Dataset Viewer
misra1
stringlengths 16
61
| misra2
stringlengths 20
55
| poet
stringclasses 14
values |
---|---|---|
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ
|
آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ
|
Ahmad Faraz
|
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
|
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
|
Ahmad Faraz
|
ہوا ہے تجھ سے بچھڑنے کے بعد یہ معلوم
|
کہ تو نہیں تھا ترے ساتھ ایک دنیا تھی
|
Ahmad Faraz
|
کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
|
تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ
|
Ahmad Faraz
|
تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فرازؔ
|
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا
|
Ahmad Faraz
|
کسی کو گھر سے نکلتے ہی مل گئی منزل
|
کوئی ہماری طرح عمر بھر سفر میں رہا
|
Ahmad Faraz
|
دل کو تری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے
|
اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا
|
Ahmad Faraz
|
آج اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر
|
جس کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے میرے
|
Ahmad Faraz
|
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
|
تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے
|
Ahmad Faraz
|
آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
|
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
|
Ahmad Faraz
|
اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوا
|
اب کیا کہیں یہ قصہ پرانا بہت ہوا
|
Ahmad Faraz
|
اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں
|
کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں
|
Ahmad Faraz
|
اگر تمہاری انا ہی کا ہے سوال تو پھر
|
چلو میں ہاتھ بڑھاتا ہوں دوستی کے لیے
|
Ahmad Faraz
|
ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام ترا
|
کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے
|
Ahmad Faraz
|
اور فرازؔ چاہئیں کتنی محبتیں تجھے
|
ماؤں نے تیرے نام پر بچوں کا نام رکھ دیا
|
Ahmad Faraz
|
اس زندگی میں اتنی فراغت کسے نصیب
|
اتنا نہ یاد آ کہ تجھے بھول جائیں ہم
|
Ahmad Faraz
|
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
|
یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں
|
Ahmad Faraz
|
قربتیں لاکھ خوبصورت ہوں
|
دوریوں میں بھی دل کشی ہے ابھی
|
Ahmad Faraz
|
دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے
|
جو کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے
|
Ahmad Faraz
|
کچھ اس طرح سے گزاری ہے زندگی جیسے
|
تمام عمر کسی دوسرے کے گھر میں رہا
|
Ahmad Faraz
|
عاشقی میں میرؔ جیسے خواب مت دیکھا کرو
|
باؤلے ہو جاؤ گے مہتاب مت دیکھا کرو
|
Ahmad Faraz
|
تیری باتیں ہی سنانے آئے
|
دوست بھی دل ہی دکھانے آئے
|
Ahmad Faraz
|
بندگی ہم نے چھوڑ دی ہے فرازؔ
|
کیا کریں لوگ جب خدا ہو جائیں
|
Ahmad Faraz
|
تو محبت سے کوئی چال تو چل
|
ہار جانے کا حوصلہ ہے مجھے
|
Ahmad Faraz
|
چلا تھا ذکر زمانے کی بے وفائی کا
|
سو آ گیا ہے تمہارا خیال ویسے ہی
|
Ahmad Faraz
|
اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہم
|
یہ بھی بہت ہے تجھ کو اگر بھول جائیں ہم
|
Ahmad Faraz
|
سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے
|
کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں
|
Ahmad Faraz
|
اب تک دل خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں
|
یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے آ
|
Ahmad Faraz
|
میں کیا کروں مرے قاتل نہ چاہنے پر بھی
|
ترے لیے مرے دل سے دعا نکلتی ہے
|
Ahmad Faraz
|
اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی
|
آج پہلی بار اس سے میں نے بے وفائی کی
|
Ahmad Faraz
|
اب دل کی تمنا ہے تو اے کاش یہی ہو
|
آنسو کی جگہ آنکھ سے حسرت نکل آئے
|
Ahmad Faraz
|
غم دنیا بھی غم یار میں شامل کر لو
|
نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں
|
Ahmad Faraz
|
نہ منزلوں کو نہ ہم رہ گزر کو دیکھتے ہیں
|
عجب سفر ہے کہ بس ہم سفر کو دیکھتے ہیں
|
Ahmad Faraz
|
گفتگو اچھی لگی ذوق نظر اچھا لگا
|
مدتوں کے بعد کوئی ہم سفر اچھا لگا
|
Ahmad Faraz
|
سو دیکھ کر ترے رخسار و لب یقیں آیا
|
کہ پھول کھلتے ہیں گل زار کے علاوہ بھی
|
Ahmad Faraz
|
نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے
|
کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے
|
Ahmad Faraz
|
کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں
|
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے
|
Ahmad Faraz
|
یہ کن نظروں سے تو نے آج دیکھا
|
کہ تیرا دیکھنا دیکھا نہ جائے
|
Ahmad Faraz
|
اب ترے ذکر پہ ہم بات بدل دیتے ہیں
|
کتنی رغبت تھی ترے نام سے پہلے پہلے
|
Ahmad Faraz
|
دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا
|
وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا
|
Ahmad Faraz
|
ہم سفر چاہیئے ہجوم نہیں
|
اک مسافر بھی قافلہ ہے مجھے
|
Ahmad Faraz
|
عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا
|
اے مری جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے
|
Ahmad Faraz
|
مجھ سے بچھڑ کے تو بھی تو روئے گا عمر بھر
|
یہ سوچ لے کہ میں بھی تری خواہشوں میں ہوں
|
Ahmad Faraz
|
یاد آئی ہے تو پھر ٹوٹ کے یاد آئی ہے
|
کوئی گزری ہوئی منزل کوئی بھولی ہوئی دوست
|
Ahmad Faraz
|
کسی بے وفا کی خاطر یہ جنوں فرازؔ کب تک
|
جو تمہیں بھلا چکا ہے اسے تم بھی بھول جاؤ
|
Ahmad Faraz
|
سب خواہشیں پوری ہوں فرازؔ ایسا نہیں ہے
|
جیسے کئی اشعار مکمل نہیں ہوتے
|
Ahmad Faraz
|
شہر والوں کی محبت کا میں قائل ہوں مگر
|
میں نے جس ہاتھ کو چوما وہی خنجر نکلا
|
Ahmad Faraz
|
سلوٹیں ہیں مرے چہرے پہ تو حیرت کیوں ہے
|
زندگی نے مجھے کچھ تم سے زیادہ پہنا
|
Ahmad Faraz
|
لو پھر ترے لبوں پہ اسی بے وفا کا ذکر
|
احمد فرازؔ تجھ سے کہا نہ بہت ہوا
|
Ahmad Faraz
|
فرازؔ ترک تعلق تو خیر کیا ہوگا
|
یہی بہت ہے کہ کم کم ملا کرو اس سے
|
Ahmad Faraz
|
بھری بہار میں اک شاخ پر کھلا ہے گلاب
|
کہ جیسے تو نے ہتھیلی پہ گال رکھا ہے
|
Ahmad Faraz
|
چپ چاپ اپنی آگ میں جلتے رہو فرازؔ
|
دنیا تو عرض حال سے بے آبرو کرے
|
Ahmad Faraz
|
زندگی پر اس سے بڑھ کر طنز کیا ہوگا فرازؔ
|
اس کا یہ کہنا کہ تو شاعر ہے دیوانہ نہیں
|
Ahmad Faraz
|
تمام عمر کہاں کوئی ساتھ دیتا ہے
|
یہ جانتا ہوں مگر تھوڑی دور ساتھ چلو
|
Ahmad Faraz
|
ایک سفر وہ ہے جس میں
|
پاؤں نہیں دل تھکتا ہے
|
Ahmad Faraz
|
جب بھی دل کھول کے روئے ہوں گے
|
لوگ آرام سے سوئے ہوں گے
|
Ahmad Faraz
|
تیرے ہوتے ہوئے محفل میں جلاتے ہیں چراغ
|
لوگ کیا سادہ ہیں سورج کو دکھاتے ہیں چراغ
|
Ahmad Faraz
|
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
|
سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں
|
Ahmad Faraz
|
کتنے ناداں ہیں ترے بھولنے والے کہ تجھے
|
یاد کرنے کے لیے عمر پڑی ہو جیسے
|
Ahmad Faraz
|
سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
|
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں
|
Ahmad Faraz
|
تو خدا ہے نہ مرا عشق فرشتوں جیسا
|
دونوں انساں ہیں تو کیوں اتنے حجابوں میں ملیں
|
Ahmad Faraz
|
ایسی تاریکیاں آنکھوں میں بسی ہیں کہ فرازؔ
|
رات تو رات ہے ہم دن کو جلاتے ہیں چراغ
|
Ahmad Faraz
|
میں نے دیکھا ہے بہاروں میں چمن کو جلتے
|
ہے کوئی خواب کی تعبیر بتانے والا
|
Ahmad Faraz
|
تیرے بغیر بھی تو غنیمت ہے زندگی
|
خود کو گنوا کے کون تری جستجو کرے
|
Ahmad Faraz
|
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
|
ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے
|
Ahmad Faraz
|
ٹوٹا تو ہوں مگر ابھی بکھرا نہیں فرازؔ
|
میرے بدن پہ جیسے شکستوں کا جال ہو
|
Ahmad Faraz
|
ہو دور اس طرح کہ ترا غم جدا نہ ہو
|
پاس آ تو یوں کہ جیسے کبھی تو ملا نہ ہو
|
Ahmad Faraz
|
تو سامنے ہے تو پھر کیوں یقیں نہیں آتا
|
یہ بار بار جو آنکھوں کو مل کے دیکھتے ہیں
|
Ahmad Faraz
|
تجھ سے مل کر تو یہ لگتا ہے کہ اے اجنبی دوست
|
تو مری پہلی محبت تھی مری آخری دوست
|
Ahmad Faraz
|
مدتیں ہو گئیں فرازؔ مگر
|
وہ جو دیوانگی کہ تھی ہے ابھی
|
Ahmad Faraz
|
کسے خبر وہ محبت تھی یا رقابت تھی
|
بہت سے لوگ تجھے دیکھ کر ہمارے ہوئے
|
Ahmad Faraz
|
اب زمیں پر کوئی گوتم نہ محمد نہ مسیح
|
آسمانوں سے نئے لوگ اتارے جائیں
|
Ahmad Faraz
|
فرازؔ عشق کی دنیا تو خوبصورت تھی
|
یہ کس نے فتنۂ ہجر و وصال رکھا ہے
|
Ahmad Faraz
|
وہ جس گھمنڈ سے بچھڑا گلہ تو اس کا ہے
|
کہ ساری بات محبت میں رکھ رکھاؤ کی تھی
|
Ahmad Faraz
|
یہ دل کا درد تو عمروں کا روگ ہے پیارے
|
سو جائے بھی تو پہر دو پہر کو جاتا ہے
|
Ahmad Faraz
|
سامنے عمر پڑی ہے شب تنہائی کی
|
وہ مجھے چھوڑ گیا شام سے پہلے پہلے
|
Ahmad Faraz
|
ایسا ہے کہ سب خواب مسلسل نہیں ہوتے
|
جو آج تو ہوتے ہیں مگر کل نہیں ہوتے
|
Ahmad Faraz
|
دو گھڑی اس سے رہو دور تو یوں لگتا ہے
|
جس طرح سایۂ دیوار سے دیوار جدا
|
Ahmad Faraz
|
جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو
|
اے جان جہاں یہ کوئی تم سا ہے کہ تم ہو
|
Ahmad Faraz
|
جو زہر پی چکا ہوں تمہیں نے مجھے دیا
|
اب تم تو زندگی کی دعائیں مجھے نہ دو
|
Ahmad Faraz
|
ہم اگر منزلیں نہ بن پائے
|
منزلوں تک کا راستا ہو جائیں
|
Ahmad Faraz
|
کبھی فرازؔ سے آ کر ملو جو وقت ملے
|
یہ شخص خوب ہے اشعار کے علاوہ بھی
|
Ahmad Faraz
|
شدت تشنگی میں بھی غیرت مے کشی رہی
|
اس نے جو پھیر لی نظر میں نے بھی جام رکھ دیا
|
Ahmad Faraz
|
منصف ہو اگر تم تو کب انصاف کرو گے
|
مجرم ہیں اگر ہم تو سزا کیوں نہیں دیتے
|
Ahmad Faraz
|
کون طاقوں پہ رہا کون سر راہ گزر
|
شہر کے سارے چراغوں کو ہوا جانتی ہے
|
Ahmad Faraz
|
ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں
|
فرازؔ اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں
|
Ahmad Faraz
|
ہم ترے شوق میں یوں خود کو گنوا بیٹھے ہیں
|
جیسے بچے کسی تہوار میں گم ہو جائیں
|
Ahmad Faraz
|
سائے ہیں اگر ہم تو ہو کیوں ہم سے گریزاں
|
دیوار اگر ہیں تو گرا کیوں نہیں دیتے
|
Ahmad Faraz
|
یوں ہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے
|
کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں
|
Ahmad Faraz
|
اگرچہ زور ہواؤں نے ڈال رکھا ہے
|
مگر چراغ نے لو کو سنبھال رکھا ہے
|
Ahmad Faraz
|
جس سے یہ طبیعت بڑی مشکل سے لگی تھی
|
دیکھا تو وہ تصویر ہر اک دل سے لگی تھی
|
Ahmad Faraz
|
منتظر کس کا ہوں ٹوٹی ہوئی دہلیز پہ میں
|
کون آئے گا یہاں کون ہے آنے والا
|
Ahmad Faraz
|
ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فرازؔ
|
ظالم اب کے بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا
|
Ahmad Faraz
|
ہجوم ایسا کہ راہیں نظر نہیں آتیں
|
نصیب ایسا کہ اب تک تو قافلہ نہ ہوا
|
Ahmad Faraz
|
دل کا دکھ جانا تو دل کا مسئلہ ہے پر ہمیں
|
اس کا ہنس دینا ہمارے حال پر اچھا لگا
|
Ahmad Faraz
|
ابھی تو جاگ رہے ہیں چراغ راہوں کے
|
ابھی ہے دور سحر تھوڑی دور ساتھ چلو
|
Ahmad Faraz
|
دیکھو یہ کسی اور کی آنکھیں ہیں کہ میری
|
دیکھوں یہ کسی اور کا چہرہ ہے کہ تم ہو
|
Ahmad Faraz
|
میں رات ٹوٹ کے رویا تو چین سے سویا
|
کہ دل کا زہر مری چشم تر سے نکلا تھا
|
Ahmad Faraz
|
ہوائے ظلم سوچتی ہے کس بھنور میں آ گئی
|
وہ اک دیا بجھا تو سینکڑوں دئیے جلا گیا
|
Ahmad Faraz
|
تیرے ہوتے ہوئے آ جاتی تھی ساری دنیا
|
آج تنہا ہوں تو کوئی نہیں آنے والا
|
Ahmad Faraz
|
End of preview. Expand
in Data Studio
README.md exists but content is empty.
- Downloads last month
- 2