conversations
listlengths 2
2
|
---|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ای سی سی اجلاس میں مختلف منصوبوں کیلئے سپلیمنٹری گرانٹس کی منظوری",
"role": "user"
},
{
"content": "وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مختلف وزارتوں اور اداروں کی تجاویز پر جائزہ لینے کے بعد سپلیمنٹری گرانٹس کی منظوری دے دیخزانہ ڈویژن سے جاری اعلامیے کے مطابق مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کا اجلاس ہوااجلاس میں وزارت فوڈ سیکیورٹی سے کہا گیا کہ گندم کی خریداری اور صوبوں کے محکمہ فوڈ سے مکمل رابطہ کرکے ملک میں گندم کی مجموعی پیداوار کی رپورٹ تیار کریں جس سے مستقبل میں فیصلوں کے لیے سانی ہوگیکمیٹی نے وزارت کو اگلے دو سے تین ہفتوں میں پیش رفت پر مبنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی مزید پڑھیںکابینہ نے کمیشن کو چینی بحران کی رپورٹ کیلئے مزید ہفتوں کی مہلت دے دیای سی سی میں مختلف تجاویز پر مختلف سپلیمنٹری گرانٹس پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور منظوری دی گئیاجلاس میں ڈیفنس ڈویژن میں اسپیشل ٹیلی کام مانیٹرنگ پروجیکٹ کے لیے 1665 ارب روپے کی منظوری دی گئی اور ڈیفنس کمپلیکس اسلام باد میں اسپیشل ایجوکیشن اسکول کی تعمیر کے لیے 50 کروڑ روپے کی بھی منظوری دی گئیوزیراعظم کے انسپکشن کمیشن کی تجویز پر 12 اگست 2019 کو وفات پانے والے انسپکشن کمیشن کے سینئر پرائیویٹ سیکریٹری رئیس انور عباسی کے اہل خانہ کو ایک کروڑ لاکھ 76 ہزار روپے کے پیکج کی بھی منظوری دی گئیمشترکہ مفادات کونسل کے فارمولے کے تحت صوبوں اور دیگر شعبوں کو زکو عشر کی ایک کروڑ 21 لاکھ 43 ہزار روپے کی منتقلی کی منظوری بھی دے دی گئیای سی سی نے وزیراعظم کے تعاون پیکج کے تحت مالی سال 201920 کے دوران کنٹرولر جنرل اکانٹس کے لیے خزانہ ڈویژن کی تجویز پر 30 کروڑ 66 لاکھ 15 ہزار روپے کا ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ بھی منظور کرلی گئییہ بھی پڑھیںچینی بحران رپورٹ میں تاخیر وزیراعظم کو قصور وار ثابت کرتی ہے شہباز شریفکورونا وائرس کے پیش نظر وزارت بحری امور کی تجویز کا جائزہ لینے کے بعد منظوری دی گئی کہ 31 مئی 2020 تک کارگو کنٹینر کی فری لینڈنگ میں توسیع کردی جائے اور جو 15 روز ہوگیاقتصادی رابطہ کمیٹی نے خزانہ ڈویژن کو ہدایت کی کہ پیٹرولیم ڈویژن کی تجویز پر شیڈول کے مطابق کویت سے ریمیٹنس کو یقینی بنانے کے لیے نیشنل بینک پاکستان کے اکانٹ میں 117 ارب روپے منتقل کردیئے جائیںوزارت داخلہ کی تجویز پر ای سی سی نے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی سی ڈی اے کو قرضے کی بنیاد پر 305 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہیں تو کپڑے کون سلوائے گا",
"role": "user"
},
{
"content": "بھائی میرے سوٹ لے لو اور اس کے ساتھ یہ میچنگ کی لیس بھی باجی تو نہیں ہوں پائیں گے کوشش کروں گا کہ چاند رات تک ایک دے دوں ایک ہفتے پہلے ہی کپڑوں کی بکنگ بند کردی تھی لیکن اپ پرانی کسٹمر ہیں اس لیے ہامی بھرلی یہ دلچسپ تکرار اصرار اور انکار رمضان میں ہر گلی محلے کے ٹیلر یعنی درزی کی دکان کا عام نظارہ ہوا کرتا تھا لیکن کورونا وائرس نے دیگر ہنرمندوں کے ساتھ ساتھ درزی کی دکانوں پر بھی تالے لگوا دیے ہیںرمضان المبارک میں لاک ڈان کے سبب سب سے زیادہ متاثر طبقے میں اگر درزیوں کو بھی شامل کیا جائے تو کچھ غلط نہیں ہوگا سلے سلائے کپڑوں کی مقبولیت کے باوجود رمضان سال کا وہ وقت ہوتا ہے جب درزی سب سے زیادہ اہم شخص بن جاتا ہے درزیوں کی دکانیں 15ویں روزے کے بعد رات بھر کھلی رہتی ہیں بس پھر ٹیلر ماسٹر کپڑوں کے انبار کو کاٹ کاٹ کر اپنے نائب درزیوں کو دیتے جاتے ہیں جو مشینوں پر جھکے انہیں خوبصورت اور نت نئے ڈیزائن کے جوڑوں میں ڈھالتے جاتے لیکن اج کورونا وائرس کی وبا کے باعث درزیوں کی دکانیں بھی ویران ہیں اور سارا سال عید کے سیزن کا انتظار کرنے والا یہ طبقہ معاشی بدحالی کا شکار ہےمزید پڑھیے انٹرنیٹ پر منافع بخش کاروبار کرنے کا یہی اچھا وقت ہےکراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی کے رہائشی عاطف مقامی شاپنگ مال میں تیار شدہ کپڑوں کی دکان سے وابستہ ہیں عاطف جوڑوں کی سلائی کے عوض 30 ہزار ماہانہ گھر لے جاتے تھے شیر خوار بچے بیوی اور ماں کے ساتھ رہنے والے عاطف کا گزارا اچھے طریقے سے ہورہا تھا کہ پھر کورونا اگیا اور مالز بند ہوگئے اور عاطف کو مجبورا گھر بیٹھنا پڑگیاعاطف ٹیلر عاطف کا کہنا ہے کہ میں اپنے گھر کا واحد کفیل ہوں مہینے سے کام بند ہے جن کے لیے کپڑے سیتا ہوں وہ خاتون مہربان ہیں وہی کچھ نہ کچھ مدد کر رہی ہیں لیکن انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ کب تک ان کا کاروبار چھوٹا ہے اور اس وقت بند پڑا ہے اس لیے وہ کافی پریشان اور مشکل میں ہیں رشتہ داروں سے قرض لے کر گزارا کررہا ہوں مہینے کا گھر کا کرایہ اور بل ادا نہیں کرسکا قرض سے صرف راشن پورا کر رہا ہوں اور چھوٹے بچے کا دودھ کچھ سمجھ نہیں ارہا ہے کہ حالات کب ٹھیک ہوں گے اور کب ہمارا روزگار بحال ہوگا کورونا اور لاک ڈان نے تو ہمیں تباہ کردیا ہےکراچی کے راشد منہاس روڈ پر واقع مال میں دکان چلانے والی خاتون ٹیلر کوثر کی کہانی بھی کچھ زیادہ مختلف نہیں کوثر نے بتایا کہ میرے شوہر ریٹائرڈ ہیں اور میرے بچے ہیں جن میں سے ایک ذہنی معذوری کا شکار ہے دکان پر اپنے ساتھ مزید ٹیلر بھی رکھے ہوئے ہیں مہینے سے دکان بند ہے اور کرایہ ہے کہ بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے ابھی تو بجلی کا بل بھی ادا کرنا ہے اور اوپر کے خرچے الگ ہیں لیکن صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں رہی ہے خود سوچ سکتے ہیں کہ اس وقت ہم جیسے لوگ کہاں کھڑے ہوں گےاپنی بات کو اگے بڑھاتے ہوئے کوثر کہتی ہیں کہ طویل بیروزگاری میں سفید پوشی کا بھرم قائم رکھنا بھی مشکل ہوگیا ہے کھانے پینے کا بندوبست بھی ادھار پر ہو رہا ہے اس پڑوس میں رشتہ داروں سے کپڑے سلوانے کا کہا لیکن سب ایک جیسے حالات کا شکار ہیں وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہیں تو کپڑے کون سلوائے گا رمضان کا بھی مہینہ چل رہا ہے اور سوچتی ہوں کہ گے کیا ہوگا ہم جیسے لوگ تو پہلے ہی کھائیں گے کیا اور بچائیں گے کیا کی عملی تصویر بنے ہوتے ہیں اور اوپر سے لاک ڈان کے حالات نے معاشی پریشانی میں مزید اضافہ کردیا ہےاس بڑی تصویر کا ایک اہم حصہ وہ خواتین بھی ہیں جو مارکیٹ اور مالز کی بندش کی وجہ سے ان لائن کپڑوں کی خریداری پر مجبور ہیں کراچی کے علاقے گلشن اقبال کی رہائشی تبسم ایک ایسی ہی خاتون ہیں ان سے جب ہم نے عید کی تیاری سے متعلق پوچھا تو بولیں رمضان کا ایک عشرہ تو گزر گیا لیکن اب تک فیصلہ نہیں کر پارہی ہوں کہ ان لائن سوٹ منگواں یا نہیں کیونکہ درزیوں کی دکانیں تو بند ہیں میرا درزی تو لاک ڈان کے شروع میں ہی پنجاب میں اپنے ابائی شہر چلا گیا اور کوئی سوٹ سینے والا ٹیلر یا درزن مل نہیں رہی کپڑا منگوا بھی لوں اور گھر پر بغیر سلا رکھا رہے تو کیا فائدہ لائن شاپنگ کا حالانکہ کل کپڑوں پر 50 فیصد تک قیمتیں کم ہوچکی ہیں اور بہت خواہش ہے کہ کپڑے خرید لوں مگر درزی ہی نہیں تو کچے کپڑے کا میں کیا کروں گیایک دکان کا دھا شٹر گرا ہوا ہے ناظم باد چورنگی میں قائم درزی کی دکان چلانے والے نوجوان اسد نے بتایا کہ وہ دکان کھول ہی نہیں رہے میں یہ دکان اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر چلا رہا تھا ہاتھ میں صفائی ہے اس لیے گاہک بندھے ہوئے بھی تھے اور کام دیکھ کر نئے بھی جاتے تھے لیکن لاک ڈان میں کاروبار کی بندش کے باعث ہم سب کے گھر والوں کو بھی مشکل کا سامنا ہے ایک ہفتے تو انتظار کیا لیکن اب تو ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے نہ بازار کھلے ہیں اور نہ ہی لوگ خریداری کر رہے ہیںمزید پڑھیے کورونا نے ذہنی امراض سے متعلق ہماری سنجیدگی کو مزید اشکار کردیااسد مزید کہتے ہیں کہ ہمارا کام تو پہلے ہی مندا چل رہا تھا ماہ پہلے ہی ہم دوستوں نے اپنی دکان حیدری مارکیٹ میں بند کی تھی کیونکہ وہاں دکان کا کرایہ اور بجلی کا بل وغیرہ وقت پر نہیں دے پا رہے تھے اب یہاں دکان چل رہی تھی تو اب یہ صورتحال ہے میری رہائش گولی مار میں ہے اور ہم کرائے کے مکان میں رہتے ہیں پیٹ بھرنے کے لیے کچھ نہ کچھ تو کرنا ہی تھا تو اب میں پچھلے ہفتوں سے ایک کارخانے میں کام کر رہا ہوںکیا لوگ کپڑے سلوا رہے ہیں ہمارے اس سوال پر اسد کا کہنا تھا کہ کچھ پرانے گاہکوں نے فون پر رابطہ کیا لیکن میں نے ان سے کپڑے نہیں لیے کیونکہ دکان بند ہے اور گھر اتنا بڑا نہیں ہے کہ یہاں مشین لگا کر کام شروع کردیا جائے ایسے میں اگر کپڑا خراب ہوگیا تو چار باتیں اور سننی پڑجائیں گیکورونا اور لاک ڈان سے روزگار گنوانے والوں میں صرف درزی ہی نہیں بلکہ اسی سلسلے کی ایک کڑی بٹن لیس دوپٹے پر پیکو والے اور رنگریز بھی ہیںگلشن اقبال کے محلے کی ایک مارکیٹ میں عارف 20 سال سے اپنے بھائی کاشف کے ساتھ پیکو کا کام کرتے ارہے ہیں اچھے وقت میں پیکو کا کام چل نکلا تو کاروبار کو بڑھاتے ہوئے میچنگ کے دوپٹے ڈائی اور کپڑوں پر لگائی جانے والی لیسوں کا کام بھی شروع کردیا لیکن کورونا کی وبا نے سالوں کی محنت کو جیسے برباد ہی کرکے رکھ دیا ہےتقریبا مہینے سے دکان بند پڑی تھی اور ابھی بس کوئی ایک ہفتے سے کھولنا شروع کی ہے لیکن اب بھی شٹر ادھا بند ہی رکھا جاتا ہے اطراف سے بند دکان میں کھڑے پسینے میں شرابور عارف نے پرطیش لہجے میں بتایاحالات سے تنگ عارف نے تو کورونا وائرس پر ہی سوال اٹھا دیا ان کا کہنا تھا صورتحال دیکھتے ہوئے اندازہ ہورہا ہے کہ صرف رمضان اور عید نہیں بلکہ یہ تو اب بقر عید تک ایسے ہی حالات نظر ارہے ہیں ہم جیسے غریبوں کا تو کوئی پرسان حال ہی نہیںعارف نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا جب سے طارق روڈ پر واقع مال میں خواتین کی دکان میں بند ہونے والی ویڈیو منظر عام پر ائی ہے تب سے جو اکا دکا خواتین ارہی ہیں وہ شٹر ادھا کھلا رکھنے پر اصرار کررہی ہیں پہلے تو دور سے پولیس کی گاڑی دیکھ کر ہم بھی شٹر گرالیتے تھے لیکن اب ایسا نہیں کرسکتے ہم ہر طرح سے مشکل میں ہیںکورونا اور لاک ڈان سے روزگار گنوانے والوں میں صرف درزی ہی نہیں بلکہ اسی سلسلے کی ایک کڑی بٹن لیس دوپٹے پر پیکو والے اور رنگریز بھی ہیں عبدالمالک صاحب نے بتایا کہ رنگائی ہمارا خاندانی کام ہے ہم رنگریز ہیں میری دکان پہلے ابا چلاتے تھے پھر میں نے چلانا شروع کی اور اب میرے ساتھ میرا بیٹا بھی دکان پر بیٹھتا ہے رمضان کا دوسرا عشرہ بھی شروع ہوگیا لیکن دکانیں اب بھی بند ہیں تھوڑا بہت کام گھر سے کر رہے ہیں لیکن اس وقت وہی پرانے گاہک ہم تک پہنچ پارہے ہیں جنہیں ہمارا گھر معلوم ہے ایک مشکل یہ بھی ہے کہ اب بہت سے رنگ ختم ہو رہے ہیں اب چونکہ یہ ہمارا خاندانی کام ہے اس لیے ہم رنگ خود بنا لیتے ہیں لیکن یہ بھی زیادہ وقت تک نہیں چلیں گے اور ختم ہوجائیں گے پھر لوگ بھی زیادہ دلچسپی نہیں لے رہے ہمارے پاس گاہکوں کے پرانے کپڑے اب بھی پڑے ہیںلیاقت اباد میں لائننگ اور دوپٹوں کی دکان پر کام کرنے والے افاق اور ان کے گھر والے بھی معاشی تنگی کا شکار ہیں ان کے بھائی ہیں لیکن وہ بھی لاک ڈان کے باعث گھر بیٹھے ہیں افاق کا کہنا ہے کہ سرکاری مدد کے لیے درخواست دی تو کہا گیا اپ سے رابطہ کریں گے اس بات کو بھی کئی روز گزر گئے ہیں لیکن نہ کسی نے کوئی رابطہ کیا نہ مدد ملیدیہاڑی کماکر روز زندگی کی گاڑی کھینچنے والے درزی ہوں یا محنت کش طبقے کا کوئی اور فرد یا پھر چھوٹے کاروبار کے ذریعے دوسروں کو روزگار کی زنجیر سے جوڑنے والے افراد موجودہ حالات میں یہ سبھی انتہائی مشکل صورتحال کا شکار ہیں اور حکومت سے لاک ڈان میں نرمی کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں عام لوگوں سے مل کر اور ان کے تاثرات کو جان کر میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ کمزور پالیسیوں نے عوام کے دل سے وبا کا خوف نکال کر بھوک کا ڈر بھر دیا ہے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: عالمی سطح پر طلب میں کمی کے باعث ملکی برامدات میں 54 فیصد کمی",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد کورونا وائرس وبا کے عالمی معیشت پر اثرات کی وجہ سے ارڈرز منسوخ اور مخر ہونے کے سبب ملکی برامدات اپریل میں 54 فیصد کم ہو کر 95 کروڑ 70 لاکھ ڈالر پر اگئی جو ایک سال قبل ارب کروڑ ڈالر کی سطح پر تھیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات سے جاری اعداد شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی برامدی اشیا کی سب سے اہم مارکیٹس شمالی امریکا اور یورپی ممالک میں عالمی معیشت کی سست روی کے اثرات سے اپریل میں ملک کی مجموعی برامدات میں کمی ہوئیخیال رہے کہ گزشتہ ماہ برامدات میں کمی کی توقع تھی کیوں کہ وبا کے تناظر میں طلب کم ہونے کے باعث صرف چند خریداروں نے مقامی مینوفیکچررز کے ساتھ اپنے وعدوں کا پاس رکھایہ بھی پڑھیں عالمی صورتحال کے سبب ملکی برامدات میں کمی اس کے مقابلے میں مارچ کے مہینے میں کورونا وائرس کے اثرات واضح طور پر کم تھے اور اس دوران برامدات سالانہ بنیاد پر 846 فیصد کم ہو کر ایک ہزار 80 ارب ڈالر تک گر گئی تھی برامدات میں اچانک اتنی کمی کی ایک وجہ شپنگ کے راستوں کی بندش بھی ہے کیوں کہ بندرگاہوں پر کنٹینرز کی امد بھی اپریل میں 27 فیصد کم رہیدوسری جانب بین الاقوامی خریداروں کی جانب سے ارڈر کی منسوخی اور مخر کے پیغامات موصول ہونے پر برامد کنندگان نے اپنی کنسائمنٹ بھی روک لیںاس کے علاوہ کراچی بندرگاہ پر اس وقت برامدی سامان کے ہزار کنٹینرز رکھے ہوئے ہیں کیوں کہ عالمی شپنگ معطل ہونے کی وجہ سے ان کے پاس کہیں جانے کا راستہ نہیںمزید پڑھیں تجارتی افسران برمدات کے رڈرز کی منسوخی پر کام کریں گےمزید یہ کہ وائرس کا پھیلا روکنے کے لیے اپریل کے دوران پاکستان ایران اور افغانستان کی سرحدوں کی بندش کی وجہ سے زمینی راستوں سے بھی برامدات نہیں ہورہییوں مجموعی طور پر جولائی تا اپریل برامدات 392 فیصد کم ہو کر 18 ارب 40 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک گر گئی جو ایک سال قبل 19 ارب 16 کروڑ روپے تھیچنانچہ برامدات میں کمی کے اثرات زائل کرنے کے لیے حکومت نے حال ہی میں ٹیکسٹائل ماسکس برامد کرنے کی اجازت دیدوسری جانب برامد کنندگان کا کہنا تھا اب انہیں بیکٹیریا اور پھپھوندی سے پاک کپڑوں تکیہ کے غلافوں طبی دستانوں تولیے بستر کی چادروں اور ماسکس کے ارڈرز مل رہے ہیںیہ بھی پڑھیں فروری کے دوران ملکی برامدات میں 136 فیصد کا اضافہاس سلسلے میں صوبہ سندھ اور پنجاب کی حکومتوں نے بھی معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور برامدات میں اضافے کے لیے کچھ صنعتوں کو کھولنے کی اجازت دی تھیخیال رہے کہ کووڈ 19 وبا سے قبل حکومت نے رواں مالی سال کے دوران برامدات 26 ارب 18 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچے کا تخمینہ لگایا تھا جو گزشتہ برس 24 ارب 65 کروڑ 60 لاکھ روپے تھی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: زمینی حقائق کی بنیاد پر نیا نظام زکو تشکیل دینے کی تجویز",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد اسلامی عالم اور سپریم کورٹ کے شریعہ اپیل بینچ کے سابق جج مفتی تقی عثمانی نے بالخصوص 18 ویں ترمیم کے بعد پورے نظام زکو کو زمینی حقائق پر مشتمل نئے نظام سے تبدیل کر نے کی تجویز پیش کی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں اپنی رائے پیش کرتے ہوئے انہوں نے تجویز دی کہ اگر زکو کے نظام کو جاری رکھنا ہے تو اس پر اچھی طرح نظر ثانی کرنی چاہیے اور زمینی حقائق پر مشتمل نئے نظام سے تبدیل کرنا چاہیے کہیں ایسا نہ ہو کہ عبادت کی ایک مقدس قسم زکو بدعنوانی اور بد انتظامی کا شکار ہوجائےخیال رہے کہ سپریم کورٹ نے حکومت کی جانب سے نوول کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر ازخود نوٹس کی سماعت میں مفتی تقی عثمانی اور اسلامی نظریاتی کونسل سے اس سوال پر رائے طلب کی تھی کہ کیا زکو کی رقم اور بیت المال کو محکموں کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی یا روزمرہ اخراجات کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہےیہ بھی پڑھیں زکو بیت المال کے فنڈز میں ارب 67 کروڑ روپے کی بےضابطگیوں کا انکشافیہ ہدایات اس وقت دی گئی تھیں جب زکو اور بیت المال کے فنڈز کے تحت رقوم کی تقسیم میں شفافیت کا فقدان سپریم کورٹ کے سامنے ایا تھاجس کے بعد چیف جسٹس گلزار احمد نے مئی کو رکنی بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے زکو کے معاملے میں رائے دینے پر مفتی تقی عثمانی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس رائے کا مطالعہ کیا گیا اور اس میں عدالت کی رہنمائی کے لیے قابل قدر مواد پایا گیا عدالت عظمی نے مفتی تقی عثمانی کی رائے کو عدالتی ریکارڈ میں شامل کرنے کا حکم بھی دیا تھااپنی رائے میں مفتی تقی عثمانی نے کہا تھا کہ حکومتی سطح پر زکو کو سنبھالنے کے لیے بہت مضبوط اور منظم نظام کی ضرورت ہے جو اس وقت موجود نہیںمزید پڑھیں صارفین کے بینک اکاونٹ سے زکو کی کٹوتی درست نہیںان کا کہنا تھا کہ اگر موجودہ نظام کو نئے نظام سے تبدیل نہیں کیا جاسکتا تو اس خیال کو ترک کرنا بہتر ہوگا کہ حکومت زکو کی تقسیم کا انتظام کرےانہوں نے کہا کہ عوام کو مکمل بھروسے کے ساتھ براہ راست خود غریبوں کو زکو دینے اور مطمئن ہونے دیں کہ ان کی زکو مستحقین تک پہنچی ہےمفتی تقی عثمانی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ عوام کا نظام زکو سے اعتماد اٹھ گیا ہے اور وہ حکومت کو زکو کی ادائیگی سے گریز کرتے ہیں اور اس کے لیے یا تو رمضان سے قبل بینک اکانٹس میں رکھی ہوئی بھاری رقم نکال لیتے ہیں یا یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان کا فقہ ان چیزوں پر زکو کی ادائیگی کی اجازت نہیں دیتاانہوں نے کہا کہ کچھ علما کی بھی یہ رائے ہے کہ ماخذ پر زکو کی کٹوتی کی شریعت میں اجازت نہیں اور جب رقم منہا کرلی جاتی ہے تب بھی زکو کی فرضیت ختم نہیں ہوتییہ بھی پڑھیں کورونا وائرس صاحب حیثیت افراد رمضان سے قبل زکو ادا کریںمفتی تقی عثمانی نے کہا کہ 2010 میں 18 ویں ائینی ترمیم کے بعد نظام زکو صوبوں کے پاس اگیا اور وفاقی زکو اور عشر ارڈیننس 1980 کسی حد تک منسوخ ہوگیا اور صوبوں نے اپنے خود کے زکو اور عشر قوانین اختیار کرلیےان کا مزید کہنا تھا کہ عشر کی وصولی کو چاروں صوبوں نے بالکل ختم کردیا اور اس حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں ملی بالخصوص عشر اب نہیں لیا جاتارائے میں کہا گیا کہ عملی طور پر زکو صرف بینکوں کے ذریعے ماخذ پر کاٹی جاتی ہے اور وفاقی حکومت کے اکانٹ میں جمع کروادی جاتی ہے جو صوبوں میں ابادی کے لحاظ سے ان فنڈز کو تقسیم کرتی ہےمفتی تقی عثمانی نے کہا کہ نبی کریم اور خلفائے راشدین کے دور میں مختلف افراد کو ملازم رکھا گیا تھا جو فصل کی کٹائی کے وقت ان کے پاس جاتے جنہوں نے زرعی پیدوار کی ہوتی اور ان کی فصل سے عشر اور مویشی مالکان سے ایک خاص متعین فارمولے کے تحت مویشیوں کی زکو جمع کرتے تھےیہ افراد زیادہ تر زکو اور عشر لا کر بیت المال سرکاری خزانے میں جمع کروادیتے تھےمزید پڑھیں رواں سال زکو کٹوتی کا نصاب 46 ہزار 329 روپے مقرر جب زکو بیت المال کا حصہ بن جاتی تو ریاست اسے قران میں بتائی گئی چیزوں میں استعمال کرتی اور جو افراد زکو جمع کرتے انہیں ان کی مزدوری زکو فنڈ سے ادا کی جاتی تھیان کا کہنا تھا کہ ظاہر سی بات ہے زکو کا مقصد غریبوں اور ضرورت مندوں کو مالی مدد فراہم کرنا ہے یہ کبھی تصور نہیں کیا گیا کہ پوری زکو یا اس میں سے بھاری رقم کو ان پر خرچ کیا جائے جو اس کے لیے کام کرتے ہیںتاہم مسلمان فقہا نے مختلف اوقات کی صورتحال کے حالات کے مطابق ان پر اخراجات کو ایک خاص حد تک محدود کردیا ہےرائے میں کہا گیا کہ امام شافعی کے مطابق ملازمین پر اخراجات وصول ہونے والی مجموعی زکو کی رقم کے ویں حصے سے زیادہ نہیں ہونی چاہیےعلاوہ ازیں اپنی رائے میں مفتی تقی عثمانی نے عدالت کی توجہ اصل قانون میں ہونے والی مختلف ترامیم کے سبب زکو فنڈ کی خستہ حال صورتحال کی جانب بھی مبذول کروائی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: انٹرنیٹ پر منافع بخش کاروبار کرنے کا یہی اچھا وقت ہے",
"role": "user"
},
{
"content": "ہم ایسی نسل کے نمائندے ہیں جس نے ایک وبا کے عفریت کو اپنے اردگرد پھرتے ہوئے دیکھا ہے ایسے غیر یقینی حالات کا سامنا کیا ہے جس کا تصور بھی ممکن نہیں تھااس سال پاکستان نے کا منصوبہ اپنے دیسی ریسٹورنٹ کو پاکستانی اسٹائل میں سجانے کا خیال اور نہ جانے کیا کیا خواب ادھورے رہ گئے کاروبار زندگی یوں معطل ہوکر رہ گیا کہ چشم تصور میں بھی ایسا گماں نہ تھا ایسے بدلتے حالات میں جگہ سے جڑے کاروبار سے باہر دیکھنا موقع کے امکان کی کھڑکی سے باہر دیکھنے جیسا ہے میں پچھلے ایک ڈیڑھ سال سے ای کامرس کے ایک دو گروپس سے جڑا ہوا ہوں ایک خاموش تماشائی کی طرح لوگوں کی مدورفت کا جائزہ لیتا رہا ہوں کبھی اتنی دلچسپی سے انٹرنیٹ پر ہونے والے کاروبار پر دھیان ہی نہیں دیا اور ہر روایت پسند کی طرح مجھے بھی انٹرنیٹ پر ہونے والے کاموں میں دو نمبری کا خوف لاحق رہاتاہم کچھ ماہ کے اس مشاہدے نے ایک بات راسخ کردی کہ انٹرنیٹ سے مدنی نہ صرف ایک حقیقت ہے بلکہ پاکستانیوں کے لیے ایک نیا اور اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا زبردست موقع بھی فراہم کرتی ہے ابھی ہزاروں لوگ لائن کام کر رہے ہیں لیکن میں لاکھوں لوگوں کا مستقبل اس سے وابستہ ہوتا دیکھ رہا ہوںانٹرنیٹ پر کاروبار کے چند ایک پشن درج ذیل ہیںفری لانسنگپ نے کتاب کا ٹائٹل بنوانا ہے فیس بک پر لائک یا یوٹیوب کے سبسکرائبر بڑھوانے ہیں ڈیٹا انٹری کروانی ہے یا ایسے کسی کام کے لیے ورچوئل اسسٹنٹ درکار ہے اپنی ویب سائٹ کے لیے مواد لکھوانا ہے یا 30 ہزار لفظوں کی کتاب ٹوکیڈ کا نقشہ بنوانا ہے یا پھر اپنا خوبصورت ڈیجیٹل پورٹریٹ غرض وہ کون سا کام ہے جو انٹرنیٹ پر بیٹھے پاکستانی نوجوان نہیں کررہے انٹرنیٹ سے مدنی نہ صرف ایک حقیقت ہے بلکہ پاکستانیوں کے لیے ایک نیا اور اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا بہترین موقع بھی ہےاے ایف پی پچھلے دنوں میں نے ڈان بلاگز کے لیے لکھی جانے والی اپنی تحریروں کا انگریزی ترجمہ کروانے کا سوچا اور اپ ورک نامی ویب سائٹ پر اس بارے میں لکھا پہلے ہی دن 18 لوگوں نے رابطہ کیا پھر مجھے اپنے یوٹیوب چینل پر تھمب نیل بنانے کے لیے مدد درکار تھی سو فیور نامی ویب سائٹ پر ایک چھوٹی سی پوسٹ لگائی اور درجنوں لوگ اپنی سروسز کے ساتھ موجود ہوئے یہ وہ میدان ہے جہاں پاکستان میں پہلے سے ہی کام کیا جا رہا ہے لیکن عملی طور پر اس میں بہت بہتری کی گنجائش ہےاگر کسی بھی دوسری نوکری سے وابستہ ہیں اور کچھ اضافی پیسے کمانا چاہتے ہیں تو ایک عدد ضروری ہنر سیکھیے اور اپنا اشتہار ویب سائٹ پر لگا دیجیے ایک نئی دنیا کے استقبال کے لیے تیار کھڑی ہےایمازون ای بے یا دیگر ویب سائٹس پر ہول سیلڈیجیٹل دنیا میں ایمازون ایک جنگل کے جیسا ہے اس پر ایک پورا جہان باد ہے اور اس کے ایک ایک حصے پر ایک کتاب لکھی جاسکتی ہے لوگ یہاں پر ضروریات زندگی کی چیزیں فروخت کرتے ہیں وہ کسی بڑے دکاندار سے مال خریدتے ہیں اور اس پر اپنا کمیشن رکھ کر صارفین کو فروخت کر دیتے ہیں یہاں برانڈز کے علاوہ اپنے نام سے بھی کوئی چیز بنوا کر بیچ سکتے ہیں مثلا اگر میں یہ دیکھوں کہ بچوں کی سائیکلیں ٹرینڈ میں ہے تو میں چین میں سائیکل بنانے والی فیکٹری کو تلاش کرکے وہاں اپنے نام کی مہر والی سائیکلیں تیار کرکے یہاں بیچ سکتا ہوں اس طرز کی فروخت کو پرائیویٹ لیبل کہا جاتا ہےپھر مزے کی بات یہ ہے کہ ایسے کاموں میں کو ویئر ہاس یا دیگر سروسز خریدنے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی بلکہ کو صرف فیکٹری والے کو یہ کہنا ہوتا ہے کہ میرا مال ایمازون کے ویئر ہاس پہنچا دو اور پھر ایمازون اس کو خود ہی کے کسٹمر تک پہنچانے کی ذمہ داری لے لیتا ہے لیکن ہاں بس اس طرح کے کام میں کے پاس مناسب سرمایہ ہونا ضروری ہےڈراپ شپنگلیکن ایک کام ایسا بھی ہے جس کا غاز کم پیسوں سے کرسکتے ہیں اسے ڈراپ شپنگ کہتے ہیں ایمازون ای بے اور بہت سی کمپنیاں یہ کام بھی کرتی ہیں میں نے پچھلے دنوں شاپی فائی نامی ایک ویب سائٹ پر ایک اسٹور بنایا ہے جس میں یوگا میٹ اور خواتین کے لیے اسپورٹس ملبوسات دستیاب ہیں مجھے اس کا مشورہ دینے والے کے بقول کل اس کی بہت ڈیمانڈ ہے اس اسٹور پر جتنی اشیا لوگ رڈر کریں گے وہ ایک اور کمپنی جس کا نام اوبرلو ہے وہ مہیا کرے گی یعنی کو صرف اکانٹ بنانا ہے اور اس پر رکھی گئی مصنوعات کو مارکیٹ کرنا ہے یہ کہاں سے بنیں گی کس طرح گاہگ تک پہنچیں گی یہ میرا مسئلہ نہیں مجھے بس موثر مارکیٹنگ کرنی ہوگی اور یوں میرے اسٹور سے مال فروخت ہونے لگ جائے گا اور ہر چیز کی فروخت پر مجھے کمیشن ملنے لگ جائے گا تصویر بشکریہ ای بکس لکھناایمازون کنڈل پر سیلف پبلشنگ ایک ایسا پشن ہے جس نے ہزاروں لوگوں پر کام کرنے کے راستے کھولے ہیں اگر حالات حاضرہ پر لکھ سکتے ہیں یا اس کام کو مینج کرسکتے ہیں یا تخلیقی انداز میں اپنے کام کو پیش کرسکتے ہیں تو کنڈل ایک بہترین پشن ہوسکتا ہے یہاں پر بچوں کی تصویری کتابوں سے لے کر دنیا کی سب سے زیادہ بکنے والی کتابوں تک ہر چیز پائی جاتی ہے میں خود بھی پچھلے ماہ سے اس پر کام کرنے کی کوشش کررہا ہوں اگر خود کتابیں نہیں لکھ سکتے تب بھی کو بہت سے ایسے ادارے مل جاتے ہیں جو کے ئیڈیا کے مطابق کتاب تیار کرکے دے سکتے ہیںپرنٹ ڈیمانڈبازار سے ایک سادہ سی ٹی شرٹ لیجیے اور اس پر صارف کی مرضی کی عبارت پرنٹ کرکے اسے بھیج دیجیے اس طرز کے کام کو پرنٹ ڈیمانڈ کہا جاتا ہے اس کام سے ڈالر کی شرٹ کو 20 ڈالر میں بیچا جاسکتا ہے مختلف ڈیزائن اور اسٹائل کی پرنٹ والی سیکڑوں اشیا ملبوسات بیچ سکتے ہیں اور باقی کاموں کی طرح کو صرف رڈر حاصل کرنا ہوتا ہے اور سسٹم میں کورڈینیٹڈ کمپنیوں کی وجہ سے لائن ہی کا لیا ہوا رڈر نہ صرف موصول کرلیا جاتا ہے بلکہ ڈیزائن اور پرنٹ کے بعد کسٹمر کو ڈیلیور بھی کردیا جاتا ہے ڈیجیٹل مارکیٹنگج کل لائن پراڈکٹ اور سروسز کی فروخت کا رجحان بھی خاصا مقبول ہے کسی سرچ انجن پٹمائزیشن یا سرچ انجن مارکیٹنگ کی مدد سے کسی بھی پراڈکٹ کو خریدار کے سامنے پیش کیا جاتا ہے نے دیکھا ہوگا کہ جو چیز کچھ دیر پہلے تلاش کر رہے تھے اسی کا اشتہار کو سائیڈ بار پر نظر نے لگتا ہے اچھی تصاویر اور جاندار عبارت سے اس کو مزید پرکشش بنایا جاتا ہے اور وہاں پر لکھنے والوں کے لیے قیمت وصول کرنے کے نئے مواقع پیدا ہوجاتے ہیںایفی لیئٹ مارکیٹنگ یا انفلیونسر مارکیٹنگاگر کی بات میں دم ہے اور کو لوگ فالو کرتے ہیں یا لوگوں کو گھیر گھار کر اپنی ویب سائٹ پر لانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں تو ایفی لیئٹ مارکیٹنگ پر نئے مواقع کھول سکتی ہے جیسے ایمازون پر اگر میں کو ایک پراڈکٹ کے بارے میں مشورہ دوں تو ہر وہ پراڈکٹ جو میرے توسط سے نے خریدی ہوگی اس پر ایمازون مجھے کمیشن دے گا یا اگر میں سوشل میڈیا پر مقبول ہوں اور اپنے مداحوں کو کہوں کہ فلاں چیز بہت اچھی ہے اب اگر میرا یہ لنک استعمال کرکے یہ چیز خریدیں گے تو کو نہ صرف یہ چیز 10 فیصد سستی ملے گی بلکہ اس کی فروخت سے مجھے بھی معقول کمیشن ملے گا تصویر بشکریہ کری ایٹو یونٹ میرے افلیونسر اسٹور پر کیمرا لینز ہینڈ سیٹ اور کچھ کتابیں رکھی ہوئی ہیں انٹرنیٹ پر لکھنا کاپی رائٹنگہر ویب سائٹ اور ہر صنعت کو تشہیر کے لیے تحریر کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے انٹرنیٹ پر لکھنے والوں کی ایک دنیا باد ہے ویسے یہ کام فری لانسنگ کے زمرے میں ہی شمار کرلیا جاتا ہے بلاگنگ اور یوٹیوبنگبنانے والوں نے اپنی قسمت بلاگنگ اور یوٹیوب سے ہی بنا لی ہے اگر کے پاس بھی کوئی ہنر دنیا کو دکھانے کے لیے ہے اور اس پر مجمع لگا سکتے ہیں تو یوٹیوب کو اس پر چلنے والے اشتہارات کی مد میں ایک مناسب رقم دیتا ہے پاکستان میں رہ کر کئی ایک بلاگر ماہانہ لاکھوں روپے یوٹیوب کی مدد سے کما رہے ہیں بنانے والوں نے اپنی قسمت بلاگنگ اور یوٹیوب سے ہی بنا لی ہےشٹر اسٹاک میں نے کورونا بحران کے ان دنوں میں ایمازون پر ایفی لیئٹ اور انفلیونسر مارکیٹ میں قدم رکھا اور کنڈل کی کتابوں پر کام کا غاز کیا اس کے علاوہ شاپی فائی پر ایک ڈراپ شپنگ کا اسٹور بنوایا جو فی الحال تو کوئی خاص چلتا دکھائی نہیں دیتا لیکن اپنے یوٹیوب چینل کے لیے درجنوں نئی ویڈیوز بنائیں یہ تو تھی ہماری بات لیکن بھی اس وقت کو مثبت اور منافع بخش سرگرمیوں میں صرف کرسکتے ہیںانٹرنیٹ سے کمائی کے مذکورہ ذرائع میں سے اپنی من مرضی کا ذریعہ منتخب کیجیے اور اپنی صلاحیتوں اور ہنر کا کمال دکھا کر پیسے کمائیےصرف فیس بک پر ہی کو فری لانسنگ ایمازون ڈراپ شپنگ سکھانے والے درجنوں گروپس مل جائیں گے کنڈل کے لیے کتابوں پر کام کرنا چاہتے ہیں تو میں کی رہنمائی کرسکتا ہوں شرط صرف ایک ہے کہ دنیا کو ایک نئی نظر سے دیکھنے کا غاز کیجیے زمین سے جڑے کاروبار سے ہٹ کر انٹرنیٹ کی دنیا میں اپنا قدم رکھنے کا وقت ہوا چاہتا ہے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا کے باعث دبئی ایکسپو ایک سال تک ملتوی",
"role": "user"
},
{
"content": "کورونا وائرس کے باعث متحدہ عرب امارات یو اے ای میں رواں سال اکتوبر سے شروع ہونے والی انٹرنیشنل دبئی ایکسپو 2020 کو ایک سال تک ملتوی کردیا گیادبئی ایکسپو کا غاز رواں برس اکتوبر سے ہونا تھا اور یہ ایکسپو نمائش کم از کم ماہ تک جاری رہتی اور اس میں پاکستان سمیت دنیا کے 130 سے زائد ممالک کی سرکاری کے اداروں سمیت نجی کاروباری اداروں کے اسٹال لگائے جانے تھےدبئی ایکسپو کو یورپی ملک فرانس کے عالمی ادارے بیورو انٹرنیشنل ڈیس ایکسپوزیشن بی ئی ای کے تحت منعقد کیا جانا تھا یہ ادارہ دنیا کے مختلف ممالک میں ہر چند سال بعد انٹرنیشنل ایکسپو کا انعقاد کرتا ہےدبئی ایکسپو کی میزبانی ملتے ہی متحدہ عرب امارات کی حکومت نے ایکسپو کو کامیاب بنانے اور اسے اچھوتا بنانے کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کرکے تعمیراتی کام کا غاز کیا تھا اور اب ایکسپو سینٹرز کی تعمیر مکمل ہوچکی تھی تاہم کورونا کے باعث معاملات پیچیدہ ہوگئےکورونا وائرس کے باعث متحدہ عرب امارات کی حکومت نے جہاں ملک بھر میں لاک ڈان نافذ کرتے ہوئے دیگر تمام تفریحی سرگرمیوں کو بھی معطل کردیا تھا وہیں یو اے ای کی حکومت نے ایکسپو انٹرنیشنل بیورو کو دبئی ایکسپو کو ایک سال تک مخر کرنے کی اپیل کی تھیمتحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے گزشتہ ماہ اپریل کے غاز میں عالمی ادارے کو درخواست کی گئی تھی کہ دبئی ایکسپو 2020 کو ایک سال تک ملتوی کردیا جائے اور اب ئی بی ای نے اس کی منظوری دے دیاب دبئی ایکسپو اکتوبر 2021 سے شروع ہوگافوٹو اے پی عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق انٹرنیشنل ڈیس ایکسپوریشن نے متحدہ عرب امارات کی حکومت کی درخواست پر کورونا کے باعث دبئی ایکسپو کی نمائش ایک سال تک ملتوی کردیعالمی تنظیم کے مطابق اب دبئی ایکسپو اکتوبر 2020 کے بجائے اکتوبر 2021 میں شروع ہوگایہ بھی پڑھیں دبئی ایکسپو میں پاکستانی حکومت کیا کرنے والی ہےتنظیم کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے باعث لوگوں کی زندگی اور صحت کو خطرے میں نہیں ڈالا جا سکتا ایکسپو کا مقصد انسانیت کی فلاح بہبود ہے اس لیے اب دبئی ایکسپو اگلے سال اکتوبر سے شروع ہوگاواضح رہے کہ دبئی ایکسپو کے لیے متحدہ عرب امارات کی حکومت نے ریاست ابو ظہبی اور دبئی کے درمیان 11 کلو میٹر کے رقبے پر پھیلی زمین پر اسٹیٹ دی رٹ عمارتیں تعمیر کی ہیں اور ان میں دنیا کی سب سے بڑی شمسی توانائی کی انسٹالیشن کی گئی ہے اور دبئی ایکسپو کے افتتاح کے دن ہی دنیا کے سب سے بڑے اسی شمسی توانائی کے منصوبے کا غاز بھی ہوگااربوں ڈالر کی سرمایہ کاری سے تعمیر کی جانے والی ان عمارات میں بیک وقت لاکھ افراد تک چہل قدمی کر سکتے ہیں جبکہ ایکسپو منتظمین کو امید ہے کہ نمائش شروع ہونے سے لے کر اس کے اختتام تک ماہ کے دورانیے مین ڈھائی کروڑ لوگ ایکسپو سینٹر ئیں گےدبئی ایکسپو کو عرب دنیا میں سب سے بڑی نمائش کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے اور مذکورہ نمائش میں تقریبا تمام عرب ممالک سمیت درجنوں اسلامی ممالک کی حکومتوں کے ادارے بھی اپنے اسٹال لگائیں گے علاوہ ازیں تمام ممالک کے نجی کاروباری ادارے بھی اپنے اسٹال لگائیں گے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا لاک ڈان قرض داروں کی کھرب 36 ارب روپے کی اصل ادائیگیاں مخر",
"role": "user"
},
{
"content": "کراچی ملک میں لاکھ سے زائد قرض دہندگان نے اپنے قرضوں پر پرنسپل ادائیگیوں اصل رقم کی ادائیگی میں ایک سال کی تاخیر کے لیے اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کی التوا کی سہولت سے فائدہ حاصل کرلیااسٹیٹ بینک نے ایک بیان میں کہا کہ تقریبا لاکھ ہزار قرض دار کھرب 36 ارب روپے کی اصل ادائیگی کو مخر کرانے میں کامیاب رہے ہیںمرکزی بینک کی جانب سے کہا گیا کہ زیادہ سے زیادہ قرض دار ایک سال تک قرض کی اصل ادائیگی میں توسیع کے لیے ریلیف پیکج سے فائدہ حاصل کررہے ہیںمزید پڑھیں اسٹیٹ بینک کا رواں سال عیدالفطر پر نئے کرنسی نوٹ جاری نہ کرنے کا اعلانواضح رہے کہ 20 اپریل کو اسٹیٹ بینک نے عالمی وبا کے دوران مختلف کاروبار کی مدد کرنے کے لیے بینکوں اور ترقیاتی مالیاتی اداروں کو اصل ادائیگی میں تاخیر کی اجازت دی تھیاس سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لیے قرض داروں کو کہا گیا تھا کہ وہ 30 جون تک بینکوں میں تحریری درخواست جمع کرواسکتے ہیںتاہم قرض دار متفقہ شرائط ضوابط کے تحت مارک اپ سود کی ادائیگی جاری رکھیں گےساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا کہ موخر ادائیگیاں قرض لینے والوں کی کریڈٹ ہسٹری قرض کی تاریخ پر اثر نہیں ڈالیں گی اور اس طرح کی سہولیات کریڈٹ بیورو کے ڈیٹا میں بھی ری اسٹرکچرڈ ری شیڈول کے طور پر رپورٹ نہیں ہوں گیخیال رہے کہ مجموعی طور پر پرنسپل کی رقم ئندہ برس تک تقریبا 47 کھرب روپے ہوگیتاہم اب تک 236 ارب روپے مخر کیے گئے ہیں اور اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے کے دوران ہی تجدید شدہ اعداد شمار جاری کردیے جائیں گےادھر مالیاتی حلقوں میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ اگر لاک ڈان مزید ایک ماہ جاری رہتا ہے تو مخر رقم بہت زیادہ ہوگییہ بھی پڑھیں ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی پالیسی ریٹ فیصد مقررقرض دار جن کی مالی صورتحال کے باعث اصل ادائیگی میں ایک سال کی تاخیر سے زیادہ ریلیف کی ضرورت ہے ان کے لیے اسٹیٹ بینک نے قرضوں کی ری اسٹرچکرنگ کے لیے ریگولیٹری معیار میں مزید نرمی کردی ہےلہذا ادائیگی کی مقررہ تاریخ سے 180 دن کے اندر ری شیڈول کروائے گئے قرضوں کو ڈیفالٹ کے طور پر نہیں لیا جائے گااس کے علاوہ بینکوں کو بھی ایسے قرضوں کے خلاف غیرحقیقی مارک اپ کو معطل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگییہ خبر مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: صدر عارف علوی نے کمپنیز ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی",
"role": "user"
},
{
"content": "صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسٹارٹ اپس کے فروغ کے لیے کمپنیز ایکٹ 2017 میں ترامیم کی منظوری دے دی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان ایس ای سی پی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کمپنیز ایکٹ میں یہ ترامیم کمیشن کی طرف سے اسٹارٹ اپس کے فروغ اور سرمایہ کاروں کے لیے کاروبار کو سہل بنانے کے لیے تجویز کی گئی تھیںکمپنیز ایکٹ میں کمپنیز ترمیمی رڈیننس 2020 کے ذریعے کی گئی ترامیم میں اسٹارٹ اپ کی جامع تعریف شامل کر دی گئی ہے جبکہ تمام کمپنیوں کی جانب سے ملازمین کو کمپنیوں کے شیئرز دینے کے لیے ایمپلائز اسٹاک پشن اسکیم اور کمپنیوں کی جانب سے مارکیٹ سے کمپنیوں کے حصص کی واپسی خریداری کے لیے ضروری ترامیم بھی متعارف کروا دی گئی ہیںیہ بھی پڑھیں ایس ای سی پی نے 22 غیر منافع بخش کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کردیئےاس سے قبل صرف پبلک اور لسٹڈ کمپنیوں کو ایمپلائز اسٹاک پشن اسکیم اور مارکیٹ سے کمپنیوں کے حصص کی واپسی خریداری کی اجازت تھیترامیم کے ذریعے چھوٹی کمپنیوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے 30 دن کے اندر سبسکرپشن کی رقم جمع کروانے اور ڈیٹر سرٹیفیکٹ جمع کروانے کی شرائط بھی ختم کر دی گئی ہیںکمپنیز ایکٹ میں ترامیم کے بعد اب کمپنی کا بانی رکن کمپنی کو شئیرز واپس فروخت کر کے کمپنی سے الگ ہو سکتا ہے جبکہ امتیازی حق کے ذریعے کمپنی کے شئیرز کے اجرا کی شرائط بھی نرم کر دی گئی ہیں بیان کے مطابق اب لسٹڈ کمپنی مختصر نوٹس پر اور کمیشن کی منظوری کے بعد غیر معمولی جنرل اجلاس منعقد کر سکتی ہے جبکہ تمام کمپنیوں کو رجسٹرار کے پاس سالانہ ریٹرنز فائل کرنے ہوں گےایس ای سی پی نے کہا کہ اب تمام کمپنیوں کے بورڈ ڈائریکٹرز کمپنی کے چیف ایگزیکٹر افسر مقرر کر سکیں گےمزید پڑھیں شرعی کاروبار کا اغاز ایس ای سی پی کی اجازت سے مشروطاس کے علاوہ کوئی بھی پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے ویلیوایشن کا طریقہ کار بھی تبدیل کی گیا ہے اس کے لیے کمپنیوں کے حصص کے اجرا کے قواعد ضوابط میں ترامیم کی جائیں گی رڈیننس کے ذریعے کمپنیز ایکٹ میں ایک نئی شق متعارف کروائی گئی ہے جس کے تحت کمیشن کو کاروباری سانیاں فراہم کرنے کے لیے اختیارات بڑھا دیے گئے ہیں",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: اسٹیٹ بینک کا رواں سال عیدالفطر پر نئے کرنسی نوٹ جاری نہ کرنے کا اعلان",
"role": "user"
},
{
"content": "اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ رواں سال عیدالفطر کے موقع پر نئے کرنسی نوٹ جاری نہیں کیے جائیں گےاسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق کورونا وائرس کے باعث عیدالفطر پر عوام موجودہ اور سابق ملازمین کے لیے نئے کرنسی نوٹ جاری نہیں کیے جائیں گےاعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تمام چیف منیجرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ متعلقہ عہدیداروں تک یہ احکامات پہنچائیں اور عمل کروائیںیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس بینک جراثیم سے پاک قرنطینہ کی گئی نقد رقم فراہم کریں گے واضح رہے کہ اس سے قبل بھی مرکزی بینک نے ملک میں کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث متعدد اقدامات اٹھائے ہیںمارچ کے خر میں اسٹیٹ بینک نے تمام بینکوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ ہسپتالوں اور کلینکس سے وصول کی جانے والی تمام کرنسی کو صاف جراثیم سے پاک ڈس انفیکٹڈ سیل اور قرنطینہ کریں اور اسے سرکلولیشن سے روکیںاس کے علاوہ وبا کے باعث ملکی معیشت کی بگڑتی صورتحال کو سہارا دینے کے لیے بھی مرکزی بینک نے شرح سود میں 425 فیصد کی خاطر خواہ کمی کے علاوہ کاروباری طبقے کے لیے متعدد مراعات اسکیموں کا اعلان کیا تھامالیاتی صنعت کو سہولت دینے اور اس کے ذریعے انفرادی کاروباری اور غیر ملکی تجارت میں کسی حد تک سہولت کو پیدا کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے متعدد پالیسی اور ریگولیٹری اقدامات کیےمزید پڑھیں کورونا بحران سے نمٹنے کیلئے اسٹیٹ بینک کی پیش کردہ سہولتیں جانتے ہیں مرکزی بینک کی جانب سے بحرانی صورتحال میں ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لیے انفرادی اور کاروبار قرض کے لیے ریلیف پیکج قرض کی ادائیگی میں سہولت ایس ایم ایز کو قرض دینے کی حد میں اضافہ غیر ملکی تجارت میں رعایت طبی سامان کی بیرون ملک سے خریداری کے لیے خصوصی رعایت اور سماجی فاصلے کو ممکن بنانے کے لیے ڈیجیٹل اور انٹرنیٹ بینکاری کے فروغ جیسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ٹرمپ انتظامیہ کا چین سے صنعتی درمدات پر مزید سختی کا منصوبہ",
"role": "user"
},
{
"content": "امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کورونا وائرس کے معاملے پر چین کے خلاف مزید سخت اقدامات کرتے ہوئے صنعتی درمدات کو روکنے کا منصوبہ بنا رہی ہےخبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی منصوبہ بندی سے منسلک عہدیداروں کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کورونا وائرس سے متعلق چین کے اقدامات پر صنعتی درمدات روکنے کے لیے ایک منصوبے پر کام کررہی ہےخیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے حوالے سے چین پر نئے الزامات لگائے تھے جبکہ ماضی میں معاشی طور پر ٹیرف کا نفاذ کرچکے ہیںمزید پڑھیںکورونا وائرس ٹرمپ کی چین کو نئے ٹیرف عائد کرنے کی دھمکیامریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ معاشی تباہی اور امریکا میں کورونا وائرس سے بدترین ہلاکتوں سے امریکا کی پیداوار اور رسد کا انحصار چین سے منتقل ہورہا ہے اور دیگر دوست ممالک کو متبادل کی حیثیت سے منتخب کیا جائے گااسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں معاشی نمو توانائی اور ماحولیات کی انڈر سیکریٹری کیتھ کراچ کا کہنا تھا کہ ہم سپلائی چین پر اپنا انحصار چین سے کم کرنے کے لیے کام کررہے ہیںانہوں نے کہا کہ میرے خیال میں انتہائی اہم شعبوں کی نشان دہی ضروری ہے اور مشکلات کہاں ہیں اس کا معلوم کرنا ضروری ہےان کا کہنا تھا کہ معاملہ امریکی سلامتی کے لیے ضروری ہے اور حکومت جلد ہی نئے اقدامات کا اعلان کرسکتی ہےامریکا محکمہ تجارت ریاستیں اور دیگر ادارے کمپنیوں کی پیداوار اور ڈھانچے کو چین سے باہر نکالنے کی راہیں ڈھونڈ رہے ہیںموجودہ اور سابق عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ان فیصلوں کے پیچھے ٹیکس کی چھوٹ اور سبسڈیز جیسے اقدامات کار فرما ہیںان کا کہنا تھا کہ پوری حکومت اس معاملے پر زور لگا رہی ہےرپورٹ کے مطابق امریکی ادارے تحقیق کررہے ہیں کہ کن کمپنیوں کو چین سے باہر نکالا جائے اور کس طرح ان اشیا کو تیار کیا جائےایک اور امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ وقت بہتر ندھی ہے اس وبا نے پریشانیوں کو واضح کردیا ہے کہ چین کے ساتھ کاروبار کرنے کا تعلق تھایہ بھی پڑھیںچین نے الیکشن میں مداخلت سے متعلق امریکی صدر کا بیان مسترد کردیاان کا کہنا تھا کہ لوگ چین کے ساتھ مل کر جتنا پیسہ کمانا چاہتے تھے وہ کما چکے ہیں اور اب کورونا وائرس کے باعث ان کو معاشی دھچکا لگا ہےواضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل کہتے رہے ہیں کہ وہ چین پر نئے ٹیرف نافذ کریں گے اور اس وقت 370 ارب کی چینی اشیا پر 25 فیصد ٹیکس لاگو ہےامریکی کمپنیوں کے لیے مشکل وقتامریکا کی کئی کمپنیوں نے چین میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور چین کی ایک ارب 40 کروڑ سے زائد بادی پر اپنے صارفین کے طور پر انحصار کیے ہوئے ہےیو ایس چائنا بزنس کونسل کے ترجمان ڈوگ بیری کا کہنا تھا کہ سپلائی چین میں کمی یا تبدیلی سے واضح ہوجائے گا کہ وبا نے خطرات کو شکار کردیا ہےان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسا نہیں لگتا ہے کہ چین میں کام کرنے والی کمپنیاں ایک دم سے کام چھوڑ کر واپس ئیں گییوایس چیمبر کامرس کے انٹرنیشنل پالیسی کے نائب صدر جان مرفی کا کہنا تھا کہ امریکی کمپنیاں اس وقت 70 فیصد ادویات کی طلب کو پورا کررہی ہیںانہوں نے کہا کہ امریکا میں نئی صنعت کی تعمیر میں سے سال لگیں گے اور ہمیں تشویش ہے کہ عہدیداروں کو متبادل ڈھونڈنے سے قبل درست معلومات کی ضرورت ہے خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل ہی چین پر کورونا وائرس پھیلانے کے الزامات دہراتے ہوئے نئے ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی تھیمزید پڑھیںکورونا وائرس امریکا چین میں لفظوں کی جنگ شدت اختیار کرگئیامریکی عہدیداروں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چین کے خلاف کئی اقدامات زیر بحث ہیں تاہم انہوں نے پہلے مرحلے میں طے کئے گئے اقدامات ظاہر کرنے سے گریز کیاان کا کہنا تھا کہ تجاویز ٹرمپ کی قومی سلامتی امور کی ٹیم اور خود صدر کی سطح پر طے نہیں ہوئی ہیںچین پر نئی معاشی پابندیوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ چین کو روکنے اور بری طرح نشانہ کیسے بنایا جائے اس پر بات ہورہی ہے جبکہ چین سے پرسنل پروٹیکشن ایکوپمنٹ پی پی ایز کی درمد کے باوجود واشنگٹن اپنے تعلقات میں سختی کو برقرار رکھنا چاہتا ہےٹرمپ یہ واضح کرچکے ہیں کہ کورونا وائرس کے پھیلا میں چین کے کردار پر انہیں تحفظات ہیں اور چین کے ساتھ معاشی معاہدوں پر یہ بات اولین ترجیح ہوگیامریکی صدر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے ایک تجارتی معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت انہوں نے زیادہ برمد کرنا تھا اور وہ کررہے ہیں لیکن اب وائرس کے بعد یہ بات ثانوی ہوگئی ہے کیونکہ وائرس کی صورت حال ناقابل قبول ہےیہ بھی پڑھیںچین اور امریکا کے درمیان کورونا وائرس کے حوالے سے لفظی جنگ میں تیزیخیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل چین پر الزام عائد کیا تھا کہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں میری شکست کے لیے چین ہر ممکن وسائل استعمال کرے گاامریکی صدر کا کہنا تھا کہ چین سے جو کچھ بن سکا وہ میری شکست کے لیے کرے گاڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ چین چاہتا ہے کہ ان کا سیاسی حریف کامیاب ہو تاکہ جو دبا چین پر میں نے ڈالا وہ دور کیا جا سکےچین کے خلاف مختلف اقدامات کی دھمکی دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلا میں چین کے تناظر میں دیگر پشنز پر بھی غور کررہا ہوں اور میں بہت کچھ کر سکتا ہوںان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ امریکی تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ کیے گئے ان کے معاہدے وائرس سے سامنے انے والے معاشی نقصانات سے بری طرح متاثر ہوئے ہیںٹرمپ انتظامیہ کے سینئر حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ لفظی جنگ کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کے درمیان مارچ کے اخر میں ایک فون کال پر غیر رسمی معاہدہ ہوا تھا جو اب لگتا ہے کہ ختم ہوگیا ہے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: اے ڈی پی فنڈز منجمد ہونے سے سندھ میں ترقیاتی منصوبوں پر کام رک گیا",
"role": "user"
},
{
"content": "کراچی صوبہ بھر میں جاری تمام ترقیاتی منصوبوں اور اسکیموں پر کام میں کمی انا شروع ہوگئی ہے جس کی وجہ صوبائی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے بعد موجودہ سالانہ ترقیاتی پروگرام اے ڈی پی کے لیے مختص تمام فنڈز منجمد کردیا جانا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تعمیراتی صنعت اور صوبائی محکمہ خزانہ میں موجود ذرائع نے بتایا ہے کہ اے ڈی پی فنڈز منجمد ہونے کی وجہ سے 800 سے زائد سرکاری ٹھیکیداروں کو ارب روپے سے زائد کی ادائیگی روک دی گئی ہےان کا کہنا تھا کہ ٹھیکیداروں کو اے ڈی پی کے تحت سہ ماہی ادائیگی دی جاتی تھی کراچی میں ان کو رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ادائیگی کی گئی تھی جبکہ صوبے کے باقی حصوں میں مختلف صوبائی محکموں کی ترقی اور ترقیاتی اسکیموں پر کام کرنے والے ٹھیکیداروں کو پہلی اور دوسری سہ ماہی میں ادائیگی کی گئی تھیمزید پڑھیں سندھ کی ترقی پر استعمال ہونے والا پیسہ جعلی اکانٹس میں منتقل ہوا وزیر مواصلات ذرائع کا کہنا تھا کہ جاری ترقیاتی اسکیم پر کام معطل ہونے سے نہ صرف ٹھیکیداروں ذیلی ٹھیکیداروں اور کارکنوں کو ہی بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ اس کے علاوہ شہریوں اور میونسپل انفرااسٹرکچر پر بھی منفی اثر پڑے گاٹھیکیداروں کی وزیراعلی سے اپیلانہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے تعمیراتی ٹھیکیداروں نے وزیر اعلی سید مراد علی شاہ سے اپیل کی تھی کہ وہ موجودہ اے ڈی پی کے لیے مختص فنڈز کو فوری طور پر بحال کردیں تاکہ ہزاروں غریب ہنر مند اور غیر ہنر مند یومیہ اجرت کمانے والوں کو وقت پر ملازمت پر رکھا جاسکےکراچی کنسٹرکٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایس ایم نعیم کاظمی نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے 22 اپریل کو وزیر اعلی کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ فوری طور پر اے ڈی پی فنڈز کو بحال کریں اور محکمہ خزانہ کو ہدایت جاری کریں کہ وہ جاری منصوبوں اور اسکیمز میں کاموں کی رقم جاری کرے تاہم کوئی فائدہ نہیں ہواانہوں نے دعوی کیا کہ اگر شہر میں معمول کی سرگرمیاں دیکھتے ہیں تو پہلے ہی کوئی لاک ڈان نہیں ہے صرف وہ دکانیں اور چھوٹے کاروباری مراکز جو عید سے قبل کھول دیے جانے چاہیے تھے وہ بند ہیں جبکہ باقی کاروبار فیکٹریاں دفاتر ملیں تعمیرات وغیرہ معمول کے مطابق کام کررہی ہیںانہوں نے یاد دلایا کہ وزیر اعظم نے 17 اپریل کو کورونا وائرس کے تناظر میں تعمیراتی صنعت میں روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے پیکج کا اعلان کیا تھاان کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے بند ہونے والے سرکاری شعبے کی ترقی اور ترقیاتی اسکیموں پر تیزی سے عمل درمد کے ذریعے مطلوبہ مراعات کو براہ راست تعمیراتی شعبے سے وابستہ لاکھوں کارکنوں تک توسیع دی جاسکتی ہےانہوں نے کہا کہ صرف کراچی میں وفاقی صوبائی اور مقامی حکومتوں کی سیکڑوں ترقیاتی اسکیموں میں 550 سے زائد ٹھیکیدار شامل ہیں اور ان کی ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں تعطل کا شکار ہیںکراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے ایک ٹھیکیدار عبدالرحمن نے ڈان کو بتایا کہ شہر کی میونسپل انتظامیہ کے 300 سے زائد ٹھیکیدار اپنے بلوں کی منظوری کے بعد طویل عرصے سے ادائیگی کے منتظر تھےانہوں نے کہا کہ دوسری سہ ماہی میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر ہونے والے کام کے ٹھیکیداروں کو ادائیگی کے لیے صوبائی حکومت نے کے ایم سی کو 41 کروڑ 80 لاکھ روپے کی رقم جاری کردی ہےانہوں نے بتایا تاہم ٹھیکیداروں کو ان کی ادائیگی نہیں دی گئی کیونکہ کورونا وائرس کے تناظر میں کے ایم سی کے متعلقہ محکمہ کے دفاتر بند کردیے گئے تھےیہ بھی پڑھیں پائیدار ترقی اہداف کا پروگرام کابینہ سے محکمہ پارلیمانی امور منتقل کرنے کا فیصلہ عبدالرحمن کا کہنا تھا کہ ہزاروں ہنرمند اور غیر ہنر مند ورکرز کے ایم سی کے ٹھیکیداروں اور ذیلی ٹھیکیداروں سے وابستہ تھے جنہیں بدترین مالی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہےانہوں نے بھی وزیر اعلی سندھ سے اپیل کی کہ وہ منجمد فنڈز کو فوری طور پر جاری کریں تاکہ تعمیراتی ورکرز کو بے روزگار نہ کیا جائےکے ایم سی کا ٹھیکیداروں پر ارب روپے واجب الاداڈان سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ کے ایم سی ٹھیکیداروں کو ادائیگی نہیں دی گئی کیونکہ صوبائی حکومت نے ابھی تک اے ڈی پی کا دوسرا سہ ماہی فنڈ میونسپل انتظامیہ کو جاری نہیں کیا ہےانہوں نے کہا کہ ٹھیکیداروں نے اپنے واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث شہر میں جاری بلدیاتی انفرا اسٹرکچر کے ترقیاتی اسکیموں پر کام بند کردیا ہےانہوں نے بتایا کہ اس معاملے کو انہوں نے بار بار صوبائی حکومت کے سامنے اٹھایا ہے تاہم سب بے سود ثابت ہوا کیونکہ انہوں نے اے ڈی پی کے دوسرے سہ ماہی فنڈز جاری کرنے کے لیے ان کی درخواستوں پر کبھی کوئی جواب نہیں دیامیئر کراچی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے رواں مالی سال میں ابھی تک اے ڈی پی کے پہلے سہ ماہی فنڈز ہی جاری کیے ہیںانہوں نے کہا کہ عام طور پر چاروں سہہ ماہی کے اے ڈی پی کے فنڈز مئی کے مہینے تک جاری کردیے جاتے ہیںان کاکہنا تھا کہ کے ایم سی پر جاری اسکیموں میں ٹھیکیداروں کے تقریبا ارب روپے واجب الادا ہیںوزیر بلدیات ناصر شاہ سے بار بار کوشش کے باوجود معاملے پر ردعمل کے لیے رابطہ نہیں ہوسکا",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: وزیر اعظم کے تھنک ٹینک کی حکومت کو ٹیکس شرح کم کرنے کی تجویز",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام باد وزیر اعظم کے تھنک ٹینک نے اجلاس میں حکومت کو تجویز دی ہے کہ وہ ٹیکس کی شرح کو کم کرنے اور وفاقی اور صوبائی ترقیاتی پروگراموں کی توجہ کو زیادہ متاثرہ علاقوں میں منتقل کرنے پر غور کریں جبکہ کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں سنگین بحران کے شکار معاشرے کے خطرناک طبقات کے تحفظ کے لیے مثر امدادی مہم پر گہری نظر رکھیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کی توجہ امدادی کارروائیوں پر زیادہ مرکوز دکھائی دی کیونکہ کچھ شرکا نے یہ بھی اصرار کیا کہ پالیسی سازوں کو معیشت کی درمیانی اور طویل المدتی سمت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے اور کچھ اقدامات حکومتی کردار کی تنظیم نو اور اس کی نئی وضاحت اور سمت درست کرنے کے لیے بھی ہونا چاہیے اجلاس میں مالیاتی شعبے کے لیے ریگولیٹری ضروریات کو نرم کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیامزید پڑھیں ہسپتالوں کے لیے قرضے کی حد کو 50 کروڑ روپے تک بڑھا دیا گیااجلاس میں شریک ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ شرکاء نے اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ایس ایم ای سیکٹر میں ڈیٹا کے سنگین مسائل اور غربت کی صورتحال پر اس کے ممکنہ منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کیاانہوں نے کہا کہ اس وقت توجہ ریسکیو اور ریلیف پر ہے مستقبل قریب میں بازیابی نظر نہیں تیان کا کہنا تھا کہ چند چیزوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو مثر انداز میں ریسکیو اور ریلیف مرحلے کو دیکھتے ہوئے اگلے مرحلے میں کچھ بحالی کا باعث بن سکتے ہیںوزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زیر صدارت میں تھنک ٹینک کے اجلاس کے دوران ملک کی ابھرتی ہوئی صورتحال کی تشخیص پر زور دیا گیا جس کے نتیجے میں کورونا وائرس سے متعلق معاشی سست روی اور عوام اور کاروبار پر اس کے برے اثرات پیدا ہوئے ہیںتھنک ٹینک نے اثرات اور فوری رد عمل کا ڈھانچا وضع کیا اور توجہ مرکوز کرنے کے لیے چھ ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کی ہےاس نے مختصر درمیانے اور طویل المدتی سوچ کے مقابلے میں کم درمیانے اور زیادہ معاشی اثرات کے ساتھ ایک سے زیادہ قابل عمل موضوعات کی نشاندہی کییہ بھی پڑھیں اپریل میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر 85 فیصد ہوگئیشرکاء نے معاشی منظرنامے کے ارتقا کے بارے میں تبادلہ خیال کیا اور ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کی جو معاشی نظام کے استحکام کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ مجموعی طلب کو تیز کرنے اور فراہمی کے خدشات کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ معیشت کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کے امکانات کا حامل ہے اور یہ معیشت کی مضبوط بحالی کے لیے اہم ہےمنتخب کردہ چھ ترجیحی شعبوں میں معاشرتی تحفظ احساس اور متعلقہ اقدامات کو فروغ دینا غذائی سیکیورٹی اور سپلائی چین کا تحفظ مارکیٹ میں حصہ لینے والوں کم اور درمیانی لاگت کے ہاسنگ منصوبوں کے اغاز کے لیے مراعات مرتب دینے میں بینکوں اور مالیاتی اداروں کے کردار کو فروغ دینا مالی مداخلتوں کے ذریعے پی ایس ڈی پی اور صوبائی اے ڈی پی کو مزدوری سے متعلق تجاویز اور کاروبار میں سہولت کاری کے حوالے سے جوابدہ بنانا شامل ہیںتھنک ٹینک نے فیصلہ کیا کہ سیلز ٹیکس اور ریفنڈز وغیرہ کی شرح میں تبدیلی سمیت مالی تجاویز پر ایف بی کے ساتھ تفصیل سے تبادلہ خیال کیا جائے گا تاکہ ئندہ وفاقی بجٹ میں ان امور کو دور کیا جاسکے جو صارفین کے اخراجات میں اضافے کے لیے ضروری ہیں",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ائل کمپنیوں کے منافع کمانے کے باعث ملک میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قلت",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد ائل مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے مبینہ طور پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کی بنیاد پر مالیاتی فوائد حاصل کرنے کی چالوں کے باعث گندم کی کٹائی کے عروج کے موقع پر ملک کے بیشتر حصوں میں پیٹرولیم مصنوعات بالخصوص ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ زرعی شعبے میں فصل کی کٹائی کے باعث طلب میں اضافے لاک ڈان میں نرمی اور تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے فروخت کے دبا کی وجہ سے مئی کے ابتدائی روز میں خیبرپختونخوا ازاد کشمیر شمالی علاقہ جات کے علاوہ سندھ اور پنجاب کے کچھ علاقوں میں پیٹرول پمپس پر ایندھن کی قلت دیکھنے میں ائیدوسری جانب ڈائریکٹوریٹ جنرل اف ائل اینڈ پیٹرولیم کے حکام مبینہ طور پر درامدی ارڈرز کے شیڈول میں اپنی پسندیدہ کمپنی کے بحری جہاز کو برتھ سے لگانے کی اجازت دے رہے ہیںیہ بھی پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات میں 30 روپے تک کمی پیٹرول 15 روپے سستاچناچہ جو کچھ ہورہا ہے اس میں متعلقہ سینئر افسران اور ان کے سیاسی سربراہان ابھرتی ہوئی صورتحال پر نظر رکھنے کے خواہشمند پائے گئےمسئلے کی وضاحت کرتے ہوئے ایک عہدیدار نے کہا کہ کچھ ائل کمپنیوں نے اپریل کے اخری چند روز میں اپنے بحری جہاز اف لوڈ کیے تھے اور کسٹم کلیئرنس پوائنٹ پر ہائی اسپیڈ ڈیز کے لیے 1549 روپے اور پیٹرول کے لیے 1726 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی ادا کیا تھاتاہم انہوں نے اپنی مصنوعات ریٹیل پوائنٹس پر منتقل نہیں کیں اور انہیں وائٹ ائل پائپ لائنز اور اپنے ڈپوز میں جمع کرلیاچنانچہ حکومت کی جانب سے ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی بڑھا کر 30 روپے اور پیٹرول پر 24 روپے فی لیٹر کرنے کے بعد ائل کمپنیاں مئی میں اپنی مصنوعات پر بالترتیب 14 روپے 50 پیسے اور روپے فی لیٹر کما سکیں گی اور صرف چند روز میں تقریبا ایک ارب روپے جمع کرلیں گیمزید پڑھیں معاشی پیکج پیٹرولیم مصنوعات اگلے ماہ میں مزید سستی ہوں گی مشیر خزانہ دوسری جانب پاکستان اسٹیٹ ائل پی ایس او نے پاکستان اسٹیٹ ائل پی ایس او نے ملک کے مختلف حصوں میں خشک صورتحال کی نشاندہی کی ہے اور ائل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جنہوں نے 21 دن کا اسٹاک لازمی رکھنے کی شرط پوری کرنے کے بجائے صرف سے دن کا اسٹاک رکھا جو قیمت میں تبدیلی کے بعد فوری طور پر ختم کردیاپیٹرولیم ڈویژن کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باعث مئی کے ابتدائی روز میں خریداری میں اضافہ دیکھنے میں ایاساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملکی ضرورت کے 15 روز کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کا کافی اسٹاک دستیاب ہےدوسری جانب پی ایس او کا کہنا تھا کہ اسٹاک کسی کام کا نہیں کیوں کہ زیادہ تر پیٹرولیم مصنوعات بندرگاہوں یا ذخائر میں ہیں اور فوری طور پر مارکیٹ میں پہنچائی نہیں جاسکتیںیہ بھی پڑھیں پیٹرولیم لیوی 106 فیصد تک بڑھادی گئیپی ایس او نے حکومت کو تحریری طور پر اگاہ کیا کہ پیٹرولیم ڈویژن کے حکام نے بروقت ممکنہ قلت کی نشاندہی کے باوجود تیل کی درامد منسوخ کیپی ایس او کا مزید کہنا تھا کہ کچھ ائل مارکیٹنگ کمپنیاں مقامی ریفائنریز سے مصنوعات نہیں اٹھا رہیں اور منصوعات کی روزانہ کی مقدار کا احاطہ نہیں کررہیں",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ہسپتالوں کے لیے قرضے کی حد کو 50 کروڑ روپے تک بڑھا دیا گیا",
"role": "user"
},
{
"content": "اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی نے اپنے ریفانس فیسیلٹی فار کمبیٹنگ کووڈ19ار ایف سی سی کے تحت کسی ایک ہسپتال یا میڈیکل سینٹر کے لیے قرضے کی حد کو 20 کروڑ روپے سے بڑھا کر 50 کروڑ روپے کردیاساتھ ہی مرکزی بینک نے موجودہ وبائی صورتحال میں شعبہ صحت کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کیاخیال رہے کہ ار ایف سی سی اسٹیٹ بینک کی ہسپتالوں یا میڈیکل سینٹرز کو ان کی کووڈ19 کے مریضوں کے علاج کے لیے صلاحیت بڑھانے کے لیے دی جانے والی ہنگامی فنڈنگ سہولت ہےیہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک نے ہسپتالوں کو سبسڈائزڈ قرض کی اجازت دے دی اس سہولت کے تحت اسٹیٹ بینک کی جانب سے بینکوں کو صفر فیصد پر قرضے دستیاب ہوں گے جو ہسپتالوں سے زیادہ سے زیادہ فیصد سالانہ شرح وصول کر سکتے ہیںدوسری جانب شعبہ صحت بھی مزید سستے نرخ تقریبا پالیسی شرح سود کے ایک تہائی قیمت پر قرضوں کی دستیابی کے لیے کوشش کررہا ہےیہاں یہ واضح رہے کہ اس وقت ملک میں پالیسی شرح سود فیصد ہےمرکزی بینک کا کہنا تھا کہ وہ کووڈ 19 کا علاج کرنے والے ہسپتالوں میڈیکل سینٹرز کو بروقت مالی معاونت پہنچانے کے لیے ار ایف سی سی کے پہلوں کو مسلسل بہتر بنا رہا ہےمزید پڑھیں کورونا بحران سے نمٹنے کیلئے اسٹیٹ بینک کی پیش کردہ سہولتیں جانتے ہیںایس بی پی کی جانب سے ایک بیان میں بتایا گیا کہ اب تک 11 ہسپتالوں اور میڈیکل سینٹرز کے لیے ارب 20 کروڑ روپے کے قرضے منظور کیے جاچکے ہیں اور مزید 23 ہسپتالوں اور میڈیکل سینٹرز کے لیے ارب 60 کروڑ روپے کے قرضوں کی درخواستوں پر بینکس کارروائی کررہے ہیںبینک کے مطابق قرضوں کی حد کو 50 کروڑ روپے تک بڑھانے سے امید ہے کہ ار ایف سی سی کے تحت سبسڈائزڈ فنڈنگ کو استعمال کرتے ہوئے کووڈ 19 کے مریضوں کے علاج کے لیے بڑے پیمانے پر سہولیات قائم کی جائیں گییہ خبر مئی 2020 کو ڈان اخبار مین شائع ہوئی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: پائیدار ترقی اہداف کا پروگرام کابینہ سے محکمہ پارلیمانی امور منتقل کرنے کا فیصلہ",
"role": "user"
},
{
"content": "وزیراعظم عمران خان نے چھوٹی ترقیاتی اسیکموں کی ادائیگی میں اراکین پارلیمان کی مثر شمولیت کے لیے 30 ارب روپے کا پائیدار ترقی کے اہداف ای ڈی جیز کے حصول کا پروگرام ایس اے پی کابینہ ڈویژن سے پارلیمانی امور ڈویژن منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیاوزیراعظم نے یہ فیصلہ اسد عمر کی سربراہی میں وزارت منصوبہ بندی کی درخواست پر کیا تاکہ سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرامز کے افعال اور انتظامات کو سامنے لایا جاسکے درخواست میں اس بات پر زور دیا گیا تھاکہ ترقیاتی اسیکموں کے لیے کابینہ ڈویژن گزشتہ حکومتوں کا غلط انتخاب تھاایک سینئر سرکاری عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ہر سال 30 ارب روپے کی ادائیگیوں کو وزارت منصوبہ بندی کے اختیار میں دینے کے بجائے وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ایس اے پی کو پارلیمانی امور ڈویژن کو منتقل کیا جانا چاہیے جس کے نئے سربراہ سینیٹر بابر اعوان ہیںیہ بھی پڑھیں حکومت کا پبلک سیکٹر ترقیاتی پروگرامز میں ایک کھرب روپے کٹوتی کا عندیہ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عہدیدار نے کہا کہ وزیراعظم نے عملے عہدوں اور بجٹ سمیت ایس اے پی کی پارلیمانی امور ڈویژن کو باضابطہ منتقلی کے لیے کابینہ ڈویژن کو فوری سمری وفاقی کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت کیخیال رہے کہ اس وقت 30 ارب روپے کا ایس اے پی کابینہ ڈویژن کے ماتحت اور براہ راست وزیراعظم کے کنٹرول میں ہےاس میں سے زیادہ تر پارٹی کے اراکین پارلیمان کی تجویز پر اب تک ملک کے مختلف حلقوں میں کمیونٹی کے لیے شروع کی جانے والی اسکیموں کے لیے 22 ارب روپے کی ادائیگی کا اختیار دیا گیا ہےقبل ازیں دفتر وزیراعظم 15 رکنی اسٹیئرنگ کمیٹی کے ذریعے اراکین پارلیمان کے حلقوں میں ایس اے پی فنڈز کے استعمال کی نگرانی کرتا تھامزید پڑھیں ترقیاتی بجٹ میں مزید کٹوتی کا امکانادھر باخبر ذرائع نے بتایا کہ وزارت منصوبہ بندی ترقیاتی پروگرام کی نگران ہونے کی حیثیت سے ایس اے پی کو براہ راست اپنے کنٹرول میں لانا چاہتی تھی لیکن کابینہ اور پارلیمنٹ کے کچھ اراکین نے فنڈز پر وزارت کے کنٹرول کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیااس میں ایک موقف یہ تھا کہ محکمہ پارلیمانی امور اراکین پارلیمان سے رابطوں کا ذمہ دار ہوتا ہے لہذا عوام کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے منتخب نمائندوں کے حوالے سے یہ بہتر انتخاب ہوگاخیال رہے کہ پائیدار ترقی پروگرام کا ایک بڑا حصہ پہلے ہی وزارت منصوبہ بندی کے اختیار سے لے کر وزارت خزانہ کے حوالے کیا جاچکا ہےیہ بھی پڑھیں ائی ایم ایف صوبوں اور وفاق میں ترقیاتی فنڈز کے مکمل استعمال کا خواہاں چنانچہ جب سے موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے پی ٹی ائی اور اس کے اتحادی اراکین اپنے حلقوں میں ووٹرز کو کارکردگی دکھانے کے لیے ناکافی ترقیاتی سرگرمیوں کی شکایت کرتے رہے ہیںحالانکہ وفاقی حکومت کے کھرب ایک ارب روپے کے ترقیاتی پروگرام میں سے کھرب 26 ارب ادا کرنے کے لیے مختص کیے گئے تھے اس کے باوجود اس رقم کا تقریبا نصف استعمال نہیں ہوا",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: اپریل میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر 85 فیصد ہوگئی",
"role": "user"
},
{
"content": "کورونا وائرس کی وجہ سے پڑنے والے معاشی اثرات کے باعث جہاں شرح سود میں مرتبہ کمی دیکھنے میں ئی وہیں اب پاکستان میں مہنگائی کی شرح اپریل کے مہینے میں کم ہوکر 85 فیصد پر گئیپاکستان ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس سی پی ئی میں اپریل کے مہینے میں کمی ہوئی اور یہ 85 پر گیاادارہ شماریات کے مطابق ماہانہ بنیاد کے حساب سے مارچ کے مقابلے میں ماہ اپریل میں مہنگائی 08 فیصد کم ہوئیمزید پڑھیں فروری میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر 124 فیصد ہوگئیاس حوالے سے وزیر ترقی منصوبہ بندی اسد عمر نے بھی ایک ٹوئٹ کی اور بتایا کہ یہ مسلسل تیسرا مہینہ ہے کہ مہنگائی میں کمی ہوئی انہوں نے لکھا کہ اپریل میں کنزیومر پرائس افراط زر کم ہوکر 85 فیصد ہوگیا اور گزشتہ ماہ میں سی پی ئی میں فیصد سے زائد کمی دیکھی گئیانہوں نے لکھا کہ یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں واضح کمی سے انشااللہ مئی میں بھی مہنگائی مزید کم ہوگیواضح رہے کہ اس وقت کورونا وائرس سے پاکستانی معیشت پر کافی اثر ہوا ہے جس سے نمٹنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہےیہاں یہ یاد رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے ابھی تک کیسز کی تعداد 16817 ہے جبکہ 385 اموات ہوچکی ہیں ادارہ شماریات کے اعداد شمار کے مطابق سالانہ بنیاد پر اگر دیکھیں تو ایک سال میں شہری علاقوں میں دال مونگ میں 101 فیصد اضافہ ہوااس کے علاوہ لو کی قیمت 92 فیصد دال ماش 68 فیصد اور دال مسور 47 فیصد مہنگی ہوئی مزید یہ کہ اسی عرصے میں انڈے 44 فیصد اور پیاز 41 فیصد مہنگی ہوئیادارہ شماریات کے مطابق ایک سال کے عرصے میں دال چنا 31 فیصد بیسن 29 فیصد چینی 27 فیصد گھی 26 فیصد کھانے پکانے کا تیل 22 فیصد گندم 17 فیصد ٹا 15 فیصد جبکہ گوشت 14 فیصد مہنگا ہواادارہ شماریات کے مطابق ایک سال کے دوران ادویات کی قیمتوں میں 13 فیصد اضافہ ہواادارہ شماریات کے مطابق ایک سال کے دوران شہری علاقوں میں ٹماٹر 55 فیصد مرغی 29 فیصد مچھلی 252 فیصد جبکہ بجلی کے چارجز میں تقریبا فیصد کمی ہوئیماہانہ بنیادوں پر اعداد شمار کو دیکھیں تو مارچ کے مقابلے میں اپریل میں شہری علاقوں میں دال مسور 28 فیصد دال مونگ 23 فیصد دال ماش 14 فیصد دال چنا 11 فیصد مہنگی ہوئی جبکہ ایک ماہ میں پھل 18 فیصد اور انڈے 15فیصد مہنگے ہوئےادارہ شماریات کے مطابق مارچ کے مقابلے میں اپریل میں چینی کی قیمت میں 255 فیصد اضافہ دیکھنے میں یاتاہم جو چیز مارچ کے بجائے اپریل میں سستی ہوئی اس میں پیاز 23 فیصد مرغی 22 فیصد ٹماٹر 11 فیصد دودھ 429 فیصل شامل ہےساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ ایک ماہ کے دوران تازہ سبزیوں کی قیمتوں میں فیصد اور گندم میں 329 فیصد کمی ہوئییہ بھی پڑھیں مہنگائی مزید کم ہوسکتی ہےضروریات پوری کرنے کے وسائل ہیں گورنر اسٹیٹ بینکادھر برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جنوری میں افراط زر دہائی کی بلند ترین شرح 1456 فیصد پر پہنچنے کے بعد مارچ میں کم ہوکر 1024 فیصد ہوگئی تھیتاہم جنوری میں اسٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے شرح سود کو 1325 فیصد برقرار رکھا گیا تھا لیکن جیسے ہی کورونا وائرس کا غاز ہوا اور اس نے معاشی اثرات ڈالا شروع کیے تو مرکزی بینک نے حالیہ ہفتوں میں اس میں مرتبہ کمی کرکے اسے فیصد تک کردیاادھر وزارت خزانہ اور مرکزی بین کے مطابق پاکستان کو اب ادائیگی بحران کے توازن کا سامنا ہے کیونکہ معیشت ایک بڑی کساد بازاری کی طرف جارہی ہے جہاں رواں مالی سال میں ترقی کی شرح میں سکڑ کر 15 فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جبکہ کورونا سے قبل اس کی فیصد تک کی پیش گوئی کی گئی تھیساتھ ہی ترقی کی شرح میں مالی سال 222021 میں تقریبا فیصد پر بحالی کی پیش گوئی کی گئی ہے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: گاڑیاں فروخت کرنیوالوں کا 20 فیصد ملازمین فارغ تنخواہوں میں کٹوتی کرنے کا انتباہ",
"role": "user"
},
{
"content": "کراچی گاڑیاں فروخت کرنے والے اپنے 20 فیصد ملازمین کو فارغ کرنے کے لیے تیار ہیں اس کے ساتھ اگر ملک میں مزید کچھ عرصے تک گاڑیوں کی تیاری بند رہی تو وہ ملازمین کو اپریل اور مئی کی تنخواہیں بھی دینے پر رضامند نہیں ہوں گےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جاپانی گاڑیاں تیار کرنے والی بڑی کمپنیوں نے مارچ کے دوسرے ہفتے سے پیداوار بند ہونے کے باوجود ابھی اپنے ملازمین اور عملے کو باہر کا راستہ نہیں دکھایاخیال رہے کہ حکومت کا لگایا گیا لاک ڈان مئی کو ختم ہورہا ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ اموات کی تعداد میں اضافے کے باوجود حکومت اس میں توسیع کرے گی یا نہیںاس حوالے سے انڈس موٹر کمپنی ائی ایم سی کے ترجمان نے کہا کہ کمپنی نے نہ تو کسی ملازم کو فارغ کیا اور نہ ہی ان کی مئی اور اپریل کی تنخواہوں میں کٹوتی کییہ بھی پڑھیں گاڑیوں کی فروخت میں کمی کے باعث ٹو سیکٹر مشکلات کا شکاراسی طرح ہنڈا اٹلس کارز اور پاک سوزوکی موٹرز نے بھی یکساں رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ماہ میں کسی ملازم کو فارغ نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان کی تنخواہوں میں کمی کی گئیاس کے برعکس گاڑیاں فروخت کرنے والے تذبذب میں نظر ائے کیوں کہ وہ زیادہ تر مقامی سطح پر تیار ہونے والی گاڑیوں کی فروخت پر انحصار کرتے ہیںاس سلسلے میں پاکستان ایسوسی ایشن اف پارٹس اینڈ ایسیسریز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن پاپم کے چیئرمین محمد اکرم نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر لاک ڈان میں توسیع ہوئی تو ائندہ انے والے مہینوں میں ہمیں شاید اپنی افرادی قوت میں 20 فیصد کمی کرنی پڑےانہوں نے مزید کہا کہ ہمارے اراکین نے مارچ کی پوری تنخواہیں ادا کی ہیں لیکن اب ان کی اکثریت اپریل میں 50 سے 60 فیصد کٹوتی یا تنخواہیں ادا نہیں کرسکے گی کیوں کہ مارچ کے وسط سے گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت صفر ہےمزید پڑھیں سست معیشت کی وجہ سے گاڑیوں کی فروخت میں کمیمحمد اکرم نے بتایا کہ گاڑیاں فروخت کرنے والے فروخت میں تیزی سے تقریبا 40 فیصد کمی کی وجہ سے کورونا وائرس سے کہیں پہلے جولائی 2019 سے 50 فیصد ملازمین کو فارغ کر چکے ہیںساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک اف پاکستان کی پیرول فنانسنگ اسکیم کارگر نہیں کیوں کہ بینک ان سے ضمانت طلب کرتے ہیں جو ان کی ایسوسی ایشن کے اراکین پہلے ہی مالی طور پر تنگی کا شکار ہونے کی وجہ سے فراہم نہیں کرسکتےیوں اگر امدن نہ ہوئی تو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے حاصل کیا گیا قرض ناقابل برداشت ہوجائے گامحمد اکرم نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ اگر لاک ڈان میں توسیع ہوتی ہے تو اس معاملے کے حل کے لیے فوری مداخلت کرے کیوں کہ صنعت کے لیے اپریل اور اس کے بعد تنخواہیں دینا نا ممکن ہوجائے گا",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس ٹرمپ کی چین کو نئے ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی",
"role": "user"
},
{
"content": "امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر کورونا وائرس پھیلانے کے الزامات دہراتے ہوئے نئے ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دے دیخبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے کورونا وائرس پر چین سے ہونے والی لفظی جنگ کے بعد مختلف جوابی اقدامات کی تیاری کررہی ہےامریکی صدر کی جانب سے کورونا وائرس کے معاملے پر چین کے ساتھ تلخی مزید گہری ہوگئی ہے جبکہ وائرس کے باعث ہزاروں امریکی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور لاکھوں متاثر ہوچکے ہیں مزید پڑھیںچین نے الیکشن میں مداخلت سے متعلق امریکی صدر کا بیان مسترد کردیاامریکی عہدیداروں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چین کے خلاف کئی اقدامات زیر بحث ہیں تاہم انہوں نے پہلے مرحلے میں طے کئے گئے اقدامات ظاہر کرنے سے گریز کیاان کا کہنا تھا کہ تجاویز ٹرمپ کی قومی سلامتی امور کی ٹیم اور خود صدر کی سطح پر طے نہیں ہوئی ہیںچین پر نئی معاشی پابندیوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ چین کو روکنے اور بری طرح نشانہ کیسے بنایا جائے اس پر بات ہورہی ہے جبکہ چین سے پرسنل پروٹیکشن ایکوپمنٹ پی پی ایز کی درمد کے باوجود واشنگٹن اپنے تعلقات میں سختی کو برقرار رکھنا چاہتا ہےٹرمپ یہ واضح کرچکے ہیں کہ کورونا وائرس کے پھیلا میں چین کے کردار پر انہیں تحفظات ہیں اور چین کے ساتھ معاشی معاہدوں پر یہ بات اولین ترجیح ہوگیامریکی صدر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے ایک تجارتی معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت انہوں نے زیادہ برمد کرنا تھا اور وہ کررہے ہیں لیکن اب وائرس کے بعد یہ بات ثانوی ہوگئی ہے کیونکہ وائرس کی صورت حال ناقابل قبول ہےواشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے چند عہدیداروں نے تجویز دی کہ امریکی قرضوں کو منسوخ کردیا جائے تاکہ کووڈ19 کے خلاف چین کے اقدامات میں رکاوٹ پیدا کی جاسکےیہ بھی پڑھیںکورونا وائرس امریکا چین میں لفظوں کی جنگ شدت اختیار کرگئیتاہم ٹرمپ کے معاشی مشیر لیری کوڈلو نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکی قرضے کے معاہدے پر عمل واجب ہے جس پر بات ختم ہےقرضوں کو روکنے سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں کچھ مختلف نہیں کرسکتا ہے میں وہی چیز کرسکتا ہوں لیکن ٹیرف بڑھا کر زیادہ پیسے کے لیے اس لیے مجھے یہ سب کچھ کرنے کی ضرورت نہیںخیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل چین پر الزام عائد کیا تھا کہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں میری شکست کے لیے چین ہر ممکن وسائل استعمال کرے گاامریکی صدر کا کہنا تھا کہ چین سے جو کچھ بن سکا وہ میری شکست کے لیے کرے گاڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ چین چاہتا ہے کہ ان کا سیاسی حریف کامیاب ہو تاکہ جو دبا چین پر میں نے ڈالا وہ دور کیا جا سکےچین کے خلاف مختلف اقدامات کی دھمکی دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلا میں چین کے تناظر میں دیگر پشنز پر بھی غور کررہا ہوں اور میں بہت کچھ کر سکتا ہوںان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ امریکی تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ کیے گئے ان کے معاہدے وائرس سے سامنے انے والے معاشی نقصانات سے بری طرح متاثر ہوئے ہیںٹرمپ انتظامیہ کے سینئر حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ لفظی جنگ کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کے درمیان مارچ کے اخر میں ایک فون کال پر غیر رسمی معاہدہ ہوا تھا جو اب لگتا ہے کہ ختم ہوگیا ہےمزید پڑھیںچین اور امریکا کے درمیان کورونا وائرس کے حوالے سے لفظی جنگ میں تیزیاس سے قبل 27 اپریل کو وائٹ ہاس میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم چین سے خوش نہیں ہیں ہم پوری صورتحال سے خوش نہیں ہیں کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ اس کو جڑ سے روکا جا سکتا تھادنیا بھر میں کورونا وائرس سے اموات کا سلسلہ جاری ہے لیکن ساتھ ہی امریکا اور چین کے درمیان کورونا وائرس سے متعلق الزام تراشتیوں کا معاملہ بھی شدت اختیار کر گیا تھاڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کورونا کو چینی وائرس قرار دیا گیا تھا جس پر چین نے سخت ردعمل دیتے ہوئے ٹرمپ کے الزامات کو یکسر مسترد کردیا تھابعدازاں امریکی انٹیلی جنس اداروں نے جو وائٹ ہاس میں جمع کرائی گئی خفیہ رپورٹ میں دعوی کیا تھا کہ چین نے اپنے ملک میں کورونا وائرس کی وبا کے پھیلنے کو چھپا کر رکھا اور اس کے لیے کیسز اور اموات کی مجموعی تعداد پوری طرح ظاہر نہیں کیےکورونا وائرس کی وبا سے قبل چین اور امریکا کے مابین تجارتی جنگ جاری تھی جس کے نتیجے میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر اربوں ڈالر کے ٹیرف عائد کردیے تھے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: خدشات کا سامنا کرنے والے ممالک کا قرضوں میں ریلیف کیلئے چین سے رابطہ",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد پاکستان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو بی ار ائی کا حصہ ہونے والے خدشات کا سامنا کرنے والے کئی ممالک نے قرضوں سے معافی کے لیے چین سے رابطہ کرلیاڈان اخبار میں فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ گزشتہ ماہ پاکستان نے چین سے پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کے تحت بننے والے 12 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے سے متعلق 30 ارب ڈالر سے زائد کی ادائیگی کی ذمہ داریوں میں نرمی کی درخواست کی تھی تاکہ وہ اپنی مالی اور معاشی مشکلات کو کم کرسکےرپورٹ کے مطابق یہ حکومت کا انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز ائی پی پیز سے بجلی خریدنے پر بچت اور رعایت حاصل کرنے کا طریقہ تھا کیونکہ گردشی قرضے 20 کھرب روپے کی سطح کو عبور کرچکے ہیںمزید پڑھیں قرض دہندگان نے پاکستان کا مالیاتی خطرہ کم کرنے میں مدد کی موڈیزرواں ہفتے کے اغاز میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے وزارت اقتصادی امور کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ جی20 اقدام کے تحت چین سمیت 11 باہمی قرض دہندگان کے ساتھ قرض کی ادائیگی اور اس کے سود کو ایک سال تک معطل کرنے کے لیے بات چیت کرےیہاں یہ واضح رہے کہ پاکستان کو مئی 2020 سے جون 2021 کے درمیان چین کو دوطرفہ قرض کے تحت لگ بھگ 61 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ادا کرنے ہیںاس کے بعد سے پاکستان میں چینی سفیر نے اقتصادی امور کے وزیر خسرو بختیار اور وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ سے متعدد ملاقاتیں کی ہیںادھر صدر مملکت عارف علوی کے بیجنگ کے حالیہ دورے کے دوران پاکستان نے اعلی سطح پر خریداری کی قیمتوں میں ریلیف کے لیے چین کے ساتھ بات چیت کی تھی کیونکہ رواں سال پاکستان کی ادائیگی کی صلاحیت 600 ارب روپے کے قریب ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے جبکہ یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ یہ کچھ برسوں 15 کھرب سے تجاوز کرجائے گییہ بھی پڑھیں 15 ماہ میں پاکستان کا قرض 40 فیصد بڑھ گیاپاکستان نے کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں معاشی نقصانات کے دوران ابھرتے چیلنجز کے پیش نظر موجودہ معاہدوں میں دو بنیادی نرمی کی درخواست کی ہےسب سے پہلے تو پاکستان چاہتا ہے کہ قرض پر مارک اپ کو موجودہ شرح تقریبا لبور 45 فیصد سے کم کرکے لندن انٹر بینک فر ریٹ پلس ٹو لبور تک لایا جائےدوسرا یہ کہ پاکستان نے قرضوں کی ادائیگی کی مدت 10 سال سے 20 سال تک توسیع دینے درخواست کی ہے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: پیٹرولیم مصنوعات میں 30 روپے تک کمی پیٹرول 15 روپے سستا",
"role": "user"
},
{
"content": "حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے تک کمی کا اعلان کردیاخزانہ ڈویژن سے جاری بیان کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 15 روپے فی لیٹر کمی کی جارہی ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 81 روپے 58 پیسے ہوگیہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 27 روپے 15 پیسے کی کمی کی گئی ہے جس کے بعد اس کی قیمت 80 روپے 10 پیسے ہوگیبیان میں کہا گیا کہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 30 روپے ایک پیسہ کمی کی گئی ہے اور اس کی نئی قیمت 47 روپے 44 پیسے ہوگییہ بھی پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکاناسی طرح لائٹ ڈیزل ئل کی نئی قیمت 15 روپے فی لیٹر کمی کے بعد 47 روپے 51 پیسے پر گئی ہےپیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگاواضح رہے کہ کورونا وائرس کے باعث عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی کے باعث ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیموں میں 44 روپے تک کمی کی سمری پیٹرولیم ڈویژن کو ارسال کی تھیاوگرا نے یکم مئی سے پیٹرول 20 روپے 68 پیسے فی لیٹر سستا کرنے کی تجویز دی تھیاتھارٹی کی جانب سے ہائی اسپیڈ ڈیزل اور لائٹ ڈیزل ئل کی قیمتوں میں بالترتیب 33 روپے 94 پیسے اور 24 روپے 57 پیسے کمی کی تجویز دی گئی تھیتاہم حکومت نے ایک بار پھر عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی کا پورا ریلیف عوام کو منتقل نہیں کیامزید پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی پیٹرول روپے سستاقبل ازیں 24 مارچ کو وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلنے کے نتیجے میں معاشی سرگرمیوں میں انے والے تعطل اور اس کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے عوام اور مختلف شعبوں کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات میں فی لیٹر 15 روپے کمی کا اعلان بھی کیا تھاوفاقی حکومت نے 29 فروری کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں روپے تک کمی کی تھی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: زمینی فضائی اور سمندری راستے بند ہونے سے کارگو کی مد ورفت بری طرح متاثر",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام باد ملک میں جاری لاک ڈان کے باعث گزشتہ 38 دنوں میں کراچی بندرگاہوں پر برمدی کارگو کی امد رفت میں تقریبا 42 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ بین الاقوامی خریداروں کی جانب سے شپنگ لائنز بند اور رڈر مخر کرنا ہےکراچی کی بندرگاہیں جو ملک کے برمدی کارگو کے تقریبا 76 فیصد کو سنبھالتی ہیں پر 22 مارچ سے 28 اپریل کے درمیان کنٹینر کی بڑی تعداد جمع ہوگئی ہے اس کی بنیادی وجہ رڈر منسوخی اور جہازوں کی عدم فراہمی ہےپاکستان کسٹمز کے ذریعے مرتب کردہ اعدادوشمار سے معلوم ہوا ہے کہ 22 مارچ سے 28 اپریل تک بھیجے گئے مجموعی برمدی کنٹینرز گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 74 ہزار 421 کے مقابلے میں کم ہوکر 43 ہزار 114 رہ گئے جو 42 فیصد کی کمی ظاہر کرتا ہےمزید پڑھیں پاکافغان سرحد پر کارگو ٹرکوں کی مدورفت بحال کرنے کا فیصلہتوقع ہے کہ شپمنٹ میں کمی سے امریکا اور یورپی منڈیوں میں کل برمدات کم ہوں گیدریں اثنا پوری دنیا کے ریٹیلرز نے اپنے کاروبار بند کردیئے ہیں صرف چند ہی لوگ اپنے مینوفیکچررز کے ساتھ درمد کے معاہدوں کی پاسداری کررہے ہیںڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ 22 مارچ سے کراچی بندرگاہوں پر لگ بھگ 11 ہزار 969 ایکسپورٹ کنٹینرز کا ڈھیر لگ چکا ہے ان میں سے ہزار 65 ماڈل کسٹم کلکٹریٹ ایم سی سی میں جبکہ مزید ہزار 904 پورٹ قاسم میں پھنسے ہوئے ہیںاسی دوران 22 مارچ سے 28 اپریل کے درمیان بندرگاہوں پر برمدی کنٹینرز کی مد میں بھی 2626 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جو گزشتہ سال 74 ہزار 708 کے مقابلے میں 55 ہزار 83 رہےاس کے علاوہ برمد کنندگان نے پہلے ہی اپنے بین الاقوامی خریداروں کی جانب سے منسوخی یا ملتوی پیغامات موصول ہونے کے بعد ان کے سامان کو روک لیا تھااس کے علاوہ اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ کراچی کے ایم سی سی برامدات کے مقابلے میں پورٹ قاسم پر برامدی کارگو کی مد بہت کم رہیپورٹ قاسم پر برمدی کنٹینرز کی مد میں 391 فیصد کی کمی واقع ہوئی اور 22 مارچ سے 28 اپریل کے دوران 26 ہزار 93 کنٹینرز حاصل کیے گئے جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ تعداد 42 ہزار 846 تھییہ بھی پڑھیں کورونا وائرس تفتان بارڈر کی بندش کے باعث 1400 کارگو ٹرک پھنس گئےدوسری جانب ایم سی سی برمدات میں کارگو گزشتہ سال اسی عرصہ کے دوران 31 ہزار 862 کنٹینرز کے مقابلے میں 28 ہزار 990 کنٹینرز پر گیاسہ ماہی کے اختتام تک کارگو انتظامات میں تیزی سے کمی سے ملک کے تجارتی حجم میں کمی کا امکان ہےپاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی سرگرمیاں معطل ہونے کے بعد ہمسایہ ممالک کی تجارت پہلے ہی صفر ہوگئی تھیاس کے علاوہ مغربی حصے میں چمن اور طورخم سرحدوں پر افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان تجارت میں بھی کورونا وائرس کے پھیلا کی وجہ سے نمایاں کمی واقع ہوئی ہےمارچ کے دوران صرف کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی اشیا افغانستان کو برمد کی گئیں",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: امریکی معیشت پہلی سہ ماہی میں 48 فیصد گراوٹ کا شکار",
"role": "user"
},
{
"content": "امریکی ادارے بیورو اکنامک تجزیہ بی ای اے کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث مجموعی قومی پیداوار جی ڈی پی کے حساب سے امریکی شرح نمو سالانہ بنیاد پر 48 فیصد کمی سے دوچار ہے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ماہر اقتصادیات شرح نمو میں 48 فیصد کمی گریٹ ڈپریشن سے بھی کہیں زیادہ قرار دے رہے ہیں مزید پڑھین کورونا وائرس امریکی کانگریس 20 کھرب ڈالر کے امدادی پیکج کیلئے مادہاعداد شمار سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ امریکی معیشت تیزی سے کساد بازاری میں داخل ہو رہی ہے بی ای اے کی جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی میں کمی دراصل مارچ میں حکومتوں کی جانب سے وائرس کے تناظر میں لوگوں کو گھروں میں رہنے کے حکم سے واقع ہوئی ادارے کے مطابق اس کے نتیجے طلب میں تیزی سے تبدیلی ہوئی کاروباری سرگرمیاں اور اسکول بند ہوگئے یا انہوں نے اپنے امور منسوخ کردیے صارفین نے اپنے اخراجات کو منسوخ محدود یا ری ڈائریکٹ کردیا کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی سطح پر طلب میں کمی کے باعث امریکی درمدات 153 فیصد جبکہ برمدات میں 87 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہےیہ بھی پڑھیں ڈزنی ورلڈ کا 43 ہزار ملازمین کو جبری رخصت پر بھیجنے کا منصوبہ علاوہ ازیں بتایا گیا کہ کاروباری سرمایہ کاری میں 86 فیصد کی کمی واقع ہوئیاس ضمن میں معاشی ماہرین نے موجودہ سہ ماہی کے لیے مزید خراب صورتحال کی پیشگوئی کی ہے واضح رہے کہ امریکی سینیٹ کورونا وائرس کے سبب ہنگامی صورتحال کے پیش نظر 20 کھرب ڈالر کے امدادی پیکج کی منظوری دے چکی ہے کانگریس کی جانب سے منظور امریکی تاریخ کے سب سے بڑے امدادی پیکج کے تحت 500 ارب ڈالر وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صنعتی شعبے کی مدد کی جائے گی جبکہ ہزار ڈالر فی کس امریکا کے لاکھوں خاندانوں میں امداد کے طور پر تقسیم کیے جائیں گےاس کے علاوہ چھوٹے کاروباروں کو قرض کے لیے 350 ارب ڈالر بیروزگاروں کی مدد کے لیے 250 ارب ڈالر اور ہسپتال سمیت نظام صحت کے لیے 100 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیںمزید پڑھیں امریکا چین تجارتی جنگ بیجنگ میں مذاکرات کا پہلا دور مثبت رہاگزشتہ ہفتے امریکی خام تیل کی قیمت تاریخ میں پہلی بار منفی سطح پر چلی گئی جس کے بعد وال اسٹریٹ میں بھی شدید مندی کا رجحان دیکھا گیاامریکی بینچ مارک ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ ڈبلیو ٹی ئی مئی کی ڈیلوری کے لیے منفی 3763 ڈالر فی بیرل کی سطح پر بند ہوایعنی خام تیل کے فروخت کنندہ خریدار کو تیل کے ساتھ ساتھ 3763 ڈالر فی بیرل دینے پر مجبور ہوگئےاس کی وجہ مارکیٹ میں ضرورت سے زیادہ رسد بنی جو سعودی تیل کی پیداوار بڑھانے کا نتیجہ تھا اس وجہ سے تیل ذخیرہ کرنے کے لیے جگہ کم پڑگئی اور کمپنیاں خریداروں کو تیل اپنے اسٹوریج سے اٹھانے کے لیے خرچہ دینے پر مجبور ہوگئیںیہ بھی پڑھیں ٹرمپ نے امریکا میں معاشی بحران کے خدشات کی تردید کردیبدھ کو امریکی تیل کی قیمت 20 ڈالر پر واپس ئی لیکن گلوبل بینچ مارک برینٹ کروڈ جو بین الاقوامی مارکیٹ میں 60 فیصد کا حجم رکھتا ہے وہ بھی گر کر 1999 کی کم ترین سطح پر گیا بدھ کو برینٹ کروڈ 1598 ڈالر فی بیرل پر فروخت ہوا اور امریکی صدر نے ایران کی کشتیوں کو نشانہ بنانے کا حکم دے کر تیل قیمتوں کو سہارا دینے کی کوشش کی جس پر بدھ کو برینٹ کروڈ کی ٹریڈنگ 2150 ڈالر فی بیرل پر واپس گئی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: بحران کے باعث ملک میں غربت کی صورتحال مزید خراب ہونے کا اندیشہ",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد کورونا وائرس کے اثرات کے باعث معاشی نقصانات کی وجہ سے پاکستان کو ملکی تاریخ کی بدترین معاشی صورتحال کا سامنا ہے جس سے موجودہ مالی سال میں منفی شرح نمو 157 فیصد جبکہ مالیاتی خسارہ 96 فیصد تک جا پہنچا ہےمشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی مختلف قرض دہندہ اداروں کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ سب سے بدترین صورتحال میں شرح نمو ملکی مجموعی پیداوار کی 157 فیصد پر منفی رہ سکتی ہے جبکہ ملک میں غربت کی صورتحال بھی مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بڑے قرض دہندہ اداروں مثلا عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے منفی شرح نمو 13 سے 15 فیصد رہنے کے اندازے کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ حکومت نے اسے باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہےپاکستان کی معیشت میں گزشتہ مالی سال کے دوران 33 فیصد اضافہ ہوا تھا اور وبا سے قبل اندازہ تھا کہ یہ رفتار برقرار رہے گییہ بھی پڑھیں حکومت کا ٹیکس استثنی سے ترسیلات زر میں سہولت فراہم کرنے کا فیصلہڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں عالمی بینک ایشیائی ترقیاتی بینک ڈپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ اور اقوام متحدہ ڈیولپمنٹ پروگرام کے نمائندے شریک تھےاجلاس میں ملک کو عالمی وبا کے ملکی اور عالمی معیشت پر مرتب اثرات کے باعث معاشی محاذ پر درپیش متعدد چیلنجز کو اجاگر کیا گیا اور لاک ڈان میں نرمی پر خبردار کیا گیاوزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کے اثرات سے متعلق پیش گوئی کرنا قبل از وقت ہوگا لیکن اگر یہ بحران جاری رہا تو 2020 تک مینوفیکچرنگ اور سروسز سیکٹر کے ساتھ ساتھ برامدات بری طرح متاثر ہونے کا امکان ہےتاہم مثبت بات یہ ہے کہ پاکستان کی زرعی نمو برقرار رہنے کا امکان ہےمزید پڑھیں چھوٹا کاروبار امدادی پیکج تاجروں کے ماہ کے بجلی کے بل حکومت ادا کرے گیاجلاس کے شرکا کا کہنا تھا کہ مالی خسارہ مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کے 96 فیصد تک بڑھ سکتا ہے جبکہ معاشی سرگرمیوں پر پابندی اور کاروباری اداروں کی بندش سے غربت پر بھی بہت زیادہ اثرات مرتب ہوں گےساتھ ہی یہ نشاندہی بھی کی گئی کہ کووڈ 19 بحران نے عالمی معیشت کو بھی تیزی سے متاثر کیا ہے جو فیصد تک سکڑ سکتی ہے اسی طرح سال 2020 میں نمو منفی رہنے اور 2021 کے اغاز سے بحالی کا امکان ہےاجلاس میں اس بحران سے نکلنے کے لیے ضروری ائینی اقدامات کی حمایت سے پورے ملک کو یکجا کر کے ایک متفقہ شفاف اور واضح پلان اف ایکشن کی ضرورت پر زور دیا گیاساتھ ہی محتاط طریقے سے اخراجات کرنے بالخصوص کم اثرات والے اخراجات میں کمی اور ریونیو پیدا کرنے پر توجہ دینے پر زور دیایہ بھی پڑھیں وزیراعظم کی تشکیل کردہ تھنک ٹینک کی پالیسی ریٹ تیل کی قیمتوں میں کمی کی تجویزاس کے علاوہ شرکا نے لاک ڈان میں نرمی پر خبردار کیا کہ اس سے انفیکشن کی شرح میں اضافہ ہوسکتا ہے جس سے نظام صحت پر ناقابل برداشت بوجھ پڑے گا جسے پہلے ہی کورونا وائرس پر توجہ کے باعث معمول کی صحت سہولیات فراہم کرنے میں مشکل کا سامنا ہےاجلاس میں تجویز دی گئی کہ پاکستانی معیشت کو سرخ لکیروں سے نکالنے کے لیے دوبارہ ترتیب دینے اور چلانے کرنے کی ضرورت ہےایشیائی ترقیاتی بینک نے بتایا کہ وہ چھوٹے اور درمیان درجے کے کاروبار کو مقامی کرنسی میں قرض دینے میں دلچسپی رکھتا ہے جو اس بحران سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس سے متاثرہ ایشیائی اسٹاک مارکیٹ ہفتوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی",
"role": "user"
},
{
"content": "کورونا وائرس کے باعث مختلف معاشی خدشات اور عالمی سطح پر کاروباری سرگرمیاں متاثر ہونے کے بعد ایشیائی مارکیٹ ہفتے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جبکہ وال اسٹریٹ میں ٹیکنالوجی فرمز کے انڈیکس میں کمی دیکھی گئیبرطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یورو اسٹاکس 50 فیوچرز میں 04 فیصد جبکہ جرمنی کے ڈاکس انڈیکس اور لندن کے ایف ٹی ایس ای میں 07 07 فیصد اضافہ ہوا کورونا وائرس کے عالمی وبا سے پہنچنے والے معاشی دھچکے میں کمی سے متعلق دنیا بھر میں مالیاتی پالیسی کے محرکات کے باعث رواں ماہ یہ اضافہ دیکھا گیادوسری جانب کورونا وائرس کے ممکنہ علاج سے متعلق مثبت خبریں اور ویکسین کی تیاری میں پیشرفت کی وجہ سے بھی کاروبار میں اضافہ ہوامزید پڑھیں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں کمی اسٹاک مارکیٹ پر بھی اثر اندازمزید برں امریکا یورپ اور سٹریلیا میں پابندیوں میں بتدریج نرمی جبکہ نیوزی لینڈ نے رواں ہفتے کچھ کاروباری مراکز کھولنے کی اجازت دی تھی جس کے باعث سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے کہ شاید وائرس کا عروج ختم ہورہا ہےان اقدامات کے باعث امریکی خام تیل کی مانگ میں بحالی میں مدد کی امید ہے جو 11 فیصد اضافے سے 1366 ڈالر فی بیرل ہوا جبکہ برینٹ 36 فیصد اضافے سے 2120 ڈالر فی بیرل ہوگیاجاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے ایم ایس سی ئی کے بروڈیسٹ انڈیکسشیئرز میں 07 فیصد دیکھا گیا جہاں رواں ہفتے 33 فیصد اضافہ ہوا دن کے غاز پر یہ 47186 کی بلند ترین سطح پر پہنچا جو 12 مارچ کے بعد پہلی مرتبہ دیکھا گیا تاہم اس دوران جاپان کی مارکیٹس سرکاری تعطیل کی وجہ سے بند تھیں سٹریلیا کے شیئرز توانائی کی فرمز کی قیادت کے ساتھ 12 فیصد اضافے کے بعد بند ہوگئے جبکہ جنوبی کوریا کے شیئرز میں 08 فیصد اضافہ ہوا اور چینی مارکیٹ انڈکس میں 02 فیصد اضافہ ہوا یہ بھی پڑھیں امریکی تیل کی قیمت گرنے کے بعد بحالی کی جانب گامزنرات گئے وال اسٹریٹ پر سرمایہ کاروں کی جانب سے ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں کے شیئرز میں کمی ریکھی گئی اور تینوں کے امریکی اسٹاکس نچلی ترین سطح پر پہنچ گئے تھےڈا جونز انڈسٹریل ایوریج 03 فیصد گرا ایس اینڈ پی 500 میں 05 فیصد اور نسداق کمپوزٹ 14 فیصد کمی ئی سرمایہ کار اب دیگر ٹیکنالوجی فرمز بشمول ایمزون ایپل ارننگز اور مائیکروسافٹ کارپوریشن کے نتائج کا انتظار کررہے ہیں کاروبار وقت سے قبل دوبارہ کھلنے سے کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلا کے خدشات کے باعث کرنسیوں میں جاپانی ین کے مقابلے میں ڈالر کی قدر 10652 ہوگئییورو کی قدر 03 فیصد اضافے کے ساتھ 10852 ڈالر ہوگئی جبکہ ڈالر کے انڈیکس میں دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں 02 فیصد کمی ئی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: حکومت کا ٹیکس استثنی سے ترسیلات زر میں سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد رواں مالی سال میں ترسیلات زر ہدف سے 16 فیصد کم رہنے کے تخمینے کے پیش نظر حکومت نے سمندر پار پاکستانیوں کی بھیجی جانے والی رقم کو ٹیکس استثنی اور دیگر مراعات دینے کا فیصلہ کیا ہےترسیلات زر میں یہ سہولیات خصوصی لائلٹی پروگرام کے تحت فراہم کی جائیں گی جس کا اطلاق ائندہ مالی سال کے اغاز سے ہوگاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ترسیلات زر ہدف سے کم رہنے کی وجہ مشرق وسطی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد اقتصادی بحران اور عالمی وبا کورونا وائرس کے اثرات ہیںاس حوالے سے وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ 30 جون کو اختتام پذیر ہونے والے رواں مالی سال میں ترسیلات زر 20 سے 21 ارب ڈالر تک رہنے کا امکان ہے جو بجٹ میں متعین ہدف 24 ارب ڈالر سے 13 سے 17 فیصد کم ہےیہ بھی پڑھیں عالمی سطح پر معاشی سست روی کے باوجود ترسیلات زر میں اضافہوزارت خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ترسیلات زر کے مقامی صارف کو فائدہ پہنچانے اور بینکنگ چینلز استعمال کرنے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کی غرض سے انے والے مہینوں میں اہم فیصلے کیے جائیں گےوزارت خزانہ کے مطابق یکم جولائی 2020 سے کسی ملکی بینک اکانٹ میں اس سال بیرون ملک سے موصول ہونے والی ترسیلات زر کے تبادلے یا نقدی نکلوانے کو ود ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنی کردیا جائے گااس سلسلے میں فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی کو ایک فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس ارڈیننس میں ترمیم کرنے کا کہا گیا ہےاس کے علاہ یکم ستمبر سے بڑے کمرشل بینکوں اور حکومتی اداروں کے تعاون سے قومی ترسیلات زر لائلٹی پروگرام متعارف کروایا جائے گا جس کے ذریعے ترسیلات زر بھیجنے والوں کو موبائل ایپلیکشن اور کارڈ کے ذریعے متعدد مراعات دی جائیں گیمزید یہ کہ ملکی ترسیلات زر پر بینکوں کو ٹیلی گرافک ٹرانسفر ٹی ٹی کی ادائیگی میں وقفے کو 12 ماہ سے کم کر کے ماہ کرنے کے لیے ارب 65 کروڑ روپے کی ضمنی تکنیکی گرانٹ بھی منظور کی گئیمزید پڑھیں رواں مالی سال ماہ کے دوران ترسیلات زر میں 537 فیصد اضافہوزارت خزانہ کے مطابق ان اقدامات کے علاوہ حکومت خلیجی ممالک سے اپنے سفارتی تعلقات کو بھی بہتر بنا رہی ہے جس سے اجروں کا پاکستانی ورکرز پر اعتماد بحال ہوگاخیال رہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ جولائی تا مارچ کے دوران ترسیلات زر 17 ارب ڈالر تک پہنچ چکی تھیں جو گزشتہ سال کے 16 ارب ڈالر کے مقابلے اس میں 62 فیصد اضافہ تھاعلاوہ ازیں وزارت خزانہ نے عالمی بینک کی جانب سے اس تخمینے کو غیر حقیقی قرار دیا کہ کورونا وائرس کے اثرات کے سبب اور ترسیلات زر کی موجودہ صورتحال کے باعث مارچ سے ترسیلات زر کا کوئی بہا نہیں ہوگا ساتھ ہی یہ اصرار کیا کہ مالی سال 2020 میں ترسیلات زر 20 سے 21 ارب ڈالر پہنچنے کا امکان ہے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: چھوٹا کاروبار امدادی پیکج تاجروں کے ماہ کے بجلی کے بل حکومت ادا کرے گی",
"role": "user"
},
{
"content": "وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کے باعث نافذ لاک ڈان سے متاثر ہونے والے چھوٹے تاجروں کے لیے 50 ارب روپے کے وزیراعظم چھوٹا کاروبار امدادی پیکج جبکہ ملازمت سے نکالے جانے والے افراد اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کے لیے 75 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کردیا اسلام باد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر نے کہا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے ایک اور اہم پیکج کی منظوری دی ہے جس سے پورے پاکستان میں 35 لاکھ کاروبار مستفید ہوں گے اس پروگرام کا نام وزیراعظم کا چھوٹا کاروبار امدادی پیکج ہےوفاقی وزیر نے کہا کہ مذکورہ پیکج کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ چھوٹے تاجر جب بھی اپنے کاروبار کا بنیادی سلسلہ دوبارہ شروع کریں تو ان کے اگلے ماہ کا بل حکومت پاکستان ادا کرے گی مزید پڑھیں چھوٹا کاروبار امدادی پیکج سے لاکھوں لوگ مستفید ہوں گے حماد اظہراپنی بات جاری رکھتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ اس پروگرام کو ایسے نافذ العمل لائیں کہ جتنے لوگوں اور کمپنیوں کا کلو واٹ تک کا کمرشل کنیکشن ہے جو پورے پاکستان کے کمرشل کنیکشنز کا 95 فیصد بنتا ہے اور 70 کلو واٹ صنعتی کنیکشن رکھنے والے جو تمام انڈسٹریل کنیکشنز کا 80 فیصد بنتا ہے وہ اس پالیسی سے مستفید ہوں گے بجلی کی رقم ماہ تک بل میں شامل رہے گیان کا کہنا تھا کہ بجلی کے بل کا تخمینہ گزشتہ برس مئی جون اور جولائی کے مہینے میں بجلی کے بل کا مجموعی حجم ملا کر اتنی رقم بل میں شامل کردی جائے گی تاکہ بجلی استعمال ہونے پر بل ادا نہ کرنا پڑےوفاقی وزیر صنعت نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا یہ رقم صرف ماہ کے لیے قابل قبول نہیں ہوگی جو ماہ تک بل میں شامل رہے گی تاکہ جب بھی کاروبار کا سلسلہ شروع ہو یہ رقم استعمال میں لائی جاسکے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اعداد شمار کے مطابق تقریبا 32 لاکھ کمرشل کنیکشنز اور ساڑھے سے لاکھ چھوٹے تاجر اس پیکج سے مستفید ہوسکیں گے پیکج کا اطلاق زاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر بھی ہوگاوزیر صنعت نے کہا کہ اس پیکج کا حجم 50 ارب روپے ہے جو زاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی لاگو ہے اس پیکج سے کراچی کی صنعتیں بھی مستفید ہوسکیں گی انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد ہے کہ ان بندشوں کی وجہ سے چھوٹے کاروبار کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے اس اسکیم کے ذریعے چھوٹی دکانیں کمرشل کنیکشن کی مارکیٹیں اور چھوٹی صنعتیں مستفید ہوں گی یہ بھی پڑھیں ملک میں کورونا وائرس کے اثرات وزیراعظم نے ریلیف پیکج کا اعلان کردیااپنی بات جاری رکھتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ ہمارا مقصد یہی ہے کہ کاروبار اور صنعت میں جو سب سے چھوٹا اور پسماندہ طبقہ ہے جس کی تعداد 35 لاکھ ہے ہم سب سے پہلے اس کی مدد کرنا چاہتے ہیںوفاقی وزیر صنعت نے کہا کہ مزدور کے احساس اور وزیراعظم کا چھوٹا کاروبار امدادی پیکج نافذالعمل ہونے کے بعد چھوٹے کاروباری افراد کو بلاضمانت قرض دینے کی اسکیم لائی جائے گی ملازمت سے محروم افراد کیلئے 75 ارب روپے کا پیکجانہوں نے کہا کہ وہ افراد جو کورونا وائرس کی وجہ سے ملازمت سے محروم ہوگئے ہیں دیہاڑی دار مزدور جن کی مدن ختم ہوگئی اور وہ مزدور جو اب اپنی مزدوری پر نہیں جاسکتے ان کے لیے 75 ارب روپے مختص کیے گئے ہیںاپنی بات جاری رکھتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق وزارت صنعت پیداوار اور احساس پروگرام مل کر ایک پورٹل قائم کریں گے جس میں تمام مذکورہ افراد رجسٹر کرسکیں گے مزید پڑھیںوفاقی کابینہ نے بھی معاشی ریلیف پیکج کی منظوری دے دیوفاقی وزیر نے کہا کہ اس پورٹل پر بذریعہ اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ رجسٹریشن کرسکیں گے جن افراد کے پاس یہ سہولت موجود نہیں کہ وہ کسی بھی شخص کے موبائل کے ذریعے پورٹل پر اپنے قواعد ضوابط شامل کرکے رجسٹر ہوسکیں گےان کا کہنا تھا کہ ڈیٹا موصول ہونے کے بعد یہ 12 ہزار روپے 40 سے 60 لاکھ افراد میں تقسیم کرسکیں گے حکومت کا یہ پروگرام احساس پروگرام سے الگ ہے اور یہ 60 لاکھ افراد احساس پروگرام کے ایک کروڑ 20 لاکھ سے اضافی ہوں گےوفاقی وزیر صنعت نے کہا کہ نوکری سے نکالے گئے افراد رجسٹر ہونے کے بعد اس پیکج سے مستفید ہوسکیں گے ہماری تمام تر توجہ کورونا سے نمٹنے پر مرکوز ہے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: قومی توانائی میں ہائیڈرو پاور کا حصہ تیزی سے کم ہونے کا امکان",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کو فراہم کردہ منصوبے کے مطابق قومی توانائی کے مرکب میں سستی ہائیڈو پاور کا حصہ سال 2040 تک 30 فیصد سے کم ہو کر 20 فیصد ہونے کا امکان ہےاس کی وجہ نجی شعبے کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے کیوں کہ حکومت کی جانب سے حرارتی توانائی تھرمل پاور پیدا کرنے والوں کے ساتھ معاہدوں کی شرائط پر دوبارہ بات چیت کی کوشش کی جارہی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ائندہ برسوں میں معاشی شرح نمو کم رہنے کی پیش گوئی کی وجہ سے حکومت نے سال 2040 کے لیے بجلی کی طلب کا تخمینہ کم کر کے لاکھ 90 ہزار 240 گیگا واٹ اور جی ڈبلیو ایچ کردیا تھا جبکہ گزشتہ برس جون میں یہ تخمینہ لاکھ 58 ہزار جی ڈبلیو ایچ تھایہ بھی پڑھیں پاکستان پانی سے بجلی بنانے والے ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر اگیااسی طرح نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی این ٹی ڈی سی کے تخمینے کے مطابق بجلی کی پیداواری صلاحیت گزشتہ منصوبے کے تحت 98 ہزار میگا واٹ تک بڑھانے کے بجائے 62 ہزار میگا واٹ تک بڑھانا پڑے گییہ تخمینے این ٹی ڈی سی کی جانب سے نیپرا کی منظوری کے لیے جمع کروائے گئے انڈیکیٹو جنریشن کیپیسٹی ایکسپشن پلان ئی جی سی ای پی کا حصہ ہیںمذکورہ منصوبہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ائندہ 20 سے 27 برسوں میں ہائیڈرو پاور صلاحیت میں اضافہ سرکاری شعبے کی سرمایہ کاری سے ہوگا جس میں ڈیمز شامل ہیںمنصوبے میں توانائی کے مجموعی مرکب میں ہائیڈرو پاور 30 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو مالی سال 2035 تک کم ہو کر 26 فیصد جبکہ سال 2040 تک مزید کمی کے ساتھ 20 فیصد رہنے کا امکان ہےمزید پڑھیں توانائی کمپنی کو نادہندہ ہونے سے بچانے کیلئے وزیراعظم کی مداخلتبظاہر یہ وہی صورتحال معلوم ہورہی ہے جو 1990 میں تھی جب حکومت تھرمل انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز ائی پی پیز سے بلند قیمتوں پیسے فی یونٹ اور درکار صلاحیت سے زیادہ کے کانٹریکٹس پر لڑ رہی تھی وہیں نجی شعبے کی سرمایہ کاری عارضی طور پر معطل ہوگئی تھیجس کے بعد اس وقت کی حکومت نے ہائیڈرو پاور پلانٹس کے لیے اپنے اعلان کردہ 47 پیسے فی یونٹ کے ٹیرف مسترد کیے اور اس کے بجائے سرمایہ کاروں سے 33 پیسہ فی یونٹ کا ٹیرف تسلیم کرنے یا چھوڑ دینے کا کہانتیجتا ایک درجن سرمایہ کاروں نے واپسی کی راہ اختیار کی اور ہائیڈرو پاور صلاحیت میں سرکاری شعبے کے سوا کوئی اضافہ نہیں ہوایہ بھی پڑھیں عدم ادائیگی پر پاور کمپنیوں کو نادہندگی کا خطرہ دوسری جانب محکمہ توانائی یا وزارت توانائی میں افسر شاہی جنہوں نے گزشتہ 10 برسوں میں توانائی کی 90 فیصد پیداوار درامد شدہ پلانٹس سے مقرر کی اور انہیںمیرٹ برقرار رکھنے کی قومی پالیسی کے برخلاف لازمی چلائے جانے کی حیثیت دی اس نے دوبارہ خسارہ میں چلنے والے ناکارہ اور بدعنوان سرکاری شعبے کے اداروں سے توجہ ہٹانے کے لیے اسی قسم کا ماحول بنانا شروع کردیا ہےائی جی ای سی پی کی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ 2040 تک طلب پوری کرنے کے لیے مجموعی طور پر 79 ہزار 449 میگا واٹ کی صلاحیت کے منصوبے شامل کرنے ہوں گے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: این ٹی ڈی سی عالمی تصفیے کے تحت ایرانی کمپنی سے 71 کروڑ روپے وصول کرے گی",
"role": "user"
},
{
"content": "لاہور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی این ٹی ڈی سی پیرس میں موجود انٹرنیشنل چیمبر اف کامرس ائی سی سی کے فیصلے کے تحت رواں ہفتے ایرانی کمپنی کو 71 کروڑ 40 لاکھ روپے بمع سود ادائیگی کا نوٹس ارسال کرے گیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگر ایرانی کمپنی نے ادائیگی نہ کی تو این ٹی ڈی سی انٹرنیشنل چیمبر اف کامرس کے بین الاقوامی ثالثی فیصلے پر عملدرامد کے لیے پاکستان میں عدالت سے رجوع کرسکتی ہےاین ٹی ڈی سی کے لیگل افسر حمزہ خالد رندھاوا نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے نوٹس تیار کرنا شروع کردیا ہے جو 71 کروڑ 40 لاکھ روپے بمع سود کی ادائیگی کے لیے ایرانی کمپنی کو ایک ہفتے میں بھجوادیا جائےگایہ بھی پڑھیں ریکوڈک کیس میں ارب ڈالر جرمانہ پاکستان نے امریکی عدالت سے رجوع کرلیاان کا کہنا تھا کہ اگر کمپنی ادائیگی میں ناکام رہی تو ہم ائی سی سی کے فیصلے پر عملدرامد کے لیے پاکستان کی عدالت میں پٹیشن دائر کریں گےلیگل افسر نے مزید کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں ایرانی کمپنی کے بیرون ملک کچھ اثاثوں کی شناخت بھی کی ہےخیال رہے کہ ائی سی سی نے بین الاقوامی تجارتی ثالثی میں ایرانی کمپنی کی جانب سے ائی سی سی کے قواعد کے تحت تشکیل شدہ ٹریبونل کے سامنے 2017 میں پیش کردہ معاملے پر اپنا فیصلہ 24 اپریل کو سنایااپنے فیصلے میں ٹریبونل نے ایرانی کمپنی کے پیش کردہ تمام دعوے مسترد کرتے ہوئے جولائی 2018 سے مکمل ادائیگی تک 7925 فیصد سالانہ شرح سود کے ساتھ تقریبا 71 کروڑ 40 لاکھ روپے کی ادائیگی کے این ٹی ڈی سی کے جوابی دعوں کو تسلیم کیامزید پڑھیں چین نے بین الاقوامی ثالثی عدالت کا فیصلہ مسترد کردیاخیال رہے کہ یہ تنازع ایرانی کمپنی اور این ٹی ڈی سی کے درمیان رحیم یار خان میں 500 کلو واٹ کے سب اسٹیشن پر 500 کلو واٹ کے گدو ملتان تیسرے سرکٹ کے ڈیزائن فراہمی تنصیب جانچ اور کمیشنگ کے لیے فروری 2011 میں ایک ٹھیکے پر ہوا تھااین ٹی ڈی سی نے ایرانی ٹھیکیدار کی جانب سے مسلسل تاخیر کیے جانے پر یہ ٹھیکا ختم کردیا تھا اور ایک دوسرے ٹھیکیدار نے منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچایا تھاایرانی کمپنی نے 2017 کے اوائل میں غیر ادا شدہ رقم اور نقصان کی مد میں 18 کروڑ روپے کے لیے ثالثی کا اغاز کیا تھاجس پر این ٹی ڈی سی نے اپنے دفاع کے ساتھ ایرانی کمپنی کی جانب سے تاخیر دوسرے ٹھیکیدار سے منصوبہ مکمل کروانے پر انے والی لاگت اور دیگر معاملات پر جوابی دعوے پیش کردیے تھےیہ بھی پڑھیں معاہدوں کی خلاف ورزی پاکستان کو 14 ارب روپے جرمانہچنانچہ این ٹی ڈی سی کے جوابی دعووں پر ٹریبونل نے فیصلہ سنایا کہ چونکہ ایرانی کمپنی منصوبے میں تاخیر کی ذمہ دار ہے اس لیے این ٹی ڈی سی کو ٹھیکا منسوخ کرنے کا اختیار تھا جس کے مطابق ٹریبونل نے ایرانی کمپنی کو این ٹی ڈی سی کو 71 کروڑ 40 لاکھ روپے ادائیگی کی ہدایت کی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: بندرگاہ سے استعمال شدہ گاڑیوں کی کلیئرنس کا مطالبہ",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام باد بجٹ 212020 میں گاڑیوں کو تجارتی درمد کی اجازت دینے کی تجویز پیش کرتے ہوئے استعمال شدہ گاڑیوں کے درامد کاروں نے کراچی بندرگاہ پر موجود طریقہ کار کی خلاف ورزی پر درمد شدہ ہزار سے زائد گاڑیوں کی کلیئرنس کا مطالبہ کردیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ال پاکستان موٹرز ڈیلرز ایسوسی ایشن اے پی ایم ڈی اے کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ان گاڑیوں کی کلیئرنس پر غور کرنا چاہیے تاکہ تارکین وطن پاکستانی کی مدد ہوسکےبجٹ پیشکش میں اے پی ایم ڈی اے نے کہا کہ حکومت کو 660 سی سی کی استعمال شدہ گاڑیوں کی درامد کی اجازت دینی چاہیے جو کم لاگت کی ہوتی ہیں اور اس میں ایندھن بھی کم استعمال ہوتا ہےان کا کہنا تھا کہ یہ گاڑیاں زیادہ تر متواسط طبقے کے لوگ استعمال کرتے ہیں کیونکہ پاکستان اور بیرون ملک رہنے والے ہزاروں پاکستانی روزگار کے وسائل کھوچکے ہیںوزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو بھیجے گئے خط میں ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا کہ ایس او 52 کے نفاذ کو فوری طور پر روکا جائے اور گفٹ اسکیم کے تحت درمدی کاروں کی منظوری کے لیے سابقہ طریقہ کار کو بحال کیا جائےوفاقی وزیر برائے صنعت پیداوار حماد اظہر کو بھیجے گئے ایک اور خط کے ذریعے ایسوسی ایشن نے مقامی ڈیلروں کو استعمال کیا جانے والی گاڑیوں کی تجارتی درمد کے لیے مقامی جمع ہونے والوں کو اس طرز پر اجازت دینے کی درخواست کیانہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات نئی پالیسی مرتب کرنے کے لیے نہیں بلکہ موجودہ پالیسی میں تبدیلی لانا ہیں",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: چھوٹا کاروبار امدادی پیکج سے لاکھوں لوگ مستفید ہوں گے حماد اظہر",
"role": "user"
},
{
"content": "وفاقی وزیر صنعت پیدوار حماد اظہر نے کہا کہ قومی اقتصادی کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں چھوٹی صنعتوں اور کاروبار کے لیے امدادی پیکج کا پہلا مرحلہ منظوری کے لیے پیش کیا جائے گاسماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ وزارت صنعت پیداوار کل ای سی سی میں چھوٹا کاروبار امدادی پیکج کا پہلا مرحلہ پیش کرے گیانہوں نے کہا کہ ای سی سی اور کابینہ سے منظوری کے بعد لاکھوں چھوٹے کاروبار اور صنعتیں اس پیکج سے مستفید ہو سکیں گیمزید پڑھیںملک میں کورونا وائرس کے اثرات وزیراعظم نے ریلیف پیکج کا اعلان کردیاوفاقی وزیر نے کہا کہ ریلیف پیکج کے دوسرے مرحلے میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے سان قرضوں کی فراہمی بھی زیر غور ہےاپنے دوسرے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہاگلے مرحلے میں کورونا وائرس سے شدید متاثر ہونے والے شعبہ جات کے لیے ترجیحی بنیادوں پر ریلیف اقدامات بھی کیے جائیں گے یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے 24 مارچ کو کورونا وائرس کے باعث متاثر ہونے والے عوام اور کاروبار کی امداد کے لیے پیکج کا اعلان کیا تھاریلیف پیکج کے اہم نکات میں مزدور طبقے کے لیے 200 ارب روپے ایکسپورٹ اور انڈسٹری کے لیے 100 ارب روپے غریب خاندانوں کے لیے 150 ارب روپے اور ہزار روپے فی گھرانہ دینے کا اعلان شامل تھاوزیر اعظم کے پیکج میں یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب روپے گندم کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے 280 ارب روپے پیٹرولیم مصنوعات میں فی لیٹر 15روپے کمی بجلی گیس کے بل ماہ کی اقساط میں ادا کرنے کا ریلیف میڈیکل ورکرز کے لیے 50 ارب روپے شامل تھےیہ بھی پڑھیںوفاقی کابینہ نے بھی معاشی ریلیف پیکج کی منظوری دے دیانہوں نے کہا تھا کہ اشیائے خورونوش پر ٹیکسز میں کمی ایمرجنسی صورتحال کے لیے 100 ارب روپے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے لیے 25 ارب روپے مختص کیے جائیں گےوزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ خطرہ ہمیں کورونا سے نہیں بلکہ کورونا سے خوف میں کر غلط فیصلے کرنے سے ہے کیونکہ ہم جو بھی فیصلہ کرتے ہیں اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیںاس سے قبل وفاقی کابینہ نےمعاشی پیکج کی منظوری دی تھی اور اجلاس کے بعد اسد عمر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران حماد اظہر نے کہا تھا کہ صنعتوں کے قرضوں کے سود کی ادائیگیوں کے لیے ماہ کی تاخیر کے انتظامات کیے گئے ہیںانہوں نے وزیراعظم کے معاشی پیکج کے حوالے سے کہا تھا کہ اس پیکج میں دیہاڑی دار مزدوروں کے لیے 200 ارب روپے رکھے گئے ہیں مستحق افراد کی تعداد بڑھانے کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب روپے رکھے گئے ہیں گندم کی خریداری کے لیے ریکارڈ 280 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی اور بجلی گیس کے بلوں کی ادائیگی میں تاخیر کے لیے بندوبست کیا گیا ہےخیال رہے کہ ای سی سی کے 14 اپریل کو منعقدہ اجلاس میں یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن یو ایس سی کو ارب 70 کروڑ روپے کی لاگت سے پبلک سیکٹر اسٹاک سے مزید لاکھ ٹن گندم مختص کرنے سمیت دیگر فیصلوں کی منظوری دی گئی تھی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: نیب کے اختیارات کو محدود کرنے والا رڈیننس غیرمثر ہوگیا",
"role": "user"
},
{
"content": "قومی احتساب بیورو نیب کو کاروباری حضرات بیوروکریٹس اور سیاست دانوں کے خلاف کارروائی سے باز رکھنے کے لیے لایا گیا اہم رڈیننس 120 روز کی ئینی مدت مکمل ہونے پر غیر مثر ہوگیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے قانونی اور ٹیکنیکل مسائل سے بچنے کے لیے نیا رڈیننس لانے کا فیصلہ کرلیا ہےاسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اس معاملے پر ایک اجلاس کی صدارت کے بعد ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں نیا رڈیننس لانے کے فیصلے سے گاہ کیاذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر قانون فروغ نسیم وزیر منصوبہ بندی اسد عمر مشیر پارلیمانی امور بابراعوان اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب اور داخلہ شہزاد اکبر بھی شریک تھےمزیدپڑھیںنیب ترمیمی رڈیننس 2019 کا نوٹی فکیشن جاریاسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپنی ٹوئٹ میں پہلے یہ دعوی کیا کہ نیب رڈیننس کے حوالے سے اجلاس میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا جبکہ اسی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ترمیم کرکے رڈیننس لایا جائے گاان کا کہنا تھا کہ نیب رڈیننس کے حوالے سے ایک مشاورتی اجلاس ہوا ہے ابھی تک رڈیننس کے حوالے سے کسی نتیجے پر نہیں پہنچے اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینےکا فیصلہ کیا ہے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے نیب کے حوالے سے ترمیم شدہ رڈیننس جاری کیا جائے گاوفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ برس دسمبر میں متعارف کروایا گیا نیب رڈیننس ایک ایسے وقت میں غیر مثر ہوگیا ہے جب کورونا وائرس کے باعث قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس نہیں ہورہے ہیںیاد ہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے 28 دسمبر 2019 کو نیب ترمیمی رڈیننس پر دستخط کردیے تھے جس کے بعد یہ قانون بن گیا تھا اور اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا تھاوفاقی حکومت کی جانب سے اس کو قومی احتساب دوسرا ترمیمی رڈیننس 2019 کا نام دیا گیا تھا جس کو ناقدین نے کاروباری شخصیات بیوروکریٹس اور سیاست دانوں کے لیے تمام این اوز کی ماں قرار دیا تھایہ بھی پڑھیںنیب ترمیمی رڈیننس سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں چیلنجاپوزیشن جماعتوں نے بھی شروع میں حکومت کے اس فیصلے کو تحریک انصاف کا یوٹرن قرار دیتے ہوئے کافی تنقید کی تھی لیکن بعد میں نہ صرف حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہوئے بلکہ چند سیاست دانوں نے فائدہ بھی اٹھایاڈان سے بات کرتے ہوئے اسپیکر کی زیر صدارت اجلاس میں شریک ایک رکن کا کہنا تھا کہ نیا رڈیننس لانے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ حکومت اس رڈیننس کو دوبارہ پیش نہیں کرسکتیان کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ئینی ترمیم کے تحت کسی بھی رڈیننس کو صرف ایک مرتبہ پارلیمنٹ میں قرار داد کے ذریعے توسیع دی جاسکتی ہےانہوں نے کہا کہ حکومت نے بل کی صورت میں رڈیننس پہلے ہی پارلیمنٹ میں جمع کرادیا ہے اور قائمہ کمیٹی کے پاس ہےاجلاس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ نیب قانون میں تبدیلی کے لیے اپوزیشن کی جانب سے دی گئیں تجاویز کو بھی اس نئے قانون میں شامل کرلیا جائے گاانہوں نے اعتراف کیا کہ پی ٹی ئی کو اس معاملے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ پارٹی کے متعدد اراکین کا خیال ہے کہ پارٹی نے بلاامتیاز احتساب کے بنیادی نعرے پر سمجھوتہ کرلیا ہےان کا کہنا تھا کہ نیا قانون بناتے وقت پارٹی کے منشور کو بھی مدنظر رکھا جائے گا اور ایسی کوئی شق شامل نہیں کی جائے گی جس سے نیب ناکارہ ادارہ بن کر رہ جائےمزید پڑھیںنیب ترمیمی رڈیننس کا دفاع جموریت میں سیاسی مشاورت سے چلنا ہوتا ہےدوسری جانب سینیٹ میں پاکستان پیپلزپارٹی پی پی پی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمن نے اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کیے بغیر ایک اور رڈیننس لارہی ہےانہوں نے دعوی کیا کہ حکومت نے اس معاملے پر گزشتہ ماہ کے دوران اپوزیشن سے کوئی مشاورت نہیں کیشیری رحمن کا کہنا تھا کہ حکومت مکمل ئینی خلا میں کام کررہی ہےان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس نیا قانون لانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے کیونکہ اس رڈیننس کو ئین کے مطابق دوبارہ نافذ نہیں کیا جاسکتا لیکن نیا قانون لانے میں بھی حکومت کے لیے بڑی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے کیونکہ سپریم کورٹ کی بزرویشن بھی چکی ہیںپی پی پی سینیٹر نے کہا کہ نیب قانون کی تبدیلی کے معاملے پر کئی اجلاس ہوئے تھے اور ڈرافٹ بھی دیا گیا تھا لیکن حکومت نے اپوزیشن کی تجاویز پر کوئی جواب نہیں دیا",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: وزیراعظم کی تشکیل کردہ تھنک ٹینک کی پالیسی ریٹ تیل کی قیمتوں میں کمی کی تجویز",
"role": "user"
},
{
"content": "وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے تشکیل کردہ تھنک ٹینک نے عالمی منڈیوں میں تیل کی گرتی ہوئی قیمت کا فائدہ عوام کو دیتے ہوئے پالیسی ریٹ میں کمی اور بحران کے خطرے کے پیش نظر معیشت کو بہتر کرنے کے لیے بینکوں کو مزید لیکوئڈٹی فراہم کرنے کی پیشکش کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کی جانب سے حال ہی میں کورونا وائرس سے متعلق معاشی مشکلات اور خدشات پر تھنک ٹینک تشکیل دیا گیا تھاوزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے تھنک ٹینک کے دوسرے اجلاس کی صدارت کیمزید پڑھیں ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی پالیسی ریٹ فیصد مقررگروپ کے اراکین نے بیرون ملک سے رقم کی امد کو فروغ دینے زراعت کے شعبے میں فنانسنگ اور چھوٹے کسانوں کی جانب سے وقت پر فصل اور سبزیوں کی کٹائی کے حوالے سے بھی گفتگو کیانہوں نے بڑے کاروبار اور برامد کنندگان کے لیے بیل اٹ پیکج اور صارفین کو ائندہ سالوں تک اخراجات کے فروغ دینے کے لیے اشیا پر جی ایس ٹی کو 17 فیصد سے کم کرکے فیصد تک کرنے پر بھی بحث کیکارروائی کے دوران سیکریٹری خزانہ نے سکڑتی معیشت میں اعلی ریونیو اہداف کے باوجود فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کی رکاوٹوں کو نمایاں کیاوزارت خزانہ کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ تفصیلی مشاورت کے بعد اس معاملے پر فیصلہ کیا جائے گاتھنک ٹینک نے پالیسی مداخلت کے کلیدی شعبوں کی نشاندہی کی جن میں مالیاتی اور بینکاری کے شعبے مالی معاملات اور عوامی مالیات سماجی تحفظ ایس ایم ایز اور بڑے کاروبار اشیائے خورو نوش صحت عامہ کے چیلنجز کے علاوہ نجی شعبے اور غیر سرکاری تنظیموں کے کردار شامل ہیںیہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک نے شرح سود 125 فیصد کردیڈاکٹر حفیظ شیخ نے تھنک ٹینک کے اراکین کو بتایا کہ جی 20 فورم کے ذریعے اعلان کردہ قرض ریلیف پیکج کے تحت ایک سال کے لیے ایک ارب 80 کروڑ قرض مخر کرنے کا امکان ہے جبکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی رقم موصول ہوچکی ہےتھنک ٹینک کے ماہرین اقتصادیات نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام پی ایس ڈی پی کو ڈیزائن کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ مضبوط زراعت کے لیے مالی معاونت کے منصوبوں کو تیار کرنے کے علاوہ مزدوروں سے وابستہ منصوبوں کی سہولت فراہم کی جاسکےمذکورہ تھنک ٹینک میں شوکت ترین ڈاکٹر عشرت حسین ڈاکٹر اعجاز نبی سلطان علی علانا عارف حبیب اور ڈاکٹر وقار مسعود جیسے معروف ماہرین اور ماہر معاشیات کے علاوہ سیکریٹری برائے خزانہ اور وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت رزاق داد بھی اس کا حصہ ہیں",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: اے ڈی بی کورونا سے ہونے والے مالی خسارے کیلئے پاکستان کو 17 ارب ڈالر قرض دے گا",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام باد ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی نے کورونا وائرس کی عالمی وبا سے ہونے والے مالی نقصانات کو برداشت کرنے کے لیے پاکستان کو رواں برس کے اختتام تک ایک ارب 70 کروڑ ڈالر قرض دینے پر اتفاق کرلیا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت برائے اقتصادی امور نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے کورونا وائرس کے ردعمل میں تعاون کے لیے پاکستان کو ایک ارب 70 کروڑ ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ایشیائی ترقیاتی بینک بجٹ سپورٹ کے لیے 80 کروڑ ڈالر دے گا جو رواں برس جون میں منظور ہوگے جبکہ دسمبر تک باقی 90 کروڑ ڈالر دیے جائیں گےمزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک کا ترقی پذیر ممالک کیلئے 20 ارب ڈالر کے پیکج کا اعلاناس حوالے سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک خصوصی رعایتی شرح پر بجٹ تعاون کو توسیع دے گا یہ فیصلہ وزیر برائے اقتصادی امور مخدوم خسرو بختیار اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر ماساسوگو اساکاوا کی ملاقات کے بعد کیا گیا تھا مزید برں ایک علیحدہ بیان میں اے ڈی بی نے کہا کہ وزیر اقتصادی امور اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے نوول کورونا وائرس کی عالمی وبا سے متعلق حکومتی ردعمل کے لیے تعاون پر تبادلہ خیال کیا تھا لیکن قرض پروگرامز کی تصدیق نہیں کی تھی ایک اور عہدیدار نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کا باضابطہ اعلان بورڈ کی منظوری کے بعد جاری کیا جائے گا ادھر اے ڈی بی کے صدر نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک اس عالمی وبا کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مدد ملک میں غریب ترین طبقے پر اس کے اثرات میں کمی اور معیشت کو تحفظ دینے کے عزم پر قائم ہے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے جانی اور مالی نقصان ہوا اور اس سے سنگین معاشی اور صحت کے خطرات لاحق ہیں یہ بھی پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کی معاشی ترقی میں کمی کی پیشگوئیخیال رہے کہ گزشتہ ماہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے ذاتی تحفظ کے سامان پی پی ایز اور دیگر طبی سامان کی خریداری کے لیے پاکستان کے لیے 25 لاکھ ڈالر گرانٹ کی منظوری دی تھی علاوہ ازیں 13 اپریل کو ایشیائی ترقیاتی بینک نے ترقی پذیر ممالک کو کورونا وائرس کی وبا کے باعث معاشی نقصانات کے ازالے کے لیے 20 ارب ڈالر کا بڑا پیکج دینے کا اعلان کیا تھا اور یہ ایک ارب 70 کروڑ ڈالر اسی پروگرام کا حصہ ہیںواضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے خبردار کیا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث عالمی معیشت کو ہزار 100 ارب ڈالر نقصان کا خدشہ ہے اور امریکا یورپ اور دیگر بڑی معیشتیں شدید متاثر ہوں گی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: بچت اسکیموں پر شرح منافع میں کمی کردی گئی",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد حکومت نے سینٹرل ڈائریکٹریٹ اف نیشنل سیونگز سی ڈی این ایس کی تمام بچت اسکیموں اور اکانٹس پر شرح منافع کم کردیچنانچہ اب رقم جمع کروانے اور سرمایہ کاری کرنے پر نئی قیمتوں کا اطلاق 24 اپریل سے ہوگاوزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ سلسلہ وار نوٹیفکیشن کے مطابق ڈیفنس سیونگز سرٹیفکیٹس پر شرح منافع فیصد کمی کے ساتھ 1054 فیصد کے بجائے 854 فیصد ہوگئییہ بھی پڑھیں قومی بچت اسکیم کی شرح منافع میں اضافہ اسی طرح بہبود سیونگز سرٹیفکیٹس اور پینشنرز بینیفٹ اکانٹ پر ریٹ اف ریٹرن 196 فیصد پوائنٹس کمی کے بعد 1228 فیصد سے کم ہوکر 1032 فیصد ہوگئیاسی طرح ریگولر انکم سرٹیفکیٹس پر ریٹ اف ریٹرنز 228 فیصد پوائنٹس کمی کے ساتھ 1052 فیصد سے 828 فیصد ہوگیاعلاوہ ازیں اسپیشل سیونگز سرٹیفکیٹس پر ریٹرز 303 فیصد پوائنٹس کی کمی کے بعد 1113 فیصد سے 810 فیصد ہوگیامزید یہ کہ سیونگز اکانٹس سرٹیفکیٹ پر بھی ریٹ اف ریٹرن 16 فیصد کمی کے ساتھ 860 فیصد کے بجائے فیصد ہوگیامزید پڑھیںقومی بچت اسکیم کی شرح منافع میں اضافہریٹ اف ریٹرنز پر نظر ثانی کر کے اس میں کمی اسٹیٹ بینک اف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی کے ساتھ پاک انویسٹمنٹ بانڈز اور ٹریژری بلز پر طویل مدتی سرمایہ کاری کی گرتی ہوئی سیکنڈری مارکیٹ کی پیداوار کے سبب کی گئییہ خبر 25 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: قرض دہندگان نے پاکستان کا مالیاتی خطرہ کم کرنے میں مدد کی موڈیز",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف اور دیگر اداروں سے ملنے والی مالی مدد سے کورونا وائرس کے معاشی دھچکے سے پاکستان کو پہنچنے والا مالیاتی خطرہ کم ہوگیا ہے تاہم مالی خسارہ ہندسوں کو چھو سکتا ہےموڈیز انویسٹر سروس نے کہا ہے کہ باضابطہ شعبے کے قرض دہندگان کی جانب سے خاطر خواہ مالی اعانت سے پاکستان کے مالیاتی خطرات کم ہوئے ہیںموڈیز کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے اعلان کردہ مالی محرکات ملک کا بجٹ خسارہ مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کے 95 سے 10 فیصد تک بڑھا سکتے ہیںیہ بھی پڑھیں حکومت ئی ایم ایف ارب ڈالر کے بیل پیکج کو منجمد کرنے پر متفقخیال رہے کہ ائی ایم ایف نے پاکستان کو ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ ار ایف ائی کے تحت ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کی منظوری دی تھیاس کے ساتھ ایشیائی ترقیاتی بینک اور انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے 58 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی امداد ملی تھی تا کہ کورونا وائرس کو روکنے کے لیے پاکستان کی کوششوں میں مدد کی جائےمزید یہ کہ جی 20 قرض دہندگان نے پاکستان کے لیے باہمی قرضوں کے ریلیف کی بھی پیشکش کی تھیامریکا کی ریٹنگ ایجنسی کا کہنا تھا کہ کورونا سے متعلق معاشی اثرات اور حکومت کی جانب سے 12 کھرب کے پیکج کی وجہ سے پاکستان کی مالی ضروریات میں اضافے کا امکان ہےمزید پڑھیں عالمی بینک کی 50 کروڑ ڈالر کی امداد سے سماجی شعبے کو فروغ ملنے کا امکان موڈیز نے کہا کہ اسی طرح ہمیں حکومتی خسارہ مالی سال 2019 کے 89 فیصد کے بجائے مالی سال 2020 میں جی ڈی پی کے 95 سے 10 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے باوجود اس کے کہ ریونیو میں اضافے نے رواں مالی سال کے ابتدائی نصف حصے میں مالی خسارہ کم کردیا تھاریٹنگ ایجنسی نے مزید کہا کہ حکومت کے ریونیو میں گزشتہ برس کے مقابلے تقریبا 40 فیصد اضافہ ہواادارے نے حکومت کا عمومی قرض مالی سال 2019 میں 83 فیصد سے بڑھ کر جون 2020 میں 81 فیصد تک پہنچ جانے اور اس کے بعد والے سالوں میں اس میں بتدریج کمی کا تخمینہ لگایا ہےموڈیز کے مطابق ائی ایم ایف پروگرام کے تحت مالی استحکام کے لیے حکومت کے عزم سے مالی سال 2021 میں مالی خسارہ کم ہونے کی توقع ہے تاہم یہ جی ڈی پی کے سے 85 فیصد تک رہے گایہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف کی تعمیراتی شعبے کے لیے حکومت کے پیکج کی حمایتکثیر الجہت ترقیاتی بینکوں کی حالیہ مالیاتی اعانت سے پاکستان کے لیے ان کی فنڈنگ میں اضافہ ہوا ہے جس میں ائی ایف کی ایکسٹینڈ فنڈ فیسلیٹی اور عالمی بینک کا ریوائٹلائیزنگ انوویشن اسٹرینتھنگ ایجوکیشن پروجیکٹ شام ہےموڈیز کا مزید کہنا تھا کہ مالی سال 2020 میں ہم حکومت کی بیرونی مالیاتی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ہم اضافی فنڈنگ کی توقع کرتے ہیںیہ خبر 24 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ملازمین کو چھانٹیوں سے بچانے کیلئے کاروباری اداروں کو مزید مراعات کی پیشکش",
"role": "user"
},
{
"content": "اسٹیٹ بینک اف پاکستان ایس بی پی نے کاروباری اداروں سے ملازمین کو نہ نکالے جانے کی ترغیب دیتے ہوئے ایک اور مراعاتی پیکج کا اعلان کردیا جبکہ بینکوں کو نئے قرضے صفر مارک اپ فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہےاسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اضافی مراعات میں ضمانت کے تقاضوں میں مزید نرمی حتمی صارف اینڈ یوزر شرح میں مزید کمی اجرت کی ادائیگیوں اور تنخواہوں کی وصولی کے لیے ملازمین کے لیے خصوصی اکانٹس پے رول برقرار رکھنے کے علاوہ بینکوں سے قرض لینا چھوٹے اور درمیانی کاروبار کے لیے درخواست فارمز کو اسان بنانا اور بینکوں کو ایکسپوژر کی حد میں رعایت شامل ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 10 اپریل کو مرکزی بینک نے کاروباری ملازمین کے لیے ریلیف اسکیم برائے تنخواہوں اور اجرت کی ادائیگی کے عنوان سے ایک مراعاتی پیکج کا اعلان کیا تھا تا کہ کاروباری اداروں سے ماہ تک کسی ملازم کو نوکری سے فارغ نہ کیا جائےیہ بھی پڑھیں کورونا بحران سے نمٹنے کیلئے اسٹیٹ بینک کی پیش کردہ سہولتیں جانتے ہیںبیان میں اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ یہ اضافی مراعات اج سے مثر ہوں گیاس کے ساتھ مرکزی بینک نے بینکوں کو یہ بھی اجازت دی ہے کہ وہ قرض خواہوں سے ویلیو یا سپلائی چین کے رابطے رکھنے والی کمپنیوں کی کارپوریٹ ضمانتوں پر فنانسنگ فراہم کریںاس کے علاوہ بینکوں کی اس سلسلے میں بھی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ بغیر کسی ضمانت کے قرض فراہم کریں یعنی 50 لاکھ روپے تک کا کلین ایکسپوژر لے سکتے ہیںاسٹیٹ بینک نے موجودہ ٹیکس ادا کرنے والے کاروبار کے لیے مراعات میں مزید اضافہ بھی کیا اور مارک اپ کی شرح کو فیصد سے کم کر کے فیصد کردیا گیاچنانچہ اب مرکزی بینک کمرشل بینکوں کو صفر فیصد پر نئے قرضے فراہم کرے گا جس سے ٹیکس دہندگان اور ٹیکس نا دہندگان کاروبار کے درمیان فرق میں بھی اضافہ ہوجائے گا اور ٹیکس نا دہندگان سے فیصد حتمی صارف کی شرح کا مارک اپ لیا جاسکتا ہےمزید پڑھیں اسٹیٹ بینک نے ہسپتالوں کو سبسڈائزڈ قرض کی اجازت دے دی اس کے ساتھ ملازمین کو براہ راست تنخواہوں کی وصولی کے لیے بینکوں کو ان کے اجروں کی فراہم کردہ دستاویزات اور اس بات کے حلف پر کہ مذکورہ شخص ان کا ملازم یا ورکر ہے اکانٹ کھولنے کی اجازت دے دی گئیبینک اس قسم کے اکانٹس فعال کرنے سے قبل ان ملازمین کی تصدیق نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اینڈ اتھارٹی نادرا سے کراوئیں گے اور یہ اکانٹس صرف اور صرف تنخواہوں کی ادائیگی اور وصولی کے لیے استعمال ہوسکیں گے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: فیس بک نے بھارتی کمپنی جیو ریلائنس کے 10فیصد تک شیئرز خرید لیے",
"role": "user"
},
{
"content": "دنیا کی سب سے بڑی سوشل ویب سائٹ فیس بک نے بھارت کی سب سے بڑی میڈیا ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی جیو ریلائنس میں ارب 70 کروڑ امریکی ڈالر یعنی پاکستانی تقریبا 10 کھرب روپے کی سرمایہ کاری کی ہےفیس بک نے جیو ریلائنس سمیت دنیا بھر کی دیگر لائن ٹیکنالوجی کمیونی کیشن کمپنیز میں بھی سرمایہ کاری رکھی ہے جب کہ فیس بک نے واٹس ایپ اور انسٹاگرام جیسی ایپس کو بھی خریدا تھااور اب اس نے بادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت کی سب سے تیزی سے گے بڑھنے والی میڈیا ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی جیو ریلائنس میں سرمایہ کاری کی ہےجیو ریلائنس بھارت کے سب سے امیر ترین شخص مکیش امبانی کی کمپنی ہے اور مذکورہ کمپنی میڈیا ٹیلی کمیونی کیشن ای کامرس موبائل مینیو فیکچرنگ سمیت متعدد انڈسٹریز کی مالک کمپنی ہےاسی کمپنی کے تحت ریلائنس انڈسٹریز ریلائنس فانڈیشن نیٹ ورک 18 میڈیا انویسٹمنٹ جیو فائبر ایل وائے ایف اسمارٹ فونز جیو فونجیو مارٹ جیو نیٹ وائی فائی جیو ایپس جیو پیمنٹ بینک اور جیو ساون سمیت کئی کمپنیاں کام کر رہی ہیںمکیش امبانی نے مذکورہ کمپنی کی 2016 میں شروعات کی تھی اور محض سال کے عرصے کے دوران جیو ریلائنس نے بھارت کے 40 کروڑ افراد کو لائن کردیا ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ 2022 تک بھارت کے 90 کروڑ افراد لائن ہوجائیں گےبھارت میں جہاں 40 کروڑ افراد جیو ریلائنس کے بدولت لائن ہوئے ہیں وہیں 20 سے کروڑ تک افراد دوسرے ذرائع سے بھی لائن ہیں اور وہاں ہر نے والے دن ٹیکنالوجی کمیونی کیشن کی بہتری کے باعث لائن ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے زیادہ سے زیادہ لوگوں کے لائن ہونے کے باعث بھارت کو ابھرتی ہوئی لائن معیشت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اس لیے فیس بک نے وہاں کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی کمپنی میں سرمایہ کاری کرکے اپنے کاروبار کو وسعت دی ہےخبر رسان ادارے رائٹرز کے مطابق فیس بک رگنائزیشن نے ریلائنس انشورنس میں ارب 70 کروڑ امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 10 کھرب روپے کی سرمایہ کاری کردیسرمایہ کاری کرنے سے فیس بک نے بھارتی کمپنی کے تقریبا 10 فیصد شیئرز خرید لیےرائٹرز کے مطابق فیس بک زیادہ تر ریلائنس انشورنس کے لائن اسٹور جیومارٹ اور جیو پیمنٹ جیسے شعبوں میں دلچسپی رکھتا ہے اور اس کا فوکس وہی شعبے ہوں گےفیس بک نے بھارتی کمپنی کے ساتھ سرمایہ کاری کا معاہدے ایک ایسے وقت میں کیا ہے کہ جب کہ حال ہی میں فیس بک کو بھارت میں لائن پیمنٹ کی اجازت دی گئی تھیبھارتی حکومت کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد فیس بک نے ریلائنس انشورنس سے معاہدہ کیا بھارت میں واٹس ایپ کے 40 کروڑ صارفین موجود ہیں اور وہ بھارت کی سب سے بڑی میسیجنگ ایپلی کیشن بھی ہے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: گوادر بندرگاہ پر افغانستان کیلئے بھاری مقدار میں اشیائے خوراک درامد کرنے کی اجازت",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داد نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان پہنچانے کے لیے گوادر پورٹ سے اشیائے خوراک کی بڑی مقدار درامد کرنے کی اجازت دے دی ہے تاکہ کابل کو کورونا وائرس کا پھیلا روکنے کے ساتھ غذائی اشیا کی فراہمی جاری رکھنے میں مدد مل سکےکورونا کی وبا پھوٹنے کے بعد لگائے گئے لاک ڈان اور پاکستان کی مغربی سرحد بند ہونے سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے 10 ہزار سے زائد کنٹینرز یا تو کراچی کی بندرگاہ پر پھنسے ہوئے ہیں یا سرحد تک پہنچنے کے راستے میں ہیں یا پھر چمن اور طور خم بارڈر پر کلیئرنس کے منتظر ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خصوصی اجازت کے تحت حکومت نے افغان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے 2010 کے تحت گوادر بندرگاہ پر افغان کارگو کو دوبارہ کام کرنے کی اجازت دے دی جس سے چینی گندم اور کھاد جلد کلیئر اور روانہ کر کے افغانستان پہنچانے میں مدد ملے گییہ بھی پڑھیں پاکستان افغانستان باہمی روابط کے فریم ورک کو فروغ دینے پر متفق کنٹینرز کے بجائے سامان کو سربمہر ٹرکوں میں افغانستان پہنچایا جائے گا مزید یہ کہ اس سے مشرق وسطی سے انے والے کارگو کو گوادر کا راستہ چھوٹا پڑے گامشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وزارت تجارت نے افغانستان کے لیے 16 ہزار ٹن ڈی اے پی درامد کرنے اور ورلڈ فوڈ پروگرام کے لاکھ ٹن گندم کے کارگو کو اجازت دی ہےانہوں نے بتایا کہ یہ سامان ائندہ ماہ پہنچ جائے گا اور چین سے انے والے بحری جہاز بھی گوادر پر اف لوڈ کیے جائیں گےمشیر تجارت نے کہا کہ وزارت تجارت نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے گوادر کی بندرگاہ کو فعال کردیا ہے اس سے تاجر برادری اور شپنگ کی صنعت کا دیرینہ مطالبہ پورا ہوگیامزید پڑھیں پاکافغان سرحد پر کارگو ٹرکوں کی مدورفت بحال کرنے کا فیصلہانہوں نے مزید کہا کہ اس کے ذریعے گوادر اور شاہراہوں کے ساتھ ساتھ کاروبار اور ملازمتوں کے مواقع کی راہ ہموار ہوگیمشیر تجارت نے کہا کہ اس اقدام سے گوادر بندرگاہ پر اپریشن فعال ہوگا اور پاکستان کی دوسری بڑی بندرگاہ کے لیے ضروری ماحول قائم ہوگاتاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کیا حکومت گوادر پورٹ پر نارمل ٹرانزٹ کی اجازت دے گی یا نہیںاس ضمن میں ایک کسٹم عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ انہیں معلوم نہیں کہ گوادر پر نارمل کارگو کی اجازت دی جائے گی یا نہیں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وفاقی بورڈ اف ریونیو سے گوادر پورٹ پر ٹرانزٹ دفتر قائم کرنے کی درخواست کی ہے تاہم اب تک بندرگارہ پر کوئی دفتر قائم نہیں کیا گیاٹرانزٹ ٹریڈدوسری جانب سرکاری اعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ سرحد بند ہونے کی وجہ سے افغان ٹرانزٹ ٹرید کے ہزار کنٹینرز کراچی کی بندرگاہ پر موجود ہیں جبکہ ہزار کنٹینر راستے میں پھنسے ہوئے ہیں اس کے علاوہ طورخم بارڈر پر سو کنٹینرز جبکہ چمن بارڈر پر 16 سو کنٹینرز موجود ہیںقبل ازیں اپریل کو حکومت نے افغانستان کے ساتھ بارڈر کھولنے میں نرمی کا اعلان کرتے ہوئے ٹرانزٹ اشیا کو ایک ہفتے میں مرتبہ جانے کی اجازت دی تھی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں کمی اسٹاک مارکیٹ پر بھی اثر انداز",
"role": "user"
},
{
"content": "پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس کی طرح تیل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات دکھائی دیے جہاں کے ایس ای100 انڈیکس اعشاریہ 21 فیصد کمی پر بند ہواعالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد پی ایس ایکس میں پہلے روز کے ایس ای100 انڈیکس ایک ہزار 76 اعشاریہ 82 پوائنٹس کمی کے ساتھ 32 ہزار 422 اعشاریہ 83 پر بند ہواڈان سے بات کرتے ہوئے نیکسٹ کیپٹل لمیٹڈ کے فارن انسٹی ٹیوشنل سیلز کے سربراہ محمد فیضان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمت میں تاریخی کمی کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے غاز سے ہی منفی رجحان رہایہ بھی پڑھیںپیٹرول ڈیزل کی قیمت 50 روپے فی لیٹر کی جائے مسلم لیگ نان کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر مندی کے باوجود سیمنٹ کا شعبہ مثبت رہا جس کی وجہ شرح سود میں کمی ہےخیال رہے کہ امریکی خام تیل کی قیمت منفی ہوجانے کے ایک روز بعد واپس مثبت ہوگئی ہےویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ ڈبلیو ٹی ئی کی جانب سے نیویارک میں کورونا وائرس کے باعث تیل کی قیمت میں غیر متوقع طور پر منفی 37 اعشاریہ 63 ڈالر تک چھونے کے بعد اب مئی کے سودے ایک اعشاریہ 10 ڈالر فی بیرل پر ہوں گےکورونا وائرس نے نہ صرف نیویارک کو متاثر کیا بلکہ دنیا بھر میں لاک ڈان کے باعث صنعتیں اور کاروبار بند ہیں اسی طرح پروازوں کا سلسلہ بھی بند کردیا گیا ہے اسی وجہ سے تیل کے استعمال میں عالمی سطح پر کمی واقع ہوئیرپورٹ کے مطابق مئی کے لیے ہونے والے سودوں میں نئی قیمت کا اطلاق اس لیے ہوگا کیونکہ گزشتہ معاہدے کی معیاد ختم ہورہی ہے جس کا مطلب ہے کہ تاجروں کو تیل کی خریداروں کی ضرورت ہوگی تاکہ تیل کی فروخت ہومزید پڑھیںامریکی تیل کی قیمت گرنے کے بعد بحالی کی جانب گامزنیاد رہے کہ گزشتہ روز پی ایس ایکس میں کاروبار میں تیزی دیکھی گئی تھی اور کے ایس ای100 انڈیکس 667 اعشاریہ 82 پوائنٹس یا اعشاریہ 03 فیصد اضافے کے ساتھ 33 ہزار 499 اعشاریہ 65 پر بند ہوگیا تھااسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی کے بعد گزشتہ کاروباری ہفتے کا اختتام بھی مثبت رجحان سے ہوا تھا",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: پیٹرول ڈیزل کی قیمت 50 روپے فی لیٹر کی جائے مسلم لیگ",
"role": "user"
},
{
"content": "پاکستان مسلم لیگ نے عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت 50 روپے فی لیٹر کردی جائےاسلام باد میں پارٹی اجلاس کے بعد سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور خواجہ صف نے دیگر رہنماں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کی اور تیل کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہ کیامسلم لیگ کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عوام کو ریلیف دینے کی ضرورت ہے اور اس وقت عالمی منڈی میں تیل کی قیمت ریکارڈ سطح پر ئی ہےمزید پڑھیںامریکی خام تیل کی قیمت تاریخ میں پہلی بار منفی ہوگئیتیل کی قیمت میں عالمی سطح پر کمی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ریلیف اگر عوام تک پہنچایا گیا تواس سے لوگوں کے کاروبار اور تنخواہوں میں کمی ئی ہے اور جن مشکلات کا انہیں سامنا ہے اس میں کافی ریلیف مل سکتا ہےانہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت 50 روپے فی لیٹر کردی جائے جو حکومت کے طریقہ کار کے عین مطابق ہےشاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس مہینے کے سودے اسی قیمت پر ہوں گے جس سے عوام کو ریلیف ملے گا اور افراط زر میں کمی ئے گیان کا کہنا تھا کہ بجلی اور گیس کی قیمتیں اگر دھی نہیں تو کم ازکم ایک تہائی ضرور کم کی جاسکتیں ہیں اور عوام کو اس مد میں بھی ریلیف دیا جائےچینی اور ٹا بحران کی تفتیش کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چینی کا تحقیقاتی کمیشن بنایا گیا ہے اور ہم نے سنا ہے کہ نیب نے بھی نوٹس لیا ہے لیکن ہمیں نیب اور ایف ئی اے پر اعتماد نہیں ہے کیونکہ وہ اصل مسئلے کی طرف نہیں رہے ہیںسابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر مل مالکان نے کچھ کیا ہے تو بالکل ان کو پکڑنا چاہیے لیکن اصل مسئلہ تو حکومت کی اپنی کارکردگی اور پالیسی رہی ہےانہوں نے کہا کہ اس کمیشن اور نیب انکوائری کا مقصد بھی صرف ایک ہے کہ عمران خان جو اس کے اصل ذمہ دار ہیں ان کو بچایا جائےخیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی خام تیل کی قیمت تاریخ میں پہلی بار منفی سطح پر چلی گئی تھی جس کے بعد وال اسٹریٹ میں بھی شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا تھارپورٹس کے مطابق امریکی بینچ مارک ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ ڈبلیو ٹی ئی مئی کی ڈیلوری کے لیے منفی 3763 ڈالر فی بیرل کی سطح پر بند ہوایعنی خام تیل کے فروخت کنندہ خریدار کو تیل کے ساتھ ساتھ 3763 ڈالر فی بیرل دینے پر مجبور ہوگئے ہیں جبکہ اگلے مہینے کے سودوں کے لیے خری دن ہےماہرین کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے پاکستان کو فائدہ ہوگا جس کے باعث کاروباری نقصانات پر قابو پانے اور کورونا وائرس کے معیشت پر پڑنے والے اثرات زائل ہوسکتے ہیںمسلم لیگ ویڈیو لنک کے ذریعے اسمبلی اجلاس کا حصہ نہیں بنے گیخواجہ صف نے پارٹی اجلاس میں ہونے والے فیصلے سے گاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ویڈیو لنک پر ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کا حصہ نہیں بنیں گےان کا کہنا تھا کہ اسمبلی ہال کے اندر 450 اراکین کی گنجائش ہے اور مہمانوں کی گیلری کو بھی شامل کرلیا جائے تو 800 کی گنجائش ہے جبکہ اوسطا اسمبلی میں تعداد 200 کی ہےیہ بھی پڑھیںسینیٹ اجلاس قومی اسمبلی ہال میں منعقد کرنے کیلئے چیئرمین کا اسپیکر کو خطقومی اسمبلی کے اجلاس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی جاسکتی ہیں اور ایک محفوظ فاصلہ قائم رکھا جا سکتا ہےخواجہ صف کا کہنا تھا کہ ہم بحران کی میں حکومت کو عوام کے ئینی حقوق پر ڈاکا ڈالنے کی اجازت نہیں دیں ہم دوسری اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطہ کررہے ہیںان کا کہنا تھا کہ اتفاق رائے سے اجلاس بلانے کا مطالبہ کریں گے کل کورونا کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں بھی یہ مسئلہ یا تھا اور یہ دلیل دی گئی تھی جس میں او ئی سی اور جی 20 کی دو چار مثالیں دیں لیکن اس میں کئی ممالک شامل تھےانہوں نے کہا کہ یہاں ایک ملک ہے اور 10 سے 12 گھنٹوں میں ملک کے ہر کونے سے لوگ اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچ سکتے ہیںپیپلز پارٹی کا بھی پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہدوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی پی پی پی نے بھی حکومت سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہ کردیاچیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے ترجمان مصطفی نواز کھوکھر نے بیان میں کہا کہ عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہوگئیں مگر پاکستان میں مہنگا پیٹرول فروخت ہورہا ہےانہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں عالمی منڈی میں پیٹرول مہنگا تھا مگر عوام پر اس کا بوجھ نہیں ڈالا گیا عالمی منڈی میں پیٹرول سستا ہوچکا ہے مگر عوام کو اس کا فائدہ نہیں ہونے دیا جارہامصطفی نواز کھوکھر نے مطالبہ کیا کہ عالمی نرخوں میں کمی کے بعد وزیر اعظم عمران خان فوری طور پر پیٹرولیم مصنوعات کو سستا کریں مہنگا پیٹرول بیچ کر عوام کی معاشی پریشانی میں اضافہ کیا جا رہا ہےان کا کہنا تھا کہ ایک جانب عوام کا معاشی قتل کرتے ہوئے مہنگا پیٹرول بیچنا اور دوسری جانب ریلیف کی باتیں حکومت کا دہرا پن ہے پیٹرول سستا نہ کرکے عمران خان عام دمی کو ریلیف دینے کے بجائے امیروں کی تجوریاں بھر رہے ہیں",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: امریکی تیل کی قیمت گرنے کے بعد بحالی کی جانب گامزن",
"role": "user"
},
{
"content": "مانگ میں کمی اور ذخائر بڑھنے کی وجہ سے امریکی خام تیل کی قیمتیں پہلی مرتبہ 000 ڈالر تک کم ہونے کے بعد واپس بحالی کی جانب گامزن ہیں جبکہ اس کمی کی وجہ سے ایشیائی اسٹاک مارکیٹیں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیںغیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی معیشت ٹرانسپورٹ اور فیکٹریوں میں کام رک جانے کی وجہ سے ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ میں مئی میں ڈلیوری کے لیے غیر روایتی منفی 3763 ڈالر تک کم ہونے کے بعد تیل 110 ڈالر فی بیرل ہوگیاقیمتوں میں اتار چڑھا کی وجہ معاہدوں کی میعاد ختم ہونا ہے جس کا مطلب ہے کہ تاجروں کو دوبارہ خریداروں کو تلاش کرنا ہے جو بہت ہی مشکل ہوگیا ہے اور تاجروں کے پاس اسٹوریج بہت زیادہ ہوگئی ہےمزید پڑھیں امریکی خام تیل کی قیمت تاریخ میں پہلی بار منفی ہوگئیتاہم توجہ اب جون کے کنٹریکٹ پر ہے جس کا تجارتی حجم 30 گنا زیادہ ہے جو پیر کے روز 2043 ڈالر فی بیرل سے 21 ڈالر فی بیرل ہوگیاانٹرنیشنل بینچ مارک برینٹ کروڈ میں جون کے لیے تیل کی قیمت 2575 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہےجے پی مورگن ایسٹ مینیجمنٹ کے تائی ہوئی کا کہنا تھا کہ ویسٹ ٹیکساس میں بحران اس وقت ایا جب مانگ میں مارکیٹ کی امریکی لاک ڈان مئی میں بھی جاری رہنے کی امید پیدا ہوئیان کا کہنا تھا کہ یہ حیرت انگیز نہیں پروازیں نہیں چل رہی عوام گاڑیوں کم چلا رہی ہے اگر امید سے دیر سے معیشت دوبارہ کھلے گی تو ہم اس پر مزید دبا دیکھیں گےانہوں نے کہا کہ ادارے اب بھی تیل پیدا کر رہے ہیں کیونکہ پیداوار کو کم کرنا چند پیداواروں کے لیے ممکن نہیں کیونکہ اس سے ان کے تیل کے کنویں مکمل تباہ ہوسکتے ہیں وہ ایک ماہ تک تیل پیدا کرتے رہنا برداشت کرسکتے ہیں مگر اسے بند کرنا نہیںیہ بھی پڑھیں امریکی خام تیل کی قیمت دہائیوں کی کم ترین سطح پر اگئیواضح رہے کہ گزشتہ ماہ تیل برمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے اہم رکن سعودی عرب کی جانب سے نان اوپیک رکن روس کے خلاف قیمت پر جنگ کے اغاز پر تیل کی قیمت تیزی سے نیچے گری تھیرواں ماہ کے اغاز میں ریاض اور ماسکو نے تیل کی پیداوار ایک کروڑ بیرل فی یوم تک کم کرنے پر رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے اس تنازع کو ختم کیا تھاتاہم اس کے باوجود تیل کی قیمتیں مسلسل کم ہو رہی ہیں جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ پیداوار میں یہ کمی وائرس کی وجہ سے مانگ میں بڑے پیمانے پر کمی کے حوالے سے کافی نہیں ہےامریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں خام تیل کی اسٹوریج بڑھ کر ایک کروڑ 92 لاکھ 50 ہزار بیرلز ہوگئی تھی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ئی ایم ایف کی تعمیراتی شعبے کے لیے حکومت کے پیکج کی حمایت",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام باد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف نے مزدور پیشہ افراد کے لیے حکومت کے تعمیراتی پیکج کی حمایت کا کہتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات گاڑیوں مشروبات اور تمباکو کے شعبے پر مناسب ٹیکس عائد کرنے کا مشورہ دے دیایہ بات اسلام باد میں ئی ایم ایف کی رہائشی نمائندہ ٹریسا دابن سانچیز نے پائیدار ترقیاتی پالیسی انسٹی ٹیوٹ ایس ڈی پی ئی کے زیر اہتمام لائن پالیسی مکالمے کے دوران کہیانہوں نے کہا کہ پاکستان کو ٹیکس لگانے کے ساتھ ٹیکس کے اچھے اصولوں کے مطابق اگے بڑھنے کی ضرورت ہے جس کے لیے کبھی کبھی ٹیکس بیس میں اور کبھی ٹیکس ریٹ میں اضافہ کرنا پڑتا ہےمزید پڑھیں حکومت ئی ایم ایف ارب ڈالر کے بیل پیکج کو منجمد کرنے پر متفقانہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے سامنےانے کے بعد سے پاکستان کی معیشت کی کارکردگی کافی حد تک تسلی بخش رہی ہے اور پاکستان مالی اور معاشی استحکام کے حصول کے لیے جس طرح سے مختلف پالیسیاں نافذ کررہا ہے ائی ایم ایف اس سے بہت خوش ہےساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ئی ایم ایف کورونا وائرس سے درپیش معاشرتی اقتصادی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ملک کو اپنی مدد فراہم کرتا رہے گا اور حکام کے ساتھ مل کر کام کرے گا کہ کس طرح روڈ میپ تیار کیا جائے اور اسے اگلے سال کے بجٹ کا حصہ بنایا جائےاس موقع پر انہوں نے ئی ایم ایف کے کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے ٹول کٹ کا بھی ذکر کیا جس میں ریپڈ فنانس انسٹرومنٹ ایف ئی بھی شامل ہے جس کے تحت پاکستان کو ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی مالی امداد کی منظوری دی گئی تھییہ بھی پڑھیں پاکستان میں رواں سال نمو منفی 15 فیصد ہوگی ائی ایم ایف کی پیش گوئی انہوں نے بتایا کہ ئی ایم ایف کی صورتحال کا اندازہ یہ تھا کہ کورونا وائرس عوامی قرضوں میں کمی کو تبدیل کردے گا جو مالی استحکام کی کوششوں کا نتیجہ ہے اور اس کے نتیجے میں بنیادی خسارے میں بھی اضافہ ہوگامزید یہ کہ انہوں نے کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتی فیصلوں کو سراہا جس میں زیادہ تر کمزور خاندانوں کو نقد رقم کی منتقلی متعدد اشیا پر درمدی ڈیوٹی کو ختم کرنے اور معاشرے کے کم مدنی والے طبقات کو ریلیف فراہم کرنے کے دیگر اقدامات شامل ہیںتعمیراتی شعبہ کھولنے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ئی ایم ایف نے مزدوروں سے متعلق شعبے کو کھولنے کی حمایت کی جس سے یومیہ اجرت حاصل کرنے والے افراد کی مشکلات کم ہوں گیتاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے ایمنسٹی کا اعلان عارضی طور پر تھا اور صورتحال معمول پر جانے کے بعد انہیں واپس لے لیا جائے گا",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: امریکی خام تیل کی قیمت تاریخ میں پہلی بار منفی ہوگئی",
"role": "user"
},
{
"content": "امریکی خام تیل کی قیمت تاریخ میں پہلی بار منفی سطح پر چلی گئی جس کے بعد وال اسٹریٹ میں بھی شدید مندی کا رجحان دیکھا گیاغیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی بینچ مارک ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ ڈبلیو ٹی ئی مئی کی ڈیلوری کے لیے منفی 3763 ڈالر فی بیرل کی سطح پر بند ہوایعنی خام تیل کے فروخت کنندہ خریدار کو تیل کے ساتھ ساتھ 3763 ڈالر فی بیرل دینے پر مجبور ہوگئےخام تیل کے مئی کے مہینے کے سودے کے لیے منگل خری دن ہےیہ بھی پڑھیں امریکی خام تیل کی قیمت دہائیوں کی کم ترین سطح پر اگئیخبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق چونکہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے عالمی معیشت کا پہیہ بیٹھ گیا ہے جس کے باعث تیل کی طلب بھی ختم ہوگئی ہےامریکی خام تیل کی قیمت تاریخ میں پہلی بار منفی ہونے کے بعد وال اسٹریٹ میں بھی شدید مندی دیکھی گئی اور ایس اینڈ پی انرجی انڈیکس 28 فیصد نیچے گیاڈا جونز کے صنعتی انڈیکس ای ٹی میں بھی 179 فیصد کی کمی دیکھی گئی جبکہ نیسڈاک کمپوزٹ 046 فیصد کم ہواواضح رہے کہ گزشتہ ماہ تیل برمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے اہم رکن سعودی عرب کی جانب سے نان اوپیک رکن روس کے خلاف قیمت پر جنگ کے اغاز پر تیل کی قیمت تیزی سے نیچے گری تھیرواں ماہ کے اغاز میں ریاض اور ماسکو نے تیل کی پیداوار ایک کروڑ بیرل فی یوم تک کم کرنے پر رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے اس تنازع کو ختم کیا تھامزید پڑھیں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم ہوگئیتاہم اس کے باوجود تیل کی قیمتیں مسلسل کم ہو رہی ہیں جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ پیداوار میں یہ کمی وائرس کی وجہ سے مانگ میں بڑے پیمانے پر کمی کے حوالے سے کافی نہیں ہےامریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں خام تیل کی اسٹوریج بڑھ کر ایک کروڑ 92 لاکھ 50 ہزار بیرلز ہوگئی تھی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: رواں سال زکو کٹوتی کا نصاب 46 ہزار 329 روپے مقرر",
"role": "user"
},
{
"content": "اسٹیٹ بینک پاکستان نے رواں سال کے لیے زکو کٹوتی کا نصاب 46 ہزار 329 روپے مقرر کردیااسٹیٹ بینک کی جانب سے زکو کے نصاب کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں تمام بینکوں کو زکو کی کٹوتی کے نصاب سے گاہ کیا گیانوٹیفکیشن کے مطابق 46 ہزار 329 روپے سے کم رقم پر زکو لاگو نہیں ہوگیاسٹیٹ بینک نے تمام بینکوں کو ہدایت جاری کی کہ یکم رمضان کو تمام بینک زکو کی مقرر نصاب پر کٹوتی کریںخیال رہے کہ زکو کی کٹوتی تمام سیونگ بینک اکاونٹس پر لاگو ہوگی جبکہ منافع نقصان کی بنیاد پر کام کرنے والے اکائونٹس سے بھی زکو کی کٹوتی کی جائے گیگزشتہ سال حکومت پاکستان نے ملک میں زکو کٹوتی کے لیے کم سے کم نصاب 44 ہزار 415 روپے مقرر کیا گیا تھا2018 میں 39 ہزار 198 روپے جبکہ 2017 میں زکو کٹوتی کا نصاب 38 ہزار 405 روپے کی حد پر مقرر کیا گیا تھامالی سال 2018 اور 2019 میں ہی بینکوں نے ارب روپے کے قریب کی زکو جمع کی تھیسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ لوگوں کی جانب سے عام طور پر رمضان میں زکو دی جاتی ہے مگر مشکل کی اس گھڑی میں مخیر حضرات کی جانب سے بے بس اور غریب انسانوں کی مدد کے لیے گے نا اس ملک کے لیے بہت بڑی غنیمت ہےواضح رہے کہ پاکستان میں رمضان کا غاز 24 یا 24 اپریل کو ہوگا جس کے لیے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس 23 اپریل کو ہوگاحکومت اور علمائے کرام کے درمیان رمضان المبارک میں تراویح نمازوں اور اعتکاف کے حوالے سے مشروط اتفاق ہوا ہے20 نکات جن پر اتفاق ہوامساجد اور امام بارگاہوں میں قالین یا دریاں نہیں بچھائی جائیں گی صاف فرش پر نماز پڑھی جائے گی اگر کچا فرش ہو تو صاف چٹائی بچھائی جا سکتی ہےجو لوگ گھر سے اپنی جائے نماز لا کر اس پر نماز پڑھنا چاہیں وہ ایسا ضرور کریںنماز سے پیشتر اور بعد میں مجمع لگانے سے گریز کیا جائےجن مساجد اور امام بارگاہوں میں صحن موجود ہوں وہاں ہال کے اندر نہیں بلکہ صحن میں نماز پڑھائی جائے50 سال سے زائد عمر کے لوگ نابالغ بچے اور کھانسی نزلہ زکام وغیرہ کے مریض مساجد اور امام بارگاہوں میں نہ ئیںمسجد اور امام بارگاہ کے احاطہ کے اندر نماز اور تراویح کا اہتمام کیا جائے سڑک اور فٹ پاتھ پر نماز پڑھنے سے اجتناب کیا جائےمسجد اور امام بارگاہ کے فرش کو صاف کرنے کے لیے پانی میں کلورین کا محلول بنا کر دھویا جائےاسی محلول کو استعمال کر کے چٹائی کے اوپر نماز سے پہلے چھڑکا بھی کر لیا جائےمسجد اور امام بارگاہ میں صف بندی کا اہتمام اس انداز سے کیا جائے کہ نمازیوں کے درمیان فٹ کا فاصلہ رہے ایک نقشہ منسلک ہے جو اس سلسلے میں مدد کر سکتا ہےمسجد اور امام بارگاہ انتظامیہ یا ذمہ دار افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے جو احتیاطی تدابیر پر عمل درامد کو یقینی بنا سکےمسجد اور امام بارگاہ کے منتظمین اگر فرش پر نمازیوں کے کھڑے ہونے کے لیے صحیح فاصلوں کے مطابق نشان لگا دیں تو نمازیوں کی اقامت میں سانی ہو گیوضو گھر سے کر کے مسجد اور امام بارگاہ تشریف لائیں صابن سے 20 سیکنڈ ہاتھ دھو کر ئیںلازم ہے کہ ماسک پہن کر مسجد اور امام بارگاہ میں تشریف لائیں اور کسی سے ہاتھ نہیں ملائیں اور نہ بغل گیر ہوںاپنے چہرے کو ہاتھ لگانے سے گریز کریں گھر واپسی پر ہاتھ دھو کر یہ کر سکتے ہیںموجودہ صورتحال میں بہتر یہ ہے کہ گھر پر اعتکاف کیا جائےمسجد اور امام بارگاہ میں اجتماعی افطار اور سحر کا انتظام نہ کیا جائےمساجد اور امام بارگاہ انتظامیہ ئمہ اور خطیب ضلعی وصوبائی حکومتوں اور پولیس سے رابطہ اور تعاون رکھیںمساجد اور امام بارگاہوں کی انتظامیہ کو ان احتیاطی تدابیر کے ساتھ مشروط اجازت دی جا رہی ہے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: لاک ڈان میں 45 دن کی توسیع کی گئی تو 13 لاکھ افراد بیروزگار ہو سکتے ہیں",
"role": "user"
},
{
"content": "خیبرپختونخوا کے محکمہ ترقیات اور منصوبہ بندی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اگر لاک ڈان میں 45دن کی توسیع کی گئی تو صوبے میں 13 لاکھ افراد اپنی نوکریوں سے محروم اور بیروزگار ہو سکتے ہیںاتوار کو محکمے کی جانب سے جاری رپورٹ میں کورونا وائرس کے معیشت پر ممکنہ طور پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیامزید پڑھیں امریکی تاریخ کا بدترین بحران کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بیروزگاررپورٹ میں کہا گیا کہ روزانہ کی بنیاد پر کمانے والے دیہاڑی دار افراد اور گلیوں محلوں میں اشیا فروخت کرنے والے افراد کے کورونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے کا اندیشہ ہے اور روزانہ کی بنیاد پر کمانے والے ساڑھے لاکھ سے زائد دیہاڑی دار افراد فوری بیروزگار ہو سکتے ہیںرپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ رواں سال وائرس کے باعث خیبر پختونخوا حکومت کی شرح نمو کم ہو کر 29 فیصد تک سکتی ہے جہاں 2019 میں یہ شرح 373 فیصد تھیاس حوالے سے مزید تخمینہ لگایا گیا کہ صوبائی حکومت کی جی ڈی پی بھی 13 لاکھ 35 ہزار 942 ملین روپے سے کم ہو کر 13 لاکھ 16ہزار 160ملین روہے ہونے کا اندیشہ ہےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس ایک دن میں ریکارڈ 19 اموات مجموعی تعداد 167 ہوگئی رپورٹ کے مطابق 45 روزہ لاک ڈان میں 13 لاکھ افراد نوکریوں سے محروم وہ سکتے ہیں اس سلسلے میں سب سے زیادہ نقصان ٹرانسپورٹ اور اسٹوریج کے شعبے میں ہونے کا اندیشہ ہے جہاں لاکھ 59 ہزار 393 افراد بے روزگار ہو سکتے ہیںاس کے ساتھ ساتھ تعمیرات مینوفیکچرنگ اور ہول سیل کے شعبے میں انتہائی متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جس میں بالترتیب لاکھ 95 ہزار 594 لاکھ 58 ہزار 664 اور لاکھ 16ہزار 252 افراد کے نوکریوں سے محروم ہونے کا امکان ہےرپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ اگر لاک ڈان میں توسیع کی جاتی ہے تو مزید افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے اگر لاک ڈان میں ماہ کی توسیع کی گئی تو 27 لاکھ افراد نوکریوں سے محروم ہو سکتے ہیں اور اگر ایک سال تک لاک ڈان برقرار رہا تو 42 لاکھ افراد بیروزگار ہو جائیں گےالبتہ محکمہ ترقی اور منصوبہ بندی نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ زراعت کے شعبے پر اس کے اثرات انتہائی کم مرتب ہوں گےمزید پڑھیں دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 23 لاکھ 56 ہزار 475 ہوگئیکورونا وائرس کے خیبرپختونخوا کی معیشت اور نوکریوں پر مرتب ہونے والے سنگین اثرات سے نمٹنے کے لیے ایک باقاعدہ لائحہ عمل بھی مرتب کیا گیا ہےرپورٹ میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت کے احساس پروگرام سے صوبے کے 15 لاکھ خاندانوں کو فائدہ پہنچے گا جس کی بدولت انہیں ہر ماہ 12ہزار روپے ملیں گےصوبائی حکومت کی رپورٹ میں وفاقی حکومت کے پروگرام کے دائرہ کار میں نہ نے والے کمزور طبقے کے افراد کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ جن افراد کو احساس پروگرام کے تحت رقم نہیں ملے گی وہ زیادہ متاثر ہو سکتے ہیںیہ بھی پڑھیں ذخیرہ اندوزوں کو سال قید بھاری جرمانہ دینا ہوگا ارڈیننس نافذاس سلسلے میں تجویز پیش کی گئی کہ صوبائی کونسل کی سطح پر کمیٹی بنائی جائے جو کمزور اور متاثرہ افراد کی نشاندہی کرے جن کو پھر حکومت ہزار روپے دے گیرپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ مخصوص شعبوں کو ٹیکس سے استثنی دیا جائے گا اور تعمیرات ریٹیل ہول سیل اور ٹرانسپورٹ کے شعبے اس ٹیکس استثنی کے اہل ہوں گےاس سلسلے میں بتایا گیا کہ حکومت ایک قرض کی ادائیگیوں کے حوالے سے بھی لائحہ عمل مرتب کر رہی ہے جس سے درمیانے اور چھوٹے درجے کے کاروبار کو فائدہ پہنچے گا اور 31 مارچ کو واجب الادا سود کی ادائیگی وہ 15اپریل کے بجائے اب 15جون تک کر سکیں گےمزید پڑھیں کورونا سے ہلاک 80فیصد افراد دیگر بیماریوں کا شکار تھے معید یوسفرپورٹ میں کہا گیا کہ اگر ضرورت پڑی تو حکومت گریڈ ایک سے 17 تک کے ملازمین کو ایڈوانس تنخواہ بھی دے گی جبکہ چھوٹے کاروبار اور دکانوں کو ریلیف کی فراہمی کے لیے یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی تین ماہ کے لیے مخر کرنے کی بھی تجویز زیر غور ہے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: عالمی بینک کی 50 کروڑ ڈالر کی امداد سے سماجی شعبے کو فروغ ملنے کا امکان",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد عالمی بینک نے ائندہ ماہ پاکستان کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی رقم منظور کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے تاکہ انسانی سرمایے کے لیے ضروری نظام صحت اور تعلیم میں شہری رجسٹریشن اور اہم اعداد شمار کو بہتر بنایا جاسکےساتھ ہی قومی سماجی تحفظ کے نیٹ ورک کو محفوظ بنایا جاسکے تاکہ وہ مثر انداز میں دبا کا سامنا کرسکےسیکیورنگ ہیومن انویسٹمنٹس ٹو فوسٹر ٹرانسفامیشن شفٹ نامی منصوبہ شہری رجسٹریشن اور اہم اعداد شمار کا معیار پیدائش اور موت کے سرٹیفکیٹس کی شرح بہتر بنائے گایہ بھی پڑھیں کورونا وائرس ئی ایم ایف کا پاکستان کی مدد کیلئے ایک ارب 38 کروڑ ڈالر کا پیکج منظوراس کے علاوہ منصوبے سے ملک کو انسانی سرمایے کو اکٹھا کرنے کے لیے بہتر منصوبہ بندی کی صلاحیت حاصل ہوگییہ منصوبہ ملک میں صحت کے لیے عالمگیر صحت سہولت پالیسی پر عملدرامد حفاظتی ٹیکوں تعلیم کے بہتر معیار معاشی سرگرمیوں میں خواتین کی شرکت اور پہچان میں اضافے سماجی تحفظ کے پروگرام کی تشکیل تعلیم اور غذائی سرگرمیوں میں توسیع کمزوروں اور غریبوں کو کورونا وائرس سے ہونے والے مالی اثرات سے نمٹنے کے لیے رقم کی منتقلی شامل ہےمزید پڑھیں حکومت ئی ایم ایف ارب ڈالر کے بیل پیکج کو منجمد کرنے پر متفقاس منصوبے کے لیے تیار کردہ دستاویز کے مطابق پاکستان میں میکرو اکنامک خطرات بہت زیادہ ہیں کیوں کہ کورونا وائرس کے اثرات موجودہ استحکام کی کوششوں اور درمیانی مدت کی اسٹرکچرل اصلاحات کو کمزور کردیں گے اور وبا کے باعث مزید نقصان پہنچائیں گےیہ خبر 19 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: بنگلہ دیش لاک ڈان کے دوران اجرت کیلئے مزدوروں کا احتجاج",
"role": "user"
},
{
"content": "بنگلہ دیش کے شہر چٹاگانگ میں گارمنٹ فیکٹریوں میں کام کرنے والے ہزاروں مزدوروں نے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈان کے دوران کام اور اجرت دینے کے لیے احتجاج کیاخبرایجنسی رائٹرز کے مطابق بنگلہ دیش دنیا میں گارمنٹس کے شعبے میں چین کے بعد دوسرے نمبر پر ہے لیکن کورونا وائرس کے باعث اس مد میں ہونے والی برمدات میں کمی سے مالی سال میں ارب ڈالر کے نقصان کا خدشہ ہےرپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کے اندر موجود ریٹیلرز اور دنیا بھر سے دیے گئے رڈرز کو کمپنیوں نے منسوخ کردیا ہےیہ بھی پڑھیںوفاقی حکومت چھوٹے تاجروں کو بغیر سود طویل مدتی قرض فراہم کرے وزیراعلی سندھخیال رہے کہ بنگلہ دیش میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد ہزار 144 ہے جبکہ 84 متاثرین ہلاک ہوچکے ہیںدنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جارہے ہیں اور لوگوں کو پس میں فاصلہ رکھنے کی ہدایت کی جارہی ہے لیکن بنگلہ دیش میں مظاہرین فاصلہ رکھنے کی ہدایت کو پس پشت ڈال دیاچٹاگانگ کی سڑکوں میں احتجاج کرنے والے افراد کا کہنا تھا کہ وہ اب تک گزشتہ ماہ کی تنخواہ کے منتظر ہیںپولیس افسر محمد ضمیرالدین کا کہنا تھا کہ پولیس نے ایک فیکٹری کے مالک سے اس حوالے سے بات کی ہے اور انہوں نے 28 اپریل سے پہلے ادائیگیوں کی یقین دہانی کروا دی ہےرپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی حکومت نے کورونا وائرس کے باعث ہونے والے نقصان کو دیکھتے ہوئے کمپنیوں کی مدد کے لیے گزشتہ ماہ 28 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے پکیج کا اعلان کیا تھا تاکہ اس وبائی صورت حال میں ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جاسکیںدوسری جانب فیکٹری مالکان کا کہنا تھا کہ یہ پیکج ان کے لیے ناکافی ہےبنگلہ دیش کی حکومت نے لوگوں کوسماجی تقریبات سے روکنے اور منتشر کرنے اور لاک ڈان کو یقینی بنانے کے لیے فوج کو بھی سڑکوں پر تعینات کردیا تھابنگلہ دیش میں کورونا وائرس کے کیسز تاحال دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہیں لیکن طبی ماہرین نے خبردار کردیا ہے کہ کورونا کی وبا جنوبی ایشیا میں تیزی سے پھیل رہی ہےمزید پڑھیںہانگ کانگ میں جمہوریت پسند کارکنوں میڈیا ٹائیکون کی گرفتاریبھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 991 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ مزید 42 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ کیسز کی مجموعی تعداد اب مجموعی تعداد 14 ہزار 792 ہوگئی ہےاسی طرح بھارت میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد بھی 488 ہےبھارت میں بھی سخت لاک ڈان جاری ہے تاہم حکومت نے کہہ چکی ہے کہ صنعتوں کو ملک بھر میں اگلے ہفتے سے اپنے کام کو بحال کرنے کی اجازت دی جائے گیخیال رہے کہ دنیا میں اس وقت کورونا وائرس سے اموات کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے اور مجموعی تعداد ایک لاکھ 56 ہزار 272 ہوگئی ہےدنیا بھر میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 22 لاکھ 79 ہزار 189 ہوچکی ہے جبکہ لاکھ 82 ہزار 903 صحت یاب ہوچکے ہیں",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: حکومت ئی ایم ایف ارب ڈالر کے بیل پیکج کو منجمد کرنے پر متفق",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام باد پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف نے ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ کی سہولت ای ایف ایف کو روکنے اور اس پر کورونا وائرس کے بعد نظر ثانی کرنے پر اتفاق کرلیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر فنڈز کی نئی منظوری کے بعد جاری کردہ ایک اسٹاف رپورٹ میں کہا گیا کہ اس وقت ریپڈ فنانسنگ انسٹریومنٹ ایف ئی کے ذریعے پاکستان کی مدد کرنے کا ایک مناسب ذریعہ ہے کیونکہ لک منظرنامے کی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے موجودہ ای ایف ایف کو حاصل کرنا مشکل ہے واضح رہے کہ جولائی 2019 کو ائی ایم ایف نے پاکستان میں معاشی استحکام کے لیے سال کے عرصے میں ارب ڈالر قرض فراہم کرنے کی منظوری دی تھی ادھر اسلام باد میں ئی ایم ایف کی نمائندہ ٹریسا دابن سانچ نے کہا کہ منظوری کے فوری بعد ہی ایف ئی کے تحت فنڈز فراہم کردیا جاتا ہے مزید پڑھیں ائی ایم ایف نے پاکستان کیلئے ارب ڈالر قرض کی منظوری دے دیتاہم ئی ایم ایف اسٹاف کا خیال ہے کہ ایف ئی اضافی ڈونروں کی مالی اعانت حاصل کرے گا چونکہ رواں سال ارب ڈالر اور ایف ئی سمیت اگلے مالی سال میں ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کے فرق کا تخمینہ لگایا ہےئی ایم ایف کے مطابق مجموعی طور پر مالی سال 212020 میں حقیقی جی ڈی پی مجموعی ملکی پیداوار کی ترقی میں فیصد پوائنٹس کی کمی کی گئی ساتھ ہی توقع کی جارہی ہے کہ مینوفیکچرنگ خاص طور پر ٹیکسٹائل نقل حمل اور دیگر سروسز کے بارے میں یہ امکان طاہر کیا جارہا کہ وہ بری طرح متاثر ہوںعالمی مالیاتی ادارے کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے نجی شعبے کو قرض دینا مزید مشکل ہوگیا ہے ئی ایم ایف نے امید ظاہر کی کہ ملکی اور غیر ملکی سطح پر مالی سال 2021 میں معیشت کے اشاریے مثبت ہوسکتے ہیں ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ پبلک فنانسز انتہائی دبا میں جائے گی اور توقع کی جارہی کہ مالی سال 2020 میں جی ڈی پی کا ابتدائی خسارہ 29 فیصد ہوجائے گارپورٹ کے مطابق مذکورہ پیش رفت محصولات میں 18 فیصد کمی کے تناظر میں ہوگییہ بھی پڑھیں ائی ایم ایف سے ارب ڈالر قرض کا معاہدہ طے پاگیا مشیر خزانہئی ایم ایف نے پیش گوئی کی کہ اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے قرض سے جی ڈی پی میں تنزلی کا تناسب 85 فیصد کے مقابلے میں 90 فیصد ہوجائے گا تاہم عالمی مالیاتی ادارے نے اعتراف کیا کہ پروگراموں کی منظوری اور پہلی نظرثانی کے وقت عوامی قرض توقع سے زیادہ تھا لیکن وہ اب نیچے کی طرف گامزن ہے رپورٹ کے مطابق وائرس کی وجہ سے فوری ادائیگیوں کے توازن خراب ہوا جبکہ تیل کی قیمتوں اور درمد کی کمزور طلب نے موجودہ کرنٹ اکانٹ کو کچھ مدد فراہم کیاس کی وجہ برمدی نمو میں رکاوٹ اور بیرونی طلب میں کمی خلیجی ممالک اور پورٹ فولیو فنڈز کے فلو میں نقصان سے مالی سال 2020 اور مالی سال 2021 میں ترسیلات زر میں ارب ڈالر کی کمی ہوگی ئی ایم ایف نے کہا کہ لاک ڈان کی وجہ سے بے روزگاری میں غیرمعمولی اضافہ ہوا لیکن تعمیراتی شعبے کے لیے پیکج سے بے روزگاری کی شدت میں کمی ئے گی مزید پڑھیں پاکستان کو ائی ایم ایف پیکج کی پہلی قسط موصولواضح رہے کہ 2020 کے خر تک شروع ہونے والے تعمیراتی منصوبوں کے لیے مالی وسائل سے متعلق بیان حلفی دکھانا لازمی نہیں ہوگا صحت کے شعبے میں ہنگامی اخراجات کے معیار کو یقینی بنانے سے متعلق ئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ حکام نے ضروری طبی سامان کی خریداری سے متعلق ڈیٹر جنرل پاکستان سے ڈٹ کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے اور اس کے نتائج وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر شائع کیے جائیں گے ئی ایم ایف نے کہا کہ اس اقدام سے کرپشن کے امکان کم ہوجائیں گے عالمی ادارے نے خبردار کیا کہ شرح نمو میں کمی پالیسی اور اصلاحات سے متعلق خطرات پالیسی پر علمدرمد کی صلاحیت میں کمی پروگرام کے مقاصد اور بیرونی مالی اعانت کی دستیابی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیںئی ایم ایف نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک نے موجودہ مفاہمت کی یادداشت کو اپ ڈیٹ کرنے کا عہد کیا ہے جو فنڈز کی بروقت فراہمی کو واضح کرتا ہے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: چین کی معیشت کو دہائیوں بعد کورونا سے نقصان",
"role": "user"
},
{
"content": "چین کی معیشت کو دہائیوں بعد کورونا وائرس کے باعث پہلی سہ ماہی میں نقصان کا سامنا کرنا پڑابرطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اعداد شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت اعشاریہ فیصد تک سمٹ گئی ہےچین دنیا کی معیشت کا بڑا کھلاڑی ہے جو اشیا کی پیدوار برمدات اور درمدات میں دنیا کا بڑا حصہ دار ہے تاہم چینی معیشت کو دیکھتے ہوئے کورونا وائرس کے باعث دیگر معیشتوں کے لیے بھی تشویش کا اظہار کیا جانے لگا ہےرپورٹ کے مطابق چین کی معیشت میں سال کے پہلے تین ماہ میں 1992 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب نقصان کے باعث سمٹ گئی ہومزید پڑھیںچین میں کورونا کے مرکز ووہان سے لاک ڈان ختم دنیا کے کئی ممالک میں شروعاکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ کے رکن یوئی سو کا کہنا تھا کہ جنوری سے مارچ کے دوران جی ڈی پی کے محدود ہونے سے مستقل سرمایے پر اثر پڑے گا جس کے اثرات چھوٹی کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے اور بے روزگاری کی صورت میں ہوں گےرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس پہلی سہ ماہی میں چین کا معاشی نمو مضبوط اعشاریہ فیصد تھا اور اس دوران امریکا سے معاشی جنگ چل رہی تھی اور اس کے اثرات پڑ رہے تھےخیال رہے کہ گزشتہ دو دہائیوں سے چین کی معاشی ترقی کی سالانہ شرح فیصد کے لگ بھگ رہی ہے تاہم ماہرین ان اعداد وشمار کے مصدقہ ہونے پر سوالات اٹھاتے رہے ہیںکورونا وائرس سامنے نے کے بعد چین نے وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے سخت اقدامات متعارف کرواتے ہوئے طویل لاک ڈان اور قرنطینہ مراکز قائم کردیے تھےماہرین معاشیات کا خیال تھا کہ چین کے حالات کے باعث معیشت کے سکڑنے کے خدشات ہیں تاہم جو اعداد شمار سامنے ئے ہیں وہ خدشات سے کہیں بڑھ کر ہیںچین کی جانب سے جاری کی گئی تازہ رپورٹ کے مطابق فیکٹری کی پیداوار مارچ میں ایک اعشاریہ ایک فیصد تھی جب چین میں بتدریج معمولات زندگی بحال ہورہی تھی ریٹیلرز کی مدنی میں گزشتہ ماہ 15 اعشاریہ فیصد تنزلی ہوئی جس کی بڑی وجہ دکان داروں کا گھروں میں محصور ہونا تھایہ بھی پڑھیںدنیا میں وائرس سے تقریبا 22 لاکھ افراد متاثر لاک ڈان میں نرمی پر خدشاتسرکاری رپورٹ کے مطابق چین میں بے روزگاری کی شرح مارچ میں اعشاریہ فیصد تھی تاہم فروری کے مقابلے میں یہ قدرے بہتر تھی کیونکہ فروری میں بے روزگاری کی شرح بلند تریں اعشاریہ فیصد تک پہنچ گئی تھیشنگھائی میں موجود بی بی سی کے تجزیہ کار روبن برانٹ کا کہنا تھا کہ بدترین تنزلی سے ظاہر ہوتا ہے کہ وائرس کے اثرات پڑے ہیںیاد رہے کہ کورونا وائرس پہلی مرتبہ دسمبر 2019 میں چین کے صوبے ہوبے میں سامنے یا تھا اور اس کے مرکزی شہر ووہان کو بدترین نشانہ بنایا تھا جہاں 11 ہفتوں تک طویل لاک ڈان کیا گیا تھاچینی ماہرین نے ایک رپورٹ میں اعتراف کیا تھا کہ کورونا کے مریض نومبر 2019 میں ہی سامنے ئے تھے مگر ان کے مرض کی تشخیص نہیں ہو پائی تھی اور مرض کو پہچاننے میں ماہرین کو کچھ وقت لگاکورونا وائرس کے تیزی سے پھیلا کی وجہ سے چینی حکام نے ابتدائی طور پر جنوری 2020 کے غاز میں ہی ووہان کو جزوری طور پر بند کرتے ہوئے شہریوں کو گھروں تک محدود کردیا تھا تاہم بعد ازاں شہر میں مکمل لاک ڈان کردیا گیا تھایہ بھی پڑھیںدنیا کیلئے امید کی کرن ووہان میں اج کورونا کا کوئی کیس سامنے نہیں ایالاک ڈان کی وجہ سے ہی چینی حکام کورونا وائرس پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے اور پہلی بار 19 مارچ 2020 کو ووہان کے شہر سے کوئی بھی کورونا کا نیا کیس سامنے نہیں یا تھاچینی حکام نے ووہان سے لاک ڈان کو ختم کرنے کا غاز کرتے ہوئے 22 مارچ کو ہی شہریوں کو جزوی طور پر باہر نکلنے کی اجازت دی تھیحکام کی جانب سے لاک ڈان کو ختم کیے جانے کے غاز میں ہی 22 مارچ کو ووہان میں پہلی ٹرین کے ذریعے دوسرے شہروں سے ایک ہزار افراد ئے اور وہ ماہ بعد اپنی ملازمت پر پہنچے تھےچین میں اب تک کورونا وائرس کے کیسز کی مجموعی تعداد 82 ہزار 692 ہے جبکہ ہزار 632 افراد ہلاک ہوئے اسی طرح 77 ہزار 944 افراد صحت یاب ہوئےچین میں اس وقت زیر علاج متاثرین کی تعداد سکڑ کر 116 ہوگئی ہے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: روپے کی قدر مستحکم انٹربینک میں ڈالر کم ہوکر 163 روپے 58 پیسے پر گیا",
"role": "user"
},
{
"content": "پاکستان میں جمعہ کا روز معاشی اعتبار سے مثبت رہا اور اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کے ساتھ ساتھ روپے کی قدر میں بھی اضافہ دیکھا گیاانٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں روپے 30 پیسے کی ریکوری ہوئی اور ڈالر کم ہوکر 163 روپے 58 پیسے پر گیااگر شرح کے حساب سے دیکھیں تو جمعہ کو مارکیٹ کے غاز کے 166 روپے 88 پیسے کے مقابلے میں ڈالر میں 19 فیصد کی کمی دیکھی گئیمزید پڑھیں پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد بازار حصص میں تیزی 100 انڈیکس میں فیصد تک اضافہتاہم کرنسی مارکیٹ میں جمعہ کو اتار چڑھا دیکھنے میں یا اور ٹریڈنگ کے دوران ایک سطح پر ڈالر 167 روپے تک گیا تاہم پھر روپے کی قدر بہتر ہوئی اور یہ 163 روپے 25 پیسے تک یا تاہم مارکیٹ کے اختتام پر یہ 163 روپے 58 پیسے پر بند ہواادھر روپے کی قدر میں اضافے کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے ایک ارب 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر منظور ہونے سے جوڑا جارہا ہےئی ایم ایف کی جانب سے یہ رقم ریپڈ فنانسنگ انسٹریومنٹ ایف ئی کے تحت جاری کی گئی تاکہ کورونا وائرس سے پڑنے والے معاشی اثرات کو کم کرنے میں مدد مل سکےاس حوالے سے ایکسچینج کمپنیز پاکستان کے سابق جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں اس اضافے کی بنیادی وجہ ئی ایم ایف کا فیصلہ ہے جس میں ایک ارب 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی مالی معاونت شامل ہے جبکہ اس کے علاوہ جی 20 ممالک کی جانب سے پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لیے 2020 کے اختتام تک قرضوں میں ریلیف سے بھی مارکیٹ کے رجحان کو تقویت ملی ہےٹریس مارک کی ایک ماہر ایمان خان کا کہنا تھا کہ تاجر تیزی سے ختم ہونے والے ذخائر کے خلاف کچھ راحت کی تلاش میں تھےانہوں نے کہا کہ ئی ایم ایف کے اعلان سے ایسا ہی ہوا ہے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کی کریڈٹ ڈیفالٹ تبدیلیوں میں بھی بہتری ئی ہے اور یہ 750 بیسز پوائنٹس سے 670 بی پی ایس تک دیکھا گیا جو فروری میں ٹریڈنگ کے دوران 350 بی پی ایس پر موجود تھایہ بھی پڑھیں کورونا وائرس ئی ایم ایف کا پاکستان کی مدد کیلئے ایک ارب 38 کروڑ ڈالر کا پیکج منظورخیال رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے ہنگامی اجلاس کے بعد شرح سود میں کمی کرتے ہوئے پالیسی ریٹ 200 پوائنٹس یعنی فیصد تک کم کرکے فیصد کردیا تھایاد رہے کہ یہ 2018 کے بعد سے پہلی مرتبہ ہے کہ پالیسی ریٹ سنگل ڈیجٹ میں یا تھایاد رہے کہ اپریل سے ملک میں ڈالر کی قدر میں اچانک اضافہ دیکھنے میں رہا تھا اور یہ 167 روپے 89 پیسے تک پہنچ گیا تھا",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد بازار حصص میں تیزی 100 انڈیکس میں فیصد تک اضافہ",
"role": "user"
},
{
"content": "اسٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے اچانک پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان دیکھا گیا اور کے ایس ای 100 انڈیکس تقریبا 1500 پوائنٹس بڑھ گیا جس کی وجہ سے کاروبار کو روکنا پڑاجمعہ کو جب 10 بجکر 15 منٹ پر کاروباری دن کا غاز ہوا تو ابتدائی طور پر ایک ہزار پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا اور جب صبح 10 بجکر 50 منٹ پر سرکٹ بریکر کے فعال ہونے کے بعد کاروبار کو روکا گیا تو اس وقت انڈیکس 1559 پوائنٹس یا فیصد اضافے سے 32 ہزار 888 پر موجود تھابعد ازاں جب 11 بجکر 55 منٹ پر کاروبار بحال ہوا تو مارکیٹ میں ایک مرتبہ پھر تیزی دیکھی گئی اور دن سوا 12 بجے تک انڈیکس 1905 پوائنٹس یعنی فیصد اضافے سے 33 ہزار 234 پوائنٹس تک پہنچ گیامزید پڑھیں ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی پالیسی ریٹ فیصد مقررمارکیٹ کی صورتحال سے متعلق نیکسٹ کیپیٹل لمیٹڈ میں غیرملکی فروخت کے سربراہ محمد فیضان منشی نے کہا کہ مرکزی بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد مقامی ایکوٹی میں سال 2009 کے بعد سے سب سے زیادہ اضافہ ہواانہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے تقریبا ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے فنڈ کی فراہمی کی منظوری نے بھی تیزی کے رجحان کو تقویت دیواضح رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے کورونا وائرس کی وجہ سے رونما ہونے والے منفی معاشی اثرات کے تناظر میں پاکستان کے لیے ریپڈ فنانسنگ انسٹریومینٹ ایف ئی کے تحت ایک ارب 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے پیکج کی منظوری دی تھیاپنی گفتگو میں محمد فیضان نے کہا کہ بین الاقوامی امداد دہندگان کی جانب سے قرض کی ادائیگی مخر کیے جانے سے روپے کی قدر بی تقریبا فیصد بڑھیانہوں نے کہا کہ یہ اسٹاک مارکیٹ کے لیے بھی فائدہ مند ثاب ہوگاخیال رہے کہ ایک روز قبل ہی اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ایک ہنگامی اجلاس میں ملک کے پالیسی ریٹ میں 200 بیسس پوائنٹس کی کمی سے اسے فیصد تک کردیا تھااسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں یہ کمی ایک ماہ میں تیسری مرتبہ کی گئی تھیاس حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے بعد عالمی معیشت مزید ابتر صورتحال سے دوچار ہوئی اور گریٹ ڈپریشن کے بعد عالمی معیشت کے سب سے زیادہ تنزلی کا شکار ہونے کا خدشہ ہے اور حال ہی میں ئی ایم ایف کی جاری رپورٹ کے مطابق یہ 2020 میں مزید فیصد سکڑ سکتی ہےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس پاکستان کی مدد کیلئے ایک ارب 38 کروڑ ڈالر کا پیکج منظوربیان کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں جائزہ لیا گیا کہ مقامی سطح پر سرگرمیوں کے اشاریوں مثلا ریٹیل سیلز کریڈٹ کارڈ کے اخراجات سیمنٹ کی پیداوار برمدی رڈرز ٹیکس جمع کرنا دیگر اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ معیشت حالیہ ہفتوں میں سست روی کا شکار ہوئی ہےاسٹیٹ بینک کے مطابق کورونا وائرس کے دورانیے کی وجہ سے غیریقینی صورتحال انتہا کو پہنچی ہوئی ہے اور شرح نمو میں کمی کے سبب مہنگائی میں اضافے کا خطرہ ہےاجلاس میں کہا گیا کہ مالی سال 2020 میں معیشت کے مزید 15 فیصد سکڑنے کا خطرہ ہے جس کے بعد مالی سال 2021 میں فیصد بہتری کا امکان ہے جبکہ مہنگائی کی شرح 1112فیصد جبکہ اگلے سال کم ہو کر 79 فیصد رہنے کا امکان ہے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ٹیکسٹائل ماسکس سینیٹائزر کی برمدات کی اجازت",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام باد مشیر تجارت عبدرزاق داد نے کہا ہے کہ حکومت نے ٹیکسٹائل ماسکس اور سینیٹائزر کی برمدات کی اجازت دینے کا فیصلہ کرلیا ہےاس سلسلے میں کوئی بھی باضابطہ حکم ئندہ کچھ دنوں میں جاری ہوجائے گاعبدالرزاق داد نے ڈان کو بتایا کہ یہ فیصلہ قومی رابطہ کمیٹی کے قومی کمانڈ اینڈ پریشن سینٹر این سی او سی میں کیا گیامزید پڑھیں کورونا وائرس سرجیکل ماسک پر دن تک زندہ رہ سکتا ہے تحقیقواضح رہے کہ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے یا ہے جب وفاقی تحقیقاتی ادارہ پہلے ہی حکومت کے اس فیصلے کی تحقیقات کر رہا ہے جس میں کورونا وائرس کے پھیلا کے دوران مقامی مارکیٹ میں بدترین کمی کے باجود ماسک برمد کرنے کی اجازت دیمشیر تجارت کا کہنا تھا کہ این 95 اور دیگر سرجیکل ماسکس کی برمدات پر پابندی اب بھی برقرار ہے اور اس سلسلے میں ایک ضروری وضاحت جاری کریں گےمزید برں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ فیصلہ مقامی مینوفکچرز کو عالمی خریداروں کے ساتھ فائدہ اٹھانے کا موقع دیا گیا ہےخیال رہے کہ مختلف ممالک نے کورونا وائرس سے علاج اور تحفظ میں استعمال ہونے والے تمام سامان کی برمدات کو محدود کیا ہوا ہے تاہم پاکستان میں اس پر پابندی یا اس کی برمدات کی اجازت دینے کے فیصلے ہفتوں میں تبدیل ہوتے رہتے ہیںاس وقت واش ایبل کلاتھ ماسکس کپڑے کا وہ ماسک جسے دھو سکتے ہیں جو بطور اینٹی ڈسک پولیوشن ماسکس کے طور پر استعمال ہوتا وہ اس پابندی والی فہرست میں شامل نہیں ہے تاہم مشیر تجارت کے مطابق کسٹم حکام اس کی برمدات کی اجازت نہیں دیتے اور اس سلسلے میں وزارت تجارت ایک وضاحتی نوٹیفکیشن جاری کرے گیمشیر تجارت کا کہنا تھا کہ این 95 سمیت سرجیکل ماسک کی مقامی مارکیٹ میں کمی ہے اور اس کی برمدات کی اجازت نہیں دی جائے گییہ بھی پڑھیں جامعہ کراچی کو چین کی یونیورسٹی سے ہزار ماسکس موصولساتھ ہی یہ بات بھی سامنے ئی کہ صحت سے متعلق مصنوعات کی برمدات ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کے تصدیق نامہ عدم اعتراض این او سی سے مشروط ہےاس بارے میں ایک سینئر کسٹم عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ وہ اس بارے میں باخبر نہیں کہ یا ٹیکسٹائل ماسکس کی برمدات کی اجازت ہے یا نہیںانہوں نے ڈان کو بتایا کہ ہم وفاقی حکومت کے تحریری حکم کا انتظار کر رہے ہیںیہ خبر 17 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس ئی ایم ایف کا پاکستان کی مدد کیلئے ایک ارب 38 کروڑ ڈالر کا پیکج منظور",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام باد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف نے کورونا وائرس کی وجہ سے رونما ہونے والے منفی معاشی اثرات کے تناظر میں پاکستان کے لیے ریپڈ فنانسنگ انسٹریومینٹ ایف ئی کے تحت ایک ارب 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے پیکج کی منظوری دے دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ئی ایم ایف کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے کورونا وائرس کے باعث ادائیگیوں کے فوری توازن کو پورا کرنے کے لیے ایف ای کے تحت ایک ارب 38 کروڑ ڈالر 50 فیصد کوٹہ پاکستان کے لیے منظور کیامزیدپڑھیں ملک میں کورونا وائرس کے اثرات وزیراعظم نے ریلیف پیکج کا اعلان کردیائی ایم ایف نے کہا کہ وائرس کے اثرات میں کمی کے ساتھ ہی متعلقہ حکام کو توسیعی فنڈ کی سہولت ای ایف ایف کی پالیسیوں پر عمل درمد کے لیے نظر ثانی کا موقع ملے گا جس کے بہتر نتائج سامنے ئیں گے بیان میں کہا گیا کہ ئی ایم ایف پاکستانی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور وائرس کے اثرات کم ہونے کے بعد حالیہ ای ایف ایف کے حوالے سے بات چیت کا غاز کیا جائے گا ایگزیکٹو بورڈ کی پہلی ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر اور قائم مقام چیئر جیفری اوکاموٹو نے کہا کہ وائرس سے پاکستانی معیشت پر نمایاں اثر پڑا ہے گھروں میں محدود ہونا عالمی مندی بیرونی سرمایہ کاری میں غیرمعمولی کمی کے نتیجے میں فوری ادائیگیوں کے توازن کی ضرورت بڑھ گئییہ بھی پڑھیں ملک میں کورونا وائرس سے مزید 17 اموات متاثرین 7000 سے متجاوز ادھر پاکستان میں وائرس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی معاشی صورتحال کے تناظر میں بروقت فیصلہ لیتے ہوئے شرح سود میں فیصد کمی کا اعلان کردیا گیا جس کے ساتھ ہی شرح سود یعنی پالیسی ریٹ فیصدہوگیایہاں یہ بات یاد رہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے عرصے میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں یہ مسلسل تیسری مرتبہ کمی کی گئی ہے اور مجموعی طور پر اب تک ایک ماہ میں شرح سود میں 425 فیصد کمی کی جا چکی ہےمانیٹری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ شرح سود میں کمی سمیت اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے گئے دیگر اقدامات سے مدد ملے گی مثلا رعایتی شرح سود پر کمپنیوں کو قرض کی فراہمی بنیادی رقم کی ادائیگی میں ایک سال کی توسیع قرض کی ادائیگی کی مدت 90 دن سے بڑھا کر 180دن کرنا کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ہسپتالوں کو کم شرح سود پر قرض کی فراہمی جیسے اقدمات شامل ہیں تاکہ یہ اس بحرانی صورتحال میں اپنے ملازمین کو نوکریوں سے نہ نکالیںاس سے قبل 13 اپریل کو ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی نے ترقی پذیر ممالک کو کورونا وائرس کی وبا کے باعث معاشی نقصانات کے ازالے کے لیے 20 ارب ڈالر کا بڑا پیکج دینے کا فیصلہ کیا تھامزیدپڑھیں ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی پالیسی ریٹ فیصد مقرردوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے بھی ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھا جس میں مزدور طبقے کے لیے 200ارب روپے ایکسپورٹ اور انڈسٹری کے لیے 100 ارب غریب خاندانوں کے لیے 150ارب روپے مختص یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے 50ارب روپے گندم کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے 280ارب پیٹرولیم مصنوعات میں فی لیٹر 15روپے کمی بجلیگیس کے بل 3ماہ کی اقساط میں ادا کرنے کا ریلیف میڈیکل ورکرز کے لیے 50ارب روپے سمیت دیگر شعبوں کے لیے رقم مختص کی تھی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی پالیسی ریٹ فیصد مقرر",
"role": "user"
},
{
"content": "اسٹیٹ بینک پاکستان نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث شرح سود میں فیصد کمی کا اعلان کردیا ہے جس کے ساتھ ہی شرح سود فیصد ہو گئی ہےگزشتہ ماہ 24 مارچ کو مانیٹری پالیسی کمیٹی کے منعقدہ اجلاس میں کورونا وائرس کی وبا کے عالمی اور مقامی معیشت پر پڑنے والے سنگین اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا اور اس کے بعد فیصلہ کیا گیا تھا کہ کورونا کے باعث ہر لمحہ بدلتی صورتحال کے پیش نظر ہر ممکن اقدامات اٹھاتے رہیں گے تاکہ وائرس کے سنگین اثرات سے بچانے کے لیے معیشت کو سہارا دیا جا سکےمزید پڑھیں اسٹیٹ بینک نے شرح سود 125 فیصد کردی جاری بیان میں کہا گیا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے بعد عالمی معیشت مزید ابتر صورتحال سے دوچار ہوئی اور گریٹ ڈپریشن کے بعد عالمی معیشت کے سب سے زیادہ تنزلی کا شکار ہونے کا خدشہ ہے اور حال ہی میں ئی ایم ایف کی جاری رپورٹ کے مطابق یہ 2020 میں مزید فیصد سکڑ سکتی ہےاسٹیٹ بینک کے مطابق کورونا وائرس کے سنگین اثرات 2009 کی عالمی کساد بازاری سے بھی زیادہ خطرناک ہوں گے جب معیشت عالمی مالیاتی بحران کے دوران 007 سکڑ گئی تھی جبکہ مزید سنگین ترین نتائج کا بھی عندیہ دیا گیا ہےاس کے ساتھ ساتھ مرکزی بینک نے کہا کہ عالمی معاشی بحران کے ساتھ ساتھ تیل کی قیمتیں بھی عالمی سطح پر انتہائی کم ہو گئی ہیں اور ماہرین کے مطابق تیل کی قیمتوں میں کمی کا یہ سسلہ برقرار رہے گایہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا فیصلہمانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں جائزہ لیا گیا کہ مقامی سطح پر سرگرمیوں کے اشاریوں مثلا ریٹیل سیلز کریڈٹ کارڈ کے اخراجات سیمنٹ کی پیداوار برمدی رڈرز ٹیکس جمع کرنا دیگر اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ معیشت حالیہ ہفتوں میں سست روی کا شکار ہوئی ہےتاہم اگر مہنگائی کی بات کی جائے تو مارچ اور اپریل کے انڈیکس کے مطابق مہنگائی کے رجحان میں کمی دیکھی گئی ہےاسٹیٹ بینک کے مطابق کورونا وائرس کے دورانیے کی وجہ سے غیریقینی صورتحال انتہا کو پہنچی ہوئی ہے اور شرح نمو میں کمی کے سبب مہنگائی میں اضافے کا خطرہ ہےاجلاس میں کہا گیا کہ مالی سال 2020 میں معیشت کے مزید 15 فیصد سکڑنے کا خطرہ ہے جس کے بعد مالی سال 2021 میں فیصد بہتری کا امکان ہے جبکہ مہنگائی کی شرح 1112فیصد جبکہ اگلے سال کم ہو کر 79 فیصد رہنے کا امکان ہےتاہم مانیٹری پالیسی کمیٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ اشیا کی ترسیل نہ ہونے یا اس میں رکاوٹ کے نتیجے میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کا خدشہ ہے البتہ معیشت کی کمزور حالت کی وجہ سے یہ دوسرے مرحلے میں سنگین اثرات جاری کرنے سے قاصر رہیں گےمزید پڑھیں اسٹیٹ بینک کا شرح سود 1325 فیصد برقرار رکھنے کا اعلاناس کے ساتھ ساتھ امید ظاہر کی گئی کہ دنیا بھر میں قیمتیں کم ہونے اور درمدات کی کم مانگ کے باعث ایکسچینج ریٹ میں کمی کے مہنگائی پر اثرات کو کم کیا جا سکے گااسٹیٹ سے جاری اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ مہگائی کی توقع اور شرح نمو میں کمی کے سبب مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 200 بیسس پوائنٹس کم کر کے فیصد کردیا گیا ہےکمیٹی کا ماننا ہے کہ شرح سود میں کمی سے کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی بیروزگاری مہنگائی پر قابو پانے میں مدد ملے گی اور معاشی استحکام کے ساتھ ساتھ گھریلوں صارفین اور کمپنیوں پر قوت خرید اور قرض کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گیمانیٹری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ شرح سود میں کمی سمیت اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے گئے دیگر اقدامات سے مدد ملے گی مثلا رعایتی شرح سود پر کمپنیوں کو قرض کی فراہمی بنیادی رقم کی ادائیگی میں ایک سال کی توسیع قرض کی ادائیگی کی مدت 90 دن سے بڑھا کر 180دن کرنا کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ہسپتالوں کو کم شرح سود پر قرض کی فراہمی جیسے اقدمات کیے گئے تاکہ یہ اس بحرانی صورتحال میں اپنے ملازمین کو نوکریوں سے نہ نکالیںیہ بھی پڑھیں بلند شرح سود کو بھول جائیں نئے کاروبار کرنے والوں کیلئے دلکش افرزیہاں یہ بات یاد رہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے عرصے میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں یہ مسلسل تیسری مرتبہ کمی کی گئی ہے اور مجموعی طور پر اب تک ایک ماہ میں شرح سود میں 425 فیصد کمی کی جا چکی ہےاس سے قبل 17مارچ کو 75 بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 125کردی گئی تھی جس کے ایک ہی ہفتے بعد پالیسی ریٹ میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا تھا",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ایشیا میں رواں سال اقتصادی ترقی کی شرح صفر رہے گی ئی ایم ایف",
"role": "user"
},
{
"content": "عالمی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ایشیا میں رواں سال اقتصادی ترقی کی شرح صفر رہے گی ئی ایم ایف کے مطابق گزشتہ 60 برس میں پہلی مرتبہ ایسے حالات پیدا ہوئے ہیں کہ جس میں معاشی ترقی کی شرح نمو اس سطح پر پہنچی مزید پڑھیں عالمی معاشی صورتحال 2009 سے بھی زیادہ سنگین ہے ئی ایم ایف کا انتباہ خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ئی ایم ایف کے مطابق شعبہ برمدات اور سروس سیکٹر کے حوالے سے مشہور ایشیا میں وائرس کی وجہ سے اموات کی شرح غیر معمولی بڑھ گئی ہیں ئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیوا نے کہا کہ پالیسی سازوں کو متاثرہ خاندانوں اور کاروباری مراکز کو مدد فراہم کرنی چاہیے جو سفری سماجی پابندیوں کی وجہ سے بہت متاثر ہور ہے ہیں انہوں نے زور دیا کہ وبا کے پھیلا میں کمی لانے کے لیے اقدامات بھی کیے جائیں کرسٹالینا جیورجیوا نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت عالمی معیشت غیریقینیصورت حال سے دوچار ہے ایشیا پیسیفک اس چیلنج سے زاد نہیں ہے وائرس کا اس خطے میں اثر انتہائی زیادہ ہوگا جس کے نتائج ناقابل فہم ہوسکتے ہیں یہ بھی پڑھیں اقتصادی صورتحال میں تبدیلی پر وزیراعظم اپنی معاشی ٹیم کے معترفانہوں نے کہا کہ یہ معمول کے مطابق کاروبار کا وقت نہیں ہے ایشیائی ممالک کو میسر تمام پالیسیز پر غور کرنے کی ضرورت ہے ایشیا پیسیفک خطے کے بارے میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ 60 برس میں پہلی مرتبہ ایشیا کی معیشت صفر نمو کا شکار ہوگیئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیوا نے کہا کہ اگرچہ ایشیائی ممالک معاشی چینلجز سے اس طرح دوچار نہیں ہوئے جس طرح دیگر خطے ہوئے ہیں لیکن یہ پیش گوئی عالمی معاشی بحران کے دوران نمو کی شرح 47 فیصد سے بھی بدتر ہے اور 1990 کی دہائی کے خر میں ایشیائی مالیاتی بحران کے دوران 13 فیصد اضافہ ہوا تھا ئی ایم ایف نے امید ظاہر کی کہ کامیاب پالیسی کے نتیجے میں ئندہ سال ایشیائی معاشی نمو میں 76 فیصد اضافے کی توقع ہے لیکن یہ وٹ لک انتہائی غیر یقینی ہے مزید پڑھیں مالی سال کے پہلے ماہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری میں 137 فیصد اضافہئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کے مطابق اس خطے کے برمدی پاور ہاسز بھی اہم تجارتی شراکت داروں مثلا امریکا اور یورپی ممالک کے ذریعے اپنے سامان کی مانگ میں تیزی سے اضافہ کر رہے ہیںکرسٹالینا جیورجیوا نے کہا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں چین میں معاشی شرح نمو رواں سال فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد ہوگی علاوہ ازیں ئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے خدشہ ظاہر کیا کہ وائرس کے دوبارہ جنم لینے کا خطرہ اپنی جگہ موجود ہے جس کے باعث حالات کے سازگار ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے انہوں نے کہا کہ چینی حکام نے بحران کے جواب میں سخت ردعمل کا اظہار کیا اگر صورتحال مزید بگڑی تو انہیں مالیاتی پالیسیاں استعمال کرنا پڑے گی مزید پڑھیں پاکستانی وفد کی ئی ایم ایف ورلڈ بینک کے حکام سے ملاقات معاشی اقدامات پر بریفنگئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیوا نے خبردار کیا کہ شہریوں کو نقد رقم کی منتقلی بہت سے ایشیائی ممالک کے لیے بہترین پالیسی نہیں ہوگی اور انہیں بے روزگار میں تیزی سے اضافے کو روکنے کے لیے چھوٹی کمپنیوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیےانہوں نے کہا کہ خطے کی ابھرتی ہوئی معیشتوں کو دوطرفہ اور کثیرالجہتی تبادلے پر غور کرنا چاہیے جبکہ بڑے مالیاتی اداروں سے مدد لینے کی ضرورت ہے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: جی 20 نے پاکستان سمیت 76 ممالک کو قرضوں میں سہولت دینے کا فیصلہ کرلیا",
"role": "user"
},
{
"content": "وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ جی 20 ممالک نے پاکستان سمیت ترقی پذیر دنیا کے 76 ممالک کو قرضوں میں سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اطلاق یکم مئی سے ہوجائے گااسلام اباد میں دفتر خارجہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان کو مالی گنجائش ملے گی جس سے وزیراعظم عمران خان کے عوام خاص کر غریب طبقے کے لیے اقدامات کو تقویت ملے گیشاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قرضوں میں ریلیف کے لیے اپیل کے حوالے سے کئی طرح کا محتاط رد عمل موصول ہوا تاہم ہم نے نیک نیتی سے اگے بڑھنے کا فیصلہ کیا اور معاملہ اللہ پر چھوڑ دیاوزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی مدت کو ابھی دو سال مکمل نہیں ہوئے اور یہ چوتھا عالمی انیشی ایٹو جو عمراں خان نے لیا اور اس میں دفتر خارجہ نے ان کی معاونت کی اس میں پہلا ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سا تھا دوسرا توہین امیز خاکوں سے متعلق اور تیسرا بدعنوانی کے حوالے سے تھا جسے بین الاقوامی پذیرائی حاصل ہوئییہ بھی پڑھیں پاکستان جی 20 کے قرض ریلیف منصوبے میں شاملکون سے بین الاقوامی قرض دہندگان سے پاکستان کو قرضوں میں سہولت ملے گی کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس میں ائی ایم ایف عالمی بینک سمیت تمام مالیاتی ادارے اجاتے ہیںمزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان کا بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کا مجموعی حجم 10 سے 12 ارب ڈالر ہےشاہ محمود قریشی نے کہا کہ ترقی پذیر دنیا کی متعدد مشکلات ہیں جس میں ایک یہ کہ ان کا نظام صحت کمزور ہے جس سے جہاں ان کی امدن کم اور برامدات متاثر ہورہی ہے وہیں اخراجات بڑھ رہے ہیں چنانچہ دنیا قرضوں میں سہولت فراہم کر کے ان کی مدد کرسکتی ہےان کا کہا تھا کہ اس کا فائدہ صرف ترقی پذیر دنیا کو نہیں ہوگا بلکہ ترقی یافتہ ممالک بھی اسے مستفید ہوں گے کیوں کہ اج کے دور میں سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیںقبل ازیں ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو یکم مئی سے قرضوں میں ریلیف ملنے کی توقع ہے جس سے ملک کو بہت فائدہ حاصل ہوگا کیوں کہ پاکستان کا ایک تہائی ریونیو قرضوں کی ادائیگی میں خرچ ہوجاتا ہےجی 20 ممالک اور عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب ترقی پذیر معیشتوں کو ریلیف فراہم کرنے کے فیصلے کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان سمیت تقریبا 70 ممالک کو فائدہ ہوگاوزیر خارجہ سے ئی ایم ایف کی پاکستانی نمائندہ کی ملاقاتوزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے وزارت خارجہ میں ئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائندہ ٹریسا ڈبن ساشیز نے ملاقات کیملاقات کے دوران کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال اور اس سے پیدا ہونے والے معاشی مضمرات پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوافریقین نے کووڈ 19 کی صورتحال اور اس وبا سے موثر انداز میں نبرد زما ہونے کے لیے باہمی مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیاوزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے اپنے محدود معاشی وسائل کے باوجود کورونا وبا کے پھیلا کو روکنے اور منفی معاشی اثرات کے ازالے کے لیے موثر اقدامات کیےانہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی وبا نے پوری دنیا کی معیشت کو متاثر کیا ہے لیکن ترقی پذیر ممالک پر اس وبا کے منفی اثرات انتہائی شدید ہیںاسی صورت حال کے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان نے اس کٹھن گھڑی میں کمزور معیشتوں کو سہارا دینے کے لیے ترقی پذیر ممالک کے واجب الادا قرضوں میں سہولت فراہم کرنے کی تجویز دی تاکہ یہ ممالک اپنے وسائل کو اس وبا کو روکنے اور قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کیلئے استعمال میں لاسکیں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ئی ایم ایف ورلڈ بینک اور جی 20 ممالک کی طرف سے ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کی ادائیگی میں سہولت اور معاشی معاونت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ موجودہ وبائی چیلنج کو سامنے رکھتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کی معاشی بحالی کے لیے غیر مشروط معاونت فراہم کی جائےخیال رہے کہ جی 20 گروپ نے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ عالمی بینک کی انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن ائی ڈی اے میں شامل تمام ممالک قرضوں میں ریلیف کے مجوزہ منصوبے کے اہل ہوں گے اور اس گروہ کے 76 ممالک میں پاکستان بھی شامل ہےان ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کے لیے ان کی معطلی کا وقت یکم مئی سے شروع ہو کر یکم دسمبر 2020 تک جاری رہے گااس عرصے کے دوران قرضوں کی تمام سروسز کو نئے قرضوں کی شکل دے دی جائے گی جس کی ادائیگیاں جون 2022 سے قبل شروع نہیں ہوں گی اور اس کے بعد کے سالوں میں ادائیگیاں کی جاسکیں گیمزید پڑھیں پاکستان میں رواں سال نمو منفی 15 فیصد ہوگی ائی ایم ایف کی پیش گوئیوزیر خارجہ نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ وزیراعظم عمران خان نے عالمی رہنما اور اداروں سے ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کو ری اسٹرکچر کرنے کی درخواست کی تھی تا کہ وہ کورونا وائرس کے چیلنج سے نمٹ سکیںشاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل عالمی برادری عالمی معاشی اداروں سے اپیل کی تھی کہ اس کورونا وائرس نے پوری عالمی معیشت کو متاثر کیا ہے لیکن ترقی مزید ممالک کی معیشتوں کو بری طرح نقصان پہنچ رہا ہے ترقی پذیر ممالک کی برمدات متاثر ہو رہی ہیں زرمبادلہ کی شرح میں کمی واقع ہو رہی ہے جس کی وجہ سے غربت اور بیروزگاری مزید بڑھنے کا خدشہ ہےلہذا ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے واجب الادا قرضوں میں سہولت فراہم کی جائے تاکہ یہ ممالک اپنے وسائل اپنے نظام صحت کو بہتر بنانے روزگار اور قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کیلئے بروئے کار لا سکیںانہوں نے یہ بھی بتایا کہ 12 اپریل کو وزیر اعظم عمران خان کی اس اپیل کو خطوط کے ذریعے ارسال کیا گیا تھابعدازاں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اس تجویز کی توثیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ہماری سوچ کے عین مطابق ہے جبکہ ئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر اور عالمی بینک نے بھی اس تجویز کی توثیق کی تھی اور کل جی 20 ممالک نے بھی اس تجویز کی توثیق کردییہ بھی پڑھیں ائی ایم ایف کورونا وائرس کے خلاف پاکستان کی کاوشوں کا معترفوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو سہارا دینے کا جو بیڑہ اٹھایا تھا اللہ تعالی نے ہمیں کامیابی سے سرفراز کیاان کا کہنا تھاکہ قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے اس اقدام سے پاکستان سمیت 76 ترقی پذیر ممالک کو قرضوں میں سہولت میسر ئے گی اور اربوں ڈالرز کا فائدہ ہو گاانہوں نے بتایا کہ قرضوں میں یہ سہولت ابتدائی طور پر ایک سال کیلئے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کا اطلاق یکم مئی سے شروع ہوگاوزیر خارجہ کے مطابق پاکستان اپنے ریونیو کا ایک تہائی حصہ قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کرتا ہے قرضوں کی ادائیگی میں سہولت ملنے سے پاکستان کو بہت فائدہ حاصل ہوگاانتونیو گوتریس کی حمایتقبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے وزیراعظم عمران خان کی ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کی ادائیگی میں سہولت دینے کے حوالے سے عالمی اقدام اٹھانے کی اپیل کی حمایت کی تھیریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق نیوریارک میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈیوجیرک نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی تجویز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے اپنے مقف کے عین مطابق ہےانہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سربراہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ رواں سال کے لیے واجب الادا قرضوں پر سود کی فوری معافی سمیت قرض کی ادائیگی میں سہولت کورونا وائرس سے نمٹنے کی عالمی کوششوں کا ایک اہم حصہ ہونا چاہیےترجمان نے مزید کہا کہ یہ اقدام نہایت اہم ہے کہ دنیا کے غریب ترین ممالک کے محدود وسائل قرضوں کی ادائیگی کی نذر ہونے کی بجائے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے استعمال ہونے چاہیئیں",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: پاکستان جی 20 کے قرض ریلیف منصوبے میں شامل",
"role": "user"
},
{
"content": "کراچی سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہونے والے جی 20 ممالک کے اجلاس میں پاکستان کو ان ممالک میں شامل کرلیا گیا جو باضابطہ دو طرفہ قرض دہندگان کو قرضوں اور ان پر عائد سود کی ادائیگیوں میں ریلیف کے اہل ہیںجی 20 ممالک نے عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف پر زور دیا تھا کہ غریب ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کو توسیع دی جائے تاکہ وہ اپنے وسائل کا استعمال کورونا وائرس سے درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کرسکیںجی 20 ممالک نے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ عالمی بینک کی انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن ائی ڈی اےمیں شامل تمام ممالک قرضوں میں ریلیف کے مجوزہ منصوبے میں اہل ہوں گےواضح رہے کہ ائی ڈی اے گروپ میں 76 ممالک شامل ہیں جن میں سے ایک پاکستان بھی ہےیہ بھی پڑھیں عالمی برادری پاکستان جیسے غریب ممالک کے قرضے معاف کرنے پر غور کرےاس سلسلے میں جی 20 ممالک نے قرض دہندہ اداروں ائی ایم ایف اور عالمی بینک کے ساتھ قرضوں میں ریلیف کی شرائط کے علاوہ افریقی ممالک کے گروہ کے ساتھ کام کا فیصلہ کیاواضح رہے کہ قرضوں میں ریلیف کے لیے ان کی معطلی کا وقت یکم مئی سے شروع ہو کر یکم دسمبر 2020 تک جاری رہے گااس عرصے کے دوران قرضوں کی تمام سروسز کو نئے قرضوں کی شکل دے دی جائے گی جس کی ادائیگیاں جون 2022 سے قبل شروع نہیں ہوں گی اور اس کے بعد کے سالوں میں ادائیگیاں کی جاسکیں گیچنانچہ ریلیف کے منصوبے کے تحت ادائیگیوں کے لیے شرائط کی ایک معیاری شیٹ بنائی گئی ہےدریں اثنا جی 20 ممالک ائی ایم ایف اور عالمی بینک کے ساتھ اس حوالے سے مشاورت کریں گے کہ کورنا وائرس کے باعث درپیش مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا قرضوں کی ادائیگی کی معطلی کا دورانیہ جون 2021 تک بڑھایا جاسکتا ہے یا نہیںمزید پڑھیں قرضوں کی معافی ری اسٹرکچرنگ کیلئے کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ واضح رہے کہ باضابطہ دو طرفہ قرض دہندگان کی اصطلاح کی تعریف ابھی طے کی جانی ہے جس کے اصول عالمی مالیاتی فنڈ طے کرے گاپاکستانی حکام پر اعتماد ہیں لیکن اس حوالے سے غیر یقینی کا شکار بھی ہیں کہ اس اصطلاح کی تعریف ان تمام قرضوں پر لاگو ہوگی جو ملک کو اس سال ادا کرنے ہیں جس میں زر مبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے سعودی عرب چین اور متحدہ عرب امارات کی دی گئی سہولت بھی شامل ہےخیال رہے کہ اس وقت جی 20 گروپ کی سربراہی سعودی عرب کے پاس ہے جس نے ریاض سے اس اجلاس کی میزبانی کی جس میں کہا گیا کہ تمام باضابطہ دو طرفہ قرض دہندگان اس انیشی ایٹو میں حصہ لیں گےسعودی وزیر خزانہ محمد الجدان نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ غریب ممالک کو ائندہ 12 ماہ تک قرضوں کی ادائیگیوں کی فکر کرنے کی ضرورت نہیںائی ایم ایف کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کو مالی سال 2021 میں 12 ارب 73 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں جو اس ریلیف منصوبے کا حصہ بن سکتی ہیںدوسری جانب جہاں اس منصوبے میں باضابطہ دو طرفہ مالیاتی اداروں کی بات ہورہی ہے وہیں دنیا بھر کے حکام سمجھتے ہیں کہ اس پر کمرشل قرض دہندگان کو بھی عمل کرنے کا کہا جائے گایہ بھی پڑھیں پاکستان میں رواں سال نمو منفی 15 فیصد ہوگی ائی ایم ایف کی پیش گوئییہاں یہ بات بھی مد نظر رہے کہ پاکستان کو کمرشل قرض دہندگان کو ائندہ برس ارب 54 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے جس میں سے ارب 30 کروڑ ڈالر چین کو ادا کرنے ہیںپاکستان پر دیگر قرض دہندگان کے ارب 74 کروڑ 40 لاکھ ڈالر میں سے ارب 48 کروڑ ڈالر چین ارب 24 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سعودی عرب اور ایک ارب متحدہ عرب امارات کا قرض ہےاس کے پاکستان کو ایک ارب 62 کروڑ 70 لاکھ ڈالر مختلف قرض دہندگان کو ادا کرنے ہیں جس میں نصف قرض ایشیائی ترقیاتی بینک بقیہ عالمی بینک کا ہےاس کے ساتھ قرض ریلیف پروگرام میں پیرس کلب بھی شامل ہے جس کے 78 کروڑ 70 لاکھ ڈالر واجب الادا ہیںیہ خبر 16 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ٹا بحران انکوائری ایف ئی اے نے ضمنی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام باد وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ئی اے نے 2018 کی دوسری ششماہی میں زائد گندم کی برمد سے متعلق پاکستان زرعی اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن پاسکو اور محکمہ خوراک پنجاب سندھ کے فیصلے کے پیھچے چھپا جواز تلاش کرلیا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے دفتر میں جمع کرائی گئی گندم کے بحران سے متعلق انکوائری کمیٹی کی ضمنی رپورٹ کی تیاری میں کمیٹی نے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سیکریٹری پنجاب سندھ اور خیبر پختونخوا کے صوبائی فوڈ سیکریٹریز پنجاب کے ڈائریکٹر فوڈ سیکریٹریز اور پنجاب کے سابق فوڈ سیکریٹریز شوکت علی اور ظفر نصراللہ خان سے متعدد ملاقاتیں کیں مزیدپڑھیں گندم کی خریداری میں کمی ٹے کے بحران کی وجہ بنی رپورٹرپورٹ کے مطابق ضرورت سے زیادہ ذخیرہ پرانے اسٹاک کی موجودگی جس سے بیماری اور نقصان کا خدشہ تھا پبلک اسٹاک سے گندم کی سست روی سے تقسیم نئی فصلوں کے لیے جگہ کی ضرورت اور بینک قرضوں پر بھاری مارک اپ سود نے صوبائی حکومتوں اور پاسکو کو برمدات سے متعلق سفارش پر مجبور کیارپورٹ میں کہا گیا کہ ئندہ خریداری کے لیے جگہ اور مالی وسائل پیدا کرنے مالی بوجھ کو کم کرنے اور پرانے اسٹاک کو لودگی سے بچانے کے لیے تمام اداروں پر برمدات کےلیے زور دیا گیاپاسکو کے ساتھ پنجاب اور سندھ حکومتوں کو 2018 کی دوسری ششماہی میں گندم کی برمد کی سفارش کرنے پر کیوں مجبور کیا گیا سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا کہ وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی پاسکو اور دونوں صوبوں کے محکمہ فوڈ کے ریکارڈ کے مطابق پاسکو اور صوبائی حکومتوں نے گندم کی برمدات کی سفارش کی کیونکہ خاص طور پر پاسکو پنجاب اور سندھ کے پاس اضافی مقدار میں گندم موجود تھیرپورٹ میں نتیجہ اخذ کیا گیا کہ 2018 کے خر میں برمد کی گئی گندم کے نتیجے میں کسی خاص شخص یا کمپنی کو فائدہ نہیں ہوایہ بھی پڑھیں چینی اور ٹا بحران انکوائری رپورٹ پر شیخ رشید کا رد عمل سامنے گیاادھر پولٹری ایسوسی ایشن کو سرکاری شعبے سے زائد گندم کی تقسیم کے لیے منظوری سے متعلق سوال کی تحقیقات کرتے ہوئے ضمنی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاسکو ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ تمام 16 درخواست دہندگان کو ان کے مطالبے کے مطابق متناسب تقسیم کی گئی اور کسی بھی جماعت کو کوئی غیر متناسب گندم فراہم نہیں کی گئیخریداری سیزن کے دوران صرف ماہ کے لیے پنجاب میں سیکریٹری کی تعیناتی اور وسیع پیمانے پر متعلقہ افسران عملے کے تبادلے منتقلی سے متعلق ضمنی رپورٹ میں کہا گیا کہ چاروں سیکریٹریز کی تعیناتی کے لیے کوئی بھی ایسی سمری ارسال نہیں ہوئی جس میں محکمہ فوڈ کے سیکریٹریز کو ہٹانے سے متعلق کوئی وجوہات ہوں مجموعی طورپر خریداری بحران میں 25 لاکھ ٹن کے خسارے سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا کہ صوبہ سندھ کے لیے خریداری کا سیزن مارچ میں شروع ہوتا ہے اور یہ بات واضح ہے کہ کابینہ نے سمری پر کوئی فیصلہ نہیں کیا اور اس طرح کوئی خریداری نہیں کی گئی ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ یہ ایک ناقابل معافی کارروائی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ ان عوامل سے جڑی ہوئی نہیں ہے جس نے پاسکو پنجاب اور خیبر پختونخوا کو متاثر کیاسندھ کی جانب سے گندم کی خریداری نہ کرنے کی وجوہات کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا کہ سندھ کابینہ نے خریداری سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا مزیدپڑھیں ٹے کے بعد کس چیز کا بحران نے والا ہےرپورٹ کے مطابق محکمہ خوراک سندھ نے جنوری 2019 میں 50 ہزار ٹن گندم کی خریداری کے لیے سمری پیش کی تھی سمری ایک ماہ بعد کابینہ کے سامنے رکھی گئی تھی لیکن کابینہ نے فوری فیصلہ نہیں لیامذکورہ رپورٹ کے مطابق ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ محکمہ خوراک سندھ بار بار سمری اور خصوصی نوٹ کے ذریعے درخواستیں دیتا رہا تاکہ 50 ہزار ٹن گندم کی خریداری کے لیے منظوری حاصل ہو علاوہ ازیں محکمہ خوراک نے حکومت کو واضح طور پر باور کرایا کہ جلد فیصلہ ضروری ہے کیونکہ خریداری کے عمل کو جلد سے جلد شروع کرنے کی ضرورت ہے ساتھ ہی محکمے نے حکومت کو یہ بھی بتایا کہ پنجاب اور پاسکو نے خریداری کا عمل شروع کردیا ہےتاہم سندھ کابینہ نے گندم کی اوپن مارکیٹ قیمت اور اس کے برمد کے پشن کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تاکہ اس کے مطابق خریداری سے متعلق فیصلہ کیا جاسکے رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ مکمل طور پر ناقابل وضاحت تھا کہ گندم کی برمد کی بنیاد پر کابینہ کس طرح خریداری کرسکتی ہے یہ بھی پڑھیں ٹے کا بحران پیدا کرنے میں 204 فلور ملز ملوث ہیں محکمہ خوراکواضح رہے کہ اپریل کو ملک میں ٹے کے بحران اور اس کے نتیجے میں بڑھنے والی قیمتوں کی انکوائری کرنے والی کمیٹی نے کہا تھا کہ خریداری کی خراب صورتحال کے نتیجے میں دسمبر اور جنوری میں بحران شدت اختیار کرگیا تھا کمیٹی نے کہا تھا کہ سرکاری خریداری کے طے شدہ ہدف کے مقابلے میں 35 فیصد 25 لاکھ ٹن کمی دیکھنے میں ئیرپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سندھ میں گندم کی خریداری صفر رہی جبکہ اس کا ہدف 10 لاکھ ٹن تھا اسی طرح پنجاب نے 33 لاکھ 15 ہزار ٹن گندم خریدی جبکہ اس کی ضرورت ہدف 40 لاکھ ٹن تھا",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: غذائی اجناس کی سپلائی چین پر لاک ڈان کے منفی اثرات",
"role": "user"
},
{
"content": "حالات حاضرہ پر نظر رکھنے والوں کو یہ خوب اندازہ ہوگیا ہوگا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے کاروباری بندش کے پاکستان سمیت دنیا بھر کے معاشی اور معاشرتی منظرنامے پر کس نوعیت کے اثرات مرتب ہو رہے ہیں اگرچہ ہمیں یہی بتایا جاتا ہے کہ بحران اس لیے پیدا ہوا کہ سماجی دوری کو ممکن بنانے کی خاطر کاروباری سرگرمیوں کو بریک لگانا ناگزیر ہوگیا تھا مگر اس عمل سے عام استعمال کی چیزوں کی عدم فراہمی کے ساتھ بنیادی غذائی اجناس کی قلت کے خدشات بھی پیدا ہوگئے ہیں لاک ڈان کی وجہ سے غذائی اجناس کی کمرشل کھپت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ نقل حمل اور افرادی قوت کی قلت سے ترسیل اجناس کی زنجیر یا متاثر ہورہی ہے کچھ اجناس کی قیمتوں میں ایک دم سے کمی جبکہ بعض کے داموں میں اضافہ ہوگیا ہے ئیے اس تحریر میں یہ جائزہ لیتے ہیں کہ قیمتوں میں ہونے والے اضافے اور کمی کے فرق کے پیچھے کون سی وجوہات کارفرما ہیں اور اس سے جڑے مسائل حل کرنے کے لیے کیا اقدامات ہوسکتے ہیںپھل اور سبزیاںسردیوں کے وسط میں نومبر اور دسمبر کے دوران سندھ کے مختلف علاقوں میں موسمی اعتبار سے سبزیوں کی کاشت کی جاتی ہے چونکہ سندھ میں ملک کے دیگر صوبوں کے مقابلے میں سردی کی شدت کم ہوتی ہے اس لیے یہاں سبزی پہلے کاشت اور تیار ہوتی ہے سندھ میں لاک ڈان 17مارچ کو نافذالعمل ہوا تھا یہ وہ وقت تھا جب سندھ میں کاشت کی جانے والی سبزیوں کی فروخت شروع ہونا تھی مگر اچانک لاک ڈان نے سبزیوں کی فصل پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں سندھ باد گار چیمبر کے محمود نواز شاہ کا کہنا ہے کہ مارچ اور اپریل سبزیوں کا سیزن ہوتا ہے پورے ملک سمیت ایران اور افغانستان میں سندھ کی کاشت کردہ سبزیاں فروخت ہوتی ہیں محمود نواز کہتے ہیں کہ یہاں کتنے رقبے پر سبزی کاشت کی جاتی ہے اس حوالے سے اعداد شمار تو دستیاب نہیں ہیں مگر گزشتہ سال ایشائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر میں ایک کروڑ 50 لاکھ ٹن پھل اور سبزیوں کی پیداوار ہوتی ہے بدقسمتی سے ہمارے ہاں کولڈ اسٹوریج میں گنجائش صرف لاکھ ٹن ہے لہذا جیسے ہی پھل اور سبزیاں تیار ہوتی ہیں انہیں فوری طور پر مارکیٹ بھیج دیا جاتا ہے اگر چند روز بھی تاخیر ہوجائے تو ان کے خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر میں ایک کروڑ 50 لاکھ ٹن پھل اور سبزیوں کی پیداوار ہوتی ہےشہاب نفیس محمود نواز شاہ مزید بتاتے ہیں کہ لاک ڈان کی وجہ سے سبزیوں کی فروخت مشکل ہوگئی ہے کیونکہ اچانک نقل حمل کا عمل رک گیا لاک ڈان کے ابتدائی چند روز تک تو ٹرانسپورٹ دستیاب ہی نہ تھی اور اس وقت صرف 50 فیصد ٹرانسپورٹ ہی دستیاب ہے اس وجہ سے بڑی مقدار میں تیار سبزی کھیت میں ہی پک کر خراب ہوگئی اور صرف سندھ کے کاشتکاروں کو سے ارب روپے تک نقصان ہوچکا ہے دوسری طرف چونکہ شادی ہال ہوٹلوں اور ریسٹورینٹ بھی بند ہیں اس لیے کراچی شہر میں کمرشل طلب میں بھی کمی ہوئی ہے تیسری اہم وجہ ایران اور افغان سرحدوں کی بندش ہےمحمود نواز شاہ نے بتایا کہ سبزی کی فصل کی تیاری پر ایک زمیندار 50 سے 60 ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے خرچ کرتا ہے جس میں بیجوں کی خریداری ٹریکٹر سے زمین کی ہمواری کھاد اور کیڑے مار ادویات کے اخراجات شامل ہیں اس کے علاوہ فصل کی کٹائی پیکنگ مال برداری اور منڈیوں تک پہنچانے پر بھی بھاری رقم خرچ ہوتی ہے اور ان کاموں کے سبب بہت سے لوگوں کے لیے مدن کے مواقع پیدا ہوجاتے ہیں ان تمام مراحل سے گزرنے کے بعد پیداوار سے ہونے والی مدنی زمیندار اور ہاری کے درمیان تقسیم ہوتی ہے تاہم موجودہ بحران کے باعث طلب میں ہونے والی کمی اور ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کے باعث سبزیوں کے دام گرچکے ہیںاس وقت منڈی میں سبزی جس قیمت پر مل رہی ہے وہ فروری اور مارچ کے پہلے ہفتے کے مقابلے میں 40 سے 60 فیصد کم ہے کراچی کی سبزی منڈی میں 10 کلو تورئی 300 روپے 50 کلو گوبی 200 روپے اور لوکی 400 میں فروخت ہورہی ہے بھنڈی جو چند ہفتے پہلے تک 300 روپے کلو بک رہی تھی وہ اب 50 روپے سے بھی کم قیمت پر فروخت کی جا رہی ہے تازہ دودھلاک ڈان کے اعلان کے ساتھ ہی کراچی میں دودھ کی طلب اور پیداوار میں ایک بڑا فرق پیدا ہوگیا کراچی اور حیدر باد میں دودھ کی کھپت دونوں شہروں کے درمیان قائم کیٹل مارکیٹ یا بھینس کالونی سے ہوتی ہے ویسے اس کیٹل مارکیٹ میں کتنے جانور ہیں اور کتنا دودھ پیدا ہوتا ہے اس کے حتمی اعداد شمار دستیاب نہیں ہیں لیکن ڈیری کیٹل فارمر ایسوسی ایشن کے سربراہ شاکر عمر گجر کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق کیٹل مارکیٹ میں لاکھ کے قریب دودھ دینے والے جانور موجود ہیں جبکہ فارمروں کی تعداد ہزار ہے اور یہاں موجود فارمر مالکان 10 بھینسوں سے لے کر 14 ہزار بھینسوں کی ملکیت رکھتے ہیں عام دنوں میں کیٹل مارکیٹ میں دودھ کی مجموعی پیداوار 50 لاکھ لیٹر جبکہ دونوں شہروں میں دودھ کی کھپت 45 سے 47 لاکھ لیٹر کے درمیان رہتی ہےمگر لاک ڈان کی وجہ سے ہوٹل شادی ہال مٹھائی کی دکانوں کی بندش اور دودھ کی کمرشل کھپت میں زبردست کمی نے کی وجہ سے دودھ کی کھپت 35 لاکھ لیٹر تک گرچکی ہے یعنی پیداوار کے مقابلے میں 15 لاکھ لیٹر کم دودھ طلب کیا جا رہا ہے دودھ کی پیداوار لازمی عمل ہے اس میں کسی ایک دن کا بھی ناغہ نہیں کیا جاسکتا ہے اسی لیے دودھ کو ضائع کیے جانے کی ویڈیوز بھی منظر عام پر رہی ہیں دودھ کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے کئی دکانداروں اور فارمروں نے اسے 50 روپے لیٹر تک فروخت کرنا شروع کردیا ہے اس وقت پیداوار کی نسبت 15 لاکھ لیٹر کم دودھ طلب کیا جا رہا ہے شاکر عمر گجر کہتے ہیں کہ سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں فارم پر دودھ کی فی لیٹر قیمت 93 روپے 60 پیسے مقرر کی گئی ہے جو ریٹیل میں 94 روپے فی لیٹر کے حساب سے فروخت کیا جاتا ہے مگر فارمروں اور ریٹیلروں نے اپنے طور پر دودھ کی قیمت 110 لیٹر روپے کردی ہے شاکر عمر کا کہنا ہے کہ بھینس کالونی میں خشک ہوجانے والے جانوروں کو قصائی کے حوالے کردیا جاتا ہے ایسے جانوروں کو کٹو پکارا جاتا ہے یہ عمل روزانہ کی بنیاد پر جاری رہتا ہے مگر لاک ڈان کی وجہ سے دودھ کی طلب میں کمی کے ساتھ ڈیری فارمر نے اپنے ان جانوروں کو بھی کٹو کرنا شروع کردیا ہے جو دیگر کی نسبت کم دودھ دیتے ہیں اور جنہیں چند ماہ بعد کٹو ہونا تھا اور ساتھ ہی ساتھ فارموں میں نئے جانوروں کو شامل کرنے کا عمل روک دیا گیا ہےشاکر عمر بتاتے ہیں کہ لاک ڈان کے ختم ہونے کے بعد ایک دو مہینے دودھ کی طلب اور رسد میں فرق رہے گا جس کو بتدریج نئے دودھ دینے والے جانوروں کی خریداری سے پورا کیا جائے گا یہ عمل ممکنہ طور پر ایک سے دو ماہ میں معمول پر جائے گاخشک اجناسپاکستان میں خشک اجناس کی سب سے بڑی منڈی جوڑیا بازار ہے اور اس منڈی میں ہی دالوں کی قیمت مقرر ہوتی ہے کراچی ایوان تجارت صنعت کے سابق صدر ہارون اگر کا کہنا ہے کہ پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود دالوں کا بہت بڑا امپورٹر ہے پاکستان میں دالوں کی سالانہ کھپت 15 لاکھ ٹن ہے جس میں سے مقامی پیداوار لاکھ ٹن جبکہ 10 سے 11 لاکھ ٹن دالیں درمد کی جاتی ہیں جس کی کل لاگت سالانہ 30 کروڑ ڈالر کے قریب قریب ہے یہ دالیں کینیڈا امریکا میانمار اور سٹریلیا سے بڑے پیمانے پر درمد کی جاتی ہیں ہارون اگر کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی میں دالوں کی قیمتوں میں کمی ئی ہے لیکن مسلسل لاک ڈاون کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے میں ہمارے روپے کی قدر مزید گرگئی اور یوں ہمیں اس کا فائدہ شاید نہیں ہوسکے اس حوالے سے ہول سیل ریٹیلرز ایسوسی ایشن کے فرید قریشی کہتے ہیں کہ دکان کا کرایہ یوٹیلیٹی بل نقل حمل لیبر اور دیگر اخراجات کی وجہ سے ہول سیل اور ریٹیل کی قیمت میں فرق ہے ہارون اگر کا کہنا ہے کہ لاک ڈاون کے باعث کنٹینروں کی نقل حرکت اور انہیں گودام تک لے جانے کے علاوہ سامان اتارنے کے لیے مزدوروں کی کمی کا بھی سامنا ہے جس کی وجہ سے اجناس کی قیمت میں معمولی اضافہ دیکھا جارہا ہے جبکہ تاجروں نے رمضان المبارک کی طلب کی وجہ سے پہلے ہی مناسب مقدار میں اجناس کو درمد کرلیا تھا اور یہ اسٹاک کثیر مقدار میں موجود ہیں سیریل ایسوسی ایشن کے سربراہ مزمل چیپل کا کہنا ہے کہ لاک ڈان کی وجہ سے دال ملوں میں محنت کشوں کی دستیابی ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے اس کے علاوہ دالوں کی پیکنگ کے لیے بیگز کی دستیابی بھی کم ہوگئی ہے کیونکہ بیگ بنانے کی کمپنی کو کام کرنے کی اجازت نہیں ہے مزمل چیپل اس حوالے سے کہتے ہیں کہ کورونا کی وجہ سے عالمی سطح پر خوراک کے حوالے سے تشویش بڑھ گئی ہے کئی ممالک اپنے خشک اجناس کے اسٹاک بڑھا رہے ہیں کمبوڈیا اور ویتنام نے ایری چاول کی برمدات کو محدود کردیا ہے جس کی وجہ سے فیصد بروکن ایری چاول کی فی من قیمت 375 سے بڑھ 450 ڈالر فی من ہوگئی ہے اس کا فائدہ ان ملرز کو ہوا ہے جن کے پاس ایری کا اسٹاک موجود تھا اس کے علاوہ افریقی ملکوں نے بھی دالوں اور چاول کے ذخائر میں اضافہ شروع کردیا ہے مزمل کے مطابق ٹے اور گندم کی قیمت میں کورونا وائرس کی وبا سے پہلے ہی اضافہ ہوگیا تھا اس وقت گندم کی فصل تیار ہے اور زرعی لاک ڈاون کے خاتمے کے حکومتی اعلان سے گندم کی کٹائی اور ترسیل میں حائل رکاوٹیں دور ہوگئی ہیں جبکہ وفاقی اور چاروں صوبائی حکومتوں نے 82 لاکھ ٹن گندم خریدنے کا ارادہ کیا ہے اگر اس مقدار میں خریداری ہوجاتی ہے تو پورے ملک کی ضرورت کی گندم کا 33 فیصد حصہ ریاست کے پاس جمع ہوجائے گا پھر لاک ڈان کی وجہ سے گندم کی ایران اور افغانستان منتقلی بھی کم ہوگی جس سے مستقبل میں گندم کی قیمت میں اضافے کے امکانات کم نظر تے ہیں مرغی کا گوشت اور انڈےملک میں لاک ڈان کی وجہ سے پولٹری کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر چوزوں کو تلف کرنے یا انہیں ویرانے میں پھینک دینے کی ویڈیوز دیکھنے کو مل رہی ہیںدراصل اس وقت پولٹری کی صنعت کو طلب اور رسد میں فرق کا سامنا ہے مرغی کی طلب میں کمی اور قیمت گرنے کی اصل وجہ شادی ہال ریسٹورینٹ فاسٹ فوڈ لیٹ اور ہوٹلوں کی بندش ہے وہ مرغی جو بڑے پیمانے پر کمرشل استعمال میں لائی جاتی تھی لاک ڈان کی وجہ سے اس کی خریداری رک گئی ہے چند ہفتے قبل تک فی کلو برائلر مرغی 250 سے 300 روپے میں دستیاب تھی مگر اب اس کی قیمت کم ہوکر 180 سے 200 روپے ہوگئی ہے کے اینڈ این چکن کے خلیل ستار 1964ء سے اس کاروبار سے وابستہ ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس وقت مرغی سبزی سے بھی سستی ہوگئی ہے موجود لاک ڈان سے پولٹری کی صنعت تباہ ہورہی ہے اور اس وقت فارم پر مرغی کی فی کلو گرام قیمت 85 سے 95 روپے کے درمیان ہے جبکہ ایک کلو گرام مرغی کے گوشت پر 145 روپے تک خرچ ہوتے ہیں جس میں فیڈ محنت کشوں کی تنخواہیں اور یوٹلیٹی اخراجات شامل ہیںملک میں لاک ڈان کی وجہ سے پولیٹری کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہےشٹراسٹاک خلیل ستار کا کہنا ہے کہ برائلر مرغی کی طلب میں کمی سے اس کی سپلائی چین بری طرح متاثر ہورہی ہے اس وقت پولٹری فارموں میں نیا اسٹاک نہیں ڈالا جا رہا ہے جس کی وجہ سے چوزے بکنا بند ہوگئے ہیں بریڈ فلوک یعنی وہ مرغیاں جن سے فرٹائل انڈے حاصل ہوتے ہیں سے انڈے حاصل کرنے کے بعد چوزے نکالنے میں 40 روپے خرچ ہوتے ہیں مگر طلب نہ ہونے کی بنا پر چوزہ روپے میں فروخت ہورہا ہے اور اس قیمت پر بھی کوئی خریدار نہیں ہےچوزے کی فروخت رکنے کی وجہ سے بریڈ فلوک پر بھی منفی اثرات مرتب ہونا شروع ہوگئے ہیں اپنی پیدائش سے انڈے دینے تک ایک بریڈر پر ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں اور یہ 52 ہفتوں تک بریڈنگ کرتا ہے مگر طلب نہ ہونے کی وجہ سے بڑیڈرز 45 ہفتوں میں ہی ذبح ہونے لگے ہیں خلیل ستار کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں پولٹری صنعت نے بھاری نقصان اٹھایا ہے چونکہ نقصان کے باعث فارمر اپنے فارموں میں نیا اسٹاک شامل کرنے سے گریزاں ہیں اس لیے رمضان المبارک میں مرغی کی قلت پیدا ہوگی اور اس کی قیمت میں زبردست اضافہ دیکھنے کو ملے گا کیا دیگر صنعتوں کی طرح پولٹری کی صنعت کو بھی حکومت سے کوئی رعایت درکار ہے اس سوال پر خلیل ستار کا کہنا تھا کہ پولٹری کی صنعت طلب رسد پر چلتی ہے اور اسی پر اس کو چلنے دیا جائے اس کو حکومتی مراعات پر پلنے والی صنعت نہ بنایا جائے جب طلب رسد کا مسئلہ حل ہوگا تو یہ صنعت اپنے نقصان کو خود ہی ری کور کر لے گی گائے بھینس اور بکرے گا گوشتلاک ڈان میں یوں تو گوشت کی دکانوں کو کھولنے کی اجازت ہے مگر اس کی سپلائی چین بری طرح متاثر ہوچکی ہے میٹ مرچنٹ ایسوسی ایشن کے صدر ندیم قریشی کا کہنا ہے کہ اس وقت جانور کی منڈی نہیں لگ رہی ہے اس لیے جانوروں کے حصول میں مسائل کا سامنا ہے کراچی میں گوشت کے لیے جانور سندھ بلوچستان اور پنجاب میں لگنے والی ہفتہ وار منڈیوں سے تا ہے ان منڈیوں میں کسان دیہات سے اپنے جانور لاکر فروخت کرتے ہیں پھر بیوپاری بڑی تعداد میں یہ جانور خرید کر کراچی لاتے ہیں ان منڈیوں کو لاک ڈان کی وجہ سے بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہر میں گوشت کے لیے جانور دستیاب نہیں ہیں اس وقت جانور کی منڈی نہیں لگ رہی ہے اور جانور نہیں مل پارہا ہے ندیم قریشی کے مطابق کراچی شہر میں یومیہ ہزار بھینس ہزار بھچیا اور سے ہزار بکروں کو ذبح کیا جاتا ہے مگر چونکہ بیرون شہر سے جانور کو کراچی لانے کی سپلائی چین ٹوٹ گئی ہے اس وجہ سے شہر میں طلب کا صرف 20 فیصد گوشت ہی دستیاب ہے ان کا کہنا تھا کہ فی الحال شہر میں گوشت کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے لیکن اگر یہی صورتحال رہی تو گوشت کی قلت پیدا ہوسکتی ہے اور ویسے بھی شہر میں بھینس بچھیا اور بکرے کی قیمت کا تعین سرکاری سطح پر کرنے کا تصور موجود نہیں ہے بھینس کا گوشت 500 سے 550 جبکہ بچھیا کا گوشت 600 سے 700 روپے اور بکرے کا گوشت 950 سے لے کر 1100 روپے فی کلو کی قیمت پر دستیاب ہوتا ہے کورونا بحران کی وجہ سے جہاں دیگر شعبہ جات پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں وہیں فوڈ سپلائی چین کیسے متاثر ہوئی ہے اس کا احوال نے اس تحریر میں جان لیا ہے چونکہ یہ شعبہ زیادہ تر غیر دستاویزی اور انفارمل اکانومی کا حصہ ہے لہذا ریاست کو کورونا وائرس کے بعد معیشت کی بحالی سے متعلق پالیسی سازی میں اس شعبے کو بھی دھیان میں رکھنا ہوگا اور خوراک کے شعبے کی ترقی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا تاکہ لاک ڈان کے خاتمے کے بعد فوری غذائی اجناس کی قلت سے بچا جاسکے اور قیمتوں کے استحکام کو بھی یقینی بنایا جاسکے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس دنیا کے امیر ترین شخص کی دولت میں 40 کھرب کا اضافہ",
"role": "user"
},
{
"content": "کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں دنیا کے 180 سے زائد ممالک میں ڈیڑھ ماہ سے جزوی لاک ڈان کے باعث بے روزگاری اور مالی نقصان میں اضافہ ہوا ہے وہیں دنیا کے امیر انسانوں کی دولت میں حیران کن اضافہ دیکھنے میں یا ہےکورونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں مالی اقتصادی کاروباری سرگرمیاں مفلوج ہونے کی وجہ سے عالمی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف نے پہلے ہی کہہ رکھا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی بحران کی مثال پچھلی کسی صدی میں نہیں ملتیئی ایم ایف کے مطابق 1930 کے گریٹ ڈپریشن کساد عظیم کے بعد دنیا میں مذکورہ معاشی بحران اپنی نوعیت کا پہلا بحران ہےاسی طرح اقوام متحدہ یو این کی ذیلی تنظیم تجارت برائے ترقی یو این سی ٹی اے ڈی نے بھی کہا ہے کہ کورونا کی وبا سے دنیا عالمی معیشت کو 10 کھرب سے 20 کھرب ڈالر کے درمیان نقصان پہنچ سکتا ہےامریکا سے لے کر چین اور روس سے لے کر برطانیہ تک کورونا وائرس کی وجہ سے نافذ لاک ڈان کے باعث جہاں امریکا میں بے روزگاری کی شرح ریکارڈ حد تک بڑھ گئی ہے اور وہاں پر 35 لاکھ سے زائد افراد بے روزگار بن چکے ہیںوہیں براعظم افریقہ کے بھی کروڑ مزدوروں ملازمین کی نوکری ختم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے جب کہ بھارت چین پاکستان جیسے ممالک میں بھی لاک ڈان کے باعث لاکھوں لوگ بے روزگار ہو چکے ہیںمگر اس کے باوجود دنیا کے کچھ امیر ترین افراد کی دولت میں حیران کن طور پر اضافہ دیکھنے میں یا ہے اور سب سے زیادہ اضافہ دنیا کے امیر ترین شخص جیف بزوز کی دولت میں دیکھنے میں یا ہے جس کی دولت میں کچھ ہی ہفتوں میں 24 ارب ڈالر یعنی پاکستانی 40 کھرب روپے سے زائد کا اضافہ دیکھنے میں یا ہےبرطانوی اخبار دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق دنیا کے امیر ترین شخص جیف بزوز کی دولت میں کورونا وائرس کے لاک ڈان کے دوران 24 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے اور ان کی دولت 114 ارب ڈالر سے بڑھ کر 138 ارب ڈالر تک جا پہنچی ہےجیف بزوز کی دولت میں ان کی لائن کمپنی ایمازون کے کاروبار بڑھنے کی وجہ سے ہوئی جسے لاک ڈان میں حیران کن طور پر اندازوں سے زیادہ رڈرز ملےرپورٹ مین اقتصادی اخبار بلوم برگ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر سے لائن رڈرز ملنے کے بعد ایمازون کے شیئرز میں اعشاریہ سے بھی زیادہ اضافہ ہوا اور اس عمل سے دنیا کے امیر ترین شخص کی دولت میں بھی اضافہ ہواجیف بزوز پہلے ہی دنیا کے امیر ترین شخص تھے تاہم کورونا وائرس کے لاک ڈان سے ان کی دولت میں مزید اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں کورونا کی وبا نصف ارب لوگوں کو غربت میں دھکیل سکتی ہےرپورٹ میں بتایا گیا کہ نہ صرف ایمازون کے بانی بلکہ دیگر لائن کاروباری اداروں کے مالک ارب پتی افراد کی دولت میں بھی اربوں روپے کا اضافہ ہواکورونا وائرس کے لاک ڈان کے دوران امریکی ملٹی پل مینیوفیکچرنگ کمپنی ٹیسلا کے بانی ایلون مسک کی دولت میں بھی 10 ارب 40 کروڑ ڈالر یعنی پاکستانی 15 کھرب روپے سے زائد کا اضافہ ہواایلون مسک کی طرح لائن اسٹور وال مارٹ کے مالکان کی دولت میں بھی فیصد اضافہ ہوااسی طرح زوم ویڈیو ایپ کے مالک ایرک یووان کی دولت میں بھی ارب 40 کروڑ ڈالر کا اضافہ دیکھنے میں یادوسری جانب اقتصادی ویب سائٹ مارکیٹ واچ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈان ہونے کے باعث جہاں لاکھوں افراد بے روزگار ہوگئے وہیں ارب پتی افراد کے پیسے بھی ڈوب گئے لیکن اس باوجود کچھ ارب پتی افراد کی دولت میں بے تحاشہ اضافہ ہوارپورٹ میں بتایا گیا کہ جن ارب پتی افراد نے تیل گیس اور کروڈ ئل جیسے کاروباروں میں سرمایہ کاری کر رکھی تھی ان کی دولت میں واضح کمی ہوئی تاہم جن افراد نے لائن کاروبار کرنے والی کمپنیوں سمیت میڈیکل طبی لات تیار کرنے والی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی تھی ان کی دولت میں اضافہ دیکھنے میں یارپورٹ میں بتایا گیا کہ سب سے زیادہ اضافہ چینی ارب پتی افراد کو ہی ہوا جنہوں نے لائن کاروبار کرنے والی کمپنیوں سمیت میڈیکل طبی لات بنانے والی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کر رکھی تھیرپورٹ میں بتایا گیا کہ چین کے ارب پتی افراد کی دولت میں کورونا وائرس کے لاک ڈان کے دوران اربوں ڈالر کا اضافہ ہوا اور جن کی دولت میں اضافہ ہوا ان سب نے لائن کاروباری کمپنیوں سمیت طبی میڈیکل لات بنانے والی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کر رکھی تھی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: پاکستان کی چین سے توانائی معاہدوں کی شرائط نرم کرنے کی درخواست",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد پاکستان نے چین سے پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت 12 ہزار میگا واٹ توانائی کے 30 ارب ڈالر کے منصوبوں پر واجب الادا رقم کی ادائیگی میں اسانی کی درخواست کی ہے تاکہ ملک کو درپیش معاشی مشکلات کو کم کیا جاسکےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ درخواست گردشی قرضوں کے 20 کھرب روپے تک پہنچ جانے پر حکومت کی جانب سے انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز ائی پی پیز سے بجلی کی خریداری میں رعایت حاصل کرنے اور بچت کی کوششوں کا حصہ ہےاس بارے میں کابینہ کے ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ صدر مملکت عارف علوی کے دورہ چین کے دوران اعلی سطح کے اجلاس میں توانائی کی قیمت خرید میں ریلیف کے لیے پاکستان نے یہ معاملہ باضابطہ طور پر چین کے سامنے اٹھایا تھاخیال رہے کہ رواں برس پاکستان کے صرف کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادائیگیاں تقریبا کھرب روپے سالانہ تک پہنچنے کا امکان ہےیہ بھی پڑھیں حکومت نے ائی پی پیز کو اہم بات چیت کیلئے طلب کرلیاوزیراعظم عمران خان کے مطابق ائندہ چند برسوں میں کیپیسٹی چارجز 15 کھرب ڈالر سے زائد ہوسکتی ہے جو لوگوں کی قوت ادائیگی سے باہر ہوگیکابینہ کے رکن نے بتایا کہ چینی قیادت نے چین کے نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارمز کمیشن این ڈی ار سی کو ہدایت کی ہے کہ اس معاملے پر مالیاتی اداروں جو زیادہ تر سرکاری ملکیت میں ہیں کے ساتھ بات چیت کی جائےان کا مزید کہنا تھا کہ اس معاملے کو حتمی شکل دینے سے قبل سی پیک کے جوائنٹ ورکنگ گروپس برائے توانائی میں پیش کیا جاسکتا ہےتاہم پاکستان نے موجودہ وبائی صورتحال کے باعث درپیش مشکلات میں بنیادی نرمی کی درخواست کی ہے جس میں اول یہ کہ پاکستان قرضوں پر موجود مارک اپ کو لندن انٹر بینک کی پیش کردہ ریٹس بمع موجودہ 45 فیصد لائبر کو فیصد کرنا چاہتا ہےمزید پڑھیں ائی پی پیز نے غیر منصفانہ معاہدوں کے چارجز مسترد کردیےدوسرا پاکستان نے قرضوں کی ادائیگی کے لیے مقررہ 10 سال کی مدت کو بڑھا کر 20 سال کرنے کی درخواست کی ہےخیال رہے کہ ملک میں توانائی کے تقریبا تمام منصوبوں کے ٹیرف اسٹرکچر کو قرضوں کی 10 سال کی ادائیگی پر ترتیب دیا گیا ہے البتہ ان دونوں رعایتوں سے سالانہ کیش فلو میں 85 ارب روپے تک کی بچت ہونے کا امکان ہےدوسری جانب پاکستان میں چین کے سفیر اور مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی ملاقات ہوئی جس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان عالمی وبا کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے چین کے تعاون کا خواہاں ہےمشیر خزانہ نے چینی سفیر کے ساتھ کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں برامدات اور زر مبادلہ میں درپیش مشکلات کے باعث پاکستان کی نمو پر پڑنے والے مجموعی اثرات پر بھی تبادلہ خیال کیا جس کی وجہ سے دنیا کی معیشتیں کساد بازاری میں داخل ہوگئی ہیںیہ بھی پڑھیں عالمی سطح پر معاشی سست روی کے باوجود ترسیلات زر میں اضافہمشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ مختلف معیشتوں کی نقصانات سے نمٹنے کی صلاحیت بھی مخلتف ہے اور لاک ڈان کے باعث پڑنے والے اثرات سے ترقی پذیر معیشتیں بری طرح متاثر ہوں گی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: پاکستان میں رواں سال نمو منفی 15 فیصد ہوگی ائی ایم ایف کی پیش گوئی",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام باد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف نے کورونا وائرس سے متعلقہ دی گریٹ لاک ڈان کے بعد دنیا بھر کی معیشتوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے لیے بھی معاشی بحران کی پیش گوئی کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ائی ایم ایف نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں مالی سال کے دوران گزشتہ سال کے 33 فیصد کے نمو کے مقابلے میں پاکستان کی معیشت 15 فیصد تک سکڑ جائے گیخیال رہے کہ یہ اندازہ عالمی بینک کی جانب سے ملک کے معاشی اٹ پٹ میں 13 فیصد کمی کے ساتھ عام موازنہ ہےائی ایف ایف کے سالانہ جاری ہونے والے عالمی معاشی منظرنامے میں کہا گیا کہ وبا کے نتیجے میں عالمی معیشت 2020 میں فیصد تک سکڑ جائے گی جو 092008میں انے والے مالیاتی بحران سے بھی کہیں زیادہ برا ہےمزید پڑھیں وزیرخارجہ کی برطانوی ہم منصب کو فون معاشی حوالے سے تشویش سے گاہ کردیا اس منظرنامے میں کہا گیا کہ اس بات کا بہت امکان ہے کہ رواں سال عالمی معیشت اپنی شدید بدحالی کا سامنا کرے گی جو ایک دہائی قبل دی گریٹ ڈپریشن کساد عظیم کی وجہ سے انے والے عالمی مالیاتی بحران سے بھی بڑا ہوگاان کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر لاک ڈان سے عالمی ترقی کی شرح سکڑنے کی پیش گوئی کی جارہی ہے ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ صحت کی اس ہنگامی صورتحال اور اسے روکنے کے اقدامات سے وابستہ پٹ میں ہونے والا نقصان ممکنہ طور پر ان نقصانات کو پیچھے چھوڑ دیں گے جو 092008 کے بحران کے دوران ہوئے تھےساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ مالی سال 2021 کے لیے ئی ایم ایف نے توقع کی تھی کہ 58 فیصد کے عالمی سطح پر معاشی بحالی کے دوران ملک کی معیشت فیصد تک بڑھے گی تاہم عالمی بینک نے کہا تھا کہ مالی سال 212020 میں پاکستان کی معاشی نمو 09 فیصد پر خاموش رہے گی جبکہ مالی سال 2022 میں یہ 32 فیصد تک پہنچے گییہ بھی پڑھیں معاشی پیکج پیٹرولیم مصنوعات اگلے ماہ میں مزید سستی ہوں گی مشیر خزانہائی ایم ایف کے اندازوں میں تجویز دی گئی کہ تمام بڑی معیشتیں منفی میں جائیں گی سوائے چند کے جن میں چین اور بھارت شامل ہیں جو بالترتیب 12 فیصد اور 19 فیصد تک بڑھے گیان دونوں ممالک کے بارے میں پیش گوئی کی گئی کہ یہ ائندہ مالی سال تک 92 فیصد اور 74 فیصد تک بحال ہوجائیں گیئی ایم ایف نے پیش گوئی کی رواں سال کنزیومر پرائز انڈیکس 111 فیصد تک بڑھے گا تاہم ائندہ سال یہ کم ہوکر فیصد اجائے گااس نے 201920 میں جی ڈی پی کے 17 فیصد تکک کرنٹ اکانٹ خسارہ کا بھی اندازہ لگایا جو اگلے مالی سال میں بڑھ کر 24 فیصد تک ہوجائے گااس کے علاوہ اگلے مالی سال میں ملک میں بے روزگاری کی شرح 45 فیصد اور ئندہ مالی سال 51 فیصد متوقع ہےائی ایم ایف ننے اندازہ لگایا گیا کہ امریکا اور یورپی یونین کی معیشتوں کو ترقی یافتہ ممالک میں سب سے زیادہ تکلیف اٹھانا پڑے گی جو گزشتہ سال شائع ہونے والی 17 فیصد اور 12 فیصد کی شرح کے مقابلے میں بالترتیب 59 فیصد اور 75 فیصد کے ساتھ سکڑ رہی ہےقرضوں میں ریلیفدریں اثنا ئی ایم ایف نے کورونا وائرس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے 25 ممالک کے لیے فوری طور پر قرضوں میں ریلیف کی منظوری دے دی ہےپاکستان سمیت 90 سے زائد ممالک معاشی ریلیف کے خواہاں ہیں کیونکہ مہلک وائرس پوری دنیا میں پھیل رہا ہے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی",
"role": "user"
},
{
"content": "کراچی ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت ایک لاکھ روپے سے تجاوز کر گئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سونے کی فی تولہ قیمت ایک لاکھ ہزار جبکہ 10 گرام کی قیمت 86 ہزار 76 روپے ہوگئیقیمتوں میں پیر کے مقابلے میں فی تولہ کی قیمت میں 700 روپے جبکہ 10 گرام کی قیمت میں 600 روپے کا اضافہ دیکھا گیامزید پڑھیں سونے کی فی تولہ قیمت 93 ہزار 650 روپے کی نئی ریکارڈ سطح تک جا پہنچیکورونا وائرس کے باعث ملک میں جیولری کی دکانوں سمیت مقامی مارکیٹس شٹ ڈان ہیں اور اسی وقت سے مقامی بلین باڈی اندازے سے صرف قیمتیں بتانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیںاس حوالے سے سندھ صراف جیولرز ایسوسی ایشن اے ایس ایس جے اے نے پیر کے مقابلے میں عالمی سطح پر سونے کی قیمت 31 ڈالر اضافے کے بعد 1721 ڈالر فی اونس بتائیصدر اے ایس ایس جے اے ہارون رشید چاند کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن عالمی صرافہ مارکیٹس کی بنیاد پر مقامی سطح پر قیمتوں کو اپ ڈیٹ کر رہی ہےانہوں نے دعوی کیا کہ ملک بھر میں تمام صرافہ تاجروں کے درمیان ہفت روزہ یا ماہانہ زبانی ڈیلنگ کی جارہی ہےہارون رشید کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن صارفین کے درمیان قیمتوں میں اضافے کے بارے میں گاہی فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ وہ سونے ڈیلنگ کے دوران محتاط رہ سکیںخیال رہے کہ وفاقی حکومت نے ملک میں جزوی لاک ڈان کو 30 اپریل تک بڑھادیا ہے اس اقدام سے جیولری سمیت تمام مارکیٹس میں تجارتی سرگرمیوں پر اثر پڑا ہےیہی نہیں بلکہ اس وقت بڑے پیمانے پر شادیوں کی تقریبات پر پابندی ہے اور زیادہ تر شادیاں گھروں میں ہورہی ہیںعلاوہ ازیں اس عالمی وبا کے کم ہونے کے کوئی اثار نہ نظر نے کے بعد سے شادی ہالز کی بکنگ رمضان کے دوران تک بند ہوگیاس تمام صورتحال کے بعد جیولرز یقینی طور پر تجارتی نقصان برداشت کر رہے اور رمضان سے پہلے شادیوں کے سیٹ کے لیے نے والے ایڈوانس رڈر مسلسل کم ہورہے ہیںاس حوالے سے چیئرمین پاکستان جیولرز ایسوسی ایشن اے پی جے اے محمد ارشد کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹوں میں لائن سونے کی تجارت فروغ پارہی ہے کیونکہ مشکل وقت میں سونے کو محفوظ تصور کیا جاتا ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان میں سونے کی قیمت میں 2600 روپے فی تولہ اضافہتاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لائن سونے کی تجارت بمشکل ایک سے فیصد ہے اور تجارت ایک تولہ یا اس سے زیادہ کے بجائے گرام سے کم میں کی جاتی ہےان کا مزید کہنا تھا کہ اس بات کا امکان ہے کہ کچھ چھوٹے سونے کی پروسیسنگ فیکٹریوں کے مالکان اس سماجی مسئلے کی وجہ سے لائن تجارت کر رہے ہوںخیال رہے کہ ملک میں لاک ڈان کے باوجود کورونا وائرس کےکیسز میں اضافہ ہورہا ہے اور اب تک 5996 افراد وائرس کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ اموات کی تعداد 107 تک پہنچ چکی ہے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: حکومت نے ائی پی پیز کو اہم بات چیت کیلئے طلب کرلیا",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد حکومت نے تمام پاور پلانٹس بالخصوص انڈیپینڈیٹ پاور پروڈیسرزائی پی پیز کے منتظمین سے بجلی کی طلب کم ہونے کے باعث فوری واجبات کم کر نے کے ممکنہ اپشنز پر بات چیت کرنے کے لیے پہلا باضابطہ رابطہ کرلیاایک سینیئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ وزیر توانائی عمر ایوب خان کی سربراہی میں بین الوزارتی اعلی سطح کی کمیٹی 15 اپریل کو پنجاب میں حال ہی میں لگائے گئے سرکاری بجلی گھروں اور بجلی بنانے والی پبلک سیکٹر کی کمپنیوں سے مشاورت کے لیے ملاقات کرے گیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ توانائی کے اعلی عہدیدار ائی پی پیز کی انتظامیہ اور اسپانسرز کے ساتھ غیر رسمی رابطے میں تھے جس کے بعد بین الاقوامی ثالثی کے باوجود حکومت میں ائی پی پیز کے ساتھ خوشگوار تصفیہ پر تعمیری بات چیت کے لیے اعلی سطح کی بات چیت ہوئییہ بھی پڑھیں شعبہ توانائی کیلئے کھرب روپے کا بیل اٹ پیکج منظور واضح رہے کہ ائی پی پیز نے حکومت کے خلاف بین الاقوامی تصفیہ جیت لیا تھا لیکن وہ عدالت سے باہر تصفیہ کے لیے وزیر توانائی عمر ایوب اور سیکریٹری توانائی عرفان علی کے ساتھ رابطے میں تھےدونوں فریقین نے مارک اپ چارجز کم کرنے اور ادائیگیوں کے لیے ماہ کے اضافی وقت پر اتفاق کیا تھا لیکن حکام اسے متعلقہ فورم سے اب تک منظور نہ کرواسکےوزیرتوانائی کی سربراہی میں وزیر قانون فروغ نسیم معاون خصوصی برائے قدرتی وسائل شہزاد قاسم سیکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ اور سیکریٹری توانائی عرفان علی کے علاوہ سیکریٹری قانون پر مشتمل ٹیم میٹنگ میں شرکت کرے گیحکام کو ائی پی پیز سے بجلی کی قیمت خرید کے کچھ عناصر بشمول گنجائش کے چارجز میں کچھ کمی حاصل ہونے کی توقع ہے تاہم ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ائی پی پیز کی جانب سے سرکاری دفاتر سے شہرت کو نقصان پہنچانے والے موقف پر برہمی کا اظہار کیا گیامزید پڑھیں ائی پی پیز نے غیر منصفانہ معاہدوں کے چارجز مسترد کردیےخیال رہے کہ توانائی کے شعبے پر واجبات میں اضافے کی وجہ سے کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے اپریل کو بجلی کے منصوبوں کے نجی سرمایہ کاروں کو ان کی گنجائش کی ادائیگیوں کی شرائط پر دوبارہ بات چیت کے لیے شامل کرنے کا فیصلہ کیا تھااس حوالے سے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے بجلی قیمتوں پر ایک کھرب 86 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑا ہے جبکہ گنجائش کا ایک بڑا حصہ استعمال نہ ہونے کے باوجود ذخیرہ کرنے کے چارجز کھرب 70 ارب روپے تک جا پہنچے ہیںجس کے نتیجے میں بجلی کے ضیاع کو کم کرنے اور عدم ادائیگیوں کے خلاف مہم سے حاصل ہونے والی کامیابیاں ضائع ہوگئیں",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ائی ایم ایف کورونا وائرس کے خلاف پاکستان کی کاوشوں کا معترف",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ائی ایم ایف نے پاکستان میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلا کی نشاندہی کی اور حکومت کی جانب سے 12 کھرب روپے کے ریلیف پیکج کے اعلان کا اعتراف کیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ائی ایم ایف نے 193 رکن ریاستوں کے پالیسی ٹریکر کے نئے عشائیے میں کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس گزشتہ ماہ سے تیزی سے پھیل رہا ہے جہاں اپریل تک ہزار 489 کیسز سامنے ائے ہیں اور 63 اموات ہوچکی ہیںمزید پڑھیں کورونا وائرس ئی ایم ایف کی حکومتوں کو مارکیٹ میں استحکام کیلئے مداخلت کی تجویز ائی ایم ایف کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے ردعمل میں وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں جن میں ایران سے انے والے ہزار سے زائد مسافروں کو قرنطینہ میں رکھنا عالمی سفری پابندیاں اسکولوں کی بندش سماجی فاصلے کے اقدامات شہروں اور صوبائی سطح پر ملک بھر میں لاک ڈان شامل ہیںپاک فوج کے جوانوں کو 23 مارچ سے صوبائی حکومتوں کے وائرس کو روکنے کے اقدامات میں مدد کے لیے تعینات کردیا گیا تھامالی معاملات کے حوالے سے حکام نے 24 مارچ کو 12 کھرب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان بھی کیا تھاائی ایم ایف کا کہنا تھا کہ اس میں ہنگامی طبی الات پر درامدی ڈیوٹیز کا خاتمہ یومیہ اجرت کمانے والوں کو 200 ارب روپے تک کا ریلیف فراہم کرنا غریب خاندانوں میں 150 ارب روپے تقسیم کرنا برامدی صنعتوں کے لیے 100 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز چھوٹے اور درمیانے اداروں کے لیے 100 ارب روپے کی مالی معاونت شامل ہےیہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف پاکستان کی قابل ذکر پیش رفت کا معترف مذاکرات بے نتیجہ ختم اقتصادی پیکج میں گندم کی فوری خریداری کے لیے 280 ارب روپے یوٹیلیٹی اسٹورز کو 50 ارب روپے کی مالی مدد تیل کی قیمتوں میں 70 ارب کی امداد صحت اور خوراک کی فراہمی کے لیے 15 ارب ڈالر کی امداد اور 110 ارب بجلی کے بلوں سے ادائیگی کے لیے امداد فراہم کی گئی ہے اس میں ہنگامی امدادی فنڈ کے لیے 100 ارب روپے اور ضروری سامان کی خریداری کے لیے این ڈی ایم اے کو 25 ارب روپے کی منتقلی بھی شامل ہےمانیٹری اور میکرو فنانس پر اسٹیٹ بینک نے بحران پر رد عمل دیتے ہوئے مارچ میں دو ہفتوں کے دوران پالیسی ریٹ کو دو مرتبہ کم کرکے مجموعی طور پر 225 بیسس پوائنٹس تک کم کیا",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے لاکھ ٹن گندم مختص کردی گئی",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام باد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن یو ایس سی کو ارب 70 کروڑ روپے کی لاگت سے پبلک سیکٹر اسٹاک سے مزید لاکھ ٹن گندم مختص کرنے کی منظوری دے دیواضح رہے کہ مذکورہ اقدام وزیر اعظم عمران خان کے اعلان کردہ امدادی پیکج کے تحت لوگوں کو سبسڈی نرخوں پر کچن کی ضروری اشیا کی فراہمی کے لیے مختص 50 ارب روپے کا حصہ ہےمزیدپڑھیں شعبہ توانائی کیلئے کھرب روپے کا بیل اٹ پیکج منظوروزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت ای سی سی اجلاس میں یو ایس سی میں لوگوں کو گندم کے ٹے کی بلا تعطل فروخت کو یقینی بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیااجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان زرعی اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن پاسکو کے اسٹاکس سے لاکھ ٹن گندم یو ایس سی کے لیے مختص کی جائے اعلامیے میں کہا گیا کہ پہلی قسط 50 ہزار ٹن پر مشتمل ہوگی اور اسے فوری طور پر جاری کیا جائے گا باقی کو یو ایس سی کے مطالبے پر جاری کیا جائے گا اس پیکج کی مجموعی لاگت ارب 69 کروڑ روپے ہے جس میں حادثاثی چارجز ایک ارب 69 ارب بھی شامل ہیں اجلاس میں ہدایت دی گئی کہ شفافیت کو یقینی بنانے اور فیصلہ سازی میں سانی پیدا کرنے کے لیے یو ایس سی اور پاسکو کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ بنایا جائے یہ بھی پڑھیں ای سی سی کی صوبوں کو گندم کے ذخائر کا جائزہ لینے کی ہدایتای سی سی نے ملک میں گندم ٹے کی طلب اور رسد کی صحیح صورتحال کا پتہ لگانے اور فیصلہ سازی میں درستگی کو یقینی بنانے کے لیے نجی ٹے کی چکیوں سے ڈیٹا اکٹھا کرنے کی ہدایت کیحکام نے بتایا کہ جنوری میں یو ایس سی کو لاکھ ٹن گندم مختص کی گئی تھی کارپوریشن کو ارب اور 15 ارب کی دو قسطوں میں کچن کی ضروری اشیا کی سبسڈی فروخت کے لیے 21 ارب روپے فراہم کیے گئے تھے وزیر اعظم کے معاشی ریلیف اور پیکج کے ایک حصے کے طور پر ای سی سی نے 30 مارچ کو یو ایس سی کے لیے 50 ارب روپے کی منظوری دی تھیعلاوہ ازیں رمضان پیکج کے لیے یو ایس سی کے لیے ارب 50 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی تاکہ رعایتی نرخوں پر اشیائے ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے مزید پڑھیں پی ٹی ائی حکومت کے دوران مہنگائی کی شرح میں نمایاں اضافہای سی سی نے انسداد غربت ڈویژن سے کہا کہ وہ کمزور افراد کو رقوم کی فراہمی میں شفافیت اور کارکردگی کو یقینی بنائے کیونکہ فنڈز کے اخراج کے بارے میں کچھ خبریں ڈاکٹر حفیظ شیخ کے نوٹس میں ئیں تھیںیہ خبر 14 اپریل 2020 کو ڈان اخبارمیں شائع ہوئی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ایشیائی ترقیاتی بینک کا ترقی پذیر ممالک کیلئے 20 ارب ڈالر کے پیکج کا اعلان",
"role": "user"
},
{
"content": "ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو کورونا وائرس کی وبا کے باعث معاشی نقصانات کے ازالے کے لیے 20 ارب ڈالر کا بڑا پیکج دے گاغیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ پیکج اے ڈی بی کے ایک ماہ قبل اعلان کردہ پیکج سے تین گنا بڑا ہےکورونا وائرس کے باعث پوری دنیا کی معیشت ٹھپ ہو کر رہ گئی ہے اور لوگ وائرس سے بچنے کے لیے گھروں میں محدود ہو کر رہ گئے ہیں جس نے شدید کساد بازاری کی فضا پیدا کردی ہےدنیا بھر میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 18 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ ایک لاکھ 17 ہزار سے زائد افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیںایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر ماساسوگو اساکاوا نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ اس بحران کے بڑھنے کے بعد بینک کے لیے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ وہ اپنی امداد بڑھائے یہ بھی پڑھیں عالمی بینک کورونا وائرس سے متاثر پاکستان کیلئے 20 کروڑ ڈالر کا امدادی پیکج منظورپیکج کے تحت کورونا وائرس سے متاثرہ ترقی پذیر رکن ممالک کے بجٹ خسارے کے لیے 13 ارب ڈالر دستیاب ہوں گے جبکہ نجی شعبے کے لیے ارب ڈالرمختص کیے گئے ہیںاے ڈی بی کے ترقی پذیر ممالک میں افغانستان اور میانمار سے بھارت اور چین تک کے ممالک شامل ہیں واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے خبردار کیا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث عالمی معیشت کو ہزار 100 ارب ڈالر نقصان کا خدشہ ہے اور امریکا یورپ اور دیگر بڑی معیشتیں شدید متاثر ہوں گیمزید پڑھیں کورونا وائرس ترقی پذیر ایشیائی ممالک کی معیشتوں پر نمایاں اثرات مرتب کرے گااے ڈی بی نے 18 مارچ کو کورونا سے نمٹنے کے لیے رکن ممالک کو سہولت فراہم کرنے کی خاطر ارب 50 کروڑ ڈالر مختص کیے تھےبینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ہم اپنے رکن ممالک کو اس حوالے سے جارحانہ اقدامات کے لیے ساتھ دے رہے ہیں تاکہ غریب نادار افراد اور خطے بھر میں وسیع پیمانے پر تمام افراد کا تحفظ کیا جائے اور معاشی حوالے سے یقینی بنایا جائے کہ تمام ممالک فوری طور پر نقصانات کا ازالہ کرپائیں",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ائی پی پیز نے غیر منصفانہ معاہدوں کے چارجز مسترد کردیے",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام باد انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز ایڈوائزری کونسل ئی پی پی اے سی نے کہا ہے کہ بجلی کے شعبے میں ہونے والے مبینہ نقصانات پر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ تیار کرنے میں نہ تو ئی پی پی اے سی اور نہ ہی کسی انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسر ئی پی پی سے مشورہ کیا گیاائی پی پی اے سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ئی پی پیز کے خلاف ٹیرف اور ایندھن کی کھپت کی شرح میں غیر منصفانہ معاہدوں اور غلط استعمال کے بارے میں لگائے گئے الزامات غیر تصور شدہ بے بنیاد اور مایوس کن ہیںان کا کہنا تھا کہ ئی پی پیز نے اس وقت ملک کی ترقی کے لیے پسینہ اور خون دیا جب کوئی بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھامزید پڑھیں قرضوں کے تحقیقاتی کمیشن کے ائی پی پیز سے زائد منافع پر سوالات انہوں نے کہا کہ ئی پی پیز نے غیر یقینی معیشت کو تقویت بخشی ہے جس نے ماضی میں اتنی بڑی تعداد میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں دیکھی تھیبیان میں کہا گیا کہ حکومت نے ئی پی پیز کو کئی سالوں سے ادائیگی نہیں کی تھی جس کے نتیجے میں ئی پی پیز ڈیفالٹ کے دہانے پر تھیں جس پر لگ بھگ 600 ارب روپے واجب الادا تھے اور اس کے باوجود وہ بلاتعطل بجلی کی فراہمی کے لیے دستیاب ہیںئی پی پی اے سی نے کہا کہ اس سے قبل حکومت نے قومی مفاد میں تصفیہ معاہدے کی شکل میں نو ئی پی پیز کو بہت سی چھوٹ دی تھی لیکن حکومت ہی اس پر عمل درمد کے لیے باضابطہ منظوری حاصل کرنے میں ناکام رہیتصفیہ کا معاہدہ ایسے ئی پی پیز کے ذریعہ کیا گیا تھا جنہوں نے 2017 میں لندن کورٹ انٹرنیشنل ثالثی ایل سی ئی اے میں ادائیگیوں کی بازیابی کے لیے کیس جیتا تھایہ بھی پڑھیں حکومت نے ائی پی پیز کو کھرب 56 ارب روپے اضافی ادا کیےبیان میں کہا گیا کہ ماضی میں بھی اسی طرح کے اقدامات سے ملک کے سرمایہ کاری کے ماحول اور معاشی امکانات کو بے پناہ نقصان پہنچا تھا اور اگر ماضی کی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھا گیا تو اس کے نتیجے میں پھر وہی منفی نتائج برمد ہوں گےان کا کہنا تھا کہ ئی پی پیز ہمیشہ ہی حکومت کے ساتھ بامقصد مکالمے میں مشغول ہونے کے لیے تیار رہتی ہیں تاکہ وہ ملک کی انتہائی مشکل ترین ضروریات کے حل کے لیے بات چیت کریں اور ان کا حل تلاش کریںانہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں کورونا وائرس کے پیش نظر ئی پی پی اے سی اور ئی پی پیز بلا تعطل بجلی کی فراہمی کے علاوہ ضرورت کے اس وقت میں پاکستان کی معیشت اور قوم کی مدد کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے بھی تیار تھے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس جنوبی ایشیا کیلئے بہت بڑا طوفان ہوسکتا ہے عالمی بینک",
"role": "user"
},
{
"content": "عالمی بینک کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے غربت کے خلاف جنگ لڑنے کے بعد کورونا وائرس کی وجہ سے جنوبی ایشیا ان دنوں 40 سال کی بدترین معاشی کارکردگی کا سامنا کررہا ہےفرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی اور دیگر کی رپورٹس کے مطابق بھارت بنگلہ دیش پاکستان افغانستان اور دیگر چھوٹی ریاستیں جہاں کی ابادی ایک ارب 80 کروڑ ہے کرہ ارض کے سب سے زیادہ گنجان باد علاقہ ہے جہاں اب تک نسبتا کورونا وائرس کے کم کیسز سامنے ائے ہیں تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ وہ وائرس کا اگلا مرکز بھی ہوسکتا ہےواضح رہے کہ اس کے سنگین معاشی اثرات کے پہلے ہی بہت زیادہ ثبوت موجود ہیں بڑے پیمانے پر لاک ڈان بہت سی عام سرگرمیوں کو روک رہے ہیں مغربی فیکٹری کے ارڈرز منسوخ ہوگئے ہیں اور بہت سے غریب ورکرز اچانک بے روزگار ہو گئے ہیںعالمی بینک کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستانی حکومت کے لیے فوری چیلنج یہ ہے کہ کورونا وائرس وبا کو پھیلنے سے روکنا معاشی نقصانات کو کم کرنا اور غریبوں کی حفاظت کرنا ہے جبکہ درمیانی مدت سے طویل مدت میں نجی سرمایہ کاری کو مستحکم بنانے کے لیے حکومت کو ضروری اصلاحات پر عملدرمد کرنے پر توجہ دینی چاہیےمزید پڑھیں مریض سے 13 فٹ کے فاصلے تک فضا میں وائرس کی موجودگی کا انکشافورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ جنوبی ایشیا منفی اثرات کے حامل معاشی طوفان میں پھنس رہا ہے سیاحت ختم ہوگئی ہے سپلائی چین درہم برہم ہوگئی ہیں گارمنٹس کی طلب میں کمی واقع ہوئی ہے اور صارفین اور سرمایہ کاروں کے جذبات بدل گئے ہیںانہوں نے رواں سال کے لیے جنوبی ایشیا کی ترقی کی پیش گوئی کو کم کرکے 1828 فیصد کردیا ہے جو اس سے قبل 63 فیصد تھی جس سے کم از کم دھے سے زائد ممالک بڑے بحران کی جانب جارہے ہیںرپورٹ کے مطابق اس سے سب سے زیادہ متاثر مالدیپ ہوگا جہاں سیاحت کے خاتمے کے نتیجے میں مجموعی گھریلو پیداوار کم از کم 13 فیصد تک سکڑ جائے گی جبکہ افغانستان زیادہ سے زیادہ 59 فیصد اور پاکستان کی پیداوار 22 فیصد تک سکڑ سکتی ہےعالمی بینک نے پیش گوئی کی کہ خطے کی سب سے بڑی معیشت بھارت جہاں مالی سال یکم اپریل سے شروع ہوا اپنے موجودہ مالی سال میں صرف 1528 فیصد کی ترقی دیکھے گا جو حال ہی میں ختم ہونے والے سال سے متوقع 4850 فیصد تک کم ہوگاعدم مساواتاس رپورٹ میں یہ بھی خبردار کیا گیا ہے کہ وبائی مرض سے خطے میں عدم مساوات کو تقویت ملے گی اور وبائی مرض سے غیر رسمی ورکرز کو نشانہ بنایا جائے گا جس کی وجہ سے صحت کی دیکھ بھال یا سماجی تحفظ تک محدود یا کوئی رسائی نہیں ہو پائے گیان کا کہنا تھا کہ غریب اس بحران سے زیادہ متاثر ہوں گے پہلے ان کے اس وائرس سے متاثر ہونے اور بیمار ہونے کا زیادہ امکان موجود ہے کیونکہ ان کے لیے معاشرتی دوری کا تصور مشکل ہوتا ہے اور انہیں صحت کی دیکھ بھال تک بھی محدود رسائی حاصل ہے دوسرا روزگار کا نقصان اچانک اور بڑے پیمانے پر ہےمثال کے طور پر بھارت میں دنیا کی سب سے بڑے لاک ڈان نے سیکڑوں مہاجر مزدوروں کو اپنے گھر دیہاتوں کو واپس جانے پر مجبور کیا جن میں سے کئی پیدل گئےعالمی بینک نے کہا کہ حکومتوں کو صحت کی ہنگامی صورتحال کے لیے اپنی عوام کو خاص طور پر غریب اور کمزور طبقے کے لوگوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور تیزی سے معاشی بحالی کے لیے اب یہ مرحلہ طے کرنا ہوگاعالمی بینک نے مہاجر مزدوروں کے لیے عارضی طور پر کام کرنے کے پروگرام کاروبار اور عوام کے لیے قرض سے نجات اور ضروری سامان کی درمد اور برمد پر پابندیاں ختم کرنے کی تجویز دیانہوں نے کہا کہ ایک بار بحران ختم ہونے کے بعد حکومتوں کو فوری طور پر جدید پالیسیوں پر عمل کرنے اور معیشتوں کو فوری کھڑا کرنے کی ضرورت ہےبینک کے ہارٹوگ شیفر نے کہا کہ اس میں ناکامی طویل مدتی نمو میں خلل پیدا کرسکتی ہے اور غربت کو کم کرنے کے لیے مشکلات سے حاصل ہونے والی کامیابی کو تبدیل کرسکتی ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان میں ہزار 131 افراد کورونا وائرس سے متاثر 1026 صحتیاب3عالمی بینک اس حوالے سے وسیع فوری اقدام اٹھا رہا ہے اور اگلے 15 ماہ میں ایک کھرب 60 ارب ڈالر کی مالی مدد بھیج رہا ہے تاکہ ممالک کو غریبوں اور کمزوروں کو تحفظ فراہم کرنے کاروبار میں معاونت اور معاشی بحالی کو فروغ دینے میں مدد مل سکےپاکستانعالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کا مختصر حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ پاکستان نے مالی سال 2020 کے پہلے ماہ کے دوران معاشی استحکام کی طرف کافی پیشرفت کی پاکستانی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے گھریلو اور بیرونی عدم توازن کو کم کرنے میں مدد ملی تاہم کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں نے معاشی سرگرمیوں کو متاثر کردیا ہےاس میں مزید کہا گیا کہ توقع ہے کہ رواں مالی سال کی اخری سہ ماہی میں پیداوار میں تیزی سے کمی ائے گی جو مالی سال کی مجموعی نمو کو 13 فیصد تک لے جائے گیاس پیشرفت سے پاکستان کی مالی حیثیت پر دبا بڑھا ہے کیونکہ ٹیکس وصولی کم ہورہی ہے اور اخراجات کی ضروریات میں اضافہ ہورہا ہےانہوں نے کہا کہ فروری 2020 کے بعد سے کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلا نے معاشی سرگرمیاں تقریبا روک دی ہیں ملک کا بیشتر حصہ جزوی طور پر لاک ڈان میں ہے غیر ضروری کاروبار کی بندش اور گھریلو سپلائی چین میں خلل ریٹیل تجارت اور ٹرانسپورٹ اسٹوریج اور مواصلات پر نمایاں اثرات سامنے ارہے ہیں",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کورونا وائرس سے متعلق قرضوں کے بحران کو روکنے کا مطالبہ",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام باد فائنانسنگ سے متعلق پائیدار ترقیاتی رپورٹ 2020 ایف ایس ڈی میں قرضوں کے بحران کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے رپورٹ کے کہا گیا کہ وہ کم ترقی یافتہ ممالک جنہوں نے قرضوں کا تقاضہ کیا ہے ان کے لیے قرضوں کی ادائیگی کی فوری معطلی بحران پیدا کردے گا مزید پڑھیں ریاست چھوٹے قرض داروں کا تحفظ یقینی بنائے عدالتاقوام متحدہ کی زیر نگرانی فنانسنگ سے متعلق ایجنسی ٹاسک فورس برائے ڈیولپمنٹ کی جانب سے جمعے کو جاری کردہ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ سرکاری سطح پر دو طرفہ قرض دہندگان کو رہنمائی کرنی چاہیے اور دوسروں کو بھی نئی مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے اسی طرح کے یا مساوی اقدامات پر غور کرنا چاہیےایف ایس ڈی 2020 نے حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ قرضوں کے تباہ کن بحران کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں اور کووڈ 19 وبائی امراض سے پیدا ہونے والے معاشی اور مالی تباہی سے نمٹنے کے لیے ہنگامی حکمت عملی اختیار کریںرپورٹ میں کہا گیا کہ ممکنہ طور پر انتہائی کمزور ممالک میں قرضوں کے خطرات مزید بڑھ جائیں گے کم ترقی یافتہ اور دوسرے کم مدنی والے ترقی پذیر ممالک میں سے 48 فیصد قرض کی پریشانی کا شکار ہیں مزید پڑھیں کورونا وائرس اسٹیٹ بینک کی متاثرہ سرمایہ کاروں کیلئے 100 ارب روپے کی اسکیمرپورٹ میں کہا گیا کہ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ سکتی ہے اور اس سے متعلق عالمی معیشت اور اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا علاوہ ازیں رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ تیل برمد کنندگان پر دبا زیادہ ہوگا رپورٹ میں دیگر امور سے متعلق خاص طور پر ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کے لیے لیکویڈیٹی فراہم کرکے مالیاتی استحکام کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا اس میں مزید کہا گیا کہ حکومتوں کو معاشی سرگرمیوں میں تنزلی کے باعث بننے والے عوامل کا سدباب کرنے اور زیادہ ضرورت مند ممالک کی مدد کے لیے عالمی سطح پر مربوط طریقہ اپنانا چاہیےمزیدپڑھین کورونا وائرس کے پیش نظر چمن پر پاکافغان سرحد روز کیلئے بند رپورٹ کے مطابق مذکورہ مربوط طریقہ مندرجہ ذیل شبعوں مثلا صحت عامہ کے اخراجات میں اضافہ سماجی تحفظ کے لیے چھوٹے کاروبار کو فعال رکھنا حکومت کی منتقلی قرض برداشت کرنے اور دیگر قومی اقدامات شامل ہیں ایف ایس ڈی 2020 میں مراعات یافتہ بین الاقوامی مالی اعانت تک نمایاں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور تجارت کو فروغ دینے اور سپلائی چین کو محدود کرنے والی تجارتی رکاوٹوں کو ختم کرکے جامع ترقی کو اہمیت دی گئی یہ خبر 12 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: عالمی سطح پر معاشی سست روی کے باوجود ترسیلات زر میں اضافہ",
"role": "user"
},
{
"content": "کراچی کورونا وائرس کے تناظر میں چھٹیوں اور تنخواہوں میں کمی کے باعث بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے کم مد کے خدشے کے باوجود رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی کے دوران ترسیلات زر میں فیصد اضافہ دیکھنے میں یا ہےڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک پاکستان کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق مالی سال 2020 کے گزشتہ ماہ کے دوران 16 ارب 99 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں یہ 16 ارب ڈالر تھیمزیدپڑھیں ترسیلات زر سے متعلق اسٹیٹ بینک کے اقدامات پر کرنسی ڈیلرز کی تنقیدعلاوہ ازیں مارچ میں بھی مدنی میں اضافہ ہوا اور یہ سال بہ سال کے حساب سے 928 فیصد اضافے کے ساتھ ایک ارب 89 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ہوگئی جو 2019 کے اسی مہینے میں ایک ارب 73 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھی جبکہ فروری میں 378 فیصد اضافے سے یہ ایک ارب 82 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی اعداد شمار کے مطابق سعودی عرب ایک مرتبہ پھر سرفہرست رہا جہاں سے سب سے زیادہ ترسیلات زر موصول ہوئیں اور ریاست میں مقیم پاکستانیوں کی طرف سے مالی سال کے ماہ کے دوران ارب 92 کروڑ 50 لاکھ ڈالر موصول ہوئے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے ارب 74 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سے 47 فیصد زیادہ تھےمتحدہ عرب امارات سے نے والی ترسیلات زر فیصد اضافے کے ساتھ ارب 55 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں ارب 41 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھی دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق خلیج میں ہزاروں پاکستانی ملازمت سے محروم ہوچکے ہیں جبکہ متعدد کو تنخواہوں میں کمی کا سامنا ہےیہ بھی پڑھیں رواں مالی سال 11 ماہ میں ترسیلات زر 10 فیصد بڑھ کر 20 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئیںدبئی ایوی ایشن کے ایک ذرائع نے بتایا کہ ایئر لائنز کی بندش اور تیل کی کم قیمتوں کی وجہ سے سیاحت بری طرح متاثر ہوئی ہے ہزاروں پاکستانی مشرق وسطی میں ملازمت سے محروم ہوگئے ہیں اور ہوائی سفر کی بحالی کے ساتھ واپسی کے منتظر ہیں مالیاتی ماہرین کا خیال ہے کہ مشرق وسطی میں ملازمت میں کمی کے اثرات رواں مالی سال کے اختتام تک ظاہر ہوں گے تاہم حکومت کی جانب سے ابھی تک اس معاملے پر کوئی معلومات جاری نہیں کی گئی ہیںوہی اگر ترسیلات زر کو دیکھیں تو اس حساب سے امریکا تیسرے نمبر رہا جہاں سے جولائی تا مارچ کے دوران 174 فیصد اضافے کے ساتھ ارب 88 کروڑ ڈالر ہے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ارب 44 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھییہ بھی پڑھیں ترسیلات زر میں 845 فیصد اضافہ 17 ارب ڈالر سے متجاوزمیڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا میں گزشتہ ہفتوں کے دوران ایک کروڑ 60 لاکھ سے زائد افراد نے بے روزگاری کے بعد سرکاری عطیات کے لیے درخواستیں جمع کرادی ہیں اسی طرح برطانیہ سے گزشتہ ماہ میں نے والی ترسیلات زر میں فیصد اضافہ ہوا اور مجموعی طور پر ارب 55 کروڑ 40 لاکھ ڈالر موصول ہوئےمزید برں ملائیشیا سے وصول ہونے والی ترسیلات زر ایک ارب 16 کروڑ ڈالر تھی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے ایک ارب 13 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سے فیصد زیادہ تھی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: مہنگائی مزید کم ہوسکتی ہےضروریات پوری کرنے کے وسائل ہیں گورنر اسٹیٹ بینک",
"role": "user"
},
{
"content": "گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ نے والے دنوں میں ملک میں مہنگائی میں کمی کے امکانات ہیں جبکہ اتنے مالی وسائل ہیں کہ گے کی ضروریات پوری کرلیں گےنجی چینل جیو نیوز کے پروگرام شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں بات کرتے ہوئے ملک کی معیشت اور زرمبادلہ کے گرتے ذخائر سے متعلق گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر ضرور کم ہوئے ہیں لیکن اگر یہ وبا ایک سال قبل ئی ہوتی تو اس وقت ذخائر اس سے بھی کم تھے وبا سے قبل ہماری معیشت کی بنیادیں مضبوط ہورہی تھیں ذخائر اور کرنسی ریٹ دیگر ممالک کے بھی کم ہوئے ہیں اس لیے ہمیں اسے عالمی پس منظر میں دیکھنا چاہیےانہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سستے ریٹ پر قرضہ لیں ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی سے بھی سستے ریٹ پر قرضہ لے رہے ہیں اتنے وسائل ہیں کہ گے کی ضروریات پوری کرلیں گے جبکہ گے نے والی ری پیمنٹس کا انتظام بھی ہو جائے گاشرح سود میں حالیہ کمی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے باعث ملک میں حالات تیزی سے تبدیل ہورہے تھے جس کے باعث زری پالیسی کمیٹی نے ایک ہفتے میں دو اجلاس کیے وبا کی وجہ سے عالمی صورتحال میں ہونے والی تیزی سے تبدیلی کے بعد پاکستان میں 225 بیسز پوائنٹس میں کمی دنیا کی دوسری سب سے بڑی کمی ہےیہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا فیصلہکاروباری برادری کی جانب سے شرح سود میں مزید کمی کے مطالبے سے متعلق رضا باقر نے کہا کہ نے والے دونوں میں مہنگائی کی شرح دیکھ کر شرح سود کا فیصلہ کیا جاتا ہے کورونا وائرس کا جب معیشت پر زیادہ اثر پڑے گا تو مہنگائی کم ہوگی پچھلے تین ماہ میں مہنگائی کی شرح بہت کم ہوئی ہے گے بھی اس میں کمی کے زیادہ امکانات ہیںبیروزگاری سے بچنے کے لیے اسٹیٹ بینک کی ری فنانسنگ اسکیم کے حوالے سے گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے ہماری معیشت کو درپیش اہم مسئلہ روزگار کا ہے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے ایک اسکیم کا اعلان کیا ہے کہ جو کاروباری ادارے اپنے ملازمین کی اگلے تین کی تنخواہیں برقرار رکھیں گے تو انہیں اس کے لیے فیصد شرح سود پر قرض دیا جائے گا اگر ادارہ ٹیکس دہندہ ہو تو یہ قرض فیصد پر ملے گااسکیم کے پہلوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چھوٹے کاروبار کے لیے اس اسکیم میں زیادہ فائدہ ہے اور اگر چھوٹے کاروباری اداروں کا تنخواہوں اور اجرت کا خرچہ 20 کروڑ سے کم ہو تو وہ قرض کی صورت میں مل سکتا ہے خرچہ 20 سے 50 کروڑ کے درمیان ہو تو 75 فیصد قرض مل سکتا ہے جبکہ 50 کروڑ سے زائد کی صورت میں 50 فیصد قرض مل سکتا ہےمزید پڑھیں فروری میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر 124 فیصد ہوگئیان کا کہنا تھا کہ اسکیم پر بینکوں کے ذریعے عمل درمد کیا جائے گا اگر کاروبار کرتے ہیں اور اپنے بینک سے اسکیم حاصل کرنے کے لیے رجوع کرتے ہیں تو ہمیں بینکوں سے ہفتہ وار رپورٹ ملیں گی یہ اسکیم فی الوقت ماہ کے لیے ہے جس کے بعد ہم اس میں ایڈجسٹمنٹ یا توسیع کے لیے بھی تیار ہیں",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس یورپی یونین کا پاکستان کی مالی امداد کا فیصلہ",
"role": "user"
},
{
"content": "یورپی یونین نے کورونا وائرس سے پڑنے والے سماجی اور معاشی اثرات پر سول سوسائٹی کے ذریعے گاہی پھیلانے کے لیے 66 لاکھ 50 ہزار یورو کی مالی امداد کا فیصلہ کیا ہےپاکستان میں موجود یورپی یونین مشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یورپی یونین نے پاکستان میں کورونا وائرس سے سماجی اور معاشی اثرات کو کم کرنے کے لیے سول سائٹی کی تنظیموں کی شراکت اور صلاحیت کو مضبوط بنانے کی خاطر تعاون کا فیصلہ کرلیا ہےبیان کے مطابق اس حوالے سے پاکستان میں موجود یورپی یونین وفد نے 66 لاکھ 50 ہزار ڈالر کے مالی تعاون کے لیے سول سوسائٹی کی تنظیموں سے معاشرے میں مختلف برادریوں پر پڑنے والے سماجی اور معاشی اثرات کو کم کرنے اور نوجوانوں کی واز کو نمایاں کرنے کے لیے منصوبے طلب کرلیے ہیںیہ بھی پڑھیںکورونا وائرس چین سے طبی سامان اور ماہر ڈاکٹرز کی ٹیم پاکستان پہنچ گئییورپی یونین کا کہنا تھا کہ یونین کو پاکستان میں کورونا وائرس کے بحران سے سماجی اور معاشی اثرات پڑنے کا علم ہے جس سے معاشرے میں مختلف طبقوں کی پریشانی میں اضافہ ہوا ہےکورونا وائرس سے پڑنے والے اثرات کے حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے حکومتی ڈھانچے کے استحکام کو بھی امتحان کا سامنا ہےبیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی نوجوان بادی کی معیاری تعلیم اور معاشی مواقع تک عدم رسائی سے طویل مدتی استحکام اور معاشی حالات کو خطرات لاحق ہیںمعاشی خطرات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے بحران کے نتیجے میں مختصر مدتی اثرات کا خطرہ بڑھ گیا ہےیورپی یونین نے مالی تعاون کے حوالے سے کہا ہے کہ یورپی یونین کے منصوبے نوجوانوں سے منسلک ہوں گے جس میں ذیلی گارنٹ کے ذریعے چھوٹے پیمانے پر سرمایہ کے مواقع فراہم کرنا بھی شامل ہےبیان میں کہا گیا کہ کورونا وائرس نے پاکستان اور یورپ میں انسانی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور یورپی یونین شراکت داری اور خیرسگالی کے طور پر اس بحران کے اثرات کو کم کرنے کے لیے پاکستان سے تعاون کررہا ہےپاکستان میں یورپی یونین کے سفیر ایندرولا کامینارا کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس وبا کے پھیلا کو محدود کرنے اور صحت پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے ہم سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے جس میں ہمارے معاشرے کے محروم طبقے زیادہ اہم ہیںانہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی کی تنظیمیں ان اثرات کے حوالے سے ایک اہم کردار ادا کررہی ہیں اور ان کے فعال کردار سے معاشرہ مضبوط ہوتا ہےمزید پڑھیںجاپان کا پاکستان کو کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے 21 لاکھ ڈالر سے زائد تعاون کا اعلانیورپی یونین کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حکام کے ساتھ قریبی رابطوں میں تعاون کی نوعیت کے حوالے سے جائزہ لیا جارہا ہےان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین پاکستان کا اہم ترقیاتی شراکت دار ہے اور 2014 سے 2020 کے دورانیے میں معاونتی منصوبوں کی مالیت 60 کروڑ 30 لاکھ یورو تک پہنچ چکی ہےخیال رہے کہ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرین کی تعداد یورپ میں ہے جہاں اٹلی اور اسپین سرفہرست ہیں جبکہ اموات کی شرح بھی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہےدوسری جانب پاکستان میں اب تک کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد ہزار 688 ہوگئی ہے جبکہ 68 افراد جاں بحق ہوچکے ہیںکورونا وائرس کے خلاف اقدامات کے لیے سب سے پہلے چین کی جانب سے ڈاکٹروں اور طبی لات پر مشتمل امداد بھیج دی گئی تھیچینی ماہرین نے پاکستان کے متعدد شہروں میں طبی عملے کو تربیت بھی دی اور میڈیکل کٹس بھی فراہم کیںاس علاوہ جاپان کی جانب سے بھی کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے مالی تعاون کا اعلان کیا گیا تھاپاکستان میں قائم جاپان کے سفارت خانے سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ جاپان کی حکومت نے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کے ذریعے 16 لاکھ 20 ہزار ڈالر اور لاکھ 40 ہزار ڈالر انٹرنیشنل رگنائزین فار مائیگریشن ئی او ایم کے ذریعے حکومت پاکستان کو دینے کا فیصلہ کیا ہےپاکستان میں جاپان کے سفیر ماتسودا کونینوری کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے کووڈ19 کے خلاف اپنے شہریوں کے لیے بہترین اقدامات کیے ہیں جبکہ یہ مسئلہ پوری دنیا میں خطرناک بنتا جارہا ہے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس کے بعد ورچول کرنسی کی اہمیت اور حیثیت",
"role": "user"
},
{
"content": "کورونا بحران نے عالمی معیشت کو زبردست دھچکا پہنچایا ہے بڑے سے بڑا اور چھوٹے سے چھوٹا کاروباری شخص معاشی سرگرمیوں پر منڈلاتے کورونا کے سیاہ بادلوں کے چھٹنے کا بے صبری سے انتظار کر رہا ہے اس عالمی وبا نے طاقتور معیشتوں کو بھی معاشی میدان میں اپنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے پوری دنیا میں معاشی سرگرمیاں پیداوار اور بلندیاں تھم سی گئی ہیں خام اور برنٹ ئل کی قیمتوں میں 50 فیصد سے بھی زیادہ کی کمی چکی ہے اور اسٹاک مارکیٹ مرتبہ کریش ہوئی یقینا اس عالمی وبا نے ہم تک ناصرف جانی نقصان کی بری خبریں پہنچائی ہیں بلکہ معاشی نقصان کے نئے ریکارڈ بھی بنوائے ہیںان ساری خبروں کے بیچ 19 مارچ کو پریس ریلیز کے ذریعے یہ خبر بھی سننے کو ملی کہ اٹلی کے بینک ہائپ نے اپنے صارفین کے لیے بٹ کوائن کی ٹریڈنگ کو کھول دیا ہے کورونا بحران میں کرپٹو کرنسی خر کیا اہمیت رکھتی ہے اس کا مستقبل کیا ہے کیا ہمیں کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دینے سے گریز کرنا چاہیے ئیے اس بلاگ میں ایسے ہی چند سوالوں کے جواب ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیںکرپٹو کرنسی سے متعلق بنیادی باتوں پر ڈان بلاگز پر پہلے بھی میری تفصیلی تحریر شائع ہوچکی ہے جس کا مطالعہ قارئین کے لیے کافی مددگار ثابت ہوگا اس عالمی وبا نے طاقتور معیشتوں کو بھی معاشی میدان میں اپنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہےاے ایف پی درست تجزیے کا فقدانسب سے پہلے تو یہ عرض کرتا چلوں کہ لائن کاموں کے حوالے سے پاکستان میں اکثر بیشتر افراد کا تجربہ کوئی زیادہ اچھا نہیں رہتا اور لوگ لائن کاموں کو صرف فراڈ ہی گردانتے ہیں اس کی کئی وجوہات ہیں جس میں بنیادی وجہ چیزوں پر تجزیہ کرنے کا طریقہ ہے جو ہمارے یہاں اکثر لوگ نہیں جانتے دوسرا یہ کہ پروفیشنل ازم سے زیادہ لوگ فیوریٹ ازم پر تکیہ کرتے ہیں اس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ زیادہ تر دھوکے اور فراڈ میں اپنی جمع پونجی لگا کر پوری صنعت سے نالاں اور ناراض ہوجاتے ہیں کنسلٹنسی اور ٹریننگ کے لیے اکثر لوگ جب میرے پاس تے ہیں تو مشورے کے لیے فیس دینے سے بہتر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ جو مفت میں مشورہ دے رہا ہے اس پر عمل کرکے پیسے بچائے جائیں اور سیانے پن کا ثبوت دیا جائے اور یہیں سے بگاڑ پیدا ہوتا ہے گویا مدعا یہ ہے کہ لائن کاموں میں پروفیشنل ازم روایتی کاموں کی نسبت زیادہ ضروری ہوتا ہے اکثر لوگ لائن کاموں کو صرف فراڈ ہی گردانتے ہیں اب عموما ہوتا یوں ہے کہ ایک بہترین صنعت کے نام پر بدترین فراڈ وجود میں تے ہیں اور لوگ اس کا شکار ہوتے جاتے ہیں کرپٹو کرنسی کے تناظر میں اس کی بہترین مثال ون کوائن فراڈ ہے جو کرپٹو کرنسی کا نام لے کر یا جبکہ نہ تو اس کی اپنی کوئی بلاک چین موجود تھی نہ کسی پبلک ایکسچینج پر اس کی رجسٹریشن تھی اور نہ یہ کوائن کرپٹو کرنسیوں کے بنیادی معیارات پر پورا اترتا تھا اب اس جعل سازی کا وہ لوگ شکار ہوئے جو کرپٹو کرنسی کے بنیادی تصور سے بھی ناواقف تھے اور وہ سمجھتے رہے کہ ہم کسی کرپٹو کرنسی کو لے کر بیٹھے ہوئے ہیں حالانکہ وہ صرف ہوائی بات کے علاوہ اور کچھ نہیں تھا اعداد شماراس وقت کرپٹو کرنسی کا کل مارکیٹ کیپٹل 200 ارب ڈالر ہے یہ مارکیٹ کی بدترین سطح ہے جبکہ 2017ء کے دسمبر اور 2018ء کے جنوری کے پہلے ہفتے میں مارکیٹ اپنے جوبن پر 800 ارب ڈالر تک پہنچی تھی گوکہ یہ بہت چھوٹا عدد ہے لیکن دیکھا جائے تو برس کے قلیل ترین عرصے میں یہ کسی بھی مارکیٹ میں ایک بہت بڑی کامیابی تصور کی جائے گی صورتحال یہ ہے کہ فاریکس سے متعلقہ تقریبا تمام بروکر اب کو بٹ کوائن سمیت کئی دیگر کرپٹو کرنسیاں ٹریڈ کرنے کی سہولت بھی دیتے ہیں اس سے لیوریجڈ ٹریڈنگ کا غاز ہوتا ہے جو مارکیٹ میں ایک الگ اثر لے کر تا ہے دنیا کی سب سے بڑی اسٹاک ایکسچینج نیو یارک اسٹاک ایکسچینج کا روزانہ کا تجارتی حجم یعنی خرید فروخت تقریبا 200 ارب ڈالر ہے جبکہ موجودہ حالات میں کرپٹو کرنسی مارکیٹ کا روزانہ کا ٹریڈنگ والیوم تقریبا 150 ارب ڈالر کا ہے یعنی یہ مارکیٹ گویا ابھی اپنی کم سنی کی عمر سے گزر رہی ہے لیکن اس کے باوجود تجارتی حجم کے حساب سے اس وقت بھی یہ کسی بھی دوسری مارکیٹ سے ہرگز کم تر نہیں ہے یہاں یہ بھی بات واضح ہو کہ اس کا حجم روز بروز بڑھتا چلا جارہا ہے کرپٹوکرنسی کا مستقبلمستقبل کی 100 فیصد درست پیش گوئی کرنا تو کسی کے لیے بھی ممکن نہیں البتہ جو ثار ہیں انہیں مدنظر رکھتے ہوئے مذکورہ ذیل باتوں کو زیرغور لایا جاسکتا ہے کرپٹوکرنسی کی مارکیٹ دن بدن بلندیوں کو چھوتی جا رہی ہے اس کی وجہ یہنہیں ہے کہ کسی مخصوص ادارے نے اسے سہارا دیا ہوا ہے بلکہ اس کی اصل وجہیہی ہے کہ یہ مکمل طور پر ڈی سینٹرلائزڈ عدم مرکزیتی پر مبنی ہے یعنی کسیبھی فرد واحد یا کسی ادارے کا اس پر کوئی اختیار نہیں اس پر صرف اسیشخص کا کنٹرول ہے جس کے ہاتھ میں یہ کرنسی ہےروایتی کرنسی اور روایتی منی ٹرانسفر کی نسبت کرپٹو کرنسی پیسے کیترسیل کو بہت زیادہ سان برق رفتار اور انتہائی سستا بناتی ہےچونکہ یہ ایک عدم مرکزیت پر مبنی سسٹم ہے اس لیے کرپٹو کرنسیوں کی مکمل سپلائیکسی ایک ادارے یا فرد کے پاس نہیں ہوتی اور اس میں محدود سپلائی والےکوائن کو مزید چھاپ کر مارکیٹ میں سپلائی بھی نہیں دی جاسکتی اس لیے یہروایتی کرنسی نوٹ کی نسبت زیادہ قابل اعتبار اور افراط زر یا مہنگائی سےمحفوظ رہتی ہےاس کے پیچھے جو ٹیکنالوجی ہے اسے بلاک چین ٹیکنالوجی کہا جاتا ہے اسیبلاک چین کی وجہ سے کوائنز کی جتنی بھی لین دین ہے وہ 100 فیصد شفاف ہوتیہیں جن کی کوئی بھی کسی بھی وقت لائن تصدیق کرسکتا ہے چنانچہ اسمیں کسی قسم کی ہیر پھیر اور چوری کی ذرا سی بھی گنجائش باقی نہیں رہتییہ وہ خاص نکتہ ہے جس کی بنیاد پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ بلاک چین کے تحتکام کرنے والا لیجر سسٹم ہماری روایتی کرنسی کے مقابلے میں ہزارہا درجےزیادہ قابل اعتبار ہےکرپٹوکرنسی کی مارکیٹ دن بدن بلندیوں کو چھوتی جا رہی ہےبلوم برگ کورونا وائرس اور کرپٹوکرنسیکورونا وائرس اور دنیا بھر کے لاک ڈان کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹوں اور معاشی سرگرمیوں کو پہنچنے والا نقصان سبھی کے سامنے عیاں ہے تاہم اس وقت چیزیں ہیں جن کو کم سے کم خطرہ ہے اور ان کی پوزیشن بہت حد تک مستحکم ہیں ان میں سے ایک سونا ہے اور دوسری حیران کن طور پر بٹ کوائن ہے اس کی بظاہر وجہ یہی سمجھ میں تی ہے کہ لوگ ابھی تک اس کی یوٹیلیٹی یا استعمال پر پختہ یقین رکھتے ہیں اور یہ یقین پختہ تر ہوتا جارہا ہے اس وقت ایسٹونیا وینزویلا اسپین اٹلی بھارت اور امریکا سمیت 100 سے زائد ممالک میں نہ صرف کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت حاصل ہے بلکہ وہاں یہ صنعت اب روزمرہ زندگی کا حصہ بھی بنتی جارہی ہے کورونا وائرس یا کسی بھی ایسے وبائی مرض میں جہاں مادی یا فزیکل لین دین مشکل ہوجاتی ہے وہیں کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل اثاثوں کی اہمیت مزید اجاگر ہوکر سامنے تی ہے اس وقت کرنے کا کام یہ ہے کہ کرپٹو کرنسی سے متعلق زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کی جائے اس کام کو سیکھا جائے اور جس طرح دیگر ممالک اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اسی طرح پاکستان کی معاشی بہتری کے لیے بھی اسے استعمال کیا جائے100 سے زائد ممالک میں کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت حاصل ہےرائٹرز یہ وہ بنیادی نکات ہیں جن کی وجہ سے دنیا بھر میں کرپٹو کرنسیوں کی طلب میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے سے ٹھیک سال پہلے کا چارٹ نکالیں گے تو معلوم ہوگا کہ ایک بٹ کوائن کی قیمت ایک ہزار 200 ڈالر ہوا کرتی تھی یہی قیمت پھر 20 ہزار ڈالر تک بھی گئی اور اس وقت بدترین حالات میں بھی ہزار ڈالر کے قریب ہےدنیا کرپٹو کرنسی کو دھیرے دھیرے قبول کرتی جارہی ہے یہ عین ممکن ہے کہ جلد یا بدیر اس کی مقبولیت انتہاں کو چھوئے گی یاد رکھیے کہ انتظار کرنے والوں کے ہاتھ بس اتنا ہی تا ہے جتنا کوشش کرنے والوں سے بچ جاتا ہے تو جناب کمر کسیے ٹیکنالوجی کو سیکھیے اور اس سے بروقت فائدہ اٹھائیے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: شعبہ توانائی کیلئے کھرب روپے کا بیل اٹ پیکج منظور",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے خصوصی اجلاس میں شعبہ توانائی کے لیے مجموعی طور پر تقریبا کھرب روپے کے پیکج کی منظوری دے دی گئی تا کہ ان کے فوری واجبات کو حل کیا جاسکے اور ائل مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سیز کو غیر ملکی زر مبادلہ کے نقصان کا معاوضہ دیا جاسکےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس بیل اٹ پیکج کے تحت 200 ارب روپے اسلامی سکوک بانڈ سے حاصل کیے جائیں گے جو گردشی قرضوں کی ادائیگی کے لیے رکھے گئے تھے اور اب فوری نقدی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیے جائیں گےاس کے علاوہ ای سی سی نے با ضابطہ طور پر جون 2020 تک بجلی کے صارفین کے بلوں میں ماہانہ اور سہ ماہی فیول ایڈجسٹمنٹس کو مخر کرنے کی منظوری دے دییہ بھی پڑھیں نیپرا کا وزیراعظم سے توانائی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ رواں برس مئی تک فیول ایڈجسٹمنٹس کو مخر کرنے کی لاگت کا تخمینہ 61 ارب روپے ہے جبکہ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹس کی مالیت 77 ارب روپے رہے گیای سی سی اجلاس میں بتایا گیا کہ 60 ارب روپے ایندھن فراہم کرنے والوں کو اور بینکوں سے لیے گئے قرضوں کی مدت مکمل ہونے پر ادا کیے جائیں گےمزید یہ کہ کمیٹی نے پاور ڈویژن کی درخواست پر کمرشل بینکس سے مختصر مدت یعنی سے 12 ماہ کے قرضے لینے کے لیے ایک کھرب روپے کے سنڈیکیٹڈ ٹرم فنانس فیسیلیٹی ایس ٹی ایف ایف کی منظوری بھی دیوزارت خزانہ ان قرضوں پر واجب الادا سود کے لیے رقم فراہم کرے گیمزید پڑھیں توانائی پالیسی میں ہر سطح پر لاگت وصول کرنے کی تجویزمحکمہ توانائی نے ای سی سی کو اگاہ کیا کہ فروری میں تقسیم کار کمپنیوں کی وصولیاں 91 سے 92 فیصد تھیں جو مارچ میں کم ہو کر 62 سے 63 فیصد پر اگئیں جبکہ توانائی کی طلب میں 40 فیصد اضافہ ہواایک اندازے کے مطابق توانائی کی کمپنیوں کو جون تک 10 ارب روپے تک کا نقصان ہوسکتا ہے لیکن گنجائش کے مطابق ادائیگیاں بجلی گھروں کو کرنی ہوں گیعلاوہ ازیں اضافی مالی تفاوت کو ختم کرنے کے لیے ای سی سی سے وزیراعظم کے ہنگامی فنڈ سے ماہ کی اقساط میں 67 ارب روپے فراہم کرنے کی درخواست کی گئیمزید یہ کہ لاک ڈان اور عوام کی مشکلات کے پیش نظر بجلی چوری اور واجبات کی عدم ادائیگی کے خلاف بھرپور مہم بھی جاری رکھی نہیں جاسکییہ بھی پڑھیں وزارت توانائی نے ملک میں پیٹرول کی درامد روک دیادھر پاکستان اسٹیٹ ائل پی ایس او اور تیل کے شعبے میں روپے کی قدر میں کمی کے باعث ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کے لیے ای سی سی نے ایکسچینج کے حصول اور نقصان کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے 60 روز کی مدت پر اتفاق کیا جس کا اطلاق یکم مارچ سے ہوگااس کے ساتھ پیٹرولیم ڈویژن کو ہدایت کی گئی کہ محکمہ خزانہ کے ساتھ مشاورت کر کے یہ مسئلہ حل کیا جائےپیٹرولیم ڈویژن نے حالیہ نقصانات کو کم کرنے کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 60 پیسے فی لیٹر اضافے کی بھی درخواست کیاس کے علاوہ ای سی سی نے رواں مالی سال کے لیے ضمنی تکنیکی گرانٹس کی منظوری بھی دی جس میں اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن ایس ایس ڈی ساتھ فیز ون کے لیے 11 ارب 48 کروڑ 30 لاکھ روپے پبلک سروس کمیشن کے لیے 16 کروڑ روپے پائیدار ترقی اہداف پروگرام کے لیے ایک ارب 70 کروڑ روپے اور اسپیشل کمیونیکیشن رگنائزیشن ایس سی او کے لیے 46 کروڑ 82 لاکھ روپے کی گرانٹس شامل ہیں",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: بجلی گیس کے بلز معاف کرنے کا منصوبہ وفاق سندھ حکومت پر برہم",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کی جانب سے عوام کو اقتصادی ریلیف پہنچانے کے لیے مجوزہ قانون پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے اور صوبائی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وفاق کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہ کرےایک عہدیدار نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے صوبے میں صارفین کے ریلیف کے لیے 260 یونٹس یا اس سے کم بجلی استعمال کرنے والوں کے لیے بجلی کا ماہانہ بل معاف کرنے اور اس سے زائد استعمال کرنے والوں کو بتدریج رعایت دینے کے لیے ایک ارڈیننس تجویز کیا تھاواضح رہے کہ وفاق کی ملکیت میں موجود بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں سکھر الیکٹرک سپلائی اور حیدراباد الیکٹرک سپلائی کے ساتھ ساتھ نجی ادارہ کے الیکٹرک صوبہ سندھ میں اپنی سروسز فراہم کرنا ہےیہ بھی پڑھیں حکومت کا رمضان المبارک کیلئے ڈھائی ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان ادھر وزیراعظم کے دفتر اور وزارت قانون سے مشاورت کے بعد محکمہ توانائی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں حکومت سندھ کے جاری کردہ ارڈیننس پر تنقید کی گئیبیان میں وزارت توانائی کا کہنا تھا کہ وفاقی اداروں سے بجلی اور گیس فراہمی کے بلز وفاق کے دائرہ اختیار میں اتے ہیں اور صوبائی حکومت اس معاملے پر قانون سازی نہیں کرسکتیساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ وفاقی حکومت کووڈ 19 کے لیے لگائے گئے لاک ڈان کی وجہ عام صارف کو درپیش مشکلات سے بخوبی اگاہ ہے اور اس سلسلے میں مناسب اقدامات کررہی ہے جس میں 300 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والوں کے بجلی کے بلوں اور ہزار روپے تک گیس کے بلوں کی ماہ کی اقساط کردی گئی ہیںمزید پڑھیں ئل مارکیٹنگ کمپنیاں اسٹاک سے گریزاں ریفائنریز بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئیںبیان کے مطابق شعبہ توانائی میں ریلیف کے علاوہ وفاقی حکومت نے احساس پروگرام متعارف کروایا ہے جس کے تحت ایک کھرب 44 ارب روپے مستحقین تک پہنچائے جائیں گے اور ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو 12 ہزار روپے کی رقم فراہم کی جائے گیمزید برں مذکورہ بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وزارت خزانہ کو کووڈ 19 وبائی صورتحال کے دوران مستحق شہریوں کی فلاح بہبود کے لیے سیکڑوں ارب روپے کا ریلیف پیکج دینے کی ہدایت کی تھیشعبہ توانائی کا کہنا تھا کہ اگر سندھ حکومت سندھ کے عوام کو اضافی ریلیف دینا چاہتی ہے تو اسے اپنے وسائل استعمال کرنے چاہئیںیہ بھی پڑھیں گیس سپلائی چین میں سالانہ ارب ڈالر کے نقصان کا انکشافبیان میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت سندھ حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ کوئی بھی غیر ائینی قدم نہ اٹھایا جائےمحکمہ توانائی کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ان یوٹیلیٹیز کے لیے قسطوں کی سہولت کو جب تک ضرورت ہے اس وقت تک جاری رکھے گییہ خبر 10 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: اے ڈی بی نے کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو مزید کروڑ ڈالر دینے کا اعلان کردیا",
"role": "user"
},
{
"content": "ایشیائی ترقی بینک اے ڈی بی نے پاکستان کے نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینیجمنٹ فنڈ کو حکومت کی کورونا وائرس وبا کے پھیلا پر ردعمل میں مدد کے لیے کروڑ ڈالر کا اعلان کردیااے ڈی بی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق یہ فنڈ اے ڈی بی کی پاکستان کے لیے کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے تعاون کی سیریز کا حصہ ہیں جس سے ہسپتال ائیسولیشن یونٹس لیبارٹریز اور ملک کی دیگر طبی سہولیات کے لیے طبی الات اور سامان منگوایا جاسکے گاان فنڈز میں کروڑ ڈالر کے اس سے قبل منطور کیے جانے والے ڈیزاسٹر مینیجمنٹ فنڈ بھی شامل ہیں جن کا مقصد تبدیل کرتے ہوئے اسے فوری طور پر کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے مختص کیا گیا ہےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرسورلڈ بینک کے فنڈز سے کروڑ ڈالر اے ڈی بی کے 6ارب 50 کروڑ ڈالر مختص5 کروڑ ڈالر کے علاوہ اے ڈی بی ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ اداروں کی صلاحیت بڑھانے انتہائی نگہداشت یونٹ کی سہولیات میں کم از کم ہزار ڈاکٹروں نرسوں اور فرنٹ لائن پر کام کرنے والے تکنیکی عملے کی تربیت فراہم کرنے کے لے معاونت فراہم کرنا ہےیہ گرانٹ حکومت کو کورونا وائرس پر ردعمل کی منصوبہ بندی اور ان کو مربوط کرنے کے لیے اضافی تکنیکی صلاحیت فراہم کرے گیگزشتہ ماہ اے ڈی بی نے فوری طور پر 25 لاکھ ڈالر کی امدادی گرانٹ فنڈز کی منظوری دی تھی تاکہ پاکستان کو ہنگامی طبی سامان ذاتی حفاظتی سامان تشخیصی اور لیبارٹری کا سامان اور دیگر سامان خریدنے میں مدد دی جاسکےاس میں اے ڈی بی کے ایشیا پیسیفک ڈیزاسٹر ریسپانس فنڈ سے 20 لاکھ اور یونیسیف کے ذریعے سامان کے حصول کے لیے لاکھ ڈالر شامل ہیںمزید پڑھیں کورونا وائرس اے ڈی بی سے پاکستان کیلئے مزید 20 لاکھ ڈالر کی گرانٹ منظوراس کے علاوہ نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینیمجنٹ فبڈ این ڈی ایم ایف نے حکومت کے کورونا وائرس پر رد عمل کے تعاون کے لیے اے ڈی بی کے مالی اعانت سے حاصل ہونے والے اپنے فنڈ سے کروڑ ڈالر فراہم کیے تھےپاکستان کے لیے اے ڈی بی کی کنٹری ڈائریکٹر ژاونگ یانگ نے کہا کہ کورونا وائرس کا پھیلنا پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے اور ہم اس بحران کو حل کرنے میں مدد فراہم کرنے کے پابند ہیںانہوں نے کہا کہ ان فنڈز سے وبا سے لڑنے اور غریب اور انتہائی کمزور عوام کے لیے صحت کی سہولیات کو مستحکم کرنے کی کوششوں کو فوری طور پر مدد ملے گی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا کی وبا نصف ارب لوگوں کو غربت میں دھکیل سکتی ہے",
"role": "user"
},
{
"content": "اقوام متحدہ یو این اور عالمی ادارے کسفیم کی تازہ رپورٹس کے مطابق کورونا وائرس کی وبا سے دنیا بھر میں نصف ارب لوگ غربت کا شکار ہو سکتے ہیںکسفیم اور اقوام متحدہ سمیت دیگر معاشی فلاحی ادارے پہلے ہی کورونا کی وبا سے ترقی پذیر ممالک میں معاشی مسائل بڑھ جانے سے متعلق گاہ کر چکے ہیں اور بتا چکے ہیں کہ وبا متوسط مدنی والے ممالک کی معیشت کو کمزور کر سکتی ہےمتوسط اور کم مدنی والے ممالک میں کورونا کی وجہ سے غربت بڑھنے کے امکانات ظاہر کیے جانے کے بعد دنیا کے 100 معاشی فلاحی اداروں نے دنیا کے امیر ممالک سے مطالبہ بھی کیا تھا کہ وہ غریب ممالک کو مالی مدد فراہم کریںکسفیم نے بھی گزشتہ ماہ 30 مارچ کو دنیا کے امیر ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غریب اور متوسط ممالک کو وبا کی وجہ سے غربت میں چلے جانے سے بچانے کے لیے کردار ادا کرتے ہوئے ان کے لیے 160 ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کریںیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس اقوام متحدہ کے ارب ڈالر کے امدادی منصوبے کا غازاور اب کسفیم سمیت اقوام متحدہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عین ممکن ہے کہ وبا کی وجہ سے دنیا کے غریب افراد میں نصف ارب لوگوں کا اضافہ ہوبرطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ تازہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں 40 سے 60 کروڑ افراد غربت میں چلے جائیں گےرپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر ایسا ہوتا ہے کہ تو یہ اقوام متحدہ کے غربت کے خاتمے کے 2030 کے وژن میں بھی رکاوٹ ہوگی اور اس سے اہداف کو حاصل کرنا مشکل ہوجائے گارپورٹ کے مطابق افریقہ جنوبی ایشیا میں بھی غربت میں اضافہ ہوگا فوٹو اے پی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اقوام متحدہ کے لیے مذکورہ رپورٹ کنگز کالج لندن اور سٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے ماہرین نے کورونا وائرس کی وجہ سے معیشت پر ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا جس سے عندیہ ملا کہ وبا کے پھیلا سے تقریبا نصف ارب لوگ غربت میں چلے جائیں گےاسی حوالے سے برطانوی اخبار دی گارجین نے بتایا کہ عالمی فلاحی مالیاتی ادارے کسفیم نے بھی بتایا کہ کورونا کی وبا سے دنیا بھر میں تقریبا نصف ارب لوگ غربت میں جا سکتے ہیںرپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں غریب لوگوں میں اضافے کے بعد دنیا کے ارب 80 کروڑ انسانوں میں سے نصف لوگ غربت کی زندگی گزار رہے ہوں گے جو پہلے ہی پینے کے صاف پانی کی قلت سمیت غذائی بحران بیماریوں کا بھی سامنا کر رہے ہیںرپورٹ میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے غربت میں چلے جانے والے نصف ارب لوگوں میں سے ایک تہائی افراد کا تعلق افریقہ اور جنوبی ایشیائی خطے سے ہوگامزید پڑھیں امیر ممالک کورونا سے نمٹنے کے لیے غریب ممالک کو امداد دیں کسفیمرپورٹ کے مطابق کورونا کی وبا سے غربت میں چلے جانے والے 40 فیصد افراد کا تعلق مشرقی ایشیائی اور بحرالکاحل کے خطے سے ہوگاعالمی اداروں کی یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے ئی ہے جب ئندہ ہفتے عالمی بینک عالمی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف اور دنیا کے 20 بڑے معاشی امیر ممالک کے وزرائے خزانہ کا اہم اجلاس ہونے جا رہا ہےعالمی اداروں نے ایک بار پھر دنیا کے امیر ممالک مالیاتی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ غریب اور متوسط مدنی والے ممالک کی مالی مدد کے لیے منصوبہ بندی بنائیں تاکہ لوگوں کو غربت میں جانے سے روکا جا سکےعالمی اداروں کی رپورٹس میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے اٹھنے والے اسی بحران کی وجہ سے افریقہ جنوبی ایشیا کے متعدد ممالک تقریبا تین دہائیاں پیچھے چلے جائیں گے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: حکومت سے ٹیکس ریفنڈ تنخواہوں کی ادائیگی میں استعمال کرنے کا معاہدہ نہیں ہوا",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد جب سے لاک ڈان کا اغاز ہوا ہے ٹیکس ریفنڈ ادائیگیوں میں تیزی اگئی تھی اور اس میں مزید اضافہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بڑے پیمانے پر ہونے والی برطرفیوں کے حل کے بغیر صنعتوں کی مدد کے لیے اعلان کردہ ریلیف پیکج سے ہواڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹیکس عہدیداران کا کہنا تھا کہ وہ ایک کھرب روپے کی ادائیگی اپریل کے اواخر تک مکمل کرنے پر کام کررہے جس کا وزیراعظم نے اس وعدے پر اعلان کیا تھا کہ وصول کنندہ اس رقم کو اپنے پے رول تنخواہوں کی ادائیگی میں استعمال کریں گے اور شٹ ڈان کے دورن کسی ورکر کو نکالا نہیں جائے گاتاہم اس حوالے سے کوئی وضاحت موجود نہیں کہ حکومت کس طرح اس بات کو یقینی بنانے کا ارادہ رکھتی ہے کہ وصول کنندہ اپنے وعدہ پر کاربند رہیں درحقیقت کچھ کیسز میں یہ واضح بھی نہیں کہ کیا صنعتوں کے مالکان نے اس قسم کا وعدہ کیا تھایہ بھی پڑھیں برمد کنندگان کو رواں ماہ ریفنڈز کی ادائیگی ہوجائے گی عبدالحفیظ شیخدوسری جانب فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کی جانب سے فنڈز کے اجرا کے وقت بھی ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئیں اور نہ ہی یہ کام وزارت تجارت کی جانب سے برامد کنندگان کو ڈرا بیکس اف لوکل ٹیکسز اینڈ لیویز ڈی ایل ٹی ایل کے تحت ادائیگیوں کے وقت کیا گیااس سلسلے میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے ڈان کو بتایا کہ کابینہ اور اقتصادی رابطہ کمیٹی میں ریفنڈ کی ادائیگیوں کو ملازمین کی ادائیگیوں کے ساتھ منسلک کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھاان سے جب پوچھا گیا کہ حکومت کس طرح اس پر عمل کروانے یا اس کی نگران کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو انہوں نے یہ سوال محکمہ تجارت سے پوچھنے کا کہا کہ عبدالرزاق داد وہ شخص ہیں جو حکومت کے فیصلے پر عملدرامد کے بارے میں وضاحت دے سکتے ہیںمزید پڑھیں ایف بی ارسیلز ٹیکس ریٹرنز کی نگرانی کیلئے سوفٹ ویئر کا افتتاحتاہم متعدد مرتبہ رابطہ کیے جانے کے باوجود نہ تو مشیر تجارت عبدالرزاق داد اور نہ ہی سیکریٹری تجارت احمد نواز سکھیرا سے بات ہوسکیواضح رہے کہ سیلز ٹیکس کی مد میں 19 ارب 66 کروڑ 20 لاکھ روپے انکم ٹیکس کی مد میں ایک ارب 50 کروڑ 80 لاکھ روپے اور کسٹم ریبیٹ کی مد میں 58 کروڑ 60 لاکھ روپے جاری کیے تھے اور ایف بی ار نے دعوی کیا تھا کہ یہ رقم اپریل میں ملازمین کو تنخواہوں اور دہاڑی دار مزدوروں کی اجرت کی ادائیگی کے لیے دی گئیدوسری جانب کونسل اف ال پاکستان ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن کے چیئرمین زبیر موتی والا نے ڈان کو بتایا کہ صنعتوں کا حکومت کے ساتھ فنڈز کے استعمال کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہوایہ بھی پڑھیں ٹیکس چوری کیلئے جعلی انوائسز استعمال کرنے والا گروہ بےنقاب انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا پیسہ ہے صنعتیں اس کو اپنی ترجیحات کے لحاظ سے استعمال کریں گیان کا کہنا تھا کہ ہم چیزوں میں یعنی بینک کے واجبات یوٹیلیٹی بلز خام مال کی سپلائیرز اور اجرت کی ادائیگی کے لیے استعمال کریں گے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: حکومت کا رمضان المبارک کیلئے ڈھائی ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام باد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں ڈھائی ارب روپے کے رمضان ریلیف پیکیج کی منظوری دے دی گئی جبکہ پاکستان اسٹیٹ ائل کوو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے کے لیے اج ایک خصوصی اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت اجلاس میں اسٹیٹ بینک کو غیر ملکی زرمبادلہ کے نقصانات کے تنازع کے حل کے لیے کوہالہ ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ پر کام کرنے والے چینی کنسورشیم سے ملاقات کرنے کی ہدایت کی گئیاجلاس میں 30 جون تک احساس پروگرام کے 12 لاکھ وصول کنندگان کو فنڈز کی الیکٹرانک منتقلی پر ٹیکس معاف کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہےحکام نے ڈان کو بتایا کہ حکومت رمضان پیکج لے کر ئی ہے تاکہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر پانچ ضروری اشیا کی موجودہ نرخوں پر فروخت یقینی بنائی جاسکے یہ پیکج رمضان کے غاز سے ایک ہفتہ قبل 17 اپریل کو نافذ العمل ہوگامزید پڑھیں ای سی سی کی صوبوں کو گندم کے ذخائر کا جائزہ لینے کی ہدایتاجلاس میں بتایا گیا کہ اضافی رقم مختص کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ 50 ارب روپے کا پیکج پہلے ہی زیر عمل ہےای سی سی کو بتایا گیا کہ ایسے انتظامات کیے گئے ہیں کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے خر تک ضروری اشیا کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی اس کا مطلب ہے کہ چینی کی فی کلوگرام قیمت 68 روپے گندم کا ٹا 800 روپے فی 20 کلو گھی 170 روپے فی کلو چنے کی دال 130 روپے اور چاول کی دو اقسام 139 روپے اور 149 روپے فی کلو فروخت ہوں گیای سی سی نے وزیر اعظم کے امدادی پیکیج کے تحت اعلان کردہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن یو ایس سی کے لیے 50 ارب روپے کی تکنیکی اضافی گرانٹ کی منظوری دییوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ کورونا بحران اور رمضان کے پیش نظر کم قیمتوں پر ضروری اشیا کی فراہمی کو یقینی بنائیںیہ بھی پڑھیں ای سی سی نے چینی کی برمد پر پابندی کی منظوری دے دی درمد کی تجویز موخراجلاس میں بتایا گیا کہ دسمبر کے بعد ضروری سامان کی خریداری کے لیے پیکج کے تحت 21 ارب روپے پہلے ہی یوٹیلیٹی اسٹورز کو فراہم کردیے گئے تھے اور اسٹور کی انتظامیہ نے ای سی سی کو یقین دلایا تھا کہ وہ صارفین کو کم نرخوں پر ضروری اشیا کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی مارکیٹ میں موجودگی کا استعمال کررہے ہیںپی ایس او کا مسئلہایک سینئر سرکاری عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ سرکاری سطح پر چلنے والے پاکستان اسٹیٹ ئل شدید پریشانی کا شکار ہے اور 15 اپریل اور 30 اپریل سے پہلے دو ڈیفالٹس سے بچنے کے لیے اسے فوری طور پر 61 ارب روپے درکار ہیںانہوں نے بتایا کہ کمپنی کی 371 ارب روپے کی قابل وصول رقم میں سے زیادہ تر کا تعلق عوامی شعبے سے ہے اور کمپنی نے اپنی مقامی اور غیر ملکی کرنسی کے کریڈٹ کی حدیں عبور کرچکی ہیںوزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے اس معاملے پر کوئی رائے دینے سے انکار کردیا",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ہواوے نے اپنا کریڈٹ کارڈ بھی متعارف کرادیا",
"role": "user"
},
{
"content": "چینی کمپنی ہواوے نے اپنا کریڈٹ کارڈ متعارف کرادیا ہےہواوے کنزیومر بزنس گروپ کے سی ای او رچرڈ یو نے ہواوے کارڈ کو کمپنی کے فلیگ شپ پی 40 سیریز کے فونز یورپ میں متعارف کرانے کے ایونٹ کے دوران پیش کیاان کی جانب سے زیادہ تفصیلات نہیں بتائی گئیں مگر اس میں ایپل کارڈ کے کافی فیچرز نظر تے ہیںجیسے دونوں فزیکل کے ساتھ ساتھ ورچوئل کارڈ بھی ہیں جس کا ڈیٹا کمپنی کے فونز میں محفوظ کرکے موبائل ادائیگیاں کی جاسکتی ہیںچین کی بڑی کارڈ پیمنٹ کمپنی یونین پے اس کارڈ کی حمایت کررہے اور این ایف سی سپورٹ فراہم کررہی ہےہواوے کی جانب سے کریڈٹ کارڈ میں لوگوں کی دلچسپپی بڑھانے کے لیے سالانہ فیس معاف کی گئی ہے جبکہ دوسرے سال کی فیس بھی ہواوے پے کے ذریعے مخصوص مالیت کی ادائیگیوں پر معاف کردی جائے یفوٹو بشکریہ ہواوے کارڈ ہولڈرز کو سفری مراعات بھی فراہم کی جائیں گی اور مخصوص مالیت میں رقسم خرچ کرنے پر صارفین کو ائیرپورٹس اور ٹرین اسٹیشنز پر لائونج تک رسائی مل سکے گیہواوے کی جانب سے ان ایپ پروموشنز کی پیشکش بھی کی جائے گی اور ہواوے پے کو ادائیگیوں کے لیے استعمال کرنے پر کیس بیک ریبیٹ بھی مل سکے گاابھی کمپنی نے اس کی دستیابی کی تاریخ اور ان ممالک کا اعلان نہیں کیا جہاں یہ استعمال کیا جاسکے گاخیال رہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے گزشتہ سال ہواوے کو بلیک لسٹ کیا گیا تھا اور اس وجہ سے وہ گوگل سروسز سے محروم ہے جس کے باعث چینی کمپنی نے موبائل سروسز متعارف کراتے ہوئے ایک ایپ اسٹور پیش کردیا جبکہ مختلف سروسز جیسے نیوی گیشن پر کام کام کررہی ہے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: معروف یوٹیوبر نادر علی پر ٹیکس جمع نہ کروانے کا الزام",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد نادر علی کا شمار پاکستان کے کامیاب سوشل میڈیا اسٹار کے طور پر کیا جاتا ہے جو اپنی مزاحیہ ویڈیوز سے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے رہتے ہیں تاہم اب ٹیکس حکام نے انہیں ٹیکس کا نوٹس بھیجتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ نادر علی کے ذمہ ایک کروڑ 30 لاکھ روپے کا ٹیکس واجب الادا ہےنادر علی یوٹیوب پر پی فار پکا نامی چینل پر مزاحیہ ویڈیوز ریلیز کرتے ہیں جبکہ ان کے چینل کو اب تک 30 لاکھ سے زائد افراد سبسکرائب کرچکے ہیںنادر علی کی ویڈیوز کو ریلیز کے بعد چند ہی منٹوں میں لاکھوں کی تعداد میں ویوز اور لائکس مل جاتے ہیں جبکہ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ان کے چینل کو اب تک 82 کروڑ ویوز مل چکے ہیں جس کے باعث نادر علی کے یوٹیوب چینل کا شمار پاکستان کے سب سے بڑے یوٹیوب چینلز میں کیا جاتا ہےمزید پڑھیں یوٹیوب نے بڑا سنگ میل طے کرلیاتاہم فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کچھ عرصے سے نادر علی سے اپنی امدنی چھپانے کے حوالے سے تفتیش کررہی ہے البتہ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اس تحقیقات کا اغاز کب ہوا تھامحکمہ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن سے وابستہ افراد کے مطابق تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں اور اس معاملے کو ٹیکس کی وصولی کے لیے کراچی کے چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو ٹیکس افس بھیج دیا گیا ہے اس حوالے سے ٹیکس عہدیداروں نے ڈان کو بتایا کہ تفتیش کے دوران نادر علی کو متعدد نوٹسز بھیجے گئے تاہم انہوں نے کسی ایک کا جواب نہیں دیا اور اب ان کے پاس کراچی کے ٹی او فس میں کمشنر کی اپیل سے پہلے اس فیصلے پر اپیل کرنے کا اختیار موجود ہےایف بی ار عہدیداروں کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جب کسی فرد نے ان لائن مواد سے کمائی بڑی امدنی کو ٹیکس کی ادائیگی کے لیے ظاہر نہ کیا ہوپاکستانی ان لائن اسٹارز کی بات کی جائے تو نادر علی کی کہانی خاصی متاثر کن ہے جو ایک معمولی کامیڈین سے صرف برسوں میں انٹرنیٹ اسٹار بن گئے انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل کا اغاز 2016 مئی کو کیا اور اب فیس بک اور انسٹاگرام پر بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیںایک رہائشی ہونے کی حیثیت سے نادر علی نے 13 اکتوبر 2017 میں انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ میں رجسٹرڈ ہوئے اور 2016 سے 2019 تک کے ٹیکس ریٹرن فائل کیے پہلے دو برسوں 2016 اور 2017 میں انہوں نے اپنی امدنی کچھ بھی ظاہر نہیں کی جبکہ اگلے دو برسوں 2018 اور 2019 میں ان کی امدنی بالترتیب لاکھ ہزار 762 اور ایک کروڑ 44 لاکھ 40 ہزار روپے ظاہر کی گئیایف بی ار کی تفتیش سے پتہ چلا کہ نادر علی کے ٹیکس ریٹرن میں ان کی امدنی کا پورا ریکارڈ موجود نہیں جس کے باعث انہیں اس بات پر یقین ہوگیا کہ نادر علی نے اپنی امدنی کو چھپا رکھا ہےمزید تفصیلات میں یہ بات سامنے ئی کہ 2017 میں نادر علی کی مجموعی امدنی 21 لاکھ 86 ہزار روپے 2018 میں کروڑ 83 لاکھ 35 ہزار اور 2019 میں کروڑ 67 لاکھ 62 ہزار روپے تھیخیال رہے کہ ایف بی ار نے ادائیگی کی تفصیلات کی تصدیق یوٹیوب کے ذریعے کیاس کے علاوہ ٹیکس دہندہ نے ایک سال میں ایک کروڑ سے زائد زرمبادلہ بھی وصول کیا جس پر محکمہ ٹیکس کو ثبوت پیش کیے بغیر استثنی کا دعوی کیا گیا تھا علاوہ ازیں اس دوران ٹیکس دہندہ نے ایک بینک اکانٹ بھی رکھا جس کا ذکر انہوں نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات ویلتھ اسٹیٹ منٹ میں نہیں کیا تھایہ بھی پڑھیں ٹک ٹاک اسٹار حریم شاہ کو رمضان ٹرانسمیشن کی میزبانی کی پیشکشیہاں یہ واضح رہے کہ یہ کیس ایف بی کی لائن مدنی کے دائرے تک اپنی وسعت کو بڑھانے کی جاری کوششوں میں پہلا سنگ میل ہے ایک طرف سوشل میڈیا اسٹارز اور نامور شخصیات یوٹیوب انسٹاگرام فیس بک اور ٹوئٹر جیسے پلیٹ فارمز پر اپنے کاروبار کو بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں وہیں اس کے نتیجے میں ہونے والی امدنی کی نشاندہی کرنے کے لیے ٹیکس حکام اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کی جدوجہد کررہے ہیں انے والے دنوں میں بہت سارے دوسرے سوشل میڈیا اسٹارز اور نامور شخصیات کو بھی ایف بی ار کی جانب سے کال موصول ہوسکتی ہے جو ان لائن مواد سے امدنی کمارہے ہیںایف بی ار کے سینئر عہدیدار کے مطابق لوگوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ان لائن مواد سے کمائی جانے والی امدنی پر بھی ٹیکس بھرنا ضروری ہے اور اس کے لیے سال کا ریکارڈ رکھنا ضروری ہے اور اسے سالانہ ریٹرن فائل میں بھی ظاہر کیا جائےدوسری جانب اپنے وکیل کے توسط سے ڈان سے بات کرتے ہوئے نادر علی نے ایف بی ار کو جواب نہ دینے کے الزام کو مسترد کردیاان کا کہنا تھا کہ ہمیں ان کا نوٹس موصول ہوا اور ہم نے اس کا جواب بھی دیا اور وقت میں توسیع کی درخواست کی اور ہماری یہ درخواست منظور بھی ہوئی اب ہم مناسب طریقے سے ان معاملات کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیںیہ خبر اپریل 2020 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ئل مارکیٹنگ کمپنیاں اسٹاک سے گریزاں ریفائنریز بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئیں",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام باد گندم کی کٹائی کے سیزن کے دوران حکومت نے ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا سے ان تیل کی مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جو ریفائنریوں سے پٹرولیم مصنوعات کو اٹھانے سے گریزاں ہیں جس کے نتیجے میں سپلائی میں شدید پریشانی کا سامنا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ملک میں 80 سے زیادہ او ایم سی کام کررہے ہیں لیکن سست فروخت اور کم قیمتوں کے پیش نظر انوینٹری نقصانات سے بچنے کے لیے ان میں سے کوئی بھی اپنا لازمی ذخیرہ برقرار نہیں رکھ رہا ہےمزیدپڑھیں یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے 10 ارب روپے جاریانہوں نے بتایا کہ اس کے نتیجے میں سرکاری سطح پر چلنے والے پاکستان اسٹیٹ ئل پر دبا بڑھتا جارہا ہے جس کے باعث ملک بھر میں مختلف مقامات پر اپنے لازمی اسٹاک کو برقرار رکھنا بھی مشکل ہو رہا ہے علاوہ ازیں چھوٹے او ایم سی کی صورت حال دیہی علاقوں میں زیادہ واضح ہے جہاں گندم کی کٹائی اپنے عروج میں داخل ہوچکی ہےعہدیداروں نے کہا کہ مذکورہ حالات میں کسانوں کے لیے نقل حمل اور گوداموں تک براہ راست رسائی حاصل کرنا مشکل ہورہی ہے اس کے نتیجے میں مڈل مین کسانوں سے تیار کردہ گندم حکومت کے مقرر کردہ قیمتوں سے کم قیمت پر خریدتے ہیںحکومت نے اوگرا سے کہا کہ وہ اپنے اختیارات استعمال کرے اور تمام او ایم سی پر اسٹاک کی لازمی شرائط نافذ کرے پیٹرولیم ڈویژن نے ریگولیٹرز کو ایک پالیسی نوٹ کے ذریعے گاہ کیا تھا کہ ملک بھر میں لاک ڈان کے باوجود یکم اپریل سے پٹرولیم مصنوعات کی زیادہ فروخت دیکھنے میں ئی ہے یہ بھی پڑھیں کورونا وائرس پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے ماہ کا اضافی وقت مل گیا اس میں کہا گیا کہ سوائے پاکستان اسٹیٹ ئل کے او ایم سی میں سے کوئی بھی اطمینان بخش اسٹاک نہیں لے رہا خاص طور پر ہائی اسپیڈ ڈیزل ایچ ایس ڈی مزید یہ کہ مالی فائدہ نقصان کی وجہ سے او ایم سی اپنی مصنوعات کو ریفائنریوں سے نہیں اٹھا رہے ہیں اس کے نتیجے میں اٹک ریفائنری پاکستان ریفائنری اور پاک عرب ریفائنری کمپنی پارکو بند ہونے کے دہانے پر ہیں جب کہ نیشنل ریفائنری اور بائکو پٹرولیم ریفائنری نے اپنی سرگرمیاں معطل کردی ہیںایک عہدیدار نے مزید بتایا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ ریفائنریوں کی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت پوری ہے لیکن انہوں نے اپنے پریشنز روکے رکھے ہیں لیکن او ایم سی لائسنسنگ اور مارکیٹنگ کے قواعد کے تحت اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے سے گریزاں ہیں پیٹرولیم ڈویژن نے ریگولیٹر کو مشورہ دیا کہ مذکورہ صورتحال کے پیش نظر ئندہ کٹائی کے سیزن کے دوران ملک میں ایچ ایس ڈی کی قلت کا امکان موجود ہے انہوں نے کہا کہ لہذا بدترین صورتحال سے بچنے کے لیے اوگرا کے ضابطہ کار سے درخواست کی گئی کہ وہ او ایم سی کی کارکردگی کی نگرانی کریں اور انہیں اپنے ڈپووں میں 20 دن کا لازمی اسٹاک برقرار رکھنے کی ہدایت کریں مزیدپڑھیں جو تاجر پہلے لوگوں کی مدد کرتے تھے وہ اب خود محتاج ہوگئے ہیںعہدیداروں نے بتایا کہ پچھلے دو ہفتوں کے دوران پٹرول اور ایچ ایس ڈی کی کھپت میں بالترتیب 60 اور 75 فیصد کمی واقع ہوئی ہے انہوں نے مزید کہا کہ ایچ ایس ڈی کے استعمال سے پٹرول سے زیادہ نقصان ہوا ہےعہدیدار نے بتایا کہ ایک معروف پیٹرول اسٹیشن جو عام دنوں میں 30 ہزار لیٹر پیٹرول فروخت کرتا تھا اب وہ ہزار لیٹر پیٹرول فروخت کررہا ہے جبکہ اس کی ایچ ایس ڈی کی فروخت 15 ہزار لیٹر سے گھٹ کر 200 لیٹر تک یومیہ رہ گئیانہوں نے بتایا کہ اس کے نتیجے میں بڑی ریفائنریز یا تو بند ہوگئیں یا صرف 30 فیصد تک اپنی صلاحیت بروئے کار لا رہی ہیں کیونکہ ان کی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت پوری ہے اور او ایم سی فروخت نہ ہونے کے سبب پٹرولیم مصنوعات اٹھانے سے گریزاں ہے بائیکو ریفائنری اور پاکستان ریفائنری پہلے ہی بند ہوچکی ہیں جبکہ اٹک ریفائنری تقریبا 20 فیصد صلاحیت سے کام کررہی ہے اور اس ہفتے کے خر تک یہ کام روک سکتا ہے اس ضمن میں کہا گیا کہ پارکو ریفائنری بھی فی الحال کم سے کم سطح پر کام کررہی ہے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے 10 ارب روپے جاری",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام باد وزارت خزانہ نے معاشرے کے کمزور طبقات کو افراط زر کے اثرات سے بچانے کے لیے حکومتی اسکیم کے تحت یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن یو ایس سی کے لیے 10 ارب روپے جاری کردیےیو ایس سی کے منیجنگ ڈائریکٹر عمر لودھی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور جس میں سے وزارت خزانہ نے 10 ارب روپے جاری کردیے ہیںمزید پڑھیں وزیراعظم نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے لیے ارب کا پیکج منظور کرلیاانہوں نے کہا کہ چونکہ اوپن مارکیٹ اور یوٹیلیٹی اسٹورز کے مابین مختلف اشیا کی قیمتوں میں نمایاں فرق موجود ہے اس لیے صارفین یوٹیلیٹی اسٹور کی طرف زیادہ متوجہ ہیںانہوں نے مزید کہا کہ چینی پر سبسڈی دینے کی وجہ سے یوٹیلیٹی اسٹورز پر فی کلو 67 روپے میں فروخت کی جارہی ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں اس کی قیمت 80 روپے فی کلو سے بھی زیادہ ہے منیجنگ ڈائریکٹر عمر لودھی نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹوروں نے رواں ماہ کے پہلے چار دنوں کے دوران ارب 30 کروڑ روپے کی ریکارڈ فروخت کیانہوں نے کہا کہ کم مدنی والے افراد اور بچت کی عادت رکھنے والوں نے یوٹیلیٹی اسٹورز پر سامان اور خدمات کے معیار پر اعتماد کا اظہار کیا ہےواضح رہے کہ یو ایس سی کو 50 ارب روپے کے پیکج میں سے یہ پہلی قسط ہے جو وزیر اعظم عمران خان نے مارچ کے پہلے ہفتے میں اعلان کی تھی تاہم سبسڈی والے نرخوں پر ٹے کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی حکومت نے پاسکو پاکستان زرعی اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن کو لاکھ ٹن گندم جاری کرنے کی ہدایت کی ہے مزید پڑھیں وفاقی کابینہ نے بھی معاشی ریلیف پیکج کی منظوری دے دیعید الفطر تک ٹے کی فروخت کے لیے لاکھ ٹن کا اور بیچ جلد یو ایس سی کو جاری کیا جائے گا کیونکہ اس میں رمضان پیکج بھی شامل ہوگاگندم کے پیسنے کا عمل فلورملز کے ذریعے کیا گیا جو ٹینڈرنگ کے عمل کے بعد اہل قرار پائے تھے واضح رہے کہ 50 ارب روپے کا امدادی پیکج جنوری 2020 سے زیر التوا ادائیگی کو دور کرنے اور نئے رڈز کے لیے استعمال کیا گیا اس پیکج سے یو ایس سی کو جنوری میں اپنی انوینٹریز کو غیرمعمولی بڑھانے کا موقع ملا جو 12 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے یو ایس سی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ اس کا ہدف ہے کہ یو ایس سی اسٹوریج اور ان کی بکنگ کو 20 ارب روپے تک بڑھایا جائےدریں اثنا یو ایس سی نے رمضان پیکج کی سمری کو حتمی شکل دے دی ہے جسے جلد ہی وزارت صنعت پیداوار کو ارسال کی جائے گی مزیدپڑھیں جو تاجر پہلے لوگوں کی مدد کرتے تھے وہ اب خود محتاج ہوگئے ہیں بعد ازاں اسے منطوری کے لیے وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اگلے اجلاس میں شامل کیا جائے گاحکومت دودھ چائے چنے کا ٹا کھجوریں سافٹ ڈرنکس اور مصالحے سمیت 19 ضروری اشیا پر سبسڈی فراہم کرے گییہ خبر اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے ماہ کا اضافی وقت مل گیا",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام باد پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کے خلاف 13 فول پروف انتظامات سے متعلق رپورٹ جمع کرانے میں ماہ کا اضافی وقت مل گیا ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ہمیں اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے ذریعے ایف اے ٹی ایف سے حالیہ اقدام کے بارے میں اطلاع ملی کہ ان کا بیجنگ میں 21 سے 26 جون کو ہونے والا جائزہ ملتوی کردیا گیا مزید پڑھیں ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کیا جائے گاانہوں نے بتایا کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اب اکتوبر میں ملک کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گاعہدیدار نے بتایا کہ اس سے قبل پاکستان کو 20 اپریل تک کارکردگی رپورٹ پیش کرنا تھی لیکن اب ہم اگست میں اپنی رپورٹ ایف اے ٹی ایف کو بھیجیں گے جس کا اکتوبر میں جائزہ لیا جائے گا انہوں نے کہا کہ التوا بظاہر کورونا وائرس سے متعلق غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے ہوا ہے لیکن اس صورتحال نے پاکستان کو اپنی کمی دور کرنے کے لیے اضافی وقت مہیا کردیاواضح رہے کہ فروری میں پیرس میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ماہ کی مہلت دی تھی تاکہ وہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کے خلاف اپنے 27 نکاتی ایکشن پلان کو مکمل کرسکے اس موقع پر یہ وضاحت پیش کی گی تھی کہ پاکستان نے ایکشن پلان کے 14 نکات پر کام کیا لیکن 13 دیگر اہداف سے معتلق قابل ذکر اقدامات نہیں اٹھائے علاوہ ازیں عہدیداروں نے بتایا کہ پاکستان نے فروری میں ایف اے ٹی ایف کے ساتھ طے شدہ ہدف پر مشتمل ایک وسیع البنیاد حکمت عملی مرتب کی تھی اور اس پر فعال طریقے سے پیشرفت جاری ہے یہ بھی پڑھیں پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے نمایاں کارکردگی دکھائیواضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے 21 فروری کو یہ کہا تھا کہ پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان کو مکمل کرنے کے لیے دی گئی تمام ڈیڈ لائن ختم ہوچکی ہیں اور صرف 14 نکات پر بڑے پیمانے پر مکمل عمل ہوسکا جبکہ 13 اہداف چھوڑ دیئے گئے تھے ایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ تیزی سے اپنے پورے ایکشن پلان کو جون 2020 تک مکمل کرے ورنہ اسے نگرانی کے دائرہ اختیار کی فہرست میں شامل کردیا جائے گا جسے عام طور پر واچ ڈاگ کی بلیک لسٹ کہا جاتا ہےیہ خبر اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: جو تاجر پہلے لوگوں کی مدد کرتے تھے وہ اب خود محتاج ہوگئے ہیں",
"role": "user"
},
{
"content": "پاکستان میں کورونا وائرس کے کیس رپورٹ ہونے اور مقامی سطح پر منتقلی کے کیس سامنے نے کے بعد سندھ حکومت نے 17مارچ کی شام جزوی لاک ڈاون کا اعلان کیا تھا جس میں تمام بڑی چھوٹی دکانوں مارکیٹوں شاپنگ مالز اور دیگر کاروباری مراکز کو بند کرنے اور وہاں پر لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی عائد کردی گئی تھی کراچی کے دکاندار اور ان کی قیادت پہلے دن سے ہی اس لاک ڈاون کے فیصلے سے ناخوش دکھائی دے رہی تھی مگر جب حکومت نے اس لاک ڈاون میں مزید 15 روز کی توسیع کا اعلان کیا تو ایسا لگا جیسے تاجروں کا ضبط جواب دینے لگا ہے خر کیوں دکانداروں کو اپنی اور اپنے ملازمین کی زندگی سے پیار نہیں ہے اور وہ کیوں اپنے کاروبار کو جلد از جلد شروع کرنا چاہتے ہیں یہ وہ سوالات ہیں جس کا جواب ہم اس تحریر میں ڈھونڈنے کی کوشش کریں گے اسٹیٹ بینک کے مطابق ریٹیل ہول سیل سیکٹر کا جی ڈی پی میں حصہ تقریبا 19فیصد ہے ملک میں ایک اندازے کے مطابق 25 لاکھ سے زائد چھوٹی بڑی دکانیں ہیں جبکہ صرف کراچی شہر کی 550 مارکیٹوں میں لاکھ سے زائد دکانیں قائم ہیں اور یہاں سے ایک اندازے کے مطابق 30 لاکھ سے زائد افراد براہ راست یومیہ اجرت کماتے ہیں کراچی شہر میں ملک کی بڑی ہول سیل مارکیٹیں بھی ہیں جہاں سے صرف شہر بھر میں ہی نہیں بلکہ ملک کے مختلف قصبوں گاوں اور شہروں میں اشیا کی ترسیل پہنچائی جاتی ہے مگر لاک ڈاون کی وجہ سے یہ دکانیں گزشتہ کئی ہفتوں سے بند ہیں کروڑوں روپے مالیت کا مال گودام میں ہے مگر خرچ کرنے کو کوڑی بھی نہیںکراچی کے تاجروں کا کہنا ہے کہ 18مارچ سے اب تک دکانیں مستقل بند ہیں ان دکانوں اور گوداموں میں لاکھوں روپے مالیت کا سامان پڑا ہوا ہے مگر چونکہ یہ مال فروخت نہیں ہورہا اس لیے ان کے پاس خرچ کرنے کے لیے نقد رقم ختم ہوتی جارہی ہے کراچی الیکٹرانک سے تعلق رکھنے والے محمد رضوان کا کہنا ہے کہ ان کی ایسوسی ایشن میں شہر کی 10ہزار دکانیں رجسٹرڈ ہیں صرف صدر کے علاقے میں ہزار الیکٹرانکس کی دکانیں ہیں جہاں سے کم بیش 30 ہزار سے زائد خاندانوں کا روزگار وابستہ ہے شہر میں کبھی اتنے طویل عرصے کے لیے مارکیٹیں بند نہیں ہوئیں اور مزید 15دن کا لاک ڈاون کاروباری برادری کا دیوالیہ نکال دے گا سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن کے سربراہ شرجیل گوپلانی کا کہنا ہے دکانوں کی بندش کی وجہ سے ان دکانداروں کو بھی مدد کی ضرورت پیش گئی ہے جو مشکل حالات میں دوسروں کی مدد کیا کرتے تھےرگنائزیشن اسمال ٹریڈرز کے سربراہ محمود حامد کا کہنا ہے کہ کاروبار کو بند ہوئے 15 دن سے زائد ہوگئے ہیں اور چھوٹے دکانداروں کے پاس جو بھی نقد تھا وہ ختم ہوگیا ہے دکاندار یومیہ رولنگ پر چلتا ہے یومیہ لاکھوں کا سامان خریدتا اور فروخت کرکے اپنا کمیشن نکال لیتا ہے لیکن اب اس بندش سے صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ جو لوگ مشکل وقت میں راشن وغیرہ تقسیم کیا کرتے تھے وہ لوگ بھی اب محتاج ہوتے جارہے ہیں کراچی تاجر اتحاد کے سربراہ عتیق میر کا کہنا تھا کہ لاک ڈاون سے یومیہ اجرت والے مزدور کی روزی ختم ہوگئی ہے اگر حکومت نے خود لاک ڈاون ختم نہ کیا تو پھر لوگ سڑکوں پر ہوں گے اور انہیں بزور طاقت روکنا مشکل ہوجائے گا حکومت سب کو روٹی نہیں دے سکتی ہےتاجر اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ کورونا وبا کی وجہ سے بیمار ہونے کا خدشہ ہے مگر وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ لاک ڈاون کا پہلا مرحلہ ختم ہونے کے بعد دوسرا شروع ہوچکا ہے مگر ابھی تک حکومت کسی بھی بیروزگار فرد کو نہ تو کھانا نہ راشن اور نہ ہی نقد امداد فراہم کرنے میں کامیاب ہوپائی ہے محمود حامد کے مطابق وفاق میں ابھی تو ٹائیگر فورس کی بھرتی ہی ہورہی ہے ناجانے یہ فورس کب بنے گی اور کب لوگوں میں امداد تقسیم ہوگی وہ کہتے ہیں کہ وزیراعظم نے تعمیراتی صنعت کے لیے پیکج کا اعلان کیا ہے یعنی اس پر عملدرمد کے لیے سیمنٹ سریا ٹائلیں سینیٹری بجلی اور دیگر دکانوں کو کھولنا ہوگا بصورت دیگر تعمیراتی صنعت کا پیکج کامیاب نہیں ہوسکے گا چھوٹے تاجروں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو مارچ کی تنخواہ ادا کریں گے شرجیل گوپلانی عتیق میر اور دیگر تاجر رہنماوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے ملازمین کو مارچ کی تنخواہ تو ادا کردی ہے مگر اپریل کے مہینے میں مشکلات بڑھ رہی ہیں دکانوں کا کرایہ اور یوٹیلیٹی بلزدکانداروں کو اس وقت سب سے بڑا مسئلہ دکانوں کا کرایہ اور یوٹیلیٹز کی ادائیگیوں سے متعلق لاحق ہے وہ کہہ رہے ہیں کہ مارچ کا مہینہ ختم ہوتے ہی مالکان نے کرائے کا مطالبہ شروع کردیا ہے مگر دکاندار کیا کریں جب کاروبار ہی نہیں ہوا تو رقم کہاں سے دیں شرجیل گوپلانی نے دوٹوک انداز میں یہ کہہ دیا ہے کہ ان کی تنظیم سے وابستہ دکانداروں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ نہ تو بندش کے دورانیے کا کرایہ ادا کریں گے اور نہ ہی بجلی گیس یا دیگر یوٹیلیٹی کے بلز کی ادائیگی کریں گے محمود حامد کا کہنا ہے کہ مہینہ ختم ہوتے ہی دکانداروں اور دکان کے مالکان کے درمیان جھگڑے شروع ہوگئے ہیں جبکہ حکومت نے اس حوالے سے کوئی راستہ نہیں نکالا ہے عتیق میر کا کہنا ہے کہ وفاق میں تو مشیر خزانہ نے بجلی کے بلوں کی ادائیگی ماہ کے لیے موخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے اس مقصد کے لیے ریلیف پیکج میں ایک سو ارب روپے رکھے ہیں مگر کے الیکٹرک نے مارچ اور اپریل میں اوسط بل بھیجنے کا اعلان کردیا ہے سمجھ نہیں تا حکومت کی پالیسی ہے کیا بندرگاہوں پر کنٹینر پھنس گئے ہیں بھاری جرمانے ہورہے ہیںشرجیل گوپلانی کا کہنا تھا کہ تاجروں نے جو سامان دکانوں پر فروخت کے لیے درامد کیا تھا وہ سامان لاک ڈاون کی وجہ سے پورٹ پر پھنسا ہوا ہے اس سامان کی نہ تو کسٹم سے کلئینرنس ہورہی اور نہ ہی اس کو گودام تک منتقل کرنے کے لیے ٹرانسپورٹ اور لیبر فورس دستیاب ہے اور اگر یہ چیزیں دستیاب ہو بھی جائیں تو قانون نافذ کرنے والے ادارے سامان اتارنے نہیں دے رہے ہیں اس وقت کراچی کی بندرگاہوں پر ڈیڑھ لاکھ سے زائد کنٹینرز جمع ہوگئے ہیں اور اگر یہی صورتحال رہی تو پھر پاکستان سے درمدات اور برمدات مکمل طور پر بند ہوجائیں گی اور کورونا ایمرجنسی کے لیے بھی سامان کو اتارنے کی گنجائش نہیں بچے گیبندرگاہوں پر موجود ان کنٹینرز کا یومیہ ڈیمرج اور ڈیٹنشن چارج بھی بڑھ رہا ہے بھارت میں شپنگ کمپنیوں نے یہ چارجز معاف کردیے ہیں مگر پاکستان میں یہ معاف کرنے کو تیار نہیں ہیں شپنگ کمپنیاں ایک کنٹینر پر یومیہ 24 ہزار روپے ڈیٹنشن وصول کررہی ہیں جس کی ادائیگی غیر ملکی کرنسی میں کرنا ہوتی ہے گوپلانی کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر برائے بندرگاہ اور جہاز رانی علی زیدی سے اس حوالے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا بینک کا قرض اور روپے کی قدر میں کمی سے تاجر تو لٹ گئےکراچی ایوان تجارت صنعت کے سابق نائب صدر ادریس میمن کا کہنا ہے اس وقت کراچی میں بڑے پیمانے پر شادیاں ہوتی ہیں جس کے لیے الیکٹرانک مصنوعات کی طلب بہت بڑھ جاتی ہے اس کے علاوہ گرمیوں میں ایئرکنڈیشنر فریج اور ڈسپینسر کی طلب میں بھی اضافہ ہوتا ہے اسی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے دکانداروں نے الیکٹرانک مصنوعات کی بڑی کھیپ بینکوں سے قرض لے کر خریدی تھی لیکن اب ایک طرف مارکیٹ بندش سے کروڑوں روپے مالیت کا الیکٹرانک سامان گوداموں میں پڑا پڑا سڑ رہا ہے تو دوسری طرف بینکوں کا سود بڑھ رہا ہے ادریس میمن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تاجر موخر ادائیگی کے معاہدے پر بھی چین اور دیگر ملکوں سے مصنوعات درمد کرتے ہیں اور اس کی ادائیگی معاہدے کے تحت کی جاتی ہے تاجروں نے اس اسکیم پر عمل کرتے ہوئے مال ملک میں منگواکر فروخت کردیا اور ادائیگی سے قبل ہی لاک ڈاون ہوگیا ہے جس کے بعد روپے کی قدر تیزی سے گرگئی یعنی ایک ڈالر جو 158روپے کا تھا وہ اب 166روپے کا ہوگیا ہے کرنسی کی گراوٹ میں فی ڈالر روپے کا نقصان امپورٹر کو اٹھانا پڑے گا ادریس میمن کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے جن مراعات کا اعلان کیا ہے ان پر عمل تو اس وقت ہوگا جب مارکیٹیں کھلیں گی اس کی وجہ وہ یہ بتاتے ہیں کہ دکانداروں کی چیک بک اور دیگر کاغذات مارکیٹ میں ہی ہوتے ہیں اور اس لاک ڈاون کی وجہ سے وہ کچھ بھی نکالنے سے قاصر ہیں چند دکانداروں نے اپنے متعلقہ بینکوں سے رابطہ کیا ہے مگر بینک انتظامیہ نے اس حوالے سے کوئی گائیڈ لائن جاری نہیں کی ہے اس لیے جب تک لاک ڈاون نہیں ختم ہوتا تب تک اس پر عملدرمد ہوتا بھی نظر نہیں رہا ہے تو حل کیا ہےتاجر مارکیٹ کی بندش کا حل بھی بتا رہے اور اس پر عملدرمد کرانے کے لیے اقدامات کرنے کو بھی تیار ہیں عتیق میر کا کہنا ہے کہ ان کی ایسوسی ایشن حکومتی احکامات کی خلاف ورزی نہیں کرے گی مگر حکومت کو چاہیے کہ دکانوں کو بتدریج کھولنے کی اجازت دے حکومت جو حفاظتی اقدامات کہے گی اس کو اختیار کریں گےوہ کہتے ہیں کہ ابتدا میں چند گھنٹے کاروبار کرنے کی اجازت ہو اور اس کے ساتھ بیماری کے پھیلاو کو مانیٹر بھی کیا جائے اگر کورونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو تو حکومت دکانیں مستقل بند کرادے اور وہ احتجاج نہیں کریں گے لیکن ابھی فوری طور پر تو سختی کو کچھ کم کیا جانا ضروری ہوچکا ہے عتیق میر نے سوال اٹھایا کہ اکثر میڈیا پر یہ مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں کہ لوگ راشن لینے کے لیے جمع ہورہے ہیں اگرچہ وہ بھی لاک ڈاون کی خلاف ورزی ہے لیکن ان کو نہیں روکا جاتا تو بھائی جو لوگ محنت سے روزی کمانے کی اجازت مانگ رہے ہیں ان کے لیے یہ سختی کیوں ان کو بھی کمانے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ کسی کے اگے ہاتھ پھیلانے کے لیے مجبور نہ ہوسکیں محمود حامد کا کہنا ہے کہ چھوٹے تاجروں نے اجلاس کیا ہے اور اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ وہ تمام تر حفاظتی اقدامات اٹھا کر کاروبار کھولنے کے لیے تیار ہیں محمد رضوان کہتے ہیں کہ حکومت دکانیں کھولنے کی اجازت دے تو وہ اور دکاندار ہر قسم کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے دکانوں کے باہر ہاتھ دھونے اور سینیٹائزر کی فراہمی ملازمین اور خریداروں کا بخار چیک کرنے ملازمین اور خریداروں کو ماسک اور دستانے بھی فراہم کرنے کو تیار ہیں قانون نافذ کرنے والے ادارے جس طرح کھانے پینے کی دکانوں پر سماجی فاصلے پر عمل کروا رہے ہیں دکاندار بھی ان سب پر عمل کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں تاجروں کی مشکلات اپنی جگہ مگر حکومت کی مشکلات بھی ہمیں سمجھنی ہوں گی اس لیے یہ بہت ضروری ہوچکا ہے کہ دونوں مل کر ان مسائل کا حل تلاش کریں تاکہ شہر میں ایک بار پھر محفوظ کاروبار پنپ سکے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: قرضوں کی معافی ری اسٹرکچرنگ کیلئے کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد عالمی وبا کووڈ19 کی وجہ سے معاشی مشکلات میں اضافے کے باعث پاکستان نے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ اور ریلیف کی کوششوں کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہےوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملک میں تیزی سے بڑھتے معاشی چیلنجز پر دفتر خارجہ میں ایک مشاورتی اجلاس کی صدارت کی جس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر حماد اظہر اور مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ شریک ہوئےواضح رہے کہ کووڈ19 کی وجہ سے پہلے سے مشکلات کا شکار پاکستان کی معیشت پر نمایاں طور پر اضافی بوجھ پڑا ہے جس میں سب سے بڑا دھچکا بین الاقوامی طلب کم ہونے سے برامدات کے علاوہ ترسیلات زر میں کمی کا ہےمزید یہ کہ بڑے پیمانے پر صنعتی پیداوار سروسز اور زرعی شعبے میں بھی کمی کی توقع ہے جس کی وجہ سے معیشت کی متوقع نمو نمایاں طور پر کم ہوسکتی ہے جبکہ حکومت نے بھی 11 کھرب 30 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان کر رکھا ہےیہ بھی پڑھیں عالمی برادری پاکستان جیسے غریب ممالک کے قرضے معاف کرنے پر غور کرےپاکستان کا نقطہ نظر یہ ہے کہ بدلتی صورتحال کے پیش نظر تمام ترقی پذیر معیشتوں کے قرضوں میں کمی اور ری اسٹرکچرنگ کی جائے تا کہ وہ اپنے وسائل کا استعمال عوام کو ریلیف پہنچانے اور ان کی جان بچانے کے لیے کرسکیںاس معاملے پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وسیع سفارتی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے قرضوں کے بوجھ میں اسانی کے مطالبے کو خاصی حمایت حاصل ہوئی ہےمذکورہ معاملہ جی20 اجلاس میں بھی زیر غور ایا تھا جو بین الاقوامی معاشی تعاون کا سب سے اہم اور بڑا فورم ہے جس میں عالمی رہنماں نے کووڈ 19 کے ترقی پذیر ممالک پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے تحفظات کا اظہار اور عالمی معاشی تحفظ پر اتفاق کیا تھا تاہم ان ممالک کی مدد کی تجویز ابھی باضابطہ نہیںواضح رہے کہ پاکستان کے غیر ملکی قرضوں کا حجم تقریبا ایک کھرب ارب ڈالر تک ہےمزید پڑھیں ایف اے ٹی ایف جون میں پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لے گادفتر خارجہ میں ہونے والے اجلاس میں قرضوں کی دوبارہ پروفائلنگ کے پہلوں اور اس حوالے سے بات چیت کی گئی کہ دفتر خارجہ کس طرح اس مقصد کے لیے اتحاد تشکیل دینے میں مدد کر سکتا ہےاس سلسلے میں پاکستان کی تجویز کو بہتر بنانے کے حوالے سے ارا بھی دی گئیںاجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قرضوں کی معافی اور ان کی ری اسٹرکچرنگ ترقی پذیر ممالک میں زندگیاں بچانے اور پائیدار ترقی کے اہداف پانے کے لیے ضروری ہےانہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب اور جنیوا میں سفیر خلیل ہاشمی کو اس سلسلے میں بین الاقوامی فورمز پر کوششیں کرنے کا کہہ دیا گیا ہےوزیر خارجہ کے شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل سے رابطہدوسری جانب عالمی وبا کے تناظر میں رابطوں کو جاری رکھتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل ولادی میرنوروف سے ٹیلیفونک رابطہ کیایہ بھی پڑھیں عالمی صورتحال کے سبب ملکی برامدات میں کمیدونوں رہنماں کے درمیان کورونا وائرس کی عالمی وبا کے پھیلا کو روکنے اور اس عالمی چیلنج سے نبرد زما ہونے کیلئے مثر لائحہ عمل اپنانے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیاوزیر خارجہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کی تجویز کو گے بڑھانے میں بھرپور کردار ادا کرے گیجس پر سیکریٹری جنرل شنگھائی تعاون تنظیم نے کہا کہ یہ تجویز وقت ہی اہم ضرورت ہےیہ خبر اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: ایف اے ٹی ایف جون میں پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لے گا",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کے 21 سے 26 جون تک جاری رہنے والے اجلاس میں پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے خلاف کارروائی سے متعلق کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فروری میں پیرس سے تعلق رکھنے والے مالیاتی جرائم کے اس عالمی واچ ڈاگ نے پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے خلاف 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل کےلیے ماہ کا اضافی وقت دیا تھا جس میں اس وقت پاکستان 14 پر عمل کرچکا تھا جبکہ 13 پر عمل کرنا باقی تھااس حوالے سے ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ 21 سے 26 جون تک بیجنگ میں منعقد ہونے والے ایف اے ٹی ایف اور یوریشین گروپ کے جوائنٹ ورکنگ گروپ کے اجلاس میں لیا جائے گایہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو ایکشن پلان پر عملدرمد کیلئے مزید وقت دینے کا فیصلہ انہوں نے بتایا کہ اس اجلاس میں لیے گئے جائزے کی بنیاد پر اکتوبر میں اس بات کا اعلان ہوگا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا جائے یا نہیںعہدیدار نے بتایا کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیےلگائے لاک ڈان کی وجہ سے کچھ ایکشن پلان پر عمل کرنا اب بھی باقی ہےعہدیدار نے بتایا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے ساتھ فروری میں کیے گئے وعدوں کی تکمیل کے لیے ایک وسیع البنیاد حکمت عملی اپنائی ہے اور اس میں تیزی سے پیش رفت حاصل کررہا ہےیاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے رواں برس 21 فرروی کو اعلان کیا تھا کہ پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل کے لیے دی گئی تمام ڈیڈ لائنز ختم ہوگئی ہیں اور اب تک صرف 14 نکات پر عملدرامد ہوا جبکہ 13 اہداف اب بھی باقی ہیںمزید پڑھیں ایف اے ٹی ایف ایف بی ار کا ریئل اسٹیٹ زیورات کی خرید فروخت کی نگرانی کا فیصلہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر سختی سے زور دیا تھا کہ جون 2020 تک تمام ایکشن پلان پر تیزی سے عمل کیا جائے ورنہ اسے بلیک لسٹ میں شامل کردیا جائے گایاد رہے کہ ایف اے ٹی اے کے پلانری گروپ نے انسداد منی لانڈرنگدہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے عمل میں پائی گئی اسٹریٹجک خامیوں کی بنا پر جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا تھااکتوبر 2019 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو رواں برس فروری تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 27 نکاتی ایکشن پلان پر عملدرمد کی مہلت دی تھیفنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مکمل خاتمے کے لیے اسلام باد کو مزید اقدامات لینے کی ہدایت کی تھی جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خطرات کے حل میں کارکردگی کی کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھایہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کیا جائے گابعدازاں جنوری میں بیجنگ میں ایف اے ٹی ایف کا اجلاس ہوا تھا جس میں پاکستان نے ایکشن پلان پر عملدرمد کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی فہرست فراہم کی تھی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: امریکا نے جرمنی کے ماسک سے لدے جہاز کو روکنے کا الزام مسترد کردیا",
"role": "user"
},
{
"content": "تھائی لینڈ میں قائم امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا ہے کہ جرمنی کی جانب سے ان کے حفاظتی ماسک سے لدے جہاز کو بنکاک ایئرپورٹ پر روکنے کے الزام سے امریکا کا کوئی تعلق نہیں ہےغیر ملکی خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق بنکاک میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان جیلیان بونارڈیوکس کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت نے جرمنی جانے والی میڈیکل کی اشیا کو روکنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا اور نہ ہی اس طرح کے جہاز کے بارے میں علم ہےامریکی سفارت کار کی جانب سے یہ بیان جرمنی کے سیکریٹری داخلہ ایندریاس گیسل کی جانب سے چند روز قبل دیے گئے بیان کے ردعمل میں دیا گیا ہےمزید پڑھیںکورونا وائرس اتحادیوں کا امریکا پر طبی درمدات روکنے کا الزامجرمن سیکریٹری داخلہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ لاکھ حفاظتی ماسک لے کر جرمنی نے والے جہاز کو بنکاک کے ایئرپورٹ پر روک کر اس کو امریکا بھیج دیا گیا جو بددیانتی ہےامریکی سفارت کار نے کہا کہ ہمیں غیر مصدقہ خبریں اور بے بنیاد مہم کے ذریعے بین الاقوامی کوششوں کو تقسیم کرنے کی کوشش پر تشویش ہےخبر ایجنسی کے مطابق تھائی لینڈ کے حکام سے اس حوالے سے مقف لینے کی کوشش کی گئی لیکن تعطیل کے باعث ممکن نہ ہواخیال رہے کہ جرمنی کی جانب سے ماسک لے جانے والے جہاز کا رخ بدلنے کا الزام ایک ایسے وقت میں سامنے یا ہے جب دنیا بھر کے تمام ممالک کورونا وائرس کے خلاف ہر ممکن حفاظتی اقدامات کر رہے ہیںیورپ اور جنوبی امریکا میں موجود امریکی اتحادیوں نے اس کو مغرب سے نفرت سے تعبیر کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ واشنگٹن نے صحت سے متعلق برمدات کو مارکیٹ میں رائج قیمت سے زائد قیمت کی ادائیگی کی پیش کش کرکے ان کے رڈرز کو منسوخ کروا دیا ہےیہ بھی پڑھیںدنیا بھر میں کورونا کے مریض 13 لاکھ کے قریب ہلاکتیں 69 ہزار سے زائدفرانس اور جرمنی کے اعلی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ امریکا ماسک پیدا کرنے والے سرفہرست ملک چین سے میڈیکل گریڈ کے ماسک کی خریداری کے لیے مارکیٹ سے زیادہ قیمت ادا کر رہا ہےان کا کہنا تھا کہ امریکا بڑی پیشکش کرکے نیلامی حاصل کر رہا ہے جبکہ یورپی خریداروں کا ماننا ہے کہ معاہدے ہوچکے ہیںبرازیل کے وزیر صحت نے بھی اسی طرح کے الزامات دہرائے ہیںجرمن حکومت کے ایک عہدیدار نے کہا تھا کہ امریکی بہت زیادہ پیسہ لیے متحرک ہیںامریکا میں قائم ملٹی نیشنل کمپنی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وائٹ ہاس نے کینیڈا اور لاطینی امریکا کو اپنی برمد روکنے کا حکم دیا ہے جبکہ کمپنی نے کہا کہ ان اشیا کا انسانی بنیادوں پر خاص اثر ہےکینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ امریکا کی جانب سے برمدات روکنا ایک غلطی ہے جو ناکام ہوجائے گی جبکہ ملک کا صحت کا نظام روزانہ تباہ ہوتا جارہا ہےامریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس ہفتے امریکی کمپنیاں اور حکومت درمدات کے لیے مارکیٹ سے زیادہ قیمت ادا کر رہی ہےشناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے کہا تھا کہ امریکا اس وقت تک خریداری جاری رکھے گا جب تک ہمارے پاس تعداد کافی نہیں ہوجاتی اور رواں برس اگست تک ان اشیا کی تلاش جاری رہ سکتی ہےخیال رہے کہ دسمبر 2019 میں چین میں سامنے نے والے کورونا وائرس سے اب تک دنیا بھر میں 12 لاکھ 74 ہزار 923 افراد متاثر ہوچکے ہیں جن میں سے 69 سے زائد ہلاک جبکہ لاکھ 60 ہزار 484 افراد صحت یاب ہوئے ہیںامریکا کورونا وائرس سے متاثر ہونے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک جہاں متاثرین کی تعداد لاکھ 37 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے اور صرف نیویارک میں متاثرین ایک لاکھ سے زیادہ ہوگئے ہیں امریکا میں ہلاکتوں کی تعداد بھی ہزار 650 تک جا پہنچی تھی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کسی ٹاسک فورس کا چیئرمین نہیں تھا جہانگیر ترین",
"role": "user"
},
{
"content": "پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ئی کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے چینی بحران رپورٹ کی روشنی میں ایگریکلچر ٹاسک فورس کی سربراہی سے ہٹانے کی خبر پر کہا ہے کہ وہ کسی ٹاسک فورس کے چیئرمین نہیں رہےسماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں شہباز گل کے ٹوئٹ کے برخلاف وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خبریں رہی ہیں کہ مجھے ایگریکلچر ٹاسک فورس کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹایا گیا ہےانہوں نے کہا کہ میں کسی ٹاسک فورس کا چیئرمین کبھی نہیں رہا کیا کوئی مجھے چیئرمین بنانے کا نوٹی فکیشن دکھا سکتا ہےجہانگیر ترین نے کہا کہ برائے مہربائی ریکارڈ درست کرلیں خیال رہے کہ دو روز قبل سامنے نے والی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ئی اے کی چینی بحران پر رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چینی کی قیمت بڑھنے اور برمد سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین کو ہوا ہےمزید پڑھیںچینی کی برمد قیمت میں اضافے سے جہانگیر ترین کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا رپورٹجہانگیر ترین کی ٹاسک فورس کے حوالے سے وضاحت سے قبل وزیراعلی پنجاب کے سابق ترجمان اور پی ٹی ئی کے رہنما شہباز گل نے اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ جہانگیر ترین کو چینی اور ٹے کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کی روشنی میں ایگریکلچر ٹاسک فورس کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا ہےشہباز گل نے کہا کہ انکوائری کمیٹی کی حتمی رپورٹ کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی چینی اٹے کے بحران سے متعلق تحقیقاتی رپورٹیاد رہے کہ چینی کے بحران پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ئی اے کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کی سربراہی میں تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی کی برمد اور قیمت میں اضافے سے زیادہ فائدہ اٹھانے والوں کے نام بھی سامنے لائے گئے ہیں جس کے مطابق اس کا سب سے زیادہ فائدہ جے ڈی ڈبلیو جہانگیر خان ترین کو ہوا اور اس نے مجموعی سبسڈی کا 22 فیصد یعنی 56 کروڑ 10 لاکھ روپے حاصل کیارپورٹ کے مطابق اس کے بعد سب سے زیادہ فائدہ وائی کے گروپ کو ہوا جس کے مالک مخدوم خسرو بختیار کے بھائی مخدوم عمر شہریار خان ہیں اور انہوں نے 18 فیصد یعنی 45 کروڑ 20 روپے کی سبسڈی حاصل کیاس گروپ کے مالکان میں چوہدری منیر اور مونس الہی بھی شامل ہیں جبکہ اس کے بعد تیسرے نمبر پر زیادہ فائدہ المعیز گروپ کے شمیم احمد خان کو 16 فیصد یعنی 40 کروڑ 60 لاکھ روپے کی صورت میں ہوارپورٹ میں بتایا گیا کہ شمیم احمد خان کی ملکیت میں موجود کمپنیوں نے گزشتہ برس چینی کی مجموعی پیداوار کا 2960 فیصد حصہ برامد کیا اور 40 کروڑ 60 لاکھ روپے کی سبسڈی حاصل کییہ بھی پڑھیںوزیراعظم کی عوام کو گندم چینی بحران کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانیکمیٹی کی رپورٹ کے مطابق رواں سال گنے کی پیداوار گزشتہ سال کے مقابلے میں درحقیقت ایک فیصد زیادہ ہوئی پچھلے سال کے مقابلے میں کم رقبے پر گنے کی کاشت کی گئیرپورٹ میں بتایا گیا کہ برامد کنندگان کو طرح سے فائدہ ہوا پہلا انہوں نے سبسڈی حاصل کی دوسرا یہ کہ انہوں نے مقامی مارکیٹ میں چینی مہنگی ہونے سے فائدہ اٹھایا جو دسمبر 2018 میں 55 روپے فی کلو سے جون 2019 میں 7144 روپے فی کلو تک پہنچ گئی تھیملک میں چینی کے بحران اور قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ میں 2018 میں چینی کی برمد کی اجازت دینے کے فیصلے اور اس کے نتیجے میں پنجاب کی جانب سے ارب روپے کی سبسڈی دینے کو بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہےرپورٹ کے مطابق 2018 میں تحریک انصاف اقتدار میں ئی تو اس وقت میں ملک میں چینی ضرورت سے زیادہ تھی اس لیے مشیر تجارت صنعت پیداوار کی سربراہی میں شوگر ایڈوائزری بورڈ ایس اے بی نے 10 لاکھ ٹن چینی برمد کرنے کی سفارش کی جس کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے بھی منظوری دی حالانکہ سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے اگلے سال گنے کی کم پیداوار کا امکان ظاہر کرتے ہوئے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا تھاتاہم چینی کی برمد کی اجازت دے دی گئی اور بعد میں پنجاب حکومت نے اس پر سبسڈی بھی دیرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری سے مئی 2019 تک پنجاب میں چینی کی برمد پر سبسڈی دی جاتی رہی اس عرصے میں مقامی مارکیٹ میں چینی کی فی کلو قیمت 55 روپے سے بڑھ کر 71 روپے ہوگئی لہذا چینی برمد کرنے والوں کو دو طریقوں سے فائدہ ہواایک یہ کہ انہوں نے ارب روپے کی سبسڈی حاصل کی جبکہ مقامی مارکیٹ میں قیمت بڑھنے کا بھی انہیں فائدہ ہوا",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: گیس سپلائی چین میں سالانہ ارب ڈالر کے نقصان کا انکشاف",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام باد وزیر اعظم کے انسپیکشن کمیشن پی ایم ئی سی نے انکشاف کیا ہے کہ پالیسی سازی انضباطی اور پریشنل کاموں کی ہر سطح پر بدانتظامی اور نااہلی کی وجہ سے قدرتی گیس کی سپلائی چین میں سالانہ تقریبا ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کو پیش کی جانے والی اپنی حتمی رپورٹ میں پی ایم ئی سی نے متعدد ٹرانسفر پوائنٹس پر گیس لیکیج چوری اور غلط پیمائش کی نشاندہی کی جو پالیسی بنانے اور ناقص ریگولیٹری عمل پر سوالیہ نشان ہےانہوں نے حکومت کو تجویز دی کہ گیس سپلائی کے دو ادارے سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ ایس این جی پی ایل اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایس ایس جی سی ایل کے گیس کے نقصانات کی گمراہ کن اور مختصر تشریح سے چھٹکارا حاصل کرتے ہوئے درمدی ٹرمنلز سے گیس فیلڈ یا مائع قدرتی گیس ایل این جی انجیکشن کے غاز سے خری صارف تک ان اکانٹڈ فار گیس یو ایف جی کا ایک نیا طریقہ کار متعارف کرایا جائےمزید پڑھیں گیس کمپنیوں کو قیمتوں میں کمی ریونیو ہدف کم کرنے کی ہدایت انہوں نے کہا کہ گیس پائپ لائن نیٹ ورک کے اغاز گیس فیلڈ یا ایل این جی ٹرمینلز سے قبل ہی بہت زیادہ گیس کا نقصان ہو رہا ہے مثال کے طور پر گیس فیلڈ یا ایل این جی ٹرمینلز پر اگرچہ پورے سپلائی سسٹم میں نقصانات غلط بلنگ اور پیمائش پہلے ہی وسیع پیمانے پر موجود تھیرپورٹ میں کہا گیا کہ سوئی گیس کمپنیوں میں یو ایف جی نقصانات 13 فیصد رہے ہیں جو گیس کی غلط یا پیمائش نہ ہونے یا گیس سپلائی اور پروڈکشن کمپنیوں کی جانب سے گیس کے سسٹم میں ان پٹ اور اٹ پٹ کو درست اور مکمل طور پر نہ بتانے کی وجہ سے تھے جبکہ بین الاقوامی سطح پر پائپ لائن پریٹرز کو 05 فیصد سے فیصد سے کم تک یو ایف جی کی اجازت ہے تاہم پاکستان میں یو ایف جی بہت زیادہ سطح پر پوری گیس سپلائی چین میں موجود ہے جسے جزوی طور پر قانونی اجازت دی جاتی ہے اور جزوی طور پر جان بوجھ کر مبہم پیمائش اور یونٹ کے ذریعے چھپایا جاتا ہےپی ایم ائی سی کا کہنا تھا کہ خام گیس کی پیمائش زیادہ تر گیس فیلڈز پر نہیں ہورہی مزید یہ کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے جس کی وجہ سے اپ اسٹریم ریگولیٹر ڈائریکٹریٹ جنرل برائے پیٹرولیم مراعات ڈی جی پی سی گیس کی مقدار لیکیجز ضائع ہونا پروسیسنگ پلانٹز میں داخلی تضادات اور پائپ لائنوں میں جمع ہونے سے غافل رہےرپورٹ کے مطابق ایل این جی کی درمدات میں ری گیسفیکیشن کا بھی یہی حال ہے جہاں ایل این جی اپریشنز کے سال گزرنے کے باوجود ری گیسفیکیشن ٹرمینلز سے گیس کا ضیاع یا استعمال ایک راز ہی ہےمذکورہ رپورٹ کے مطابق گیس سپلائی چین کے مابین توانائی پر مفاہمت کی عدم موجودگی کی وجہ سے پوری گیس سپلائی چین کو اپنی مرضی سے گیس ضائع کرنے کا موقع ملتا ہے جس سے پہلے ہی متعدد معاشی اثرات سے دوچار ملک کی معیشت کو نقصان پہنچتا ہےپی ایم ئی سی نے بتایا کہ نصف صدی سے پریشنل بزنس میں رہنے کے باوجود یو ایف جی کو کنٹرول کرنے کے معاملے میں گیس کے ادارے بے خبر تھےیہ بھی پڑھیں گیس کی قیمتوں میں اضافہ مخر ترک کمپنی کے پورٹ چارجز معافمزید یہ کہ 172016 میں ایس ایس جی سی ایل اور ایس این جی پی ایل کے ذریعے ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کی ضائع شدہ گیس کی مقدار کا دعوی بالترتیب 23 ارب روپے مالیت کی 68 ارب 40 کروڑ مکعب فٹ اور 11 ارب روپے مالیت کے 36 بی سی ایف تھامالیت کے یہ نقصانات 532 بی سی ایف کے اندرونی طور پر استعمال شدہ گیس جی ئی سی سے زیادہ ہے اور اس کی قیمت ایک ارب 70 کروڑ روپے ہےمالی سال 172016 میں 36 ارب روپے کی 110 بی سی ایف پائپ لائن کوالٹی گیس جو دونوں گیس کمپنیوں کی جانب سے خریدی گئی مجموعی گیس کا تقریبا 12 فیصد بنتی ہے پروسیسڈ گیس کی ترسیلی پوائنٹس سے صارفین تک پہنچائے جانے کے دوران غائب ہوئیرپورٹ میں کہا گیا کہ درمد شدہ ایل این جی کی مساوی مقدار 11 ڈالر فی ملین برٹش تھرمل یونٹ کے حساب سے اس خسارے کی قیمت تقریبا ایک ارب 20 کروڑ ڈالر تھیاس کے علاوہ پی ایم ئی سی نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ایل این جی کی درمد کے مقابلے میں جب ایس ایس جی سی ایل پائپ لائن میں فراہم کی جانے والی ایل این جی مقدار دیکھی گئی تو وہ نمایاں طور پر 725 فیصد تک کم تھینیز کمیشن نے یہ بھی الزام لگایا کہ بظاہر ڈائریکٹر جنرل گیس کے ہر اقدام سے گیس کمپنیوں بشمول ایل این جی کے معاملے میں حصص رکھنے والوں کے منافع کی حفاظت ہوتی ہے رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت اور عالمی بینک نے گیس کی چوری اور نقصانات پر کنٹرول کے حوالے سے گیس کمپنیوں کی مدد کرنے کے لیے 19 کروڑ ڈالر کا قرض فراہم کرنے کی کوشش کی تھی تاہم وزارت توانائی اور گیس کمپنیوں نے اس میں کوئی دلچسپی نہیں لی تھیمزید پڑھیں کورونا وائرس عوام پر گیس کی مد میں اضافی بوجھ نہ ڈالنے کا فیصلہرپورٹ میں کہا گیا کہ بد قسمتی سے وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن میں یو ایف جی کے مسئلے کی تکنیکیوں کو سمجھنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے جبکہ سینئر افسران گیس کمپنیوں کے بورڈز اور یو ایف جی کمیٹیوں میں رہتے ہیں اور ضرورت سے زیادہ بڑے معاوضے حاصل کرتے ہیںپی ایم ئی سی نے مشاہدہ کیا کہ وزارت توانائی نے گیس کمپنیوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے ہمیشہ کام کیا ہے اور کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کی طرف سے پالیسی گائیڈ لائنز کی سہولت فراہم کی جو صارفین کے مفادات کے تحفظ کے تناظر میں اوگرا رڈیننس کے خلاف تھیں خاص طور پر یہ معاملہ ایل این جی کی قیمت کے نوٹیفکیشن میں یو ایف جی کو سنبھالنے کے ساتھ گیس کمپنیوں کی حتمی مدنی کی ضروریات سے متعلق تھارپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ یہ کافی نہیں تھا چونکہ اوگرا کا کردار ایک زاد اور محتاط ریگولیٹر کے متوقع طرز عمل سے بہت نیچے رہا اس نے نہ صرف حکومت کی باقاعدہ پالیسی گائیڈ لائنز کی تعمیل کی جو اوگرا قانون سے متصادم ہیں بلکہ اس نے قواعد ضوابط کی تشکیل کے ذریعہ بڑی الجھن پیدا کردی ہے جو قوانین کے متضاد ہیںاس سے بھی بڑھ کر گیس کے پانچ شعبوں میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرنے کے بعد سب سے پہلے جون 2017 میں اپ اسٹریم کے شعبے کی کارکردگی اور یو ایف جی کنٹرول کے لیے ڈی جی پی سی کا کردار پہلی مرتبہ سامنے ایا تھا تاہم ڈی جی پی سی کی جانب سے شروع کی جانے والی اصلاحی کوششیں نامعلوم وجوہات کی بنا پر دسمبر 2017 میں اچانک روک دی گئیںپی ایم ئی سی نے وزیر اعظم کو سفارش کی ہے کہ وہ متعلقہ حکام کو ہدایت کریں کہ وہ اس قانون سے مطابقت نہ رکھنے والی اوگرا کو دی جانے والی پالیسی گائیڈ لائنز سے فوری طور پر جان چھڑائیں اور چوری لیکیج کنٹرول پروگرام کی بحالی کے لیے عالمی بینک کے ساتھ مشغول ہوں اور تمام پیمائش تعریفی اور ریگولیٹری بے ضابطگیوں کو ختم کریں",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: حکومت پنجاب نے چند کاروبار کھولنے کی اجازت دے دی",
"role": "user"
},
{
"content": "حکومت پنجاب نے کورونا وائرس کے باعث کیے گئے احتیاطی اقدامات کے تحت بند ہونے والے مختلف اقسام کے کاروبار کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دینا شروع کردی ہے تاکہ مطلوبہ شرائط کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبے میں زندگی کو معمول پر لایا جاسکےصوبائی حکومت گزشتہ چند روز کے دوران مختلف حکم ناموں کے ذریعے متعدد صنعتوں اور مختلف قسم کے کاروبار کو دفعہ 144 سے مستثنی قرار دے چکی ہےیہاں یہ واضح رہے کہ صوبے میں وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے احتیاطی اقدام کے طور پر دفعہ 144 نافذ کی گئی تھیصوبائی محکمہ داخلہ کے انٹرنل سیکیورٹی ونگ سے اپریل کو جاری کردہ نوٹیفکیشن میں ٹیکسٹائل سے منسلک 36 اقسام کے کاروبار کھیلوں کی اشیا کے 10 الات جراحی کے گاڑیوں کے پرزوں کے ادویات سازی کے 25 چمڑے کی صنعت سے منسلک 22 پھلوں اور سبزیوں سے متعلق گوشت اور گوشت سے بنی اشیا یا صنعتوں سے منسلک کاروبار کھولنے کی اجازت دے دییہ بھی پڑھیں کورونا بحران سے نمٹنے کیلئے اسٹیٹ بینک کی پیش کردہ سہولتیں جانتے ہیں نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ان صنعتوں کمپنیوں فیکٹریوں سے متعلق تمام سرگرمیاں اور انہیں سامان فرہم کرنے والے کم سے کم عملے کے ساتھ صنعت تجارت سرمایہ کاری اور اسکلز ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کے جاری کردہ ایس او پیز کے تحت کووڈ 19 کے خلاف احتیاطی اقدامات کو یقینی بناتے ہوئے صوبے بھر میں 23 مارچ کو نافذ کی گئی دفعہ 144 سے مستثنی ہیںدلچسپ بات یہ ہے کہ انٹرنل سیکیورٹی ونگ نے اسی روز ایک اور نوٹیفکیشن جاری کر کے صوبے میں کپڑوں کی دھلائی اور ڈرائی کلیننگ کو بھی کھولنے کی اجازت دے دیبعدازاں اپریل کو محکمے نے ایک اور نوٹیفکیشن جاری کیا اور صوبے بھر میں اسٹیٹ بینک اف پاکستان کی لائسنس یافتہ ایکسچینج کمپنیوں کی برانچز کو بھی کھولنے کی اجازت دے دیاس حوالے سے جاری نوٹفکیشن میں کہا گیا کہ ایکسچینج کمپنیوں کی برانچزاٹ لیٹس کو بینکوں کی طرح ایک اہم مالیاتی سروس فراہم کرنے کی حیثیت سے اپنا کام جاری رکھنے کی اجازت ہے لہذا ان ایکسچینج کمپنیوں سے منسلک تمام سروسز وائرس کے خلاف احتیاطی اقدامات اٹھاتے ہوئے جاری رکھی جائیںمزید پڑھیں سندھ لاک ڈان کے خلاف صوبائی حکومت پر دبا بڑھنے لگا اس ضمن میں ڈان سے بات کرتے ہوئے صوبائی حکومت کے عہدیدار نے بتایا کہ وبا کا پھیلا روکنے کے لیے بند کیے گئے کاروبار بتدریج کھولنے کے لیے بھی یہی اقدامات اٹھائے جارہے ہیںان کا کہنا تھا کہ مجھے علم نہیں کہ حکومت لاک ڈان میں 14 اپریل کے بعد توسیع کرے گی یا نہیں میرا یہ خیال ہے کہ وہ اس صورتحال کو ختم کرنے کی شدید خواہاں ہے جس سے عوام گزر رہے ہیںعہدیدار کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر کووڈ 19 کی صورتحال خراب نہ ہوئی تو مستقبل قریب میں مزید کاروبار کھولنے کی اجازت متوقع ہےیہ خبر اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس تیل کی قیمتوں کیلئے اوپیک اجلاس کا امکان",
"role": "user"
},
{
"content": "لندن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کے بعد کہ روس اور سعودی عرب تیل کی قیمتوں میں اضافے کے لیے پیداوار کو کم کردیں گے رگنائزیشن برائے پیٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز اوپیک اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کمی پر اگلے ہفتے تبادلہ خیال کیے جانے کا امکان ہے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اوپیک کے ایک قریبی ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ اجلاس کا انعقاد پیر کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ہونا تھا لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ اس کا انعقاد ہفتے کے اختتام تک متوقع ہےمزید پڑھیں روس بمقابلہ سعودی عرب تیل کی قیمتوں پر کیا اثر ڈال سکتا ہےواضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے فون پر بات کی تھی جس کے بعد انہوں نے اوپیک اور دیگر ممالک کا اجلاس طلب کیا تا کہ تیل کی مارکیٹ میں استحکام لایا جا سکے خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے تیل کی قیمتیں سال کے غاز سے گر رہی ہیں جس کے معیشت اور طلب پر بہت زیادہ منفی اثرات مرتب ہورہے ہیںگزشتہ ماہ اوپیک کے اجلاس میں روس اور سعودی عرب تیل کی پیداوار میں مزید کمی پر اتفاق کرنے میں ناکام رہے تھے جس کے باعث ریاض نے مارکیٹ میں تیل کی فراہمی شروع کردی تھیاوپیک کے رکن ذربائیجان کی وزارت توانائی نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ اگلے ہفتے کے اجلاس کا مقصد تعاون میں نئے اعلان کو اپنانے پر بات چیت کرنا ہے روسی صدر ولادی میر پوٹن نے جمعہ کو کہا تھا کہ ماسکو یومیہ ایک کروڑ بیرل کی کمی یا اس سے تھوڑا اور کم کرنے کے لیے بات چیت پر مادہ ہےیہ بھی پڑھیں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم ہوگئیروسی صدر نے کہا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ مارکیٹ میں توازن پیدا کرنے اور پیداوار کو کم کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے روس کی ٹاس نیوز ایجنسی کے حوالے سے ایک روسی ذرائع کے مطابق امریکی عہدیداروں کو اجلاس میں حصہ لینے کی دعوت دی گئی ہےاس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی روابط کی ویب سائٹ توئٹر پر ایک پیغام میں سرمایہ کاروں کو حیرت میں مبتلا کردیا تھا انہوں نے کہا تھا کہ مجھے امید ہے کہ ریاض اور ماسکو تقریبا ایک کروڑ بیرل تیل یا اس سے بھی زیادہ کی کمی کریں گے اس کے بعد کی ایک پوسٹ میں انہوں نے مزید کہا کہ یہ کمی ڈیڑھ کروڑ بیرل تک ہوسکتی ہے واضح رہے کہ تیل کی قیمتیں گزشتہ ہفتے 18 برس میں سب سے کم سطح پر ریکارڈ کی گئیں تھیں اور ٹرمپ کے بیانات کے بعد تیزی سے قیمتوں میں اضافہ ہوا اور مارچ کو تجارت میں ریکارڈ اضافہ ہوایہ بھی پڑھیںکورونا وائرس کا پھیلا تیل کی قیمتوں میں کمی سے ایشیائی مارکیٹیں کریش کرگئیںخیال رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے قیمتوں میں کمی اور اپریل میں خام تیل کی پیداوار میں اضافے کے منصوبے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 30 فیصد تک کم ہوگئیں تھیں جس سے امریکی تیل کو ریکارڈ نقصان پہنچا تھا عالمی سطح پر کورونا وائرس کے پھیلا پر تشویش کا شکار مارکیٹ میں استحکام کے لیے اوپیک کی پیداوار میں کمی کی پیشکش کو روس کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد سعودی عرب نے قیمت پر جنگ کا غاز کردیا تھا سعودی عرب نے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اپریل میں ہر مقام کے لیے تمام گریڈ کے خام تیل کی فروخت کی لاگت کو کم کرکے سے ڈالر فی بیرل کردیا تھا",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: اسٹیل ملز کی بحالی کیلئے چینی کمپنیوں نے غور شروع کردیا",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام باد نجکاری کمیشن پی سی نے پاک چین انویسٹمنٹ کمپنی پی سی ئی سی اور بینک چائنا بی او سی کے ساتھ پاکستان اسٹیل ملز پی ایس ایم کی بحالی کے مقصد کے لیے افرادی قوت مالی اور ٹیکس سے متعلق پہلا مسودہ شیئر کردیا کمیشن نے کہا کہ پی سی ئی سی اور بی او سی کے ساتھ مالی مشیروں کی خدمات کا معاہدہ ایف اے ایس اے پہلے ہی دستخط کرچکا ہے اور چین کے سینوسٹیل کی ایک ٹیم حال ہی میں پاکستان کے دورے پر ئی تھیمزیدپڑھیں پاکستان اسٹیل ملز کی بندش سے متعلق تحقیقات عدم ثبوت پر بنداعلامیے میں کہا گیا کہ افرادی قوت مالی اور ٹیکس کی واجب الادا کا مسودہ وزارت صنعت پیداوار اور پی ایس ایم انتظامیہ کو پیش کردیا گیا جو رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد اپنے ردعمل کا اظہار کریں گے اور نجکاری سے متعلق کابینہ کمیٹی کی منظوری کے لیے مجوزہ مسودے کو پیش کیا جائے گا کورونا وائرس کی وجہ سے وزیر برائے نجکاری محمد میاں سومرو کی سربراہی میں متعدد ویڈیو کانفرنس اور اجلاس ہوئے جس میں وزیر اعظم کے مشیر برائے توانائی ندیم بابر بھی شریک تھے علاوہ ازیں اجلاس میں دو ایل این جی پلاور پلانٹس نیشنل پاور پلانٹ مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ اور حویلی بہادر شاہ کی نجکاری کے لیے پری کولیفائیڈ کمپنیوں سے تبادلہ خیال ہوا مذکورہ اجلاس میں نیپرا کے چیئرمین نے بھی شرکت کییہ بھی پڑھیں سپریم کورٹ نے حکومت کو پاکستان اسٹیل ملز کی زمین فروخت کرنے سے روک دیاکمیشن نے اپنے بیان میں کہا کہ دونوں پاور پلانٹس کی نجکاری سے متعلق قانونی اور تکنیکی امور کو صوبائی حکومتوں اور متعلقہ وزارتوں کے ساتھ مل کر حل کیا گیا ہےبیان میں کہا گیا کہ ان میں نیپرا کی جانب سے ٹرن اپ ٹیرف پنجاب حکومت کی جانب سے پاور پلانٹس کے لیے زمینی تبادلوں کے قواعد میں ترمیم اور پانی کے استعمال کے معاہدوں اور ایل این جی معاہدوں کے تناظر میں بجلی اور پیٹرولیم وسائل کی وزارتوں کے ذریعے گیس کی فراہمی اور بجلی کی خریداری کے معاہدے شامل ہیں کمیشن نے بتایا کہ پری کولیفائیڈ کمپنیوں کے لیے متعلقہ معلومات کو ورچوئل ڈیٹا روم وی ڈی پر اپ لوڈ کردیا گیامزید پڑھیں حکومت کا پی ائی اے اور اسٹیل ملز کی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہفی الحال سرمایہ کاروں کی جانب سے ادائیگی کا کام جاری ہے لیکن موجودہ قومی اور بین الاقوامی لاک ڈان صورتحال کی وجہ سے پہلے سے اہل بولی دہندگان کے سائٹ کے دورے شیڈول نہیں ہوسکےیہ خبر اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: گندم کی خریداری میں کمی ٹے کے بحران کی وجہ بنی رپورٹ",
"role": "user"
},
{
"content": "کراچی ملک میں ٹے کے بحران اور اس کے نتیجے میں بڑھنے والی قیمتوں کی انکوائری کرنے والی کمیٹی نے کہا ہے کہ خریداری کی خراب صورتحال کے نتیجے میں دسمبر اور جنوری میں بحران شدت اختیار کرگیا کمیٹی نے کہا کہ سرکاری خریداری کے طے شدہ ہدف کے مقابلے میں 35 فیصد 25 لاکھ ٹن کمی دیکھنے میں ئی رپورٹ میں کہا گیا کہ سندھ میں گندم کی خریداری صفر رہی جبکہ اس کا ہدف 10 لاکھ ٹن تھا اسی طرح پنجاب نے 33 لاکھ 15 ہزار ٹن گندم خریدی جبکہ اس کی ضرورت ہدف 40 لاکھ ٹن تھا مزید پڑھیں چینی کی برمد قیمت میں اضافے سے جہانگیر ترین کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا رپورٹوفاقی کوششوں کو پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن پاسکو نے یقینی بنایا اور گندم کے 11 لاکھ ٹن کے مطلوبہ ہدف کے مقابلے میں لاکھ 79 ہزار ٹن گندم خریدی گئی رپورٹ کے مطابق دیگر عوامل بھی گندم کے بحران کی وجہ بنے واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر انکوائری کمیٹی 22 جنوری کو تشکیل پائی تھی جس میں ایف ئی اے کے ڈائریکٹر جنرل اس کے کنوینر تھے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پاسکو مجموعی ضرورت کی 40 فیصد گندم کی خریداری نہیں کرسکی اور وزارت خوراک اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کو مئی اور جون 2019 میں بتاتی رہی کہ پاسکو نے مقررہ ہدف کو پورا کرلیا صرف یہی نہیں وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ایم این ایس ایف اینڈ جو پاسکو کی نگرانی کرتی ہے نے حکومت کو یہ سفارش بھی کی کہ گندم کے ذخیرے کی صورتحال مناسب ہے اور برمدات کی اجازت دی جانی چاہیے یہ بھی پڑھیں ٹے کا بحران پیدا کرنے میں 204 فلور ملز ملوث ہیں محکمہ خوراکپچھلے سال کے مقابلے میں کم اسٹاک رواں سال میں کم فصل کی پیداوار اور خریداری کی ناقص کوششوں کی وجہ سے متعلقہ وزارت صورتحال کو سمجھنے میں ناکام رہی اور وفاقی حکومت کو سفارشات معمول کے مطابق پیش کرتی تھی جو گمراہ کن تھیں رپورٹ میں اس وقت کے ایم این ایف ایس اینڈ کے سیکریٹری ہاشم پوپلزئی اور پاسکو کے سابق ایم ڈی محمد خان کھچی کو تمام بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا رپورٹ میں پنجاب سے متعلق بتایا گیا کہ محکمہ خوراک میں زیادہ ٹرن اوور کی وجہ سے مزید خریداری کی کوششوں کو انتہائی محدود کردیا گیا جس میں ایک سال کے دوران سیکریٹریز اور تمام ضلعی فوڈ کنٹرولرز کو مرتبہ ادھر سے ادھر تبادلے کیا گیاانکوائری کے مطابق اس کے نتیجے میں خریداری کی کوشش 20 دن تاخیر سے شروع ہوئی اور محکمہ خوراک فلور ملز پر قابو پانے میں ناکام رہا جس نے منافع بخش مہم کو تقویت بخشی کیونکہ انہوں نے محسوس کیا تھا کہ حکومت کی گندم کی طلب اور رسد کے لیے تیاری نہیں ہے رپورٹ کے مطابق گندم کی چوری میں اضافہ ہوا اور نجی اور سرکاری سطح پر بغیر کسی حساب کتاب کے گندم کی اسٹاک ہونے لگی اور حکومت گندم کی فراہمی پر اپنا کنٹرول کھو بیٹھی مزید پڑھیں ملک بھر میں ٹے کا شدید بحران ارباب اختیار ایک دوسرے پر ذمے داری ڈالنے لگےرپورٹ میں سابق سیکریٹری برائے حکومت پنجاب نسیم صادق اور سابق ڈائریکٹر فوڈ ڈاکٹر ظفر اقبال کو ان سنگین کوتاہیوں کا ذمہ دار قرار دیا گیا رپورٹ میں صوبائی وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری کا بھی حوالہ دیا گیا جنہوں نے محکمہ خوراک میں دیرینہ مسائل سے نمٹنے کے لیے کوئی اصلاحاتی ایجنڈا وضع نہیں کیاسندھ میں جہاں گندم کا بحران درحقیقت باقی ملک میں پھیلنے سے پہلے ہی شروع ہوا تھا اس ضمن میں رپورٹ میں کہا گیا کہ صوبائی حکام اس بارے میں کوئی وضاحت پیش نہیں کرسکی کہ انہوں نے خریداری کا فیصلہ کیوں نہیں کیارپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت سندھ نے لاکھ ٹن گندم کے ذخیرے کا دعوی کیا تھا لیکن بڑے پیمانے پر چوری کی گئی رپورٹ کے مطابق جب اگست 2019 کے شروع میں گندم کی قیمتوں میں اضافہ شروع ہوا تو محکمہ خوراک سندھ مارکیٹ میں مداخلت کرنے میں ناکام رہارپورٹ میں کہا گیا کہ گندم کی خریداری نہ کرنے کے فیصلے کی ذمہ داری انفرادی طور پر طے نہیں کی جاسکتی ہے کیونکہ کابینہ نے فیصلہ نہیں لیا تھا یہ رپورٹ اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: چینی کی برمد قیمت میں اضافے سے جہانگیر ترین کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا رپورٹ",
"role": "user"
},
{
"content": "ملک میں چینی کے بحران کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ عوام کے سامنے گئی جس میں کہا گیا ہے کہ چینی کی برمد اور قیمت بڑھنے سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین کے گروپ کو ہوا جبکہ برمد اور اس پر سبسڈی دینے سے ملک میں چینی کا بحران پیدا ہواوفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ئی اے کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کی سربراہی میں تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق رواں سال گنے کی پیداوار گزشتہ سال کے مقابلے میں درحقیقت ایک فیصد زیادہ ہوئی پچھلے سال کے مقابلے میں کم رقبے پر گنے کی کاشت کی گئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا نقطہ نظر یہ تھا کہ کہ چونکہ انہوں نے عوام سے رپورٹ منظر عام پر لانے کا وعدہ کیا تھا اس لیے اب یہ وقت ہے کہ وعدہ پورا کیا جائےتاہم ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم اور تحقیقاتی کمیٹی کے اراکین رپورٹ منظر عام پر لائے جانے کے سنگین نتائج سے خوفزدہ تھےوزیراعظم رپورٹ دیکھ کر اس بات پر خوش ہوئے کہ انکوائری کمیٹی نے سال 192018 کی برامدات اور اس پر دی گئیں سبسڈی کی تحقیقات کی ہیںرپورٹ میں یہ بات بھی سامنے ائی کہ گزشتہ چند سالوں کے دورن چینی کی پیداوار مقامی ضرورت سے کہیں زیادہ تھی جس کی وجہ سے اس پہلو کی تحقیقات کرنا اور اسے شامل کرنا ضروری تھا کہ چینی کی برامدات میں دی گئی سبسڈی مقامی سطح پر چینی کی قیمت پر مرتب ہونے والے اثرات اور ان سبسڈیز سے کس نے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایادستاویز کے مطابق سال 172016 اور 182017 میں چینی کی پیداوار مقامی کھپت سے زیادہ تھی اس لیے اسے برامد کیا گیاواضح رہے کہ پاکستان میں چینی کی سالانہ کھپت 52 لاکھ میٹرک ٹن ہے جبکہ سال 172016 میں ملک میں چینی کی پیداوار 70 لاکھ 80 ہزار میٹرک ٹن ریکارڈ کی گئی اور سال 182017 میں یہ پیداوار 66 لاکھ 30 ہزار میٹرک ٹن تھیتاہم انکوائرہ کمیٹی کی تحقیقات کے مطابق جنوری 2019 میں چینی کی برامد اور سال 192018 میں فصلوں کی کٹائی کے دوران گنے کی پیدوار کم ہونے کی توقع تھی اس لیے چینی کی برامد کا جواز نہیں تھا جس کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوارپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ برامد کنندگان کو طرح سے فائدہ ہوا پہلا انہوں نے سبسڈی حاصل کی دوسرا یہ کہ انہوں نے مقامی مارکیٹ میں چینی مہنگی ہونے سے فائدہ اٹھایا جو دسمبر 2018 میں 55 روپے فی کلو سے جون 2019 میں 7144 روپے فی کلو تک پہنچ گئی تھیرپورٹ کے مطابق یہ بھی پیش گوئی کی گئی تھی کہ کرش کیے گئے گنے کی مقدار گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ ہوگی اور ہمارے پاس رواں سال کے ضرورت کے مطابق کافی چینی ہوگیملک میں چینی کے بحران اور قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ میں 2018 میں چینی کی برمد کی اجازت دینے کے فیصلے اور اس کے نتیجے میں پنجاب کی جانب سے ارب روپے کی سبسڈی دینے کو بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہےرپورٹ کے مطابق 2018 میں تحریک انصاف اقتدار میں ئی تو اس وقت میں ملک میں چینی ضرورت سے زیادہ تھی اس لیے مشیر تجارت صنعت پیداوار کی سربراہی میں شوگر ایڈوائزری بورڈ ایس اے بی نے 10 لاکھ ٹن چینی برمد کرنے کی سفارش کی جس کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے بھی منظوری دی حالانکہ سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے اگلے سال گنے کی کم پیداوار کا امکان ظاہر کرتے ہوئے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا تھامزید پڑھیںوزیراعظم نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کردیتاہم چینی کی برمد کی اجازت دے دی گئی اور بعد میں پنجاب حکومت نے اس پر سبسڈی بھی دیرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری سے مئی 2019 تک پنجاب میں چینی کی برمد پر سبسڈی دی جاتی رہی اس عرصے میں مقامی مارکیٹ میں چینی کی فی کلو قیمت 55 روپے سے بڑھ کر 71 روپے ہوگئی لہذا چینی برمد کرنے والوں کو دو طریقوں سے فائدہ ہواایک یہ کہ انہوں نے ارب روپے کی سبسڈی حاصل کی جبکہ مقامی مارکیٹ میں قیمت بڑھنے کا بھی انہیں فائدہ ہواکس نے کتنا فائدہ اٹھایاکمیٹی کی رپورٹ میں چینی کی برمد اور قیمت میں اضافے سے زیادہ فائدہ اٹھانے والوں کے نام بھی سامنے لائے گئے ہیں جس کے مطابق اس کا سب سے زیادہ فائدہ جے ڈی ڈبلیو جہانگیر خان ترین کو ہوا اور اس نے مجموعی سبسڈی کا 22 فیصد یعنی 56 کروڑ 10 لاکھ روپے حاصل کیارپورٹ کے مطابق اس کے بعد سب سے زیادہ فائدہ وائی کے گروپ کو ہوا جس کے مالک مخدوم خسرو بختیار کے بھائی مخدوم عمر شہریار خان ہیں اور انہوں نے 18 فیصد یعنی 45 کروڑ 20 روپے کی سبسڈی حاصل کیاس گروپ کے مالکان میں چوہدری منیر اور مونس الہی بھی شامل ہیں جبکہ اس کے بعد تیسرے نمبر پر زیادہ فائدہ المعیز گروپ کے شمیم احمد خان کو 16 فیصد یعنی 40 کروڑ 60 لاکھ روپے کی صورت میں ہوارپورٹ میں بتایا گیا کہ شمیم احمد خان کی ملکیت میں موجود کمپنیوں نے گزشتہ برس چینی کی مجموعی پیداوار کا 2960 فیصد حصہ برامد کیا اور 40 کروڑ 60 لاکھ روپے کی سبسڈی حاصل کیرپوورٹ کے مطابق اومنی گروپ جس کی شوگر ملز ہیں اس نے گزشتہ برس برامداتی سبسڈی کی مد میں 90 کروڑ 10 لاکھ روپے حاصل کیے خیال رہے کہ اومنی گروپ کو پی پی پی رہنماں کی طرح منی لانڈرنگ کیس کا بھی سامنا ہےتحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں اس اہم پہلو کو بھی اٹھایا ہے کہ برمدی پالیسی اور سبسڈی کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے سیاسی لوگ ہیں جن کا فیصلہ سازی میں براہ راست کردار ہے حیران کن طور پر اس فیصلے اور منافع کمانے کی وجہ سے ملک میں چینی کا بحران پیدا ہوا اور اس کی قیمت بڑھییہ بھی پڑھیںجہانگیر ترین نے وسیم بادامی اور شاہزیب خانزادہ کو ہتک عزت کے نوٹسز بھیج دیےکمیٹی نے نشان دہی کی ہے کہ اضافی خریداری اور سٹہ سے رمضان تک چینی کی قیمت فی کلو 100 روپے تک جاسکتی ہےکمیٹی نے شبہ ظاہر کیا کہ شوگر ملز مالکان اور چینی کے ہول سیل ڈیلر اس پریکٹس کے پیچھے ہیں تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے تشکیل دیا گیا کمیشن ثبوت اور ملوث فریقین کو بے نقاب کرسکتا ہے کمیٹی نے شوگر ایڈوائزری بورڈ کو مورد الزام ٹھہرایا ہے جو نہ صرف 2019 میں چینی کی کم پیداوار کے حوالے سے جائزہ لینے میں ناکام ہوا بلکہ اس نے چینی کی قیمت میں اچانک اضافے کے حوالے سے کی گئی نشان دہی کو بھی نظر انداز کیا کیونکہ چینی کی برمد کے ابتدائی پانچ ماہ میں ہی چینی کی فی کلو قیمت میں 16 سے 17 روپے اضافہ ہوا تھاکمیٹی کی جانب سے گنے کی قیمت فی کلو کم ازکم 190 روپے کرنے پر بھی غور کیا گیا تاہم گنے کی فراہمی کی شرح سپورٹ پرائس سے زیادہ تھی 2020 کے لیے گنے کی قیمت 217 روپے فی کلو تھی تاہم کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ گنے کی قیمت میں اضافے کا چینی کے بحران یا قیمت میں اضافے سے تعلق نہیں ہےکمیٹی نے یہ بھی کہا ہے کہ گنے کی کاشت کرنے والے چند بڑے گروپس اور شوگر ملز مالکان کا پس میں مفاد ہے جس کو کمیشن سامنے لائے گاایک اضافی سوال پر کمیٹی نے گزشتہ برس تک دی گئی سبسڈی سے متعلق دستاویزات کے ساتھ جواب دیا ہے کہ تقریبا 25 ارب روپے دیے گئے جبکہ گزشتہ برس ارب روپے سبسڈی دی گئیدستاویزات کے مطابق وائی کے گروپ سب سے زیادہ فائدے میں رہا جس کو مجموعی طور پر ارب جے ڈی ڈبلیو کو ارب ہنزہ گروپ کو اراب 80 کروڑ فاطمہ گروپ کو ارب 30 کروڑ شریف گروپ کو ایک ارب 40 کروڑ اور اومنی کو 90 کروڑ 10 لاکھ روپے کا فائدہ پہنچایا گیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ شمیم احمد خان کی ملکیت میں موجود کمپنیوں نے گزشتہ برس چینی کی مجموعی پیداوار کا 2960 فیصد حصہ برامد کیا اور 40 کروڑ 60 لاکھ روپے کی سبسڈی حاصل کیرپوورٹ کے مطابق اومنی گروپ جس کی شوگر ملز ہیں اس نے گزشتہ برس برامداتی سبسڈی کی مد میں 90 کروڑ 10 لاکھ روپے حاصل کیے خیال رہے کہ اومنی گروپ کو پی پی پی رہنماں کی طرح منی لانڈرنگ کیس کا بھی سامنا ہےمزید پڑھیںجہانگیر ترین کے سرکاری اجلاسوں میں شرکت کے خلاف درخواست سماعت کیلئے منظوریاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کے لیے 21 فروری کو ڈائریکٹر جنرل ڈی جی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ائی اے کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کردی تھیوزیر اعظم ہاوس سے جاری نوٹی فکیشن میں دیگر اراکین کے نام بھی بتائے گئے جن میں ایف ائی اے کے سربراہ واجد ضیا کے علاوہ دیگر اراکین میں انٹیلی جنس بیورو ئی بی کا نمائندہ جو بنیادی اسکیل 20 یا 21 سے کم نہ ہو اور ڈائریکٹر جنرل ڈی جی انسداد بدعنوانی پنجاب شامل تھےکمیٹی کو تحقیقات کے لیے 13 پہلو بتائے گئے تھے جن کی تفتیش کرکے رپورٹ مرتب کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جبکہ اس کے علاوہ کوئی اور وجہ سامنے ائے تو کمیٹی کو اس کی تحقیقات کا بھی مینڈیٹ دیا گیا تھاواضح رہے کہ رواں برس کے شروع میں ہی ملک میں پہلے ٹے کا بحران یا تھا اور اسی دوران چینی کی قیمت میں بھی اچانک اضافہ ہوا تھااور انہی دو ماہ کے دوران قیمت بڑھنا شروع ہوئی تھی جس کی وجہ سے منافع خوروں کو فائدہ پہنچاسرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ وزیر اعظم نے ای سی سی میں معاملہ جانے سے قبل ہی سمری کی منظوری دی تھی تاکہ لاکھ 50 ہزار ٹن چینی کی برمد فوری روکی جاسکے اور لاکھ ٹن چینی نجی شعبے کے ذریعے درمد کی جاسکے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا بحران سے نمٹنے کیلئے اسٹیٹ بینک کی پیش کردہ سہولتیں جانتے ہیں",
"role": "user"
},
{
"content": "کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے پاکستان سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں لاک ڈاون کی صورتحال ہے جس کے باعث عالمی معیشت کو تو زبردست دھچکا پہنچا ہی ہے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کا پہیہ بھی رک گیا ہے اس مفلوج کاروبار زندگی میں کسی حد تک جان ڈالنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے عوام خصوصا بیروزگاروں اور خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کے لیے معاشی پیکجوں کے اعلانات بھی کیے جارہے ہیں اور اس پر کھل کر بحث بھی ہورہی ہے ایسے میں اسٹیٹ بینک اف پاکستان نے بھی متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد گرتے ہوئے کاروبار کو سہارا دینا اور ایسے افراد کی مدد کرنا ہے جو معاشی سست روی سے متاثر ہوئے ہیںلیکن حکومتی پیکج کے برعکس اسٹیٹ بینک کی جانب سے اعلان کردہ مراعات اور سہولیات ملک کے امیر طبقے کے لیے ہیں اسٹیٹ بینک نے ایسے لوگوں کو ریلیف دیا ہے جنہیں بینک قرضہ دے چکا ہو اور وہ کاروبار کی بندش کی وجہ سے ادائیگی کے قابل نہیں ہیں یا مشکلات کا شکار ہیں مالیاتی صنعت کو سہولت دینے اور اس کے ذریعے انفرادی کاروباری اور غیر ملکی تجارت میں کسی حد تک سہولت کو پیدا کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے متعدد پالیسی اور ریگولیٹری اقدامات کیے ہیںبنیادی شرح سود میں کمیمعیشت پر کورونا وائرس بحران کے اثرات کے حوالے سے گزشتہ تحریر میں اسٹیٹ بینک کے 17مارچ کے اقدامات کا ذکر کیا تھا اس دن اسٹیٹ بینک نے بنیادی شرح سود کو 075 فیصد کم کرکے 1325فیصد سے 1250فیصد کردیا تھا اسٹیٹ بینک کے اس اقدام پر کاروباری برادری نے کڑی تنقید کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ بنیادی شرح سود میں مزید کمی کی جائے جس کے بعد مرکزی بینک نے 24 مارچ کو ایک مرتبہ پھر مالیاتی پالیسی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا اور بنیادی شرح سود میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کردیا اس طرح مارچ میں مرتبہ بنیادی شرح سود میں کمی کی گئی اور مجموعی کمی 225 فیصد رہی اور اس وقت بنیادی شرح سود 11فیصد ہوچکی ہےپاکستان کی معیشت میں قرض کا حجم 33 ہزار ارب روپے ہے جس میں حکومتی قرض 24 ہزار ارب اور نجی شعبے کا قرض ہزار ارب روپے ہے شرح سود میں ایک فیصد کی کمی کا مطلب ہے 330 ارب روپے سودی ادائیگی میں کمی اس طرح اسٹیٹ بینک کی جانب سے 225 فیصد کمی سے حکومت اور نجی شعبے کو مجموعی طور پر 800 ارب روپے کا فائدہ ہوگا انفرادی اور کاروبار قرض کے لیے ریلیف پیکجاسٹیٹ بینک نے پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر ایک ریلیف پیکج کا اعلان کیا ہے اس پیکج میں گھریلو بینک صارفین کے علاوہ مائیکرو فنانس چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں ایس ایم ای کا شعبہ کمرشل ریٹیل اور زرعی قرض وصول کنندہ شامل ہیں اسٹیٹ بینک نے بینکوں کے قرض دینے کی صلاحیت میں بھی اضافہ کردیا ہے اسٹیٹ بینک نے کیپیٹل کنزرویشن بفر کو ڈھائی فیصد سے کم کرکے ڈیڑھ فیصد کردیا ہے اس فیصلے سے بینکوں کو 800 ارب روپے اضافی قرض دینے کی سہولت فراہم ہوگئی ہے جو بینکوں کے مجموعی قرضوں کا 10 فیصد ہے قرض کی ادائیگی میں سہولتاسٹیٹ بینک اور پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے تیار کردہ ریلیف پیکج میں ایک سال تک قرض کی اصل رقم کی ادائیگی مخر کرنے کی سہولت دی گئی ہے اس دوران قرض لینے والے کو معاہدے کے مطابق سود کی ادائیگی کرنا ہوگی بینک مخر شدہ اصل زر پر اضافی سود یا کوئی جرمانہ وصول نہیں کریں گے تاہم یہ سہولت انہی صارفین کو حاصل ہوگی جنہوں نے دسمبر 2019ء تک تمام ادائیگیاں بروقت کی ہوں اس حوالے سے قرض لینے والوں کو تحریری درخواست اپنے متعلقہ بینک کو 30 جون 2020ء سے پہلے دینا ہوگی اگر کسی قرض لینے والے صارف کی مالی حالت خراب ہو تو وہ اپنے پورے قرضے کو ری اسٹرکچر یا ری شیڈول کرنے کی درخواست کرسکتا ہے اس حوالے سے اسٹیٹ بینک نے اپنے قوانین میں تبدیلی کردی ہے اصل زر کی مخر ادائیگی یا قرض کی ری شیڈولنگ سے صارف کی کریڈٹ ہسٹری پر اثرات مرتب نہیں ہوں گے یہ سہولت گاڑی گھر ذاتی اخراجات اور کریڈٹ کارڈ کے صارفین کے علاوہ زرعی ایس ایم ای کارپوریٹ اور کمرشل قرض وصول کنندہ کے لیے بھی دستیاب ہے چونکہ کاروبار کی بندش اور نقد رولنگ کے رک جانے سے کاروباری اور ذاتی نوعیت کی مالی ضروریات میں اضافہ ہوگیا ہے لہذا اس ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے قرض لینے کی صلاحیت کی شرط کو بھی نرم کردیا گیا ہے اسٹیٹ بینک قرض لینے والوں کی مدنی کا 50 فیصد تک قرض کا بوجھ یا ڈیٹ برڈن کا تناسب دیکھتا ہے مگر اب اس تناسب کو مدنی کے 50 فیصد سے بڑھا کر 60 فیصد کردیا گیا ہے اس سے 23 لاکھ صارفین کے قرض لینے کی صلاحیت میں 10 فیصد کا اضافہ ہوجائے گا ایس ایم ایز کو قرض دینے کی حد میں اضافہچھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو کسی بھی معاشی طور پر مشکل حالات میں لیکوئیڈیٹی کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے کورونا وائرس کی وجہ سے ایس ایم ای کا شعبہ بری طرح متاثر ہورہا ہے اسی لیے اسٹیٹ بینک نے کسی بھی ایس ایم ای کے لیے قرض کی حد 12کروڑ 50 لاکھ روپے سے بڑھا کر 18کروڑ روپے کردی ہے یوں بینک ایس ایم ای سیکٹر کو اضافی 470 ارب روپے کا قرض فراہم کرسکیں گے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار اس رعایت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اضافی قرض حاصل کرسکیں گے جبکہ ایس ایم ای شعبے کے لیے سستے قرضوں کی اسکیم پہلے ہی متعارف کی جاچکی ہے اسٹیٹ بینک کے اس اقدام سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار چلانے والے اضافی قرض لے کر اپنی لیکوئیڈیٹی کی صورتحال کو بہتر بنا سکیں گے جو کاروبار کی بندش کی وجہ سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے لاک ڈان ختم ہونے پر یہ سہولت کاروباری ماحول کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے غیر ملکی تجارت میں رعایتکورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر کی معیشت کو مشکلات کا سامنا ہے ایسے میں پاکستان کا پہلے سے دبا کا شکار برمدی شعبہ مزید متاثر ہوا ہے عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے بھی پاکستان کی شرح نمو کو 29 کے بجائے فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی ہے اسٹیٹ بینک نے اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے برمدی شعبے کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے متعدد مراعات کا اعلان کیا ہے اس حوالے سے مرکزی بینک نے اپنے فارن ایکسچینج قوانین میں تبدیلی اور نرمی بھی کی ہے اسی طرح درمدات پر بھی چھوٹ دی گئی ہیںاسٹیٹ بینک نے برمد کنندگان کو زرمبادلہ کے حوالے سے سہولت کا اعلان کیا ہے فارن ایکسچینج ریگولیشن کے تحت برمد کنندگان کو ایکسپورٹ مدنی ملک میں منتقل کرنے کی مدت 180دن سے بڑھا کر 270 دن کردی ہے پاکستان کے پیداواری شعبے کو خام مال فاضل پرزہ جات اور مشینری کی درمدات کے لیے پیشگی ادائیگی کی موجودہ حد جو اس سال جنوری میں 10 ہزار ڈالر کی گئی تھی اسے 25 ہزار ڈالر تک بڑھا دیا گیا ہے درمد کنندگان کے لیے پیشگی ادائیگی کی مدت 120 دن سے بڑھا کر 210 دن کردی گئی ہے اس اقدام کا مقصد پاکستان کی صنعتوں خصوصا برمدی صنعتوں میں پیداواری عمل کو بلاتعطل جاری رکھنا ہے برمد کنندگان کو سہولت فراہم کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک سستے قرضے کی ایکسپورٹ ری فنانس اور طویل مدتی اسکیمیں پہلے ہی جاری کرچکی ہے جس میں برمدکنندگان کے لیے سے فیصد شرح سود پر 660 ارب روپے کا قرض برمدی صنعتوں کو جاری کیا ہوا ہے طویل مدتی قرض اسکیم میں قرض لینے کے لیے اہلیت کی شرط نرم کردی گئی ہے اب 50 فیصد یا 50 لاکھ ڈالر کی برمدات کے بجائے اہلیت 40 فیصد یا 40 لاکھ ڈالر کردی گئی ہے جبکہ کارکردگی کا معیار سال کے بجائے سال کردیا گیا ہے ایکسپورٹ ری فنانس اسکیم میں بھی اہلیت کو نرم کردیا گیا ہے اور اب برمد کنندگان کو اس قرض کو حاصل کرنے کے لیے دگنی برمدات کے بجائے ڈیڑھ گنا برمدات کو بڑھانا ہوگا یہ شرط ئندہ مالی سال کے لیے لاگو رہے گی ری فنانس اسکیم کی مدت میں بھی ماہ کی توسیع کردی گئی ہے برمدی مال کی ترسیل کی مدت میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے کیونکہ کورونا کی وجہ سے متعدد ملکوں میں لاک ڈان ہے اور مارکیٹیں بند ہیں سستے قرضوں کی اسکیموں سے فائدہ اٹھانے والے برمد کنندگان کو ماہ میں رڈر کی ترسیل کرنا ہوتی ہے مگر اب اس میں مزید ماہ کی توسیع کردی گئی ہے طبی سامان کی بیرون ملک سے خریداریبیرون ملک سے طبی سامان کی خریداری کے لیے اسٹیٹ بینک نے خصوصی رعایت کا بندوبست کیا ہے اس حوالے سے وفاقی اور صوبائی سرکاری محکمے ہسپتال فلاحی تنظیمیں صنعتکار اور تجارتی درمد کنندگان کو اب طبی سامان ادویات اور دیگر ذیلی سامان کی درمدات کے لیے پیشگی ادائیگی کی اجازت دے دی ہے اور اس پر لاگو حد کو بھی ختم کردیا گیا ہے سماجی فاصلے کو ممکن بنانے کے لیے ڈیجیٹل اور انٹرنیٹ بینکاری کا فروغکورونا وائرس سے بچا کے لیے اس وقت دنیا کے باقی حصوں کی طرح پاکستان میں بھی لاک ڈان جاری ہے اس لاک ڈان کا مقصد عوام میں سماجی فاصلہ پیدا کرکے وائرس کے پھیلا کو روکنا ہے اس حوالے سے بھی اسٹیٹ بینک نے متعدد اقدامات کیے ہیںعالمی ادارہ صحت کے مطابق کرنسی نوٹ بھی وائرس کے پھیلا کی وجہ بنتے ہیں اس لیے اسٹیٹ بینک نے اپنی کرنسی نوٹوں کے حوالے سے پالیسی میں تبدیلی کی ہے اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ ایسے کرنسی نوٹ جو ہسپتال سے رہے ہوں انہیں غیر معینہ مدت کے لیے قرنطینہ کردیا جائے اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کے ئندہ احکامات کا انتظار کیا جائے اس کے علاوہ وہ کرنسی نوٹ جو دیگر ذرائع سے بینکوں کو موصول ہورہے ہیں انہیں کم از کم 14دن تک قرنطینہ میں رکھنے کے بعد دوبارہ جاری کیا جائے بینکوں کو رمضان المبارک کے دوران جاری کرنے کے لیے فراہم کیے گئے نئے کرنسی نوٹوں کو استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے اگر کسی بینک کے پاس صاف کرنسی نوٹ کی کمی ہو تو وہ مرکزی بینک سے حاصل کرسکتا ہے اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل بینکاری کو فروغ دینے کے لیے بھی بینکوں کو ہدایت جاری کی ہے اور انٹرنیٹ یا ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعے ایک بینک سے دوسرے بینک رقوم کی منتقلی پر عائد فیس کو ختم کردیا گیا ہے اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے ڈیجیٹل اور انٹرنیٹ بینکاری کے پلیٹ فارم کی صلاحیت میں اضافہ کریں عوام کو گھر بیٹھے ہر قسم کی بینکاری سہولت فراہم کریں تاکہ وہ کرنسی نوٹ استعمال کیے بغیر اسکول فیس کی ادائیگی رقوم کی منتقلی یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی یا دیگر لین دین کرسکیں بینکوں کو اپنی ڈیجیٹل گنجائش میں اضافے کے ساتھ ساتھ سائبر سیکیورٹی بہتر بنانے اور 24 گھنٹے فون بینکنگ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ وہ صورتحال کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو مزید اقدامات بھی اٹھائے جائیں گے خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک کے تمام اقدامات متمول اور ایسے طبقے کے لیے ہیں جن کو بینک قرض دینے میں سہولت محسوس کرتے ہیں تاہم اس سے یہ تاثر لینا کہ اسٹیٹ بینک نے کوئی قرض معاف کردیا ہے درست نہیں ہوگا لیکن معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے کاروباری طبقے کو کسی حد تک سہولت ملے گی اور وہ اپنا کاروباری سلسلہ جاری رکھ سکے گا مگر یاد رکھیے کہ کورونا کی وبا پر قابو پانے میں مشکلات بڑھیں تو معیشت کو سبنھالنا مشکل نہیں بلکہ بہت مشکل ہوجائے گا",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: عالمی صورتحال کے سبب ملکی برامدات میں کمی",
"role": "user"
},
{
"content": "اسلام اباد ملک میں اشیا کی برامدات مارچ کے مہینے میں سالانہ بنیادوں پر 846 فیصد کم ہو کر ایک ہزار 807 ارب ڈالر ہوگئی جوگزشتہ برس ایک ہزار 974 ڈالر تھی اس کی بڑی وجہ کورونا وائرس کی وجہ سے ریٹیل کی دکانوں کا بند ہونا ہےپاکستان ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق مالی سال 202019 کے ابتدائی ماہ کے دوران برامدات کی رقم گزشتہ برس کے 17 ارب کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے مقابلے 223 فیصد اضافے کے ساتھ 17 ارب 45 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے گزشتہ مالی سال کے 24 ارب 65 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے رواں مالی سال کے دوران برامدات 26 ارب 18 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا تھایہ بھی پڑھیںتجارتی افسران برمدات کے رڈرز کی منسوخی پر کام کریں گے اس سلسلے میں مالی سال 202019 کے بجٹ میں نہ صرف برامدات میں استعمال ہونے والے خام مال اور جزوی تیار اشیا کی قیمتوں میں کمی کی گئی تھی بلکہ ان اشیا کو ہر قسم کی ڈیوٹیز سے بھی مستثنی کر دیا گیا تھادوسری جانب برامدات میں معمولی اضافے کے باوجود درامدات میں کمی کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے جس سے ملک کو کچھ ریلیف ملا ہےاعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ گزشتہ برس کے 40 ارب 67 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے مقابلے رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران درامدات 34 ارب 81 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہییہ بھی پڑھیں فروری کے دوران ملکی برامدات میں 136 فیصد کا اضافہ اس کے علاوہ درامدی اشیا کی قیمت مارچ کے دوران 1985 فیصد کم ہو کر ارب 29 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہوگئی جبکہ گزشتہ سال یہ رقم ارب 11 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھینتیجتا رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران درامدات میں دہرے ہندسوں کی کمی سے تجارتی خسارے میں 2645 فیصد کمی واقع ہوئیدوسرے لفظوں میں کہا جائے تو مالی سال 20 کے ابتدائی ماہ تجارتی فرق کم ہو کر 17 ارب 36 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ہوگیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 23 ارب 60 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھایہ بھی پڑھیں برمدات بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں وزارت تجارتاسی طرح صرف مارچ کے مہینے میں تجارتی خسارے میں 3035 فیصد کم ہو کر ایک ہزار 49 کرور 20 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران ارب 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھاتاہم وزارت تجارت نے تخمینہ لگایا ہے کہ سالانہ تجارتی خسارہ رواں مالی سال کے دورام 12 ارب ڈالر کم ہو کر 19 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے جو کہ مالی سال 192018 میں 31 ارب ڈالر تھاکلاتھنگ اینڈ ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے اندازے کے مطابق مارچ اور اپریل کے دوران غیر ملکی خریداروں کی جانب سے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے ارڈرز یا تو منسوخ یا موخر ہوگئے",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: کورونا وائرس کی وبا اوبر کی پاکستان میں ڈیلیوری سروس متعارف",
"role": "user"
},
{
"content": "رائیڈ شیئرنگ سروس اوبر نے پہلی بار پاکستان میں اپنی ڈیلیوری سروس کو لاہور اور اسلام باد میں متعارف کرادیا ہےکمپنی کا کہنا ہے کہ یہ سروس نئے نوول کورونا وائرس کی وبا کے دوران گھروں تک محدود کروڑوں پاکستانیوں کو معاونت کے لیے متعارف کرائی گئی ہےکمپنی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان کے مختلف شہروں میں کووڈ 19 کے حوالے سے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر راشن ادویات اور دیگر ضروری اشیا کو گھروں تک محدود شہریوں تک پہنچانے کی بہت زیادہ ضروروت ہےاس مقصد کے لیے اوبر ڈیلیوری نے رائیڈ شیئرنگ سروس کے پارٹنر ڈرائیور کے ذریعے رڈرز کی گھروں تک ڈیلیوری کو ممکن بنارہی ہےبیان میں کہا گیا کہ اس اقدام سے موجودہ صورتحال میں معاشی طور پر پریشان ڈرائیورز کو بھی مدنی کے حصول کا موقع مل سکے گاکمپنی کی جانب سے ان ڈرائیورز کے تحفظ کے حوالے سے حفاظتی اور صفائی کے اقدامات کو یقینی بنایا جائے گایہ اقدامات مقامی انتظامیہ کی جاری کردہ ہدایات کے مطابق ہوں گے اور ڈیلیوری سروس کی دستیابی بھی انتظامی اجازت پر منحصر ہوگیاوبر پاکستان کے جنرل منیجر نے کہا کہ اس مشکل وقت میں بنیادی ضروریات کی اشیا گھروں تک پہنچانے کے لیے اوبر ڈیلیوری کا پشن ایپ میں دیا جارہا ہے ہم اپنی سروسز سے لوگوں کو کچھ سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں اور وائرس کی روک تھام کے لیے حوالے سے اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں",
"role": "assistant"
}
]
|
[
{
"content": "تازہ ترین خبر بتائیں: عالمی بینک کورونا وائرس سے متاثر پاکستان کیلئے 20 کروڑ ڈالر کا امدادی پیکج منظور",
"role": "user"
},
{
"content": "ورلڈ بینک نے کورونا وائرس کے عدم پھیلا مراکز صحت کے نظام کو مضبوط بنانے اور ملک کو درپیش سماجی اقتصادی چیلنجز کے پیش نظر پاکستان کے لیے 20 کروڑ ڈالر کا امدادی پیکج منظور کرلیا عالمی بینک کے بورڈ ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے پیکج کی منظوری دی مزید پڑھیں جاپانی کمپنی نے ہائبرڈ گاڑیوں کی اسمبلنگ کے لیے مراعات طلب کرلیںعلاوہ ازیں طبی امدادی سامان اور متعلقہ سامان کی اشد ضرورت کے لیے موجودہ منصوبوں کے لیے کروڑ 80 لاکھ ڈالر اضافی رقم بھی حاصل ہوجائے گیپاکستان کے لیے ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ایلنگو پٹچاموتو نے کہا کہ عالمی بینک پاکستان اور اس کے عوام کو کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں مدد فراہم کررہا ہے انہوں نے کہا کہ امدادی پیکج کو پاکستان وائرس سے متعلقہ تمام معاملات کی بہتر نگرانی کے لیے خرچ کرسکتا ہے اور یہ رقم غریبوں اور کمزور لوگوں کی مدد کے لیے بھی منتقل کی جاسکتی ہے کنٹری ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ اس زمائشی وقت میں مثر عمل درمد کو یقینی بنانے کے لیے ہم وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ شراکت جاری رکھیں گےیہ بھی پڑھیں سندھ لاک ڈان کے خلاف صوبائی حکومت پر دبا بڑھنے لگاواضح رہے کہ وائرس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو شدید خطرات لاحق ہیں اس سے قبل فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے پیش نظر معاشی سرگرمیوں میں سست روی کی وجہ سے مارچ میں 200 ارب روپے کے محصولات کا نقصان ہوا ہےایف بی نے خبردار کیا تھا کہ اگر تجارتی سرگرمیاں شروع نہیں ہوئیں تو ئندہ مہینوں میں مزید نقصان کا اندیشہ ہےصوبائی اعداد شمار کے مطابق ایف بی نے مارچ میں 325 ارب روپے کے محصولات جمع کیے جبکہ ہدف 525 تھا اس طرح 200 ارب روپے کا نقصان ریکارڈ کیا گیادوسری جانب ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی نے رواں مالی سال کے دوران زرعی نمو میں سست روی اور کووڈ 19 کے پھیلا کے اثرات اور حکومت کی جانب سے استحکام کی کوششوں سے سال 212020 میں بحالی سے قبل پاکستان کی معاشی نمو کم ہو کر 26 فیصد رہنے کی پیش گوئی کردی ہے مزید پڑھیں کورونا وائرس پاکستان کی شرح نمو میں مزید فیصد کمی کی پیشگوئیایشیائی ترقیاتی بینک کی شائع کردہ سالانہ رپورٹ ایشین ڈیولپمنٹ اٹ لک 2020 میں کہا گیا کہ مالی سال 212020 میں مجموعی ملکی پیداوار کی نمو میں اضافہ ہو کر 32 فیصد ہو نے کی توقع ہے جس کی وجہ مائیکرو اکنامک عدم توازن کی درستگی سے سرمایہ کاری میں دوبارہ اضافہ کرنسی کی قدر میں کمی کو قابو کرنا اور ٹڈی دل کے حملوں میں کمی ہے",
"role": "assistant"
}
]
|
Subsets and Splits
No community queries yet
The top public SQL queries from the community will appear here once available.