایچ پی کو دیا تھابلوچستان کے 33 لاکھ 47 ہزار ایکڑ پر واقع اس منصوبے کا معاہدہ صرف ڈرلنگ کے لیے ہوا تھا لیکن سٹریلوی کمپنی نے حکومت بلوچستان کو اعتماد میں لیے بغیر مزید کام کرنے کے لیے اطالوی کمپنی ٹیتھیان سے معاہدہ کرلیا تھااسٹریلوی کمپنی نے کوشش کی تھی کہ گوادر پورٹ کے ذریعے ریکوڈک کا سونا اور تانبہ کینیڈا اٹلی اور برازیل کو فروخت کرے جس سے بلوچستان کو مجموعی مدنی کا صرف 25 فیصد حصہ ملنا تھاتاہم بلوچستان حکومت نے پی ایچ پی کی جانب سے بے قاعدگی کے بعد معاہدہ منسوخ کردیا تھا بعد ازاں صوبائی حکومت نے 2010 میں یہ بھی فیصلہ کیا تھا کہ صوبائی حکومت اس منصوبے پرخود کام کرے گیعلاوہ ازیں جنوری 2013 میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بلوچستان حکومت اور سٹریلوی مائننگ کمپنی کے درمیان ریکوڈک معاہدے کو ملکی قوانین کے منافی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا تھا", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں واضح کمی کے بعد فیصد اضافہ", "role": "user" }, { "content": "عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں گزشتہ روز 30 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی تھیں جس کے بعد اس میں واپس فیصد اضافہ دیکھا گیا ہےغیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ کورونا وائرس کے اثرات سے امریکی معیشت کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بڑے اقدامات کریں گے اور ری پبلکنز سے پے رول ٹیکس کے حوالے سے بات بھی کریں گےبرینٹ کروڈ فیوچرز کی قیمت میں 251 ڈالر یعنی 73 فیصد کا اضافہ ہوا جس کے بعد وہ 3687 ڈالر فی بیرل کا ہوگیا جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ میں خام تیل کی قیمت میں 215 ڈالر یعنی 69 فیصد کا اضافہ ہوا جس کے بعد وہ 3328 ڈالر فی بیرل میں فروخت ہونے لگامزید پڑھیں روس بمقابلہ سعودی عرب تیل کی قیمتوں پر کیا اثر ڈال سکتا ہےدونوں بینچ مارکس کی قیمتوں میں گزشتہ روز 25 فیصد تک کمی ئی تھی جس کے بعد وہ فروری 2016 کے بعد سے کم ترین سطح پر گئے تھےایک ہی روز میں نے والی یہ کمی 17 جنوری 1991 کے بعد سب سے تیز ترین تھیجمعہ کے روز سعودی عرب روس اور تیل کے دوسرے بڑے پیداواری ممالک کے درمیان سپلائی کو محدود کرنے کے لیے سال کے معاہدے کے بعد گزشتہ اجلاس میں ئندہ ماہ کے لیے تجارتی حجم میں ریکارڈ اضافہ ہوابروکر اوانڈا کے سینئر مارکیٹ تجزیہ کار جیفری ہیلی نے کہا کہ ہنگامہ رائی کے وقت حکومت کا پرسکون رہنے اور صورتحال پر اعتماد بحال ہونا زیادہ اہم ہوتا ہے چاہے کنٹرول کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہوایشیائی حصص تاریخ کی کم ترین سطح سے واپس اوپر کی جانب جارہے ہیں جبکہ حکومت اور مرکزی بینکوں کی عوام کو اعتماد میں لینے کی کوشش سے عوام میں خوف ہراس میں کمی ئیتجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ معاہدے اور امریکی پیداواری کٹوتیوں کے خاتمے کی امیدوں کو بھی خام مال کی تائید حاصل تھی حالانکہ فوائد عارضی ہوسکتے ہیں کیونکہ تیل کی طلب میں کورونا وائرس پھیلنے کے معاشی اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہےیہ بھی پڑھیں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم ہوگئیتجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ معاہدے اور امریکی پیداواری کٹوتیوں کے خاتمے کی امیدوں کو بھی خام مال کی تائید حاصل تھی حالانکہ فوائد عارضی ہوسکتے ہیں کیونکہ تیل کی طلب کورونا وائرس پھیلنے کے معاشی اثرات سے متاثر ہورہی ہےاوانڈا کے سینئر مارکیٹ تجزیہ کار ایڈورڈ مویا کا کہنا تھا کہ ابھی تیل کی قیمت میں کمی مختصر مدت کے لیے ہوگی کیونکہ سپلائی اور طلب کے دونوں حصے اس کو برداشت کریں گےسعودی عرب نے حالیہ مہینوں میں 97 لاکھ بیرل فی یوم خام تیل کی پیداوار کو بڑھا کر اپریل میں ایک کروڑ بیرل فی یوم کرنے کا اعلان کیا ہے اور ریفائنریز کو مزید خریدنے کی ترغیب دینے کے لیے اپنی برمدی قیمتوں میں کمی کردی ہےروس جو سعودی عرب اور امریکا کے ساتھ ساتھ دنیا کے اعلی پیداواری ملکوں میں سے ایک ہے نے بھی کہا ہے کہ وہ پیداوار کو بڑھا سکتا ہے اور وہ سے 10 سال تک تیل کی کم قیمتوں کا سامنا کرسکتا ہے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو 20 کھرب ڈالر تک نقصان کا خطرہ", "role": "user" }, { "content": "روم اقوام متحدہ نے مہلک کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کی وجہ سے عالمی معیشت میں کساد بازاری پر خبردار کردیا ڈان کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی تجارت برائے ترقی یو این سی ٹی اے ڈی کے رچرڈ کوزول رائٹ نے واضح کیا کہ رواں برس عالمی معیشت کو 10 کھرب سے 20 کھرب ڈالر کے درمیان نقصان پہنچ سکتا ہے مزید پڑھیں امریکا کورونا وائرس سے ہلاکتیں 15 ہوگئی متاثرین کی تعداد 300 سے تجاوزعلاوہ ازیں رچرڈ کوزول رائٹ نے پیشگوئی کی کہ مجوزہ نقصان مزید بڑھ سکتا ہے واضح رہے کہ گزشتہ روز تیل کی قیمتوں میں بھی کمی دیکھنے میں ئی تھی رچرڈ کوزول رائٹ نے کہا کہ جن ممالک کی معیشتیں بڑی حد تک اشیا کی پیداوار پر انحصار کرتی ہیں انہیں معاشی دبا کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ معاشی سست روی سے ان کی مصنوعات کی طلب میں کمی واقع ہوجائے گی انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر یورپی یونین خصوصی طورپر جرمنی اور اٹلی رواں سال کساد بازاری کے باعث شدید متاثر ہوں گے خیال رہے کہ یورپی یونین 2019 کے خر سے معاشی طور پر پریشانی سے دوچار ہے یہ بھی پڑھیں اٹلی میں ڈیڑھ کروڑ افراد پر قرنطینہ قوانین کا لازمی اطلاقیو این سی ٹے اے ڈی نے اپنی رپورٹ میں پیشگوئی کی کہ سالانہ گوبل گروتھ میں 25 فیصد کمی واقع ہوگئی دوسری جانب جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس سوچ کی نفی کی کہ نئے کورونا وائرس کے پھیلا کو کم کرنے کے اقدامات بیکار ہیں انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں وائرس پھیلنے کی وجہ سے یورپ سمیت دوسری جگہوں پر اسٹاک کے حصص تنزلی کا شکار رہےواضح رہے کہ جرمنی میں پیر کی صبح تک کورونا وائرس کے ایک ہزار 112 تصدیق شدہ کیس رپورٹ ہوچکے ہیں تاہم ملک میں ابھی تک انفیکشن سے متعلق اموات کی کوئی اطلاع نہیں ہےمزید پڑھیں کورونا وائرس کی وجہ سے پوپ فرانسس صدیوں پرانی روایت توڑنے پر مجبور ہوگئےانہوں نے زور دیا کہ کورونا وائرس کے خلاف اقدامات بالکل بیکار نہیں بلکہ ہم مزید وقت بچا رہے ہیں جرمن چانسلر نے مزید کہا کہ اس وائرس کے خلاف سب سے مثر چیز وقت کا عنصر ہے تاکہ ڈاکٹروں اور ہسپتالوں کو زیادہ دبا سے بچایا جاسکے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: پاکستان دنیا میں ہتھیار درمد کرنے والا 11واں بڑا ملک", "role": "user" }, { "content": "کراچی اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سپری نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا میں ہتھیار درمد کرنے والا گیارواں بڑا ملک ہےسپری کی ایک رپورٹ کے مطابق سویڈن سے تعلق رکھنے والے ادارے نے اپنے نئے اعداد شمار میں بتایا کہ گزشتہ برسوں میں بھارت دنیا میں ہتھیار درمد کرنے والا دوسرا بڑا ملک تھاخیال رہے کہ سپری تنازعات ہتھیاروں ان پر قابو کرنے اور تخفیف اسلحہ پر تحقیق کے لیے کام کرتی ہےاس حوالے سے سپری میں ایک سینئر محقق سیمن ٹی ویزیمین کا کہنا تھا کہ گزشتہ برسوں کی طرح سال 2019 میں جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے پر درمد شدہ بڑے ہتھیاروں کی ایک صف کا استعمال کرتے ہوئے ایک دوسرے پر حملہ کیامزید پڑھیں بھارت جوہری ہتھیاروں سے دستبردار ہوجائے تو پاکستان بھی ایسا کردے گا وزیراعظمانہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی بڑے ہتھیاروں کے برمد کنندگان دہائیوں سے ان دونوں ریاستوں کو فراہم کررہے ہیں جبکہ اکثر دونوں فریقین کو ہتھیاروں کی برمدات کی جاتی ہیںسپری کے مطابق 2010 سے 2014 اور 2015 سے 2019 کے درمیان بھارت اور پاکستان کی جانب سے ہتھیاروں کی درمد بالترتیب 32 اور 39 فیصد تک کم ہوئییہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اگرچہ دونوں ممالک اپنے ہتھیار خود تیار کرنے کا مقصد رکھتے ہیں لیکن یہ دونوں بڑی حد تک درمدات پر انحصار کرتے ہیں اور ان کے پاس بڑے ہتھیاروں کی تمام اقسام کو درمد کرنے کے لیے رڈرز اور پلانز موجود ہوتے ہیںسپری کا کہنا تھا کہ 2019 کے اوائل میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی شدت اختیار کرگئی تھی پاکستان نے مبینہ طور پر چین سے درمد شدہ جنگی طیارہ استعمال کیا جو روسی انجنز سے لیس تھا اور امریکا سے لڑاکا تیاروں کے ساتھ ساتھ فضا میں قبل از خطرہ اطلاع دینے والے طیارے سویڈن سے حاصل کردہ شامل تھےاس کے علاوہ بھارت نے فرانس اور روس سے درمد شدہ جنگی طیارے اسرائیل سے درمد شدہ گائیڈڈ بم اور سویڈن سے درمد شدہ توپ خانے کا مبینہ طور پر استعمال کیارپورٹ میں کہا گیا کہ چین دنیا میں ہتھیاروں کا واں بڑا برمد کنندہ ہے جس نے 2010 سے 2014 میں پاکستان کی ہتھیاروں کی 51 فیصد درمدات کی جبکہ 2015 سے 2019 تک یہ 73 فیصد تھییہاں یہ واضح رہے کہ پاکستان کی ہتھیاروں کی درمدات میں مجموعی طور پر کمی امریکا کی پاکستان کے لیے فوجی امداد روکنے سے منسلک تھیامریکا نے 2010 سے 2014 میں پاکستان کی ہتھیاروں کی درمد 30 فیصد تھی لیکن 2015 سے 2019 میں یہ صرف 41 فیصد تک پہنچ گئی تھییہ بھی پڑھیں پاکستان کا امریکی ہتھیاروں پر انحصار کم ہورہا ہےتاہم 2015 سے 2019 کے دوران پاکستان نے یورپی ریاستوں سے ہتھیاروں کی درمد جاری رکھی جبکہ ترکی کے ساتھ ہتھیاروں کی درمد کے اپنے تعلقات کو مضبوط کیا اور پاکستان نے سال 2018 میں 30 جنگی ہیلی کاپٹرز اور جنگی جہازوں کے رڈرز دیےادارے کا کہنا تھا کہ پاکستان اٹلی اور ترکی جیسے ہتھیاروں کے بڑے درمد کنندگان سے ہتھیار خریدنے والے بڑے ممالک میں شامل تھامزید برں 2015 سے 2019 میں پاکستان کا اٹلی سے ہتھیاروں کی درمد کا حصہ 75 فیصد تھا جبکہ اسی عرصے میں ترکی کے ہتھیاروں میں یہ حصہ 12 فیصد تک ہوگیا تھایہ خبر 10 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ہتھیاروں کی عالمی تجارت امریکا اور روس کے درمیان خلا بڑھ گیا رپورٹ", "role": "user" }, { "content": "سویڈن کے ایک محققین کا کہنا ہے کہ تنازع میں مبتلا ممالک کی جانب سے طلب میں اضافے پر عالمی سطح پر ہتھیاروں کی برمدات میں اضافہ ہوا ہے تاہم امریکا اور روس کے درمیان برمدات میں بڑا خلا سامنے یا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیش ریسرچ انسٹیٹیوٹ سپری کے مطابق 2015 سے 2019 تک عالمی سطح پر ہتھیاروں کی برمدات میں 20102014 کے عرصے کے مقابلے میں 55 فیصد اضافہ ہوا ہے سپری کے سینیئر محقق پیٹر ویزمین کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر اسلحہ کی منتقلی میں اضافہ ہوا ہےہتھیار درمد کرنے والے ممالک میں طلب بڑھی ہےامریکا سے شپمنٹ میں 23 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد عالمی سطح پر ہتھیاروں کی برمدات میں اس کا حصہ 36 فیصد ہوگیا 2015 سے 2019 کے درمیان امریکا نے 96 ممالک کے بڑے ہتھیار فراہم کیےامریکا کے ہتھیاروں کی برمدات کا دھا حصہ مشرق وسطی میں گیا اور اس کا بھی دھا سعودی عرب جو دنیا کا سب سے بڑا اسلحہ درمد کرنے والا ملک ہےسعودی عرب کی ہتھیاروں کی درمدات 20102014 کے مقابلے میں 130 فیصد بڑھی ہے اور اس نے 20152019 کے درمیان عالمی سطح پر ہتھیاروں کی برمدات میں سے 12 فیصد وصول کیا ہےپیٹر ویزمین کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت کہ مشرق وسطی کو اتنے بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی برمدات تشویشناک ہے کیونکہ خطہ تنازع اور کشیدگی کا سامنا کر رہا ہے اور ممکنہ طور پر کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگابرمدات میں بڑا خلادریں اثنا دنیا کے دوسرے بڑے ہتھیار برمد کرنے والے ملک روس سے برمدات 18 فیصد کم ہوئی جس کی سب سے بڑی وجہ بھارت کو فروخت میں کمی ہےپیٹر ویزمین کا کہنا تھا کہ روس کے کیس میں یہ کوئی اہم تبدیلی نہیں تاہم واضح ہے اور اس سے سب سے بڑے امریکا اور دوسرے نمبر پر روس کے درمیان بہت بڑا خلا ظاہر ہوتی ہےفرانس کے ہتھیاروں کی برمدات میں سب سے بڑی تبدیلی سامنے ئی جو گزشتہ سالوں میں 72 فیصد تک بڑھ گئے جس کے بعد فرانس جمنی سے گے بڑھتے ہوئے دنیا کا تیسرا بڑا ہتھیار برمد کرنے والا ملک بن گیا جس کی عالمی سطح پر حصہ 79 فیصد رہافرانس کا دھے سے زیادہ ہتھیار مصر قطر اور لڑاکا طیارے رافیل کے بعد بھارت رہےہتھیاروں کی برمدات میں 2000 کے غاز سے ہی اضافے کا رجحان ہے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: روس بمقابلہ سعودی عرب تیل کی قیمتوں پر کیا اثر ڈال سکتا ہے", "role": "user" }, { "content": "تیل پیدا کرنے والے دنیا کے دو بڑے ممالک روس اور سعودی عرب کے درمیان اعصاب کا مقابلہ شروع ہوگیا ہے جہاں دونوں ممالک نے قیمت کی جنگ میں بڑے مالی فیصلے کرلیے ہیںخبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے خام تیل کی قیمت میں کمی کردی ہے جس کے بعد عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی ائی ہے جبکہ تیل کی پیداوار میں اضافے کا اشارہ بھی دیا ہےتیل برامد کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے دونوں ممالک کے زرمبادلہ کے ذخائر 500 ارب ڈالر ہیں اور اپنے حوصلوں کے حوالے سے خطرناک بیانات دے رہے ہیںمزید پڑھیںعالمی منڈی میں تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم ہوگئیروس نے تازہ بیان میں کہا کہ وہ تیل کی قیمت کو سال سے 10 سال کے لیے فی بیرل 25 ڈالر سے 30 ڈالر تک برقرار رکھ سکتا ہےخبرایجنسی کے مطابق قریبی ذرائع کا کہنا تھا کہ سعودی عرب بھی فی بیرل تیل کی قیمت 30 ڈالر تک برقرار رکھنے کی پوزیشن پر ہے لیکن سرمایے میں اضافے کے لیے خام تیل کی برامد میں مزید اضافہ کرنا پڑے گا ماہرین کا خیال ہے کہ دونوں ممالک کے لیے یہ مقابلہ بے سود ہے جس سے ان کی اپنی معیشت کو بڑا نقصان پہنچے گا کیونکہ اس کے لیے انہیں مشکل فیصلے کرنے ہوں گےسعودی ولی عہد کا عزماس معاملے سے جڑے قریبی ذرائع کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے روس کی جانب سے اوپیک کی پیش کش رد کیے جانے کے بعد تیل برامد کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی ریاست کو تیل کی پیداوار میں اضافے کے لیے مثبت اشارہ دے دیا ہےٹیلیمر کے حسنین ملک کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو اپنے قومی بجٹ کو متوازن رکھنے کے لیے تقریبا فی بیرل 80 ڈالر تک کرنا پڑتا ہے جو روس کے مقابلے میں دوگنا ہےیہ بھی پڑھیںکورونا وائرس کا پھیلا تیل کی قیمتوں میں کمی سے ایشیائی مارکیٹیں کریش کرگئیںخیال رہے کہ سعودی عرب کے زرمبادلہ ذخائر 500 ارب ڈالر ہیں اور جی ڈی پی کا تناسب 25 فیصد ہے جس کے باعث قرض حاصل کرنے کے لیے معیشت میں کافی گنجائش موجود ہےفوٹواے پی سعودی عرب نے تیل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے 2016 سے اب تک قرض کو 100 ارب ڈالر سے زائد تک بڑھادیا ہےحکومت اور تیل کی سب سے بڑی کمپنی ارامکو نے انٹرنیشنل بانڈ جاری کردیا جبکہ سعودی ریال کی قدر بھی ڈالر کے مقابلے میں نیچے اگئیتیل کی قیمتوں میں کمی سے سعودی حکومت کو پہلے سے جاری منصوبوں میں مزید اخراجات کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جو ولی عہد کے معیشت کو جدید بنانے کی جانب کوششوں کا حصہ ہیں ابوظہبی کمرشل بینک کے چیف اکنامسٹ مونیکا ملک کا کہنا تھا کہ تیل کی قیمت 30 ڈالر فی بیرل کی کم سطح پر انے سے سعودی عرب کی جی ڈی پی کا خسارہ رواں برس دوگنا ہوجائے گا جو ریاض کے بجٹ خسارے کے اپنے تخمینے 6اعشاریہ فیصد سے زیادہ ہےروس کے ذخائرروس نے صدر ویلادیمیرپیوٹن کے دور میں اپنے ذخائر کو 570 ارب ڈالر تک پہنچادیا ہے اور روس کی کرنسی بھی بدلتے حالات کے تحت ازادانہ طریقے سے مارکیٹ میں اپنی جگہ بنالیتی ہےماہرین کے مطابق روس 2014 کے مقابلے میں اس وقت معاشی اثرات سے نمٹنے کے لیے بہتر پوزیشن میں ہے کیونکہ اس وقت یوکرین سے تنازع کے باعث مغربی ممالک کی جانب سے پابندیاں عائد کی گئی تھیں یا 2008 کی عالمی کساد بازاری کے اثرات سے مالی بحران کا سامنا تھامزید پڑھیںپاکستان اسٹاک ایکسچینج ہزار 302 پوائنٹس کی تاریخی کمی کے بعد ریکوریروس کے وزیر خزانہ اینٹن سیلونوف نے گزشتہ ہفتے قومی ذخائر کے حوالے سے کہا تھا کہ کئی لوگ ہماری پالیسی پر تنقید کرتے ہیں کہ ذخائر اتنے ہیں کہ وزارت خزانہ سونے کے اوپر بیٹھی ہوئی ہےان کا کہنا تھا کہ لیکن اب حالات تبدیل ہوسکتے ہیں اور ہم نے جتنے اخراجات کیے ہیں اس کو برداشت کرنا ہوگا جس سے ذخائر پر اثر پڑے گاروس کے 570 ارب ڈالر کے قومی ذخائر میں نیشنل ویلتھ فنڈ بھی شامل ہے جو 150 اعشاریہ ایک ارب ڈالر یا روس کی جی ڈی پی کا 92 فیصد ہےوزارت خزانہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ تیل کی قیمت میں کمی سے سرمایے پر پڑنے والے اثرات کو برابر کرنے کے لیے ضرورت پڑنے پر فنڈ کا استعمال کیا جاسکتا ہےروس کے مرکزی بینک نے بیان میں کہا کہ غیرملکی کرنسی کی خریداری پر 30 روز کے لیے پابندی عائد کی جائے گی تاکہ ربل پر پڑنے والے دباو کو کسی صورت کم کیا جائےتازہ صورت حال کے باعث روسی کرنسی ربل کی قدر میں کمی ائی ہے جو انٹربینک مارکیٹ میں 2016 کے سطح پر پہنچ چکی ہے جبکہ لندن میں روس کی تیل کمپنیوں روزنیفٹ اور لیوکوائل کے حصص بھی بالترتیب 244 فیصد اور 185 فیصد گر گئے ہیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ زبیر گیلانی مستعفی", "role": "user" }, { "content": "حکومت کی اقتصادی ٹیم کے ایک اور اہم رکن اور چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ زبیر گیلانی نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیاوزیر اعظم فس نے زبیر گیلانی کے استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زبیر گیلانی نے چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ کے عہدے سے ذاتی وجوہات کے باعث استعفی دیا ہےزبیر گیلانی سے قبل ہارون شریف بھی اس عہدے سے مستعفی ہو چکے ہیںذرائع کا کہنا ہے کہ زبیر گیلانی کے مشیر تجارت عبدالرزاق داد کے ساتھ اختلافات چلے رہے تھے اور انہیں کہا گیا تھا کہ چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ کے عہدے سے استعفی دے کر کوئی دوسرا عہدہ لے لیںمعاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بھی زبیر گیلانی کے استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وزیر تجارت کسی اور کو چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ لگانا چاہتے ہیں جس کی بنا پر زبیر گیلانی نے استعفی دیامزید پڑھیں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری سال کی کم ترین سطح پر اگئیواضح رہے کہ گزشتہ 15 ماہ کے دوران سرمایہ کاری بورڈ کا یہ دوسرا چیئرمین ہے جس نے اپنے عہدے سے استعفی دیا ہےزبیر گیلانی کو گزشتہ سال جولائی میں چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ مقرر کیا گیا تھا انہوں نے گزشتہ دنوں وزیر اعظم عمران خان کے زیر صدارت ہونے والے ایک اہم اجلاس میں شرکت کی تھی جس میں ملک بھر میں پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کے تحت مختلف اقتصادی زونز کی منظوری دی گئی تھی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس کا پھیلا تیل کی قیمتوں میں کمی سے ایشیائی مارکیٹیں کریش کرگئیں", "role": "user" }, { "content": "عالمی معیشت میں کورونا وائرس کے پھیلا سے خدشات کے بڑھنے اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث اسٹاک مارکیٹ کریش کرگئیغیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق خطرناک وبا نے جہاں دنیا بھر میں ہزاروں جانیں لے لی ہیں وہیں ڈیلرز خدشات سے راستہ اثاثوں سے بھاگ کر محفوظ پناہ گاہوں کی جانب جارہے ہیں جس کی وجہ سے سونے اور ین کی قیمت بڑھ رہی ہے اور امریکی خزانے نئے ریکارڈ یعنی کم ترین سطح کی جانب جارہے ہیںجہاں حکومتوں اور مرکزی بینکوں کی جانب سے محرک اقدامات اٹھانے کے لیے تیار ہونے کا اعلان کیا گیا وہیں کورونا وائرس کا پھیلا معیشتوں پر ایک بہت بڑا دبا ڈال رہا ہے اور عالمی بحران کے خدشات پیدا کر رہا ہےمزید پڑھیں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم ہوگئیٹوکیو سڈنی اور منیلا میں اسٹاک مارکیٹ فیصد تک کم ہوئی جبکہ ہانگ کانگ میں کھانے کے وقفے تک مارکیٹ میں 35 فیصد تک کمی سامنے ئیممبئی سنگاپور سیئول جکارتہ اور ویلنگٹن فیصد سے زائد کم ہوئیں شنگھائی اور تائی پی میں کم از کم فیصد کمی ئی جبکہ بنکاک کی مارکیٹ فیصد تک گرییہ نقصانات جمعے کے روز یورپ اور وال اسٹریٹ میں تیزی سے کمی کے پیروی میں رہیںاس کمی کی ایک اور اہم وجہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی تھی جو دنیا میں سب سے زیادہ تیل برمد کرنے والے ملک سعودی عرب کی جانب سے پیداوار پر تنازع کی وجہ سے تیل میں کمی کے اعلان کے بعد رونما ہوئیدونوں اہم تیل کے برمد کار جو پہلے ہی وائرس کی وجہ سے طلب میں کمی کے باعث دبا کا شکار ہیں نے تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم کی جو 1991 میں خلیجی جنگ کے بعد سب سے تیزی سے کم ہوئیرگنائزیشن برائے پیٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز اوپیک کی پیداوار میں کمی کی پیشکش کو روس کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد سعودی عرب نے تیل پر جنگ کا غاز قیمتوں کو 20 سال کی کم ترین سطح پر لاکر کیاریاض نے اپریل کے لیے قیمتوں کو کم کرکے ایشیا کے لیے سے ڈالر فی بیرل اور امریکا کے لیے ڈالر فی بیرل کردیاروس کے فیصلے سے پہلے ہی قیمتوں میں کمی ئی تھی جبکہ اس خدشے کا بھی اظہار کیا جارہا ہے کہ اگر دونوں جانب سے کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا تو قیمتیں مزید کم ہوں گیتوانائی کے اداروں پر اثراتاوانڈا کے سینئر مارکیٹ تجزیہ کار جیفرے ہیلے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ارادے روس کو سزا دینے کے لگتے ہیںان کا کہنا تھا کہ تیل کی قیمتیں ئندہ چند ماہ تک ایسی ہی رہیں گی کیونکہ کورونا وائرس نے معاشی نمو روک دی ہے اور سعودی عرب نے اپنے پمپ کھول دیے ہیں اور خام تیل پر بڑے ڈسکانٹ دے رہا ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج ہزار 302 پوائنٹس کی تاریخی کمی کے بعد ریکوریتوانائی کے ادارے اس سے بری طرح متاثر ہوئے ہانگ کانگ کی سی این او سی کمپنی کے حصص 16 فیصد اور پیٹرو چین کے حصص میں 10 فیصد کمی ئی جبکہ ٹوکیو میں انپکس کے حصص میں 13 فیصد کمی ئی اور سڈنی میں ووڈسائڈ پیٹرولیم کے حصص میں 17 فیصد کمی واقع ہوئیتحقیقی ادارے گائیتامے ڈاٹ کام کے تاکویا کاندا کا کہنا تھا کہ تیل کی قیمتوں میں کمی اور کورونا وائرس کے پھیلنے کے خدشے نے عالمی معیشت گرنے کا خدشہ پیدا کردیا ہےغیر ملکی زرمبادلہ کی مارکیٹیں بھی انتہائی غیر مستحکم رہیں جہاں تاجروں نے ڈالر کو فروخت کیا اور ین کو خریدا جو عالمی عدم استحکام کے خلاف ایک باڑ کی طرح دیکھا جاتا ہے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم ہوگئی", "role": "user" }, { "content": "سعودی عرب کی جانب سے قیمتوں میں کمی اور اپریل میں خام تیل کی پیداوار میں اضافے کے منصوبے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 30 فیصد تک کم ہوگئیں جس سے امریکی تیل کو ریکارڈ نقصان پہنچے گاغیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر کورونا وائرس کے پھیلا پر تشویش کا شکار مارکیٹ میں استحکام کے لیے رگنائزیشن برائے پیٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز اوپیک کی پیداوار میں کمی کی پیشکش کو روس کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد سعودی عرب نے قیمت پر جنگ کا غاز کیاسعودی عرب نے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اپریل میں ہر مقام کے لیے تمام گریڈ کے خام تیل کی فروخت کی لاگت کو کم کرکے ڈالر سے ڈالر فی بیرل کردیامزید پڑھیں چین میں معاشی سست روی سے متاثر 20 ممالک میں پاکستان بھی شاملرائٹرز کو ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب نے پیداوار کو روکنے کے معاہدے کے مارچ کے اختتام کے بعد اپریل میں اپنی خام تیل کی پیداوار کو بھی ایک کروڑ بیرل فی یوم کرنے کا منصوبہ بنایادنیا کے سب سے بڑے تیل کے برمد کار ملک سعودی عرب نے دوسرے سب سے بڑے تیل پیدا کرنے والے ملک روس کو اوپیک کی جانب سے گزشتہ ہفتے پیداوار میں کمی کرنے کی پیشکش کی حمایت نہ کرنے پر سزا دینے کی کوشش کی ہےسعودی عرب روس اور دیگر بڑے تیل پیدا کرنے والے ممالک نے اس سے قبل 2014 اور 2016 میں مارکیٹ میں اپنے حصے کے لیے جنگ کی تھیئی این جی اکانومکس نے ایک نوٹ میں کہا کہ یہ واضح طور پر قیمتوں کی جنگ ہے اور سعودی عرب نے ہفتے کے اختتام پر رد عمل دینے میں پہل کیبرینٹ کروڈ فیوچرز 29 فیصد 1329 ڈالر کم ہوکر 3198 ڈالر فی بیرل ہوگئی جو ہی کے دن اس سے قبل 3102 ڈالر تک بھی گئی تھی اور یہ قیمت 12 فروری 2016 کے بعد سے سب سے کم ترین ہے17 جنوری 1991 کو ہونے والی خلیجی جنگ میں ہونے والی عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کی ہی راہ پر بھی برینٹ فیوچرز پر تیل کی قیمتیں گامزن ہیںامریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ ڈبلیو ٹی ئی کروڈ میں 1329 ڈالر 32 فیصد کمی ہوئی جو 2799 ڈالر فی بیرل پر گیا جبکہ اس نے ہی 2734 ڈالر کی سطح کو بھی چھوا تھا اور یہ بھی 22 فروری 2016 کے بعد کم ترین سطح ہےامریکی بینچ مارک بھی جنوری 1991 کے بعد سے کم ترین سطح کے راستے پر گامزن ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی انڈیکس 2100 سے زائد پوائنٹس گر گیاسٹریلیا کی پروبس سیکیورٹیز میں چیف انویسٹمنٹ فیسر جوناتھن براٹ کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ تمام پیش گوئی سامنے گئی ہے یہ ایک رڈر حاصل کرنے کے لیے نچلی سطح پر جانے کی ریس لگتی ہےوائرس سے طلب متاثردریں اثنا چین کی کورونا وائرس کی وبا کے پھیلا کو روکنے کے لیے اقدامات سے دنیا کی دوسری بڑی معیشت پر اثر پڑا ہے اور تیل کے سب سے بڑے درمد کار کے لیے شپمنٹ میں کمی ئی ہےوائرس کے پھیلا سے دیگر بڑی معیشتیں جیسے اٹلی اور جنوبی کوریا اور امریکا میں کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد سے تشویش میں اضافہ ہوا ہے کہ تیل کی مانگ میں رواں سال کمی ئے گیبڑے بینک جیسے مورگن اسٹینلے اور گولڈ مین سیک نے اپنی طلب میں نمو کی پیش گوئی کو کم کردیا ہے جہاں موگن اسٹینلے نے چین میں طلب میں اضافے کو صفر اور گولڈ مین نے عالمی طلب میں ایک لاکھ 50 ہزار بی پی ڈی تک کمی بتائی ہےدیگر مارکیٹوں میں ڈالر کی لاگت جاپانی ین کے مقابلے میں کم ہوئی ہے اور ایشیائی اسٹاک مارکیٹوں میں سب سے بڑی کمی سامنے رہی ہے جبکہ سونے کی قیمت 2013 کے بعد سب سے بلند ترین سطح پر پہنچ گئی کیونکہ سرمایہ کار اس وقت محفوظ راستے کی جانب چلے گئے ہیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج ہزار 302 پوائنٹس کی تاریخی کمی کے بعد ریکوری", "role": "user" }, { "content": "پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں نئے کاروباری ہفتے کے غاز کے صرف منٹ بعد ہی کے ایس ای 100 انڈیکس 2100 سے زائد پوائنٹس تک گرگیا جس کے بعد کاروبار کو 45 منٹس کے لیے روک دیا گیا تھاپیر کو کاروباری ہفتہ شروع ہوا تو کچھ ہی دیر میں کے ایس ای 100 انڈیکس 38 ہزار 219 پوائنٹس سے کم ہوکر 36 ہزار ایک سو 12 پوائنٹس پر گیامزید پڑھیں مہنگائی کی شرح میں کمی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحاناسٹاک مارکیٹ سے موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق حصص کی قیمتوں میں 583 فیصد کمی کے بعد کاروباری سرگرمیوں کو 45 منٹ کے لیے روک دیا گیا اسکرین شاٹ پی ایس ایکس ویب سائٹ 45 منٹ بعد جب دوبارہ ٹریڈنگ کا غاز ہوا تو ایک مرتبہ پھر کاروبار میں مندی دیکھی گئی اور 100 انڈیکس میں پاکستان کی تاریخ میں ایک دن میں سب سے زیاد پوائنٹس کا فرق دیکھا گیا اور یہ ہزار 302 پوائنٹس یا 602 فیصد تک گرگیاتاہم ٹریڈنگ بحال ہونے کے بعد صبح 11 بج کر 50 منٹ پر کے ایس ای100 انڈیکس میں 1380 پوائنٹس یا 375 فیصد کمی دیکھی گئی جس میں کاروباری سرگرمی روکے جانے کے بعد 726 پوائنٹس کی ریکوری ہوئی تھی بعد ازاں مارکیٹ میں مزید ریکوری ہوئی اور ہزار 302 پوائنٹس میں سے ایک ہزار ایک 37 پوائنٹس کی ریکوری کی گئیعلاوہ ازیں مارکیٹ کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس گزشتہ روز کے مقابلے میں ایک ہزار 160 پوائنٹس یا 313 فیصد کمی کے ساتھ 37 ہزار 58 پوائنٹس پر بند ہواادھر مارکیٹ کی صورتحال پر تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں میں کمی ئیکاروباری سرگرمی روکنے سے متعلق تجزیہ کاروں نے ڈان کو بتایا کہ اگر کے ایس ای 30 انڈیکس فیصد یا اس سے زیادہ گرتا ہے تو 45 منٹ کے لیے ٹریڈنگ روک دی جاتی ہےسیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان ایس ای سی پی کے ترجمان نے کہا کہ مارکیٹ میں کاروباری سرگرمی روکنے کا قانون چند ماہ قبل پریشان کن صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایس ای سی پی نے متعارف کروایا تھا انہوں نے مزید کہا کہ منصفانہ اور شفاف تجارت یقینی بنانے کے لیے ایس ای سی پی صورتحال کی نگرانی کررہی ہے انہوں نے مزید کہا کہ ٹریڈنگ میں وقفے سے کمپنیوں کو مارجنز اکٹھا اور تجارت کو مستحکم کرنے کا وقت ملتا ہے ترجمان نے کہا کہ اس سے کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کو وقت ملتا ہے اور مارجنز کامیابی سے جمع کرنے کے بعد ٹریڈنگ سیشن بحال کیا جاتا ہےاے کے ڈی سیکیورٹیز لمیٹڈ کے ڈپٹی ہیڈ ریسرچ علی اصغر پونا والا نے کہا کہ رگنائزیشن دی پیٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز اوپیک کے مذاکرات میں چین سے باہر کورونا وائرس کے پھیلا کے باعث پیداوار میں کمی پر اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث خام تیل کی قمیت میں تیزی سے برینٹ 31 فیصد کمی ئی جو 1991 میں خلیج کی جنگ کے بعد سب سے زیادہ تیزی سے نے والی کمی ہے انہوں نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ئل ایکسپلوریشن اور پیداواری کمپنیاں مارکیٹ کا 153 فیصد ہیں یہ کمپنیاں کے ایس ای100 انڈیکس کے 132 فیصد حصہ بھی ہیں جن میں ئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کیپٹل مارکیٹ میں حصص رکھنے والی دوسری بڑی کمپنی ہے فوٹوڈان نیوز علی اصغر پونا والا نے کہا کہ جنوری کے غاز سے چین سے باہر کورونا وائرس کے پھیلا کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں فیصد کمی ئی ہے جس کے اثرات عالمی معیشت پر مرتب ہورہے ہیں نیکسٹ کیپٹل لمیٹڈ میں فارن انسٹیٹیوشنل سیلز کے سربراہ محمد فیضان نے ڈان کو بتایا کہ کورونا وائرس اور روس کی جانب سے اوپیک معاہدے سے پیچھے ہٹنے کے فیصلے کے باعث عالمی سطح پر مارکیٹس میں مندی دیکھی گئی ہےیہ بھی پڑھیں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم ہوگئیخیال رہے کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اس وقت کمی ئی جب سعودی عرب نے روس کی جانب سے دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلا پر تشویش کا شکار مارکیٹ میں استحکام کے لیے اوپیک کی پیداوار میں کمی کی پیشکش کو مسترد کیے جانے کے بعد تجارتی جنگ کا غاز کیا سعودی عرب نے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اپریل میں ہر مقام کے لیے تمام گریڈز کے خام تیل کی قیمت فروخت کو کم کرکے ڈالر سے ڈالر فی بیرل کردیابرطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کو ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب پیداوار کو روکنے کے معاہدے کے مارچ کے خر میں اختتام کے بعد اپریل میں اپنی خام تیل کی پیداوار کو بھی ایک کروڑ بیرل یومیہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز تیزی کا رجحان دیکھا گیا تھا اور کے ایس ای 100 انڈیکس میں ایک ہزار 313 پوائنٹس 334 فیصد اضافہ ہوا تھا گزشتہ ہفتے مثبت رجحان کے بعد انڈیکس 39 ہزار 296 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا تھا اور کاروبار کے دوران انڈیکس کی کم ترین سطح 37 ہزار 984 اور بلند ترین سطح 39 ہزار 362 پوائنٹس رہی تھی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: چین میں معاشی سست روی سے متاثرہ 20 ممالک میں پاکستان بھی شامل", "role": "user" }, { "content": "اسلام باد اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے تجارت ترقی یو این سی ٹی اے ڈی نے پاکستان کو ان 20 ممالک میں شامل کیا ہے جو چین میں کورونا وائرس کی وجہ سے معاشی سست روی سے متاثر ہوئے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں متاثرہ ویلیو چین مصنوعات میں ٹیکسٹائل اور ملبوسات شامل ہیں جس میں چین کے لیے برمدات میں فیصد کروڑ 40 لاکھ ڈالر کمی ئی ہےسب سے زیادہ متاثرہ ممالک اور خطے یہ ہیں یورپی یونین کے بعد ریاست ہائے متحدہ تائیوان برطانیہ جاپان جنوبی کوریا تائیوان ویتنام میکسیکو سوئٹزرلینڈ ملائیشیا اور تھائی لینڈمزید پڑھیں کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک کو دیوالیہ نہیں ہونا چاہیے ئی ایم ایفیو این سی ٹی اے ڈی کے تخمینوں کے مطابق کورونا وائرس یا کووڈ19 کی وبا کی وجہ سے چین میں مینوفیکچرنگ کی سست روی عالمی تجارت میں خلل ڈال رہی ہے اور اس کا نتیجہ عالمی ویلیو چینز سے متعلق برمدات میں 50 ارب ڈالر کی کمی ہوسکتی ہےفروری میں ملک کا مینوفیکچرنگ پرچیزنگ مینیجر انڈیکس پی ایم ئی جو ایک اہم پروڈکشن انڈیکس ہے تقریبا 22 پوائنٹس کی کمی سے 375 پر گیا جو 2004 کے بعد سب سے کم سطح ہے پیداوار میں اس طرح کی کمی سے سالانہ بنیاد پر برمدات میں فیصد کمی کا ظاہر ہوتی ہےچونکہ چین متعدد عالمی کاروباری کاموں کا مرکزی مینوفیکچرر بن چکا ہے اس لیے چینی پیداوار میں کمی کسی بھی ملک کے لیے اس لیے اہم ہے اس کی صنعتوں کا چینی سپلائرز پر کتنا انحصار ہےیو این سی ٹی اے ڈی کے تخمینے کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ شعبوں میں صحت سے متعلق لات مشینری ٹوموٹو اور مواصلات کا سامان شامل ہےسب سے زیادہ متاثرہ معیشتوں میں یورپی یونین 15 ارب 60 ڈالر امریکا ارب 80 کروڑ ڈالر جاپان ارب 20 کروڑ ڈالر جنوبی کوریا ارب 80 کروڑ ڈالر تائیوان ارب 60 کروڑ ڈالر اور ویتنام ارب 30 کروڑ ڈالر شامل ہیںیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس کے بارے میں وہ انکشافات اور تفصیلات جنہیں جاننا بہت ضروری ہےیو این سی ٹی اے ڈی کا کہنا تھا کہ جہاں کورونا وائرس سے چین کی پیداواری صلاحیت پر پائے جانے والے اثرات کے بارے میں ابھی تک غیر یقینی صورتحال موجود ہے وہیں حالیہ اعداد شمار ایک اہم مندی کی نشاندہی کرتے ہیںعالمی سطح پر ویلیو چینز پر کورونا وائرس کا پورا اثر نے والے مہینوں میں واضح ہوجائے گا تاہم اہم سوال یہ ہے کہ چین کی سپلائی میں رکاوٹ کا اثر باقی دنیا پر کیا ہوگایہاں تک کہ اگر کورونا وائرس کی وبا زیادہ تر چین کے اندر موجود ہے تو چین کے سپلائرز دنیا بھر کی بہت سی کمپنیوں کے لیے اہم ہیں اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ چین میں کسی بھی رکاوٹ کو چین کی حدود سے باہر بھی محسوس کیا جائے گاتجزیہ کاروں کی پیش گوئی کے مطابق یورپین امریکی اور مشرقی ایشیائی خطے کی ویلیو چین اس سے متاثر ہوگی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: وزارت مواصلات کا این ایچ اے کیلئے بھاری قرضوں کی منظوری پر اعتراض", "role": "user" }, { "content": "اسلام اباد وزارت مواصلات وفاقی حکومت کی جانب سے نافذ کردہ منصوبوں کے ذریعے نیشنل ہائی وے اتھارٹی این ایچ اے کو بن مانگے مہنگے قرضوں میں توسیع دینے کی روایت ختم کرنے کی کوشش کررہی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ادارے این ایچ اے کا وفاقی حکومت کی جانب سے 20 کھرب روپے کا کیش ڈیولپمنٹ لون سی ڈی ایل پورٹ فولیو ہے جو کام کے تسلسل اور اس کے ترجیحی منصوبوں پر پیشرفت میں رکاوٹ ہے اور اس سے رقم کے بہا کے لیے ریونیو پیدا کیا جاسکتا ہےاس سسلے میں ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کی اقتصادی تعاون کمیٹی ای سی سی کے ائندہ اجلاس کی سمری میں وزارت مواصلات نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ این ایچ اے کے اکانٹس سے اس کا موجودہ سی ڈی ایل پورٹ فولیو لے لیا جائے تا کہ تجارتی لحاظ سے قابل عمل سڑکوں اور شاہراہوں کے منصوبوں کے لیے وہ مارکیٹ سے فنڈز اکٹھا کرسکےیہ بھی پڑھیں غیر منظور شدہ منصوبوں کے لیے فنڈز جاری نہیں ہوں گے وزارت خزانہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ این ایچ اے پر صرف اس کے تجویز کیے گئے منصوبوں کے تازہ قرض کا بوجھ ہونا چاہیےعہدیدار نے بتایا کہ سمری میں کہا گیا ہے کہ اگر وفاقی حکومت کو پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت کسی سماجی اقتصادی یا علاقائی منصوبے کی تعمیر کروانی ہو تو حکومت کو این ایچ اے کو گرانٹ کے طور پر فنڈ یا این ایچ اے یا وزارت مواصلات کے اختیار میں ڈپوزٹ ورک فنڈ کے ذریعے نقد رقم دینی ہوگیرپورٹ کے مطابق وزیر منصوبہ بندی ترقی اسد عمر کی سربراہی میں بین الوزارتی کمیٹی نے اس اقدام کی حمایت کی اور این ایچ کے لیے کیش ڈیولپمنٹ لون گرانٹ یا ڈپوزٹ ورک کی صورت میں منصوبوں پر غور کے لیے طریقہ کار کو حتمی شکل دیقبل ازیں 30 جون 2019 تک این ایچ اے کو 18 کھرب روپے کا کیش ڈیولپمنٹ لون اور غیر ملکی قرض موصول ہوا تھا تاہم این ایچ اے مبینہ طور پر قرضوں کو ناقابل شمار یا سرکاری گرانٹ میں تبدیل کروانا چاہتی تھیمزید پڑھیں این ایچ اے میں باقاعدہ طریقہ کار اپنائے بغیر ٹھیکے دینے کا انکشاف ارسال کردہ سمری میں مطالبہ کیا گیا کہ غیر تجارتی اعتبار سے قابل عمل منصوبوں اور اسٹریٹجک یا دفاعی سڑکوں کے لیے براہ راست یا بلاواسطہ قرضوں سمیت مختص کردہ تمام پی ایس ڈی پی چاہے روپے کی صورت میں ہو یا غیر ملکی زر مبادلہ کی صورت میں وہ مستقبل میں سرکاری گرانٹ کے طور پر این ایچ اے کو دی جائےسمری میں یہ تجویز بھی دی گئی کہ سی ڈی ایل صرف این ایچ کے مجوزہ یا ایسے منصوبوں کے لیے دیا جائے جو تجارتی لحاظ سے قابل عمل ہوں اور جن پر قرضوں کے شرائط ضوابط اور اس کی ادائیگی کے لیے وزارت خزانہ اور این ایچ اے میں باہمی اتفاق ہوعہدیدار نے بتایا کہ وزارت مواصلات نے پہلے بھی یہ معاملہ ای سی سی میں اٹھایا تھا جس پر وزارت منصوبہ بندی خزانہ مواصلات اقتصادی امور کے سیکریٹریز اور پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین پر مشتمل کمیٹی قائم کردی گئی تھی تا ای سی سی میں جمع کروائی گئی تجاویز اور سفارشات کا جائزہ لیا جائے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: پاکایران تجارت 13 روز بعد بحال", "role": "user" }, { "content": "چاغی نوول کورونا وائرس کے پھیلنے کے پیش نظر پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی سرگرمیاں 13 روز تک بند رہنے کے بعد اب بحال کردی گئیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینئر حکام نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لیکوئیفائڈ پیٹرولیم گیس اور دیگر اشیا سے لیس تقریبا 35 بڑے ٹرکوں کو تفتان ڈرائی پورٹ سے پاکستان نے کی اجازت دی گئیان کا کہنا تھا کہ ایرانی ڈرائیورز اور کلینرز کو تفتان سرحد نے پر ان کی اسکریننگ بھی کی گئیمزید پڑھیں کورونا وائرس کے پیش نظر چمن پر پاکافغان سرحد روز کیلئے بندواضح رہے کہ پاکستان نے ایران کے ساتھ اپنی سرحد کو 23 فروری کو ملک میں پہلے کورونا وائرس کے کیسز سامنے نے کے بعد بند کردیا تھاتاہم امیگریشن کا عمل روز کے بعد بحال کردیا گیا تھا جس کے بعد سے اب تک تقریبا 35 ہزار پاکستانی زائرین ایران سے واپس ئے ہیںچاغی کے ڈپٹی کمشنر غا شیر زمان نے ڈان کو بتایا کہ ایران سے نے والے زائرین کو تفتان پر قائم کیے گئے قرنطینہ کے مرکز میں رکھا جارہا ہےیہ بھی پڑھیں پاک ایران سرحد عارضی طور پر کھول دی گئی 300 پاکستانیوں کی واپسی شروعڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ ہم زائرین کے رہائش کے لیے سہولیات کے قیام کے لیے روزانہ کام کر رہے ہیں انہیں کھانا دوائیں اور دیگر ضروری اشیا دی جاتی ہیںانہوں نے مزید کہا کہ 300 سے زائد زائرین گزشتہ روز ایران سے پاکستان ئے جنہیں سرحد پر تعینات صحت ٹیموں کی جانب سے اسکریننگ کے بعد قرنطینہ میں رکھا گیا ہےسرکاری ذرائع کے مطابق ایرانی شہریوں کو تفتان سرحد سے واپس جانے کی اجازت بھی دی گئی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: برمدات بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں وزارت تجارت", "role": "user" }, { "content": "وزارت تجارت کی جانب سے جاری ڈیٹا کے مطابق پاکستان کی 10 ممالک کو برمدات میں رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں کمی ئی ہے جبکہ مقامات پر برمدات بحال ہوگئیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کامرس ڈویژن کی جانب سے اس کمی پر کوئی وضاحت نہیں دی گئی تاہم وزارت کا کہنا تھا کہ ان مقامات پر برمدات کو بڑھانے پر کام جاری رہے گاپاکستان کی بھارت کو برمدات جولائی سے فروری کے درمیان 91 فیصد کم ہوئیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 24 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں صرف 80 لاکھ ڈالر رہیں جبکہ اس ہی دوران بھارت سے درمدات 69 فیصد کم ہوئی جو گزشتہ سال کے ایک ارب کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 31 کروڑ 82 لاکھ ڈالر رہیمزید پڑھیں فروری کے دوران ملکی برامدات میں 136 فیصد کا اضافہ پاکستان نے اگست 2019 میں بھارت سے تجارتی تعلقات منسوخ کردیے تھے تاہم اسلام باد نے نئی دہلی سے ادویات اور خام مال کی برمدات کی اجازت دے دی تھیتجارتی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ پاکستان بھارت سے تیسرے فریق کے ذرہعے تجارت جاری رکھے ہوئے ہےاس مقف کی واحد وضاحت متحدہ عرب امارات سے برمدات میں اضافہ ہے پاکستان کی متحدہ عرب امارات کو برمدات میں 54 فیصد اضافہ ہوا جس میں سب سے زیادہ چاولوں کی تجارت ہوئیپاکستان کی افغانستان کو برمدات میں 32 فیصد کمی ئی تاہم پڑوسی ممالک میں برمدات میں کمی کی سب سے اہم وجہ سرحد کی بندش تھی جس کی وجہ سے تجارت کا رخ ایران اور چاہ بہار پورٹ کے ذریعے بھارت کی جانب ہوگیاجولائی سے فروری کے درمیان پاکستان کی ویتنام کو برمدات میں 32 فیصد جنوبی کوریا کو 23 فیصد انڈونیشیا کو 32 فیصد گینیا کو 85 فیصد فلپائنز کو 33 فیصد بیلجیئم کو فیصد پاپوا نیو گینی کو 96 فیصد اور میڈا گاسکر کو 31 فیصد کمی ئییہ بھی پڑھیں وزیراعظم نے 10 خصوصی اقتصادی زونز قائم کرنے کی منظوری دے دیپاکستان کی متحدہ عرب امارات کو برمدات میں 54 فیصد امریکا کو فیصد نیدرلینڈز کو 17 فیصد چین کو فیصد جرمنی کو 11 فیصد سعودی عرب کو 38 فیصد ملائیشیا کو 49 فیصد تھائی لینڈ کو 44 فیصد یمن کو 96 فیصد اور اومان کو 37 فیصد اضافہ ہوادوسری جانب وزارت کی جانب سے جاری ڈیٹا میں پاکستان کی 10 ریاستوں سے درمدات میں گزشتہ ماہ کے دوران اضافہ دیکھا گیا جہاں نیدرلینڈ سے درمدات میں 130 فیصد ایران سے 93 فیصد مصر سے 156 فیصد برازیل سے فیصد ویتنام سے 38 فیصد تائیوان سے 26 فیصد الجزائر سے 185 فیصد ڈنمارک سے 61 فیصد نائیجیریا سے 16 فیصد اور کینیڈا سے فیصد اضافہ ہوااس ہی دوران چند مقامات سے درمدات میں کمی بھی ئی جن میں متحدہ عرب امارات سے 20 فیصد بھارت سے 69 فیصد جاپان سے 45 فیصد سعودی عرب سے 27 فیصد قطر سے 25 فیصد تھائی لینڈ سے 40 فیصد انڈونیشیا سے 13 فیصد جرمنی سے فیصد اور برطانیہ سے 22 فیصد کمی ئی", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک کو دیوالیہ نہیں ہونا چاہیے ئی ایم ایف", "role": "user" }, { "content": "واشنگٹن بین الاقوامی مانیٹری فنڈ ئی ایم ایف نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ عوام کو کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے عالمی طبی بحران کے معاشی اثرات سے تحفظ فراہم کیا جانا چاہیےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں ئی ایم ایف کی جانب سے جاری گائیڈ لائنز میں کہا گیا کہ جو سب سے زیادہ متاثر ہیں انہیں اپنی غلطی کے بغیر دیوالیہ نہیں ہونا چاہیےساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ سیاحت پر انحصار کرنے والے ملک میں ایک اہل خانہ کی جانب سے چلائے جانے والے ریسٹورنٹ یا قرنطینہ کی وجہ سے بند ہونے والی فیکٹری کے ملازمین کو اس بحران میں تعاون کی ضرورت ہےئی ایم ایف نے حکومتوں کو یاد دلایا کہ ان کے پاس 50 ارب ڈالر ہنگامی تعاون کے لیے دستیاب ہیں جس سے وہ وائرس سے متاثرہ ممالک کی مدد کریں گےمزید پڑھیں امریکا میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 15 ہوگئی کیسز 300 سے متجاوزبیان میں ئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جارجیوا کا کہنا تھا کہ ہمیں اس کے بدلے میں صرف یہ ضمانت چاہیے کہ لوگ رقم کی وجہ سے مریں گے نہیںفنڈ کا اعلان کرتے ہوئے ئی ایم ایف کی سربراہ نے یہ بھی کہا کہ ادارہ مالی تعاون کے لیے ہم سے رابطہ کرنے والی ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کو 40 ارب ڈالر فراہم کرسکتا ہےان کا کہنا تھا کہ ئی ایم ایف اپنے رکن ممالک بالخصوص خطرات کا سامنا کرنے والوں کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے پرعزم ہےگائیڈ لائنز میں جن ضروریات کا بتایا گیا ان میں وائرس کو روکنے علاج کرنے کنٹرول کرنے اور تشخیص وغیرہ کے لیے رقم کا استعمال کرنا اور قرنطینہ سے متاثرہ عوام اور کاروبار کو بنیادی سہولیات دینا شامل ہیںیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس سے متاثرہ ایرانی وزیر خارجہ کے مشیر انتقال کرگئےئی ایم ایف نے مقامی حکومتوں کے لیے رقم مختص کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ یہ متاثرہ علاقوں میں کلینکس اور میڈیکل کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کو چلانے کے لیے خرچ کی جائیں جیسا چین اور کوریا نے کیا ہےساتھ ہی یہ بھی تجویز دی گئی کہ جب تک ایمرجنسی ختم نہ ہوجائے سب سے زیادہ متاثرہ عوام اور اداروں کو وقت پر اہداف کے مطابق اور عارضی نقد فراہم کی جائےایک اور اہم تجویز یہ بھی دی گئی کہ وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے عوام اور اداروں کو سبسڈیز دی جانی چاہیے جیسے فرانس جاپان اور کوریا ان اداروں اور افراد کو سبسڈیز فراہم کر رہے ہیں جو اسکول بند ہونے پر اپنے بچوں کا خیال رکھنے کے لیے چھٹی لے کر گھر پر ہیںاس کے علاوہ فرانس وائرس سے متاثرہ افراد کو خود قرنطینہ میں رکھنے کے لیے بیماری کی چھٹیاں بھی فراہم کر رہا ہے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس کا پھیلا ملک کے جی ڈی پی میں 157 فیصد خسارے کا خدشہ", "role": "user" }, { "content": "اسلام اباد ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی پی کے جائزے کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلا کے صورت میں زراعت کاروبار تجارت سیاحت اور صحت کے شعبے میں مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی میں 157 فیصد کمی کا اندیشہ ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وائرس کے عمومی پھیلا کا ملک کی معیشت پر اثر ایک کروڑ 62 لاکھ 30 ہزار ڈالر سے 61 کروڑ ڈالر رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو صورتحال کے بہتر سے بدترین ہونے پر منحصر ہےمنیلا سے تعلق رکھنے والے قرض دہندہ ادارے نے واضح کیا ہے کہ اس تجزیے کا مقصد صرف ایک مثال پیش کرنا ہے اسے وائرس کے پھیلا کی صورت میں پیش گوئی کے طور پر نہ سمجھا جائےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس ترقی پذیر ایشیائی ممالک کی معیشتوں پر نمایاں اثرات مرتب کرے گا اس تخمینے کا مقصد پالیسی بنانے والوں کی اس سلسلے میں رہنمائی کرنا ہے کہ وائرس کا پھیلا کتنا مہنگا پڑ سکتا ہے تاکہ وہ جلد رد عمل کے ساتھ روک تھام کے فوائد اور اخراجات کا صحیح اندازہ کرسکیںایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا کہ ترقی پذیر ایشیائی معیشتوں کے لیے وائرس کے پھیلا پر منحصر معاشی نقصانات 77 ارب ڈالر سے کھرب 47 ارب ڈالر یا عالمی جی ڈی پی کا 01 سے 04 فیصد تک ہوسکتے ہیںتخمینے کے مطابق صرف چین کو ایک کھرب کروڑ ڈالر یا جی ڈی پی کے 08 فیصد خسارے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہےمزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کا قرض منظور کردیابینک کے مطابق ترقی پذیر ایشیائی ممالک پر یہ نمایاں اثرات متعدد طریقوں سے پڑ سکتے ہیں جس میں مقامی طلب میں تیزی سے کمی سیاحت اور کاروباری سفر میں کمی تجارت اور پیداواری روابط فراہمی میں مشکلات اور صحت کے اثرات شامل ہیںدوسری جانب ملک میں کورونا وائرس کے پھیلا کی صورتحال بدترین ہونے کی صورت میں پاکستانی معیشت کو ارب 95 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوسکتا ہےجس میں زراعت اور کان کنی میں ایک کروڑ 56 ارب ڈالر تجارت اور کاروبار میں ایک ارب 95 کروڑ ڈالر مینوفیکچرنگ ٹرانسپورٹ اور ہوٹل کی سروس میں ایک ارب 50 کروڑ ڈالر شامل ہیںیہ بھی پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک کا مالی امداد کے حکومتی دعوے سے اظہار لاتعلقیدوسری جانب بہترین صورتحال میں پاکستانی معیشت پر وائرس کے پھیلا کے اثرات ایک کروڑ 62 لاکھ 30 ہزار ڈالر تک محدود رہ سکتے ہیںجس میں زراعت اور کان کنی میں 55 لاکھ ڈالر کاروبار تجارت اور خدمات میں 55 لاکھ 40 ہزار ڈالر مینوفیکچرنگ میں 36 لاکھ ڈالر اور ٹرانسپورٹ اور ہوٹل کی صنعت کے 132 فیصد شامل ہیںمعتدل صورتحال میں پاکستان کو ہونے والا نقصان کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس میں زراعت کے ایک کروڑ 22 لاکھ ڈالر کاروبار تجارت کے ایک کروڑ لاکھ ڈالر جبکہ مینوفیکچرنگ ٹرانسپورٹ اور ہوٹل کے ایک کروڑ لاکھ ڈالر شامل ہیں", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: پاکستان کو جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں توسیع مل گئی", "role": "user" }, { "content": "اسلام اباد یورپی پارلیمان کی بین الاقوامی تجارتی کمیٹی ائی این ٹی اے نے پاکستان کے لیے جنرلائزڈ سسٹم اف پریفرنسپلس جی ایس پی پلس کے اسٹیٹس میں توسیع کردی جس سے پاکستان ائندہ برس تک برامدات پر ترجیحی ڈیوٹیز سے فائدہ اٹھاسکے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جی ایس پی پلس کی سہولت پاکستان کو جنوری 2014 سے دستیاب تھی لیکن اس کا تسلسل جی ایس پی پلس کے 27 مرکزی کنوینشنز بالخصوص نیشنل ایکشن پلان برائے انسانی حقوق پر عملدرامد کے لیے نئے قوانین کے نفاذ اور نئے اداروں کے قیام میں اسلام اباد کی پیشرفت کے لیے اعزاز ہےپاکستان کی تیسری دو سالہ جائزاتی رپورٹ یورپی کمیشن نے 10 فروری کو شائع کی تھی جس پر ائی این ٹی اے نے 19 فروری جبکہ جی ایس پی ورکنگ پارٹی برائے یورپی کونسل نے ایک ہفتے بعد بات چیت کی تھییہ بھی پڑھیں جی ایس پی کا درجہ ملنے سے پاکستانی برامدات میں اضافے کا امکانیورپی کمیشن اور ایکسٹرنل سروس ایکشن نے دونوں فورمز پر جی ایس پی پلس اسکیم کو جاری رکھنے کی سفارش کی تھی اور ائندہ سالہ مانٹینرنگ سائیکل کے لیے اپنی نگرانی کی ترجیحات بیان کی تھیں جو رپورٹ میں دی گئی تھیںیہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ یورپی یونین حکام جی ایس پی پلس کے تیسرے دو سالہ جائزے کے نتائج سے مطمئن ہیں اور اپنی توجہ اگلے دو سالہ مانیٹرنگ سائیکل پر مرکوز کیے ہوئے ہیںجی ایس پی پلس کے تیسرے دو سالہ جائزے کے نتائج کی روشنی میں وزارت تجارت نے جی ایس پی پلس سے متعلقہ 27 کنوینشز پر عملدرامد کے لیے قوانین کی تشکیل پالیسیز بنانے اور اداروں کے قیام میں تعاون پر تمام وزارتوں صوبائی اور وفاقی محکموں کے ساتھ ساتھ حکومت ازاد کشمیر اور حکومت گلگت بلتستان کی کاوشوں کو سراہامزید پڑھیں ملکی برامدات میں ماہ سے مسلسل کمی اس حوالے سے جاری ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ محکمہ تجارت معاہدے پر عملدرامد کے سیل کے سربراہ کی حیثیت سے جی ایس پی سے متعلقہ کنوینشنز پر عملدرامد میں ہم اہنگی اور رہنمائی کے لیے اٹارنی جنرل کی اعانت کو بھی سراہتا ہےخیال رہے کہ پاکستان کا پہلا سالہ جی ایس پی پلس جائزہ 2016 میں ہوا تھا جس کے بعد فروری 2018 میں ایک اور جائزہ ہوا جبکہ تیسرے دو سالہ جائزے کی رپورٹ یورپی کمیشن نے رواں برس فروری میں شائع کی تھیمعاشی اعتبار سے پاکستان اس اسکیم سے نمایاں فوائد اٹھانے والا ہے جو دنیا کے دیگر ممالک بھی حاصل کررہے ہیںاس کے نتیجے میں پاکستان کو یورپی یونین کی 27 رکن ریاستوں میں ڈیوٹی فری رسائی دستیاب ہوگییہ بھی پڑھیں زاد لیکن منصفانہ تجارتخیال رہے کہ یورپی یونین کے لیے پاکستانی برامدات کا حجم جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے قبل 2013 میں ارب 53 کروڑ 80 لاکھ یورو تھا جو 2019 تک 65 فیصد اضافے کے بعد ارب 49 کروڑ 20 لاکھ یورو ہوگیا تھاجی ایس پی پلس اسٹیس سے جن شعبوں کو فائدہ ہوگا اس میں ٹیکسٹائل اور گارمنٹ نمایاں ہیں جو نہ صرف ملک کے لیے زر مبادلہ حاصل کررہے ہیں بلکہ ملازمتوں کے مواقع خصوصا خواتین کے لیے فراہم کررہے ہیںواضح رہے کہ ڈیوٹی فری رسائی پاکستانی مصنوعات کے لیے انتہائی اہم ہے تاکہ یورپی منڈیوں میں چین ویتنام بھارت اور ترکی سے انے والی یکساں مصنوعات کے ساتھ اس کی برتری بھی برقرار رہےیہ اسٹیٹس یورپی یونین کو برامد کی جانے والی مصنوعات کی 66 فیصد اقسام میں ٹیرف کے مکمل خاتمے کی سہولت دیتا ہے", "role": "assistant" } ]
[ { "content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس ترقی پذیر ایشیائی ممالک کی معیشتوں پر نمایاں اثرات مرتب کرے گا", "role": "user" }, { "content": "ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس مختلف چینلز کے ذریعے ترقی پذیر ایشیائی ممالک پر نمایاں اثرات مرتب کرے گا اے ڈی بی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ مقامی طلب میں تیزی سے کمی سیاحت اور کاروباری سفر تجارتی اور پیداواری روابط میں کمی فراہمی میں خلل اور صحت پر اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے جس کا انحصار وائرس پھیلنے پر ہے بینک کے مطابق معاشی خسارے کا انحصار اس پر ہے کہ وبا کیسے پھوٹتی ہے جو اب تک سب سے زیاہ غیر یقینی ہےمزید پڑھیں کورونا وارس تفتان بارڈر کی بندش کے باعث 1400کارگو ٹرک پھنس گئے اس حوالے سے کیے گئے تجزیے میں 77 ارب ڈالر سے سو 47 ارب ڈالر تک کے عالمی اثرات یا عالمی شرح نمو کے فیصد سے 04 فیصد تک اثرات بتائے گئے فوٹو اے ڈی بی ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق معتدل منظرنامے جہاں احتیاطی رویے اور پابندیاں جیسا کہ جنوری کے اواخر میں نافذ کی گئی پابندیاں جس میں ماہ بعد سانی انا شروع ہوگی اور اس کی وجہ سے عالمی خسارہ ایک سو 56 ارب ڈالر یا عالمی شرح نمو کے 02 فیصد تک پہنچ جائے گا چین کو ایک سو ارب ڈالر یا شرح نمو کا 08 فیصد خسارہ ہوگا دیگر ترقی پذیر ایشیائی ممالک کو 22 ارب ڈالر یا اس کی شرح نمو کا 02 فیصد خسارہ ہوگا ایشیائی ترقیاتی بینک کے چیف اکنامسٹ یاسوکی سواڈا نے کہا کہ کووڈ19 سے متعلق اس کے معاشی اثر سمیت بہت سی غیر یقینی صورتحال ہیں انہوں نے کہا کہ اس کے ممکنہ نقصانات کی واضح تصویر فراہم کرنے کے لیے متعدد منظرناموں کے استعمال کی ضرورت ہے ہم امید کرتے ہیں کہ یہ تجزیہ حکومتوں کو وبا کے انسانی اور معاشی اثرات دور کرنے میں واضح اور فیصلہ کن تعاون فراہم کرسکے یہ بھی پڑھیں کورونا وائرس یو اے ای میں جمعے کے اجتماعات 10 منٹ میں مکمل کرنے کی ہدایاتیہ تجزیہ دی اکنامک امپیکٹ کووڈ19 ڈیولپنگ ایشیا اس حوالے سے غور کیے گئے مناظر کی مکمل تفصیلات پیش کرتا ہےیہ ترقی پذیر ایشیائی معیشتوں اور ان معیشتوں کے شعبوں پر مرتب ہونے والے اثرات کا تخمینہ پیش کرتا ہے جس میں وبا کی صورت میں ان معیشتوں کا فرضی بدترین منظرنامہ بھی شامل ہےاسے پیش گوئی کے طور پر تشریح نہیں کیا جائے کہ ایک یہ وبا مزید پھیلے گی بلکہ اس کا مقصد حکومتوں کو رہنمائی فراہم کرنا ہے کیونکہ وہ مناسب ردعمل پر غور کررہے ہیں اس حوالے سے تمام اندازے اور منظرنامے ایشیائی ترقیاتی بینک کی ویب سائٹ پر موجود ہیں اور صورتحال مزید ابھرنے پر اس میں تجدید کی جائے گی", "role": "assistant" } ]